Tag: ورزش

  • متحرک رہنا کمر درد سے بچاؤ میں معاون

    متحرک رہنا کمر درد سے بچاؤ میں معاون

    کمر درد دنیا بھر میں 10 میں سے 8 افراد کو متاثر کرنے والا عام مسئلہ ہے اور اس کے لیے بے شمار علاج تجویز کیے جاتے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق اس کا ایک علاج متحرک رہنا بھی ہے۔

    برٹش جرنل آف اسپورٹس میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے متحرک رکھنے والی سرگرمیوں جیسے چہل قدمی یا باقاعدہ ورزش کمر درد کے خطرے میں 16 فیصد کمی کر سکتی ہے۔

    تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر رحمٰن شری کے مطابق ورزش کمر درد کی شدت اور دوبارہ پلٹ کر آنے کے خطرے میں کمی کرتی ہے۔ اسی طرح وہ افراد جو اس تکلیف کا شکار نہیں، اور ورزش کے عادی ہیں، ان میں بھی اس تکلیف سے محفوظ رہنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے فعال رکھنے والی سرگرمیوں میں چہل قدمی اور ورزش کے علاوہ سیڑھیاں چڑھنا، اور گھر کے مختلف کاموں کو بھی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: کمر درد سے نجات دلانے والی آسان ورزشیں

    اس سے قبل بھی ماہرین نے ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ باقاعدگی سے ورزش کرنا کمر درد میں 40 سے 45 فیصد کمی کرسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کمر درد کا شکار بعض افراد ورزش سے تکلیف کے بڑھ جانے کی شکایت کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے افراد کمر درد سے نجات کے لیے ڈاکٹر کے مشورے سے مختلف اینٹی بائیوٹکس اور دیگر علاج جیسے بیلٹ وغیرہ کا استعمال کرتے ہیں۔

    تاہم یہ چیزیں پٹھوں کو کمزور کردیتی ہیں چنانچہ کمر درد کا شکار افراد اگر ورزش کریں تو وہ مزید تکلیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق کمر درد کو کسی دوا کے بغیر ورزش سے ہی ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔

    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی تجاویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض ہے اور آج کل اکثر افراد اس مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزمرہ کی ایک معمولی سی عادت سے ہائی بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنا جسم میں خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنے کی عادت بلڈ پریشر میں کمی کے ساتھ ساتھ درمیانی عمر کے افراد کی ٹانگوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کی خواتین کے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیوں سے مسلز کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے جس کے لیے ورزش معاون ثابت ہوسکتی ہے، تاہم صرف سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنا کر بھی ورزش جیسے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیڑھیاں چڑھنے سے خون کی شریانوں میں بہتری آتی ہے، شریانوں کی اکڑن اور ان کی چربی کم ہوتی ہے جبکہ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مرض بھی دور ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے، فالج کے حملے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی 52 فیصد آبادی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نمک، جنک فوڈ اور مرغن غذاؤں کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ، ورزش نہ کرنا اور غیر فعال زندگی گزارنا ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بھی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

  • ویک اینڈ پر ورزش کرنا زیادہ فوائد کا باعث

    ویک اینڈ پر ورزش کرنا زیادہ فوائد کا باعث

    کیا آپ اپنے بہت سے دیگر کاموں کی طرح ورزش کو بھی ویک اینڈ کے لیے مخصوص رکھتے ہیں، کیونکہ آپ پورا ہفتہ ورزش کے لیے وقت نہیں نکال پاتے؟ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو جان لیں کہ آپ ان افراد کی نسبت زیادہ فوائد حاصل کر رہے ہیں جو روزانہ ورزش کرتے ہیں۔

