Tag: والد زینب

  • قاتل کو سزاسنائے جانے پر100فیصد مطمئن ہوں، والد زینب

    قاتل کو سزاسنائے جانے پر100فیصد مطمئن ہوں، والد زینب

    قصور : ننھی زینب کے والد کا کہنا ہے کہ قاتل کو سزا سنائے جانے پر100 فیصد مطمئن ہوں، خواہش ہے سزا پر عملدرآمد دنیا دیکھے، چاہتے تھے مجرم کو سرعام پھانسی ملے۔

    تفصیلات کے مطابق زینب کے والد امین انصاری نے قاتل عمران کو سزا سنائے جانے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قاتل کو سزا سنائے جانے پر100فیصد مطمئن ہوں، چاہتے تھے مجرم کو سرعام پھانسی ملے، ہمارا سرعام پھانسی کا مطالبہ جائز تھا۔

    والد زینب کا کہنا تھا کہ خواہش ہے سزا پر عملدرآمد دنیا دیکھے، زینب کے واقعے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، دنیا بھر سے لوگوں نے بھی سرعام پھانسی کا مطالبہ کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ اورعدلیہ کا مشکور ہوں۔

    زینب کے چچا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجرم کا عبرتناک انجام دیکھنا چاہتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : زینب کےدرندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائےموت کا حکم


    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس میں درندہ صفت قاتل عمران کو 4 بارسزائے موت کا حکم سنا دیا جبکہ مجرم عمران کو ایک بار عمر قید ،7سال قید، 32لاکھ جرمانے کی بھی سزا سنائی۔

    خیال  رہے کہ انسدادہشتگردی خصوصی عدالت نے زینب قتل کیس کا فیصلہ15 فروری کو محفوظ کیا تھا جبکہ مجرم عمران نے زینب سمیت 9بچیوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شریعت کے مطابق ملزم کوسرعام سزادی جائے،والد زینب

    شریعت کے مطابق ملزم کوسرعام سزادی جائے،والد زینب

    قصور : قاتل کی گرفتاری کے بعد زینب کے والد نے مطالبہ کیا ہے کہ شریعت کے مطابق ملزم کو سرعام سزادی جائے، پوری دنیا ملزم کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کررہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قاتل کی گرفتاری کے بعد ننھی زینب کے والد امین انصاری کا کہنا ہے کہ ملزم نےگرفتاری کےبعد ہارٹ اٹیک کاڈرامہ کیا، محلےکی ایک خاتون نےملزم پرشک کااظہارکیا تھا، خاتون کی نشاندہی پرپولیس کوملزم کے خلاف تفتیش کا کہا تھا۔

    زینب کے والد کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی سمیت تمام اداروں سےمکمل معاونت کی، تمام اداروں کی مشترکہ کاوش سےملزم پکڑاگیا، ملزم کی گرفتاری کیلئےتمام اداروں نے دن رات محنت کی۔

    امین انصاری نے مطالبہ کیا کہ پوری دنیا ملزم کوسرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کررہی ہے، شریعت کےمطابق ملزم کوسرعام سزادی جائے۔


    مزید پڑھیں : ننھی زینب کاقصورکیاتھا، اللہ سے دعا ہے کسی کو بھی ایسی اذیت میں نہ ڈالے، والد زینب


    اس سے قبل زینب کے والد کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب ایک قاتل کی گرفتاری پر جشن منانے پر بیٹی کے اس دنیا سے جانے کا غم کیا کم تھا کہ تالیاں بجا کر والد کے زخموں پر نمک چھڑک دیا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ موقع ایسا نہیں تھا کہ تالیاں بجائی جاتیں، خود پریس کانفرنس کرکے مجھے اپنے ساتھ لے گئے، مجھے پوری بات کرنے کا موقع نہیں دیا اور میرا مائیک بند کردیا گیا۔

    واضح رہے کہ شہباز شریف نے متقولہ زینب کے قاتل کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس افسران اور دیگر اہلکاروں کیلئے تالیاں بجوائی تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • میری بچی کی قاتل مقامی پولیس ہے، والد زینب

