Tag: ورزش

  • ماہ رمضان میں فٹنس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ماہ رمضان میں فٹنس کا خیال کیسے رکھا جائے؟

    ماہ رمضان کے آتے ہی بہت سے لوگ اپنی روز مرہ کی سرگرمیوں کو موقوف کردیتے ہیں جس میں ورزش سرفہرست ہے جس کی وجہ سے فٹنس کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    ایسے لوگوں کا ماننا ہوتا ہے کہ روزے کی وجہ سے ویسے ہی وزن میں کمی ہوجاتی ہے تو اس روٹین کو ایک ماہ کیلیے مؤخر کردیا جائے لیکن اس بات کو بنیاد بنا کر ورزش چھوڑ دینا مناسب نہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں فٹنس ٹرینر رضوان نور  نے ماہ رمضان میں ورزش سے متعلق اہم اور مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ماہ رمضان میں بھی ورزش کو نہیں چھوڑنا چاہیے اگر روزے کی وجہ سے آپ کے اندر وہ توانائی نہیں تو افطار کے بعد ورزش کو معمول بنالیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ماہ رمضان میں فٹنس کیلیے روزہ رکھ کر ورزش کرنا مکمل طور پر محفوظ ہے، لوگوں کو اس ماہ میں بھی ورزش کے سلسلے کو جاری رکھنا چاہیے کیوں کہ یہ جسم کو پُھرتیلا اور توانا رکھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ روزے کے حالت میں صبح ہی ورزش کرلیں گے تو یہ آپ کی صحت کے لیے ایک اچھا فیصلہ ثابت نہیں ہوگا، کیوں کہ صبح ورزش کرنے کے بعد آپ کے جسم میں پورا دن گزارنے کے لیے توانائی باقی نہیں رہے گی۔ اس موقع پر فٹنس ٹرینر رضوان نور نے کچھ ورزشیں کرکے بتائیں۔

  • زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ اچھی صحت کیلئے ورزش انتہائی ضروری عمل ہے، اس سے نہ صرف جسمانی اعضاء چاق و چوبند رہتے ہیں اور وزن بھی اعتدال میں رہتا ہے۔

    بہت سے لوگ وزن میں کمی کیلئے ورزش کو فوقیت دیتے ہیں جو دینی بھی چاہیے لیکن ساتھ اچھی اور ڈائٹ خوراک کا لینا بھی ضروری ہے، خیال رہے کہ ورزش بھی ضرورت کے مطابق ہی کرنا ہوگی۔

    کچھ لوگ وزن میں کمی کے لیے نہ صرف ورزش کرتے ہیں بلکہ کھانے پینے کا بھی خیال رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کے وزن میں کمی نہیں ہوتی اس کی کیا وجہ ہے؟۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لوگ اس معاملے میں کچھ ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے، این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں اس مسئلے کے حل کیلئے مشورے بیان کیے گئے ہیں۔

    ضرورت سے زیادہ کھانا

    وزن میں کمی کیلئے آپ جو غذا کھا رہے ہیں تو امکان ہے کہ اس میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوگئی ہے، لہٰذا ڈائٹ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خوراک میں کیلوریز کم کریں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا کرنا صرف یہ ہے کہ کھانا اس وقت کھائیں جب تیز بھوک لگ رہی ہو۔

    ورزش کی ذیادتی

    ورزش کا فائدہ صرف یہ نہیں کہ اس سے وزن کم ہوگا اس سے ہمارے میٹابولزم اور ہمارے دل کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ ورزش بھی وزن میں کمی کے بجائے کسی اور پریشانی کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا اپنی صحت کے مطابق ورزش کریں اور اس کیلئے اپنے معالج یا ٹرینر سے مشورہ لینا چاہیے۔

    غذا کا صحیح استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔

    خوراک میں پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    صحت مند کھانا بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا، اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    پوری نیند نہ لینا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام اور مکمل نیند بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • وزن کم کرنے کی خاطر یہ غلطی بالکل نہ کریں

    وزن کم کرنے کی خاطر یہ غلطی بالکل نہ کریں

    عام طور پر وزن کم کرنے کیلئے بہت سے طریقے آزمائے جاتے ہیں جن میں سب سے اہم ورزش بھی ہے، اکثر لوگ دوران ورزش ایسی غلطی کرجاتے ہیں جو فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

