Tag: ورلڈ کپ

  • بھارتی میڈیا نے پاکستان کے ورلڈ کپ میں شرکت سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا

    بھارتی میڈیا نے پاکستان کے ورلڈ کپ میں شرکت سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا

    بھارتی میڈیا نے ورلڈ کپ سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان ورلڈکپ کیلئے بھارت کا دورہ کرنے کو تیار ہے۔

    بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے آئی سی سی حکام سے ملاقات کے بعد یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان ورلڈکپ کیلئے بھارت کا دورہ کرنے کو  تیار ہے۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان اگر ورلڈکپ کے فائنل میں پہنچتا ہے تو احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلنے کو تیار ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ورلڈکپ 2023 کا افتتاحی میچ انگلینڈ اور نیوزی کے درمیان کھیلا جائے گا، جبکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلا میچ 15 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ آئی سی سی آئی پی ایل کے بعد ورلڈکپ کے شیڈول کا اعلان کرےگا۔

  • ٹیم تیار ہے، پاکستان کو ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جانا چاہیے: شاہد آفریدی

    ٹیم تیار ہے، پاکستان کو ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جانا چاہیے: شاہد آفریدی

    قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤندر  شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان کی ٹیم بلکل تیار ہے پاکستان کو ورلڈ کپ کھیلنے بھارت جانا چاہیے۔

    قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈر اور سابق کپتان شاہد آفریدی نے ایک تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نمبر ون ٹیم بن گئی، سب کوبہت بہت مبارک ہو، بابر اعظم اور اس کی ٹیم نے بہت بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔

    شاہدآفریدی نے کہا کہ پاکستان ٹیم ورلڈ کپ کے لئے بلکل تیار ہے، مجھے لگتا ہے کہ پاکستانی ٹیم بھارت کی سرزمین میں کچھ کرسکتی ہیں مجھے ان پر پورا یقین ہے۔

    سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ بابرکو ورلڈ کپ تک کپتان بنانے کا فیصلہ بہترین ہے، ورلڈ کپ تک کپتان بنانےکا اعلان پہلے ہی کر دینا چاہیے تھا، نائب کپتان کا اعلان کرنےکی ضرورت ہی نہیں ایک کپتان کا مائنڈ بنائیں اور اس کے نیچے سب کھیلیں۔

    انہوں نے کہا کہ ‘میرے خیال میں بابر کو ابھی ایک دو چیزوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے’ اس کے بعد ہماری پوری ٹیم تیار ہے، ٹیم بھارت جائے اپنے آپ کو اتنا مضبوط کریں کہ کسی کو آنکھیں دکھا سکیں۔

  • ورلڈ کپ جیتنے سے قبل میسی سے ’ٹرافی نے کیا کہا؟‘

    ورلڈ کپ جیتنے سے قبل میسی سے ’ٹرافی نے کیا کہا؟‘

    فیفا ورلڈ کپ 2022 کی فاتح ٹیم ارجنٹائن کے کپتان لیونل میسی کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ جیتنے سے قبل انہیں ٹرافی باتیں کرتے ہوئی محسوس ہورہی تھی۔

    ورلڈ کپ جیتنے والی ارجنٹائن کی ٹیم کے کپتان لیونل میسی نے کہا ہے کہ انہیں سنہری ٹرافی نے آواز دے کر کہا تھا کہ آؤ مجھے اٹھاؤ۔

    35 سالہ فٹ بالر نے ایک ریڈیو انٹرویو میں کہا کہ کپ نے مجھے آواز دے کر کہا قریب آؤ، اب تم مجھے چھو سکتے ہو، میں نے خوبصورت اسٹیڈیم میں اس کی چمک دمک دیکھی تھی اور اس کا بوسہ لینے سے گریز نہیں کیا تھا۔

    ورلڈ کپ کا انعقاد قطر میں کیا گیا تھا اور لوسیل سٹیڈیم میں اس کا فائنل کھیلا گیا تھا جہاں فتح کے بعد لیونل میسی نے ورلڈ کپ ٹرافی اٹھائی تھی، یہ وہی ارجنٹائن تھا جو 2014 کے فائنل میں جرمنی سے ہار گیا تھا۔

