Tag: واٹر بورڈ

  • پانی ہونے کے باوجود کراچی کے شہری بوند بوند کو ترس گئے

    پانی ہونے کے باوجود کراچی کے شہری بوند بوند کو ترس گئے

    کراچی: واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نا اہلی کے باعث کراچی کے شہری پینے کے پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر میں پینے کا پانی دستیاب ہونے کے باوجود شہری بوند بوند کو ترس گئے، معلوم ہوا ہے کہ شہری واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی نا اہلی کے باعث پانی سے محروم ہیں۔

    ملیر اور لیاقت آباد میں پانی کی ٹوٹی ہوئی پائپ لائنوں کی تاحال مرمت نہ ہو سکی، جس کے باعث لاکھوں گیلن پانی نہ صرف سڑکوں پر ضائع ہو رہا ہے بلکہ ملحقہ علاقوں میں پانی کی شدید قلت بھی پیدا ہو گئی ہے۔

    دوسری طرف پانی سے محروم شہری مہنگے داموں پر خرید کر پانی پینے پر بھی مجبور ہیں، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں شکایت کے باوجود لائن کی مرمت نہیں کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی : واٹربورڈ کا انجینئر پانی چوری میں‌ ملوث، نوکری سے برطرف

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل واٹر بورڈ کے ایک انجینئر کو پانی چوری میں‌ ملوث ہونے پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا تھا، انجینئر سعید شیخ نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔ تحریک انصاف کے اراکین سندھ اسمبلی نے شکایت کی تھی کہ سیعد شیخ اپنے عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھا کر پانی چوری کر کے اُسے فروخت کر رہے ہیں۔

    ادھر پانی چور مافیا نے نیا طریقہ نکالا تھا، نارتھ ناظم آباد میں واٹر بورڈ کی مین لائنوں پر لوہے کی پلیٹیں لگا کر علاقے کا پانی بند کر کے پانی چوری کیا جاتا تھا، چوری شدہ پانی کمرشل صارفین کو بیچا جاتا تھا، علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت اس سلسلے کو بے نقاب کیا۔

  • سندھ حکومت: 20 جدید سکشن، ہائی پریشر جیٹنگ مشین گاڑیاں واٹر بورڈ کے حوالے

    سندھ حکومت: 20 جدید سکشن، ہائی پریشر جیٹنگ مشین گاڑیاں واٹر بورڈ کے حوالے

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے 20 جدید سکشن اور ہائی پریشر جیٹنگ مشین گاڑیاں واٹر بورڈ کے حوالے کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ کی مشین گاڑیوں میں مزید 20 جدید سکشن اور ہائی پریشر جیٹنگ گاڑیوں کا اضافہ کر دیا گیا ہے، یہ گاڑیاں آج وزیر اعلیٰ سندھ نے حوالے کیں، ان میں 10 گاڑیوں پر سکشن اور 10 پر ہائی پریشر جیٹنگ مشینیں نصب ہیں۔

    بیس مشین گاڑیوں کے اضافے سے سکشن اور جیٹنگ مشین گاڑیوں کی تعداد 56 ہو گئی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے 90 کروڑ کی لاگت سے یہ 20 گاڑیاں خریدی ہیں، پرانے سکشن اور جیٹنگ میشن گاڑیوں کی مرمت کرائی جا رہی ہے، یہ مشین گاڑیاں مرمت ہو کر آیندہ سال مل جائیں گی۔

    وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 50 سال پرانا دھابیجی پمپنگ اسٹیشن 1.23 ارب سے اپ گریڈ کر رہے ہیں، بلدیہ کے لیے 24 انچ قطر کی پائپ لائن کا کام 40 کروڑ سے مکمل ہو چکا ہے، جلد دو انڈرپاسز آپریشنل ہوں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کو دی گئی مشینوں کی شہر کو سخت ضرورت تھی، ہم کام تو کرتے ہیں لیکن صحیح تشہیر نہیں کر سکتے، وفاقی حکومت کے سینئر شخص نے کہا سندھ حکومت کام نہیں کرتی، مجھے ان کے اندھے ہونے پر دکھ ہے، انھیں ہر کوئی چور نظر آتا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا صوبائی حکومت شہر کے لیے کوشاں ہے، جلد ہی کچھ اور پراجیکٹس بھی پایہ تکمیل تک پہنچ جائیں گے، وفاق کی جانب سے کوئی بجٹ دینے کا ارادہ نہیں ہے، معیشت نے بھی بڑی ترقی کر لی ہے، ٹماٹر نے ڈالر کو پیچھے چھوڑ دیا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے صوبے میں اختیارات کے قضیے پر گورنر سندھ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان سے کہتا ہوں آئین اور قانون پڑھ لیں، آرٹیکل 105 میں ہے گورنر ہر کام وزیر اعلیٰ سے پوچھ کر کرے گا۔

  • کراچی، شرپسندوں کی جانب سے سیوریج لائن بند کرنے کا انکشاف

    کراچی، شرپسندوں کی جانب سے سیوریج لائن بند کرنے کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد کے علاقے کلفٹن میں شرپسندوں کی جانب سے سیوریج لائن بند کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کلفٹن بلاک 4 میں سیوریج لائن بند کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ سیوریج لائن سے بڑی تعداد میں کپڑے برآمد ہوئے ہیں۔

    واٹر بورڈ کے مطابق کلفٹن بلاک 4 میں سیوریج کی بند لائن کی شکایت پر کارروائی کی گئی، کھدائی کے بعد لائن کاٹنے پر شرپسندی کا انکشاف ہوا۔

    ترجمان واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ شرپسندوں نے سیوریج لائن بند کرکے علاقے میں اوور فلو کردیا تھا، سیوریج لائن میں پھنسائے گئے کپڑوں کے ٹکڑوں کو نکال دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ایک لاکھ ٹن کچرا اٹھا لیا، اب ڈسٹ بن چوری ہونے لگے ہیں: وزیر بلدیات سندھ

    ترجمان واٹر بورڈ کے مطابق سیوریج لائن اوور فلو ہونے سے علاقہ مکینوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔

    ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ ایم ڈی واٹر بورڈ نے رپورٹ مراد علی شاہ کو بھیج دی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کو فوٹیج کی مدد سے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کی ہدایت دی ہے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گٹر بند کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ شہر میں پرانا جمع ایک لاکھ ٹن کچرا اٹھایا جاچکا ہے، اب نیا مسئلہ سامنے آیا ہے کہ ڈسٹ بن چوری ہونے لگے ہیں۔

  • کراچی، واٹر بورڈ کی مین لائنوں پر دھات کی پلیٹیں لگا کر پانی چوری کا انکشاف

    کراچی، واٹر بورڈ کی مین لائنوں پر دھات کی پلیٹیں لگا کر پانی چوری کا انکشاف

    کراچی: شہر قائد میں واٹر بورڈ کی مین لائنوں پر دھات کی پلیٹیں لگا کر پانی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے، نارتھ کراچی کی مین لائنوں سے پانی چوری کیا جانے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں واٹر بورڈ کی مین لائنوں پر دھات کی پلیٹیں لگا کر پانی چوری کیا جانے لگا، علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت پانی چوری کو بے نقاب کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق پانی چور مافیا نے مین پائپ لائن پر لوہے کی پلیٹ لگا رکھی تھی، دھات کی پلیٹیں لگاس کر علاقے کا پانی بند کرکے پانی فروخت کیا جارہا تھا۔

    پانی چور مافیا نے کمرشل صارفین کو پانی دینے کے لیے رہائشی علاقوں کا پانی روکا ہوا تھا، یوپی موڑ پر لائن میں پلیٹ لگانے سے ایک سال سے علاقے کا پانی بند تھا۔

    مزید پڑھیں: غیر قانونی ہائیڈرنٹس : ایس ایچ اوز کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے، ایم ڈی واٹر بورڈ

    واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں ایم ڈی واٹر بورڈ نے شہر میں پانی چوری اور غیرقانونی ہائیڈرنٹس بند کرانے کے لیے ایڈیشنل آئی جی کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی نہ کرنے والے ایس ایچ اوز کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔

    خط کے متن میں کہا گیا تھا کہ کراچی میں جہاں بھی پانی چوری اور غیر قانونی ہائیڈرنٹس موجود ہیں، ان غیر قانونی ہائیڈرنٹس کی سرپرستی پر متعلقہ ایس ایچ اوز کیخلاف کاروائی کی جائے، نامعلوم افراد کو چھوڑ کر اپنے ایس ایچ اوز کیخلاف مقدمات درج کرائیں۔

    خط میں مزید کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس نہیں ہونے چاہئیں، گرمیوں کی آمد کے ساتھ ہی گرمیوں میں پانی چوری کرنے والا مافیا سرگرم ہوجاتا ہے۔

  • کراچی میں اداروں کی نااہلی، گٹر ابلنے لگے، آلائشوں کے ڈھیر لگ گئے

    کراچی میں اداروں کی نااہلی، گٹر ابلنے لگے، آلائشوں کے ڈھیر لگ گئے

    کراچی: شہر قائد میں اختیارات کی جنگ اور اداروں کی نا اہلی کے سبب آلائشوں کے ڈھیر لگ گئے، کچرے کی ابتر صورت حال کے بعد شہر میں آلائشوں کے ڈھیر اور ابلتے گٹروں کا نیا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بارشوں کے بعد شہر میں جگہ جگہ گٹر ابلنے لگے ہیں، جب کہ عید الاضحیٰ پر قربانیوں کے بعد مختلف علاقوں میں آلائشوں کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔

    واٹر بورڈ کے عملے کی عدم دل چسپی اور غفلت کے باعث کراچی گٹروں کا شہر بنا نظر آتا ہے، متعدد علاقوں میں گٹر ابلے پڑے ہیں جب کہ سیوریج لائنز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔

    فیڈرل بی ایریا، گلشن اقبال میں سیوریج لائن بیٹھ گئی ہے، ادھر ایم ڈی واٹر بورڈ غائب ہیں، سیوریج لائن ٹوٹنے اور گٹر ابلنے سے علاقوں میں سیوریج کا پانی جمع ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  کلین کراچی مہم کا افتتاح، سوچ بدلے بغیرکراچی کے مسائل حل نہیں ہوں گے

    آلائشوں کے ڈھیر ڈسٹرکٹ سینٹرل، شرقی، ملیر، غربی، کورنگی، حسین آباد، لیاقت آباد دس نمبر اور کریم آباد میں لگے ہیں، عید کے تینوں دن محکمہ بلدیات، سالڈ ویسٹ آلائشیں اٹھانے میں ناکام رہے، دوسری طرف سندھ سالڈ ویسٹ کا دعویٰ ہے کہ 3 دن میں 42 ہزار ٹن آلائشیں اٹھا کر دفن کی گئی ہیں۔

    معلوم ہوا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں ڈمپنگ پوائنٹ بنا کر آلائشیں پھینک دی گئی ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ کے پاس نہ افرادی قوت ہے نہ مشینری۔ ادھر ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندوں نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    یاد رہے کہ عید سے قبل وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے کلین کراچی مہم کا آغاز کیا تھا جس کے تحت شہر میں جگہ جگہ لگے گندگی کے ڈھیر کو سب نے مل کر صاف کرنا تھا۔

  • کراچی واٹر بورڈ کے تمام اسٹریٹجک تنصیبات پرمتواتر بجلی کی فراہمی جاری ہے، ترجمان کے الیکٹرک

    کراچی واٹر بورڈ کے تمام اسٹریٹجک تنصیبات پرمتواتر بجلی کی فراہمی جاری ہے، ترجمان کے الیکٹرک