    جسمانی وزن میں اضافے یا موٹاپے سے پریشان افراد کے لیے میٹابولزم کو تیز کرنا بہت ضروری سمجھا جاتا ہے مگر جسم کیلوریز کو کتنی تیزی سے جلاتا ہے، اس کا انحصار متعدد چیزوں پر ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق دوران ورزش کی جانے والی غلطی کو فٹنس ٹریکر کے ذریعے آسانی سے درست کیا جا سکتا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق فٹنس ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلوریز جلانے کے عمل کو بہتر بنانے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ورزش کے دوران دل کی دھڑکنیں ایک خاص حد تک پہنچ جائیں۔

    یاد رہے کہ ہر شخص میں چربی جلانے کا انداز مختلف ہوتا ہے، اس کا انحصار عمر، تناؤ کی سطح اور لی گئی دواؤں اور کافی کی مقدار سمیت مختلف عوامل پر ہوتا ہے۔

    عمر کے مطابق دل کی دھڑکن

    آرام کرنے والے افراد کی دل کی اوسط شرح 60 اور 100 دھڑکن فی منٹ کے درمیان ہے حالانکہ ورزشوں سمیت بہت سے عوامل اس میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    زیادہ سے زیادہ دل کی دھڑکن وہ سب سے زیادہ ہے جس میں کسی شخص کا دل فی منٹ دل پر دباؤ ڈالے بغیر دھڑک سکتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ وقت کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن کم ہوتی جاتی ہے۔

    وزن کم کرنا

    زیادہ سے زیادہ دل کی دھڑکن کا تعین کرنے کا بنیادی طریقہ یہ ہے کہ کسی شخص کی عمر کو 220سے منفی کردیا جائے۔ مثال کے طور پر ایک 50 سال کی عمر کے لیے دل کی زیادہ سے زیادہ شرح 170 ہوگی۔ ورزش کرنے سے توانائی استعمال ہوتی ہے اور زیادہ شدید ورزش سے جسم کی فیٹس زیادہ جلتی ہے۔

    جیسے جیسے ورزش کی شدت بڑھتی ہے جسم کو توانائی کے حصول کے لیے شکر اور کاربوہائیڈریٹس کے بجائے چربی کے ذخیروں کا استعمال کرنا ہوتا ہے۔ مستقل طور پر ایسا کرنے سے چربی جلانے میں مدد ملتی ہے اور وزن کم ہوتا ہے۔

    زیادہ سے زیادہ 70 فیصد

    چربی جلانے والی دل کی شرح زیادہ سے زیادہ دل کی شرح کا تقریباً 70 فیصد ہوتی ہے۔ لہٰذا ایک 50سالہ شخص کو چربی جلانے کے لیے ورزش کرتے وقت شدت کو 119 بی پی ایم پر رکھنا چاہیے۔

    زیادہ سے زیادہ دل کی شرح کی طرح چربی جلانے والی دل کی شرح عمر کے ساتھ کم ہوتی ہے. لہذا ایک 18 سالہ بچے کو 140 بی پی ایم پر رہنے کی ضرورت ہے۔ ایک 75 سالہ شخص کو صرف 101 بی پی ایم تک پہنچنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    دھڑکن متاثر کرنے والی ادویات

    کچھ ادویات دل کی دھڑکن کو بڑھا یا گھٹا سکتی ہیں، مثال کے طور پر بیٹا بلاکرز ہارمونز جیسے ایڈرینالین کے اثرات کو روک کر دل کی دھڑکن کو کم کرتے ہیں۔

    بیٹا بلاکر ادویات عام طور پر غیر واضح اریتھمیا کے علاج کے لیے تجویز کی جاتی ہیں، جب آرام کرنے والی دل کی دھڑکن فی منٹ 100 سے زیادہ دھڑکن تک پہنچ جاتی ہے اور ہائی بلڈ پریشر ہوجاتا ہے۔

    کچھ اوور دی کاؤنٹر اینٹی بائیوٹکس جیسے کورٹیکوسٹیرائڈز اور ڈیکونجسٹنٹ بھی دل کی دھڑکن کو بڑھا سکتے ہیں۔

    اس لیے ڈاکٹر دل پر بہت زیادہ دباؤ ڈالنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، دل کی مثالی دھڑکن کے بارے میں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے کہ اگر کوئی شخص ان ادویات میں سے کوئی ایک دوا لے رہا ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے۔

