Tag: وجوہات

  • نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟

    نیند نہ آنے کی وجوہات کیا ہیں؟

    اچھی نیند اچھی جسمانی صحت اور بھرپور زندگی گزارنے کے لیے بے حد ضروری ہے، نیند کی کمی بے شمار ذہنی و جسمانی مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہر انسان کی نیند کا دورانیہ دوسرے سے مختلف ہوتا ہے، عام طور پر ایک شخص کی صحت کے لیے روزانہ 7 سے 8 گھنٹے نیند کرنا کافی ہے۔ طبی ماہرین اس حوالے سے اہم تجاویز دیتے ہیں۔

    اچانک بے خوابی کی وجوہات

    بہت سے افراد میں اچانک، شدید یا قلیل المدتی بے خوابی ہوتی ہے جو کئی دن یا ہفتوں تک رہتی ہے۔ ایسا عام طور پر تناؤ یا تکلیف دہ واقعات کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

    کچھ لوگوں کو دائمی یا طویل المیعاد بے خوابی بھی ہوتی ہے جو ایک مہینہ یا اس سے زیادہ وقت تک رہتی ہے، بے خوابی کا تعلق ادویات یا دیگر طبی حالتوں سے بھی ہو سکتا ہے۔

    بے خوابی کی بنیادی وجوہات کا علاج کرنے سے اس مسئلے کو حل کیا جاسکتا ہے، لیکن بعض اوقات یہ مسئلہ برسوں تک رہ سکتا ہے۔

    بے خوابی کی عام وجوہات میں متعدد ایسے پہلو شامل ہیں جو ہماری روزمرہ کی زندگیوں کا حصہ ہوتے ہیں، اور چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے بھی ہم ان سے مکمل پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔

    یہ وجوہات مندرجہ ذیل ہوسکتی ہیں۔

    تناؤ

    کام، اسکول، صحت، معاش یا اہلخانہ کے بارے میں فکرمند رہنا دماغ کو رات کے وقت مصروف رکھتا ہے اور یوں نیند آنا مشکل ہو جاتی ہے۔ تکلیف دہ زندگی کے واقعات، جیسے کسی پیارے کی موت یا بییماری، طلاق یا بیروزگاری بھی بے خوابی کا سبب بن سکتے ہیں۔

    سفر یا کام کا شیڈول

    ہمارا خود کار جسمانی سسٹم اندرونی گھڑی کا کام کرتا ہے جو نیند کو بیدار ہونے اور جسمانی درجہ حرارت جیسی چیزوں کی رہنمائی کرتا ہے۔ خودکار جسمانی سسٹم میں خلل پڑنے سے بے خوابی کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔

    نیند کی خراب عادات

    نیند کی خراب عادات میں نیند کا غیر منظم شیڈول، سونے سے پہلے کی سرگرمیاں، نیند کے لیے غیر آرام دہ ماحول، اور بستر کو کام کرنے، کھانے اور ٹی وی دیکھنے کے لیے استعمال کرنا شامل ہے۔

    بستر پر جانے سے پہلے کمپیوٹر، ٹیلی ویژن، ویڈیو گیمز، اسمارٹ فونز یا دیگر اسکرینز کا استعمال آپ کی نیند کے دورانیے میں مداخلت کر سکتا ہے۔

    رات گئے بہت زیادہ کھانا کھانا

    رات کے وقت بہت زیادہ مقدار میں کھانا بھی جسمانی طور پر بے چین کرسکتا ہے۔

    بے خوابی کی دیگر وجوہات

    دماغی صحت کی خرابی: جیسے پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر نیند میں خلل ڈال سکتا ہے۔ جلدی اٹھنا افسردگی کی علامت ہو سکتی ہے۔

    دوائیں لینا: بہت سی دوائیں نیند میں مداخلت کرسکتی ہیں، جیسے کچھ اینٹی ڈپریشن، دمہ یا بلڈ پریشر کی دوائیں وغیرہ۔