    کراچی: کے الیکٹرک کی جانب سے دھابیجی، گھارو اور پیپری پمپنگ اسٹیشنز سمیت کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے تمام اسٹریٹجک تنصیبات پرمتواتر بجلی کی فراہمی جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک انتظامیہ کا کہنا ہے ان کے ادارے کی جانب سے واٹر بورڈ کی تمام اسٹریٹجک تنصیبات کو بجلی کی متواتر فراہمی یقینی بنانے کے علاوہ واٹر بورڈ کے عملے کوہرممکن تکنیکی معاونت فراہم کی جاتی ہے جبکہ کے الیکٹرک کا عملہ واٹر بورڈ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں بھی رہتا ہے۔

    منگل کے روز دھابیجی اور پیپری پمپنگ اسٹیشنز پر آنے والے تعطل کو ترجیحی بنیادوں پر درست کیا گیا۔اس حوالے سے پاور یوٹیلٹی نے فور ی طور پر اپنی ٹیموں کو بجلی کی فراہمی بحال کرنے کیلئے متحرک کردیا تھا۔مزید برآں ، دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے اندرونی ڈسٹری بیوشن سسٹم پر غیر مساوی لوڈ، اوورلوڈنگ اور ٹرپنگ کا باعث بنتا ہے۔

    کے الیکٹرک نے واٹربورڈ کے سسٹم کوبیلنس رکھنے میں معاونت کیلئے ایک پروپوزل بھی بھیجا ہے جس پرکے الیکٹرک تاحال واٹر بورڈ کے جواب کا منتظر ہے۔کے الیکٹرک کی جانب سے واٹر بورڈ پر زور دیا جاتا ہے کہ کے ڈبلیو ایس بی اپنے آپریشنل سسٹم کو بہتر بنانے اور اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی متواترفراہمی کیلئے اپنے اندرونی ڈسٹری بیوشن سسٹم کو بہتر بنائے۔

    کے الیکٹرک کی ٹیمیں واٹر بورڈ کے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سمیت دیگر اسٹریٹجک تنصیبات پروقتاً فوقتاً سروے بھی کراتی ہیں تاکہ بلاتعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔

    علاوہ ازیں، واٹر بورڈ کی جانب سے تقریباً 32ارب روپے پاور یوٹیلٹی کو واجب الادا ہونے کے باوجود، کراچی کے عوام کے وسیع تر مفاد میں واٹر بورڈکے تما م بڑے پمپنگ اسٹیشنز لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں گزشتہ برسوں کے دوران پاور یوٹیلٹی نے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کیلئے بیک اپ فیڈر کی سہولت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ تمام پمپنگ اسٹیشنز کوترجیحی بنیادپر بجلی کی فراہمی کیلئے خاطر خواہ سرمایہ کاری کی ہے۔

  • کراچی، سعید غنی کے حلقے میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی، سعید غنی کے حلقے میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ کی موجودگی کا انکشاف

    کراچی: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے حلقے میں بھی غیرقانونی ہائیڈرنٹ کا انکشاف ہوا ہے، ذرائع واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ ہائیڈرنٹ گزشتہ کئی ماہ سے اعظم بستی، محمود آباد میں کام کررہا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے اعظم بستی اور محمود آباد میں کئی ماہ میں کروڑوں روپے کا پانی بیچنے کے بعد حکام نے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے حلقے میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ کا انکشاف کیا اور آپریشن کے دوران ہائیڈرنٹ کو بند کرکے لائنیں بند کردی گئیں۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی نے کہا ہے کہ آپریشن سب ڈرامہ ہے ہمارے زور دینے پر دکھاوا کیا جارہا ہے، سعید غنی کے حلقہ انتخاب میں ہائیڈرنٹ کی موجودگی سوالیہ نشان ہے، سعید غنی کو مستعفی ہوجانا چاہئے۔

    اس سے قبل ایم ڈی واٹر بورڈ کی ہدایت پر پانی چوروں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی، اعظم بستی، محمود آباد میں غیرقانونی ہائیڈرنٹ کو بند کرکے 6 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: رمضان المبارک میں شہرقائد میں پانی کی قلت