    نبض کی نگرانی کے طریقے

    روایتی طریقہ میں گردن، کلائی یا سینے پر نبض کا پتہ لگانے کے لیے انگلیوں کا استعمال شامل ہے۔ اسی طرح کلائی کی گھڑیاں جو دل کی دھڑکن کو ٹریک کر سکتی ہیں پوری ورزش اور آرام کے دوران بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔

  • سنجے دت کی منفرد انداز میں ورزش کرنے کی ویڈیو وائرل

    سنجے دت کی منفرد انداز میں ورزش کرنے کی ویڈیو وائرل

    بالی وڈ کے سارے ہی اداکار ہ و اداکار اپنے آپ کو فٹ رکھنے کے لیے کئی طرح کی ورزش کرتے ہیں لیکن سنجے دت نے منفرد انداز میں ورک آؤٹ کرنے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    بالی وڈ کے ’سنجو بابا‘ سے مشہور اداکار سنجے دت نے فوٹو اینڈ شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر اپنی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جسے دیکھ کر صارفین خیران رہ گئے۔

    سنجے دت ایک ایسے اداکار ہیں جو اپنے ورزش اور توانائی سے لوگوں کو حیران کردیتے ہیں، اداکار نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ ورک آؤٹ کرنے کے معاملے میں سب سے آگے ہیں۔

    بالی وڈ کے 63 سالہ اداکار سنجے دت کی یہ ویڈیو اس لیے بھی منفرد ہے کیوں کہ اس میں انہیں کلہاڑی سے ٹکرے کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Sanjay Dutt (@duttsanjay)

    ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے اداکار  نے کیپشن میں لکھا کہ’ جو پہلے کرتا تھا وہ ہی کرتا ہوں، لکڑی کاٹنا ورزش کرنے کے بہترین طریقے میں سے ایک ہے، یہ جسم کے اوپری حصے کو مضبوط بناتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ’ یہ اچھی ورزش ہے، اس طرح آپ بھی یہ ورک آؤٹ ضرور کریں، آُ کو بھی مزہ آئے گا، اداکار کی اس ویڈیو کو ان کے مداحوں کی جانب سے خوب پسند کیا جارہا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Sanjay Dutt (@duttsanjay)

    ایک صارف نے اداکار پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ’ سنجو بابا وہی کررہے ہیں جو وہ جیل میں کیا کرتے تھے، ایک اور صارف نے لکھا کہ’ جو کام آپ کررہے ہیں وہی کام ہم نے اپنے دادا کے ساتھ کیا ہےفرق صرف اتنا ہے کہ آپ باڈی بنانے کے لیے یہ کررہے ہیں جبکہ ہم اپنی زندگی گزارنے کے لیے کرتے تھے‘۔

    یاد رہے بالی وڈ کے سپر اسٹار اداکار سنجے دت نے 42 ماہ جیل میں گزارا ہے، جس سے متعلق انہوں نے کئی شوز میں بات کی ہے۔

  • وہ عادتیں جو گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    وہ عادتیں جو گردوں کی خرابی کا سبب بن سکتی ہیں

    گردے ہمارے جسم کا ایک اہم عضو ہیں جو ہمارے جسم کی غیر ضروری اشیا کو جسم سے باہر نکالتے ہیں، لیکن ہمارے بعض معمولات زندگی ہمارے گردوں کو خراب کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    گردوں کے علاج کے لیے ڈاکٹر جو دوائیں تجویز کرتے ہیں گردے ان کو آسانی سے قبول نہیں کرتے، جس کی وجہ سے انفیکشن کے ٹھیک ہونے میں وقت لگتا ہے، جتنی جلدی آپ گردے کے انفیکشن سے باخبر ہوں گے اور اس کے علاج پر توجہ دیں گے، شفا یابی اتنی ہی آسان اور تیزی سے ہوگی۔

    زیادہ تر کیسز میں گردے کا انفیکشن دراصل مثانے کے ابتدائی انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے، اس لیے اگر آپ مثانے میں انفیکشن محسوس کریں تو قبل اس کے کہ وہ گردوں تک پہنچ جائے، اس کے علاج پر توجہ دیں۔

    امریکا کی نیشنل کڈنی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے کے قابل رکھنے کے لیے ورزش کرنا ناگزیر ہے، ورزش سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول گھٹتا ہے اور جسمانی وزن کم ہوتا ہے۔

