Tag: وبا

  • عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    عالمی ادارہ صحت نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ مستقبل میں کرونا وائرس سے کہیں بدترین وبائیں ہمیں اپنا نشانہ بنا سکتی ہیں، ہم ان وباؤں کے لیے تیار نہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ بدترین وبا ابھی آنا باقی ہے اور ہمیں عالمی سطح پر اس کی تیاری کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیئے۔

    عالمی ادارہ صحت کے شعبہ ایمرجنسیز کے سربراہ مائیکل ریان نے 28 دسمبر کو پریس بریفننگ کے دوران کہا کہ کرونا وائرس کی وبا خواب غفلت سے جگانے کی کال ہے۔

    یہ بریفنگ عالمی ادارے کی جانب سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا ایک سال مکمل ہونے پر کی گئی تھی۔ ایک سال کے عرصے میں دنیا بھر میں کرونا وائرس سے 18 لاکھ کے قریب اموات ہوچکی ہیں جبکہ 8 کروڑ سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔

    مائیک ریان کا کہنا تھا کہ یہ وبا بہت سنگین تھی، یہ دنیا بھر میں برق رفتاری سے پھیل گئی اور ہماری زمین کا ہر حصہ اس سے متاثر ہوا، مگر ضروری نہیں کہ یہ بڑی وبا ہو۔

    انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ وائرس بہت متعدی ہے اور لوگوں کو ہلاک کر رہا ہے، مگر اس سے ہلاکتوں کی موجودہ شرح دیگر ابھرتے امراض کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ ہمیں مستقبل میں اس سے بھی زیادہ سنگین وبا کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے سینیئر مشیر بروس ایلورڈ نے بھی خبردار کیا کہ اگرچہ دنیا میں کرونا وائرس کے بحران کے لیے سائنسی طور پر بڑی پیشرفت ہوئی ہے، مگر اس سے یاد دہانی ہوتی ہے کہ ہم مستقبل کے وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت وائرس کی دوسری اور تیسری لہر کا سامنا کر رہے ہیں اور اب بھی ہم اس سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیدروس ادہانم نے توقع ظاہر کی کہ کووڈ 19 کی وبا سے دنیا کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے میں مدد ملے گی۔

  • شمالی کوریا میں کرونا پابندی کی خلاف ورزی، شہری کو فائرنگ اسکواڈ نے سرعام سزائے موت دے دی

    شمالی کوریا میں کرونا پابندی کی خلاف ورزی، شہری کو فائرنگ اسکواڈ نے سرعام سزائے موت دے دی

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا نے کرونا پابندی کے قانون کو توڑنے پر ایک شہری کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سر عام سزائے موت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی کوریا میں ایک شہری کو کرونا پابندی کی خلاف ورزی پر فائرنگ اسکواڈ کے سامنے کھڑا کر دیا گیا، شہری پر بند کیے گئے چینی سرحد پر اسمگلنگ کا الزام تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ خبر شمالی کوریا کے اندرونی ذرایع نے دی ہے، کرونا پابندی کی خلاف ورزی کرنے والے شہری کو اس لیے گولی ماری گئی تاکہ لوگ ڈر جائیں، اور کرونا پابندیوں کی تعمیل کریں۔

    شمالی کوریا کے حکومتی ذرایع کا دعویٰ ہے کہ ان کے ملک میں ابھی تک کوئی ایک کرونا کیس بھی سامنے نہیں آیا ہے، تاہم دوسری طرف کم جونگ اُن کی حکومت نے ملک میں نہایت سخت ایمرجنسی قرنطینہ اقدامات اٹھائے ہیں، اور فوج کو حکم دیا گیا ہے کہ چینی بارڈر کے آس پاس دیکھے جانے والے افراد کو بلا جھجک گولی مار دی جائے۔

    ریڈیو فری ایشیا کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ مذکورہ شہری کو سرعام گولی مارنے کا انتظام اس لیے کیا گیا تاکہ سرحدی علاقے میں رہنے والوں کو ڈرایا جا سکے، کیوں کہ یہاں بہت سارے لوگوں کے سرحد کے آر پار روابط ہیں اور اسمگلنگ بھی جاری رہتی ہے۔

