Tag: ورلڈ کپ

  • پاکستانی ویمنز ٹیم کے ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے کے بعد بھارت مشکل میں پھنس گیا

    پاکستانی ویمنز ٹیم کے ورلڈ کپ میں کوالیفائی کرنے کے بعد بھارت مشکل میں پھنس گیا

    پاکستانی ویمنز ٹیم نے رواں سال شیڈول آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر کے میزبان ملک بھارت کے لیے بڑی مشکل کھڑی کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان میں جاری آئی سی سی ورلڈ کپ کوالیفائنگ ٹورنامنٹ میں میزبان ملک نے لگاتار چار میچز جیت کر رواں سال ستمبر اکتوبر میں بھارت میں شیڈول ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔

    گرین شرٹس ویمنز ٹیم کی اس کارکردگی نے جہاں پاکستانیوں کو خوشیاں بڑھا دی ہیں وہیں میزبان ملک بھارت کے لیے مشکل کھڑی کر دی ہے اور پاکستان نہ آنے کی ضد پر ہٹ دھرمی سے قائم رہنے والا اب اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس چکا ہے۔

    رواں برس پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں بھارت نے آنے سے انکار کیا اور اپنے میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلنے کی ضد ڈال دی۔

    تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھی آسانی سے ہار نہ مانی اور جب بھارتی ٹیم باز نہ آئی تو ایسا معاہدہ کیا جس کے تحت 2027 تک جتنے بھی کثیر الملکی ٹورنامنٹ پاکستان اور بھارت میں ہوں گے۔ ان میں دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے ملک کے بجائے نیوٹرل وینیو پر اپنے اپنے میچز کھیلیں گی۔

    اس معاہدے کے تحت بھارت نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اپنے تمام میچز بشمول سیمی فائنل اور فائنل دبئی میں کھیلے اور سازگار ماحول کی بدولت چیمپئن بھی بن گیا۔

    تاہم پاکستانی ویمنز ٹیم کے آئی سی سی ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے کے بعد بھارت اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس چکا ہے اور اس معاہدے کے تحت پاکستان ٹیم میگا ایونٹ کے لیے بھارت نہیں جائے گی بلکہ اپنے تمام میچز نیوٹرل وینیو پر کھیلے گی۔ ان میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ میچ بھی شامل ہے۔

    یوں بھارت میزبان ہونے کے باوجود اپنا میچ نیوٹرل وینیو پر کھیلے گا اور اسی کو کہتے ہیں جیسے کو تیسا۔

  • متنازع ٹی 20 ورلڈ کپ اور بھارت کی فتح

    متنازع ٹی 20 ورلڈ کپ اور بھارت کی فتح

    کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی ایونٹ نے امریکا کا سفر کیا اور ویسٹ انڈیز کی مشترکہ میزبانی میں ٹی 20 ورلڈ کپ منعقد ہوا، جس میں بھارت کو فتح حاصل ہوئی، لیکن لگ بھگ ایک ماہ تک جاری رہنے والا یہ ٹورنامنٹ ٹی 20 عالمی کپ کی 17 سالہ تاریخ کا متنازع ترین ورلڈ کپ ثابت ہوا۔

    ٹی 20 ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل، اس میں پہلی بار 20 ٹیموں کی شمولیت، ویسٹ انڈیز کے ساتھ امریکا میں انعقاد کو خوش آئند اور شائقین کرکٹ اس کے سنسنی خیز ہونے کی توقع کر رہے تھے لیکن یہ ایونٹ اپنے آغاز سے پہلے ہی کئی تنازعات کا ایسا شکار ہوا کہ پھر پورے ایونٹ میں یہ سر اٹھاتے رہے اور لوگوں کو بھی انگلیاں اٹھانے کا موقع فراہم کرتے رہے۔ بات یہاں تک پہنچی کہ کرکٹ کے کئی سابق بڑے ناموں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے بھارت کو آئی سی سی کا ’’لاڈلا‘‘ تک قرار دے ڈالا گوکہ آئی سی سی پر یہ الزام نیا نہیں بلکہ ماضی میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اسی رویے پر آئی سی سی کو انڈین کرکٹ کونسل تک کہا گیا لیکن اس بار تو جانبداری اور مبینہ فائدہ پہنچانے کی تمام حدوں کو ہی پار کر لیا گیا۔

