Tag: والد کی لاش

  • دو سالہ بچہ والد کی لاش کے پاس زیادہ دن نہ جی سکا، دل دہلا دینے والا واقعہ کیسے پیش آیا؟

    دو سالہ بچہ والد کی لاش کے پاس زیادہ دن نہ جی سکا، دل دہلا دینے والا واقعہ کیسے پیش آیا؟

    لندن: برطانیہ کی کاؤنٹی لنکن شائر میں ایک 2 سالہ بچے کی موت کے لرزہ خیز واقعے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، یہ بچہ اپنے والد کے ہارٹ اٹیک سے مرنے کے بعد بھوک سے بلک بلک کر مر گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 9 جنوری کو جب پولیس نے 60 سالہ کینتھ کے گھر کا دروازہ کھلوایا تو اندر دو سالہ برونسن بیٹرسبی اپنے والد کینتھ کی لاش کے پاس مردہ حالت میں پایا گیا۔

    کینتھ کو ہارٹ اٹیک کی وجہ سے موت نے آ لیا تھا، جس کے پاس معصوم بچہ اکیلا رہ گیا، اور وہ کئی دن تک بھوک سے تڑپ تڑپ کر مر گیا، آخری بار ان دونوں کو 14 دن پہلے دیکھا گیا تھا۔

    لنکن شائر کاؤنٹی کونسل نے اس ننھے بچے کی موت پر حالات کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، کیوں کہ اس بچے کو پہلے ہی غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا اور چلڈرن سروسز کا ادارہ اس بات کا پابند تھا کہ وہ مہینے میں کم از کم ایک بار بچے کو دیکھنے آئیں گے۔

    اس واقعے نے برطانیہ میں پولیس اور سماجی سروسز کے اداروں کی کارگردی پر سوال اٹھایا ہے، برطانوی اخبارات کے مطابق کینتھ بیٹرسبی کی موت کرسمس کے چند روز بعد دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی تھی اور ننھا بچہ تنہا رہ گیا تھا، اس کو کھلانے پلانے والا کوئی نہیں تھا۔

    سنہرے بالوں والے اس بچے کی ماں سارہ بیسی نے لنکن شائر کاؤنٹی میں سماجی خدمات کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا بھوک سے مرا، اگر انھوں نے اپنا کام کیا ہوتا تو برونسن ابھی زندہ ہوتا۔

    معلوم ہوا کہ کینتھ بیٹرسبی کی موت 29 دسمبر کے آس پاس ہوئی تھی، جب بچے کی ماں جو اس کے ساتھ نہیں رہتی تھیں، کا کہنا ہے کہ وہ آخری بار نومبر میں بچے سے ملی تھیں، خاتون نے شوہر سے کچھ عرصہ قبل ہی علیحدگی اختیار کی تھی، اور اس سے اس کے دو اور بچے بھی ہیں۔

    لنکن شائر کاؤنٹی سوشل سروسز کی ڈائریکٹر ہیتھر سینڈی نے کہا کہ حالات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ہم اپنے دوسرے اداروں کے ساتھ اس کیس کا مطالعہ کر رہے ہیں، ہم عدالتوں کے ذریعے کی جانے والی تحقیقات کے نتائج کا بھی انتظار کر رہے ہیں۔ سوشل سروسز کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس کو دو بار مطلع کیا تھا، پہلی بار 2 جنوری کو جب ایک سماجی کارکن بیٹرسبی کے گھر ملاقات کے لیے گیا لیکن اسے کوئی جواب نہیں ملا، اس کے بعد وہ بچے کی تلاش کے لیے دوسرے پتے پر گیا، وہاں بچہ نہ ہونے پر واپس بنیادی پتے آ گیا اور پولیس کو ایک نئی رپورٹ جمع کرائی گئی۔

    پانچ دن بعد آخر کار پولیس نے اپارٹمنٹ کے مالک سے ایک چابی حاصل کی اور وہ فلیٹ کے اندر داخل ہوئی جہاں دونوں کو مردہ پایا گیا۔ برطانوی پولیس نے جمعرات کو تصدیق کی کہ وہ لنکن شائر میں اپنے افسران کی ممکنہ ناکامیوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

  • والد کی لاش سالوں تک کرسی پر رکھی رہی، بیٹا پنشن وصول کرتا رہا

    والد کی لاش سالوں تک کرسی پر رکھی رہی، بیٹا پنشن وصول کرتا رہا

    امریکا میں ایک شخص نے اپنے والد کی پنشن اور دیگر مالی سہولیات حاصل کرنے کے لیے ان کی موت کو چھپائے رکھا اور لاش کو گھر میں ہی ایک کرسی پر بٹھا کر رکھا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کے حکام کا کہنا ہے کہ ایک گھر سے کرسی پر موجود ایک بوسیدہ لاش ملی ہے، جو کئی سال سے اسی حال میں تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ کیلی فورنیا کے علاقے جیکسن میں وفات پانے والے شخص پر شک کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے اپنے والد کی لاش کو گھر پر ہی رکھ لیا تھا، جس کی وجہ ان کے پیسوں کو استعمال کرنا تھا۔

    کیلاویرس کاؤنٹی کے شیرف گریگ سٹارک کے دفتر کے بیان میں کہا گیا کہ 63 سالہ رینڈیل فریر جو سیرا نیواڈاز کے پہاڑی علاقے میں ایک کاروبار کے مالک تھے، وفات پا گئے۔

