Tag: ورزش

  • اچھی صحت اور پرسکون زندگی صرف 6 قدم دور

    اچھی صحت اور پرسکون زندگی صرف 6 قدم دور

    اگر آپ اچھی صحت اور پرسکون زندگی کے حصول کی خواہش رکھتی ہیں تو اس کا آسان حل یہ ہے کہ بہتر طرز زندگی اختیار کریں۔

    بہ ظاہر بہتر طرز زندگی اپنانا بہت مشکل کام ہے مگر اچھی صحت اور پرسکون زندگی کے لیے یہ بے حد ضروری ہے، اور یہ روز مرہ زندگی میں معمولی تبدیلیوں پر مشتمل ہے، یعنی تھوڑی سی کوشش کے ذریعے اس کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔

    سب سے پہلا قدم

    آپ کو دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے کم از کم صرف 45 منٹ ایسے نکالنے ہوں گے جس میں آپ جسمانی ورزش کر سکیں۔ اس دوران آپ واک بھی کر سکتی ہیں اور کچھ خاص ورزشیں بھی۔ یہ یاد رکھیں کہ آپ کا کوئی بھی دن ورزش کے بغیر نہیں گزرنا چاہیے، ورزش پیشہ ورانہ زندگی کا حصہ ہو یا نہ ہو، صحت مند اور پرسکون زندگی کے حصول کے لیے جسمانی ورزش بے حد ضروری ہے۔

    ورزش جسم میں توانائی کی سطح کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ دل، پھیپھڑوں اور پٹھوں کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہے۔ یہ 45 منٹ آپ کو دل، ہڈیوں کی کم زوری، ڈپریشن (ذہنی دباؤ) اور بے چینی جیسی کیفیات سے بھی بچا سکتے ہیں۔ جان ہاپکنز یونی ورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ایک رپورٹ کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد ذہنی طور پر مضبوط اور پُر اعتماد ہوتے ہیں۔

    دوسرا قدم

    3 لیٹر پانی روزانہ پیئں۔ انسانی جسم کے لیے پانی گاڑی میں پیٹرول کی طرح ضروری ہے، ہاضمہ ہو، جِلد یا پھر بالوں کی حفاظت، پانی تمام مسائل سے نمٹنے میں مددگار ہے۔ 1945 میں فوڈ اینڈ نیوٹریشن بورڈ کی سفارشات میں کہا گیا تھا کہ انسانی جسم کے لیے روزانہ ڈھائی لیٹر پانی ضروری ہے، اگر خواتین کم عمر اور جواں نظر آنا چاہتی ہیں تو ڈی ہائیڈریشن سے بچیں۔

    تیسرا قدم

    شکری گزاری اختیار کریں۔ جیسا کہ خواتین زیادہ حساس ہوتی ہیں، ان کی زندگی میں اتار چڑھاؤ بھی زیادہ آتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی زندگی ٹینشن سے بھر جاتی ہے، اس صورت حال سے نجات کے لیے ماہرین نفسیات جو مشورے دیتے ہیں ان میں سر فہرست تشکر اور ممنونیت کا احساس ہے۔اس سے سوچ اور رویوں میں مثبت تبدیلی آتی ہے۔ خواتین شکر گزار بن کر اپنی پریشانیوں اور مایوسیوں سے چھٹکارا پا سکتی ہیں۔

    اس لیے ہمیشہ مثبت چیزوں پر غور کریں، جو نہیں ہے اس کی فکر میں خود کو گھلانے کے بجائے جو ہے اس پر شکر ادا کریں۔

    چوتھا قدم

    15 منٹ اپنی ذات کے لیے بھی نکالیں، یعنی جہاں آپ 45 منٹ ورزش کے لیے نکال سکتی ہیں وہیں 15 منٹ اپنی ذات کے لیے بھی نکالیں۔ اس دوران کسی بھی پرسکون جگہ پر بیٹھ کر یا مراقبہ کر کے ذہنی اور جسمانی صحت بہتر بنائی جا سکتی ہے۔ اس سے آپ کی زندگی میں واضح تبدیلیاں رونما ہوں گی اور آپ کے مزاج میں نرمی آئے گی۔

