Tag: ورلڈ بینک

  • زہریلی گیسوں کا اخراج، عالمی بینک نے پاکستان کو اہم تجاویز دے دیں

    زہریلی گیسوں کا اخراج، عالمی بینک نے پاکستان کو اہم تجاویز دے دیں

    اسلام آباد: عالمی بینک نے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے پاکستان کو مختلف تجاویز دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ شعبہ توانائی کی بہتری اور ڈی کاربنائزیشن کے لیے نیشنل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے۔

    ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ٹیکنیکل اسسٹنس سینٹر کے تحت ملک بھر کی جامعات کے تعاون سے مشترکہ نیٹ ورک قائم کیا جا سکتا ہے۔

    عالمی بینک نے صنعتی پیداوار کے نتیجے میں زہریلی گیسوں کا اخراج کم کرنے کے لیے بھی سفارشات دی ہیں، اور کہا ہے کہ مشترکہ کوششوں سے صںعتی پیداوار سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی توانائی کی بچت کی جا سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صنعتی شعبے میں توانائی کی بچت کے لیے وسط اور طویل مدتی اقدامات کی ضرورت ہے۔


    سندھ کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے کی ڈیجیٹلائزیشن کے لیے 150 ملین روپے مختص


    ورلڈ بینک نے سفارش کی ہے کہ حکومت کو صنعتی مشینری کو تبدیل کرنے کے لیے پروگرام شروع کرنے چاہئیں، انرجی سروس کمپینیوں کی مارکیٹ کے قیام کے حوالے سے سہولت کاری کی بھی ضرورت ہے، حکومت مؤثر اقدامات کے ذریعے صنعتی توانائی کی بہتر مارکیٹ قائم کر سکتی ہے، اس اقدام سے صنعتی ترقی اور معیشت کو فروغ حاصل ہوگا۔

  • ’شام اب مقروض نہیں رہا‘ سعودی عرب اور قطر نے قرضہ ادا کردیا

    ’شام اب مقروض نہیں رہا‘ سعودی عرب اور قطر نے قرضہ ادا کردیا

    سعودی عرب اور قطر نے شام پر واجب الادا ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زائد کا قرضہ ادا کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک نے اعلان کیا شام کا قرضہ ادا کردیا گیا ہے شام اب مقروض نہیں رہا اور نئے قرضوں کے لیے اہل ہے۔

    ورلڈ بینک نے کہا کہ 14 سال بعد شام میں اپنی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرینگے،  پہلا منصوبہ بجلی کی ترسیل اور رسائی کو بہتر بنانے کے حوالے سے ہوگا، کیونکہ یہ طبی سہولیات، تعلیم اور پانی کی فراہمی جیسی بنیادی ضروریات کے لیے اہم ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ سعودی عرب کے دوران شام پر سے پابندیاں ہٹانے کا اعلان کیا تھا جبکہ اس ہفتے کے اوائل میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں شام کے صدر احمد الشارع سے ملاقات بھی کی تھی۔

    واضح رہے کہ شام کے سابق صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے اور ملک کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے مہینوں بعد، ملک میں بجلی کی شدید قلت جاری ہے۔

    اس حوالے سے اقوام متحدہ نے اپنی بیان میں کہا تھا کہ 90 فیصد شامی غربت کی حالت میں زندگی بسر کررہے ہیں، ریاست کی طرف سے فراہم کی جانے والی بجلی روزانہ 2 گھنٹے سے بھی کم ہوتی ہے۔

    اقوام متحدہ نے کہا تگا کہ لاکھوں شامی نجی جنریٹر کی خدمات کے لیے بھاری رقم ادا کرنے یا کم سپلائی کو پورا کرنے کے لیے سولر پینل لگانے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

  • ’سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک نے کرایا تھا، بھارت کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں‘

    ’سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک نے کرایا تھا، بھارت کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں‘

    پاکستان کے سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک نے کرایا تھا بھارت کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

    بھارت کی جانب سے پہلگام ڈراما کے بعد خفت مٹانے کے لیے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کے اعلان پر پاکستان کے سابق وفاقی وزیر اور امور خارجہ کے ماہر سینیٹر مشاہد حسین سید نے اس کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ورلڈ بینک نے کرایا تھا۔ بھارت کے ازخود یہ معاہدہ معطل کرنے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ اس نے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کو عالمی سطح پر اٹھائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت پہلے بھی کہتا رہا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے سے خوش نہیں۔ اب واضح ہو گیا کہ وہ کسی طرح سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہتا تھا اور فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں یہ معاہدہ ختم کرنا ہی اس کا اصل مقصد تھا۔