    جس شہری کو سزائے موت دی گئی، اس کی عمر 50 سال بتائی گئی، اس پر الزام تھا کہ وہ اپنے چینی کاروباری پارٹنرز کے ساتھ سرحد کے پار اسمگلنگ کر رہا تھا، جسے رواں برس بند کر دیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ چین شمالی کوریا کا بڑا تجارتی پارٹنر ہے تاہم کرونا وبا کی وجہ سے باہمی تجارت میں 75 فی صد کمی آ چکی ہے۔ چوں کہ اسمگلرز کے ذریعے وائرس کی منتقلی کا خطرہ لگا رہتا ہے اس لیے کم کی حکومت نے فوج کو سرحد پر تعینات کر کے اسے پابندیوں کے نفاذ کا حکم جاری کیا۔

    صرف یہی نہیں، پیانگ یانگ نے سرحدی محافظوں کو بھی چیک کرنے کے لیے اسپیشل یونٹس بھی بھیجے کہ کہیں وہ خود تو اسمگلنگ میں ملوث نہیں۔

  • کرونا کی دوسری لہر: ملک میں تعلیمی ادارے بند ہوں گے یا نہیں؟

    کرونا کی دوسری لہر: ملک میں تعلیمی ادارے بند ہوں گے یا نہیں؟

    اسلام آباد: ملک میں کو وِڈ 19 کی وبا کی دوسری لہر چل رہی ہے، وبا سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کے تحت تعلیمی ادارے بند ہوں گے یا نہیں، اس کا فیصلہ آج ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق تعلیمی اداروں سے متعلق اہم اجلاس آج ہوگا، جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں، وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس آج طلب کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر، اور گلگت بلتستان کے وزرائے تعلیم ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوں گے، اجلاس میں تعلیمی اداروں میں کرونا کیسز کاجائزہ لیا جائے گا، تعلیمی اداروں میں سردیوں کی چھٹیوں سے متعلق فیصلہ بھی متوقع ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 34 مریض جاں بحق

    اجلاس میں اپریل سے اگست تک کے تعلیمی سال پرگفتگو ہوگی، آٹھویں کلاس کے بورڈ امتحانات سے متعلق بھی فیصلہ ہوگا، چند تجاویز زیر غور ہیں جن میں تعلیمی اداروں کو 24 نومبر سے 31 جنوری تک بند کرنا، 24 نومبر سے پرائمری اسکولز بند کرنا، 2 دسمبر سے مڈل اسکولز بند کرنا، تعلیمی سیشن کو 31 مئی تک بڑھانا شامل ہیں۔

    مذکورہ تجاویز پر صوبوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی، اجلاس میں میٹرک اور انٹر میڈیٹ امتحانات 2021 کا فیصلہ بھی متوقع ہے، جب کہ اجلاس کے بعد فیصلوں سے متعلق شفقت محمود پریس کانفرنس کے ذریعے آگاہ کریں گے۔

  • کرونا وائرس کی دوسری لہر، پی آئی اے کا پروازوں میں کھانے کے حوالے سے اہم قدم

    کرونا وائرس کی دوسری لہر، پی آئی اے کا پروازوں میں کھانے کے حوالے سے اہم قدم

    کراچی: کرونا وائرس کی دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے پی آئی اے نے اندرون ملک جانے والی پروازوں میں کھانے کی فراہمی بند کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کرونا کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت قومی ایئر لائن نے دوران پرواز کھانے کی فراہمی بند کر دی، مسافروں کو دی جانے والی کھانے پینے کی دیگر چیزوں کے مینیو میں بھی تبدیلی کر دی گئی۔

    تمام پروازوں کے دوران گرم مشروبات پیش کرنے پر پابندی ہوگی، مسافروں کو پرواز میں پہلے سے بند ٹھنڈے مشروبات پیش کیے جائیں گے۔ترجمان پی آئی اے کے مطابق اندرون ملک پروازوں میں صرف ڈبے میں پیک اشیا اور ٹھنڈے مشروبات پیش کیے جائیں گے، ذرایع کے مطابق پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو ارشد ملک نے کھانے کی سروسز میں تبدیلی کی منظوری دے دی ہے۔

