Tag: وجوہات

  • پیروں کا درد کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    پیروں کا درد کس خطرناک مرض کا پیش خیمہ ہے؟

    پیروں یا ایڑھیوں میں درد ہونا ایک عام سی بات ہے یہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے لیکن اگر یہ زیادہ دنوں تک یا وقفے وقفے سے بار بار ہونے لگے تو فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    پیروں میں درد ہلکے سے بڑھ کر شدید ہوسکتا ہے اور صرف دن کے مخصوص اوقات میں یا جب آپ کچھ سرگرمیاں کرتے ہیں تب ظاہر ہوتا ہے، پاؤں میں درد کی وجوہات ہیں جیسے

    اپنے پاؤں یا ٹخنوں کو حرکت دینے سے درد کا سبب بن سکتا ہے یا اس سے نجات مل سکتی ہے۔ تکلیف دہ زخموں سے شدید درد کے ساتھ، متاثرہ پاؤں کو منتقل کرنا بالکل ناممکن ہو سکتا ہے۔

    پاؤں میں درد کی وجوہات کیا ہیں؟

    پاؤں میں درد کی وجوہات ہیں، جیسے طویل دورانیے تک کھڑا ہونا، موٹاپا، پیروں کی خرابیاں، چوٹ لگنا، ناقص فٹنگ والے جوتوں کا زیادہ استعمال، موچ اور تناؤ کے فریکچر وغیرہ ہیں۔

    آپ کے پیروں کی شریانوں میں کولیسٹرول کا جمع ہونا پی اے ڈی جیسے حالات کا سبب بن سکتا ہے۔ جسمانی سرگرمی کے دوران ٹانگوں میں درد شروع ہو سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہائی کولیسٹرول جسم کے لئے نہایت خطرناک سمجھا جاتا ہے، مگر پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس کی کوئی خاص علامت ظاہر ہو، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ہمارے جسم کے کئی اعضا میں ہائی کولیسٹرول کی علامت ظاہر ہونے لگتی ہے۔

    ہائی کولیسٹرول جسم کو کئی طرح سے نقصان پہنچا سکتا ہے جس کے باعث ہارٹ اٹیک یا اسٹروک کا خطرہ کافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ہائی کولیسٹرول کب ہوتا ہے؟

    طبی ماہرین کے مطابق ہائی کولیسٹرول کی سب سے عام علامات میں سے ایک ہے ٹانگوں میں درد کا ہونا۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ہائی کولیسٹرول کی وجہ سے ٹانگوں کے بلڈ ویسلز میں رکاوٹ آنے لگتی ہے۔ چہل قدمی یا جسمانی سرگرمی کے دوران ٹانگوں میں درد جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے کی علامت ہے۔

    آپ کے پیروں کی شریانوں میں کولیسٹرول کا جمع ہونا پی اے ڈی جیسے حالات کا سبب بن سکتا ہے۔ جسمانی سرگرمی کے دوران ٹانگوں میں درد شروع ہو سکتا ہے۔

    پی اے ڈی کی ایک عام علامت پٹھوں میں درد ہے۔ درد عام طور پر ان پٹھوں میں ہوتا ہے جہاں شریانیں کولیسٹرول اور چربی سے متاثر ہوتی ہیں۔ پی اے ڈی کی شدید حالتوں میں، پٹھوں کا درد آرام کے باوجود بھی ختم نہیں ہوتا۔

  • آنکھ پھڑکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

    آنکھ پھڑکنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

    آنکھ پھڑکنا ایک عام سی بات ہے لیکن کچھ لوگ اسے توہم پرستی کے طور پر بھی دیکھتے ہیں، ان کی دائیں یا بائیں آنکھ پھڑکنے کو اچھا یا برا ہونے کی علامت سمجھا جاتا ہے حالانکہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    ماہرین امراض چشم کا کہنا ہے کہ آنکھ پھڑکنے کے پیچھے اصل وجوہات جسمانی اور ذہنی صحت سے متعلق ہیں۔

