Tag: ورزش

  • خواتین میک اپ کر کے ورزش نہ کریں، ماہرین طب کا انتباہ

    خواتین میک اپ کر کے ورزش نہ کریں، ماہرین طب کا انتباہ

    باقاعدہ ورزش کے فوائد سے کون واقف نہیں جہاں یہ شوگر اور دل کے امراض سے محفوظ رکھتی ہے وہیں جسم کو چست اور متحرک رکھنے میں بھی کارگر ثابت ہوتی ہے اس لیے ڈاکٹرز اور محققین ہر خاص و عام کو روزانہ کی بنیاد پر ورزش کرنا تجویز کرتے ہیں.

    تاہم اگر ورزش کے وقت چند باتوں کا خیال نہ رکھا جائے تو یہ نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، نئی تحقیق کے مطابق میک اپ کر کے ورزش کرنے والی خواتین کو جلد کی پیچیدہ بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے.

    برطانیہ کی معروف ماہر امراض جلد بریتھی ڈینیئل کا کہنا ہے کہ جو خوا تین ورزش سے پہلے چہرے پر میک اپ کی غرض سے کاسمیٹکس لگاتی ہیں اُن کے چہرے کے مسام بند ہو جاتے ہیں جس سے پسینے کا اخراج بند ہوجاتا ہے.

    ڈاکٹر بریتھی جو ڈاکٹرز کلینک کی ڈائریکٹر بھی ہیں کا کہنا ہے کہ چہرے کے مسام سے پسینے کا اخراج نہ ہو پانا جلدی امراض کو دعوت دیتا ہے اور مسام پر گندگی جمع ہو کر سیاہ کیل اور مہاسوں میں تبدیل ہوجاتی ہے.

    اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے مزید بتایا کہ چہرے سے ورزش کے دوران پسینہ آنا عمل تنخیر کے لیے بہت ضروری ہے تاکہ جلد ٹھنڈی رہے تاہم میک اپ کے استعمال کے باعث مسام سے کثافتیں باہر نہیں نکل پاتیں.

    ڈاکٹر بریتھی نے کہا کہ میک اپ کے باعث مسام کے منہ بند ہو جاتے ہیں اور پسینے کے ذریعے جلد کی کثافتیں باہر نہیں آ پاتیں جو بعد ازاں سوزش کا باعث بن جاتی ہے اور جلد ڈھیلی ہوکر ڈھلکنے لگتی ہے.

    ڈاکٹر بریتھی ڈینیئل اس نئی تحقیق کی روشنی میں خواتین کو ورزش سے قبل میک اپ اتارنے اور منہ کو صحیح طریقے سے دھونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ اس معمولی عمل سے آپ اپنے چہرے کی تازگی اور شادابی کو لمبے عرصے تک برقرار رکھ سکتی ہیں.

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ جو خواتین کسرت سے پہلے اچھی طرح چہرہ دھو کرجم جاتی ہیں اُن کے چہرے کی شادابی اور رنگت پر ورزش کے مثبت اثرات نمایاں طور پر نظر آتے ہیں جب کہ میک اپ کر کے جم جانے والی خواتین کے چہروں کو کیل مہاسوں اور جلد کی سوزش کا سامنا رہا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • دماغی صحت کے لیے نقصان دہ عادات

    دماغی صحت کے لیے نقصان دہ عادات

    زندگی میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے دماغی طور پر صحت مند رہنا بہت ضروری ہے۔ لیکن ہم اپنی روزمرہ زندگی میں ایسی عادات و رویوں کے عادی ہوتے ہیں جو ہماری لاعلمی میں ہماری دماغی صحت کو متاثر کر رہی ہوتی ہیں۔

    ان عادات و رویوں سے چھٹکارہ پانا از حد ضروری ہوتا ہے۔ ہماری روزمرہ زندگی میں کئی عوامل جیسے کم گفتگو کرنا، اپنے جذبات کو شیئر نہ کرنا، آلودہ فضا میں رہنا، موٹاپا اور نیند کی کمی وغیرہ ایسے عوامل ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

    ماہرین کے مطابق ان کے علاوہ بھی کئی ایسی عادات ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ آئیے ان عادات کے بارے میں جانتے ہیں تاکہ ان سے چھٹکارہ پایا جاسکے۔


    ڈپریشن

    2

    مستقل ڈپریشن کا شکار رہنا آپ کو زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کی طرف متوجہ ہونے سے روکتا ہے۔