    قطر میں فائنل جیتنے کے بعد لیونل میسی نے کہا کہ بہت مشکلات سہنے اور فائنلز ہارنے کے بعد خدا نے اس ٹرافی کو میرے لیے رکھا تھا۔

    میسی ڈیاگو میرا ڈونا کے بعد ارجنٹائن کے دوسرے کپتان کے طور پر سامنے آئے ہیں جنہوں نے ورلڈ کپ جیتا، اس سے قبل میرا ڈونا یہ کپ 1986 میں اٹھا چکے تھے۔

    لیونل میسی کا کہنا تھا کہ میں چاہتا تھا کہ میرا ڈونا کے ہاتھ سے کپ لوں اور وہ ارجنٹائن کو ایک بار پھر چیمپیئن بنتے ہوئے دیکھتے۔

    خیال رہے کہ ڈیاگو میرا ڈونا دو سال قبل دل کے دورے کے باعث انتقال کر گئے تھے۔

    میسی کے مطابق بہت سے لوگ مجھ سے پیار کرتے ہیں لیکن مجھے سب سے زیادہ قوت مجھے انہی (میرا ڈونا) سے ملی۔

    بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ ورلڈ کپ جیتنے کے بعد میسی ریٹائرمنٹ لے لیں گے تاہم انہوں نے مزید کھیلنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عالمی چیمپیئن بننے میں ان کا ساتھ دینے والے کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں رہ سکیں۔

    تاہم ساتھ ہی میسی نے یہ اظہار بھی کیا کہ ان کا کیریئر زیادہ لمبا نہیں رہ گیا جس میں انہوں نے ورلڈ کپ جیتنے کے علاوہ دیگر کئی اہم ٹورنامنٹس میں بھی فتح حاصل کی۔

    ان میں چار چیمپیئن لیگز، 10 بارسلونا ایونٹس سمیت دوسری ٹرافیز شامل ہیں۔

    میسی لیونل نے انٹرویو میں مزید کہا کہ بس یہی کچھ تھا، اب مزید کچھ کرنے کو نہیں رہ گیا، میں نے جو چاہا اپنی قومی ٹیم کے ہمراہ پا لیا ہے۔

  • کوہلی اور روہت کے حوالے سے سابق بھارتی کرکٹر کا اہم بیان

    ویرات کوہلی اور روہت شرما کے حوالے سے سابق بھارتی کرکٹر گوتم گمبھیر نے کہا ہے کہ ان جیسے کھلاڑی آنے والے ایک روزہ کرکٹ ورلڈ کپ میں اہم کردار ادا کریں گے۔

    سابق بھارتی اوپنر بیٹر گوتم گمبھیر نے ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے بھارتی ٹیم کے انتخاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو ایسے کھلاڑیوں کی شناخت کرنے کی ضرورت ہے جو بے خوف رویے کے ساتھ پچ پر کھیل سکیں۔

    واضح رہے کہ گوتم گمبھیر 2011 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے، انھوں نے اپنے تجربے کے پیش نظر کہا کہ کھلاڑیوں کے رویے تبدیل ہو گئے ہیں، جس کی وجہ سے کرکٹ کھیل متاثر ہوا ہے، اس لیے ایسے کھلاڑی شناخت کرنے ہوں گے جو رویوں کے حوالے سے مخصوص سانچے میں ڈھل سکیں۔

    گمبھیر نے کہا کہ ورلڈ کپ کے لیے ضروری ہے کہ صحیح کھلاڑیوں کو شناخت کیا جائے، تاکہ درست کمبنیشن بنے اور یہ نہ ہو کہ کھلاڑیوں کو کسی خاص طریقے سے کھیلنے پر مجبور کیا جائے۔

    سابق انڈین کرکٹر نے کہا کہ میرے خیال میں ویرات کوہلی، روہت شرما اور وہ تمام کھلاڑی جو وکٹ پر رہ سکتے ہیں اور اسپن کو واقعی اچھی طرح سے کھیل سکتے ہیں، آنے والے ورلڈ کپ میں ایک بڑا کردار ادا کریں گے۔

    گمبھیر نے رواں برس ون ڈے ورلڈ کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ون ڈے کرکٹ کھیلنے پر بھی زور دیا، انھوں ںے کہا کہ اگر تین سے زیادہ فارمیٹ کھیلنے والے کھلاڑی وقفہ لینا چاہتے ہیں تو وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے وقفہ لیں، ون ڈے فارمیٹ سے بالکل بھی نہیں۔