    طبی حالتیں: دائمی درد، کینسر، ذیابیطس، دل کی بیماری، دمہ، گیسٹرو، پارکنسنز اور الزائمر کی بیماری بھی نیند کو متاثر کر سکتی ہیں۔

    نیند سے متعلق عارضے: نیند کی کمی کا مسئلہ بے خوابی کا سبب بنتا ہے۔ ٹانگوں کے سنڈروم کی وجہ سے ٹانگوں میں تکلیف ہوتی ہے اور ان کو ہلاتے رہنے کی غیر متوقع خواہش ہوتی ہے، جو آرام بھری نیند کو روک سکتی ہے۔

    کیفین اور نکوٹین: کافی، چائے، کولا اور دیگر کیفین والے مشروبات کو دوپہر کے بعد پینا آپ کو رات کے وقت سونے سے روک سکتا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات میں شامل نکوٹین کا استعمال بھی نیند کو متاثر کر سکتا ہے۔

    بےخوابی اور عمر: نیند کے طریقوں میں تبدیلی آنے کے ساتھ ہی بے خوابی کا مسئلہ عمر کے ساتھ زیادہ عام ہوجاتا ہے۔

  • ہمارے روزمرہ کے استعمال میں موجود وہ اشیا جو جگر کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    ہمارے روزمرہ کے استعمال میں موجود وہ اشیا جو جگر کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    جگر ہمارے جسم کا اہم ترین، دوسرا بڑا اور نظام ہاضمہ میں اہم کردار ادا کرنے والا عضو ہے۔ ہم جو بھی شے کھاتے ہیں، چاہے غذا ہو یا دوا، وہ ہمارے جگر سے گزرتی ہے۔

    جگر غذا کو ہضم ہونے، توانائی کے ذخیرے اور زہریلے مواد کو نکالنے کا کام کرتا ہے، تاہم مختلف عادات یا وقت گزرنے کے ساتھ جگر کو مختلف امراض کا سامنا ہوسکتا ہے اور مختلف وائرسز جیسے ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جان لیوا بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    یہاں یہ بات جاننی ضروری ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں بظاہر عام سی چیزیں جگر کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔ یہ چیزیں مندرجہ ذیل ہیں۔

    میٹھے کا استعمال

    بہت زیادہ میٹھا کھانے کا شوق جگر کو نقصان پہنچا سکتا ہے جبکہ ذیابیطس اور دیگر امراض کا خطرہ بھی الگ بڑھتا ہے۔

    اس کی وجہ یہ ہے کہ جگر کا کام ہی شکر کو چربی میں بدلنا ہے، اگر خوراک میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوگی تو جگر بہت زیادہ چربی بنانے لگے گا جو کہ جگر کے امراض کا باعث بن جاتا ہے۔

    سپلیمنٹس کا استعمال

    ایک تحقیق کے مطابق ہربل سپلیمنٹس جگر کے افعال کو متاثر کر سکتے ہیں، جس سے ہیپاٹائٹس اور جگر کی خرابی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، ان سپلیمنٹس کا استعمال کرنا ہو تو پہلے ڈاکٹر سے ضرور مشورہ کریں۔

    علاوہ ازیں ہمارے جسم کو درکار وٹامن اے تازہ پھلوں اور سبزیوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے، تاہم اگر اس کے لیے سپلیمنٹس کا استعمال کیا جائے تو بھی مشکل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    موٹاپا

    جگر میں اضافی چربی کا ذخیرہ جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے کا باعث بنتا ہے، اس کے نتیجے میں جگر سوجن کا شکار ہوتا ہے۔

    وقت کے ساتھ جگر سخت ہونے لگتا ہے اور ٹشوز میں خراشیں پڑسکتی ہیں، زیادہ جسمانی وزن یا موٹاپے کے شکار افراد، درمیانی عمر کے افراد یا ذیابیطس کے مریضوں میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تاہم اس کی روک تھام کے لیے صحت بخش غذا اور ورزش سے مدد لی جاسکتی ہے۔

