Tag: وجوہات اور علاج

  • بیٹھ کر اُٹھتے ہوئے چکر آنا، وجوہات اور علاج

    بیٹھ کر اُٹھتے ہوئے چکر آنا، وجوہات اور علاج

    اکثر لوگوں کے ساتھ کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے بیٹھ کر اٹھتے ہوئے جیسے ہی کھڑے ہوں تو چکر آنے لگتے ہیں جس کے تھوڑی دیر بعد ہوش و حواس بحال ہوتے ہیں۔

    یہ بہت عام مسئلہ ہے جس کا سامنا کسی بھی عمر کے فرد کو ہوسکتا ہے تاہم یہ شکایت زیادہ تر 40سال کی عمر کے بعد زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ اس کیفیت کو طبی زبان میں ’آرتھوسٹیٹک ہائپوٹینشن‘ کہا جاتا ہے۔

    جب کوئی انسان کچھ دیر بیٹھنے کے بعد اٹھتا ہے تو خون قدرتی طور پر ٹانگوں کی جانب جاتا ہے اور بلڈ پریشر کی سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ جسم کو خون کو واپس دل کی جانب لانے کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔

    یہ ایک عام مسئلہ ہے مگر اس کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں تاہم احتیاطی تدابیر بہت اہمیت کی حامل ہیں۔

    اس کیفیت کے پیچھے اصل وجہ کیا ہے؟ اور اس کی علامات اور علاج کیا ہے؟ تو ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ اس سے متاثر ہونے کا امکان بھی بڑھتا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ عمر بڑھنے سے دل اور شریانوں کے بلڈ پریشر مستحکم رکھنے والے خلیات کے افعال سست رفتار ہوجاتے ہیں۔

    جسم میں پانی کی کمی :

    بیشتر افراد کو اس مسئلے کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ یعنی جب آپ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہوتے ہیں تو جسم کے لیے بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور بیٹھ کر اٹھنے کے بعد سر چکرانے لگتا ہے۔

    بہت تیزی سے اٹھنا :

    اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ جسمانی پوزیشن کے مطابق بلڈ پریشر بدلتا رہتا ہے تاکہ توازن برقرار رہ سکے۔

    جب جسم کسی مخصوص پوزیشن سے مطابقت پیدا کرلیں اور اچانک اسے بدل دیا جائے تو یہ جسمانی نظام کے لیے ایک دھچکے کا کام کرتا ہے اور کچھ لمحات کے لیے دماغ کو خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔

    مخصوص ادویات :

    بعض اوقات مخصوص ادویات کے استعمال کے باعث بھی اٹھنے پر بلڈ پریشر کی سطح میں تبدیلی آتی ہے جس سے سر چکرانے لگتا ہے۔

    امراض قلب اور دیگر بیماریاں

    چونکہ یہ مسئلہ بلڈ پریشر سے جڑا ہوتا ہے تو امراض قلب کے شکار مریضوں میں یہ بہت عام ہوتا ہے۔

    اس سے ہٹ کر تھائی رائیڈ امراض، ذیابیطس اور خون کی کمی جیسے امراض سے متاثر افراد کو بھی اس کا سامنا زیادہ ہوتا ہے۔

    بچنا کیسے ممکن ہے؟ :

    اس کے لیے آرام سے اٹھیں، جب بیٹھے ہوں تو زیادہ دیر تک ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر مت بیٹھیں، ایک جگہ ساکت بیٹھنے سے گریز کریں بلکہ ٹانگوں کو حرکت دیتے رہیں تاکہ خون کا بہاؤ برقرار رہے۔

    اگر اکثر کھڑے ہونے پر سر چکرانے لگتا ہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے تاکہ وہ وجہ کا تعین کرکے علاج تجویز کرسکے۔