  • فیفا ورلڈ کپ: انگلینڈ ٹیم کے کپتان نے فرانس سے شکست کی ذمہ داری قبول کرلی

    فیفا ورلڈ کپ: انگلینڈ ٹیم کے کپتان نے فرانس سے شکست کی ذمہ داری قبول کرلی

    فیفا ورلڈ کپ کے آخری کواٹر فائنل میں فرانس کے ہاتھوں شکست کے بعد انگلینڈ ٹیم کے کپتان میچ برابر کرنے کا موقع ضائع کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

    فیفا ورلڈ کپ کے کواٹر فائنل میں فرانس کے دو گول کے مقابلے میں انگلش ٹیم صرف ایک گول کر سکی تھی، میچ کے 84 ویں منٹ میں انگلش ٹیم کے کپتان ہیری کین کو میچ کے دوران پینلٹی شوٹ ملا مگر وہ گول نہ کر سکے۔

    قطر کے البیت سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ کی ٹیم کے کپتان نے فرانس کے خلاف پہلا گول بھی پینلٹی شوٹ پر کر کے اسکور برابر کیا تھا۔

    ہیری کین نے میچ کے 54 ویں منٹ میں اسکور کیے گئے گول کے ذریعے انگلینڈ کے وینے رونی کے 53 گول کا ریکارڈ برابر کیا۔

    ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد انگلینڈ ٹیم کے کپتان ہیری کین نے کہا کہ بطور کپتان میں اس کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں کہ میں نے پینلٹی ضائع کی، یہ اب آسان نہیں۔

    کپتان ہیری کین نے انگلش ٹیم کے کوچ گیرتھ سوتھگیٹ نے اپنی ٹیم کے کھیل کو بہترین قرار دیا تاہم کہا کہ میچ جیتنے کا اہم موقع ضائع کر دیا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فرانس جیسی بڑی ٹیم کے خلاف ہم نے بہت زبردست کھیل پیش کیا گیا۔

    فٹ بال ورلڈ کپ کا کوارٹر فائنل جیتنے والی فرانس کا ٹیم کا سیمی فائنل میں مقابلہ مراکش سے ہو گا جس نے پرتگال کو شکست دے کر تاریخ رقم کی ہے۔

  •  ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم  نے اپنے کوچ کو گنجا کردیا

     ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم نے اپنے کوچ کو گنجا کردیا

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی چیمپئن انگلینڈ کی ٹیم نے ٹرافی جیتنے کے بعد ہوٹل کے ڈریسنگ روم پہنچ کر اپنے کوچ کو گنجا کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے فائنل میں فتح کے بعد ٹیم سلیبریشن سے متعلق میتھیو موٹ نے گفتگو کی اور بتایا کہ فتح کے بعد ٹیم نے ہوٹل کے ڈریسنگ روم پہنچ کر صبح 6 بجے تک فیملیز کے ساتھ سیلبریٹ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ میں نے ورلڈکپ سے قبل سیم کرن سے ڈیل کی تھی کہ اگر ہم ورلڈکپ جیت گئے تو آپ میرے بال اتار سکتے ہیں اور انہوں نے وہ سچ کر دکھایا، جشن کے دوران معین علی نے کمرے میں میرے بال اتار دیے۔

    میتھیوکے مطابق لیکن اس ڈیل میں ایک اچھی چیز سیم کرن کے بالوں کو اپنی مرضی کے رنگ سے ڈائی کرنا بھی تھا جس کے لیے میں موقع کی تلاش میں ہوں۔

  • ورلڈ کپ فائنل: پہلا ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان کا قومی کرکٹ ٹیم کے لیے پیغام

    ورلڈ کپ فائنل: پہلا ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان کا قومی کرکٹ ٹیم کے لیے پیغام

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے کھلاڑی جارحانہ حکمت عملی کے ساتھ کھیلیں، پوری قوم کی دعائیں قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ آج پاکستانی ٹیم کے لیے میرا وہی پیغام ہے جو 1992 میں اپنی ٹیم کو دیا تھا۔