    سافٹ ڈرنکس

    ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ بہت زیادہ میٹھے مشروبات اور سافٹ ڈرنکس کا استعمال کرتے ہیں، ان میں جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    درد کش ادویات

    درد کش ادویات کی زیادہ مقدار بھی جگر کے لیے نقصان دہ ہوسکتی ہے۔

  • مرگی کیا ہے اور دورہ پڑنے پر مریض کی کس طرح مدد کی جائے؟

    مرگی کیا ہے اور دورہ پڑنے پر مریض کی کس طرح مدد کی جائے؟

    مرگی ایک دماغی مرض ہے جس میں دماغ اپنے معمول کی سرگرمی سے اچانک ہٹ جاتا ہے جس کے نتیجے میں مریض کو جھٹکے لگتے ہیں اور وہ بے ہوش ہو کر گر پڑتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ایپی لپسی فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر اور نیورولوجسٹ فوزیہ صدیقی شریک ہوئیں جنہوں نے اس مرض کے بارے میں بتایا۔ فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ مرگی ایک قابل علاج مرض ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارا جسم ایک مشین کی طرح ہے اور دماغ اس کا مدر بورڈ ہے جس میں مختلف کنیکشنز موجود ہیں۔

    فوزیہ صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ بالکل کسی بجلی کے سوئچ بورڈ جیسا ہے، جس میں کبھی کوئی ایک کرنٹ ادھر سے ادھر ہوجائے تو مذکورہ کنیکشن جل بجھ ہونے لگتا ہے، اسی طرح دماغ کا کنیکشن بھی ادھر ادھر ہوجائے تو اس سے متصل جسم کا عضو جھٹکے لینے لگتا ہے، اس کے بعد جسم کا خود کار دفاعی نظام اسے شٹ ڈاؤن کردیتا ہے جس کے بعد مریض بے ہوش ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور بھارت میں مرگی کا شکار افراد کی شرح کل آبادی کے 1 یا 2 فیصد ہے جبکہ مغربی ممالک میں 0.5 ہے، پاکستان میں خصوصاً بچے مرگی کا زیادہ شکار ہورہے ہیں۔

    اس کی وجہ بتاتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ کا کہنا تھا کہ ماؤں کا دوران حمل خیال نہیں رکھا جاتا، ان کی خوراک کا اور صحت کا بہت زیادہ خیال رکھا جانا چاہیئے۔ دوران حمل معمولی سی بھی طبیعت خراب ہو تو ڈاکٹر سے پوچھے بغیر کوئی دوا نہ لی جائے کیونکہ اس کا اثر شکم میں زیر نشونما بچے کے دماغ پر پڑتا ہے اور دماغ کی بناوٹ میں تبدیلی آتی ہے۔

    علاوہ ازیں پیدائش کے فوری بعد بچے کو آکسیجن نہ ملے تب بھی دماغ مرگی کا شکار ہوسکتا ہے۔

    ڈاکٹر فوزیہ نے مرگی سے متعلق بہت سے توہمات کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اسے بھوت، پریت یا آسیب کا شاخسانہ سمجھا جاتا ہے، یہ بالکل ایسا ہی قابل علاج مرض ہے جیسا بخار یا بلڈ پریشر۔

    علاوہ ازیں مرگی کا دورہ پڑے تو مریض کے منہ میں کپڑا نہیں ٹھونسنا چاہیئے، ایسے موقع پر اس کے گلے کے گرد اسکارف یا ٹائی کو ڈھیلا کردیں، اس کے ارد گرد سے نوکیلی اشیا دور ہٹا دیں تاکہ وہ زخمی نہ ہو، اور کروٹ کے بل لٹا دیں تاکہ زبان حلق میں نہ جائے۔

