Tag: ورزش

  • ڈپریشن سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ عادت اپنا لیں

    ڈپریشن سے بچنا چاہتے ہیں تو یہ عادت اپنا لیں

    ورزش کرنا اور جسمانی طور پر متحرک رہنا نہ صرف جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے اور کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے، بلکہ ذہنی صحت کی بہتری کے لیے بھی ضروری ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ورزش دماغی صحت پر بھی یکساں مفید اثرات مرتب کرتی ہے۔

    لندن میں کی جانے والی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے مختلف عمر کے افراد کا جائزہ لیا۔ ماہرین نے ان افراد کی دماغی صحت، ورزش کی عادت اور غذائی معمول کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو ہفتے میں چند دن ورزش یا کسی بھی جسمانی سرگرمی میں مشغول رہے ان کی دماغی کیفیت ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت بہتر تھی۔

    تحقیق کے نتائج سے علم ہوا ورزش، جسمانی طور پر فعال رہنا یا کسی کھیل میں حصہ لینا ڈپریشن اور تناؤ میں 43 فیصد کمی کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ورزش دماغ کو طویل عرصے تک جوان رکھتی ہے جس سے بڑھاپے میں الزائمر اور یادداشت کے مسائل سے بھی تحفظ ملتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ باقاعدگی سے ورزش کرنا دماغ کو طویل مدت تک صحت مند رکھتا ہے اور دماغ کو مختلف الجھنوں اور بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔

  • بینائی کو بہتر بنانے کے آسان طریقے

    بینائی کو بہتر بنانے کے آسان طریقے

    بینائی کا دھندلا جانا آج کل ایک عام مسئلہ بن گیا ہے جس کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ آگے چل کر آنکھوں کو مزید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اس کے لیے بینائی کا شروع سے ہی خیال رکھنا بہترین طریقہ ہے۔

    اپنی بینائی کو کمزوری سے بچانے کے لیے ان طریقوں پر عمل کریں۔

    ورزش

    آنکھوں کی ورزش کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    مساج

    آنکھوں کا مساج بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور ارد گرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ دو سے تین منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔

  • بچوں کو ورزش کروانے کا ایک اور فائدہ

    بچوں کو ورزش کروانے کا ایک اور فائدہ

    بچوں سمیت ہر عمر کے شخص کے لیے جسمانی سرگرمیاں نہایت اہمیت رکھتی ہیں اور حال ہی میں ایک نئی تحقیق میں بچوں کی جسمانی سرگرمیوں کے حوالے سے ماہرین نے نیا انکشاف کیا ہے۔

    حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق ڈیلا ویئر یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ کچھ دیر کی ورزش بچوں کے ذخیرہ الفاظ کو بڑھانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    طبی جریدے جرنل آف اسپیچ لینگوئج اینڈ ہیئرنگ ریسرچ میں شائع تحقیق میں جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کے بچوں کی زبان دانی پر اثرات پر روشنی ڈالی گئی۔

    تحقیق میں 6 سے 12 سال کے بچوں کو سوئمنگ، کراس فٹ ایکسر سائز یا ڈرائنگ کرنے سے پہلے چند نئے الفاظ سکھائے گئے۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جن بچوں کو تیراکی کا موقع ملا، انہوں نے ان الفاظ کے ٹیسٹوں میں 13 فیصد زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قابل فہم ہے کیونکہ ورزش سے دماغی نشوونما تیز ہوتی ہے اور نئے الفاظ کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔

    تاہم کراس فٹ کے مقابلے میں تیراکی زیادہ مؤثر کیوں ہیں؟ اس کا جواب دیتے ہوئے محققین نے بتایا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ کسی جسمانی سرگرمی کے لیے دماغ کو کتنی توانائی خرچ کرنا پڑتی ہے۔

    سوئمنگ ایک ایسی سرگرمی ہے جو بچے آسانی سے کرلیتے ہیں بلکہ ان کو زیادہ ہدایات کی ضرورت بھی نہیں ہوتی، جبکہ کراس فٹ ایکسرسائز ان کے لیے بالکل نئی ہوتی ہے اور انہیں اس کو سیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے ذہنی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ ہم تحقیق کے نتائج کے حوالے سے بہت پرجوش ہیں کیونکہ اس کا اطلاق آسانی سے کیا جاسکتا ہے اور والدین، استاد اور دیگر بچوں کو اس کی مشق کراسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ سادہ عمل ہے اور اس کے لیے کچھ بھی غیر معمولی درکار نہیں ہوتا، بس بچوں کو جسمانی سرگرمیوں کی جانب مائل کرنا ہی کافی ہوتا ہے۔