    پانچواں قدم

    7 سے 8 گھنٹے کی نیند لیں، اگر آپ روزانہ رات کو 6 گھنٹے یا اس سے بھی کم وقت سونے کے عادی ہیں تو آپ کی دماغی صلاحیتیں سست ہو سکتی ہیں، نیند کی کمی نہ صرف یادداشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے بلکہ اس سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہو جاتی ہے۔ چہرے کی خوب صورتی کے لیے بھی نیند بہت اہم ہے۔

    چھٹا قدم

    مثبت سرگرمیوں کا آغاز کریں، ہر شخص میں اچھی اور بُری عادتیں ہوتی ہیں، کچھ بُری عادتیں انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، ان سے جان چڑھانا ضروری ہے۔ مثلاً موبائل فون کا زیادہ استعمال یا الم غلم کھانے کا شوق۔

  • یوگا: دل و دماغ کو پرسکون کرنے والی ورزش

    یوگا: دل و دماغ کو پرسکون کرنے والی ورزش

    آج دنیا بھر میں یوگا کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ سنہ 2015 میں بھارت نے یوگا کے فوائد کو اجاگر کرنے کے لیے اس کا عالمی دن منانے کی درخواست کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے اقوام متحدہ نے 21 جون کو یوگا کا عالمی دن قرار دیا تھا۔

    یوگا سنسکرت زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب قابو پانا اور متحد کرنا ہے۔ بدھ مت اور ہندو مذہب میں یوگا جسم اور سانس کی ورزشوں اور مراقبے کا مرکب ہے۔

    اس عمل کو اپنے نفس پر قابو پانے اور صحت مند رکھنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ تحقیق کے مطابق یوگا جسمانی اور نفسیاتی ورزش کا طریقہ ہے جو انسانی صحت پر خوشگوار اثرات مرتب کرتا ہے۔

    یوگا ایک ایسی ورزش ہے جو جسم کے تمام افعال کو بہتر بناتی ہے اور ذہنی و نفسیاتی صحت پر بہترین اثرات مرتب کرتی ہے۔ باقاعدگی سے یوگا کرنا طویل عمر تک جوان، متحرک اور صحت مند رکھتا ہے۔

    ایک امریکی تحقیق کے مطابق گہری سانسوں کی یوگا مشق جو گہری سانس اندر کھینچ کر آہستگی سے باہر چھوڑ کر کی جاتی ہے، سے ذہنی دباؤ سے چھٹکارہ ممکن ہے۔

    یہ مشق دماغ میں موجود اسٹریس ہارمون کو کم کر کے موڈ کو خوشگوار بناتی ہے اور ذہن کو پرسکون رکھتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یوگا طبیعت میں چستی، توانائی میں اضافہ اور ذہنی صحت کے ساتھ جسمانی صحت کو بہتر کرتی ہے تاہم اس کے فوائد اسے باقاعدگی سے اپنا کر ہی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

  • بھوت جم میں ورزش کرنے پہنچ گیا؟ پراسرار ویڈیو وائرل

    بھوت جم میں ورزش کرنے پہنچ گیا؟ پراسرار ویڈیو وائرل

    نئی دہلی: بھارتی سوشل میڈیا پر ایک پراسرار ویڈیو وائرل ہوگئی جس میں ایک اوپن ایئر جم میں ورزش کی مشینیں خودبخود حرکت کرتی نظر آرہی ہیں۔

    بھارتی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو ایک پارک میں قائم اوپن ایئر جم کی ہے، بعض صارفین کے مطابق یہ پارک نئی دہلی کا ہے جبکہ بعض افراد کے مطابق یہ ویڈیو اتر پردیش کی ہے۔

    ویڈیو میں ورزش کے لیے استعمال ہونے والا سوئنگ خود بخود حرکت کرتا دکھائی دے رہا ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ یہ کوئی بھوت ہے جو اپنی فٹنس کے بارے میں ازحد متفکر ہے اور جم استعمال کر رہا ہے۔

    یہ ویڈیو اس قدر وائرل ہوئی کہ اتر پردیش کے شہر جھانسی کی پولیس کو نوٹس لینا پڑا۔ پولیس مذکورہ پارک میں پہنچی اور ورزش کے آلات کا جائزہ لیا۔