    عمران خان نے کہا کہ آج کے دن کا لطف اٹھائیں کیونکہ ورلڈ کپ کھیلنے کا موقع مشکل سے ملتا ہے، آپ جیت جائیں گے اگر خطرہ مول لینے کو تیار ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مخالفین کی غلطیوں کو کیش کر سکتے ہیں، قومی ٹیم کے کھلاڑی جارحانہ حکمت عملی کے ساتھ کھیلیں۔ پوری قوم کی دعائیں قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ہیں۔

  • تمام کھلاڑی فائنل میں اپنا 100 فیصد دیں گے: بابر اعظم

    تمام کھلاڑی فائنل میں اپنا 100 فیصد دیں گے: بابر اعظم

    میلبرن: پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ تمام کھلاڑی فائنل میں اپنا 100 فیصد دیں گے، نروس نہیں ہیں، پریشر ہوتا ہے لیکن کوشش کریں گے دباؤ نہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس ورلڈ کپ کو 1992 کے ورلڈ کپ سے مماثلت دی جارہی ہے، نروس نہیں ہیں، پریشر ہوتا ہے لیکن کوشش کریں گے دباؤ نہ لیں۔

    بابر اعظم کا کہنا تھا کہ سارے کھلاڑی پرجوش ہیں، انگلینڈ بہترین ٹیم ہے، ہماری ان سے ہوم سیریز بھی ہوئی، تمام کھلاڑی فائنل میں اپنا 100 فیصد دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹورنامنٹ کا آغاز اچھا نہیں ہوا لیکن پھر اچھا کم بیک کیا، کھلاڑی شیروں کی طرح کھیلے۔

    بابر اعظم کا کہنا تھا کہ ابتدائی 6 اوور بہت اہم ہوں گے، ہمارا کام محنت کرنا ہے نتیجہ اللہ کے ہاتھ میں ہے، رمیز راجا نے بھی یہی کہا کہ کھل کر کھیلیں،اپنی گیم پر قائم رہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ فائنل میں ٹاس کی اہمیت زیادہ نہیں ہے، دعا ہے کہ میچ مکمل ہو بارش سے متاثر نہ ہو، فائنل کے لیے ہم نے جو پلان بنایا ہے اس پر عمل کریں گے۔

  • ویڈیو: انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارتی کپتان رو پڑے

    ویڈیو: انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارتی کپتان رو پڑے

    ایڈیلیڈ: ورلڈ کپ کے دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی کپتان روہت شرما کی نم آنکھوں والی ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔

    گزشتہ روز کے میچ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں بھارت کو  انگلینڈ کے ہاتھوں 10 وکٹوں سے شکست ہوئی تھی۔

    سیمی فائنل میں بھارتی ٹیم کو ایک بھی وکٹ نہ لینے پر شائقین کی جانب سے اپنی ٹیم اور بی سی سی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بنائے جانے کا سلسلہ جاری ہے، ساتھ ہی کپتان کی کارکردگی پر بھی شائقین نے سوال اٹھاتے ہوئے ان پر تنقید کی ہے۔

    انگلینڈ سے شکست کے بعد بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان روہت شرما کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے جس میں انہیں ڈگ آؤٹ میں آنکھوں میں آنسوؤں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔

    وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھارتی ٹیم کے ہیڈ کوچ راہول ڈریوڈ روہت شرما کو حوصلہ دے رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ آئی سی سی ٹورنامنٹ کا دوسرا سیمی فائنل آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں کھیلا گیا جہاں انگلش کپتان جوز بٹلر نے ٹاس جیت کر بھارتی کپتان روہت شرما کو بیٹنگ کی دعوت دی۔

    بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 168 رنز بنائے اور انگلینڈ کو 169 رنز کا ہدف دیا جسے انگلینڈ نےکپتان جوز بٹلر اور ایلکس ہیلز کی 170 رنز کی شراکت داری کی بدولت با آسانی پورا کرلیا۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ:  کیا آسٹریلیا میں تاریخ خود کو دہرائے گی؟

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: کیا آسٹریلیا میں تاریخ خود کو دہرائے گی؟

