Tag: واٹر بورڈ

  • کراچی: واٹر بورڈ کے کرپٹ افسران کی مبینہ ملی بھگت سے پانی چوری کا انکشاف

    کراچی: واٹر بورڈ کے کرپٹ افسران کی مبینہ ملی بھگت سے پانی چوری کا انکشاف

    کراچی(15 اگست 2025): واٹر بورڈ کے کرپٹ افسران کی مبینہ ملی بھگت سے پانی چوری کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ کے کرپٹ افسران کی مبینہ ملی بھگت سے پانی چوری کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے، گلشن اقبال اور اطراف کے مکینوں کو ملنے والا پانی چوری ہو کر فروخت ہونے لگا ہے۔

    مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مبینہ ٹاؤن عظیم خان گوٹھ میں پانی کی سرکاری لائن پنکچر کردی گئی اور غیر قانونی کنکشن کے ذریعے سے قریبی فیکٹری کو پانی کی سپلائی کای جارہا ہے۔

    سب سوائل واٹر کی آڑ میں غیر قانونی لائن بچھا کر پانی کی چوری جاری ہے، علاقہ مکینوں نے رات میں لائن بچھانے کے دوران کھدائی کی ویڈیوز بھی بنائی ہیں۔

    پولیس حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سرکاری لائنوں پر کوئی بھی کام واٹر بورڈ کو اطلاع کے بغیر نہیں روک سکتے، تحریری شکایت ملی تو سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

  • کراچی : سرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی پانی چوری کا انکشاف

    کراچی : سرنگ کے ذریعے اربوں روپے کی پانی چوری کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں گزشتہ چند سال کے دوران بڑے پیمانے پر 15ارب روپے کا پانی چوری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    پانی چوری کرنے کیلئے 20فٹ گہرائی میں 200 فٹ لمبی سرنگ بنائی گئی تھی۔ رینجرزاور واٹربورڈ کی بھینس کالونی کے قریب مشترکہ کارروائی کی، واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حکام کے مطابق ہالیجی جھیل کی54انچ کی لائن سے پانی چوری کیا جارہا تھا۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ لانڈھی لیبر اسکوائر کے نزدیک سرنگ بنا کر6پائپ لائنوں کے ذریعے چوری کی جارہی تھی، پانی کی چوری آر او پلانٹ کی آڑ میں جاری تھی، آر او پلانٹ کے مالک کا نام کاشف تسنیم ہے۔

    حکام کے مطابق اس کام کیلئے لاکھوں گیلن پانی کی ٹنکیاں بنائی گئی تھیں، یہاں سے یومیہ بنیادوں پر دو ملین گیلن سے زائد پانی چوری کیا جارہا تھا۔

    ایم ڈی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ امیجز کی مدد سےاپنے افسران کیخلاف بھی تحقیقات کریں گے، واٹربورڈ کے عملے نے8مقامات پر کھدائی کرکے سرنگیں برآمد کی ہیں، پانی چوروں نے ٹینک کے اوپر مختلف دفاتر بھی بنادیے تھے۔

  • ’’واٹر بورڈ کے ساتھ غیر قانونی نظام موجود، دو نمبر کام میں سب ملوث‘‘

    ’’واٹر بورڈ کے ساتھ غیر قانونی نظام موجود، دو نمبر کام میں سب ملوث‘‘

    حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کے ساتھ ایک پورا غیر قانونی نظام موجود ہے، دو نمبر طریقے سے پانی کی فراہمی میں سب ملوث ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ واٹر بورڈ کے ساتھ ایک پورا غیر قانونی نظام موجود ہے، کچھ آبادیوں میں سالوں سے پانی نہیں آرہا، ایم ڈی واٹربورڈ نے کہا کہ مین لائن میں 1300 پنکچر ہیں، پتا چلا کہ واٹربورڈ کا عملہ ملا ہوا ہے۔