    انہوں نے بتایا کہ منہ میں کپڑا ٹھونسنے سے سانس رک سکتی ہے اور مریض کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ مرگی کا دورہ 2 سے 3 منٹ پر مشتمل ہوتا ہے اس وقت کو گزر جانے دیں اور اسے روکنے کی کوشش نہ کریں، روکنے کی صورت میں یہ دورہ طویل ہوسکتا ہے۔ 2 سے 3 منٹ تک دورہ پڑنے کے بعد مریض بے ہوش ہوجاتا ہے اگر نہ ہو تو اسے فوری طور پر اسپتال کی ایمرجنسی میں لے کر جایا جائے۔

    ڈاکٹر فوزیہ نے مزید کہا کہ مرگی کے مریضوں کو ڈاکٹر کی تجویز کردہ دوائیں اپنے ساتھ رکھنی چاہئیں اور ہاتھ پر بینڈ باندھنا چاہیئے جس پر ان کی بیماری کے بارے میں تحریر ہو اور بتایا گیا ہو کہ دورہ پڑنے کی صورت میں ان کے پاس موجود دوا انہیں کھلا دی جائے۔

  • نکسیر پھوٹنے سے کیسے بچا جائے؟

    نکسیر پھوٹنے سے کیسے بچا جائے؟

    نکسیر پھوٹنا ایک مشکل صورتحال ہوسکتی ہے جس میں یہ طے کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ آیا اسے قدرتی طور پر رکنے دیا جائے یا طبی مدد طلب کی جائے، آج آپ کو اس کی وجوہات، اقسام اور بچاؤ سے متعلق بتایا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق نکسیر ایک عام مشاہدہ کی جانے والی بیماری ہے، اس میں بظاہر کسی وجہ کے بغیر ناک سے اچانک خون بہنے لگتا ہے۔

    یہ عموماً 6 سے 10 برس کی عمر کے بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے، اسی طرح 50 سے 80 سال کے افراد کو بھی اس کی شکایت رہتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق نکسیر ناک کے اگلے حصے سے پھوٹتی ہے یا پھر خون بہنے کا عمل ناک کے پچھلے حصے سے شروع ہوتا ہے، اس کی مندرجہ ذیل قسمیں ہوتی ہیں۔

    ناک کے اگلے حصے سے نکسیر

    یہ ناک کی درمیانی جھلی جو تنھنوں کو الگ کرتی ہے اس سے پھوٹتی ہے، اس میں بہت ساری خون کی رگیں ہوتی ہیں۔ چہرے پر چوٹ یا ناخن لگنے سے بھی نکسیر پھوٹ سکتی ہے۔

    ناک کے پچھلے حصے سے نکسیر

    یہ ناک کے پچھلے حصے کی گہرائی سے بہتی ہے لیکن بہت کم حالات میں پھوٹتی ہے، اکثر بڑی عمر کے افراد کو بلڈ پریشر میں اضافے یا چہرے پر چوٹ آنے کی صورت میں ناک کے پچھلے حصے سے نکسیر بہتی ہے۔

    یہ جاننا مشکل ہوتا ہے کہ نکسیر ناک کے اگلے حصے سے بہہ رہی ہے یا اس کا مخرج ناک کا پچھلا حصہ ہے، اس لیے کہ دونوں صورتوں میں خون فوارے کی صورت میں خارج ہوتا ہے اور اگر مریض پیٹھ کے بل لیٹا ہو تو اس کے حلق میں خون جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    ناک کے پچھلے حصے سے آنے والی نکسیر زیادہ خطرناک ہوتی ہے، ایسی صورت میں ہنگامی طور پر مدد لینی چاہیئے۔

    نکسیر پھوٹنے کی مختلف وجوہات ہوتی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

    ادویات کا غلط استعمال بھی بعض اوقات نکسیر پھوٹنے کا باعث بنتا ہے۔

    ناک کے اندر زخم ہوجانا بھی نکسیر کی ایک وجہ ہے، بعض اوقات انگلی یا ناخن لگنے سے زخم ہو جاتا ہے۔