    ایک طویل عرصے تک ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار رہنے والا شخص بالآخر اسی کا عادی بن جاتا ہے اور اپنے آپ کو زندگی کی خوشیوں سے محروم کر لیتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے


    تنقید کا نشانہ بننا

    11

    آپ نے اب تک اسکول بلنگ کا نام سنا ہوگا جس میں کوئی بچہ اپنی شکل و صورت یا وزن کے باعث دیگر بچوں کے مذاق کا نشانہ بنتا ہے نتیجتاً اس بچے کی نفسیات میں تبدیلی آتی ہے اور وہ احساس کمتری سمیت مختلف نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا سلسلہ اسکول تک ختم نہیں ہوجاتا۔ کام کرنے کی جگہوں پر بھی لوگ بلنگ یا تنقید و مذاق کا نشانہ بنتے ہیں اور اپنی تمام تر سنجیدگی اور ذہنی وسعت کے باوجود یہ ان پر منفی طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی بھی عمر میں بلنگ کا نشانہ بننا دماغی صحت کے لیے خطرناک ہے اور اس کے اثرات سے نجات کے لیے ماہرین نفسیات سے رجوع کرنا ضروری ہے۔


    کاموں کو ٹالنا

    اگر آپ کوئی کام کرنا چاہتے ہیں، لیکن ناکامی کے خوف یا سستی کے باعث اسے ٹال دیتے ہیں تو جان جائیں کہ آپ اپنے کیریئر کے ساتھ ساتھ اپنی دماغی صحت کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    یاد رکھیں پہلا قدم اٹھانے کا مطلب کسی کام کو نصف پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ جب آپ کام شروع کریں گے تو خود اسے مکمل کرنا چاہیں گے۔


    ناپسندیدہ رشتے

    ماہرین سماجیات کا کہنا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں میں ناکامی کی بڑی وجہ ان کا ایسے رشتوں میں بندھے رہنا ہے جنہیں وہ پسند نہیں کرتے۔ صرف معاشروں یا خاندان کے خوف سے وہ ان رشتوں کو نبھانے پر مجبور ہوتے ہیں۔

    ایسے دوست احباب، شریک حیات یا اہل خانہ جو منفی سوچوں کو فروغ دیں، آپ کی کامیابی پر حسد کریں، ناکامی پر خوش ہوں اور ہر وقت تنقید کا نشانہ بناتے رہیں، ایسے رشتوں سے دور ہوجانا ہی بہتر ہے۔


    لوگوں میں گھرے رہنا

    5

    محبت کرنے والے دوست، احباب اور اہل خانہ کے ساتھ وقت گزارنا اچھی عادت ہے لیکن ہفتے میں کچھ وقت تنہائی میں بھی گزارنا چاہیئے۔

    تنہائی اور خاموشی آپ کے دماغ کو خلیات کو پرسکون کرتی ہے اور یہ ایک بار پھر نئی توانائی حاصل کر کے پہلے سے زیادہ فعال ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: خاموشی کے فوائد


    جھک کر چلنا

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے کا انداز ہمارے موڈ پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    ماہرین سماجیات کے مطابق جو افراد چلتے ہوئے کاندھوں کو جھکا لیتے ہیں اور کاندھوں کو جھکا کر بیٹھتے ہیں، وہ عموماً منفی چیزوں کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں۔


    ہر چیز کی تصویر کھینچنا

    7

    معروف اداکار جارج کلونی نے ایک بار کہا تھا، ’ہم آج ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں لوگوں کو زندگی جینے سے زیادہ اسے ریکارڈ کرنے سے دلچسپی ہے‘۔

    ہم اپنی زندگی کے بے شمار خوبصورت لمحوں اور اپنے درمیان کیمرے کا لینس حائل کردیتے ہیں اور اس لمحے کی خوبصورتی اور خوشی سے محروم ہوجاتے ہیں۔

    ماہرین نے باقاعدہ تحقیق سے ثابت کیا کہ جو افراد دوستوں یا خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہوئے موبائل کو دور رکھتے ہیں اور تصاویر لینے سے پرہیز کرتے ہیں وہ ایک خوش باش زندگی گزارتے ہیں۔