    کھانے کے مینیو میں تبدیلی کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے، قومی ایئر لائن نے سعودی عرب سیکٹر کے لیے اسنیکس، کلب سینڈوچز، چکن پیٹیز، ایک کیلا اور مفن پیش کرنے جب کہ کافی یا چائے پیش نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سعودی سیکٹر سے واپسی کی پرواز پر کلب سینڈوچز، چکن پیٹیز، ایک کیلا اور بسکٹ پیش کیے جائیں گے، کابل اور خلیجی ممالک کی پروازوں میں صرف ہلکی پھلکی غذائیں یعنی اسنیکس پیش کیے جائیں گے۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ کھانے کی سروس میں تبدیلی حفاظتی اقدامات کے تحت مسافروں اور عملے کے ارکان کے درمیان رابطے کو کم کرنے کے لیے کی گئی ہے۔

  • ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 9 مریض جاں بحق

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 9 مریض جاں بحق

    اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے مزید 9 افراد جاں بحق ہو گئے۔

    نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران مزید 1 ہزار 650 کرونا کیسز رپورٹ ہوئے، جس سے ملک میں کرونا کے مصدقہ کیسز کی تعداد 3 لاکھ 44 ہزار 839 ہو گئی ہے۔

    ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس سے مزید نو افراد کے انتقال کے بعد پاکستان میں کرونا سے انتقال کرنے والوں کی تعداد 6 ہزار 977 ہو گئی ہے، جب کہ 972 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    این سی او سی کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کرونا کے فعال کیسز کی تعداد 18 ہزار 981 ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 464 کرونا مریض صحت یاب ہوئے جس کے بعد ملک میں کرونا سے صحت یاب افراد کی تعداد 3 لاکھ 18 ہزار 881 ہوگئی۔

    کیا عام سے دوا سے کرونا وائرس کا علاج ممکن ؟

    کرونا کی تشخیص کے لیے ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 33 ہزار 340 ٹیسٹ کیےگئے، مجموعی طور پر اب تک پاکستان میں 47 لاکھ 9 ہزار 603 کرونا ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نہایت مہلک اور نئے کرونا وائرس کو وِڈ 19 کی پہلی لہر کو پاکستان میں بہترین حکمت عملی سے قابو کیا گیا تھا، اب دوسری لہر شروع ہو چکی ہے، جسے قابو کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • کرونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک وائرس ہم پر حملہ آور ہوسکتے ہیں!

    کرونا وائرس سے کہیں زیادہ خطرناک وائرس ہم پر حملہ آور ہوسکتے ہیں!

    برلن: ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے فطرت کی حفاظت نہ کی تو دنیا میں مزید وائرسز سر اٹھائیں گے جو زیادہ تیزی سے پھیلیں گے، زیادہ خطرناک ہوں گے اور زیادہ افراد کو اپنا نشانہ بنائیں گے۔

    جرمنی میں حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر جنگلات اور جنگلی حیات کے دیگر مساکن (ان کے گھروں) کا، پرندوں، جانوروں اور پودوں کی مختلف اقسام کا خیال رکھا جائے تو ہماری دنیا مختلف وباؤں سے محفوظ رہ سکتی ہے۔

    یہ تحقیق جرمن حکومت کے زیر سرپرست ادارے انٹر گورنمنٹل سائنس پالیسی پلیٹ فارم آن بائیو ڈائیورسٹی ایند ایکو سسٹم سروسز کی جانب سے کی گئی ہے۔

    تحقیق میں ماہرین نے انکشاف کیا کہ اس وقت ہماری زمین پر 17 لاکھ کے قریب ایسے غیر دریافت شدہ وائرسز موجود ہوسکتے ہیں جو انسانوں کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جب ہم جانوروں سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں جیسے کہ غیر قانونی تجارت کے لیے ان کا شکار کرنا، ان کی پناہ گاہوں کے قریب جانا، یا پھر جنگلات کو کاٹ کر وہاں نئی تعمیرات بنانا تو ایسے میں ہم ان وائرسز سے قریب آجاتے ہیں نتیجتاً مختلف وباؤں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    اس کی ایک مثال یہی کوویڈ 19 کا کرونا وائرس ہے جو چین کی مچھلی مارکیٹ سے پھیلنا شروع ہوا۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ان وباؤں سے بچاؤ کے اقدامات، کسی وبا کے پھیل جانے کے بعد اس کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے 100 گنا سستے ہوں گے، تاہم اس کی طرف دنیا کی توجہ کم ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے صرف جولائی کے مہینے تک عالمی معیشت کو 8.16 ٹریلین (ٹریلین = دس کھرب) کا نقصان ہوچکا ہے، صرف امریکا میں ہونے والے معاشی نقصان کا تخمینہ 16 سو کھرب لگایا گیا ہے۔