  • شیزوفرینیا کیوں ہوتا ہے؟ وجوہات اور علاج

    شیزوفرینیا کیوں ہوتا ہے؟ وجوہات اور علاج

    شیزوفرینیا ایک دائمی، شدید ذہنی عارضہ ہے جو کسی شخص کے سوچنے، عمل کرنے، جذبات کا اظہار کرنے، حقیقت کو سمجھنے اور دوسروں سے تعلق رکھنے کے طریقے کو متاثر کرتا ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال کے شعبہ نفسیات کے انچارج ڈاکٹر چنی لعل نے مرض سے متعلق اہم معلومات اور اس سے بچاؤ کی تدابیر سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ شیزوفرینیا نفسیاتی بیماریوں میں سب سے زیادہ بڑی اور خطرناک بیماری ہے، اس بیماری کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ مریض خود کو مریض سمجھتا ہی نہیں۔

    شیزوفرینیا ذہن کو ناکارہ کردینے والی ایک کیفیت کا نام ہے، کسی بھی بیماری کا علاج اس وقت تک ہی ممکن ہوسکتا ہے کہ جب ہم اس کو سمجھ سکیں یا سمجھا سکیں۔

    وراثت میں اس بیماری کے پائے جانے سے اس مرض میں مبتلا ہونے کا خطرہ اور بڑھ جاتا ہے۔ یہ بیماری بلوغت یا نوجوانی میں عموما 18 سے53سال کی عمر کے درمیان شروع ہوتی ہے۔ عورتوں اور مردوں میں اس کا تناسب برابر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس بیماری کو ہم نظر انداز نہیں کرسکتے کیونکہ یہ مزاج کی نہیں بلکہ خیالات کی بیماری ہے اور اس کیفیت میں منفی قسم کے شکوک وشبہات زیادہ ہونے لگتے ہیں، لوگوں سے خوف محسوس ہوتا ہے اور وہ دشمن لگتے ہیں مریض کو عجیب سی آوازیں اور مختلف تصاویر نظر آتی ہیں۔

    ڈاکٹر چنی لعل کے مطابق اس بیماری کی وجوہات بہت سی ہوسکتی ہیں جن میں بڑی وجہ موروثی معاملات کے علاوہ دماغ میں جو کیمیکلز پائے جاتے ہیں ان کے ڈسٹرب ہونے اور دماغ کے دونوں حصوں کا ایک دوسرے سے تعلق متاثر ہونے سے بھی شیزوفرینیا لاحق ہوتا ہے۔

    شیزوفرینیا سے بچاؤ سے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اگر مریض کی بروقت تشخیص ہوجائے یا گھر والوں کو اندازہ ہوجائے تو بجائے دیگر راستے اختیار کرنے کے براہ راست نفسیاتی معالج سے رجوع کریں۔

  • شادی کے بعد وزن کیوں بڑھ جاتا ہے؟ وجوہات اور علاج

    شادی کے بعد وزن کیوں بڑھ جاتا ہے؟ وجوہات اور علاج

    ہمارے مشاہدے میں اکثر یہ بات سامنے آتی ہے کہ زیادہ تر لوگ چاہے وہ مرد حضرات ہوں یا خواتین ان کا شادی کے بعد جسمانی وزن بڑھنا شروع ہوجاتا ہے یا وہ موٹاپے کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے اس قسم کی تبدیلیوں کی بہت سی وجوہات بیان کی ہیں، یہ تبدیلیاں جسمانی اور ذہنی دونوں ہوسکتی ہیں، جس کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے۔

    یہ بات صحیح ہے کہ شادی کے بعد مرد اور خواتین دونوں کی روز مرہ کی زندگیوں میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں تاہم شادی کے بعد ہونے والی تبدیلیاں مردوں کے مقابلے خواتین کو زیادہ متاثر کرتی ہیں۔

    اسی وجہ سے خواتین کا وزن بہت تیزی سے بڑھنے لگتا ہے، یہ بات حیران کن نہیں کیونکہ کامیاب شادی اور جسمانی وزن میں ممکنہ اضافے میں تعلق موجود ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ اور اس پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے؟