    جلد ہی پولیس نے معلوم کرلیا کہ سوئنگ پر چکنائی جم گئی ہے جس کی وجہ سے وہ ہوا سے باآسانی حرکت کر رہا ہے۔

    بعد ازاں محکمہ پولیس کے ٹویٹر پر کہا گیا کہ اصل بھوت وہ ہے جس نے ایک عام سی ویڈیو کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، ایسے شخص کو گرفتار کیا جائے گا۔

    سوشل میڈیا پر اس ویڈیو پر طرح طرح کے تبصرے جاری ہیں، بعض افراد نے پولیس سے درخواست کی کہ وہ ان لوگوں کو گرفتار نہ کریں جنہوں نے یہ ویڈیو بنائی ہے۔

  • روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    روزے کے دوران ورزش کیسے کی جائے؟

    رمضان کے دنوں میں ورزش کرنا ایک مشکل کام لگ سکتا ہے لیکن احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھتے ہوئے ہلکی پھلکی ورزشیں کی جاسکتی ہیں۔

    دبئی کے ایک ٹرینر اور نیوٹریشن کوچ دیوندر بینس نے رمضان میں ورزش کے حوالے سے کچھ مشورے دیے ہیں۔

    ٹرینر دیوندر بینس کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو یہ طے کرنا ضروری ہے کہ ورزش کس وقت کی جائے، اور وقت وہ ہونا چاہیئے جب آپ نے پیٹ زیادہ بھرا ہوا نہ ہو۔

    ان کے مطابق بہترین وقت افطاری کے بعد کا ہے لیکن اس وقت آپ کا پیٹ زیادہ بھرا ہوا نہیں ہونا چاہیئے یعنی آپ ہلکی پھلکی چیزوں کے ساتھ افطاری کرنے کے بعد ورزش کے لیے چلے جائیں اور کھانا بعد میں کھا لیں۔

    اگر صبح جلدی اٹھ سکتے ہیں تو دوسرا بہترین وقت سحری سے پہلے کا ہے، اور اگر آپ خالی پیٹ ورزش کرنے کے عادی ہیں تو یہ کام افطاری سے پہلے بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اس سے ڈی ہائیڈریشن یعنی پانی کی کمی ہو سکتی ہے۔

    ٹریننگ سے پہلے اور بعد میں انرجی کو بحال کرنے کے لیے آپ کا دل کاربو ہائیڈریٹس کھانے کو چاہتا ہے تو اس کے لیے چاول یا پاستے کی جگہ سبزیاں یا ایسی چیزیں استعمال کریں جن میں فائبر ہو۔

    اس کے علاوہ اپنے مسلز کو توانا رکھنے کے لیے پروٹین کا استعمال کریں جس کے لیے آپ گوشت، دالیں اور لوبیہ کھا سکتے ہیں اور پروٹین شیک بھی پی سکتے ہیں۔

    روزے کے دوران جسم انرجی کے لیے جمع شدہ کاربو ہائیڈریٹس اور پروٹینز کا استعمال کرتا ہے جس سے آپ کے پٹھے کمزور ہو سکتے ہیں۔ ہلکے پھلکے ویٹ یا باڈی ویٹ کے ساتھ ٹریننگ کرنے سے یہ پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔

    اس کے لیے آپ پش اپس اور بیٹھکیں لگا سکتے ہیں یا کم ویٹ کے ساتھ چھاتی اور کندھوں کی ورزش کر سکتے ہیں۔

    روزے کے دوارن بھاگنے یا جاگنگ جیسی وزرش نہ کریں کیونکہ اس سے آپ کے جسم سے جمع شدہ گلائیکوجن جلدی ختم ہو جائیں گے اور جسم پروٹین مانگے گا، لہٰذا بہتر یہی ہے کہ افطاری سے قبل واک کر لی جائے۔