    مذکورہ تحقیق نے تحفظ ماحولیات کی اہمیت کو ایک بار پھر واضح کردیا ہے اور اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔

  • کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کرگئی

    کرونا وائرس سے اموات کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کرگئی

    شنگھائی: دنیا میں کرونا وائرس انفکیشن سے اموات کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

    شنگھائی کی نجی سافٹ ویئر سلوشن کمپنی کی ریفرنس ویب سائٹ ورلڈومیٹر کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں نئے کرونا وائرس کو وِڈ نائنٹین سے ہلاکتیں 10 لاکھ 2 ہزار 400 ہو گئی ہیں۔

    یہ مہلک وائرس اب تک دنیا کے 213 ممالک اور علاقوں میں 3 کروڑ اور ساڑھے 33 لاکھ انسانوں کو متاثر کر چکا ہے، دوسری طرف وائرس سے لگنے والی بیماری سے اب تک 2 کروڑ 46 لاکھ مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

    چین سے نمودار ہونے والے اس وائرس نے سب سے زیادہ تباہی امریکا میں پھیلائی، اب تک وائرس سے امریکا میں 2 لاکھ 9 ہزار 400 افراد جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 73 لاکھ 21 ہزار ہے، جن میں 45 لاکھ 60 ہزار مریض صحت یاب ہو گئے ہیں۔

    ادھر پڑوسی ممالک سے ہر وقت الجھنے والے ملک بھارت میں مودی سرکار کرونا وائرس پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، کرونا وائرس کیسز کی تعداد کے لحاظ سے بھارت دوسرا بڑا ملک ہے جب کہ اموات کے لحاظ سے تیسرا بڑا ملک بن چکا ہے۔

    بھارت میں کرونا سے متاثرین کی تعداد 60 لاکھ 74 ہزار ہوگئی ہے، گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران مزید 82 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 95 ہزار 574 ہوگئی ہے۔

    برازیل میں کرونا وائرس سے ہلاکتیں بڑھ کر 1 لاکھ 41 ہزار 700 ہو گئی ہیں اور متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 47 لاکھ 32 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ روس میں وائرس سے اموات 20 ہزار 300 سے زائد ہیں جب کہ متاثرہ افراد کی تعداد 11 لاکھ 51 ہزار ہو چکی ہے۔

    ادھر فرانس کرونا وائرس وبا کی دوسری لہر کی زد میں آ گیا ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران فرانس میں مزید 7 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔ فرانس میں ہلاکتیں 31 ہزار 700 سے زائد ہیں۔

  • کرونا وائرس کی 2 ویکسینز کو امریکی ادارے کی جانب سے اعزاز مل گیا

    کرونا وائرس کی 2 ویکسینز کو امریکی ادارے کی جانب سے اعزاز مل گیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی 2 عدد ویکسینز کو امریکی ادارے ایف ڈی اے کی جانب سے فاسٹ ٹریک کا اسٹیٹس دے دیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق جرمنی بائیو ٹیک کمپنی BioNTech اور امریکی فارماسیوٹیکل فائزر (Pfizer) کو 2 تجرباتی کرونا وائرس ویکسینز کے لیے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے فاسٹ ٹریک کا درجہ دیا گیا۔

    یہ دو ویکسینز BNT162b1 اور BNT162b2 ان 4 جدید ترین ویکسینز میں سے ہیں جو مذکورہ دونوں کمپنیاں تیار کر رہی ہیں، فاسٹ ٹریک ایک ایسا پروسیس ہے جو خطرناک بیماریوں کے علاج اور روک تھام کے لیے نئی ادویہ اور ویکسینز کی تیاری کے عمل کو سہولت فراہم کرتا ہے اور ان کے جائزے کے عمل کو تیز تر کرتا ہے۔

    مذکورہ ویکسینز کو یہ حیثیت پہلے اور دوسرے مرحلے کے تجربات کے ابتدائی ڈیٹا کی بنیاد پر دی گئی ہے، یہ تجربات اس وقت امریکا اور جرمنی میں جاری ہیں، ان کمپنیوں نے یکم جولائی کو ویکسین BNT162b1 کے لیے فیز 1 اور فیز 2 کا ڈیٹا جاری کیا تھا، خیال رہے کہ BNT162 پروگرام کے تحت فی الوقت 4 تجرباتی ویکسینز پر کام ہو رہا ہے، ان میں سے ہر ایک منفرد مرکب (mRNA) کی حامل ہے اور ان کا ٹارگٹ اینٹی جن بھی الگ ہے۔