    موسم میں تبدیلی سے بھی ناک کے اندرونی حصے پر اثر پڑتا ہے، گرمی میں خون کی رگیں پھول جاتی ہیں جو نکسیر کا سبب بنتی ہیں۔

    ناک کی داخلی جھلی میں زخم ہونے سے بھی نکسیر ہو سکتی ہے۔ الرجی سے بھی ناک کے داخلی حصے متاثر ہوتے ہیں جبکہ ناک میں سوزش ہونے سے بھی ناک متاثر ہوتی ہے۔

    نکسیر پھوٹنے کی ایک وجہ دل کے امراض سے متعلق دوائیاں بھی ہوتی ہیں، ان کے مطابق جگر، گردے اور خون کی بیماریوں میں مبتلا افراد عموماً نکسیر کی بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

    بار بار پھوٹنے والی نکسیر سے بچنے کے بہت سے طریقے ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔

    فضا میں نمی کا تناسب درست رکھنے کے لیے گھر میں ہیومیڈیفائر کا استعمال کریں۔

    ناک میں خارش کرنے سے پرہیز کریں۔

    اسپرین کا استعمال کم سے کم کریں، اس سے خون پتلا ہوتا ہے اور نکسیر کا ذریعہ بنتا ہے۔

    جن افراد کو نکسیر پھوٹنے کی شکایت ہو وہ سپرے یا جیل استعمال کر کے ناک کے اندرونی حصے کو تر رکھیں۔

  • ہفتے کی شب ملک بھر میں ہونے والا بلیک آؤٹ انسانی غلطی قرار

    ہفتے کی شب ملک بھر میں ہونے والا بلیک آؤٹ انسانی غلطی قرار

    اسلام آباد: ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ ہفتے کی شب ملک بھر میں ہونے والا بلیک آؤٹ انسانی غلطی ہے، نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی منظوری کے بغیر بریکرز کی مینٹننس کی جارہی تھی جہاں معمولی سی غلطی سے پورا سسٹم بیٹھ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کی شب ملک بھر میں ہونے والا بلیک آؤٹ انسانی غلطی قرار پایا، ذرائع وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ گدو پاور پلانٹ کے سرکٹ بریکر کو غلط طریقے سے بند کرنے پر پورا پاور سسٹم بیٹھ گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گدو پاور پلانٹ کے سوئچ یارڈ میں لگے ایک بریکر کی مینٹننس جاری تھی، میٹننس کے دوران سرکٹ بریکر کی ارتھنگ کی گئی تھی۔ دن کو کام کرنے والا عملہ اس سرکٹ بریکر کو کلوز کیے بغیر چلا گیا۔

    ذرائع کے مطابق رات کی شفٹ میں کام کرنے والے عملے نے سرکٹ بریکر کی ارتھنگ ختم کیے بغیر اسے کلوز کیا، سوئچ یارڈ میں لگے اس سرکٹ بریکر کو براہ راست کنٹرول روم سے کلوز کیا گیا۔ ارتھنگ ہٹائے بغیر سرکٹ بریکر کو بند کرنے سے گدو پاور پلانٹ بیٹھ گیا۔

    وزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ گدو پاور پلانٹ بند ہونے سے پلانٹ سے نکلنے والی ٹرانسمیشن لائنز بھی ٹرپ کر گئیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ گدو پاور پلانٹ کے بریکر کی میٹننس بھی بغیر منظوری کے کی جا رہی تھی۔ گدو پاور پلانٹ کے بریکر کی مینٹننس کے لیے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر کی منظوری ضروری تھی۔