    جنرل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق یوں تو باقاعدگی سے ورزش کرنا بھی صحت کے لیے نہایت مفید ہے اور یہ بے شمار بیماریوں سے حفاظت فراہم کرتا ہے، لیکن اگر آپ صرف ویک اینڈ پر یا ہفتہ میں صرف ایک سے دو دن ورزش کرنے کے عادی ہیں تو آپ ورزش سے حاصل ہونے والے تمام فوائد دگنے حاصل کر رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ورزش کرنے کے چند دلچسپ طریقے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دراصل ایک مخصوص وقت کے لیے جسم کو فعال رکھنا اسے بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہفتے میں کم از کم 75 منٹوں کی ورزش جسم کو چاق و چوبند رکھتی ہے۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ یہ ایک اوسط اندازہ ہے۔ تاحال اس بات کا تعین نہیں کیا جاسکا کہ کسی شخص کے لیے کتنے گھنٹوں یا منٹوں کی ورزش اسے صحت مند رکھنے کے لیے کافی ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ ویک اینڈ پر ورزش کرنے والے افراد میں باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد کی نسبت مختلف بیماریوں سے موت کا امکان بھی کم ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دفتر میں ورزش کرنے کی تراکیب

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوشگوار انکشاف ہے کہ ہم ہفتے میں صرف ایک سے دو دن ورزش کر کے بھی اپنے جسم کو بے شمار بیماریوں سے بچا سکتے ہیں۔

    واضح رہے کہ ورزش نہ کرنا اور غیر متحرک زندگی گزارنا مختلف بیماریوں جیسے امراض قلب، فالج، جسم میں درد اور موٹاپے کو جنم دیتا ہے اور یہ بیماریاں انسان میں قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔

  • دوڑنا گھٹنوں کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    دوڑنا گھٹنوں کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

    جاگنگ کرنا یا بھاگنا ورزش کرنے اور جسم کو فعال رکھنے کا سب سے آسان طریقہ ہے۔ بعض طبی ماہرین کا خیال ہے کہ روزانہ بھاگنے کی عادت گھٹنوں کے لیے نقصان دہ ہے اور یہ گھٹنوں کی تکلیف کا سبب بن سکتی ہے۔

    حال ہی میں امریکی ماہرین نے اس خیال کی حقیقت جاننے کے لیے ایک سروے کیا جس میں حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے باقاعدگی سے جاگنگ کرنے والے 15 افراد کے خون اور گھٹنوں میں موجود سیال مادے کی جانچ کی۔

    ماہرین نے یہ نمونے دو بار لیے۔ ایک اس وقت جب انہوں نے 30 منٹ تک جاگنگ کی اس کے فوری بعد ان کے جسمانی نمونے لیے گئے۔ دوسرے اس وقت جب وہ کافی دیر تک بیٹھے رہے اور انہوں نے کوئی جسمانی حرکت نہیں کی۔

    ماہرین کا خیال تھا کہ 30 منٹ جاگنگ کے بعد ان افراد کے گھٹنوں میں موجود سیال مادے کے مالیکیولز میں تبدیلیاں واقع ہوئی ہوں گی جو گھٹنوں میں سوزش یا تکلیف کا سبب بن سکتی ہے۔

    running-2

    لیکن نتیجہ اس کے برعکس نکلا جس نے ماہرین کو بھی حیران کردیا۔

    انہوں نے دیکھا کہ 30 منٹ کی جاگنگ کے بعد گھٹنوں کی تکلیف اور سوزش کا سبب بنے والے عوامل میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ مستقل بیٹھے رہنے کے باعث گھٹنوں میں سوزش کا جو امکان تھا وہ بھاگنے دوڑنے کے بعد کم ہوگیا۔

    تاہم ماہرین نے چھوٹے پیمانے پر کی گئی اس تحقیق کے نتائج کو حتمی قرار دینے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ مصدقہ و حتمی نتائج کے لیے انہیں بڑے پیمانے پر، ہر عمر اور ہر عادات کے افراد کا تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے۔

    علاوہ ازیں انہیں علم نہیں کہ مستقل دوڑنے والے افراد جیسے میراتھن کے کھلاڑیوں پر بھی یہی نتائج مرتب ہوتے ہیں یا نہیں، کیونکہ تحقیق میں کسی کھلاڑی کو شامل نہیں کیا گیا۔

    ماہرین اس امر کے متعلق بھی اندھیرے میں ہیں کہ گھٹنوں کے مختلف امراض اور مسائل کا شکار افراد اس طریقے سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں یا انہیں مزید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

  • بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    نظر کی کمزوری آج کل ایک عام بات ہوگئی ہے جس کی وجہ سے انسان بہت مشکلات کا شکار ہوجاتا ہے۔ ماہرین کمزور نظر کے علاج کے لیے کچھ قدرتی طریقے تجویز کرتے ہیں۔