    میری بچی کی قاتل مقامی پولیس ہے، والد زینب

    قصور : چار روز قبل قتل ہونے والی قصور کی زینب کے والد کا کہنا ہے کہ میری بچی کی قاتل مقامی پولیس ہے، اس کی نیت ٹھیک ہوتی تو زینب زندہ مل جاتی۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے زیر اہتمام قصور میں گزشتہ دنوں لاپتہ ہونے والی بچیوں کے والدین سے ملاقات اور پروگرام’’ سرعام‘‘ میں میزبان اقرار الحسن سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    اس موقع پر مقتولہ لائبہ کی والدہ، ایمان فاطمہ کی نانی، عائشہ کے والد ، نور فاطمہ کے والد تہمینہ کے والد اور چوہدری منظور، زینب کے اسکول کی پرنسپل اور علاقہ مکین بھی موجود تھے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے زینب کے والد نے کہا کہ پولیس کی مجرمانہ غفلت کےباعث میری بچی چلی گئی، علاقے کو سیل کرکے سادہ لباس اہلکار تعینات کیے جانے چاہیے تھے۔

    میری بچی کی قاتل مقامی پولیس ہے، اس کےخلاف سخت اقدامات کیےجائیں، زینب کے والد نے بتایا کہ آج شام جے آئی ٹی کےارکان نے مجھ سےملاقات کی ہے، مجھے کہا گیا ہے کہ اطمینان رکھیں جلد معاملہ حل ہو جائے گا، میں نے اپنے تحفظات سے جےآئی ٹی کو آگاہ کردیا ہے۔

    اس موقع پر گزشتہ سال قصورمیں قتل کی گئی بچی نور فاطمہ کے والد کا کہنا تھا کہ میری بیٹی دودھ لینے گئی تھی پھر واپس نہیں آئی، ڈھونڈنے پر حاجی پارک کے علاقے سے بچی کی لاش ملی۔

    میں نے قاتل کی گرفتاری تک بچی کی تدفین سے انکارکیا تو پولیس نے48گھنٹے میں قاتل کو گرفتار کرنے کا یقین دلایا تھا،ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی یقین دہانی پر میں نے بچی کی تدفین کی، دفنانے کے بعد سے آج تک نہ تو قاتل گرفتار ہوا اورنہ ہی پولیس نے مجھ سے رابطہ کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

     

  • ننھی زینب کاقصورکیاتھا، اللہ سے دعا ہے کسی کو بھی ایسی اذیت میں نہ ڈالے، والد زینب

    ننھی زینب کاقصورکیاتھا، اللہ سے دعا ہے کسی کو بھی ایسی اذیت میں نہ ڈالے، والد زینب

    قصور : معصوم بچی زینب کے والد کا کہنا ہے کہ ننھی زینب کا قصور کیا تھا، اللہ سے دعا ہے کسی کو بھی ایسی اذیت میں نہ ڈالے، ملزم پکڑنے کے لئے جو سرکاری طور پر کوششیں ہونی چاہئے تھی وہ نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں معصوم بچی زینب کے والد محمد امین نے اے آر وائی نیوز کے اینکر اقرار الحسن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ سے دعا ہے کسی کو بھی ایسی اذیت میں نہ ڈالے، ہماری مدد اور یکجہتی کرنیوالوں کاشکرگزارہیں، زینب معصوم بچی تھی کوئی انسان ایسا نہیں کرسکتا۔

    محمد امین کا کہنا تھا کہ ملزم پکڑنےکے لئے جو سرکاری طورپرکوششیں ہونی چاہئے تھی وہ نہیں ہوئی، بچی کی گمشدگی کے بعد پولیس کوشش کرتی تو اغوا کاروں کو پکڑا جا سکتا تھا، ہمارا آج تک کسی کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔

    اس سے قبل زینب کے والد نے کہا تھا کہ معصوم زینب کیلئےانصاف چاہتےہیں اورکوئی مطالبہ نہیں، ملزمان کوگرفتارکرکےعبرت کانشان بناناچاہیے، ملزمان کو ایسی سزا ملنی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسی جرات نہ کرسکے۔

    انکا کہنا تھا کہ معلوم ہوا ہے، آرمی چیف اورچیف جسٹس نےنوٹس لیا ہے، اغوا کے بعد کی فوٹیج دیکھی تو زینب کو شناخت کرلیا تھا، انتظامیہ کو پتہ چل گیا تھا، بیٹی زینب اسی علاقے میں ہے، حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں، معلوم ہونے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

    محمد امین نے کہا تھا کہ بچی کےساتھ بہت بڑاظلم ہوا، میری دعا ہے ایسا واقعہ کسی کی بیٹی کے ساتھ نہ ہو، معلوم ہونے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔

    یاد رہے کہ زینب کے والدین نے ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ میری بچہ کےساتھ پیش آنےوالاواقعہ اندوہناک ہے، رشتےداروں نے بچی کو ڈھونڈنے کیلئے دن رات ایک کیا، پولیس نے ہمارے رشتےداروں سے تعاون نہیں کیا، سیکیورٹی جاتی امرا پر ہے ہم کیڑے مکوڑے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