    رپورٹ کے مطابق کارروائی ایگزیکٹو انجینئر اعجاز احمد کی سربراہی میں واٹر بورڈ ٹیم اور پولیس نے کی، ملزمان سرکاری لائن سے پانی چوری کرکے انڈر گراؤنڈ ٹینک میں ذخیرہ کرتے تھے۔

    واٹر بورڈ حکام کے مطابق غیرقانونی ہائیڈرنٹ کی وجہ سے محمود آباد اور ملحقہ علاقے میں پانی کی قلت تھی، پک اپ، گدھا گاڑی، 5 ڈونکی پمپس، سمر پمپ، کئی فٹ پائپ ضبط کرلیے گئے۔

    ترجمان واٹر بورڈ کا کہنا ہے کہ آپریشن کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

  • کراچی: مکان میں 100 میٹر طویل سرنگ کی کھدائی کا معاملہ الجھ گیا، مقدمہ درج

    کراچی: مکان میں 100 میٹر طویل سرنگ کی کھدائی کا معاملہ الجھ گیا، مقدمہ درج

    کراچی: شہرِ قائد کے علاقے ناظم آباد میں ایک مکان میں سو میٹر طویل سرنگ کھودے جانے کا معاملہ الجھ گیا ہے، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پانی چوری کے لیے سو میٹر طویل سرنگ کی کھدائی کا معاملہ الجھ گیا ہے، پولیس نے واٹر بورڈ کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کر دی۔

    [bs-quote quote=”مقدمہ واٹر بورڈ کے عملے کی مدعیت میں درج کیا گیا۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    80 گز کے مکان میں 15 فٹ گہری کھدائی کی گئی ہے، جب کہ 100 میٹر لمبی سرنگ نکالی گئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ کھدائی بند مکان میں کی جا رہی تھی، جب مٹی مکان سے باہر نکلنے لگی تو شک ہوا کہ مکان میں کوئی مشکوک سرگرمی جاری ہے۔

    پولیس نے بتایا ہے کہ مقدمہ واٹر بورڈ کے عملے کی مدعیت میں درج کیا گیا، دوسری طرف مکان مالک کی تلاش کے لیے چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ 2014 میں کراچی کے سینٹرل جیل کے قریب واقع گھر میں بھی کھدائی کے ذریعے 100 فٹ طویل سرنگ پکڑی گئی تھی، جس کے ذریعے جیل میں موجود کالعدم جماعتوں کے اہم رہنماؤں کو نکالا جانا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی جیل میں سرنگ: گھرپولیس اہلکارکی ملکیت تھا

    جیل کے سامنے فرنٹ سے دوسرا گھر ملزمان نے سرنگ کھودنے کے لیے خریدا تھا، جس گھر سے سرنگ کھودی گئی وہ پولیس اہل کار کی ملکیت تھا جو صرف دو ماہ قبل چار گنا زیادہ قیمت پر فروخت کیا گیا تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سو فٹ سرنگ کھودی جا چکی تھی جب کہ جیل کے اندر تک پہنچنے کے لیے صرف چالیس سے پچاس فٹ کی کھدائی باقی تھی۔

  • کراچی، تین مختلف مقامات پر پانی کی پائپ لائن پھٹ گئیں

    کراچی، تین مختلف مقامات پر پانی کی پائپ لائن پھٹ گئیں

    کراچی : شہرِ قائد میں ایک ہی دن میں پانی کی تین پائپ لائنیں پھٹ گئیں جس کی وجہ سے لاکھوں گیلن پانی ضائع ہوگیا اور ٹریفک جام ہوگیا جس کے باعث لوگوں کو پریشانی کا سامنا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ایک ہی دن میں تین مختلف مقامات پر پانی کی پائپ لائن پھٹنے سے کراچی واٹر بورڈ اینڈ سیوریج بورڈ کی بد انتظامی اور اہلیت کی قلعی کھول دی ہے جس کی وجہ نہ صرف یہ کہ ہزاروں گیلن قیمتی پانی ضائع ہوا بلکہ سڑکیں زیر آب آجانے کی وجہ سے جگہ جگہ ٹریفک جام رہا۔