    اگر آپ کی نظر بھی کمزور ہے تو ان طریقوں سے فائدہ اٹھائیں۔


    آنکھوں کی ورزش

    آنکھوں کی ورزش کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کرسکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔


    آنکھو ں کا مساج

    آنکھوں کا مساج بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور ارد گرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ دو سے تین منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈا تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔

  • اپنی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچائیں

    اپنی آنکھوں کو خراب ہونے سے بچائیں

    آج یعنی ماہ اکتوبر کی دوسری جمعرات کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں بینائی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد نظر کی کمزوری اور نابینا پن سمیت آنکھوں کی مختلف بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    ماہرین چشم کے مطابق آنکھوں کی بیماریوں میں سے 80 فیصد کو با آسانی روکا جاسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں 18 کروڑ افراد بر وقت تشخیص نہ ہونے کے باعث نابینا پن کی جانب بڑھ رہے ہیں جن کی تعداد سنہ 2020 تک 36 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔

    صرف پاکستان میں 66 فیصد افراد موتیا، 6 فیصد کالے پانی اور 12 فیصد بینائی کی کمزوری کا شکار ہیں۔ یہ بیماریاں بتدریج نابینا پن کی طرف لے جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل اشیا جیسے کمپیوٹر اور موبائل فون ہمیں ڈیجیٹل بیماریوں میں مبتلا کر رہے ہیں۔

    sight-2

    ماہرین کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی دین ان اشیا کی جلتی بجھتی اسکرین ہماری آنکھوں کی صحت کے لیے بے حد نقصان دہ ہیں اس کے باوجود ہم ان چیزوں کے ساتھ بے تحاشہ وقت گزار رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریوں کو خوش آمدید کہیں

    ان کے مطابق موبائل کی نیلی اسکرین خاص طور پر آنکھوں کی مختلف بیماریوں جیسے نظر کی دھندلاہٹ، آنکھوں کا خشک ہونا، گردن اور کمر میں درد اور سر درد کا سبب بنتی ہیں۔

    ان اسکرینوں کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا نہ صرف آنکھوں کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کو بھی بتدریج کم کردیتا ہے جبکہ یہ آپ کی نیند پر بھی منفی اثرات ڈالتا ہے۔ آپ رات میں ایک پرسکون نیند سونے سے محروم ہوجاتے ہیں اور سونے کے دوران بار بار آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے۔


    ڈیجیٹل بیماریوں سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    ماہرین کے مطابق سب سے پہلا اصول 20 ۔ 20 ۔ 20 کا ہے۔ اپنے کمپیوٹر کی اسکرین سے ہر 20 منٹ کے بعد 20 سیکنڈز کے لیے 20 فٹ دور موجود کسی چیز کو دیکھیں۔

    اپنی پلکوں کو بار بار جھپکائیں۔ بعض افراد کام میں اس قدر منہمک ہوجاتے ہیں کہ انہیں پلکیں جھپکانا یاد نہیں رہتا۔ پلکیں نہ جھپکانے کی عادت سے آہستہ آہستہ آنکھیں خشک ہوجاتی ہیں۔

    کمپیوٹر کی اسکرین اور اپنے درمیان فاصلہ رکھیں۔

    اپنے موبائل اور کمپیوٹر کی اسکرین کی برائٹ نیس کو کم کریں۔

    ایسے چشمے بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں جن میں ایسے آئینے لگے ہوں جو الٹرا وائلٹ شعاعوں کو روک کر انہیں واپس بھیج دیں اور آنکھوں کی طرف نہ جانے دیں۔ اس طرح کے چشمے بازار میں عام دستیاب ہیں۔


    بینائی کے لیے بہترین ورزشیں

    بینائی کی بہتری کے لیے مختلف سمتوں میں دیکھنا بہترین ورزش ہے۔

    سب سے پہلے اوپر اور نیچے کی جانب آنکھ کی پتلی کو گھمائیں۔ اوپر اور نیچے کی جانب 5 بار دیکھیں اور یہ عمل 3 بار دہرائیں۔