    کرکٹ کے میدان میں پاکستانی ٹیم کی غیر متوقع کارکردگی کے باعث کسی بھی میچ میں اس کی فتح اور شکست کی پیش گوئی بھی مشکل رہی ہے یہ وہ ٹیم ہے جو ایک میچ میں اگر کسی مضبوط حریف کو ہرا سکتی ہے تو اگلے ہی میچ میں ایک کمزور کرکٹ ٹیم سے شکست کھا کر دنیا کو حیران کر دیتی ہے۔

    آسٹریلیا میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے یہی کیا۔ کھیل کے دوران کشمکش کی فضا میں قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور پاکستان سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔

    ٹی ٹوئنٹی کے سپر 12 مرحلے کے آغاز سے قومی ٹیم کے سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے قوم نے جس طرح دعائیں کیں، اس سے 1992 کے ورلڈ کپ کی یادیں تازہ ہوگئیں۔ اُس ایک روزہ ورلڈ کپ اور حالیہ مقابلے میں اتنی مماثلت پیدا ہو گئی ہے کہ قوم میں بھی ایک بار پھر وہی جوش و ولولہ اور وہ اضطراب نظر آرہا ہے جو آج سے 30 سال قبل دیکھا گیا تھا۔ اب یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا پاکستانی ٹیم 1992 کی تاریخ دہرا کر آسٹریلیا سے ٹرافی کے ساتھ وطن لوٹے گی۔

    آسٹریلیا میں گزشتہ ماہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ شروع ہوا تو پاکستان نے 4 فیورٹ ٹیموں میں سے ایک ٹیم کے طور پر اس کا سفر شروع کیا، سپر 12 مرحلے میں پاکستان اور بھارت کا ہائی وولٹیج میچ ٹورنامنٹ کا سب سے سنسنی خیز میچ ثابت ہوا جس کا فیصلہ آخری گیند پر ہوا، پاکستان میلبرن کے میدان میں جیتا ہوا میچ ہار گیا۔

    اگلا میچ زمبابوے سے تھا اور سب کو یقین تھا کہ پاکستان حریف کو باآسانی پچھاڑ کر اپنی فتح کے سفر کا آغاز کرے گا لیکن غیر متوقع اور اپ سیٹ شکست نے نہ صرف پاکستانی شائقین بلکہ دنیائے کرکٹ کو بھی حیران کر دیا کیونکہ پاکستان اس میچ میں 131 رنز کا آسان ہدف بھی حاصل نہیں کرسکا تھا۔ ابتدا ہی میں دو میچ ہارنے کے بعد پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی پر سوالیہ نشان لگ گیا اور معاملہ اگر مگر پر آگیا۔قومی ٹیم کی اگلے مرحلے تک رسائی کے لیے بھاری مارجن سے جیت ضروری تھی جس کے لیے قوم دل کی گہرائیوں سے دعا گو تھی اور اس موقع پر 1992ء کے ورلڈ کپ کی یاد تازہ ہوگئی۔

    اگلے میچز میں شاہین بیدار ہوئے اور فتوحات کی ہیٹ ٹرک کے ساتھ سیمی فائنل کا ٹکٹ بھی کٹوا لیا، پہلے جنوبی افریقہ کو ہرایا، پھر نیدر لینڈز کو پچھاڑا۔ اتوار کی صبح نیدر لینڈز نے جنوبی افریقہ کو اپ سیٹ شکست دے کر پاکستانی قوم کو ایک خوشی سے ہمکنار کردیا۔

    جنوبی افریقہ کی اس شکست نے پاکستان کا اگلے مرحلے کے لیے سفر مزید آسان کر دیا اور رن ریٹ کا گورکھ دھندا ختم ہوگیا اب صرف پاکستان نے بنگلہ دیش کو شکست دینا تھی اور سیمی فائنل میں پہنچنا تھا اور یہ کام قومی ٹیم نے باآسانی کرلیا جس کے ساتھ ہی وہ کچھ ہوا جس کی بہت سارے لوگوں نے امیدیں چھوڑ دی تھیں اور ایسا ہی کچھ 1992 میں پاکستانی ٹیم کے ساتھ ہوا تھا۔

