Tag: ورزش

  • 50 منٹ کچن کی صفائی کس ورزش سے زیادہ مفید ہے؟

    50 منٹ کچن کی صفائی کس ورزش سے زیادہ مفید ہے؟

    عموماً لوگوں کو گھر کی صاف صفائی کرنے میں انتہائی اکتاہٹ ہوتی ہے لیکن ایک تحقیق میں معلو ہوا کہ 50 منٹ کچن کی صفائی کرنے سے ورزم میں سائیکل چلانے سے زیادہ کیلوریز جلاتی ہے۔

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے 10 پیشہ ور صفائی کرنے والوں کو فِٹ بِٹس (ایک برقی آلہ جس کو قدم گننے اور دل کی دھڑکن کی پیمائش کے لیے کلائی پر پہنایا جاتا ہے) پہنا کر پانچ، پانچ گھروں کی صفائی کا کام دیا۔

    جمع کیے جانے والے ڈیٹا سے معلوم ہوا کہ اوسطاً 50 منٹ کی کچن کی صفائی سے ایک گھنٹہ سائیکل چلانے کی نسبت زیادہ کیلوریز جلائی جاسکتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کچن کی صفائی اوسطاً 276 کیلوریز جبکہ باتھ روم کی صفائی 173 اور بیڈروم کی صفائی 154 کیلوریز جلاتی ہے۔

    تاہم اس عمل سے وزن کم نہیں ہوسکتا کیوں کہ اس میں دیگر ورزش کے مقابلے میں کم پٹھے حرکت کرتے ہیں۔

    برطانوی کاؤنٹی کیمبرج شائر سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرینر جو مِٹن کے مطابق جھک کر صفائی کرنے کے بجائے ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کہ ہم اکڑوں بیٹھ کر صفائی کریں۔

  • صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو یہ 2 عادات اپنا لیں

    صحت مند رہنا چاہتے ہیں تو یہ 2 عادات اپنا لیں

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت مند زندگی گزارنے کے لیے کوئی خاص جتن کرنے کی ضرورت نہیں، اگر قدرتی انداز سے زندگی گزاری جائے تو آخری عمر تک صحت مند رہا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے ماضی میں کیے جانے والے بہت سے مطالعات کا جائزہ لینے بعد دو اہم ترین عادات کو اپنانے یا انہیں بہتر بنانے پر زوردیا ہے جو ہماری مجموعی صحت کے لیے خاص اہمیت رکھتی ہیں، ان میں سے ایک دن بھر میں پانی کا مناسب استعمال جبکہ دوسری روزانہ ورزش کرنا ہے۔

    پانی کی موجودگی میں جسم اپنے افعال کو بہتر طریقے سے انجام دیتا ہے، جسم پانی پیدا نہیں کرتا اسی لیے صحت مند رہنے کے لیے پانی اور غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔

    یہ بات درست ہے کہ بہتر صحت کے لیے صحت مند طرز زندگی اپنانا نہایت ضروری ہے جس میں متوازن غذا کا استعمال، ورزش کرنا، پرسکون نیند لینا اور یقیناً مناسب مقدار میں پانی پینا شامل ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ روزانہ دن بھر میں 8 سے 10 گلاس پانی لازمی پینا چاہیئے تاکہ جسم کے تمام افعال بہتر انداز میں کام کر سکیں۔

    ماہرین صحت صبح بیدار ہوتے ہی نہار منہ ایک گلاس پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں، یہ صحت پر حیرت انگیز اثرات جیسے نظام انہضام کو تیز اور وزن کم کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔

    پانی جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے ساتھ جسم سے زہریلے مادے کو خارج کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اس طرح جسم کئی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ اس لیے ماہرین کے نزدیک پانی پینا ایک ایسی صحت مند عادت ہے جو آپ کی مجموعی صحت کو بہتر بنانے معاون ثابت ہوتی ہے۔

    دوسری جانب ورزش کی افادیت بھی سابقہ کئی تحقیقات میں سامنے آچکی ہے، یہ ایک ایساعمل ہے جو آپ کو ہر عمر میں صحت مند رکھتا ہے یہاں تک کہ عمر رسیدہ افراد میں بھی اس کی افادیت سامنے آئی ہے۔