    ڈاکٹروں کے مطابق آنکھ پھڑکنا ذہنی تناؤ، نیند کی کمی یا دیگر مسائل کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عام طور پر آنکھ کا پھڑکنا کوئی سنگین مسئلہ نہیں ہے لیکن اگر یہ بار بار اور مسلسل ہوتا ہے تو یہ آپ کی صحت کے کسی نہ کسی مسئلے کی علامت ہوسکتی ہے۔

    ماہر امراض چشم کے مطابق آنکھوں کا پھڑکنا یا پلکوں کا لرزنا عام مسئلہ ہے، زیادہ تر صورتوں میں آنکھ پھڑکنے کا مسئلہ صرف چند منٹوں تک رہتا ہے اور زیادہ تر ایک وقت میں صرف ایک آنکھ میں ظاہر ہوتا ہے۔

    بعض اوقات صحت سے متعلق کچھ حالات میں یہ ایک ہفتہ یا اس سے زیادہ پریشان کر سکتا ہے۔ بعض صورتوں میں آنکھوں کے پھڑکنےکا مسئلہ دونوں آنکھوں میں بیک وقت دیکھا جا سکتا ہے۔

    اس کے علاوہ بھی آنکھ پھڑکنے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں، جیسے ذہنی دباؤ، آنکھوں کی بینائی کمزور ہوتا، ماحولیاتی آلودگی، آنکھوں میں جلن، کیفین کا زیادہ استعمال، آنکھوں میں الرجی وغیرہ شامل ہیں۔

    آنکھ کو پھڑکنے سے محفوظ بنانے کے لیے آپ اپنی آنکھ کو تھوڑے تھوڑے وقفے سے ٹھنڈے پانی سے صاف کرتے رہیں۔ اس کے ساتھ اپنی آنکھوں کی ایکسر سائز بھی کریں، اس سے آپ کی آنکھ صحت مند رہے گی اور پھڑکنے سے محفوظ رہے گی۔

  • سر درد کی اصل وجہ کیا ہے؟ سائنسدانوں نے پتہ لگا لیا

    سر درد کی اصل وجہ کیا ہے؟ سائنسدانوں نے پتہ لگا لیا

    ’سر کا درد‘ سر میں اور اس کے ارد گرد تکلیف کے احساس کا نام ہے، اس کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم سر درد کی قسم کا تعین اس کے اس مقام پر منحصر ہے جہاں سے یہ پیدا ہوتا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں نے دماغ کی ایک نئی راہداری دریافت کی ہے جو سر درد کا باعث بننے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    اس دریافت سے درد شقیقہ کے علاج کے لیے نئی ادویات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔دنیا بھر میں 10 میں سے ایک شخص درد شقیقہ کا شکار ہے۔

    ان مریضوں میں سے ایک چوتھائی تکلیف دہ حسی عوامل کی بھی نمائش کرتے ہیں۔ ان میں چمکتی ہوئی آنکھیں، اندھے دھبے، جھنجھلاہٹ کا احساس اور کسی چیز کا دوہرا وژن شامل ہے جو سر درد شروع ہونے سے پانچ سے 60 منٹ پہلے ظاہر ہو سکتا ہے۔

    جسم میں موجود ہارمون دریافت جو دماغی بیماری سے بچنے میں مدد دیتے ہیں، ماہرین جانتے ہیں کہ دماغی سرگرمی کی معطلی کی لہر درد شقیقہ کا سبب بنتی ہے، لیکن اس کا طریقہ کار ابھی تک واضح نہیں ہے۔

    سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح دماغ میں مادوں اور سگنلز کا بہاؤ درد شقیقہ کا سبب بنتا ہے۔

    امریکہ کی یونیورسٹی آف روچیسٹر کے محققین نے کہا ہے کہ تحقیق کے نتائج کو ایک نئی قسم کی درد شقیقہ کی دوا کے لیے بنیاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

  • اسموگ کی وجوہات جاننے کیلئے انٹرنیشنل کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنیکا فیصلہ

    اسموگ کی وجوہات جاننے کیلئے انٹرنیشنل کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنیکا فیصلہ