    زندگی کو بہت زیادہ سنجیدگی سے لینا

    8

    زندگی مسائل، دکھوں، پریشانیوں اور اس کے ساتھ ساتھ خوشیوں کانام ہے۔

    یہ سوچنا احمقانہ بات ہے کہ کسی کی زندگی میں مصائب یا دکھ نہ ہوں۔ انہیں سنجیدگی سے لے کر ان پر افسردہ اور ڈپریس ہونے کے بجائے ٹھنڈے دماغ سے ان کا حل سوچنا چاہیئے۔


    ورزش نہ کرنا

    یونیورسٹی کالج لندن میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق جسمانی طور پر غیر فعال ہونا ڈپریشن اور ذہنی دباؤ کے خطرات بڑھا دیتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو ہفتے میں 3 دن ورزش کرتے ہیں وہ ورزش نہ کرنے والوں کی نسبت ڈپریشن کا شکار کم ہوتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ویک اینڈ پر ورزش کرنا زیادہ فوائد کا باعث


    ہر وقت اسمارٹ فون کا استعمال

    9

    ہر دوسرے منٹ اپنے اسمارٹ فون میں مختلف ایپس اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ جیسے فیس بک، ٹوئٹر پر وقت گزارنا، یا مختلف گیمز کھیلنا آپ کے کسی کام کا نہیں ہے۔

    یہ آپ کی دماغی صلاحیت کو کمزور کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈیجیٹل دور میں ڈیجیٹل بیماریاں


    بیک وقت کئی کام کرنا

    10

    ماہرین کی نظر میں ملٹی ٹاسکنگ ایک اچھا عمل نہیں سمجھا جاتا۔ اس سے توجہ تقسیم ہوجاتی ہے اور کوئی بھی کام درست طریقے سے نہیں ہو پاتا۔

    اس کے برعکس ایک وقت میں ایک ہی کام پوری یکسوئی اور دلجمعی سے کیا جائے۔ ملٹی ٹاسکنگ دماغی خیالات کو منتشر کر کے دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بغیر ورزش فٹ رہنے کے طریقے

    بغیر ورزش فٹ رہنے کے طریقے

    صحت مند رہنے کے لیے ورزش کرنا نہایت آسان اور مفید حل ہے جو جسم کو فعال رکھ کر بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے اور اور دیرپا مفید اثرات مرتب کرتا ہے۔

    تاہم زندگی کی مختلف مصروفیات میں ورزش کا وقت نہیں نکل پاتا نتیجتاً لوگ 8 گھنٹے دفتر اور بقیہ وقت گھر میں بیٹھ کر گزارنے کے بعد موٹاپے اور مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    تاہم آج ہم آپ کو انہی معمولات زندگی میں فٹ رہنے کے کچھ طریقے بتا رہے جو باآسانی قابل عمل ہیں۔


    سیڑھیاں چڑھیں

    دفتر میں اور گھر کے کاموں کے لیے مختلف مالز اور سینٹرز میں الیکٹرانک سیڑھیوں یا لفٹ کے بجائے عام سیڑھیوں کا استعمال کریں۔ یہ جسم کی ورزش کا سب سے آسان طریقہ ہے۔


    رقص کریں

    رقص جسم کے تمام اعضا کو حرکت میں لا کر جسم کو فعال بناتا ہے۔ بند کمرے میں اپنی پسندیدہ دھن پر یا کوئی کام کرتے ہوئے رقص کرنا، جب آپ کو کوئی نہ دیکھ رہا ہو، ورزش کا بہترین طریقہ ہے۔


    گھر کے کام

    زندگی کے مصروف شیڈول میں ایک مصروفیت گھر کے مختلف کام بھی ہیں۔ گھر کے مختلف کام جن میں آپ کا جسم زیادہ سے زیادہ حرکت کرے آپ کے جسم کی کیلوریز میں کمی کرتا ہے۔


    صبح جلدی اٹھیں

    ورزش کرنے کے لیے کوئی لمبا چوڑا شیڈول ترتیب دینے کی ضرورت نہیں۔ اپنے معمول سے صرف 15 منٹ قبل اٹھیں جب تمام اہل خانہ خواب خرگوش کے مزے لینے میں مصروف ہوں۔