    فائزر کے ایک سینئر وائس پریذیڈنٹ پیٹر ہونِگ نے میڈیا کو بتایا کہ ایف ڈی اے کی جانب سے ان 2 ویکسینز کو فاسٹ ٹریک کی حیثیت دینے کے فیصلے کا مطلب ہے کہ SARS-CoV-2 کے خلاف ایک مؤثر اور محفوظ ویکسین کی تیاری کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل عبور کر لیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ BNT162 کیٹیگری کی ویکسینز کلینکل تجربات سے گزر رہی ہیں، دنیا میں اس کی تقسیم کی منظوری فی الحال نہیں دی گئی ہے، ریگولیٹری کی جانب سے منظوری کی شرط کے ساتھ کمپنیوں کو یہ توقع ہے کہ ان ویکسینز کے اگلے تجرباتی مرحلے کا آغاز رواں ماہ کے آخر میں ہو جائے گا۔ اگر جاری تجربات کامیاب رہے اور ویکسین کو ریگولیٹری منظوری مل گئی تو اندازے کے مطابق یہ کمپنیاں 2020 کے اختتام تک 10 کروڑ ڈوز جب کہ 2021 کے اختتام تک 1 ارب 20 کروڑ ڈوز تیار کر لیں گی۔

  • کرونا وائرس نے ایک اور مسیحا کی جان لے لی

    کرونا وائرس نے ایک اور مسیحا کی جان لے لی

    ملتان: نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے وائس چانسلر مصطفی کمال پاشا انتقال کر گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ملتان میں نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے وی سی ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آیا تھا، طبیعت بگڑنے پر انھیں اسپتال منتقل کر دیا گیا تھا۔

    مصطفیٰ کمال پاشا نجی اسپتال میں 14 جون سے زیر علاج تھے تاہم انھیں بچایا نہ جا سکا، چند دن قبل سانس لینے میں تکلیف کے باعث انھیں وینٹی لیٹر پر منتقل کر دیا گیا تھا۔

    پروفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پاشا نشتر میڈیکل یونی ورسٹی کے پہلے وائس چانسلر تھے اور ایک ماہر لیپرو اسکوپک سرجن تھے، ان کی نمازِ جنازہ آج بعد نمازِ عصر نشتر گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی۔

    ادھر ملک بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید 67 مریض جاں بحق ہو گئے ہیں، جس سے اموات کی تعداد 5386 ہو گئی ہے، گزشتہ روز کرونا کے 2165 نئے کیس بھی رپورٹ ہوئے۔

    پاکستان میں کرونا وائرس انفیکشن سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 2 لاکھ 55 ہزار 769 ہو گئی ہے، کیسز کی تعداد کے لحاظ سے 213 ممالک میں پاکستان دنیا کا 12 واں ملک ہے۔

    ملک کے مختلف شہروں میں اس وقت کرونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 77 ہزار 573 ہے، اب تک 172,810 مریض وائرس سے لاحق ہونے والی بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں، جب کہ 2,078 مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

    پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے کرونا وائرس سے متعلق اعداد و شمار کچھ یوں ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں 10 لاکھ آبادی میں اموات کی شرح 23 سے بھی بڑھ کر 24 فی صد ہو گئی ہے، جب کہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 1,157 ہو گئی۔ کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے کیے جانے والے ٹیسٹس کی شرح 10 لاکھ آبادی میں 7,365 ہے۔

  • کرونا وائرس نے جینیاتی نظام میں تبدیلیاں کر کے خود کو مزید طاقت ور کر لیا: انکشاف

    کرونا وائرس نے جینیاتی نظام میں تبدیلیاں کر کے خود کو مزید طاقت ور کر لیا: انکشاف