    25 مارچ 1992 کو ایک شکستہ ٹیم، جس کے بیٹنگ آرڈر میں سب سے اہم پوزیشن ون ڈاؤن پر کوئی قابلِ ذکر بلے باز دستیاب نہیں تھا، دو فاسٹ بولرز کے بعد تیسرا کوئی فاسٹ بولر نہیں تھا، 50 اوورز کے کوٹے کو جزوقتی بولر عامر سہیل اور اعجاز احمد کی مدد سے پورا کیا جاتا تھا، جس کے لیے ایئن چیپل اور رچی بینو جیسے ماہرین نے ایک دو میچوں میں ہی کامیابی کی پیشگوئی کی تھی، اس ٹیم نے سارے اندازوں کو غلط ثابت کر دکھایا۔

    پاکستان کے کپتان عمران خان جو اپنے سخت اور انوکھے فیصلوں کے لیے مشہور تھے اس ورلڈ کپ میں ایک ایسی بیٹنگ لائن لے کر گئے تھے جس میں جاوید میاں داد کے علاوہ کوئی قابلِ اعتماد بلّے باز نہ تھا۔ آخری پانچ میچوں میں تو وہ خود بیٹنگ کا بوجھ اٹھاتے رہے، بولنگ میں سارا بوجھ وسیم اکرم کے کاندھوں پر تھا لیکن یہ ٹیم جب واپس آئی تو صرف ورلڈ کپ لے کر نہیں آئی بلکہ اپنے ساتھ انضمام الحق، عامر سہیل، عاقب جاوید اور مشتاق احمد جیسے جوہرِ قابل لے کر آئی جو بعد میں ٹیم کے اہم ستون بن گئے۔

    اس ورلڈ کپ میں پاکستان کا سفر مایوس کن تھا۔ اپنے افتتاحی میچ میں قومی ٹیم ویسٹ انڈیز سے شکست کھا گئی جس کا ذمے دار ٹیم اوپنر (موجودہ چیئرمین پی سی بی) رمیز راجا کی سست بیٹنگ کو قرار دیا گیا تھا۔ اگلا میچ بھارت کے ساتھ تھا اور کسی بھی عالمی کپ میں یہ دونوں روایتی حریف پہلی بار مدمقابل آ رہے تھے، یہ میچ بھارت نے جیتا اور اگلے میچ میں جنوبی افریقہ نے بھی پاکستان کو شکست سے دوچار کردیا تھا۔

    ابتدائی دو میچز ہارنے کے بعد قومی ٹیم کی سیمی فائنل تک رسائی ناممکن دکھائی دے رہی تھی لیکن عمران خان کی قیادت اور کھلاڑیوں کی انتھک محنت اور خوش قسمتی سے پاکستان کی یہ منزل کچھ اس طرح آسان کی کہ سب حیران رہ گئے۔

    پاکستان نے اگلے میچ میں آسان حریف زمبابوے کو شکست دے کر ٹورنامنٹ میں پہلی فتح حاصل کی، لیکن ٹورنامنٹ کا ٹرننگ پوائنٹ پاکستان اور انگلینڈ کے خلاف کھیلا گیا میچ تھا جو بارش کے باعث نامکمل رہا اور دونوں ٹیموں کو ایک ایک پوائنٹ دیا گیا اور یہی ایک پوائنٹ آخر میں اتنا اہم ہوا کہ پاکستان بڑی ٹیموں کو روندتا ہوا عالمی چیمپئن بن گیا۔

    اس کو خوش قسمتی کی انتہا نہ کہیں تو اور کیا کہیں کہ پاکستان کی پوری بیٹنگ لائن انگلینڈ کے خلاف 74 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی اور انگلینڈ آسان ہدف کے تعاقب میں بیٹنگ بھی شروع کرچکا تھا کہ اچانک بارش آسمان سے پاکستان کے لیے رحمت بن کر اتری اور اس وقت تک واپس نہ لوٹی جب تک میچ ختم کرنے کا اعلان نہیں کر دیا گیا۔

    اس کے بعد پاکستانی شاہین اسی طرح جاگے جیسے حالیہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں مسلسل دو شکستوں نے ان کو بیدار کیا، 92 کے ورلڈ کپ میں پاکستان نے پہلے آسٹریلیا اور سری لنکا کو زیر کیا اور پھر راؤنڈ میچ میں اپنا آخری میچ نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا جو کہ اس وقت تک ٹورنامنٹ کی ناقابل شکست ٹیم تھی اور جس کو ورلڈ کپ میں دیگر 7 ٹیمیں نہیں ہرا سکی تھیں اسے قومی ٹیم نے زیر کرلیا۔ پاکستان نے اپنے مجموعی پوائنٹ 9 کر لیے۔