    ورزش کرنے کے نتیجے میں جسم سے ایسے ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو آپ کو نہ صرف مختلف امراض سے بچاتا ہے بلکہ بڑھتی عمر کے اثرات کی رفتار کو بھی کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ورزش آپ کی مجموعی صحت کے ساتھ جلد کو بھی جوان بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے، ورزش کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چند منٹ کی ورزش جو سخت یا معتدل ہو صحت کو بہتر بنانے میں معاونت کرتی ہے۔

    ان عادات کے ساتھ متوازن غذا کا استعمال، ہر طرح کے نشے سے دور رہنا، پرسکون نیند اور تناؤ سے بچنا بھی ضروری ہے، ان عادات کو اپنانے کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں عادات ان تمام غیر صحت مند طرز عمل سے نجات میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

  • 6 منٹ کی سخت ورزش کا حیران کن نتیجہ، نئی تحقیق

    طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے ذریعے انکشاف کیا ہے کہ محض 6 منٹ کی سخت ورزش آپ کے دماغ میں ایک اہم مالیکیول کو بڑھا دیتی ہے، جو دماغی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔

    یہ ریسرچ اسٹڈی نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو میں کی گئی جو جرنل آف سائیکولوجی نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ چھ منٹ کی تیز رفتار ورزش سے حیران کن طور پر دماغ میں ایک اہم پروٹین کی پیداوار بڑھ جاتی ہے، یہ پروٹین دماغ کی بناوٹ، افعال اور یادداشت میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور اس پروٹین کی کمی یا خرابی کی وجہ سے الزائمر کی بیماری جیسا کہ نیوروڈیجینریٹیو عوارض ابھرنے لگتے ہیں۔

    زیربحث خصوصی پروٹین کو ’دماغ سے ماخوذ نیوروٹروفک فیکٹر‘ (BDNF) کہا جاتا ہے، اور یہ دماغ میں نیورون سیلز کی نشوونما اور بقا دونوں کو فروغ دیتا ہے، ساتھ ہی ساتھ نئے روابط اور سگنل لانے لے جانے والے راستوں کی نشوونما میں سہولت فراہم کرتا ہے۔

    تحقیق سے یہ نتیجہ برآمد ہوا ہے کہ صرف چھ منٹ کی سخت اور تیز ورزش آپ کو دماغی امراض سے بچا سکتی ہے۔

    ریسرچ کیسے کی گئی؟

    محققین نے جسمانی طور پر فعال 12 رضاکاروں کو ریسرچ اسٹڈی کے لیے منتخب کیا، جن کی عمریں 18 سے 56 سال کے درمیان تھیں۔ ان تمام شرکا کو تین مختلف طریقوں کے ذریعے جانچا گیا، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ دماغ میں بی ڈی این ایف کی پیداوار بڑھانے کے لیے کون سا طریقہ بہترین ہے۔

    ان تین طریقوں میں 20 گھنٹے کا روزہ، 90 منٹ سائیکل چلانا، اور 6 منٹ کی بھرپور سائیکلنگ شامل تھی۔

    مختصر وقت کے لیے تیز رفتار یعنی سخت سائیکلنگ نے اس پروٹین کی پیداوار بڑھانے حیران کن نتائج فراہم کیے، درحقیقت، اس نے خون میں بی ڈی این ایف کی سطح کو 4 یا 5 گنا بڑھایا، اس کے برعکس ہلکی ورزش کے بعد معمولی اضافہ نوٹ کیا گیا، تاہم روزے کے ساتھ کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ دماغ کو صحت مند رکھنے اور بیماری سے بچانے کے لیے زیادہ شدت والی ورزش ایک آسان اور سستا طریقہ ہے۔

    نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف اوٹاگو سے تعلق رکھنے والے ماحولیاتی فزیالوجسٹ ٹریوس گبنس کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں اب تک انسانوں میں اس اہم پروٹین کی پیداوار بڑھانے اوراس کی طاقت کو محفوظ طریقے سے استعمال کرنے میں ناکام رہی ہیں، حالاں کہ جانوروں کے ماڈلز میں اس کی کارکردگی اچھی رہی۔ لہذا انھوں نے اس کے لیے غیر روایتی طریقوں کو تلاش کیا، جو اس پروٹین کی پیداور کو بڑھا کر اسے مستقبل میں استعمال کرتے ہوئے دماغی امراض سے بچا سکے۔