    یہ 15 منٹ ہلکی پھکی ورزش جیسے چہل قدمی یا یوگا کرتے ہوئے گزارے جاسکتے ہیں۔


    مختصر وقت کی ورزش

    اگر جم جانا آپ کے معمولات میں شامل ہے یا آپ کے گھر میں ورزش کی مشینیں موجود ہیں تو آپ ان پر 30 منٹ یا ایک گھنٹہ صرف کرنے کے بجائے وقت بچانے کے لیے صرف 10 سے 15 منٹ بھی صرف کرسکتے ہیں۔

    یاد رکھیں اگر باقاعدگی سے ورزش کی جائے خواہ وہ مختصر وقت کے لیے ہی ہو تب بھی اس سے نہایت حیران کن فائدے حاصل کیے جاسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھاری ورزش کرنا دماغی صحت میں بہتری کے لیے معاون

    بھاری ورزش کرنا دماغی صحت میں بہتری کے لیے معاون

    کیا آپ کو مختلف دماغی و نفسیاتی مسائل خصوصاً اینگزائٹی (بے چینی) کا سامنا ہے، تو اس ضمن میں بھاری ورزشیں کرنا آپ کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

    یہ دعویٰ حال ہی میں کی جانے ایک تحقیق میں سامنے آیا جس میں دیکھا گیا کہ وہ افراد جو مسلز بنانے والی بھاری بھرکم ورزشیں جیسے ویٹ لفٹنگ کرتے ہیں، وہ افراد اینگزائٹی کے مرض سے محفوظ رہتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    آئر لینڈ میں کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ باقاعدگی سے ورک آؤٹ کرنے والے افراد مختلف اقسام کے ذہنی و نفسیاتی مسائل سے دور رہتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ گو کہ ورزش نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی اور نفسیاتی صحت پر بھی مفید اثرات مرتب کرتی ہے تاہم اس کا تعلق ہمیشہ سے ہلکی اقسام کی ورزش سے جوڑا جاتا رہا ہے جن میں سانس کی مشقیں بھی شامل ہیں۔

    ان کے مطابق ورک آؤٹ دراصل دماغ کی توجہ کا مرکز تبدیل کردیتا ہے اور وہ پریشان کن چیزوں کو چھوڑ کر سخت ورزش کی طرف مبذول ہوجاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: ورک آؤٹ کرنے سے قبل یہ غذائیں کھائیں

    ماہرین کا کہنا تھا کہ ورزش سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ ورزش کے دوران ادھر ادھر کے بارے میں سوچنے کے بجائے دماغ کو بھی ورزش پر مرکوز رکھا جائے اور بھاری ورزش اس ضمن میں معاون ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ محنت آپ کو دماغی اور جسمانی دونوں طور پر مشغول رکھے گی۔

    تحقیق میں تجویز کیا گیا کہ اینگزائٹی کے علاج کے لیے مہنگی دوائیں کھانے کے بجائے ورک آؤٹ کرنا آسان علاج ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ اس تحقیق پر مزید کام کر رہے ہیں اور اس حوالے سے ابھی مزید جامع نتائج جاری کیے جائیں گے۔


    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • فٹنس کے معمولات سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے افراد ہوشیار

    فٹنس کے معمولات سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے افراد ہوشیار

    کیا آپ ورزش کرتے ہوئے اس کی تفصیلات سوشل میڈیا خاص طور پر فیس بک پر شیئر کرنے کے عادی ہیں؟ تو یقیناً آپ نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔

    ہم میں سے اکثر افراد اپنی ورزش کے معمولات سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے عادی ہیں۔ کہ آج ہم نے جم میں فلاں ورک آؤٹ کیا، یا فلاں ورزش کرتے ہوئے اتنا وقت صرف کیا، یا صرف یہ کہ آج کام شروع کرنے سے قبل 15 منٹ کی واک کی۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا رشتوں کے لیے زہر قاتل

    بظاہر ایسی پوسٹ دیکھنے میں بہت حوصلہ افزا لگتی ہیں جو دیگر افراد کو بھی ورزش کی ترغیب دیتی ہیں، مگر لندن کی برنل یونیورسٹی میں جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ایسے افراد خود پسند ہوتے ہیں جو ایک نفسیاتی مسئلہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق ایسے افراد دراصل غیر ارادی طور پر دوسروں کو متاثر کرنا چاہتے ہیں اور ان کا مقصد ایسی پوسٹ پر لائیکس اور کمنٹس کے ذریعے توجہ حاصل کرنا ہوتا ہے جو کسی بھی طرح نارمل ہونے کی نشانی نہیں ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ ایسے افراد اپنی زندگی کی چھوٹی سے چھوٹی کامیابی کو بھی سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہیں تاکہ وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بن سکیں۔