    مرتضیٰ وہاب اب چیئرمین بنے ہیں مگر پیپلز پارٹی تو سالوں سے اقتدار میں ہے، دو نمبر طریقے سے پانی کی فراہمی میں سب ملوث ہیں، جب خود کرپشن کرائیں گے تو کون پکڑا جائے گا۔

    حافظ نعیم الرحمان نے سوال کیا کہ کیا یہ ممکن ہے اتنا بڑا دھندہ چل رہا ہے اور بلاول ہاؤس کو نہ پتا ہو؟

    ٹینکرمافیا کا راج چلتا رہے گا یہ کرپشن سندھ حکومت کے ماتحت ہورہی ہے، پانی چوری والے گرفتار نہیں ہو رہے کیونکہ عملہ ملوث ہے، صنعتی علاقوں کو پانی دینا حکومت کا کام ہے، وہاں قانونی پانی نہ ملنے کے سبب غیر قانونی طور پرپانی دیا جاتا ہے۔

    کراچی کے ایشوز کے حوالے سے ازسرنو بڑی تحریک شروع کررہے ہیں، کچھ قوتیں ان مافیاز کو سپورٹ کر رہی ہیں کوئی ایکشن لینے کو تیار نہیں۔

    لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس وقت شہرمیں بدترین لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، نیب کو کے الیکٹرک مافیا نظر نہیں آتی کوئی احتساب نہیں ہے۔

    شہریوں سے اپیل ہے جماعت اسلامی کے پلیٹ فام سے پرامن احتجاج کا حصہ بنیں، ہم کے الیکٹرک کے مسئلے کو بڑی تحریک کے طور پر شروع کرنے جا رہے ہیں۔

  • کراچی ناگن چورنگی نالے سے بھاری پتھر نکل آئے

    کراچی ناگن چورنگی نالے سے بھاری پتھر نکل آئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناگن چورنگی کے نالے سے بھاری پتھر نکل آئے۔

    تفصیلات کے مطابق نامعلوم افراد کی جانب سے ناگن چورنگی نالے میں بھاری پتھر ڈال کر اسے چوک کرنے کی کوشش کی گئی ہے، تاہم واٹر بورڈ کے عملے نے نالے سے بھاری پتھر نکال لیے۔

    واٹر بورڈ عملے نے مرتضیٰ وہاب کے حکم پر نالے سے بھاری پتھر نکالے، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے نالے کو بھاری پتھر ڈال کر چوک کرنے کو سازش قرار دے دیا۔

    ناگن چورنگی نالے کے دورے کے موقع پر میئر کراچی نے کہا کہ ایک بار پھر وہی حرکتیں شروع کر دی گئی ہیں، شہر سب کا ہے، یہاں ہمارے اپنے بستے ہیں، انھوں نے کہا کہ ناگن چورنگی نالا چوک ہوگا تو نقصان شہریوں کا ہوگا۔

    واضح رہے کہ ماضی میں بھی کراچی میں ایسے مذموم واقعات ہوتے رہے ہیں، نالوں میں بھاری پتھر ڈال کر انھیں جان بوجھ کر چوک کر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے بارشوں میں آس پاس کے علاقے پانی میں ڈوب جاتے ہیں۔

  • کراچی میں واٹر بورڈ نے ٹینکر کے نرخ میں اضافہ کردیا

    کراچی میں واٹر بورڈ نے ٹینکر کے نرخ میں اضافہ کردیا

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ کے بعد کراچی میں واٹر بورڈ نے ٹینکر کے نرخ میں اضافہ کردیا۔

    کراچی میں رہائشی اور کمرشل صارفین کے لیے واٹر ٹینکر کے نرخوں میں 200 سے 400 روپے کا اضافہ کر دیا گیا۔

    کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبیو ایس بی) شہر میں پانی کی قلت والے علاقوں میں ٹینکروں کے ذریعے پانی فراہم کرتا ہے،  کمرشل اور رہائشی دونوں کے لیے واٹر ٹینکرز کے نرخ الگ الگ ہیں۔