     

    وزن بڑھنے کی اہم وجوہات

    شادی کے بعد شب و روز کی مصروفیات اچانک بڑھ جاتی ہیں سونے اور اٹھنے کا وقت بھی کم یا زیادہ ہوجاتا ہے، کھانے کی عادات بدل جاتی ہیں، جسمانی ورزش کم ہوجاتی ہے اور بعض اوقات تناؤ جیسی کیفیت بھی ہوجاتی ہے، اس کے ساتھ ہی جسم میں ہارمونل تبدیلیاں بھی رونما ہوتی ہیں۔

    اس کے علاوہ جنسی طور پر فعال رہنے سے جسم پر بہت سے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں،
    ماہرین صحت کے مطابق جنسی طور پر متحرک رہنا صحت مند طرز زندگی کو بھی فروغ دیتا ہے۔

    دوسری جانب مارین صحت کا یہ بھی ماننا ہے کہ میاں بیوی کا تعلق جسمانی طور پر انہیں موٹا بھی بنا سکتا ہے، جس کی وجہ اطمینان، خوشحالی اور بے فکری کا احساس ہے۔

    شادی کے بعد موٹاپا دراصل کسی ایک وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ یہ بہت سے عوامل پر منحصر ہے، جس میں کھانے پینے میں احتیاط اور ورزش نہ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

    یہ ڈی ایچ ای اے، ایسٹروجن اور پروجیسٹرون جیسے جنسی ہارمونز میں اتار چڑھاؤ ہے جو وزن میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ اگر آپ میں ڈی ایچ ای اے ہارمون کی کمی ہے (جو مردوں اور عورتوں دونوں میں جنسی ہارمون کا ذریعہ ہے) تو آپ کا وزن بڑھ سکتا ہے۔

    ایسٹروجن اور پروجیسٹرون ہارمونز میں عدم استحکام کی وجہ سے بھی آپ کا وزن بھی بڑھ سکتا ہے۔ اپنے ہارمونز کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال کروائیں کیونکہ اس سے آپ کو غیر متوقع وزن میں اضافے کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔

    نامناسب خوراک

    بہت سے لوگ شادی کے بعد اپنی کھانے کی عادات میں تبدیلی محسوس کرتے ہیں، خصوصاً خواتین جب اپنے میکے سسرال یا دیگر مقامات پر جاتی ہیں تو اپنے روزمرہ کے کھانے سے زیادہ مرغن غذائیں کھانے لگتی ہیں۔ آئے دن شادی بیاہ، عقیقہ کی تقریبات، رشتہ داروں کے یہاں دعوتیں اور ڈنر پارٹیوں کے کھانوں میں موجود اضافی کیلوریز جسم میں چربی کو بڑھاتی ہیں۔

    روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی

    کچھ معاملات میں شادی کے بعد خواتین کی ترجیحات بدل جاتی ہیں کیونکہ انہیں سسرال والوں کے مطابق کام کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ گھر کے کاموں اور دفتری کاموں کی وجہ سے کئی بار صحیح وقت پر کھانا نہیں کھا پاتے، یہ بھی موٹاپے کی ایک بنیادی وجہ ہے۔

    وزن کو بڑھنے سے کیسے روکا جائے؟

    کیا آپ شادی کے بعد پیٹ کی چربی کم کرنے کا سوچ رہے ہیں؟ اس کے لیے آپ ورزش کرنے کے ساتھ ساتھ ان تجاویز پر عمل کریں تو آپ آسانی سے وزن کم کر سکتے ہیں۔

    سب سے پہلے تو ورزش پابندی سے کریں، گرین ٹی پیئں کیونکہ گرین ٹی میٹابولزم کو بڑھاتی ہے، یہ جسم میں چربی کو جمع ہونے سے بھی روکنے کے ساتھ یہ جسم میں ہائی کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں بھی مدد کرتی ہے۔