  • امریکی خاتون نے نامعلوم وجوہات کی بناء بیٹے کے ہمراہ خودکشی کرلی

    امریکی خاتون نے نامعلوم وجوہات کی بناء بیٹے کے ہمراہ خودکشی کرلی

    میامی : امریکی خاتون نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر فلوریڈا کی بلند و بالا رہائشی عمارت سے کمسن بیٹے کو پھینکنے کے بعد خود بھی چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا کی ریاست فلوریڈا کے دارالحکومت میامی میں خودکشی کے واقعے میں ہلاک ہونے والی خاتون کی شناخت 37 سالہ سولانگی ورجینیا کے نام سے ہوئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خاتون چھلانگ لگانے سے قبل اپنے پانچ سالہ بیٹے لوسینیو میتوس کو 20 ویں منزل سے نیچے پھینک دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سولانگی میتوس چھتی منزل سے مردہ حالت میں برآمد ہوئی جبکہ لوسینیو سوئمنگ پول کے قریب انتہائی تشویشناک حالت میں ملا جسے پولیس نے فوری طور پر استعمال مستقل کیا تاہم وہ جانبر نہیں ہوسکا۔

    پانچ سالہ بچے کو قتل کرنے کے بعد خود بھی خودکشی کرنے والی خاتون کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ سولانگی نے خودکشی سے متعلق کوئی اشارہ نہیں دیا نہ ایسی کوئی وجوہات تھیں جس کی بناء پر خودکشی کی نوبت آئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلوریڈا پولیس نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

    عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ہم یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کیسے خاتون نے مبینہ طور پر اپنے بیٹے کو بے دردی سے قتل کردیا، خاتون کی پڑوسی پیٹریکا نے بتایا کہ میں اپنے گھر میں تھی لیکن جب میں نے نیوز میں یہ دل دہلانے والے خبر دیکھی تو حیران رہ گئی۔

  • بعض لوگوں کو بہت زیادہ سردی یا بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    بعض لوگوں کو بہت زیادہ سردی یا بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    ہم میں سے بعض افراد اکثر بہت زیادہ گرمی یا بہت زیادہ سردی لگنے کی شکایت کرتے ہیں۔ قطع نظر اس کے، کہ موسم کون سا ہے، وہ ہمیشہ ایک مخصوص کیفیت میں مبتلا رہتے ہیں جس کی وجہ سے بعض اوقات ان کے قریب موجود افراد بھی الجھن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کیفیت کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں جن کا تعلق صحت، نفسیات یا جذبات سے ہوتا ہے۔ آئیے آج ہم آپ کو وہ وجوہات اور ان سے نمٹنے کی تجاویز بتاتے ہیں۔

    بہت زیادہ سردی کیوں لگتی ہے؟

    اگر آپ کسی ایسی جگہ موجود ہیں جہاں سب کو گرمی لگ رہی ہو اور وہاں آپ کو سردی لگ رہی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کی طبیعت خراب ہے اور آپ بخار میں مبتلا ہیں یا ہونے والے ہیں۔

    ایسی صورت میں آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت ہے۔

    بہت زیادہ گرمی کیوں لگتی ہے؟

    اگر سردیوں کے موسم میں آپ کے آس پاس موجود تمام افراد گرم کپڑوں میں ملبوس ہوں لیکن آپ کو گرمی لگ رہی ہو، اور آپ کے پسینے بہہ رہے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کسی قسم کے دباؤ کا شکار ہیں۔

    یہ دباؤ کام کی زیادتی کا بھی ہوسکتا ہے اور گھریلو زندگی سے متعلق بھی ہوسکتا ہے۔

    اس سے چھٹکارہ پانے کا واحد حل یہ ہے کہ آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ زندگی میں آنے والی مشکلات سے کیسے نمٹنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق سردی اور گرمی کی اس کیفیت کا تعلق جذبات سے بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ کسی ایسے کمرے میں بیٹھے ہیں جہاں کا درجہ حرارت معمول کے مطابق ہے لیکن اس کے باوجود آپ مخصوص کیفیت کا شکار ہیں تو آپ کے جذبات کی کارستانی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص تنہائی، پریشانی یا ذہنی دباؤ کا شکار ہو تو اسے سردی لگتی ہے اور بعض اوقات وہ کانپنا بھی شروع کردیتا ہے۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب اس کے پاس اجنبی افراد یا ایسے افراد موجود ہوں جو اسے ناپسند ہوں۔