    رہائشی اور تجارتی ٹینکرز سروس کیلئے نئے ریٹس طےکر لئےگئے، نئے ریٹس کے مطابق رہائشی ایک ہزار گیلن کا ٹینکر 1300 سے بڑھا کر 1590 روپے کا ہوگیا۔

    جبکہ رہائشی پانچ ہزار گیلن کا ٹینکر  3900 روپے، تجارتی ایک ہزارگیلن کا ٹینکر 3124 روپے میں اور  تجارتی پانچ ہزار گیلن کا ٹینکر 6240 روپے میں دستیاب ہوگا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ فاصلےکے حساب سے ٹرانسپورٹ چارجز علیحدہ وصول کئے جائیں گے۔

  • واٹر بورڈ کے افسران پانی چور مافیا کے خلاف مدعی بننے پر راضی

    واٹر بورڈ کے افسران پانی چور مافیا کے خلاف مدعی بننے پر راضی

    کراچی: شہر قائد میں عوام کا پانی چوری کرنے والے مافیا کے خلاف مقدمات میں آخر کار واٹر بورڈ کے افسران مدعی بننے پر راضی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج ڈی آئی جی ویسٹ ناصر آفتاب سے واٹر بورڈ کے چیف سیکیورٹی آفیسر کی میٹنگ میں پولیس اور واٹر بورڈ نے پانی کی چوری روکنے کے لیے مشترکہ آپریشن کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا کہ پانی کی چوری میں ملوث افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے، اور ان مقدمات میں مدعی واٹر بورڈ کے افسران بنیں گے۔

    ڈی آئی جی ویسٹ کا کہنا تھا کہ پانی کی چوری میں ملوث افراد کی گرفتاری کے بعد واٹر بورڈ کے افسران ان کے خلاف مدعی نہیں بنتے تھے، جس کی وجہ سے پانی چور مافیا کو فائدہ ہوتا تھا۔

    ڈی آئی جی ویسٹ کے مطابق پانی چور مافیا کے خلاف گلبہار، سائٹ ایریا، پاک کالونی، منگھوپیر سمیت ویسٹ زون میں آپریشن کیا جائے گا۔

    ڈی آئی جی نے کہا کہ واٹر بورڈ کالونی کی زمین پر قبضہ خالی کرانے کے لیے بھی پولیس انھیں پروٹیکشن دے گی۔

  • ’واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ‘

    ’واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ‘

    کراچی: واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا، ختم کریں ایسا ادارہ، چیف جسٹس نے ایم ڈی کو جھاڑ پلاتے ہوئے کے فور منصوبے کے سلسلے میں چیئرمین واپڈا کو عدالت طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ علاقوں کو پانی کی فراہمی کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ کی خوب سرزنش کی، اور صارفین کو پانی فراہم نہ کرنے پر ادارے کے وجود پر سوال اٹھایا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جب ٹینکر میں پانی آتا ہے تو گھروں کو کیوں نہیں ملتا؟ واٹر بورڈ صارفین کو پانی کیوں نہیں دیتا ؟ ہاکس بے پر سوسائٹیز بن رہی ہیں، اور سارا پانی وہاں ڈائیورٹ ہو رہا ہے، کراچی والے کیا کریں گے؟ کراچی کو پانی کیسے ملے گا؟

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں سخت لہجے میں کہا سب پانی چوری میں ملوث ہیں، افسران، سیاست دانوں اور با اثر لوگوں کو پانی مل جاتا ہے لیکن عام آدمی کو نہیں ملتا۔

    انھوں نے کہا لیاری ایکسپریس وے کے نیچے سے پانی نکالا جا رہا ہے، یہ تو پل گر جائے گا کسی روز، لیاری والے بیچارے کالا پانی پینے پر مجبور ہیں، آپ پانی نہیں دیتے تو کیوں بیٹھے ہیں؟

