Tag: وبائی امراض

  • پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے

    پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے

    لاہور (29 اگست 2025): پنجاب میں سیلاب کے باعث متاثرین ایک اور بڑی مشکل کا شکار ہو گئے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بھارت کی جانب سے آبی جارحیت اور ڈیموں سے پانی پاکستان میں چھوڑے جانے کے باعث صوبہ پنجاب کے بیشتر اضلاع اور شہر سیلاب کی زد میں آ چکے ہیں۔ دریائے چناب، ستلج، راوی میں طغیانی کے باعث سیالکوٹ، نارووال سمیت کئی اضلاع میں صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے۔

    دریائے راوی کا پانی بے قابو ہو کر لاہور کے رہائشی علاقوں میں داخل ہو رہا ہے، جس کے باعث علاقہ مکین موٹر وے پر پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ سیلاب کے باعث اب تک درجنوں اموات ہو چکی ہیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔

    سیلاب متاثرین ابھی سیلاب کی تباہ کاریوں اور نقل مکانی کے مشکلات برداشت کر رہے تھے کہ ان کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض ڈینگی، ڈائریا، میلریا اور جلد کے امراض سر اٹھانے لگے ہیں۔

    صرف لاہور میں 24 گھنٹے کے دوران مختلف وبائی امراض کے 9 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جب کہ دیگر شدید متاثرہ شہروں اور دیہات کا ڈیٹا صورتحال کو تشویشناک بنا رہا ہے۔

    اس حوالے سے صوبائی وزیر صحت خواجہ عمران نذیر نے محکمہ صحت و آبادی کی ٹیموں کو ہر وقت الرٹ رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب بھر میں متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس لگا دیے گئے ہیں۔

    وزیر صحت نے بتایا کہ تمام متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کی دوائیں وافر مقدار میں موجود ہیں جب کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز ریلیف آپریشن کی خود نگرانی کر رہی ہیں۔

    دوسری جانب فلڈ فور کاسٹنگ نے بتایا ہے کہ بھارت سے ایک اور سیلابی ریلا آج شام دریائے چناب ہیڈ تریموں بیراج پہنچے گا۔ یہ ریلا آنے کے بعد ہیڈ تریموں بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہوگا۔ جب کہ 2 ستمبر کو ہیڈ پنجند کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا پہنچے گا۔

    بھارت سے ایک اور سیلابی ریلا آج شام پاکستان پہنچے گا، نیا مراسلہ جاری

    بھارت کی جانب سے نیا سیلابی ریلا آنے کی اطلاعات پر متاثرین میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ مزید تباہ کاریوں کے خدشات سے خوفزدہ ہیں۔

  • دوران حج وبائی امراض کا پتہ لگانے کیلیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا

    دوران حج وبائی امراض کا پتہ لگانے کیلیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا

    مناسک حج کا آغاز جمعہ 14 جون سے ہو رہا ہے سعودی حکومت دوران حج وبائی امراض کا پتہ لگانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے۔

    سعودی وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر محمد العبد العالی نے مقامی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حج سیزن میں وبائی امراض سے نمٹنے اور ان کیسز کی شناخت کے لیے جدید ترین وسائل استعمال کیے جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال روایتی طریقوں سے آسان اور بہتر ہے جس سے امراض کے پھیلاؤ پر قابو پانے اور ان کے علاج میں سہولت ہوتی ہے۔ وبائی امراض کی جلد تشخیص سے اس پر قابو پانا اور اسے پھیلنے سے روکنا آسان ہو جاتا ہے۔

    ڈاکٹر العبدالعالی نے کہا کہ وزارت صحت نے حج سیزن میں بہتر خدمات کی فراہمی کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کرلی ہیں جس کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ لیبارٹریز اور آلات کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ حجاج کو بہتر سے بہتر طبی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے لاکھوں کیسز رپورٹ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے لاکھوں کیسز رپورٹ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، ڈائریا، ملیریا اور ڈینگی سمیت مختلف وبائی امراض کے لاکھوں کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، پختونخواہ میں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار 535 وبائی امراض کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وبائی امراض کے بیشتر کیسز ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک، چارسدہ، نوشہرہ اور دیر سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں اب تک 95 ہزار 824 ڈائریا کے کیسز، 75 ہزار 191 سانس کی بیماریوں کے، 60 ہزار 302 جلدی امراض کے، 15 ہزار 121 ملیریا کے مشتبہ اور 13 ہزار 638 آنکھوں کی بیماری کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

    علاوہ ازیں 4 ہزار 360 ڈینگی، 530 ہیپاٹائٹس اور سانپ کے ڈسنے کے 79 کیسز سامنے آئے ہیں۔

  • پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھنے کا خدشہ

    پختونخواہ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض بڑھنے کا خدشہ

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے 9 اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، جبکہ معدے، جلد، کان اور ناک کے انفیکشن کے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ہلال احمر خیبر پختونخواہ نے صوبے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں صحت سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔

    ہلال احمر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے کے 9 اضلاع میں ڈینگی اور ملیریا کے کیسز تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں معدے، جلد، کان اور ناک کے انفیکشن اور ملیریا کا پھیلاؤ جاری ہے۔

    ہلال احمر کی جانب سے مختص کردہ موبائل ٹیمز نے اب تک 16 ہزار 168 مریضوں کو علاج اور ادویات فراہم کیں، مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ہلال احمر نے صوبے میں میڈیکل ٹیمز کی تعداد مزید بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ترجمان ذیشان انور کا کہنا ہے کہ ہلال احمر صوبے میں آئی ایف آر سی اور نارویجن ریڈ کراس کے تعاون سے صحت کے شعبے میں حکومت کو معاونت فراہم کر رہا ہے۔

    ترجمان کے مطابق صحت کے شعبے میں بڑھتی ہوئی ضرورت کو مدنظر رکھ کر آئی ایف آر سی، آئی سی آر سی اور نارویجن ریڈ کراس میڈیکل ٹیمز بڑھانے پر غور کر رہا ہے۔

  • سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    سیلاب متاثرین وبائی امراض کے نشانے پر

    کراچی: محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی و دیگر امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، اب تک 35 لاکھ سے زائد افراد کو طبی امداد دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیلاب متاثرین میں مختلف بیماریوں کا پھیلاؤ جاری ہے، سانس کے مختلف امراض میں مبتلا 8 ہزار 206 افراد کو طبی امداد دی گئی۔

    سیلاب متاثرین میں جلدی امراض کے 6 ہزار 762 مریض، ڈائریا کے 6 ہزار 206 مریض، ملیریا کے 5 ہزار 212 مریض اور ڈینگی کا ایک مریض رپورٹ ہوا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سندھ کے مختلف سیلاب متاثرہ علاقوں میں 11 ہزار 252 مریضوں کو طبی امداد دی گئی، یکم جولائی سے اب تک سندھ کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں 35 لاکھ 28 ہزار 441 افراد کو مختلف امراض کے لیے طبی امداد دی گئی ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ یکم جولائی سے اب تک سگ گزیدگی کے 703 اور سانپ کاٹے کے 134 کیسز بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ بے قابو

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ بے قابو

    سندھ / پشاور: ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں، روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں مختلف بیماریوں کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ، پختونخواہ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ کی شدت برقرار ہے، سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 58 ہزار 616 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران وبائی امراض کے بیشتر کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے۔

    مجموعی طور پر پختونخواہ میں 58 ہزار 883، سندھ میں 47 ہزار 32، بلوچستان میں 5 ہزار 591 اور پنجاب میں 10 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں جلدی بیماریوں کے 10 ہزار 621، سانس کی بیماریوں کے 10 ہزار 591، ڈائریا کے 8 ہزار 264، ملیریا کے 4 ہزار 713 اور ڈینگی کے 3 ہزار 788 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    علاوہ ازیں امراض چشم کے 447، ٹائیفائڈ کے 152 اور ہیپاٹائٹس کے 28 کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ میں شدت برقرار، مزید 65 ہزار کیس رپورٹ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ میں شدت برقرار، مزید 65 ہزار کیس رپورٹ

    اسلام آباد: ملک کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھیلاؤ میں شدت برقرار ہے، مزید 65 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہو گئے ہیں۔

    ذرائع محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 527 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے بیش تر کیس سندھ سے متعلق ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں 51 ہزار 823، بلوچستان میں 5 ہزار 691 کیس، خیبر پختون خوا میں وبائی امراض کے 3 ہزار 892، جب کہ پنجاب میں 3008 کیس رپورٹ ہوئے۔

    گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب زدہ علاقوں میں 6 ہزار 434 ڈائریا کے کیس، 16 ہیپاٹائٹس کیس، سانس کی بیماری کے 9 ہزار 440 نئے کیس، 1019 ملیریا کے، اور 60 ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں 7 ہزار 463 اسکن انفیکشن، 187 ٹائیفائیڈ کیس، 512 آئی انفیکشن، 10 ہزار 802 ڈائریا کیس، اور دیگر امراض کے 20 ہزار 414 کیس رپورٹ ہوئے۔

    سندھ میں 4 ہزار 394 ڈائریا، 6 ہزار 843 اسکن انفیکشن کیس، اور سانس کی بیماری کے 6 ہزار 445 کیس رپورٹ ہوئے۔

    ڈینگی کیسز پر سالانہ رپورٹ

    ملک بھر میں رواں سال کے ڈینگی کیسز پر تفصیلی رپورٹ تیار ہو گئی ہے، جسے این آئی ایچ نے وزارت صحت کو بھجوا دیا ہے۔

    اس رپورٹ کے مطابق رواں سال ملک بھر میں 24 ہزار 967 ڈینگی کیس سامنے آ چکے ہیں، اور ڈینگی سے 67 اموات ہو چکی ہیں، رواں سال بیش تر ڈینگی کیس اور اموات بھی سندھ سے رپورٹ ہوئیں۔