  • لاک ڈاؤن میں فٹنس کیسے برقرار رکھی جائے؟

    لاک ڈاؤن میں فٹنس کیسے برقرار رکھی جائے؟

    کراچی: آج کل کے لاک ڈاؤن میں تقریباً ہر شخص اپنا زیادہ تر وقت ٹی وی اور لیپ ٹاپ کے آگے گزار رہا ہے ایسے میں فٹنس کو برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے، فٹنس ایکسپرٹ رمیز احمد نے فٹنس برقرار رکھنے کے کچھ طریقے بتائے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فٹنس ایکسپرٹ رمیز احمد نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں شرکت کی اور ورزشوں اور کھانوں کے حوالے سے بات کی۔

    انہوں نے زیادہ فوکس اس بات پر کیا کہ آج کل کے لاک ڈاؤن میں جب بیرونی سرگرمیاں تقریباً ختم ہوچکی ہیں اور تمام وقت گھر پر گزر رہا ہے ایسے میں اپنے آپ کو فٹ کیسے رکھا جائے۔

    ماہرین کے مطابق آج کل کے دنوں میں ایک شیڈول بنانے اور اس پر سختی سے عمل کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس شیڈول میں ورزش کا اہم حصہ ہونا چاہیئے۔

    رمیز نے بھی گھر میں رہتے ہوئے کچھ مخصوص ورزشیں کرنے کے طریقے بتائے جو نیچے ویڈیو میں دیکھے جاسکتے ہیں۔ ان ورزشوں سے جسم کو فعال اور فٹ رکھا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ آج کل لوگ قسم قسم کے کھانے پکا اور کھا رہے ہیں جس سے ان کا وزن بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق اپنی غذا گڈ کاربس، پروٹین اور گڈ فیٹس پر مشتمل بنائیں۔

    اس حوالے سے رمیز نے بتایا کہ اچھے کاربس میں سفید ابلے ہوئے چاول، براؤن بریڈ اور خشک میوہ جات شامل ہیں جبکہ پروٹین والی غذائیں مچھلی، چکن اور مٹن ہیں۔

    انہوں نے ورزش کے حوالے سے ایک غلط فہمی یہ بھی دور کی کہ بڑھا ہوا پیٹ صرف ورزش سے کم نہیں ہوتا بلکہ اس کے لیے ڈائٹ بھی ضروری ہے۔

    علاوہ ازیں مسلز بنانے کی ورزش بھی پیٹ کم کرسکتی ہے کیونکہ مسلز کی ورزش سے پہلے پیٹ اندر کی طرف جانا شروع ہوتا ہے اس کے بعد شیپ میں آتا ہے۔ بعد ازاں مختلف پوسچرز سے اس کو مزید بہتر کیا جاتا ہے۔

  • سپر ہیرو کی طرح اس وبا سے لڑیں: علی ظفر

    سپر ہیرو کی طرح اس وبا سے لڑیں: علی ظفر

    کراچی: معروف گلوکار علی ظفر نے سیلف آئسولیشن کے دوران دماغی و جسمانی طور پر فٹ رہنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، انہوں نے کہا کہ اپنے پسندیدہ سپر ہیرو کی طرح اس وبا سے لڑیں۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر علی ظفر نے ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ اپنے گھر کے جم میں نظر آرہے ہیں۔

    اپنی پوسٹ میں علی ظفر نے کہا کہ اپنے گھر میں جو بھی مشین آپ کو میسر ہے اس سے ورزش ضرور کریں، آپ کو آن لائن بہت سے ٹیوٹوریلز مل جائیں گے جو بتائیں گے کہ قرنطینہ یا سیلف آئسولیشن کے دوران فٹ کیسے رہا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سب مل کر اس وبا سے کسی سپر ہیرو کی طرح لڑیں گے، آپ کا فیورٹ سپر ہیرو کون سا ہے؟

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ دنیا بھر میں لوگ گھروں میں بند ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں، ایسے میں فنکاروں سمیت ہر شخص نئے نئے مشغلے اپنا کر اور اپنے مختلف شوق پورے کر کے اپنا وقت گزار رہا ہے۔

  • وزن کم کرنے کے لیے دن میں دو بار ورزش کرنے کا خیال کتنا کارآمد؟

    وزن کم کرنے کے لیے دن میں دو بار ورزش کرنے کا خیال کتنا کارآمد؟

    وزن گھٹانے کے لیے ورزش بے حد اہم سمجھی جاتی ہے، مستقل بنیادوں پر جسمانی طور پر فعال رہنا یوں تو صحت مند رکھتا ہی ہے تاہم باقاعدگی سے ورزش کرنے کی اپنی اہمیت ہے۔