    اسموگ میں اضافے کی وجوہات سامنے لانے کیلئے انٹرنیشنل کنسلٹنٹس سے اسٹڈی کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ان دنوں لاہور میں اسموگ کی وجہ سے نظام زندگی کو رواں دواں رکھنے میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ اسموگ سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے دوست ملک کی مدد سے لاہور میں مصنوعی بارش بھی برسائی جاچکی ہے۔

    اسموگ میں اضافے کی وجوہات جاننے کے لیے چینی ماہرین ماحولیات کی خصوصی ٹیم اگلے ہفتے لاہور آئے گی۔

    نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ افسوس ہمارے پاس اسموگ بڑھنے کی وجوہات کی مستند ریسرچ نہیں ہیں۔ قیاس آرائیوں سے اسموگ پر قابو نہیں پاسکتے۔

    محسن نقوی نے کہا کہ مستند ڈیٹا کے ذریعے ہی اسموگ سے نمٹنے کے لیے جامع اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

    نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عوام بیماریوں سے بچنے کیلئے ماسک لازمی پہنیں۔ سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کے بجائے مٹی صاف کریں۔

    انھوں نے کہا کہ سڑکوں کو اس طرح دھویا جائے کہ مٹی پانی کے ساتھ بہہ جائے۔ غیرمعیاری پٹرول اور ڈیزل فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کریں۔

  • وہ عادتیں جو گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ عادتیں جو گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    گردے ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہیں جو ہمارے جسم کی غیر ضروری اشیا کو جسم سے باہر نکالتے ہیں، لیکن ہمارے بعض معمولات زندگی ہمارے گردوں کو خراب کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    گردوں کے علاج کے لیے ڈاکٹر جو دوائیں تجویز کرتے ہیں گردے ان کو آسانی سے قبول نہیں کرتے، جس کی وجہ سے انفیکشن کے ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے، جتنی جلدی آپ گردے کے انفیکشن سے باخبر ہوں گے اور اس کے علاج پر توجہ دیں گے، شفا یابی اتنی ہی آسان اور تیزی سے ہوگی۔

    زیادہ تر کیسز میں گردے کا انفیکشن دراصل مثانے کے ابتدائی انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، اس لیے اگر آپ مثانے میں انفیکشن محسوس کریں تو قبل اس کے کہ وہ گردوں تک پہنچ جائے، اس کے علاج پر توجہ دیں۔

    امریکا کی نیشنل کڈنی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے کے قابل رکھنے کے لیے ورزش کرنا ناگزیر ہے، ورزش سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول گھٹتا ہے اور جسمانی وزن کم ہوتا ہے۔

    اس سے نیند کو منانے میں مدد ملتی ہے اور پٹھوں کو کام کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔ یہ تمام عوامل گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    ہم جو غذائی اشیا کھاتے یا مشروب پیتے ہیں ان کو جسم میں جذب کرنے کے لیے بھی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے اور گردے اس کام میں مددگار ہوتے ہیں۔

    جو لوگ فربہ یا موٹاپے کا شکار ہیں، انہیں لازماً ورزش کرنی چاہیئے۔

    گردوں کی خرابی کا ایک سبب نیند کی کمی بھی ہے۔

    جب ہم سو جاتے ہیں اس وقت ہمارے جسم کے تمام اعضا، عضلات اور ٹشوز کو از سر نو تخلیق ہونے اور ری چارج ہونے کا موقع ملتا ہے، ان اعضا میں گردے بھی شامل ہیں۔

    جب ہم سو رہے ہوتے ہیں، اس وقت گردوں کو اتنا وقت آسانی سے مل جاتا ہے کہ وہ ہمارے جسم میں موجود فاضل سیال مادوں کو پروسیس کرلیں یا چھان لیں اور آنے والے دن کی سرگرمیاں شروع کرنے سے پہلے کچھ آرام کرلیں۔

    ہمارے گردوں کا فنکشن اس طرح ہے کہ وہ رات کو دن کے اوقات سے مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔

    اب تک کسی ریسرچ سے اگرچہ یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ زیادہ سونے سے گردے کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے یا اگر آپ سونے کا دورانیہ بڑھا دیں تو اس سے گردوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے، لیکن یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ نیند میں کمی سے نہ صرف گردے فیل ہو سکتے ہیں بلکہ امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

  • ہارٹ اٹیک کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    ہارٹ اٹیک کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    دل کے امراض دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجہ ہیں اور موجودہ غیر صحت مند طرز زندگی کے باعث کم عمری میں بھی دل کے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔

    ہارٹ اٹیک کے خطرے سے بچنے کے لیے صحت مند خوراک اور وزن کا کم ہونا ضروری ہے اور اگر یہ دونوں چیزیں نہ ہوں تو ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    لونیٹ باترا نامی سائنسی جریدے نے ان 6 چیزوں کی نشاندہی کی ہے جن کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔

    سگریٹ نوشی

    ہم سب جانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی دل کی صحت کے لیے مفید نہیں ہے، سگریٹ میں موجود کیمیکل خون کو گاڑھا کر کے شریانوں میں جما دیتا ہے، ماہرینِ صحت کے مطابق اس وجہ سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے اور فوری طور پر موت واقع ہو سکتی ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر

    بلڈ پریشر کی سطح کو متوازن رکھنے سے دل کی صحت بہتر رہتی ہے، ہائی بلڈ پریشر شریانوں کی لچک کو متاثر کرتا ہے اور انہیں نقصان پہنچتا ہے۔ اس وجہ سے دل کی جانب خون کی روانی اور آکسیجن کم ہو جاتی ہے اور دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    ہائی کولیسٹرول

    کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہائی کولیسٹرول سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟ یہ اس لیے ہوتا ہے کیونکہ اضافی کولیسٹرول شریانوں میں جم جاتا ہے اور دل اور دیگر اعضا کی طرف خون کی روانی متاثر ہوتی ہے۔

    شوگر

    ہائی بلڈ شوگر خون کی نالیوں اور اعصاب کو نقصان پہنچاتی ہے اور یہ دل کو خون اور غذائی اجزا کی سپلائی کو کم کر دیتی ہے یا روک دیتی ہے۔

    موٹاپا

    موٹاپے سے خون کی نالیوں میں چربی پیدا ہوتی ہے اور دل کی جانب خون لے جانے والی شریانیں بند ہوجائیں تو اس سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔

    ورزش نہ کرنا

    دل کی صحت کے لیے ورزش بہت مفید ثابت ہوتی ہے، ماہرین کے مطابق دل کے 35 فیصد امراض ورزش نہ کرنے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

  • سر درد کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    سر درد کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    سر درد آج کل نہایت عام بنتا جارہا ہے تاہم یہ روزمرہ کے معمولات کو شدید متاثر کرتا ہے، بعض افراد سر درد کو ختم کرنے کے لیے مختلف ادویات استعمال کرتے ہیں تاہم لمبے عرصے تک ان کا استعمال نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

    سر درد کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں، اگر ان وجوہات کا سدباب کیا جائے تو سر درد اور اس کے لیے لی جانے والی دواؤں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔

    اسکرین کے زیادہ استعمال سے ہونے والا سر درد

    موجودہ دور میں صحت کے کئی مسائل اسکرین کے زیادہ استعمال سے جڑے ہیں جیسے سر درد اور بینائی کی کمزوری۔

    چونکہ لوگوں کی اکثریت دفتری اوقات یا فارغ وقت کمپیوٹر یا دوسری اسکرینز کے سامنے گھنٹوں بیٹھ کر گزارتی ہے، ایسی صورت میں جو سر درد سامنے آتا ہے اسے کمپیوٹر وژن کا سر درد کہا جاتا ہے جو سب سے عام سر درد تصور کیا جاتا ہے۔