    اس سے نیند کو منانے میں مدد ملتی ہے اور پٹھوں کو کام کرنے میں سہولت ہوتی ہے۔ یہ تمام عوامل گردوں کو معمول کے مطابق کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

    ہم جو غذائی اشیا کھاتے یا مشروب پیتے ہیں ان کو جسم میں جذب کرنے کے لیے بھی ورزش کی ضرورت ہوتی ہے اور گردے اس کام میں مددگار ہوتے ہیں۔

    جو لوگ فربہ یا موٹاپے کا شکار ہیں، انہیں لازماً ورزش کرنی چاہیئے۔

    گردوں کی خرابی کا ایک سبب نیند کی کمی بھی ہے۔

    جب ہم سو جاتے ہیں اس وقت ہمارے جسم کے تمام اعضا، عضلات اور ٹشوز کو از سر نو تخلیق ہونے اور ری چارج ہونے کا موقع ملتا ہے، ان اعضا میں گردے بھی شامل ہیں۔

    جب ہم سو رہے ہوتے ہیں، اس وقت گردوں کو اتنا وقت آسانی سے مل جاتا ہے کہ وہ ہمارے جسم میں موجود فاضل سیال مادوں کو پروسیس کرلیں یا چھان لیں اور آنے والے دن کی سرگرمیاں شروع کرنے سے پہلے کچھ آرام کرلیں۔

    ہمارے گردوں کا فنکشن اس طرح ہے کہ وہ رات کو دن کے اوقات سے مختلف طریقے سے کام کرتے ہیں۔

    اب تک کسی ریسرچ سے اگرچہ یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ زیادہ سونے سے گردے کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے یا اگر آپ سونے کا دورانیہ بڑھا دیں تو اس سے گردوں کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے، لیکن یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ نیند میں کمی سے نہ صرف گردے فیل ہو سکتے ہیں بلکہ امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

  • شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    شوگر کے مریض کب ورزش کریں؟ حیران کن تحقیق

    باقاعدگی سے ورزش کرنا ہر مرض کے لیے فائدہ مند ہے اور حال ہی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش کے حوالے سے ایک اہم تحقیق ہوئی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی اور تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ 2 یعنی شوگر کے مرض میں مبتلا افراد اگر صبح یا رات کے بجائے دوپہر کو ورزش کریں تو انہیں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

    شوگر کو قابو میں رکھنے کے لیے ماضی میں بھی ورزش پر متعدد تحقیقات کی جا چکی ہیں، جن میں ورزش اور جسمانی حرکت کو مرض کو کم کرنے میں مددگار قرار دیا جا چکا ہے۔

    ماضی میں کی جانے والی بعض تحقیقات میں شوگر سے بچاؤ کے لیے صبح یا رات میں کی جانے والی ورزش کے ممکنہ دیگر خطرات بھی بتائے گئے تھے، جیسا کہ صبح کے وقت شوگر کے مریضوں کی ورزش بعض مرد حضرات میں امراض قلب کے امکانات بڑھا سکتی ہے۔

    تاہم حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ دوپہر میں ورزش کرنا شوگر کے مریضوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہے اور اس سے شوگر واپس نارمل حالت پر آ سکتی ہے۔

    طبی جریدے ڈائبیٹک کیئر میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے ورزش کا شوگر کے مرض پر اثر جاننے کے لیے 2400 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن پر 4 سال تک تحقیق کی گئی تھی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ تحقیق میں شامل تمام افراد زائد الوزن تھے اور ان میں ذیابطیس ٹائپ 2 کی تشخیص ہو چکی تھی۔

    ماہرین نے مذکورہ تمام افراد کو دن کے مختلف اوقات میں ورزش کرنے کا کہا تھا اور ان افراد کے جسم میں کچھ ڈیجیٹل ڈیوائسز لگائی گئی تھیں، جن کے ذریعے ان افراد کی جسمانی ورزش کے وقت اور انداز کو دیکھا گیا۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق سے حیران کن نتائج سامنے آئے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے والے افراد میں شوگر کی سطح نمایاں کم ہوگئی، یہاں تک کہ شوگر کے مریضوں نے ادویات کھانا بھی چھوڑ دیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد نے دوپہر کی ورزش کو ایک سال تک برقرار رکھا، ان میں خون میں شوگر کی سطح نمایاں طور پر کم ہوگئی اور انہوں نے ادویات لینا بھی چھوڑ دیں۔