    مزید پڑھیں: آپ کی فیس بک پروفائل آپ کی شخصیت کی عکاس

    یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں سوشل میڈیا کے استعمال اور نفسیاتی مسائل میں تعلق کو ظاہر کیا گیا ہو۔ اس سے قبل بھی کئی بار تحقیق میں بتایا جا چکا ہے کہ سوشل میڈیا مختلف نفسیاتی، دماغی و سماجی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    اینگزائٹی سے بچنے کے لیے یہ عادات اپنائیں

    آج کل کی مصروف زندگی میں، جب ہر شخص خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہے، اور اپنے ساتھ موجود افراد سے آگے نکلنے کی دوڑ میں ہے، مختلف ذہنی ونفسیاتی مسائل عام ہوگئے ہیں جن میں ڈپریشن اور اینگزائٹی سرفہرست ہیں۔

    اینگزائٹی یا بے چینی دراصل ایک کیفیت کا نام ہے جو گھبراہٹ، بہت زیادہ خوف اور ذہنی دباؤ کا سبب بنتا ہے۔ ان تمام مسائل کو اینگزائٹی ڈس آرڈر کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ایک عام ذہنی مرض ہے اور دنیا بھر میں ہر 100 میں سے 4 افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔

    صرف امریکا میں 4 کروڑ بالغ افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    مزید پڑھیں: خواتین بے چینی کا شکار کیوں ہوتی ہیں؟

    اینگزائٹی کے مرض میں مبتلا افراد کام کی طرف توجہ نہیں دے پاتے اور ان کی تخلیقی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں۔

    ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اینگزائٹی کو کم کرنے کا حل یہ ہے کہ آپ ایسے کام کریں جس سے آپ کو خوشی اور طمانیت کا احساس ہو۔

    اس سلسلے میں یہ عادات اینگزائٹی کو ختم یا کم کرنے میں نہایت معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔

    سوشل میڈیا کو ختم کریں

    social-media

    زیادہ تر ذہنی و نفسیاتی مسائل کو ختم کرنے کے لیے سب سے پہلا قدم سوشل میڈیا کا استعمال کم کرنا ہے۔

    ایک حالیہ تحقیق کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک، ٹوئٹر یا انسٹا گرام کا حد سے زیادہ استعمال آپ کو تنہا اور غیر مطمئن بنا دیتا ہے۔

    بے چینی یا ڈپریشن کا شکار ہونے کی صورت میں سب سے پہلے سوشل میڈیا پر گزارے جانے والے وقت کو کم سے کم کریں۔ یہ عادت دراصل آپ کی لاعلمی میں آپ میں مختلف نفسیاتی و دماغی پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے۔

    تخلیقی کام کریں

    colours

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بے چینی سے چھٹکارہ پانے کے لیے کسی تخلیقی کام سے مدد لیں اور اس کے لیے سب سے بہترین اور آسان حل تصویر کشی کرنا یا لکھنا ہے۔

    ماہرین کے مطابق رنگوں کو استعمال کرتے ہوئے مختلف تصاویر بنانا آپ کے ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے اور آپ پرسکون ہوجاتے ہیں۔ رنگ دراصل ہمارے اندر منفی جذبات کے بہاؤ کو کم کرتے ہیں اور ہمارے اندر خوش کن احساسات جگاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: رنگوں کے ذریعے ذہنی کیفیات میں خوشگوار تبدیلی

    اسی طرح اگر آپ اپنے ذہن میں آنے والے ہر قسم کے خیالات کو لکھ لیں گے تب بھی آپ کا ذہن ہلکا پھلکا ہوجائے گا اور آپ خود کو خاصی حد تک مطمئن محسوس کریں گے۔

    گھر سے باہر وقت گزاریں

    nature

    گھر سے باہر وقت گزارنے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پرہجوم سڑکوں پر چہل قدمی کریں۔ یہ عمل آپ کی بے چینی اور ذہنی دباؤ میں اضافہ کردے گا۔