    اس کی بنیادی وجہ وہ تیز روشنی ہے جس کا آپ مسلسل سامنا کرتے ہیں، اپنے کمپیوٹر کو استعمال کرتے وقت یا اس کے بعد سر میں درد ہونے کے علاوہ، آپ اس قسم کی علامات کا بھی سامنا کر سکتے ہیں۔

    جیسے دھندلا پن یا دوہرا وژن جیسے بھینگا پن بھی کہا جاتا ہے، آنکھوں میں سرخی کا آجانا، تھکاوٹ اور گردن میں درد وغیرہ۔

    اس سر درد کا سامنا ہونے کی صورت میں اسکرین کا استعمال کم سے کم کریں، اور کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے بار بار وقفہ لیں۔

    جائنٹ سیل آرٹرائٹس سر درد

    اگر آپ کے سر درد کے نوعیت ایسی ہے کہ جس میں سر درد کے ساتھ جبڑے میں بھی درد محسوس ہو، تو یہ جائنٹ سیل آرٹرائٹس کی علامت ہو سکتی ہے جبکہ اس کی دیگر علامات میں وزن میں کمی، دھندلا یا دوہرا وژن، بخار اور کھوپڑی کا نرم ہوجانا شامل ہیں۔

    یہ سر درد اس وقت ہوتا ہے جب شریانوں کی بیرونی سطح پر سوجن پیدا ہونے لگتی ہے، اس سر درد کا سامنا عموماً ایسے افراد کرتے ہیں جن کی عمر کم از کم 50 برس یا اس سے زائد ہوتی ہے۔

    اگرچہ یہ ایک سنگین بیماری ہے، تاہم درست ادویات کے استعمال سے اس کا علاج ممکن ہے، اسے نظر انداز کرنے کی صورت میں بینائی کو مستقل نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔

    سروائیکو جینک سر درد

    اگر اپ کا سر درد گردن اور کھوپڑی کے درمیان سے شروع ہوتا ہے تو یہ سروائیکو جینک سر درد ہوسکتا ہے، ایسا اس وقت ہوتا ہے جب آپ زیادہ وقت تک ایک ہی پوزیشن میں زیادہ تر وقت جھکے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں سروائیکل اسپائن یا C2 جنکشن جام ہوجاتا ہے جو سر درد کی صورت میں سامنے آتا ہے۔

    اس درد کے ساتھ جو علامات سامنے آتی ہیں ان میں گردن کے درمیان میں درد ہونا، جکڑن محسوس ہونا، گردن کے پٹھوں میں تکلیف ہونا، سینے کے پٹھوں میں تناؤ اور کندھوں کے ایک حصے میں سختی محسوس ہونا شامل ہے۔

    اس سے نجات کے لیے مساج ایک بہترین حل ہے جو پٹھوں کو آرام دینے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

  • ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

    ہم خراٹے کیوں لیتے ہیں؟

    نیند کے دوران خراٹے لینا ایسا عمل ہے جس سے نہ صرف آس پاس کے افراد متاثر ہوتے ہیں بلکہ خراٹے لینے والے شخص کی نیند پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ای این ٹی اسپیشلسٹ ڈاکٹر اقبال خیانی نے شرکت کی اور خراٹوں کی وجوہات اور اس سے چھٹکارا پانے کا طریقہ بتایا۔

    ڈاکٹر اقبال کا کہنا تھا کہ خراٹے لینے والے صرف 2 فیصد افراد کو کوئی سنگین پیچیدگی لاحق ہوتی ہے ورنہ 98 فیصد افراد میں عام وجہ ناک سے لے کر گردن کے نیچے تک کی جگہ میں کوئی رکاوٹ ہونا ہوتی ہے۔

    بہت زیادہ وزن، زیادہ تھکاوٹ، کسی بیماری جیسے بلڈ پریشر یا شوگر کی دوائیں لینا، اینٹی ڈپریسنٹس لینا، ناک کے مسائل جیسے ناک کی ہڈی یا گوشت بڑھا ہوا ہونا، ہڈی ٹیڑھی ہونا یا غدود ہونا خراٹوں کی وجوہات ہوسکتے ہیں۔