    چیف جسٹس نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا اس ادارے کے رہنے کا کیا مقصد ہے؟ ختم کریں ایسا ادارہ۔ چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا واٹر بورڈ تحلیل ہونا چاہیے، پمپنگ اسٹیشنز پر نجی لوگ رکھ لیں، اس طرح کئی ارب روپے تو بچ جائیں گے۔

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے فور منصوبے کی آڑ لیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ کے فور منصوبے سے کراچی کو وافر مقدار میں پانی ملے گا، عدالت نے استفسار کیا کہ منصوبہ طویل عرصہ سے التوا کا شکار ہے یہ کب مکمل ہوگا؟ ایم ڈی نے بتایا کہ اب کے فور وفاق کے سپرد ہے اس لیے وفاق ہی بہتر بتا سکتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے 16 جون کو چیئرمین واپڈا کو طلب کر لیا، سپریم کورٹ میں کے فور منصوبے کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی گئی ہے۔

  • کراچی میں ہاتھ دھونے میں اضافے سے پانی کی قلت، واٹر بورڈ کی عجیب منطق

    کراچی میں ہاتھ دھونے میں اضافے سے پانی کی قلت، واٹر بورڈ کی عجیب منطق

    کراچی: ایم ڈی واٹر بورڈ کراچی نے شہر میں پانی کی قلت کی عجیب و غریب منطق بیان کر دی ہے، اسد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ہاتھ دھونے میں اضافے کی وجہ سے پانی زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان نے کراچی میں پانی کی قلت کے مسئلے پر تبصرہ کیا کہ اس وقت کراچی کے لیے 45 فی صد پانی دستیاب ہے، ہاتھ دھونے میں اضافے کے باعث پانی زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔

    واضح رہے کہ کرونا وبا شروع ہوتے ہی ڈاکٹرز اور ماہرین نے عوام کو جو سب پہلی ہدایت جاری کی تھی وہ یہ تھی کہ بار بار صابن سے اپنے ہاتھ دھوئیں تاکہ کرونا وائرس ہاتھوں کے ذریعے منہ یا ناک تک نہ پہنچ سکے۔

    لاک ڈاؤن کے باعث کراچی میں پانی کی قلت کی حقیقت سے پردہ ہٹ گیا

    ایم ڈی واٹر بورڈ نے کہا کہ گرمی کی شدت میں کمی سے کراچی میں پانی کی قلت میں بھی کمی آ جائے گی۔

    انھوں نے کہا کہ پانی کے مسئلے کے سلسلے میں جلد ان کی وفاقی وزیر فیصل واوڈا سے ملاقات متوقع ہے، شہر میں صرف 7 ہائیڈرینٹس قانونی طور پر کام کر رہے ہیں، غیر قانونی ہائیڈرینٹس کے خلاف کارروائی کے لیے تفصیلات بھی دے چکا ہوں۔

    خیال رہے کہ کراچی میں لاک ڈاؤن کے دوران جب فیکٹریاں بند ہو گئی تھیں تو پاک کالونی، ریکسر، پرانا گولیمار، بلدیہ اور لیاری کے وہ علاقے جہاں برسوں سے پانی نہیں آ رہا تھا، پانی وافر مقدار میں آنا شروع ہوا۔ اے آر وائی نیوز نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ان علاقوں کے مکینوں کا پانی فیکٹریوں کو فروخت کیا جا رہا تھا۔

  • کے الیکٹرک کا ملازم کرونا سے جاں بحق، واٹر بورڈ کا اکاؤنٹ افسر متاثر

    کے الیکٹرک کا ملازم کرونا سے جاں بحق، واٹر بورڈ کا اکاؤنٹ افسر متاثر

    کراچی: شہر قائد کے دو اہم اداروں کے ملازمین بھی کرونا وائرس سے متاثر ہو گئے جن میں سے ایک مریض جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک نے ادارے کے ایک ملازم کی کرونا وائرس سے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کے الیکٹرک کا ملازم کرونا وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گیا ہے، دکھ کی اس گھڑی میں ادارہ مرحوم كے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتا ہے۔