  • باقاعدگی سے یوگا کرنا جسمانی و ذہنی صحت کے لیے بہترین

    باقاعدگی سے یوگا کرنا جسمانی و ذہنی صحت کے لیے بہترین

    آج دنیا بھر میں یوگا کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ سنہ 2015 میں بھارت نے یوگا کے فوائد کو اجاگر کرنے کے لیے اس کا عالمی دن منانے کی درخواست کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے 21 جون کو یوگا کا عالمی دن قرار دیا تھا۔

    یوگا سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب قابو پانا اور متحد کرنا ہے۔ بدھ مت اور ہندو مذہب میں یوگا جسم اور سانس کی ورزشوں اور مراقبے کا مرکب ہے۔

    اس عمل کو اپنے نفس پر قابو پانے اور صحت مند رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق یوگا جسمانی اور نفسیاتی ورزش کا طریقہ ہے جو انسانی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    یوگا ایک ایسی ورزش ہے جو جسم کے تمام افعال کو بہتر بناتی ہے اور ذہنی و نفسیاتی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتی ہے۔

    باقاعدگی سے یوگا کرنا طویل عمر تک جوان، متحرک اور صحت مند رکھتا ہے۔

    ایک امریکی تحقیق کے مطابق گہری سانسوں کی یوگا مشق جو گہری سانس اندر کھینچ کر آہستگی سے باہر چھوڑ کر کی جاتی ہے، سے ذہنی دباؤ سے چھٹکارہ ممکن ہے۔

    یہ مشق دماغ میں موجود اسٹریس ہارمون کو کم کر کے موڈ کو خوشگوار بناتی ہے اور ذہن کو پرسکون رکھتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یوگا طبیعت میں چستی، توانائی میں اضافہ اور ذہنی صحت کے ساتھ جسمانی صحت کو بہتر کرتی ہے تاہم اس کے فوائد اسے باقاعدگی سے اپنا کر ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

  • ایک عام عادت جو کووڈ 19 کا خطرہ کم کرسکتی ہے

    ایک عام عادت جو کووڈ 19 کا خطرہ کم کرسکتی ہے

    اپنے آپ کو فٹ رکھنا اور چاق و چوبند رہنا بہت سی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور اب حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 بھی ان بیماریوں میں شامل ہے۔

    یونیورسٹی آف ٹورنٹو میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کارڈیو ریسیپٹری (دل اور تنفس کے نظام کی) فٹنس کووڈ 19 سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا ہے کہ جسمانی طور پر فٹ افراد میں کووڈ 19 سے موت کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج میں ایک زبردست بات یہ سامنے آئی کہ ایسے تمام افراد جو جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہوتے ہیں، انہیں کووڈ سے زیادہ بہتر تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

    طبی جریدے جرنل پلوس ون میں شائع تحقیق کے دوران یو کے بائیو بینک اسٹڈی کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں 2690 افراد کو شامل کیا گیا تھا، تحقیق میں ساری توجہ اس بات پر دی گئی ہے کہ کووڈ سے متاثر ہونے اور موت کا خطرہ جسمانی فٹنس سے کس حد تک کم ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے جسمانی فٹنس اور کووڈ سے متاثر ہونے کے خطرے کے درمیان تو کوئی نمایاں تعلق دریافت نہیں کیا، تاہم موت کے خطرے میں کمی واضح تھی۔ تحقیق میں شامل افراد کی عمریں 49 سے 80 سال کے درمیان تھیں اور ڈیٹا میں ان افراد کی فٹنس کی درجہ بندی بھی کی گئی تھی۔

    ماہرین نے دریافت کیا کہ معتدل ورزش سے بھی کووڈ سے موت کے خطرے میں کمی آجاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ ایسے افراد جو کبھی ورزش نہ کرتے ہوں، اب معمولی جسمانی سرگرمیوں کو بھی عادت بنالیں تو ان کو فائدہ ہوسکتا ہے یا نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمر کے ساتھ جسمانی سرگرمیاں کم ہوجاتی ہیں، تاہم اگر اپنی عمر کے گروپ کے مطابق فٹ ہیں تو آپ کو اس وبائی بیماری کے خلاف فائدہ ہوسکتا ہے۔

  • روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    ماہ رمضان میں افطار میں پکوڑے، سموسے، کچوریاں کھانا اور پھر بے دم ہو کر لیٹ جانا وزن بڑھانے کا سبب بنتا ہے، ایسے میں مشکل یہ پیش آتی ہے کہ خود کو کیسے فٹ رکھا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں فٹنس ٹرینر رومیسہ نے ماہ صیام میں فٹنس بحال رکھنے کی کارآمد ٹپس بتائیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سحری میں غذائیت سے بھرپور خوراک لینی ضروری ہے جبکہ افطار میں کم کھایا جائے، سحری میں دہی کا استعمال ضرور کیا جائے، علاوہ ازیں پراٹھے کی جگہ روٹی کھائی جائے جو دن بھر جسم کی توانائی بحال رکھتی ہے۔

    رومیسہ کے مطابق رمضان میں ورزش کرنے کا سب سے اچھا وقت افطار سے قبل کا ہے کیونکہ خالی پیٹ ورزش کرنے سے 400 سے 500 اضافی کیلوریز جل سکتی ہیں۔

    اگر افطار سے قبل وقت نہ مل سکے تو افطار کے بعد جب کھانا ہضم ہوجائے یعنی ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد تب ورزش کی جائے۔

    انہوں نے 30 سیکنڈز کے اندر کم جگہ میں کی جانے والی معمولی نوعیت کی ورزشیں بھی بتائیں۔

  • ورزش سے دور نوجوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    ورزش سے دور نوجوانوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

    موجودہ دور میں نوجوانوں میں جسمانی سرگرمیاں کم ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے انہیں بے شمار طبی خطرات کا سامنا ہے، اب حال ہی میں ایک اور تشویش ناک تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سوئیڈن میں ہونے والی ایک طبی تحقیق سے علم ہوا کہ موٹاپا اور جسمانی فٹنس میں کمی جوان افراد میں ہارٹ فیلیئر اور فالج جیسے جان لیوا امراض کی وجہ بن رہی ہے۔

    ماہرین کے مطابق زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا فالج اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

    اس تحقیق میں 12 لاکھ 58 ہزار سے زیادہ مردوں کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جن کی اوسط عمر 18 سال تھی۔ ان مردوں کا ڈیٹا سوئیڈن میں ملٹری سروس کے لیے اکٹھا کیا گیا تھا اور پھر ان کی مانیٹرنگ 20 سال تک جاری رکھی گئی تھی۔

    ان افراد میں زیادہ جسمانی وزن والے افراد کی شرح 1971 سے 1995 کے دوران 6.6 سے 11.2 فیصد کے درمیان تھی جبکہ موٹاپے کے شکار افراد کی شرح ایک فیصد سے بڑھ کر 2.6 فیصد تک پہنچ گئی۔

    اس عرصے میں فٹنس لیول کی شرح میں بھی کچھ حد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ زیادہ جسمانی وزن، موٹاپا اور جسمانی فٹنس میں کمی سے ہارٹ فیلئیر کی شرح میں اضافے کی وضاحت ہوتی ہے اور اسی کے نتیجے میں فالج کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نتائج میں یہ بات خوش آئند تھی کہ ان جوان مردوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ دل کی شریانوں سے جڑے مسائل سے ہلاکتوں کی شرح میں بھی کمی آئی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ جسمانی وزن میں اضافہ اور جسمانی سرگرمیوں سے دوری ہارٹ فیلیئر اور فالج جیسے امراض کا باعث بن رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ 18 سال کی عمر میں جسمانی فٹنس کا خیال نہ رکھنا اور جسمانی وزن کو کنٹرول میں نہ رکھنا دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ اس کی روک تھام کے لیے جسمانی طور پر زیادہ سرگرم رہنا، لڑکپن سے اچھی غذائی عادات اور کم وقت بیٹھ کر گزارنا ضروری ہے۔

  • سال 2021 میں آپ کو کون سی ورزش کرنی چاہیئے؟

    سال 2021 میں آپ کو کون سی ورزش کرنی چاہیئے؟

    طبی ماہرین نے سال 2021 کے لیے چند ورزشیں تجویز کی ہیں جو مشکل معلوم ہوتی ہیں لیکن وزن کم کرنے کے لیے بہت مؤثر ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین کی جانب سے تجویز کردہ ہائی انٹینسٹی انٹر ویل ٹریننگ اور ورزشیں برپیز، اسکواٹس جمپس، پلانک جیکس، لنجز ود این اوبلیق ٹوئسٹ شامل ہیں جن کے ذریعے دنوں میں وزن میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