    جس طرح ہم اس ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کشمکش اور تذبذب کا شکار رہے اور اگر مگر کی کشتی میں ڈولتے ہوئے پاکستانی ٹیم کی جیت کے ساتھ دیگر ٹیموں کے لیے بھی من چاہے نتائج کی دعائیں کرتے ہوئے دن گزارے یہ سب کچھ نوے کی دہائی میں بھی ہوا تھا۔ اس وقت راؤنڈ میچ میں پاکستان نو پوائنٹس کے ساتھ اسی روز ہونے والے ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے آخری میچ پر انحصار کر رہا تھا۔ آسٹریلیا کے 6 پوائنٹ اور ویسٹ انڈیز کے 8 پوائنٹس تھے، پاکستان اسی صورت سیمی فائنل میں پہنچ سکتا تھا کہ جب آسٹریلیا کالی آندھی کو زیر کر لے۔ دوسری صورت میں ویسٹ انڈیز 10 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل پہنچتا اور پاکستان خالی ہاتھ گھر واپس آتا۔

    92 کا ورلڈ کپ اپنے مکمل ہوش و حواس میں دیکھنے والوں کو یاد ہوگاکہ اس میچ میں آسٹریلیا گویا پاکستانیوں کی قومی ٹیم بن گئی تھی جس کی فتح کے لیے ہر پاکستانی دعائیں کررہا تھا جو قبول ہوئیں اور میچ کا نتیجہ آسٹریلیا فتح کی صورت نکلا۔

    پھر کیا تھا پاکستان سیمی فائنل میں گیا، دوبارہ نیوزی لینڈ مدمقابل تھا اور پاکستان نے یہ میچ جیت کر اپنی پیش قدمی جاری رکھی۔ ٹیم نے فائنل میں انگلینڈ کو 22 رنز سے ہرا کر ایک تاریخ رقم کی اور دنیا نے پاکستانی ٹیم کے کپتان عمران خان کو ورلڈ کپ کی ٹرافی تھامے دیکھا۔

    آج دیکھیں تو کچھ ایسی ہی صورتحال ہے۔ یہ ٹورنامنٹ اُس ورلڈ کپ کی طرح آسٹریلیا میں کھیلا جا رہا ہے، میزبان آسٹریلوی ٹیم پہلے کی طرح فائنل فور سے قبل ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوچکی ہے، پاکستانی ٹیم بھی تاریخ دہراتے ہوئے اگر مگر کے کانٹوں سے الجھتی اس مرحلے تک پہنچی ہے، اس وقت بھی پاکستان کا سیمی فائنل نیوزی لینڈ سے تھا اور اس بار بھی سیمی فائنل میں یہی دونوں ٹیمیں مدمقابل ہیں۔

    اگر سیمی فائنل میں پاکستان نیوزی لینڈ کو ہرا دے اور دوسرے سیمی فائنل میں انگلینڈ بھارت کو پچھاڑ دے تو پھر فائنل بھی 30 سال قبل کھیلے گئے ورلڈ کپ کا ری پلے ثابت ہو سکتا ہے اور ٹرافی کے لیے مقابلہ پاکستان اور انگلینڈ کے مابین ہوگا۔

    کھیلوں کی دنیا میں حالیہ مقابلے اور 1992ء کے ورلڈ کپ میں اس قدر مماثلت نے قوم کی امیدوں کو بھی دو چند کردیا ہے۔ ٹرافی کے حصول کے لیے چار ٹیمیں میدان میں ہیں اور تین میچوں کے بعد فیصلہ ہو جائے گا کہ کون یہ ٹرافی اٹھا کر اپنے وطن لے جائے گا۔

    صرف کرکٹ کے پاکستانی شائقین ہی کی نہیں، پوری قوم کی آرزو ہے کہ ہماری ٹیم تاریخ کو دہراتے ہوئے میدان مار لے اور ہمارے کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ٹرافی لے کر وطن لوٹیں۔ ہماری دعائیں قومی ٹیم کے ساتھ ہیں۔