وزیراعلیٰ مریم نواز کی جانب سے کے پی کے تفریحی مقام سوات کے سانحہ میں جاں بحق افراد کے ورثا میں امدادی چیک تقسیم کیے گئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ ماہ 26 جون کو دریائے سوات میں تفریح کے لیے آئی ہوئی فیملیز کے 17 افراد اچانک آنے والے سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے۔ 12 لاشیں نکالی گئیں، چار کو زندہ ریسکیو کیا گیا جب کہ ایک بچے عبداللہ کی لاش نہیں مل سکی۔
دریائے سوات میں آنے والے تندوتیز سیلابی ریلے میں جان گنوانے والے 10 بدنصیبوں کا تعلق ڈسکہ سے تھا۔ جنہیں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے امدادی چیکس تقسیم کیے گئے۔
اس سلسلے میں وزیر بلدیاتی ذیشان رفیق اور ایم این اے سیدہ نوشین افتخار ڈسکہ پہنچے اور مذکورہ سانحے میں جاں بحق 10 افراد کے تین ورثا میں 40 اور 80، 80 لاکھ مالیت کے امدادی چیکس تقسیم کیے۔
اس موقع پر وزیر بلدیاتی ذیشان رفیق کا کہنا تھا کہ مریم نواز ہر مشکل میں عوام کے ساتھ کھڑی ہوتی ہیں اور آج ہم ان کی ہی خصوصی ہدایت پر آئے ہیں۔ یہ مالی امداد مرحوین کا ازالہ تو نہیں مگر ورثا کی کچھ مشکلات کم ہو سکیں گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوات سانحے پر آج بھی دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ہنستے بستے خاندان انتظامی کوتاہی اور بد انتظامی کی وجہ سے اُجڑ گئے۔ دو گھنٹے تک تو لہروں کی نذر ہونے والے مدد کے لیے پکارتے رہے، لیکن کوئی بچانے نہیں آیا۔ بچے عبداللہ کا اب تک کچھ پتہ نہیں چلا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت اس سلسلے میں ہم کے پی حکومت سے رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ آج سانحہ سوات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی پراونشل انسپکشن ٹیم کی انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو پیش کر دی گئی۔
وزیراعلیٰ نے اس رپورٹ میں فرائض سے غلفت کے مرتکب سرکاری اہلکاروں اور افسران کی نشاندہی والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی منظوری دے دی۔
https://urdu.arynews.tv/swat-river-tragedy-inquiry-report-complete-who-is-responsible/