  • کس وقت کی جانے والی ورزش زیادہ فائدہ مند؟

    کس وقت کی جانے والی ورزش زیادہ فائدہ مند؟

    ورزش ہماری ذہنی و جسمانی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہے، تاہم ایک نئی تحقیق میں ماہرین کو علم ہوا کہ کس وقت ورزش سے زیادہ فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ صبح کے وقت کی جانے والی ورزش کے زیادہ فوائد ہوتے ہیں۔

    ماہرین صحت نے 86 ہزار سے زائد افراد پر تحقیق کی، جنہوں نے دن کے مختلف اوقات میں ورزش کی تھی اور سائنس دانوں نے ان افراد کی صحت کا جائزہ بھی لیا۔

    آکسفورڈ اکیڈمی کے طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مختلف ممالک کے ماہرین صحت نے برطانیہ کی بائیو بینک سے 86 ہزار سے زائد افراد کا ڈیٹا حاصل کیا، جنہوں نے 6 سے 8 سال تک ورزش کی تھی۔

    ان افراد کی عمریں 42 سے 78 سال تک تھیں اور ان میں نصف سے زیادہ خواتین شامل تھیں۔

    تمام افراد نے دن اور رات کے مختلف اوقات میں صحت اور جسامت بنانے کے لیے مختلف طرح کی ورزشیں کی تھیں اور انہوں نے اپنی تمام معلومات بائیو بینک کو فراہم کیں۔

    ماہرین نے ان افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ صبح کے اوقات میں ورزش کرنے والے افراد کو زیادہ فائدہ ہو رہا ہے جب کہ مرد حضرات کے مقابلے خواتین کو صبح میں ورزش کرنے کا دگنا فائدہ ہوتا ہے۔

    ماہرین نے تحقیق کے دوران ورزش کرنے والے افراد کی صحت اور جسامت پر پڑنے والے اثرات سمیت ان کے باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کا بھی جائزہ لیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ جو افراد صبح 8 سے 11 بجے کے درمیان ورزش کرتے ہیں ان میں مختلف بیماریوں کے امکانات نمایاں طور پر کم ہوجاتے ہیں جبکہ دن کے دوسرے حصے یا رات کے وقت میں ورزش کرنے والے افراد میں بیماریوں کے امکانات کی شرح زیادہ کم نہیں ہوتی۔

    نتائج سے علم ہوا کہ صبح 8 سے 11 بجے تک ورزش کرنے والے افراد میں دل کی شریانوں کے امراض کے امکانات 16 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

    اسی طرح مذکورہ اوقات میں ورزش کرنے والے افراد میں کسی طرح کے فالج کے حملے کے امکانات بھی 17 فیصد تک ہوجاتے ہیں، علاوہ ازیں ان میں دیگر بیماریوں کے امکانات بھی نمایاں طور پر کم ہوجاتے ہیں۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ان اوقات میں ورزش کرنے والی خواتین کو مرد حضرات کے مقابلے زیادہ فوائد ہوتے ہیں اور ان میں دل کی شریانوں کے امراض کے امکانات 22 فیصد تک ہوجاتے ہیں جبکہ ان میں کسی طرح کے فالج کے حملے کے امکانات بھی 24 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ رات 8 بجے کے بعد کھانا کھانے یا دن کے دوسرے حصوں اور رات کے وقت ورزش کرنے کے اتنے فوائد نہیں ملتے جتنے صبح کے اوقات میں ملتے ہیں۔

  • سردیوں میں ورزش کرنے کے زیادہ فائدے

    سردیوں میں ورزش کرنے کے زیادہ فائدے

    ہمارے جسم کو صحت مند رہنے کے لیے ہر موسم میں ورزش کی ضرورت ہے تاہم موسم سرما میں ہم سست ہوجاتے ہیں اور باہر جانے سے احتراز کرتے ہیں۔