    اس کے علاوہ کھانا آہستہ آہستہ اور چبا کر کھائیں ایسا کرنے سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔ ناشتہ اچھا کریں اور ڈنر میں بھوک سے کم کھائیں، یہ کارگر طریقہ آپ کا وزن کم کرنے میں کافی مددگار ثابت ہوگا۔

  • رنگوں کی پہچان کیوں نہیں ہوتی؟ حیران کن وجوہات اورعلاج

    رنگوں کی پہچان کیوں نہیں ہوتی؟ حیران کن وجوہات اورعلاج

    کچھ لوگ رنگوں کے اندھے یعنی کلر بلائنڈ ہوتے ہیں وہ رنگ نہیں دیکھ سکتے بلکہ کچھ خاص قسم کے رنگوں میں تمیز سے بھی عاری ہوتے ہیں۔

    جیسے سرخ و سبز یا پیلے اور نیلے رنگ کے درمیان فرق نہیں کر پاتے جبکہ کچھ لوگ ایسے بھی جن کے لئے دنیا صرف بلیک اینڈ وائٹ ہے تاہم ایسے افراد کی تعداد بہت کم ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض چشم ڈاکٹر محمد حمزہ نے رنگوں سے عاری اس کیفیت کا اصل نام اور اس کے علاج کا طریقہ بیان کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ دراصل اس بیماری کا نام کلر بلائنڈنیس نہیں بلکہ کلرڈیفیشنسی ہے مریض میں اس قسم کی علامات موروثی بھی ہوسکتی ہیں لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مردوں میں اس کی شرح عورتوں کی نسبت زیادہ ہوتی ہے، پیدائشی اور جنیاتی ہونے کی وجہ سے اس کا کوئی خاص علاج بھی ممکن نہیں، ایسے افراد کو سرخ اور سبز رنگ کی چیزیں پیلی یا زرد نظر آتی ہیں۔

    ڈاکٹر محمد حمزہ نے بتایا کہ ایک عام بچے کے اندر چار سال کی عمر سے رنگوں میں فرق اور ان کی پہچان کرنے کی صلاحیت پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

    جنیاتی اور موروثی وجوہات کے علاوہ چند ادویات بھی اس مرض کی وجہ بن سکتی ہیں، اس کے علاوہ عمر کے ساتھ آنکھ کے پردے کی کمزوری ”میکولر ڈی جنریشن“ ، ذیابیطس اور وٹامن اے کی کمی کے باعث بھی رنگوں میں امتزاج کم کر دیتا ہے۔۔

    ان کا کہنا تھا کہ نومولود بچے یا بہت چھوٹے بچوں کو زور زور سے ہلانا یا اچھالنا ان کے آنکھ کے پردے پر اثر ڈالتا ہے، حادثہ یا چوٹ بھی اس حصے کو نقصان پہنچاتا ہے، الٹرا وائلٹ شعاعیں بھی اس کی وجہ بن سکتی ہیں۔

  • ہڈیاں چٹخنے کی آوازیں کیوں آتی ہیں؟ وجوہات اور علاج

    ہڈیاں چٹخنے کی آوازیں کیوں آتی ہیں؟ وجوہات اور علاج

    اٹھنے بیٹھنے کے دوران گھٹنوں یا جوڑوں سے ہڈیاں چٹخنے کی آوازیں کیوں آتی ہیں، یہ وہ سوال ہے جو اکثر لوگوں کو پریشان کرتا ہے کہ کہیں یہ کوئی بیماری تو نہیں؟

    اس حوالے سے ڈاکٹر خالد جمیل اختر نے ایک انٹرویو میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا اور ہڈیاں چٹخنے کی اصل حقیقت کو بیان کرتے ہوئے بہت سی غلط فہمیوں کو دور کیا۔