    ڈاکٹر اقبال نے بتایا کہ خراٹے لینے سے نہ صرف آس پاس موجود افراد کی نیند خراب ہوتی ہے، بلکہ خود اس شخص کی نیند بھی متاثر ہوتی ہے، خراٹے لینے والا شخص گہری نیند نہیں سو پاتا، اور نیند پوری نہ ہونے سے نتیجتاً اگلے دن اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اگر اس کی باقاعدہ ٹریٹ منٹ کی جائے تو یہ 24 گھنٹے کا ایک عمل ہوتا ہے جس میں مریض کو سوتا رکھا جاتا ہے، اس دوران اسے مختلف مشینوں سے منسلک کر کے تمام حرکات مانیٹر کی جاتی ہیں۔

    اس دوران اس کے جسم کے اندر کیمرا ڈال کر دیکھا جاتا ہے کہ خراٹوں کی کیا وجہ بن رہی ہے، بعد ازاں اسے ٹریٹ کیا جاتا ہے۔

    اس کے علاوہ خراٹوں کا علاج روزمرہ کھائی جانے والی دواؤں کو ری شیڈول کر کے اور ان کی مقدار کم کر کے کیا جاسکتا ہے، زیادہ وزن والے افراد اگر اپنے وزن میں 15 کلو کمی کریں تو ان کے خراٹوں میں 80 فیصد کمی آسکتی ہے۔

  • موبائل فون پھٹنے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    موبائل فون پھٹنے کی کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟

    موبائل فون پھٹنے کے واقعات شاذ و نادر ہی ہوتے ہیں تاہم یہ بہت خطرناک ہوتے ہیں جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

    دراصل موبائل فون پھٹنے کی وجہ کچھ خاص قسم کے حالات ہوتے ہیں جس سے فون کے لیتھیئم آئن سیل گرم ہو کر نقصان کا باعث بن سکتے ہیں، بعض اوقات فون میں آگ بھی بھڑک سکتی ہے جو شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    یہاں موبائل فون پھٹنے کی کچھ وجوہات بتائی جارہی ہیں جن سے ہمیشہ گریز کرنا ضروری ہے۔

    موبائل فون کو ایسی جگہ نہ چھوڑیں جہاں اس کا درجہ حرارت بڑھ جائے، جیسے کہ سورج کی براہ راست روشنی میں، یا گاڑی کے اندر۔ یہ موبائل فون پھٹنے کی ایک اہم وجہ ہے۔

    موبائل فون کو چارج کرتے ہوئے بھی گرم جگہ پر چھوڑنے یا اس طرح رکھنے سے گریز کریں جہاں اسے ہوا نہ لگے۔ جیسے تکیے کے نیچے، کسی گرم شے مثلاً ہیٹر کے قریب، سورج کی براہ راست روشنی میں یا گاڑی کے ڈیش بورڈ پہ۔

    ایسی جگہوں پر موبائل فون کے گرم ہو کر نقصان پہنچانے کا اندیشہ زیادہ ہوسکتا ہے۔

    سستے چارجرز کے استعمال سے گریز کریں، یہ زیادہ درجہ حرارت جذب نہیں کرسکتے اور اپنے ساتھ فون کو بھی خراب کرسکتے ہیں، انتہائی صورت میں ان کے استعمال سے فون پھٹ بھی سکتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ اگر آپ اپنے فون کو پھولتا ہوا محسوس کریں تو یہ خطرے کی نشانی ہے، ایسے فون سے فوراً دور ہوجائیں۔

    جب بھی کوئی موبائل فون گرم ہو کر پھٹتا ہے تو یہ اپنے قریب موجود دوسرے فونز کو بھی گرم کردیتا ہے، لہٰذا ایسے موقع پر حاضر دماغی سے کام لیتے ہوئے کوشش کریں کہ کم سے کم نقصان ہو۔