    شیرف کے ایک نائب ان کے اہل خانہ کو مطلع کرنے کیلی فورنیا کے علاقے ویلاس میں واقع ان کے گھر گئے، جہاں انہوں نے چلتے پنکھے کی آواز سنی اور ایک مردہ شخص کو آرام دہ کرسی پر بیٹھے دیکھا۔

    لیفٹیننٹ سٹارک کے مطابق جائے وقوعہ پر شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ یہ لاش کئی سالوں سے اسی جگہ موجود تھی۔

    انہوں نے بتایا کہ لاش انتہائی بوسیدہ حالت میں تھی اور اس کے ڈھانچے کے کچھ حصے باقی تھے۔

    انہوں نے کہا کہ میری شعبہ قانون میں 28 سالہ ملازمت کے دوران اس قسم کی تحقیق انتہائی کم رہی ہے، ہم عمومی طور پر ایسے کسی فرد کو نہیں پاتے جو ایک رہائش گاہ کے اندر اتنے طویل عرصے سے مردہ حالت میں موجود ہو۔

    کیلاویرس کاؤنٹی کے کورونر کیون راگیو نے گھر میں موجود اس شخص کی شناخت 91 سالہ ایڈا کلنٹن فریر کے نام سے کی ہے، جو رینڈیل فریر کے والد تھے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ان کی موت کی وجوہات مشکوک نہیں ہیں اور انہیں توقع ہے کہ ایسا طبی وجوہات کی بنیاد پر ہوا تھا۔

    تفتیش کاروں کے مطابق ایڈا فریر نے سال 2016 میں آخری بار چیک پر دستخط کیے تھے، جس کے بعد ان کے بیٹے اپنی موت تک ان کے اکاؤنٹ سے رقم وصول کر رہے تھے۔

    راگیو کا کہنا ہے کہ بیٹے نے مرے ہوئے والد کی شناخت اپنا لی اور مجھے شک ہے کہ وہ اپنے والد کے ساتھ رہ رہے تھے اور ان کی دولت پر زندگی گزار رہے تھے۔

    جب انہوں نے اپنے مردہ والد کو دیکھا تو انہوں نے لاش کو ویسے ہی کرسی پر چھوڑ دیا اور ان کے پیسے اپنے لیے استعمال کرتے رہے، وہ پیسے استعمال کرنے کی وجہ سے یہ نہیں کہہ سکتے تھے کہ ان کے والد وفات پا چکے ہیں اس لیے وہ سوشل سیکیورٹی اور ریٹائرمنٹ کی مد میں ملنے والی رقم استعمال کرتے رہے۔

    اتنا طویل عرصہ گزر جانے کے بعد سب اس کو بھلا چکے تھے، وہ یہاں کئی سالوں سے موجود تھے اور اگر ان کا بیٹا زندہ رہتا تو یہ لاش اب بھی اس جگہ بیٹھی ہوتی۔

  • سعودی عرب  والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، جمال خاشقجی کے بیٹوں کا مطالبہ

    نیویارک : سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب والد کی لاش حوالے کرے، والد کی تدفین مدینہ میں کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی جمال خاشقجی کے بیٹوں صالح اورعبداللہ خاشقجی نے امریکی میڈیا کوانٹرویو میں کہا سعودی عرب والدکی لاش حوالے کرے، والدکی تدفین مدینہ منورہ کے قبرستان جنت البقیع میں کرناچاہتےہیں۔

    صالح کا کہنا تھا کہ خاندان کے احساسات سے سعودی حکام کو آگاہ کردیا ہے، امید ہے یہ جلد ممکن ہوگا، کچھ لوگ والد کی موت کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہے ہیں، جس سے ہم متفق نہیں ہیں۔

    عبداللہ خاشقجی نے کہا کہ ان کے والد کے ساتھ جو کچھ ہوا، امید ہے کہ وہ تکلیف دہ نہیں ہوگا، اور ان کی پرسکون موت واقع ہوئی ہوگی۔

    صالح خاشقجی نے مزید کہا کہ یہ عام صورتحال نہیں اور نہ ہی والدکی موت عام نہیں ہے، ہم بہت الجھے ہوئے ہیں، مشکل حالات ہیں تاہم سعودی بادشاہ نے بھی انصاف کا یقین دلایا ہے، جس پر ہمیں یقین ہے۔

    گذشتہ روز ترک اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے معاونِ خصوصی نے’جمال خاشقجی‘ کو قتل کیا، ترک اخبار کا دعویٰ

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا۔

    اس سے قبل سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی عرب کو قتل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا تھا سعودی عرب بتائے کس کے کہنے پر جمال کو قتل کیا گیا۔

    خیال رہے 26 اکتوبر کو مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کا بیٹا صلاح خاشقجی اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا منتقل ہوگیا تھا۔

    واضح رہے کہ سعودی حکومت نے صحافی کے سعودی قونصل خانے میں قتل کی تصدیق کی ہے اور 18 سعودی شہریوں کو حراست میں لینے اور انٹیلی جنس کے 4 افسران کو معطل کرنے جیسے اقدامات بھی کیے ہیں لیکن ترکی اور دنیا بھر کی جانب سے بار بار مطالبے کے باوجود صحافی کی لاش سے متعلق تاحال کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