    ہڈیوں کے جوڑ

    اکثر لوگ بیٹھے بیٹھے اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو چٹخاتے ہیں یا پھر بیٹھ کر اٹھتے ہوئے گھٹنوں سے چٹخنے کی آوازیں آتی ہیں تو ان کو ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان کی انگلیوں کے جوڑوں کی ہڈیوں کے ٹکراؤ یا رگڑنے سے یہ آواز پیدا ہورہی ہے یا پھر یہ کوئی بیماری ہے، لیکن ایسا ہرگز نہیں ہے۔

    ڈاکٹر خالد جمیل اختر نے بتایا کہ ویسے تو نوجوانی یا درمیانی عمر میں عام طور پر جوڑوں کی بیماری تو نہیں ہوتی لیکن ہو بھی سکتی ہے تاہم اس کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    Bone

    انہوں نے کہا کہ اگر نماز پڑھنے کے دوران اٹھنے بیٹھنے سے ہڈیاں چٹخنے کی آوازیں آئیں اور ان میں کسی قسم کا درد نہ ہو تو کوئی پریشانی کی بات نہیں کیونکہ یہ عمل ہمارے اندرونی نظام میں شامل ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہوتا یہ ہے کہ انسان کے تمام جوڑوں میں ’سائنوول فلوئیڈ‘ نامی مادہ موجود ہوتا ہے اگر وہ ایک خاص لیول سے زیادہ ہوجائے تو وہ ایک بلبلے کی شکل اختیار کرلیتا ہے یا یہ کہہ لیں کہ کیمیکل میں تبدیلی آتی ہے اور ہمارے اٹھنے بیٹھنے سے اسی کے چٹخنے کی آواز نکلتی ہے لیکن یہ ہڈیوں کے ٹکرانے کی آواز نہیں۔

    اٹھنا

    ڈاکٹر خالد جمیل اختر نے کہا کہ اس کے علاوہ اگر انگلیاں یا جوڑ چٹخنے کے ساتھ درد کی شدت بھی محسوس ہونے لگے تو فوری طور پر ایکسرے کروا کر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • کیا ہاتھ پیروں میں سُوئیاں چبھتی محسوس ہوتی ہیں؟

    کیا ہاتھ پیروں میں سُوئیاں چبھتی محسوس ہوتی ہیں؟

    ہاتھ اور پیروں کا اکثر سُن ہوجانا ایک ناخوشگوار تجربہ ہوتا ہے جو کسی کو بھی خوفزدہ کرسکتا ہے، ایسا اکثر صبح سوکر اٹھنے یا دیر تک ایک ہی پوزیشن میں بیٹھے رہنے سے ہوتا ہے۔

    یہ کیفیت عام حالات میں اعصابی دباﺅ کی وجہ سے ہوتی ہے جو کہ جسم کو حرکت دینے پر ختم ہوجاتی ہے تاہم اگر ایسا بار بار ہونے لگے تو پھر یہ ضرور خطرے کی گھنٹی ہے، کیا آپ جانتے ہیں یہ کیفیت کسی بیماری جیسے ذیابیطس یا وٹامن کی کمی کے باعث بھی ہوسکتی ہے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ فزیشن ڈاؤ یونیورسٹی ڈاکٹر محمد عبید نے بتایا کہ اس کی سب سے بڑی وجہ ذیابیطس ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہاتھ یا پیر کے سن ہونے کے بعد یا اس کے دوران اگر مریض کو چکربھی آرہے ہیں تو یہ بڑے خطرے کی علامت ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

    ہاتھ اور پاؤں سن ہونے کی وجوہات

    شوگر

    ذیابیطس سے چھوٹی اور باریک خون کی نالیوں کو نقصان پہنچتا ہے جو ہاتھ اور پاؤں سن ہونے کی وجہ بنتی ہے، ایسے میں ہاتھ پاؤں کی صلاحیت کا کم ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے کیونکہ اس طرح آپ گر بھی سکتے ہیں۔