    اس کے برعکس کسی پرسکون جگہ، کھلی ہوا میں یا فطرت کے قریب وقت گزاریں۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    کھلی ہوا میں، سمندر کے قریب، ہلکی دھوپ میں، اور جنگل یا درختوں کے درمیان گزارا گیا وقت فوری طور پر آپ کے اندر موجود مایوسانہ اور منفی جذبات کو ختم کردے گا اور آپ خود میں ایک نئی توانائی محسوس کریں گے۔

    دلچسپ ٹی وی پروگرام یا کتاب

    tv

    بے چینی کو کم کرنے کے لیے کوئی دلچسپ ٹی وی شو یا دلچسپ کتاب بھی پڑھی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ ٹی وی پروگرام یا کتاب بوجھل اور دقیق نہ ہو بلکہ ہلکا پھلکا یا ترجیحاً مزاحیہ ہو۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ ہنسنے کے فوائد جانتے ہیں؟

    مزاحیہ پروگرام دیکھنے یا پڑھنے کے دوران قہقہہ لگانے اور ہنسنے سے آپ کا ذہنی دباؤ خاصا کم ہوجائے گا اور آپ خود کو پرسکون محسوس کریں گے۔

    ورزش کریں

    exercise

    ورزش نہ صرف جسمانی بلکہ دماغی طور پر بھی فائدہ پہنچاتی ہے۔ دماغ کو پرسکون بنانے والی ورزشیں جیسے مراقبہ یا یوگا تو اینگزائٹی کے خاتمے کے لیے فائدہ مند ہیں ہی، ساتھ ساتھ جسمانی ورزشیں بھی آپ کے دماغ کو پرسکون بنانے میں مدد دیں گی۔

    مزید پڑھیں: ورزش کرنے کے چند دلچسپ طریقے

    جسمانی ورزش آپ کو جسمانی طور پر تھکا دے گی جس کے بعد آپ کو نیند کی ضرورت ہوگی اور یوں آپ کا دماغ بھی پرسکون ہوگا۔

  • آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا فائدے کے بجائے نقصان کا سبب

    آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا فائدے کے بجائے نقصان کا سبب

    ویسے تو سائیکل چلانا صحت کے لیے نہایت مفید ورزش ہے۔ یہ ورزش جسم کے تمام پٹھوں اور اعضا کو حرکت میں لا کر انہیں فعال کرتی ہے۔ اگر اس عادت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے تو گاڑیوں اور دیگر سفری سہولیات کی وجہ سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

    لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ کسی آلودہ شہر میں رہتے ہیں، تو وہاں پر سائیکلنگ کرنا فائدے کے بجائے جان لیوا نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بدترین فضائی آلودگی کا شکار 10 ممالک

    عالمی اداروں کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق آلودہ شہروں میں سائیکل چلانا کہیں زیادہ خطرناک ہے، بہ نسبت سائیکل نہ چلانے کے باعث مختلف طبی خطرات کا شکار ہونا۔

    رپورٹ میں بھارت کے شہر الہٰ آباد اور ایران کے شہر زبول کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا کہ ان شہروں میں صرف آدھہ گھنٹہ سائیکل چلانا تنفس کے مختلف مسائل پیدا کرسکتا ہے جو ساری زندگی ساتھ رہ سکتے ہیں۔

    cycling-2

    ماہرین نے آلودہ شہروں میں سائیکلنگ سمیت کھلی فضا میں انجام دی جانے والی دیگر ورزشوں جیسے جاگنگ یا چہل قدمی کرنے کو بھی صحت کے لیے فائدہ مند کے بجائے نقصان دہ قرار دیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودہ فضا میں موجود ذرات سانس کے ساتھ جسم کے اندر جا کر بے شمار بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جو بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں سانس کی بیماریاں، نمونیہ، امراض قلب، فالج اور بعض اقسام کے کینسر شامل ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی ہر سال 50 لاکھ سے زائد افراد کی موت کی وجہ بن رہی ہے۔ صرف چین میں ہر روز 4 ہزار (لگ بھگ 155 لاکھ سالانہ) افراد بدترین فضائی آلودگی کے سبب موت کے گھاٹ اتر جاتے ہیں۔

    دوسرے نمبر پر بھارت 11 لاکھ اموات کے ساتھ موجود ہے۔

    ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی دماغی بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔

    اس سے قبل ایک تحقیق کے دوران کیے جانے والے ایک دماغی اسکین میں فضا میں موجود آلودہ ذرات دماغ کے ٹشوز میں پائے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق یہ آلودہ ذرات الزائمر سمیت مختلف دماغی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسف کا کہنا ہے کہ دنیا کا ہر 7 میں سے ایک بچہ بدترین فضائی آلودگی اور اس کے خطرات کا شکار ہے۔ رپورٹ کے مطابق فضا میں موجود آلودگی کے ذرات بچوں کے زیر نشونما اندرونی جسمانی اعضا کو متاثر کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ نہ صرف ان کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خون میں شامل ہو کر دماغی خلیات کو بھی نقصان پہنچانے کا سبب بنتے ہیں جس سے ان کی دماغی استعداد میں کمی واقع ہونے کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

  • جوڑوں کے درد سے چھٹکارہ پائیں

    جوڑوں کے درد سے چھٹکارہ پائیں

    گٹھیا یا جوڑوں کا درد ایک عام بیماری ہے جسے آرتھرائٹس کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

    اس مرض کی کئی اقسام ہیں۔ گٹھیا میں بدن کے مختلف جوڑوں پر سوزش ہو جاتی ہے اور اس کا درد شدید ہوسکتا ہے۔ یہ مرض طویل عرصے تک مریض کو شدید تکلیف میں مبتلا رکھتا ہے۔

    arthritis-3

    طبی ماہرین کے مطابق گٹھیا کا مرض مرد و خواتین اور بچوں کو کسی بھی عمر میں اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    :مرض کی علامات

    گٹھیا کے درد کی عام علامات میں شدید درد، سوجن، جوڑوں میں حرکت کی طاقت کم ہوجانا اور ان کے حرکت کرنے میں فرق آجانا شامل ہیں۔ ان علامات کے ساتھ بعض مریض کو بخار، وزن میں تیزی سے کمی اور تھکاوٹ کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    :علاج

    اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کر لی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

    آرتھرائٹس کا شکار جوڑوں کو آرام دینے کے لیے ماہرین یوگا بھی تجویز کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں یوگا کے ایسے پوز جن میں کمر اور گردن کو آسانی سے حرکت دی جاسکے، مفید ہیں۔

    yoga

    جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

    سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

    green-tea

    ماہرین کے مطابق ہلدی کا استعمال بھی جوڑوں کے مریضوں کی تکلیف اور سوجن میں کمی لاتا ہے۔ ہلدی کا آدھا چائے کا چمچ کھانے پر چھڑک کر روزانہ استعمال کریں۔

    کیلشیئم سے بنی چیزوں کا استعمال بڑھا دیں۔ کم مقدار میں کیلشیئم کا استعمال ہڈیوں کا بھربھرا پن یا کمزوری کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔ دودھ یا اس سے بنی مصنوعات، گوبھی اور سبز پتوں والی سبزیاں کیلشیئم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں۔

    ہڈیوں اور جوڑوں کی تکالیف کی ایک بڑی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی بھی ہے۔ اس کے حصول کا سب سے آسان طریقہ روزانہ 10 سے 15 منٹ دھوپ میں بیٹھنا ہے۔

    کیا نہ کریں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں یا جوڑوں کی تکلیف کے لیے مختلف کریموں سے مالش سے گریز کیا جائے۔ یہ مرض کو کم کرنے کے بجائے بعض اوقات بڑھا دیتی ہیں۔

    arthritis-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف معالج کی جانب سے تجویز کی جانے والی کم پوٹینسی والی کریموں کی مہینے میں ایک بار مالش ہی مناسب ہے، اور اس کے لیے بھی زیادہ تکلیف کا شکار اعضا پر زور آزمائی نہ کی جائے۔

    انتباہ: یہ مضمون قارئین کی معلومات میں اضافے کے لیے شائع کیا گیا ہے۔ مضمون میں دی گئی کسی بھی تجویز پر عمل کرنے سے قبل اپنے معالج سے مشورہ اور ہدایت ضرور حاصل کریں۔

  • یوگا کا شوقین ہاتھی

    یوگا کا شوقین ہاتھی

    صحت مند رہنے کے لیے ورزش کرنا نہایت ضروری ہے۔ خصوصاً اگر یوگا کی بات کی جائے تو یہ نہ صرف جسم کو فٹ رکھتا ہے بلکہ بے شمار جسمانی و دماغی بیماریوں سے بچاتا ہے۔