    مشاہد حسین سید نے مزید کہا کہ بھارت پاکستان پر دباؤ بڑھانے کیلیے کشیدگی کو ہوا دے رہا ہے اور جنگی ماحول بنانا چاہتا ہے۔ اس لیے بھارت کی کوشش ہے کہ وہ پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے۔ پہلگام واقعے کے بعد اس کے اقدامات سے واضح بھی ہو گیا کہ یہ سوچا سمجھامنصوبہ تھا۔

    سابق وزیر نے یہ بھی کہا کہ سرحد پار دہشت گردی تو بھارتی ایجنسی را کر رہی ہے۔ کینیڈا اور امریکا بھی بھارتی ایجنسی را پر سرحد پار دہشت گردی کا الزام لگا چکی ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/india-orders-pakistanis-leave-48-hours-suspends-indus-waters-treaty/

  • پاکستانی وفد وسیع اقتصادی مشن پر 20 اپریل کو واشنگٹن پہنچے گا

    پاکستانی وفد وسیع اقتصادی مشن پر 20 اپریل کو واشنگٹن پہنچے گا

    اسلام آباد: عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے پاکستانی وفد 20 اپریل کو واشنگٹن پہنچے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی قیادت میں گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر اہم افسران پر مشتمل وفد بیس اپریل کو واشنگٹن پہنچے گا۔

    پاکستانی وفد آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کرے گا، عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے اجلاس 21 سے 26 اپریل تک جاری رہیں گے۔

    سفارتی ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ کی محکمہ خارجہ، کانگریس اراکین اور سرمایہ کاروں سے ملاقاتیں ہوں گی، وزیر خزانہ کی امریکی میڈیا کے ساتھ آف دی ریکارڈ گفتگو کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے۔

    سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ امریکی سرمایہ کاروں میں پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کریں گے، وزیر خزانہ کی پاکستان میں معدنیات کے سیکٹر میں ممکنہ امریکی سرمایہ کاروں سے اہم ملاقاتیں طے کی گئی ہیں۔

    وزیر خزانہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان پر عائد کردہ ٹیرف پر بھی مذاکرات کریں گے، اور واشنگٹن میں آئی ایم ایف اور عالمی بینک کو پاکستان کی بہتر ہوتی معیشت پر بریفنگ دیں گے۔

  • ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے پاکستان میں معاشی استحکام کے حوالے سے اچھی خبر سنا دی

    ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے پاکستان میں معاشی استحکام کے حوالے سے اچھی خبر سنا دی

    اسلام آباد: ورلڈ بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر ناجی بینہسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام مضبوط ہوتا جا رہا ہے، آئندہ 10 سال میں پاکستان کے لیے کم از کم 20 ارب ڈالر کی فنڈنگ مختص ہے۔

    اپنے بیان میں کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے کہا کہ یہ معاشی استحکام دس سالہ معاہدے کے لیے مناسب وقت ہے، یہ منصوبہ پاکستان کو 20 ارب ڈالر ترقیاتی قرض دینے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

    انھوں نے کہا پاکستان کے ساتھ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کا اعلان گزشتہ ماہ کیا گیا تھا، سال 2026 کے بعد سے یہ فنڈنگ کلین انرجی اور کلائمیٹ رزیلینس کے لیے دی جائے گی۔

    ناجی بینہسین کا کہنا تھا کہ یہ ورلڈ بینک اور پاکستان کے درمیان شراکت داری کا اہم لمحہ ہے، اس وقت پاکستان استحکام کی جانب گامزن ہے، پاکستان میں طویل مدتی ترقی کے لیے نئے مقاصد اور منصوبے ہیں، جو عالمی بینک کی ترجیحات سے بالکل ہم آہنگ ہیں۔

    انھوں نے کہا اس منصوبے کے تحت پاکستان میں سالانہ کم از کم 2 ارب ڈالر کی فراہمی ممکن ہو سکے گی، عالمی بینک کی جانب سے آئندہ 10 سال کے دوران غربت میں کمی، سماجی تحفظ، ماحولیات اثرات کے نقصانات کم کرنے والے پراجیکٹس کے لیے فنڈنگ دستیاب ہوگی۔

  • سولرز کی تقسیم اور لوگوں کی سہولت سے متعلق اہم خبر

    سولرز کی تقسیم اور لوگوں کی سہولت سے متعلق اہم خبر

    کراچی: صوبائی وزیر توانائی نے سولرز کی تقسیم کے طریقہ کار کو آسان اور لوگوں کی سہولت کے مطابق رکھے کی ہدایت کی ہے۔

    وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ کی زیر صدارت ورلڈ بینک کے تعاون سے 2 لاکھ گھروں کو سولر کی فراہمی کے حوالے سے اجلاس ہوا، اجلاس میں ورلڈ بینک کی جانب سے سینئر انرجی اسپیشلسٹ ڈومیٹرو گلاوو نے شرکت کی۔

    ناصر حسین شاہ نے ورلڈ بینک کے وفد اور تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایت کی کہ سولرز کی تقسیم کو آسان بنایا جائے، سولرز تقسیم کے اقدامات کی رفتار بڑھائی جائے، میرٹ اور شفافیت برقرار رکھی جائے۔

    مفت سولر سسٹم کے حصول کے لئے رجسٹریشن کا طریقہ کار سامنے آگیا

    وزیر توانائی سندھ کا کہنا تھا کہ سولرز کی تقسیم کار کمپنیوں کے سربراہان تمام اقدامات مقررہ وقت پر مکمل کریں۔

    ناصر شاہ نے کہا کہ پروجیکٹ کو 3 ماہ کے اندر مکمل کیا جائے، اس کے ثمرات عوام تک پہنچائے جائیں، اس موقع پر انرجی اسپیشلسٹ مناحل رضا اور کنسلٹنٹ ابرار خٹک بھی اجلاس میں شریک تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/solar-panel-money-laundering-karachi/

  • پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافے کی بڑی وجوہات کیا ہیں؟

    پاکستان میں غربت کی شرح میں اضافے کی بڑی وجوہات کیا ہیں؟

    وطن عزیز میں غربت میں مزید اضافہ ہوگیا، 7فیصد اضافے کے بعد ایک کروڑ 30 لاکھ پاکستانی غربت کا شکار ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن نے اس کی وجوہات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

    انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سال 2024 میں پاکستان میں غربت کی شرح 25.3 فیصد رہی، جو 2023 کے مقابلے میں 7 فیصد زیادہ ہے۔

    غربت میں متوقع اضافے کے علاوہ غریب گھرانوں کو غیر متناسب طور پر زیادہ فلاحی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور وہ مزید غربت کی جانب چلے جاتے ہیں۔

    غربت میں اضافے کی کیا وجوہات ہیں ؟

    انہوں نے بتایا کہ غربت میں اضافے کی پہلی وجہ یہ تھی کہ مالی سال 2023 کے آغاز میں تباہ کن سیلاب نے انفرا اسٹرکچر کو تباہ و برباد کر دیا اور زرعی پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ ریکارڈ افراط زر کی سطح اور معاشی بحران کے ساتھ غربت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا۔

    اس کی دوسری وجہ ملک میں زرعی پیداوار کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ غربت میں اضافے کی تیسری وجہ ریکارڈ افراط زر کی سطح اور مسلسل معاشی بحران ہے جس کی وجہ سے بھی غربت میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مزدوروں کی آمدنی غربت میں کمی کا بنیادی محرک رہی ہے، جس کے نتیجے میں لوگ عام دنوں میں بہتر تنخواہ والے روزگار کے مواقع کی جانب منتقل ہوتے ہیں۔ بہتر آمدنی منفی اثرات کو ٹالنے کا کام کرتی ہے۔

    عالمی بینک کی جاری کردہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ شرح غربت وبائی امراض، سیلاب اور میکرو اکنامک بحرانوں سے پیدا معاشی ہلچل کی عکاس ہے۔

  • جو بائیڈن کا غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان

    جو بائیڈن کا غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان

    واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے غریب ممالک کے لیے ورلڈ بینک کو 4 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے پیر کو بتایا کہ امریکی صدر نے دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے ورلڈ بینک کے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ایسوسی ایشن کے فنڈ میں 4 ارب امریکی ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔

    سینیئر اہلکار کے مطابق جو بائیڈن نے یہ اعلان ریو ڈی جنیرو، برازیل میں جاری جی ٹوئنٹی کے بند اجلاس میں کیا ہے، صدر بائیڈن نے کہا آئندہ تین سال میں امریکا ورلڈ بینک کو چار بلین ڈالر دے گا تاکہ غرب ممالک میں ورلڈ بینک کام کر سکے۔

    یہ نیا امریکی وعدہ ایک ریکارڈ ہے، دسمبر 2021 میں پچھلے آئی ڈی اے فنڈ میں واشنگٹن نے 3.5 بلین ڈالر دینے کا اعلان کیا تھا، تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ بائیڈن کے اس وعدے کی پاسداری کریں گے، کیوں انھوں نے ماضی میں غیر ملکی امداد میں کٹوتی کی تجویز پیش کی تھی۔