    برپیز

    برپیز ایک ایسی ورزش ہے جس کے دوران پورا جسم سینہ، پیٹ، ٹانگوں اور بازوؤں کے پٹھے ایک ساتھ متحرک ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں زیادہ کیلوریز کو جلنے میں مدد ملتی ہے۔

    اس ورزش کو کرنے کے لیے سیدھے کھڑے ہو جائیں اور اپنے بازوؤں کو اوپر کی جانب سیدھا کر لیں، اب اسکواٹس یعنی بیٹھک کی پوزیشن میں آئیں اور اس کے بعد پلانک کی پوزیشن میں اپنے جسم کو بازوؤں اور پاؤں کی مدد سے زمین سے اوپر رکھیں، اب اپنے پاؤں کو موڑیں اور چھلانگ لگاتے ہوئے دوبارہ کھڑے ہو جائیں۔

    یہ ورزش روزانہ 10 منٹ تک دو حصوں میں کریں، ہر حصے میں 10 بار یہی عمل دہرائیں، برپیز کرنے کے بعد زیادہ سے زیادہ 5 منٹ کا وقفہ لیں، اس کے بعد اسکواٹس جمپ شروع کر دیں۔

    اسکواٹس جمپ

    اس ورزش کے لیے سیدھے کھڑے ہو جائیں اور ہاتھوں کو اوپر کی جانب سیدھا کرلیں، پاؤں کے درمیان 1 سے ڈیڑھ فٹ کا فاصلہ رکھیں، اب چھلانگ لگاتے ہوئے نیچے کی جانب ایسے جائیں جیسے کسی کرسی پر بیٹھ رہے ہوں، اس عمل کو 10 منٹ میں 2 بار دہرائیں، ہر سیٹ میں 10 اسکواٹس ضرور کریں۔

    پلانک جیکس

    اس ورزش سے پیٹ کے پٹھے مضبوط ہوتے ہیں، چربی کو پگھلنے میں مدد ملتی ہے، عام پلانک ورزش کی طرح زمین پر الٹا لیٹ جائیں، اب اپنے ہاتھوں اور پاؤں کی مدد سے اپنا سارا جسم زمین سے اوپر اٹھالیں، ہاتھوں پر گرفت مضبوط رکھتے ہوئے اب جمپنگ جیکس کی طرح چھلانگ لگاتے ہوئے فاصلہ لائیں اور دوبارہ ٹانگوں کو ایک ساتھ ملا لیں، اس ورزش کو بھی 10 منٹ تک 2 سیٹ بنا کر کریں، ہر سیٹ میں کم از کم 20 پلانک جیکس ضرور لگائیں۔

    لنجز ود این اوبلیق ٹوئسٹ

    لنجز وِد این اوبلیق ٹوئسٹ ورزش براہ راست آپ کے پیٹ اور ٹانگوں کے پٹھوں کو متحرک کر کے انہیں سڈول شکل دیتی ہے، اس ورزش سے برداشت پیدا ہوتی ہے اور خود کو متوازن رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔

    اس ورزش کو کرنے سے پہلے اپنے پاؤں پر سیدھا کھڑے ہو جائیں اور آگے کی جانب ایک لمبا قدم بڑھائیں، اب پچھلی ٹانگ کے گھٹنے کے اوپر خود کو بیٹھنے میں مدد دیں، اور آگے والی ٹانگ کو موڑ لیں، اس کے بعد اپنے ہاتھوں کو آگے کی جانب سیدھا کرتے ہوئے دائیں اور بائیں جانب ہلکی رفتار سے موڑیں۔

    اب سیدھا کھڑے ہو جائیں، اس بار جو ٹانگ پہلے پیچھے تھی اب آگے کی جانب رکھیں اور آگے والی ٹانگ کو پیچھے کی جانب، اگر اس ورزش کے دوران آپ کو گرنے کا ڈر ہو تو کسی کرسی کا سہارا بھی لے سکتے ہیں، اس ورزش کو بھی لگاتار 10 منٹ تک کریں۔

    ورزش دہرانے کے درمیان کم سے کم 20 سے 30 سیکنڈز کا وقفہ ضرور لیں۔

  • وہ عادت جو دل کے دورے کے وقت مرنے سے بچا سکتی ہے

    وہ عادت جو دل کے دورے کے وقت مرنے سے بچا سکتی ہے

    امراض قلب میں مبتلا رہنا خطرے کی ایک گھنٹی ہے جو ہر وقت بجتی رہتی ہے، کسی بھی وقت دل کا دورہ پڑسکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، تاہم ایک باقاعدہ عادت دل کا دورہ پڑنے پر زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب جانے والے دوران خون بلاک ہوجائے، جس کے بعد مسلز کے ٹشوز آکسیجن سے محروم ہوجاتے ہیں جس سے دل کو نقصان پہنچتا ہے۔