    اس کے بعد آنکھوں کی پتلیوں کو دائیں اور بائیں جانب حرکت دیں اور اس میں بھی 5 بار دائیں اور 5 بار بائیں دیکھیں اور یہ عمل بھی 3 بار دہرائیں۔

    sight-3

    ایک اور ورزش میں آپ آنکھوں کو ترچھا کر سکتے ہیں اور دائیں اور اوپر کے جانب دیکھنے کی بجائے درمیان میں دیکھیں اور پھر آنکھ کی پتلی کو نیچے بائیں جانب لائیں۔ اسے بھی اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق دہرائیں۔

    آنکھوں کا مساج بھی بہترین ورزش ہے۔ اپنی آنکھوں کو ہتھیلیوں کی مدد سے مساج کر کے پرسکون بنانے کے ساتھ نظر کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ اس کی وجہ سے آنکھوں اور اردگرد خون کی گردش بہتر ہوگی۔

    مساج درج ذیل طریقہ سے کریں۔

    رات کو سونے سے پہلے اور صبح اٹھ کر آنکھوں کی اندر کی جانب والے کناروں کا مساج ضرور کریں۔ ان جگہوں کو ایک سے دو منٹ تک دبائیں۔

    ایک تولیے کو گرم پانی اور دوسرے کو ٹھنڈے پانی میں بھگوئیں۔ گرم تولیے کو چہرے پر اس طرح رکھیں کہ آنکھیں بھی ہلکا سا کور ہوجائیں۔ 2 سے 3 منٹ بعد گرم تولیے کو ہٹائیں اور ٹھنڈے تولیے کو 3 منٹ تک رکھیں۔

    sight-4

    تولیے کو گرم پانی میں بھگو کر آنکھوں، ماتھے، گالوں اور چہرے پر لگائیں اور آنکھیں بند کر کے ماتھے اور آنکھوں کا مساج کریں۔

    اپنے ہاتھوں کو صابن سے دھوئیں، اپنی آنکھوں کو بند کریں اور اپنے انگلیوں کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر ایک سے دو منٹ تک مساج کریں۔ ساتھ ہی آنکھوں پر ہلکا سا دباؤ بھی ڈالتے جائیں۔ اس طرح آنکھوں کا دوران خون بہتر ہو جائے گا۔


    بینائی کے لیے بہترین غذائیں

    ایسی غذائیں جو آپ کی آنکھوں کی صحت کے لیے بہترین ہیں انہیں اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنائیں۔ ان میں سب سے عام غذائیں کھیرا اور گاجر ہیں۔

    مچھلی بھی بینائی کے لیے بہترین ہے۔ کام کرنے کے دوران موٹاپے میں اضافہ کرنے والے اسنیکس کے بجائے بادام کھائیں۔ یہ آنکھوں اور دماغ دونوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔

    مزید پڑھیں: بینائی تیز کرنے والی غذائیں


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • چربی کم کرنے کے لیے ورزش سے قبل یہ غذائیں کھائیں

    چربی کم کرنے کے لیے ورزش سے قبل یہ غذائیں کھائیں

    جسم کی اضافی چربی کم کرنے اور جسم کو سڈول بنانے کے لیے ورزش نہایت آزمودہ طریقہ ہے جو جسم کو دیرپا فوائد پہنچاتا ہے۔

    تاہم اگر آپ ایک خاص ہدف کے تحت ورک آؤٹ (ورزش) کرر ہے ہیں تو اس کے لیے آپ کو اپنا پورا شیڈول ترتیب دینا ہوگا، سونے جاگنے کی روٹین بنانی ہوگی اور کھانے پینے میں خاص خیال رکھنا ہوگا۔

    ماہرین غذائیات کا کہنا ہے کہ ورک آؤٹ سے قبل کچھ مخصوص غذائیں زیادہ کیلوریز جلانے اور جسم کی توانائی برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔ ان غذاؤں کو ورزش سے 1 سے 2 گھنٹہ قبل کھانا چاہیئے۔

    پروٹین شیک

    دن میں کئی بار پروٹین شیک پینا آپ کے لیے نقصان دہ ہے، تاہم ورزش سے قبل اسے پینا ورزش کے دوران آپ کی توانائی بحال رکھتا ہے۔