    بعض افراد کا خیال ہے کہ وزن گھٹانے کے لیے اگر ورزش کرنی ہے تو پھر دن میں دو بار کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل ہوں اور جلد حاصل ہوں۔

    بظاہر یہ فائدہ مند بھی نظر آتا ہے، زیادہ سے زیادہ فعال رہنا جسم کو فٹ اور صحت مند رکھتا ہے، ماہرین کے مطابق آپ جسمانی طور پر جتنا زیادہ فعال رہیں گے اتنا ہی کم بیمار ہوں گے۔

    جسمانی طور پر فعال رہنا مسلز کی نشونما اور میٹا بولک نظام کی بہتری میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    تاہم دن میں دو دفعہ ورزش کرنے سے بہت سے نقصانات ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دن میں ایک سے زائد بار ورزش کرنا جسم پر غیر ضروری دباؤ ڈالنا ہے۔

    ان کے مطابق دن میں کئی بار ورزش مختلف کھیلوں کے ایتھلیٹس کرتے ہیں جنہیں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام روٹین میں اس عمل کو اپنانے سے سب سے بڑا خطرہ نیورو مسکیولر سسٹم کو ہے اور اعصاب اس سے سخت متاثر ہوسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں تھکاوٹ کے باعث چوٹ لگنے کا خطرہ بھی ہوسکتا ہے، سخت ورزش سے رات میں نیند میں ڈسٹربنس بھی پیدا ہوسکتی ہے جس سے نیند پوری نہ ہونے کا امکان ہے۔

    ماہرین کے مطابق اضافی ورزش قوت مدافعت پر بھی دباؤ ڈالتی ہے۔ ورزش کے 2 ٹریننگ سیشنز کے درمیان جسم کو آرام کا موقع نہیں ملتا جس سے جسم اندرونی طور پر تھکاوٹ کا شکار ہونے لگتا ہے۔

    اس دوران اگر بھاری بھرکم ورزشیں کی جائیں تو ہارمونز کا توازن بگڑنے کا بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ دن میں دو بار ورزش کرنا ہی چاہتے ہیں تو انہیں ہلکا پھلکا رکھیں۔ صبح کے وقت جم میں ہلکی پھلکی ورزش کے بعد شام میں کم فاصلے کی جاگنگ یا یوگا بہترین رہے گا۔

  • بہت معمولی سی ورزش کرنا بھی آپ کی عمر میں اضافہ کر سکتا ہے

    بہت معمولی سی ورزش کرنا بھی آپ کی عمر میں اضافہ کر سکتا ہے

    ورزش کرنا اور جسمانی طور پر متحرک رہنا جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے اور کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ورزش کی بہت معمولی مقدار بھی بے شمار فائدے پہنچا سکتی ہے۔

    امریکا میں کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ بہت کم ورزش کرنا بھی متعدد بیماریوں اور قبل از وقت موت کے خطرے میں کمی کرسکتا ہے۔ ہفتے میں کبھی کبھار ورزش کرنے سے قبل از وقت موت کے خطرے میں 52 فیصد کمی ہوسکتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق قبل از وقت موت کا خطرہ مختلف بیماریوں جیسے دل کے امراض، فالج اور ذہنی تناؤ کی وجہ سے ہوتا ہے، اور یہ خطرہ ان افراد میں بڑھ جاتا ہے جو بالکل ورزش نہیں کرتے۔

    ورزش نہ کرنا اور غیر متحرک زندگی گزارنا مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب، فالج، جسم میں درد اور موٹاپے کو جنم دیتا ہے اور یہ بیماریاں انسان میں قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق ورزش دماغی صحت پر بھی یکساں مفید اثرات مرتب کرتی ہے۔ وہ افراد جو ہفتے میں چند دن ورزش یا کسی بھی جسمانی سرگرمی میں مشغول رہتے ہیں ان کی دماغی کیفیت ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت بہتر رہتی ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ورزش، جسمانی طور پر فعال رہنا یا کسی کھیل میں حصہ لینا ڈپریشن اور تناؤ میں 43 فیصد کمی کرتا ہے۔ ورزش دماغ کو طویل عرصے تک جوان رکھتی ہے جس سے بڑھاپے میں الزائمر اور یادداشت کے مسائل سے تحفظ ملتا ہے۔