    فلوریڈا: محققین نے نئے کرونا وائرس کو وِڈ 19 سے متعلق ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ کرونا وائرس نے جینیاتی نظام میں تبدیلیاں کر کے خود کو مزید طاقت ور بنا لیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست فلوریڈا میں اسکرپرز ریسرچ (Scripps Research) کے محققین نے کہا ہے کہ نیا کرونا وائرس پہلے سے زیادہ متعدی ہو گیا ہے، کو وِڈ نائنٹین نے اپنے اندر ایسی تبدیلیاں پیدا کر لی ہیں جو اسے آسانی سے انسانی خلیات کو متاثر کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے جینیاتی نظام میں ایسی تبدیلیاں آئی ہیں جن سے وہ مزید طاقت ور ہو گیا ہے، یہ تبدیلیاں وائرس کے اوپری ساخت اسپائک پروٹین میں آئی ہیں، جسے وائرس انسانی خلیات میں داخل ہونے کے لیے استعمال کرتا ہے۔

    لیبارٹری تجربات کے دوران محققین نے مشاہدہ کیا کہ ایک خاص قسم کی (ڈی 614 جی) میوٹیشن کی وجہ سے کرونا وائرس میں اسپائک یا کانٹے بڑھ گئے ہیں، یہ کانٹے زیادہ مستحکم نظر آئے، محققین نے بتایا کہ اس تبدیلی کی وجہ سے وائرس اب انسانی خلیات میں زیادہ آسانی سے داخل ہو سکتا ہے۔

    محققین نے کہا کہ جینیاتی تبدیلیوں کے بعد وائرس زیادہ متعدی ہو جاتے ہیں، یعنی زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں، اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ امریکا اور لاطینی امریکی ممالک میں یہ وائرس بڑی تیزی سے پھیلا، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، یعنی ان تبدیلیوں کو مزید سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    ریسرچرز نے ابھی یہ بات معلوم نہیں کی ہے کہ تبدیلی کے بعد وائرس زیادہ جان لیوا بنا ہے یا نہیں، تاہم یہ معلوم کیا گیا ہے کہ جنوری کے وسط میں وائرس کے اندر ایک تبدیلی رونما ہوئی تھی جس سے یہ مزید (دس گنا) تیزی سے پھیلنے لگا، یہ تبدیلیاں اب 3 مختلف تجربات میں ثابت ہو گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ یورپ اور امریکا میں کرونا وائرس کی جو قسم تیزی سے پھیلی ہے وہ وائرس کی تبدیل شدہ قسم ہے جسے محققین نے ڈی 614 جی کا نام دیا، اس تبدیلی کی وجہ سے وائرس آسانی سے خلیات پر قبضہ جمانے لگا ہے، وائرس کے داخل ہونے سے خلیات وائرل فیکٹریوں میں بدل جاتے ہیں جہاں وائرس کی مزید نقول بننے لگتی ہیں۔

    کرونا وائرس کے مختلف ٹائپ

    ریسرچ کے دوران کو وِڈ 19 کے ایک ہزار سے زائد مکمل جینومز کا مشاہدہ کیا گیا، جینیاتی تبدیلیوں کی بنیاد پر وائرس کو ٹائپ اے، بی اور سی میں تقسیم کیا گیا۔ ان میں سے ٹائپ اے چمگادڑوں سے پینگولین اور پھر وہاں سے انسانوں میں پہنچا، یہ چینی و امریکی شہریوں میں پایا گیا، اس کا تبدیل شدہ ورژن آسٹریلیا تک پہنچا۔ لیکن دل چسپ بات ہے کہ چینی شہر ووہان میں زیادہ تر کیسز میں یہ ٹائپ اے نظر نہیں آیا۔

    ریسرچرز کے مطابق ووہان کے شہریوں میں زیادتہ تر ٹائپ بی وائرس متحرک تھا، جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ٹائپ اے وائرس میں یہاں میوٹیشن یعنی تبدیلی رونما ہوئی اور یہ ٹائپ بی میں بدل گیا۔

    اس کے بعد ٹائپ بی سے ہی ٹائپ سی نے جنم لیا لیکن چین میں اس کے آثار نہیں ملے بلکہ یہ یورپ، جنوبی کوریا، سنگاپور اور ہانک کانگ میں دکھائی دیا۔

    واضح رہے کہ اب تک جمع کیے جانے والے ڈیٹا کے مطابق کرونا وائرس کی وبا 13 ستمبر 2019 سے 7 دسمبر کے درمیان پھیلنا شروع ہوئی، سائنس دان یہ بھی انکشاف کر چکے ہیں کہ اس کا آغاز جیسا کہ کہا جاتا ہے، ووہان سے نہیں ہوا، کیوں کہ وہاں مریضوں میں ٹائپ اے نہیں بلکہ ٹائپ بی وائرس تھا، یعنی تبدیل شدہ قسم۔