    ماہرین طب کے مطابق ایسا ہارٹ اٹیک جو موت کا باعث بنے، اس میں دل کو اتنا نقصان پہنچ جاتا ہے کہ دل کی دھڑکن غیر مستحکم ہو جاتی ہے اور بتدریج ہمیشہ کے لیے تھم جاتی ہے۔

    دل کی یہ غیر مستحکم دھڑکن آکسیجن کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے جو کہ دل کے نچلے سے حصے شروع ہوتی ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو دل میں بہت زیادہ ہلچل پیدا ہوتی ہے، تاہم متحرک طرز زندگی کسی ہارٹ اٹیک سے فوری موت کا خطرہ کم کرسکتی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا کہ ہارٹ اٹیک سے اچانک موت ان افراد میں زیادہ عام ہوتی ہے جو جسمانی طور پر سست ہوتے ہیں یا ورزش نہیں کرتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے باعث ہوتی ہیں، تاہم متحرک طرز زندگی سے امراض قلب کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    مذکورہ تحقیق میں متحرک طرز زندگی کا موازنہ سست طرز زندگی سے کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اچانک ہارٹ اٹیک سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے یورپ میں ہونے والی 10 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا ہارٹ اٹیک سے فوری اور 28 دن کے اندر موت کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ معتدل اور سخت جسمانی سرگرمیوں کو عادت بناتے ہیں ان میں ہارٹ اٹیک سے فوری موت کا خطرہ سست طرز زندگی والے افراد کے مقابلے میں بالترتیب 33 اور 45 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے ہارٹ اٹیک سے موت کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • روزانہ 20 منٹ کے لیے کی جانے والی یہ ورزش حیران کن فوائد کا سبب

    روزانہ 20 منٹ کے لیے کی جانے والی یہ ورزش حیران کن فوائد کا سبب

    ورزش کرنا جسمانی و دماغی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے، لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسی ورزش کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جس کے فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے۔

    ماہرین کے مطابق روزانہ 20 منٹ کے لیے اپنی ٹانگوں کو دیوار کے ساتھ لگا دینا بے شمار فوائد کا باعث بنتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ورزش کو باقاعدگی کے ساتھ کرنے سے آپ کو مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

    دوران خون میں تیزی

    روزانہ 20 منٹ کے لیے ٹانگوں کو دیوار کے ساتھ لگانے سے دوران خون تیز ہوتا ہے۔ ہمارا خون کشش ثقل کی وجہ سے عموماً نیچے کی طرف جاتا ہے اور اوپر کی طرف آنے والے خون کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔

    اس پوزیشن کی وجہ خون تیزی سے اوپر کی طرف آئے گا جس سے گردن، سر، دماغ اور آنکھوں کو فائدہ ہوگا۔

    ہاضمے میں آسانی

    اس ورزش سے ان مسلز میں حرکت پیدا ہوگی جو نظام ہاضمہ میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں، اس سے ہاضمے کے مسائل حل ہوں گے جبکہ وزن اور پیٹ کی چربی بھی کم ہوگی۔

    سانس لینے میں آسانی

    اس ورزش سے نتھنوں کو بھی فائدہ ہوگا اور ان میں زیادہ ہوا جائے گی جس سے جسم کو زیادہ آکسیجن ملے گی۔ زیادہ آکسیجن سے جسم کے مسلز اور ٹشوز کو آرام ملے گا اور وہ ریلیکس ہوجائیں گے۔

    پرسکون نیند

    جسم کے ٹشوز اور مسلز کا تناؤ کم ہونے سے نیند بھی اچھی اور پرسکون آئے گی۔

    ٹانگوں کی تکلیف میں کمی

    سارا دن غیر آرام دہ جوتے پہننے سے پاؤں اور ٹانگیں تکلیف اور تھکن کا شکار ہوجاتے ہیں، مذکورہ ورزش سے اس تکلیف میں بھی کمی ہوگی اور پاؤں پرسکون حالت میں آجائیں گے۔


    انتباہ: امراض قلب اور بلڈ پریشر کے مریض یہ ورزش کرنے سے گریز کریں۔