    پائپ لائن پھٹنے کا پہلا واقعہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر پیش آیا جب اچانک بجلی چلے جانے کے باعث لائن نمبر پانچ دباؤ برداشت نہ کرسکی اور پانی کے دباؤ سے پھٹ گئی جس کی درستگی کے واٹر بورڈ کا عملہ اور ہیوی مشینری روانہ کردی گئی تاہم تب تک ہزاروں گیلن پانی سڑک پر بہہ گیا۔

    اسی طرح دوسرا واقعہ سوک سینٹر سے جامعہ کراچی جانے والی یونیورسٹی روڈ پیش آیا جب جاری ترقیاتی کام کے دوران پانی کی پائپ لائن پھٹ گئی جس سے سڑک زیر آب آگئی اور پوری شاہراہ پر ٹریفک جام ہوگیا اور لوگ گھنٹوں گاڑیوں میں بیٹھے سڑک پر پھنسے رہے۔

    پانی کی پائپ لائن پھٹنے کا تیسرا واقعہ ناظم آباد نمبرسات میں رونما ہوا جہاں پانی کی پائپ لائن ٹوٹنے کے باعث ناظم آباد اور اطراف کے علاقوں میں پانی کی فراہمی معطل ہوگئی ہے جب کہ سڑک زیرِ آپ آجانے کے باعث تریفک معطل رہا۔

  • واٹر بورڈ کا پانی کی چوری روکنے کے لیے اینٹی اینکروچمنٹ سیل کا مطالبہ

    واٹر بورڈ کا پانی کی چوری روکنے کے لیے اینٹی اینکروچمنٹ سیل کا مطالبہ

    کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر میں قبضہ مافیا سے جان چھڑانے کے لیے واٹر بورڈ نے بھی کمر کس لی ہے اور پہلی بار واٹر بورڈ نے اپنی زمینوں پر قبضہ چھڑانے، مستقبل میں چائنا کٹنگ سے بچنے اور پانی کی چوری روکنے کے لیے پولیس اسٹیشن اور اینٹی اینکروچمنٹ سیل کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر بورڈ نے پانی کی چوری روکنے کے لیے پولیس اسٹیشن اور اینٹی اینکروچمنٹ سیل کا مطالبہ کردیا جبکہ لوکل گورنمنٹ نے اس منصوبے کی منظوری دے دی ہے اور اب یہ سمری حتمی منظوری کے لیے وزیر اعلیٰ کے پاس بھیج دی گئی ہے اور سمری منظور ہوتے ہی شہر قائد میں واٹر بورڈ کو اپنا پولیس اسٹیشن اور اینٹی اینکروچمنٹ سیل مل جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق اس وقت شہر قائد میں واٹر بورڈ کی کروڑوں روپے کی زمین قبضہ مافیا کے پاس ہےل، واٹر بورڈ نے اپنی زمینوں پر سے نہ صرف قبضہ چھڑانے بلکہ مستبقل میں چائنا کٹنگ سے بچنے اور شہر قائد میں پانی کی چوری روکنے کے لیے حکمت عملی مکمل کرلی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پولیس واٹر بورڈ کی حساس تنصیبات کی حفاظت کے ساتھ ساتھ شہر میں پانی سپلائی کرنے والے جگہوں کی بھی حفاظت کرے گی۔ ماضی میں شہر میں پانی کی سپلائی متاثر کرکے کئی بار امن وامان کی صورت حال کو خراب کیا گیا ہے۔

    لیٹر کے مطابق کے الیکٹرک، کے ایم سی، ریلوے کی طرح واٹر بورڈ کو بھی پولیس فورس دی جائے تو ادارہ اپنی کارکردگی میں مزید بہتری لا سکتا ہے۔