    سردیوں میں ویسے بھی خوراک بڑھ جاتی ہے لہٰذا حرکت نہ ہونے اور صرف کھاتے رہنے سے ہم فربہ ہوجاتے ہیں۔

    سابق مسٹر پاکستان فدا حسین بلوچ نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں موسم سرما کے دوران کی جانے والی ورزشوں کے بارے میں بتایا۔

    فدا حسین کا کہنا تھا کہ وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے سردیوں کا موسم بہترین ہے کیونکہ سردیوں میں ہماری دھڑکن کی رفتار کم ہوتی ہے لہٰذا ہم ورک آؤٹ میں زیادہ طاقت صرف کرتے ہیں یوں ہم زیادہ کیلوریز جلاتے ہیں۔

    علاوہ ازیں سردیوں میں پسینہ بھی دیر سے آتا ہے لہٰذا ہم زیادہ ورزش کرسکتے ہیں، بہ نسبت گرمیوں کے جب تھوڑی سی ورزش میں ہی ہمارے پسینے بہہ جاتے ہیں۔

    فدا حسین نے کہا کہ باقاعدہ ورک آؤٹ سے قبل وارم اپ یا جسم کو گرم کرنا بہت ضروری ہے ورنہ سخت ورزش سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیا نیا ورک آؤٹ شروع کرنے والے افراد چہل قدمی سے وارم اپ کریں اور زیادہ بھاری ورزشیں کرنے سے گریز کریں۔

  • دفاتر میں بیٹھ کر دن گزارنے والے کون سی ورزش کریں؟

    دفاتر میں بیٹھ کر دن گزارنے والے کون سی ورزش کریں؟

    ملازمت پیشہ افراد کی اکثریت اسکرین کے سامنے دن کا طویل حصہ بیٹھ کر گزارتی ہے، یہ عادت ان میں کئی موذی امراض جیسے ذیابیطس، موٹاپا، عارضہ قلب اور ذہنی امراض کا سبب بن رہی ہے۔

    ماہرین صحت اس عادت کو تمباکو نوشی کی طرح خطرناک تصور کرتے ہیں۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران سائنس دانوں نے انکشاف کیا کہ بیٹھنے کے ایک دن کے مضر اثرات کو دور کرنے کے لیے ایک خاص دورانیے تک ورزش کرنا نہایت ضروی ہے۔

    تحقیق کے مطابق اگر آپ نے دن کے دس گھنٹے بیٹھ کر گزارے ہیں تو اس کے صحت پر مضر اثرات سے بچنے کے لیے ہر روز 40 منٹ کی ورزش یا جسمانی سرگرمی جس میں اعتدال سے بھرپور یا شدت والی ورزش شامل ہو، انجام دینا نہایت ضروری ہے اور ماہرین کی نزدیک یہ درست دورانیہ ہے۔

    یہ تحقیق 2020 میں شائع ہونے والے ایک میٹا تجزیے پر مبنی ہے جس میں سابقہ نو مطالعات کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

    تحقیق سے پتہ چلا کہ کچھ معمولی نوعیت کی جسمانی سرگرمیاں جیسے سائیکل چلانا، تیز چہل قدمی اور باغبانی بھی آپ کو قبل از وقت موت کے خطرے کو کم کرنے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے تجویز دی تھی کہ زیادہ دیر بیٹھے رہنے کا ازالہ کرنے کے لیے ہر ہفتے 150 سے 300 منٹ کی اعتدال یا 75 سے 150 منٹ کی سخت جسمانی سرگرمی یا ورزش انجام دی جائے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لفٹ کے بجائے سیڑھیوں پر چلنا، بچوں اور پالتو جانوروں کے ساتھ کھیلنا، یوگا میں حصہ لینا یا رقص کرنا، گھر کے کام کاج کرنا، پیدل چلنا اور سائیکل چلانا یہ سب ایسی جسمانی سرگرمیاں ہیں جو لوگ روزمرہ کے کاموں کے درمیان کر کے خود کو زیادہ متحرک بناسکتے ہیں۔