    وٹامن کی کمی

    ہاتھ پاؤں سن ہونے کی شکایت زیادہ تر عمر رسیدہ لوگوں کو ہوتی ہے یا پھر ان افراد کو اس کیفیت سے گزرنا پڑتا ہے جو کھانے میں سبزی تناول کرتے ہیں کیونکہ ایسے افراد خون کی کمی کا شکار ہوتے ہیں اور ان کے جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی واقع ہوجاتی ہے۔ وٹامن بی 12 کی کمی انیمیا اور نروز کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔

    چوٹ لگ جانا

    ہاتھ یا پیر کی انگلیوں میں چوٹ لگنے سے بھی نروز کو نقصان پہنچتا ہے، اس کے علاوہ جو لوگ ہر وقت ایسے اوزار استعمال کرتے ہیں جن میں لرزش ’vibration‘ ہوتی ہے، ان کے نروز کو نقصان پہنچتا ہے ہاتھ پیر سُن ہوجاتے ہیں۔

    ہاتھ اور پیر سن ہونے کی صورت میں یہ اعمال انجام دیں

    تنگ کپڑے اور جوتے پہننے سے گریز کریں، اگر بیٹھے بیٹھے پیر یا ٹانگ سن ہوگئی ہو تواٹھ کر کھڑے ہو جائیں اور ٹانگ کو حرکت دیں تاکہ خون کی روانی صحیح ہو۔

    کمر اور گردن کے درد سے بچنے کے لئے بھاری وزن اٹھانے میں احتیاط کریں اور جسم کو ایک ہی انداز میں حرکت دینے سے گریز کریں۔ جو بھی کام کریں اس دوران وقفہ ضرور لیں۔ اس کے علاوہ کسی بھی بیماری یا تکلیف کی صورت میں قریبی ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • پٹھوں میں کھچاؤ کیوں ہوتا ہے؟ وجوہات اور علاج

    پٹھوں میں کھچاؤ کیوں ہوتا ہے؟ وجوہات اور علاج

    اکثر لوگوں کو یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے کہ لیٹ کر اٹھنے کے بعد یاحرکت کرتے ہوئے اچانک ہاتھ کی انگلی، ٹانگ، پیر یا جسم کا کوئی بھی حصہ اکڑ جاتا ہے جو بہت تکلیف کا باعث بنتا ہے۔

    اس کیفیت کو مختلف زبانوں میں مختلف نام دیئے جاتے ہیں اکثر لوگ اسے ’نس کا نس پر چڑھنا‘ یا ’بائیں‘ آنا بھی کہتے ہیں اس کی بڑی وجہ پٹھوں کی کمزوری اور کھچاؤ ہے۔

    پٹھوں کی کھچاؤ کا مسئلہ ہر اس شخص کو درپیش ہوگا جو کئی گھنٹوں تک مستقل کوئی کام کرے گا، وہ کام چاہے لیپ ٹاپ پر ہو یا کسی اور مشینری پر جب ہم کسی بھی چیز پر اپنی پوری توجہ مرکوز کردیتے ہیں یا نظر اور دماغ لگا کر کام کرتے ہیں تو ہم اس تکلیف میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔

    اس تکلیف سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم وہ طریقے اپنائیں جن کی مدد سے پٹھوں کی سوزش دور ہوں۔

    Spasm

    اس حوالے سے ڈاکٹر خالد جمیل اختر نے بتایا کہ پٹھوں کی کھچاؤ کی شکایت کیلشیئم کی کمی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ جس کے سبب پٹھوں میں اینٹھن یا اکڑ پیدا ہوجاتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ س تکلیف سے بچنے کیلئے اپنی غذا میں ایسے پھل اور سبزیاں شامل کریں جو کیلشیئم سے بھرپور ہوں اور روازنہ ورزش کرنا بھی اپنا معمول بنالیں۔

    زیادہ تر معاملات میں آپ ٹانگوں کے درد سے نمٹ سکتے ہیں، یہ شاید چند منٹوں میں کم ہوجائے گا۔ لیکن اگر یہ کیفیت اکثر ہوتی ہے اور بغیر کسی عام وجہ کے تو اپنے معالج سے ضرور رابطہ کریں۔