    اس کے برعکس جب کوئی شخص اپنے محبت کرنے والے اور پسندیدہ افراد کے درمیان موجود ہوتا ہے تو اس کے جسم کا درجہ حرات معمول کے مطابق یا گرم رہتا ہے۔

    جسمانی درجہ حرات کو معمول پر کیسے رکھا جائے؟

    ماہرین اس صورتحال سے بچنے کے لیے کچھ تجاویز اختیار کرنے پر زور دیتے ہیں۔

    :لباس

    سب سے پہلے تو موسم کی مناسبت سے لباس زیب تن کریں۔ سردیوں میں مناسب گرم کپڑے اور گرمیوں میں ہلکے لباس آپ کے جسم کے درجہ حرارت کو معمول پر رکھیں گے۔

    :غذائی عادات

    دوسرا طریقہ غذائی عادات ہیں۔ موسم کی مناسبت سے غذا کا استعمال کریں۔ سردیوں میں پروٹین اور کاربو ہائیڈریٹ والی غذائیں اور سوپ کا استعمال کریں جبکہ گرمیوں میں پھل، سبزیاں اور سلاد کا استعمال کریں۔

    :دماغ پر قابو پائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دماغ کو اپنے کنٹرول میں کرلیں تو آپ اپنے جسمانی احساسات کو بھی اپنی مرضی کے مطابق کر سکتے ہیں۔

    مثلاً گرمی کے موسم میں اگر آپ اپنے دماغ کو یہ سوچنے پر مجبور کریں کہ وہ کسی سرد جگہ پر موجود ہے اور آس پاس بہت سردی ہے تو تھوڑی دیر بعد دماغ آپ کے جسم کو بھی ایسے درجہ حرارت پر لے آئے گا جس کے بعد آپ سردی محسوس کریں گے۔

  • بالوں کو خراب کرنے والی چند وجوہات

    بالوں کو خراب کرنے والی چند وجوہات

    بال ہماری شخصیت کا اہم حصہ ہیں۔ اگر ہمارے بال روکھے اور بے جان ہوں گے تو ہماری شخصیت کا مجموعی تاثر بھی خراب ہوگا۔ اس کے برعکس خوبصورت اور صحت مند بال ہماری شخصیت میں چار چاند لگاتے ہیں۔

    بالوں کے خراب ہونے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں۔ سب سے پہلے تو بالوں کی ساخت کو سمجھنا ضروری ہے تاکہ اس حساب سے بالوں کی حفاظت کی جائے۔ اگر بال خشک ہیں تو زیاہ تیل اور چکناہٹ پیدا کرنے والی چیزوں کا استعمال مناسب رہے گا۔

    مزید پڑھیں: بالوں کو لمبا اور مضبوط بنانے کے 5 آسان طریقے

    لیکن اگر بال چکنے ہیں تو ایسی چیزوں کا استعمال درست ہے جو چکنائی پیدا ہونے سے روکتے ہیں۔

    یہاں کچھ ایسی وجوہات بتائی جارہی ہیں جو عموماً ہر طرح کی ساخت کے بالوں کو متاثر کرتی ہیں۔

    :بالوں کو خراب کرنے والی وجوہات

    باہر نکلتے ہوئے بالوں کو ہمیشہ ڈھانپ کر نکلیں۔ زیادہ گرمی اور دھوپ بالوں کی رنگت کو خراب کردیتی ہے۔

    زیادہ شیمپو کا استعمال بالوں کو خشک اور خراب کردیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ کا شیمپو کچھ عرصے بعد اپنا اثر کھو دیتا ہے؟