    ذرائع کے مطابق رواں سال سندھ میں 7951 ڈینگی کیس، اور 33 اموات ہو چکی ہیں، خیبر پختون خوا میں 6412 ڈینگی کیس، اور 7 اموات، پنجاب میں 5202 ڈینگی کیس، اور 15 اموات، اسلام آباد میں 1991 ڈینگی کیس، اور 6 اموات، بلوچستان میں 3162 کیس، اور آزاد کشمیر 249 ڈینگی کیس رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع کے مطابق رواں سال بلوچستان اور آزاد کشمیر میں ڈینگی سے اموات نہیں ہوئیں۔

  • سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض خطرناک صورت اختیار کر گئے

    سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض خطرناک صورت اختیار کر گئے

    کراچی: صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض سے مزید 9 سیلاب متاثرین دم توڑ گئے، سندھ میں اب تک 318 سیلاب متاثرین مختلف وبائی امراض کے باعث انتقال کر چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض شدت اختیار کر گئے، گزشتہ 24 گھنٹے میں 9 سیلاب متاثرین دم توڑ گئے۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ انتقال کر جانے والے متاثرین وبائی امراض میں مبتلا تھے، 3 سیلاب متاثرین کا تعلق نوشہرو فیروز سے تھا، 2 جیکب آباد، 2 ٹنڈو الہٰ یار اور 2 قمبر عمر کوٹ سے تعلق رکھتے تھے۔

    ذرائع کے مطابق انتقال کر جانے والے متاثرین میں 5 مرد اور 4 خواتین شامل ہیں۔

    جاں بحق ہونے والے سیلاب متاثرین گیسٹرو، ڈائریا، ملیریا، بخار اور امراض قلب کا شکار تھے۔ سندھ میں اب تک 318 سیلاب متاثرین انتقال کر چکے ہیں۔

  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ

    سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ

    اسلام آباد: ملک کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلاؤ جاری ہے، 24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کے 65 ہزار 574 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع محکمہ صحت کے مطابق ملک کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، بیش تر کیسز کا تعلق سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں سے ہے۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک کے سیلاب زدہ علاقوں میں 11 ہزار 518 ڈائریا کیس رپورٹ ہوئے، سب سے زیادہ یعنی 7129 ڈائریا کیسز سندھ سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

    چوبیس گھنٹوں کے دوران خیبر پختون خوا میں ڈائریا کے 1303، بلوچستان میں 2806، پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں سے 280 ڈائریا کیسز رپورٹ ہوئے۔

    محکمہ صحت کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 3581 اسکن انفیکشن کے کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سندھ سے 769، پنجاب سے 615، کے پی سے 1293، بلوچستان سے 1551 کیسز شامل ہیں۔

    24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں امراض تنفس کے 13 ہزار 201 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے سندھ میں 9357، بلوچستان میں 2487، پنجاب میں 1024، اور کے پی میں 4235 کیس رپورٹ ہوئے۔

    سیلاب زدہ علاقوں میں آئی انفیکشن کے بھی 671 کیس رپورٹ ہوئے ہیں، 24 گھنٹوں کے دوران 277 آبی ڈائریا، 50 مشتبہ ٹائیفائیڈ، 37 ہیپاٹائٹس کیسز بھی رپورٹ ہوئے۔

    وزارت صحت کے مطابق 24 گھنٹوں میں سیلاب زدہ علاقوں میں 1520 ملیریا، 30 ڈینگی کیسز، جب کہ 25 ہزار 629 دیگر امراض کے کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • وبائی امراض سے سندھ کی ایک تحصیل میں 6 افراد جاں بحق، 20 دن سے زمینی رابطہ منقطع

    وبائی امراض سے سندھ کی ایک تحصیل میں 6 افراد جاں بحق، 20 دن سے زمینی رابطہ منقطع

    جیکب آباد: وبائی امراض سے سندھ کے ضلع جیکب آباد کی تحصیل گڑھی خیرو میں چوبیس گھنٹوں کے دوران 6 افراد جاں بحق ہو گئے، جب کہ 20 دن سے تحصیل کا زمینی رابطہ منقطع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تحصیل گڑھی خیرو شہر اور نواحی دیہات کا زمینی رابطہ 20 دن سے منقطع ہے، محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے میں بے یار و مدد گار متاثرین میں گیسٹرو اور ملیریا نے وبائی صورت اختیار کر لی ہے۔

    ذرائع محکمہ صحت کے مطابق 24 گھنٹوں کے دوران علاقے میں مختلف بیماریوں کے شکار 6 افراد انتقال کر گئے، جن میں 4 خواتین اور ایک بچہ شامل ہیں۔

    برسات کے پانی کو نکلنے میں 3 سے 6 ماہ لگ سکتے ہیں، بحالی پروگرام بنا لیا: وزیر اعلیٰ سندھ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری اور غیر سرکاری سبھی اسپتال مریضوں سے بھر چکے ہیں، جب کہ ڈاکٹر طوفانی بارش کے بعد نقل مکانی کر گئے ہیں۔

    گڑھی خیرو شہر اور نواحی علاقوں کے مریض اتائیوں کے رحم و کرم پر ہیں، جنھوں نے مریضوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا ہے۔