    واٹر بورڈ کراچی کا ایک اکاؤنٹ افسر بھی کرونا وائرس سے متاثر ہو گیا ہے، ایم ڈی واٹربورڈ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اکاؤنٹ افسر کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد اسے آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔

    سندھ میں 24گھنٹوں میں 18 اموات ، وزیراعلیٰ سندھ نے لاک ڈاؤن کے حوالے سے خبردار کردیا

    ادھر گورنر سندھ عمران اسماعیل کا کرونا ٹیسٹ منفی آ گیا، انھوں نے دعا کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں جلد کسی ضرورت مند کو اپنا پلازمہ عطیہ کروں گا۔ خیال رہے کہ گورنر سندھ میں 27 اپریل کو کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئی تھیں، بعد ازاں کرونا وائرس ٹیسٹ کروانے پر وہ مثبت نکلا۔

    گزشتہ روز سندھ میں 24 گھنٹوں کے دوران 18 اموات ہوئیں اور کرونا کے 593 نئے کیسز سامنے آئے، جس کے بعد سندھ میں کرونا کیسز کی تعداد 12610 اور کرونا کے باعث اموات 218 ہو چکی ہیں۔

    سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کل 4064 ٹیسٹ کیے گئے، سندھ بھر میں اب تک کرونا کے 99117 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

  • واٹر بورڈ میں اربوں روپے کی بدعنوانی کا انکشاف، نیب تحقیقات شروع

    واٹر بورڈ میں اربوں روپے کی بدعنوانی کا انکشاف، نیب تحقیقات شروع

    کراچی: واٹر بورڈ میں اربوں روپے کی بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے کرپشن کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی لائف لائن قرار دیے جانے والے منصوبے کے فور میں مبینہ کرپشن کا انکشاف ہوا ہے، نیب نے ایم ڈی واٹر بورڈ اسد اللہ خان سے منصوبے کی تفصیلات طلب کر لیں۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ منصوبے سے متعلق نیب نے نیسپاک کنسلٹنٹ کی تفصیلات، منصوبے کا پی سی ون، روٹ کی تبدیلی، منصوبے میں تعینات پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تفصیلات طلب کی ہیں، تحقیقات کے لیے نیب نے کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم بھی تشکیل دے دی۔

    ذرایع کے مطابق واٹر بورڈ افسران کی نا اہلی سے 25 ارب کا منصوبہ 100 ارب تک پہنچ گیا ہے، سندھ حکومت حکام منصوبے پر درست معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہے، منصوبے کے لیے فنڈز کی بندر بانٹ بھی سامنے آئی ہے، بھاری پراجیکٹ الاؤنس بھی وصول کیا گیا۔

    کراچی: کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیوں کا انکشاف

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کے فور منصوبے کا روٹ بھی تبدیل کیا گیا، جس کا مقصد با اثر افراد کے زیر قبضہ زمینوں کو بچانا تھا۔

    چند ماہ قبل فراہمی آب کے سب سے بڑے منصوبے کے فور کی فزیبلٹی رپورٹ کے معاملے پر سندھ حکومت نے بھی تحقیقات کے لیے 3 رکنی کمیٹی بنائی تھی، انکشاف ہوا تھا کہ منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ میں سنگین غلطیاں کی گئی ہیں، کینجھر جھیل سے کراچی 121 کلو میٹر روٹ میں 2 اہم نہری ذخائر کو شامل نہیں کیا گیا تھا، سابقہ کنسلٹنٹ کمپنی نے 2 اہم نہری ذخائر ہالیجی اور ہاڈیروہر کو فزیبلٹی رپورٹ میں شامل نہیں کیا۔