    یوگا کی افادیت ایک طویل عرصے سے مسلم ہے اور اکثر طبی ماہرین مختلف امراض سے نجات کے لیے یوگا کے مختلف آسن تجویز کرتے ہیں۔

    اور شاید یہ ہاتھی بھی یوگا کی اس افادیت سے واقف ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ روز صبح اٹھ کر یوگا کی مشقیں سر انجام دیتا ہے۔

    yoga-9

    yoga-8

    زمبابوے کے ایک سفاری پارک میں یہ ہاتھی اکثر اوقات یوگا کی مشقوں جیسی حرکات کرتا ہوا پایا جاتا ہے۔

    yoga-7

    yoga-5

    یہ جسمانی حرکات عموماً دیگر ہاتھی نہیں کرتے لہٰذا جب بھی یہ ہاتھی ’یوگا‘ کرتا ہے تو سب کی توجہ کا مرکز بن جاتا ہے۔

    yoga-6

    یہ تو نہ معلوم ہوسکا کہ آیا اس ہاتھی کو اس کے نگرانوں نے یہ مشقیں سکھائیں، یا کسی کو دیکھ کر یہ خود ہی ایسی مشقیں سر انجام دیتا ہے، تاہم اس ہاتھی کا یوگا ان انسانوں کے لیے ایک سبق ہے جو اپنی کاہلی کے سبب ورزش نہیں کرتے نتیجتاً خود بھی ہاتھی جیسے دکھنے لگتے ہیں۔

    کہیں آپ کا شمار بھی ایسے افراد میں تو نہیں ہوتا؟

  • موت کے خطرے سے بچنے کے لیے تیراکی اور رقص کریں

    موت کے خطرے سے بچنے کے لیے تیراکی اور رقص کریں

    زندگی کو بھرپور طرح سے اور لمبی زندگی جینا کس کی خواہش نہیں ہوتی۔ اگر آپ جلد موت سے بچنا چاہتے ہیں اور صحت مند اور لمبی زندگی جینا چاہتے ہیں تو ماہرین نے اس کے لیے ایک تجویز بتا دی ہے۔

    لندن کی مختلف یونیورسٹیوں میں کیے جانے والے تحقیقی سروے سے پتہ چلا کہ تیراکی کرنا، ریکٹ والے کھیل جیسے ٹینس یا بیڈمنٹن کھیلنا، سانس کی مشقیں کرنا اور رقص کرنا امراض قلب اور فالج سے موت کے امکانات کو کم کرتی ہیں۔

    tennis

    یہ تحقیقی مقالہ برٹش جنرل اور اسپورٹس میڈیسن میں شائع کیا گیا۔

    اس تحقیق کے لیے برطانیہ اور اسکاٹ لینڈ میں کیے جانے والے صحت کے سالانہ سروے کے ڈیٹا سے مدد لی گئی جس میں ہزاروں افراد کی صحت کا ریکارڈ شامل تھا۔

    dance

    ان افراد سے پوچھا گیا کہ وہ کس قسم کی ورزشیں کرتے ہیں، ہفتے میں کتنی بار کرتے ہیں اور اس کا دورانیہ کتنا ہوتا ہے، علاوہ ازیں کیا وہ ہلکی ورزش ہوتی ہیں یا تھکادینے والی ورزش ہوتی ہیں۔

    ماہرین نے دیکھا کہ وہ افراد جو مختلف کھیلوں اور جسمانی سرگرمیوں جیسے ٹینس، بیڈ منٹن، رقص یا باغبانی میں حصہ لیتے تھے ان میں فالج اور دل کے دورے سے موت کا امکان 56 فیصد، تیراکی کرنے والوں میں 41 فیصد، ایروبکس ڈانس کرنے والوں میں 36 فیصد اور سائیکل چلانے والوں میں 15 فیصد کم ہوتا ہے۔

    cycling

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ بھاگنے کو اپنا معمول بنانے والے اور فٹ بال یا رگبی جیسے کھیل کھیلنے والے افراد میں امراض قلب میں مبتلا ہونے کا امکان بے حد کم رہ جاتا ہے اور وہ طویل عمر بھی پاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کی تجویز ہے کہ دل کو مضبوط بنانے کے لیے زیادہ سے زیادہ جسمانی حرکت کی جائے تاکہ دل کا نظام فعال رہے اور یہ کمزوری کا شکار ہو کر امراض میں مبتلا نہ ہو۔