  • ایسا کیا ہے جو دولت مند افراد کے برابر خوش رکھ سکتا ہے؟

    ایسا کیا ہے جو دولت مند افراد کے برابر خوش رکھ سکتا ہے؟

    ایک عام خیال ہے کہ پیسہ زندگی کو آسان بنا سکتا ہے اور خوشی کا سبب ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں ایسی کیا شے ہے جو بغیر دولت کے بھی، آپ کو دولت مندوں کے جتنا ہی خوش رکھ سکتی ہے؟

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ ورزش اور جسمانی سرگرمیاں کسی شخص کو دولت مند شخص کے برابر خوشی دے سکتی ہے۔

    یہ تحقیق آکسفورڈ اور ییل یونیورسٹی میں کی گئی جو دا لینسٹ نامی جریدے میں شائع ہوئی۔ تحقیق کے لیے 12 لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ لیا گیا، ان افراد سے ان کی آمدنی اور جسمانی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔

    ان افراد سے پوچھا گیا کہ مجموعی طور پر یہ کن حالات میں اور کتنے عرصے تک خود کو پریشان اور ذہنی تناؤ میں مبتلا محسوس کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خوش رہنے کا آسان نسخہ

    ماہرین نے دیکھا کہ جسمانی سرگرمیوں کے عادی افراد سال میں اوسطاً 35 دن خود کو پریشان محسوس کرتے ہیں، اس کے برعکس ایسے افراد جو جسمانی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیتے تھے ان کی پریشانی مزید 18 دن طول کھینچ گئی۔

    تحقیق میں دیکھا گیا کہ زیادہ آمدنی والے یعنی مالی طور پر مطمئن افراد اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے افراد میں خوشی کی سطح یکساں پائی گئی۔

    اسی طرح ایسی سرگرمی جس میں زیادہ لوگوں سے گھلنے ملنے کا امکان ہو جیسے کوئی کھیل کھیلنا، جس میں پوری ٹیم کھیل میں حصہ لے، دیگر سرگرمیوں کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا کہ اس کا یہ مطلب نہ سمجھا جائے کہ جتنی زیادہ ورزش کی جائے گی اتنی ہی زیادہ خوشی حاصل ہوگی، ہفتے میں 30 سے 60 منٹ پر مشتمل، 3 سے 5 ٹریننگ سیشن بھی وہی فوائد دے سکتے ہیں۔

  • ورزش دماغی صحت کے لیے بھی فائدہ مند

    ورزش دماغی صحت کے لیے بھی فائدہ مند

    ورزش کرنا اور جسمانی طور پر متحرک رہنا جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے اور کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے، تاہم ورزش کے دماغی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، اس بارے میں ماہرین اب تک تذبذب کا شکار تھے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق نے ماہرین کی الجھن دور کردی جس میں پتہ چلا کہ ورزش دماغی صحت پر بھی یکساں مفید اثرات مرتب کرتی ہے۔

    برطانوی دارالحکومت لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے لیے ماہرین نے مختلف عمر کے افراد کا جائزہ لیا۔ ماہرین نے ان افراد کی دماغی صحت، ورزش کی عادت اور غذائی معمول کا جائزہ لیا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو ہفتے میں چند دن ورزش یا کسی بھی جسمانی سرگرمی میں مشغول رہے ان کی دماغی کیفیت ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت بہتر تھی۔

    تحقیق کے نتائج سے علم ہوا ورزش، جسمانی طور پر فعال رہنا یا کسی کھیل میں حصہ لینا ڈپریشن اور تناؤ میں 43 فیصد کمی کرتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق ورزش دماغ کو طویل عرصے تک جوان رکھتی ہے جس سے بڑھاپے میں الزائمر اور یادداشت کے مسائل سے تحفظ ملتا ہے۔