  • ہونٹ پھٹنے کی وجہ کہیں یہ تو نہیں؟

    ہونٹ پھٹنے کی وجہ کہیں یہ تو نہیں؟

    موسم سرما میں ہونٹ عموماً خشک ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات پھٹنے لگتے ہیں لیکن ہر دفعہ اس کا سبب خشک موسم نہیں ہوتا، بعض افراد کے ہونٹ سرد موسم کے علاوہ بھی سارا سال ہی تکلیف کا شکار رہتے ہیں۔

    ہر عمر کے افراد کو اس مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے اور یہ انتہائی تکلیف دہ ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق ایسا ہونا اس بات کی علامت ہے کہ جلد کی سطح کے اندر کوئی سنگین مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔

    عام طور پر لوگ اسے سرد موسم یا خشک ہوا کا نتیجہ سمجھتے ہیں مگر اس کی چند دیگر وجوہات بھی ہوتی ہیں جن میں سے کچھ درج ذیل ہیں۔

    پانی کی کمی

    مایو کلینک کے مطابق ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں جسم میں پانی کی کمی کے باعث وہ عام افعال سرانجام نہیں دے پاتا، اگر پانی کی کمی دور نہ کی جائے تو ڈی ہائیڈریشن کا مسئلہ ہوتا ہے۔

    ایسا ہونے پر جسم جلد سے پانی کھینچتا ہے اور اسے خشک کردیتا ہے۔ عام طور پر جلد خشک ہونے پر سب سے زیادہ ہونٹ ہی متاثر ہوتے ہیں اور وہ پھٹ جاتے ہیں یا زرد پڑجاتے ہیں۔

    ہونٹ کاٹنا یا چوسنا

    اکثر افراد ہونٹ خشک ہونے پر اسے منہ کے اندر لے کر چوسنے لگتے ہیں جو کہ بہت بڑی غلطی ہے۔ لعاب دہن ہونٹ سے اڑ جاتا ہے جس کے نتیجے میں نمی زیادہ کم ہونے لگتی ہے۔ اسی طرح تھوک میں موجود کیمیکل ہونٹ کو خشک کرتا ہے جس کے نتیجے میں وہ زیادہ خشک، خارش کے شکار ہوجاتے ہیں۔

    وٹامن اے کا بہت زیادہ استعمال

    مردوں کے لیے وٹامن اے کی روزانہ تجویز کردہ مقدار 900 مائیکرو گرام جبکہ خواتین کے لیے 700 مائیکرو گرام ہے، اگر بہت زیادہ وٹامن اے کا استعمال کیا جائے تو اس سے ہونٹ پھٹنے، جلد کی خارش سمیت متعدد طبی مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

    مخصوص اشیا سے الرجی

    بیشتر افراد کے ہونٹوں کی جلد کافی حساس ہوتی ہے، اگر لپ اسٹک، میک اپ، ٹوتھ پیسٹ یا دیگر جلدی نگہداشت کی مصنوعات سے الرجی ہو تو ہونٹوں پر خارش کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے جبکہ وہ پھٹ بھی جاتے ہیں۔ کچھ غذاﺅں سے الرجی کی شکل میں بھی یہی مسئلہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    کسی وٹامن کی کمی

    وٹامن بی 2 جو عام طور پر دودھ، پالک، دہی اور گوشت وغیرہ میں پایا جاتا ہے، جس کی جسم میں کمی ہوجائے تو ہونٹ پھٹ جاتے ہیں یا ان کے کونوں پر زخم پیدا ہوجاتے ہیں۔

    کھٹی چیزیں

    ترش پھلوں یا اشیا میں موجود ایسڈ منہ اور ہونٹوں پر خارش کا باعث بن سکتے ہیں، اگر آپ کے ہونٹ پہلے ہی پھٹ چکے ہوں یا خشک ہو، تو ایسے پھلوں اور سبزیوں کو کھانا تکلیف دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پھٹے ہوئے ہونٹوں کے علاج کا بہترین ذریعہ مناسب مقدار میں پانی پینا اور ہونٹوں کی نمی لپ بام کی مدد سے برقرار رکھنا ہے۔ اگر پھر بھی مسئلہ زیادہ بڑھ جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے اس کے پیچھے چھپی وجہ جاننے کی کوشش کریں۔