    اگر آپ یہ سب کام کرتے ہیں تو پھر روزانہ 30 سے 40 منٹ سخت ورزش کا اہتمام نہ کریں، بلکہ ہلکی ورزش جس کا دورانیہ کم ہو اس سے آغاز کریں۔

  • سر درد سے نجات کے لیے دوا کے بجائے یہ طریقے آزمائیں

    سر درد سے نجات کے لیے دوا کے بجائے یہ طریقے آزمائیں

    سر کا درد ایک بار شروع ہوجائے تو ہلکان کر دیتا ہے، اس سے نجات کے لیے طرح طرح کی ادویات استعمال کی جاتی ہیں تاہم کچھ عرصے بعد وہ بھی بے اثر ہوجاتی ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سر درد سے فوری نجات کے لیے ادویات کے بجائے دیگر طریقہ کار اختیار کرنے چاہئیں جو ادویات سے زیادہ کارآمد ہونے کے ساتھ صحت کے لیے بھی مفید ہیں۔

    ایسے ہی کچھ طریقے آپ کو بتائے جارہے ہیں۔

    اکیو پنکچر

    یہ ایک قدیم چینی طریقہ علاج ہے جس میں باریک سوئیوں کو علاج کی غرض سے جسم کے پریشر پوائنٹس پر لگایا جاتا ہے، تاکہ وہاں پر توانائی اور خون کی روانی کو بڑھایا جاسکے۔

    اس علاج کے نتیجے میں دائمی سر کا درد جاتا رہتا ہے۔

    مساج

    ذہنی سکون کے لیے مساج کو صدیوں سے استعمال کیا جاتا ہے، یہ نہ صرف جسم میں خون کی روانی کوبڑھاتا ہے بلکہ سر درد کی صورت میں کنپٹیوں، گردن، کمر اور سر میں مساج کرنے سے فوری آرام ملتا ہے۔

    ورزش

    جسمانی سرگرمی جیسے سائیکل چلانا یا تیز چہل قدمی کرنا سردرد کے دورانیے کو کم کرنے کے ساتھ اس کے بار بار ہونے کی تعداد کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

    یوگا

    یوگا کے پوز اور سانس کی مشقیں آپ کو سکون فراہم کرتی ہیں۔

  • کووڈ 19 سے بچانے والی ایک عام عادت

    کووڈ 19 سے بچانے والی ایک عام عادت

    کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے مضبوط قوت مدافعت اہم ڈھال ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے اس سے بچانے والے ایک اور عنصر کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    امریکا میں آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کرنے کی عادت فلو اور کووڈ 19 ویکسینز کے استعمال کے بعد ان کے اینٹی باڈی ردعمل کو بڑھاتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ویکسی نیشن کے بعد ورزش کرنے سے مضر اثرات کی شدت میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا، تحقیق میں ویکسی نیشن کروانے کے فوری بعد 90 منٹ تک ورزش کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش کے نتیجے میں ویکسی نیشن کے 4 ہفتوں بعد سیرم اینٹی باڈی کا تسلسل بڑھ گیا۔ اسی طرح جو بالغ افراد ورزش کو معمول کے مطابق جاری رکھتے ہیں ان میں فلو یا کووڈ ویکسین کا اینٹی باڈی ردعمل بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل لگ بھگ 50 فیصد افراد موٹاپے یا زیادہ جسمانی وزن کے حامل تھے مگر ورزش کے دوران انہوں نے دھڑکن کی رفتار صحت مند سطح پر برقرار رکھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ درحقیقت ورزش کرنے کی عادت صرف ویکسینز کی افادیت میں ہی اضافہ نہیں کرتی بلکہ ویکسی نیشن نہ کرانے پر بھی کووڈ سے کسی حد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل سائنس ڈائریکٹ میں شائع ہوئے۔

  • ورزش آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید

    ورزش آنکھوں کی صحت کے لیے بھی مفید

    اسکرینز کا مستقل استعمال آنکھوں کو خشک کردیتا ہے جس سے آنکھیں تکلیف کا شکار ہوجاتی ہیں، تاہم ماہرین نے اب اس کا انوکھا حل دریافت کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ورزش سے آنکھوں کی خشکی اور کھنچاؤ میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    آنکھوں کی خشکی یا ڈرائی آئز ایسی کیفیت ہے جس میں آنکھوں کی نمی کم ہونے لگتی ہے اور ڈاکٹر قطرے ٹپکانے کے کا مشورہ دیتے ہیں، لیکن اس کی شدید کیفت آنکھوں میں درد اور کھنچاؤ کی وجہ بننے لگتی ہے۔