    تارکین وطن امریکی تاریخ کی بڑی بے دخلی کے لیے تیار ہو جائیں، فوج بھی استعمال ہوگی

    اجلاس میں شریک سربراہان سے بھی صدر بائیڈن نے فنڈ میں اضافہ کرنے پر زور دیا، اجلاس میں چینی صدر نے ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون پر زور دیا اور کہا کہ ایک دوسرے کو حریف کے بجائے شراکت دار کے طور پر دیکھا جائے، انھوں نے کہا عالمی سطح پر معاشی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

    دریں اثنا، جی ٹونٹی ممالک نے غزہ اور لبنان میں جنگ بندی پر بھی زور دیا۔

  • ورلڈ بینک کی رپورٹ میں افغانستان کی معیشت سے متعلق نئی معلومات منظرعام پر

    ورلڈ بینک کی رپورٹ میں افغانستان کی معیشت سے متعلق نئی معلومات منظرعام پر

    ورلڈ بینک کی حالیہ رپورٹ میں افغانستان کی تباہ حال معیشت سے متعلق نئی معلومات منظرعام پر آ گئی ہیں، گزشتہ برس افغانستان کی مجموعی پیداوار میں 26 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی، افغانستان میں منشیات کی پیداوار پر پابندی کے باعث کسانوں کی آمدنی میں 1.3 بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی۔

    ورلڈ بینک کی رپورٹ کی مطابق افغانستان کی پاکستان کو برآمدات میں بھی 15 فی صد کمی آئی، افغانستان کی معیشت انتہائی غیر مستحکم اور غیر یقینی حالات سے دوچار ہے، پرائیویٹ سیکٹر میں ساختی خامیاں اور بین الاقوامی امداد میں کمی افغانستان کی اقتصادی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

    چیمبر آف انڈسٹریز اینڈ مائنز کے نائب سخی احمد پیمان کا کہنا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ طالبان کے قبضے کے بعد بین الاقوامی سطح پر افغانستان کو تسلیم نہ کیے جانے، فنڈز کی بندش اور اندرونی عدم استحکام کے باعث افغان معیشت گراوٹ کا شکار ہے۔

    طالبان کے زیر اقتدار آتے ہی مرکزی بینک کے اثاثے منجمد ہونے کی وجہ سے افغانستان نے بین الاقوامی بینکنگ سسٹم اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر تک رسائی کھو دی تھی، ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی معیشت 2025 تک ایک تاریک تصویر پیش کر رہی ہے۔

    جب کرونا وبا بھارتیوں کو نگل رہی تھی، مودی کیا کر رہا تھا؟ نیویارک ٹائمز کی سنسنی خیز رپورٹ

    تجزیہ نگار کے مطابق افغانستان کی تباہ حال معیشت کی بڑی وجہ طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کی پشت پناہی ہے، افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آتے ہی خطے میں دہشت گردی میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے، طالبان رجیم عوام کی بہتری کی بجائے ISIS-K اور ٹی ٹی پی جیسی تنظیموں کی پشت پناہی اور خطے میں دہشت گردی پھیلانے میں ملکی وسائل کا استعمال کر رہی ہے۔

  • پاکستان میں معاشی ترقی کے فوائد اشرافیہ تک محدود ہیں: ورلڈ بینک

    پاکستان میں معاشی ترقی کے فوائد اشرافیہ تک محدود ہیں: ورلڈ بینک

    ورلڈ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی ترقی پائیدار نہیں اور اس کے فوائد صرف اشرافیہ تک محدود ہیں۔

    پاکستان کے لیے کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک ناجی بن حسائن نے ایک یو این رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان کا معاشی ماڈل ناکارہ ہوچکا ہے، معاشی ترقی کے فوائد اشرافیہ تک محدود ہیں، پاکستان اپنے ساتھی ملکوں سے پیچھے رہ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہوئی غربت میں خاطر خواہ کمی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے، یہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے کہ پالیسی بدلنا ضروری ہے، پالیسی بدلنے کی سوچ پر اتفاق تو ہو جاتا ہے جبکہ ریفارمز کو روکا جاتا ہے۔

    کنٹری ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے، پاکستان میں نظام، قرضوں کی لاگت اور آمدنی کے ذرائع پائیدار نہیں۔

    کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک ناجی بن حسائن نے مزید کہا کہ زرعی اور توانائی شعبوں کی خرابیاں دور کی جائیں، توانائی ریفارم میں استحکام لایا جائے اور حکومتی اخراجات میں ریفارمز کی ضرورت ہے۔