    ماہرین نے دن اور رات کے دوسرے اوقات میں ورزش کرنے کے فوائد نہیں بتائے، تاہم بتایا کہ دوپہر کو ورزش کرنے کے حیران کن فوائد ہیں۔

    ماہرین کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ دوپہر کے وقت ورزش کرنے سے شوگر کیوں قابو میں رہتی ہے، اس معاملے پر مزید تحقیق ہونی چاہیئے۔

    دوسری جانب بعض ماہرین نے مذکورہ تحقیق پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ماہرین نے دوپہر کو ورزش کرنے کے کوئی منفی اثرات نہیں بتائے جبکہ ماضی میں شوگر کے مریضوں کی ورزش پر کی جانے والی تحقیقات میں ورزش کے بعض منفی اثرات بھی بتائے جا چکے ہیں۔

  • چند منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند

    چند منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند

    باقاعدگی سے ورزش کرنا جسمانی و دماغی صحت کے لیے بہت ضروری ہے، تاہم اب تک یہ طے نہیں تھا کہ روزانہ کتنے وقت کی ورزش صحت مند رہنے کے لیے ضروری ہے۔

    حال ہی میں کیے گئے کچھ تحقیقی مطالعوں سے علم ہوا کہ روزانہ صرف 15 منٹ کی ورزش بھی صحت کے لیے فائدہ مند ہوسکتی ہے۔

    15 منٹ بظاہر بہت کم وقت لگتا ہے مگر تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کچھ منٹ کی ورزش بھی جسمانی سرگرمیوں سے دور رہنے سے بہتر ہوتی ہے۔

    اگر آپ کے پاس ورزش کے لیے زیادہ وقت نہیں تو 15 منٹ کی جسمانی سرگرمیوں سے آغاز کر سکتے ہیں۔

    امریکن کالج آف اسپورٹس میڈیسن نے 10 سے 15 منٹ کی ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیوں سے ورزش کے آغاز کا مشورہ دیا ہے۔

    صرف چہل قدمی کرنے سے بھی جسمانی صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کو معمول بنانے میں بھی مدد ملتی ہے۔

  • 23 سالہ نوجوان ورزش کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا

    23 سالہ نوجوان ورزش کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے چل بسا

    بھارت میں 23 سالہ نوجوان کی جم میں ورزش کرنے کے 3 گھنٹے بعد موت واقع ہوگئی۔

    یہ افسوسناک واقعہ بھارت کے ریاست تلنگانہ کے محبوب نگر میں پیش آیا جہاں ایک 23 نوجوان ماجد حسین شعیب جم میں ورزش کرنے کے بعد 8 بجے گھر گئے اور 11 بجے ان کے سینہ میں درد شروع ہوا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ماجد حسین نے پہلے سینے میں درد کی چکایت کی اور انہیں دل کا شدید دورہ پڑا جس کے نتیجے میں گے پڑے۔

    رپورٹ کے مطابق نوجوان کی فیملی نے انہیں فوری طور پر ہاسپٹل منتقل کیا جہاں ڈاکٹروں نے ان کا معائنہ کرنے کے بعد انہیں مردہ قرار دے دیا۔

  • یادداشت کی خرابی سے بچنے کا آسان طریقہ

    یادداشت کی خرابی سے بچنے کا آسان طریقہ

    یادداشت کی خرابی غیر صحت مند طرز زندگی اور بڑھتی عمر کے ساتھ مسئلہ بنتی جاتی ہے، تاہم حال ہی میں ماہرین نے اس سے محفوظ رہنے کا آسان طریقہ بتایا ہے۔

    حال ہی میں ایک برطانوی یونیورسٹی نے مہینے میں صرف ایک بار ورزش کو یادداشت محفوظ کرنے کا ذریعہ بتایا ہے۔

    اس حوالے سے یونیورسٹی کالج لندن کے سائنسدانوں نے 30 سال سے زائد عمر کے 1400 افراد کی عادات پر جانچ کی۔

    جامعہ نے 36 سے لے کر 69 سال کی عمر تک افراد کے لیے ایک سوال نامہ تیار کیا جس میں مختلف عمروں کے افراد سے ان کی روزمرہ کی زندگی سے متعلق سوالات پوچھے گئے۔

