Tag: واکی ٹاکی

  • پرواز میں واکی ٹاکی یا پیجرز لے جانے پر پابندی عائد

    پرواز میں واکی ٹاکی یا پیجرز لے جانے پر پابندی عائد

    متحدہ عرب امارات کی ایئرلائنز ایمریٹس نے دوران پرواز مسافروں پر پیجرز اور واکی ٹاکی لے جانے پر پابندی عائد کر دی۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹر کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ لبنان میں حزب اللہ کے زیرِ استعمال پیجرز اور واکی ٹاکی پھٹنے سے متعدد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    ایمریٹس ایئرلائنز نے آج اپنی ویب سائٹ پر بیان جاری کیا کہ دبئی یا اس کے راستے جانے والے تمام مسافروں کو دوران پرواز اپنے سامان میں پیجرز یا واکی ٹاکی لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    بیان میں مزید کہا گیا کہ مسافر کے سامان میں جو بھی ممنوعہ اشیاء برآمد ہوئی تو اسے دبئی پولیس سخت حفاظتی اقدامات کے تحت ضبط کر لے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ حزب اللہ کے ہزاروں پیجرز اور سیکڑوں ریڈیو پھٹ گئے تھے۔ ان حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا لیکن اس نے اب تک تردید یا تصدیق نہیں کی۔

    ایمریٹس ایئرلائنز نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ عراق اور ایران کیلیے پروازیں منگل تک معطل رہیں گی جبکہ اردن کیلیے پروازیں اتوار کو دوبارہ شروع ہوں گی۔

    بیروت کے ہوائی اڈے کے قریب حملوں سمیت حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں کی وجہ سے لبنان کیلیے پروازیں 15 اکتوبر تک معطل رہیں گی۔

    کئی دیگر ایئر لائنز نے بھی شدید کشیدگی کے درمیان بیروت اور دیگر علاقائی ہوائی اڈوں کیلیے پروازیں معطل کر دی ہیں۔

  • کیا لبنان میں پھٹنے والے واکی ٹاکی جاپان میں بنے؟

    کیا لبنان میں پھٹنے والے واکی ٹاکی جاپان میں بنے؟

    بیروت: لبنان میں متواتر دوسرے دن کمیونکیشنز ذرائع کو تباہ کن ہتھیار بنانے کے اسرائیلی آپریشن میں جو واکی ٹاکیز استعمال کیے گئے، وہ جاپان کی کمپنی کے بنائے گئے لگتے ہیں۔

    روئٹرز کے مطابق بیروت میں پھٹنے والی واکی ٹاکیز کی تصاویر پر جو لیبل دیکھنے کو ملے ہیں وہ جاپان کی ریڈیو کمیونیکیشنز اینڈ ٹیلی فون کمپنی ICOM (6208.T) کے نام والے ہیں، اپنے نئے کھلتے ٹیب کے ساتھ یہ واکی ٹاکی جاپانی فرم کے ماڈل IC-V82 ڈیوائس سے مشابہت رکھتا ہے۔

    ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج میں درج ICOM نے جمعرات کو کہا کہ وہ ان خبروں کی تحقیقات کر رہا ہے کہ اس کے لوگو والے ریڈیو ڈیوائسز لبنان میں پھٹے ہیں، اور تازہ ترین معلومات ویب سائٹ پر جاری کیے جائیں گے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے تمام ریڈیوز جاپان کے اندر ہی تیار کرتی ہے، اس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ آیا اس نے ڈیوائس باہر بھیجے ہیں یا نہیں، کیوں کہ یہ والا ماڈل 10 سال پہلے بند کر دیا گیا تھا۔

    پھٹنے والے پیجرز ہنگری میں بنے تھے

    اوساکا میں قائم فرم نے کہا کہ بیرون ملک منڈیوں کے لیے اس کی مصنوعات خصوصی طور پر مجاز تقسیم کاروں کے ذریعے فروخت کی جاتی ہیں، اور برآمدات کی جانچ جاپان کے سیکیورٹی تجارتی کنٹرول کے ضوابط کے مطابق کی جاتی ہے۔

    واضح رہے کہ مارکیٹ میں اس سے قبل اس کمپنی کی ڈیوائسز کی نقلیں فروخت ہونے لگی تھیں، جس پر کمپنی نے صارفین کو جعلی ورژن سے متعلق خبردار کر دیا تھا، بالخصوص ان ماڈلوں سے متعلق جو اس نے بنانا بند کر دی تھیں۔

    ایک سیکورٹی ذریعے نے بتایا کہ ہاتھوں میں پکڑے جانے والے ریڈیوز کو حزب اللہ نے پانچ ماہ قبل خریدا تھا، لگ بھگ ان ہی دنوں میں جن دنوں میں اس نے پیجرز خریدے تھے۔

  • واکی ٹاکی دھماکے، جاں بحق حزب اللہ ارکان کی تعداد 20 ہو گئی

    واکی ٹاکی دھماکے، جاں بحق حزب اللہ ارکان کی تعداد 20 ہو گئی

    بیروت: لبنان میں حزب اللہ ارکان کے زیر استعمال مواصلاتی آلات میں دھماکوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہو گئی ہے۔

    لبنانی وزارت صحت کے مطابق بیروت کے مضافاتی علاقوں اور وادی بیکا میں واکی ٹاکی دھماکوں میں حزب اللہ کے جاں بحق ارکان کی تعداد بڑھ کر بیس ہو گئی ہے، جب کہ دھماکوں سے ساڑھے چار سو سے زائد افراد مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

    واکی ٹاکی میں نصب دھماکا خیز مواد اتنا طاقت ور تھا کہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلیں آگ لگنے سے تباہ ہو گئیں، گزشتہ روز بھی ایک دھماکا شہید ہونے والے حزب اللہ ممبر کے جنازے میں ہوا تھا، دوسری طرف پیجر پھٹنے سے لبنانی وزیر کے بیٹے سمیت 12 افراد جاں بحق ہوئے تھے، ان میں دو بچے بھی شامل ہیں۔

    پیجر دھماکوں میں ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی سمیت 4 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں، جب کہ زخمیوں میں 400 کی حالت تشویش ناک ہے۔

    روئٹرز کا کہنا ہے کہ بدھ کا روز لبنان کے لیے سب سے تباہ کن دن ثابت ہوا جب اسرائیل کے ساتھ ایک سال قبل شروع ہونے والی جھڑپوں کے بعد اچانک لبنان کے جنوب میں جگہ جگہ ہاتھوں میں پکڑ کر رابطہ کاری کے لیے استعمال ہونے والے ریڈیو میں دھماکے ہونے لگے۔

    اسرائیلی حکام نے ان دھماکوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد اس کے لیے ذمہ دار ہے۔ حزب اللہ کے ایک اہلکار نے کہا کہ یہ واقعہ گروپ کی تاریخ کی سب سے بڑی سیکیورٹی ناکامی ہے۔