    ورزش سے قبل پیے جانے والے پروٹین شیک میں آدھا کیلا، ایک اسکوپ پروٹین پاؤڈر اور آلمنڈ ملک شامل ہونا چاہیئے۔

    سلاد

    ورزش سے قبل سلاد بھی آپ کی توانائی کو بحال رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس سلاد میں بھنے ہوئے چنے، ذرا سا زیتون کا تیل اور سرکہ شامل ہونا چاہیئے۔

    یہ سلاد آپ کے نظام ہضم کو بھی بہتر کرے گی۔

    پھیکی سبزیاں

    جم جانے سے قبل مختلف سبزیوں جیسے گاجر، مشروم، ٹماٹر وغیرہ کو دھیمی آنچ پر بغیر مصالحوں کو پکایا جائے تو یہ جسم کے لیے نہایت فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں اور ان کے غذائی اجزا سے براہ راست فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

    پینٹ بٹر سینڈوچ

    گندم والی ڈبل روٹی پر پینٹ بٹر لگا کر کھانا بھی آپ کو اپنی صحت کے مطلوبہ ہدف تک کامیابی سے پہنچا سکتا ہے۔ یہ آپ کے جسم کو اضافی کاربوہائیڈریٹس فراہم کرتا ہے۔

    خشک میوہ جات

    خشک میوہ جات غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں اور فوری طور پر جسم کی توانائی بحال کرتے ہیں۔

    اس کے علاوہ یہ دل کے دورے اور فالج سے بچانے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔

    کیلے

    کیلے میں تین طرح کی قدرتی شکر پائی جاتی ہے۔ سکروز، فروکٹوز اور گلوکوز۔ کیلے میں فائبر یا ریشے بھی موجود ہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کیلے کو فوری توانائی پہنچانے کا ایک اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیلا حیرت انگیز فوائد کا حامل پھل

    اس پھل کی اسی اہم خاصیت کے باعث دنیا بھر میں مختلف کھیلوں کے ایتھلیٹس کی خوراک کا بھی یہ لازمی جز ہے۔

  • کمر درد کے لیے ورزش فائدہ مند

    کمر درد کے لیے ورزش فائدہ مند

    کمر کا درد عام طور پر ہر شخص کو ہوتا ہے۔ یہ نہایت ہی تکلیف دہ درد ہوتا ہے اور مشکلوں سے ہی جان چھوڑتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کمر درد کے لیے دوائیوں سے زیادہ فائدہ مند ورزش ہے۔

    تحقیق کرنے والے ماہرین نے دنیا بھر میں 30 ہزار سے زائد افراد پر یہ تجربہ کیا اور نتیجہ نکلا کہ سال بھر بعد جن لوگوں نے باقاعدگی سے ورزش کی تھی ان کی کمر کے درد میں 40 سے 45 فیصد کمی آئی ہے۔

    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ورزش ہی اس مرض کا آسان علاج ہے تو پھر یہ اتنا عام کیوں ہے۔

    مزید پڑھیں: کمر درد سے نجات دلانے والی آسان ورزشیں

    اس کی وجہ یہ ہے کہ کمر درد سے نجات کے لیے ڈاکٹر مختلف اینٹی بائیوٹکس اور دیگر علاج جیسے بیلٹ پہننا وغیرہ تجویز کرتے ہیں۔ یہ چیزیں پٹھوں کو کمزور کردیتی ہیں۔ چنانچہ کمر درد کا شکار افراد اگر ورزش کریں تو وہ مزید تکالیف کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ کمر درد کے لیے ورزش ہی سب سے آسان علاج ہے۔ کمر کا درد جسمانی حرکات میں کمی کی وجہ سے ہوتا ہے خاص طور پر ان لوگوں میں جو آفس میں گھنٹوں بیٹھے رہتے ہیں اور کم چلتے پھرتے ہیں۔

  • الٹے قدموں کی دوڑ کے فوائد جانتے ہیں؟

    الٹے قدموں کی دوڑ کے فوائد جانتے ہیں؟

    ورزش کے لیے چہل قدمی کرنا اور دوڑ لگانا سب سے آسان طریقہ ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ سیدھا دوڑنے کے بجائے الٹے قدموں سے دوڑنا زیادہ فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک عام طریقہ کار کے مطابق سیدھا دوڑنے کے بجائے الٹے قدموں سے دوڑنا ٹانگوں کے پٹھوں اور عضلات کو زیادہ فعال کرتا ہے۔