    جن افراد پر ریسرچ کی گئی جب وہ 69 برس کے ہوئے تو رضا کاروں نے ان کی یادداشت، توجہ، زبان اور بات چیت کی صلاحیت کا ٹیسٹ لیا۔

    ان افراد کے جوابات اور صلاحیتوں کے ٹیسٹ کے تناظر میں نتائج اخذ کرتے ہوئے یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ان میں جن افراد کی یادداشت بہتر پائی گئی اور جو نسبتاً زیادہ متحرک نظر آئے وہ ماہانہ ایک سے چار مرتبہ ورزش کیا کرتے تھے۔

    سائنسدانوں نے ورزش سے متعلق بتایا کہ وہ بیڈ منٹن، تیراکی، فٹنس ایکسر سائز، یوگا، ڈانسنگ، فٹبال، جاگنگ اور حتیٰ کہ تیزی کے ساتھ چہل قدمی بھی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ ان ہی سائنسدانوں کی گزشتہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ورزش کرنے سے انسان میں یادداشت کے مسائل کا خطرہ 33 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

  • کھلی فضا میں ورزش سے دگنے فوائد

    کھلی فضا میں ورزش سے دگنے فوائد

    باقاعدگی سے ورزش کرنا جسمانی و ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کھلی فضا میں وزرش کرنے کے اور بھی فائدے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر سے باہر کوئی مثبت سرگرمی کرنا یا پھر کوئی ورزش کرنا ذہنی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

    آج کل کے خوشگوار موسم میں واک، کوئی بھی مثبت سرگرمی یا ورزش گھر سے باہر کی جا سکتی ہے، اس سے نہ صرف تازگی کا احساس ہوگا بلکہ آپ خود کو بہتر محسوس کریں گے۔

    گھر سے باہر مندرجہ ذیل سرگرمیاں کی جاسکتی ہیں۔

    ہائیکنگ

    ہائیکنگ اگرچہ واک جیسی ہے لیکن یہ ایک مختلف تجربہ بھی ہے، اس دوران قدرتی مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔

    ہائیکنگ سے نہ صرف انسان کی صحت ٹھیک ہوتی ہے بلکہ اضطراب اور افسردگی میں بھی کمی آتی ہے، اگر کسی کو نیند کا مسئلہ درپیش ہو تو اس پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

    سائیکلنگ

    اگر آپ ے سردی گھر ہی میں اسٹیشنری بائیک یا ورزش والی بائیک پر گزاری ہے تو اب اس موسم میں باہر سائیکلنگ کر سکتے ہیں، یہ نہ صرف کارڈیو ریسپیریٹری ورزش کے لیے بہترین ہے بلکہ اس سے ذہنی دباؤ میں بھی کمی آتی ہے۔

    سائیکلنگ تفریح بھی فراہم کرتی ہے اور وزن بھی کم کرتا ہے، اس سے پٹھوں میں لچک اور مضبوطی آتی ہے۔ یہ دل کی صحت کے لیے بھی مفید ہے اور اسٹیمنا بھی بڑھاتا ہے جبکہ یہ کیلوریز جلانے میں بھی مددگار ہے۔

    تیراکی

    سوئمنگ یا تیراکی کے دوران پٹھوں کا استعمال کیا جاتا ہے اور اس دوران پورا جسم حرکت میں ہوتا ہے، سوئمنگ سے بھی وزن کم کیا جا سکتا ہے اور یہ دل کی صحت کو بھی بہتر رکھتا ہے۔

    یہ قوت برداشت بڑھانے میں بھی معاون ہے جبکہ اس سے پٹھوں کے درد میں بھی کمی ہو سکتی ہے۔

    جاگنگ

    گھر پر ٹریڈ مل سے ہم ایک ہی رخ میں ورزش کر رہے ہوتے ہیں لیکن اگر ہم جاگنگ کر رہے ہوتے ہیں تو باہر مختلف راستوں سے گزرنے کا تجربہ ہو جاتا ہے۔

    اس کے مختلف فوائد ہیں جیسے دل کی بیماریوں میں کمی اور بلڈ پریشر معمول پر ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جاگنگ کے لیے بہترین صبح کا وقت ہے کیونکہ صبح ہوا تازہ اور آلودگی سے پاک ہوتی ہے اور انسان خود کو تر و تازہ محسوس کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی بھی قسم کی ورزش سے قبل ضروری ہے کہ مناسب غذا لی جائے اور جسم کی ساخت کے مطابق ورزش کی جائے۔