    کینیڈا میں واٹرلو یونیورسٹی نے اس عمل کا بھرپور جائزہ لیا ہے، انہوں نے پلک جھپکانے کے عمل کو ایک نعمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر بار پلکیں آنکھ پر نمی کی ایک تہہ چڑھا دیتی ہیں۔ یہ نمی آنکھ کو خشکی، گرد و غبار اور جراثیم وغیرہ سے بچاتی ہیں۔

    تاہم جدید دور میں اسکرین دیکھنے سے خشک آنکھوں کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں، اسی لیے واٹرلو یونیورسٹی نے غور کیا کہ کیا ورزش اس کیفیت سے بچا سکتی ہے۔

    اس ضمن میں پروفیسر ہائنز اوٹرے اور ان کے ساتھیوں نے 52 افراد بھرتی کیے، اس کے بعد انہیں دو گروہوں میں تقسیم کیا گیا یعنی ایک گروہ کو کھلاڑی قرار دیا گیا اور دوسرے کو عام فرد کہا گیا۔

    ان میں سے کھلاڑی یا ایتھلیٹ گروہ سے کہا گیا کہ وہ ہفتے میں 5 مرتبہ ورزش کرے اور دوسرے گروہ کو ہفتے میں صرف ایک مرتبہ ورزش کرنے کو کہا۔

    اس دوران ان کی آنکھوں کا جائزہ لیا جاتا رہا جس کے بعد معلوم ہوا کہ ورزش کرنے والے گروپ کی آنکھوں میں نمی بہت اچھی طرح برقرار رہی اور آنکھوں کی مجموعی بہتر صحت پر اس کے اثرات ہوئے۔

    دوسرے گروہ میں یہ رحجان بہت کم دیکھا گیا جس س سے ثابت ہوا کہ ورزش بینائی اور آنکھوں کی نمی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ورزش کے دوران آنکھوں میں نمی پہنچانے والے غدود زیادہ سرگرم ہوجاتے ہیں۔

  • روز مرہ کی خوراک میں یہ تبدیلی آپ کو خوش باش رکھ سکتی ہے

    روز مرہ کی خوراک میں یہ تبدیلی آپ کو خوش باش رکھ سکتی ہے

    ویسے تو صحت مند غذا کھانا جسمانی اور دماغی صحت کے لیے ضروری ہے تاہم حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ خوش رہنا چاہتے ہیں تو سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں

    برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق پھلوں اور سبزیوں کا ورزش کے ساتھ امتزاج خوشی کا احساس بڑھاتا ہے۔

    اگرچہ طرز زندگی اور شخصیت پر خوشگوار اثرات کے درمیان تعلق کے بارے میں ماضی میں تحقیقی رپورٹس سامنے آچکی ہیں اور ماہرین کی جانب سے صحت بخش غذا اور ورزش کی حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے، مگر اس نئی تحقیق میں ثابت کیا گیا کہ ان عوامل سے زندگی میں اطمینان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں پھلوں اور سبزیوں کے استعمال اور ورزش کو خوشی کے احساس کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے طرز زندگی کے عناصر اور خوشی کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی اور دریافت ہوا کہ پھلوں، سبزیوں اور ورزش اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بھی دریافت ہوا کہ مرد ورزش زیادہ کرتے ہیں جبکہ خواتین پھل اور سبزیاں زیادہ کھاتی ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ طویل المعیاد مقاصد کے لیے رویوں میں تبدیلی لانا صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اچھا طرز زندگی ہمیں صحت مند رکھنے کے ساتھ خوش باش بھی بناتا ہے تو اس سے بہتر کیا ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پھلوں اور سبزیوں کو زیادہ کھانے اور ورزش کرنے سے خوشی کا احساس بڑھتا ہے جبکہ دیگر طبی فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