    ہیئر اسپرے اور ہیئر لوشن کا باقاعدہ استعمال بالوں کے لیے زہر ہے۔ کوشش کرنی چاہیئے کہ بالوں پر کیمیکلز کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔

    گیلے بالوں پر کنگھا کرنے سے بالوں کی جڑیں کمزور ہوجاتی ہیں اور وہ ٹوٹنے لگتے ہیں۔

    کھارے پانی سے سر دھونا بھی بالوں کی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    نہانے کے بعد اگر گیلے بالوں کو رگڑ کر خشک کیا جائے تو اس سے بال پھٹ جاتے ہیں اور دو منہے ہوجاتے ہیں۔

    دائمی نزلہ بھی بالوں کو سفید کرنے کا سبب بنتا ہے۔

    :بالوں کی نشونما کے لیے غذائیں

    بال چونکہ پروٹین سے بنے ہوتے ہیں لہٰذا ایسی غذاؤں کا استعمال بالوں کے لیے مفید ہے جو پروٹین سے بھرپور ہوں۔ پروٹین حاصل کرنے کا سب سے بہترین ذریعہ انڈے اور دودھ ہیں۔

    ان کے علاوہ مسور کی دال، مچھلی، سفید گوشت، دہی، پنیر، لوبیا اور سویا بین بھی پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔

    جن غذاؤں میں زنک پایا جاتا ہے ان کا استعمال بڑھا دیں۔ زنک مخصوص ہارمونز میں باقاعدگی لا کر بالوں کو گرنے سے روکتا ہے۔

    پالک، مچھلی، اناج، کدو، سرسوں کا بیج، مرغی کا گوشت، خشک میوہ جات زنک کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    سالمن اور ٹونا مچھلی میں اومیگا تھری کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے جو آپ کے بالوں کو توانا رکھنے میں مدد دیتی ہے۔

    زیادہ سے زیادہ مچھلی کھانے سے آپ کے بال گرنا نہ صرف کم ہوجائیں گے بلکہ نئے بال بھی اگنے لگیں ہیں۔

    پالک آئرن اور فولک ایسڈ کا بہترین ذریعہ ہے، لہٰذا پتوں والی پالک بالوں کی نشوونما میں انتہائی مفید ہے۔

    فولک ایسڈ خون کے سرخ ذرات کو پیدا کرتا ہے جو بالوں کی جڑوں تک آکسیجن کی فراہمی کو ممکن بناتا ہے۔ پالک کو باقاعدگی سے اپنی سلاد کا حصہ بنائیں۔

  • قیامت خیز گرمی میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجوہات

    قیامت خیز گرمی میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجوہات

    کراچی: شہرقائد میں قیامت خیز گرمی میں بڑھتی ہوئی ہلاکتوں کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں۔

    ڈاکٹرزکے مطابق قیامت خیزگرمی میں لوڈشیڈنگ کےعذاب میں مبتلا افراد میں پانی کی حد سے زیادہ کمی جان لیواثابت ہورہی ہے۔

    شدید گرمی میں ہیٹ اسٹروک اورڈی ہائیڈریشن اموات کی بڑی وجہ بن رہے ہیں، کئی افراد لو لگنے یعنی ہیٹ اسٹروک کےباعث بھی دم توڑ گئے۔

    Heat stroke

    ڈاکٹرز کے مطابق گرمی میں دماغ تک خون نہ پہنچنا، لوبلڈ پریشراورگیسٹرو بھی موت کا سبب بن رہاہے۔

     شدید گرمی کے باعث خصوصا بچوں میں گیسٹرو کی شکایات بڑھ گئیں ۔

    شوگراوربلڈ پریشرکےمریضوں کو بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹرز کے مطابق روزےدارسحروافطارمیں زیادہ سے زیادہ پانی اور ہلکی غذا کا استعمال کریں