    یہ طریقہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ الٹے قدموں سے دوڑنے سے زیادہ کیلوریز ضائع کی جاسکتی ہیں۔

    الٹے قدموں سے دوڑنا جاپان میں نہایت عام ہے جہاں صبح اور شام کے وقت اکثر افراد الٹے قدموں سے جاگنگ کرتے دکھائی دیں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ الٹا دوڑنا آپ کے جسمانی پوسچر میں بہتری کرتا ہے جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ آپ کو کمر اور گردن کے درد سے نجات ملتی ہے۔

    مزید پڑھیں: کمر درد سے نجات دلانے والی آسان ورزشیں

    علاوہ ازیں یہ ذہنی ارتکاز کو بھی بہتر بنا سکتا ہے کیونکہ الٹا دوڑتے ہوئے آپ کی توجہ دوڑنے پر مرکوز رہے گی۔

    ماہرین کے مطابق یوں تو دونوں طرح سے دوڑنا جسمانی صحت کے لیے مفید ہے تاہم فوری نتائج حاصل کرنے کے لیے الٹا دوڑنا زیادہ بہتر ہے۔

    اور ہاں یاد رکھیں، کہ اگر آپ الٹا دوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ایک نظر اپنے آس پاس کے ماحول پر ضرور ڈال لیں۔ ایسا نہ ہو الٹا دوڑتے ہوئے آپ کسی گاڑی سے ٹکرا جائیں یا کسی کھلے مین ہول میں جا گریں۔

    یہ ورزش صرف وہیں کریں جہاں اس قسم کا کوئی خطرہ موجود نہ ہو ورنہ آپ کو فائدے کے بجائے نقصان بھی اٹھانا پڑ سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کمر درد سے نجات دلانے والی آسان ورزشیں

    کمر درد سے نجات دلانے والی آسان ورزشیں

    آج کل کے مصروف دور میں خصوصاً دن کا آدھا وقت دفاتر میں بیٹھ کر گزارنے والے افراد کو کمر درد کی شکایت ہوجاتی ہے جو نہایت تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے۔

    کمر کا درد روزمرہ زندگی میں نہایت مسائل پیدا کرتا ہے اور آپ چلنے پھرنے، اٹھنے بیٹھے اور جھکنے کے دوران شدید تکلیف کا شکار ہو سکتے ہیں۔

    لیکن فکر مت کریں۔ کمر کے درد سے چھٹکارہ پانا نہایت آسان ہے۔ اس کے لیے بس آپ کو یہ ورازش کرنی ہوں گی۔

    پہلی ورزش بچے کی طرح لیٹنا ہے۔ الٹا لیٹ کر ایک گھٹنے کو اس طرح اوپر کرلیں کہ آپ کا گھٹنا معدے پر دباؤ ڈالے۔ اس طریقے سے جتنی دیر تک ممکن ہو تب تک آرام کریں۔

    یہ ورزش کمر درد میں کمی کے لیے نہایت معاون ہے۔

    یہی ورزش سیدھا لیٹ کر بھی دہرائی جاسکتی ہے۔ سیدھا لیٹ کر گھٹنے کو اوپر (پیٹ کی طرف) اور نیچے کی سمت حرکت دیں۔ یہ عمل 7 بار دہرائیں۔

    سیدھا لیٹ کر پاؤں کے پنجوں کو اپنی سمت اور مخالف سمت حرکت دیں۔ یہ عمل 6 سے 7 بار دہرائیں۔

    ایک اور ورزش کے لیے سیدھا لیٹ کر سانس کی آمد و رفت کے ساتھ بازوؤں کو اوپر اٹھائیں اور نیچے کی طرف کریں۔ لیکن خیال رہے کہ اس دوران کمر یا پشت تکلیف کا شکار نہ ہوں۔

    انتباہ: اگر کمر درد شدید ہو تو ڈاکٹر کے مشورے سے قبل ہرگز ان تجاویز پر عمل نہ کریں۔ کسی ورزش کے دوران کمر میں تکلیف کا احساس بڑھ جائے تو اس ورزش کو کرنے سے گریز کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