    یہ میگا ایونٹ کو مایوس کن پچز، ناقص سفری سہولیات، موسم کی مداخلت، پاکستان ٹیم کی بدترین کارکردگی، حیران کن طور پر سابق عالمی چیمپئنز پاکستان، سری لنکا سمیت نیوزی لینڈ کے پہلے مرحلے میں ہی ورلڈ کپ سے باہر ہو جانے کے علاوہ آئی سی سی کی جانب سے بھارت کی بے جا طرفداری اور دیگر ٹیموں پر ترجیح اور فیور دینے کے حوالے سے شائقین کرکٹ کے دلوں میں چبھتی ہوئی ایک تلخ یاد کے طور پر یاد رکھا جائے گا اور یہی بات اس ورلڈ کپ کو ٹی 20 ورلڈ کپ کی 17 سالہ تاریخ کا متنازع ترین ٹورنامنٹ بھی بناتی ہے۔

    پاکستان، نیوزی لینڈ اور سری لنکا پہلے راؤنڈ میں باہر ہوئے تو ہوئے، لیکن میزبان ویسٹ انڈیز باہر ہوا تو مقامی افراد کے لیے یہ ورلڈ کپ تو بیگانی شادی بن گیا۔ بات کریں انتطامات کی تو ٹیموں کو ایئرپورٹ پر انتظار کرنا پڑا۔ ناقص سفری سہولیات کے باعث ہوائی اڈے ہی سری لنکا، آئرلینڈ اور جنوبی افریقہ کے لیے ہوٹل بن گئے۔

    اس ورلڈ کپ میں مجموعی طور پر 55 میچز کھیلے گئے، جن میں سے کئی بارش سے متاثر جب کہ ایک میچ بے نتیجہ اور تین میچز میں تو ٹاس تک نہ ہوسکا۔ جس نے ٹورنامنٹ پر بھی اثر ڈالا۔ اس بحث سے قطع نظر کہ پاکستان کی کارکردگی اس میگا ایونٹ میں انتہائی بدترین رہی لیکن امریکا اور آئرلینڈ کا میچ میچ بارش کی نذر ہونے کے باعث بھی گرین شرٹس سپر ایٹ میں پہنچنے کا موقع گنوا بیٹھے، پاکستان سمیت نیوزی لینڈ، سری لنکا جیسی ٹیمیں پہلے مرحلے میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر اور چھوٹی ٹیمیں سپر ایٹ میں پہنچیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ سیمی فائنل اور فائنل میچ میں شائقین کرکٹ کی دلچسپی ختم ہوگئی جس کا ثبوت یہ ہے کہ دونوں سیمی فائنلز سمیت فائنل میچ کے ٹکٹ بھی 100 فیصد فروخت نہ ہوسکے اور شاید یہ میگا ایونٹ کی تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ناک آؤٹ مرحلے میں اسٹیڈیم مکمل طور پر بھرے ہوئے نہ تھے۔

    امریکا میں ورلڈ کپ کا تجربہ ناکام رہا۔ دنیا کے ایک سپر پاور ملک میں پاور فل کرکٹ نہ ہو سکی بلکہ نیویارک کی پچز تو بلے بازوں کا قبرستان ثابت ہوئیں جہاں کوئی بھی ٹیم 150 کے اسکور کے ہندسے تک نہ پہنچ سکی جب کہ دوسری اننگ میں بیٹنگ کرنے والی ٹیموں کے لیے تو137، 120 اور 113 جیسے کمترین ہدف کا تعاقب کرنا ناممکن ہوگیا اور ایسا شائقین کرکٹ نے بھارت اور پاکستان کے میچ بھی دیکھا۔ آئی سی سی اور مقامی منتظمین نے بھی میچز شیڈول کرتے ہوئے موسمی صورتحال کو مدنظر نہ رکھا جس کا نتیجہ ورلڈ کپ میں نظر آیا اور فلوریڈا میں بارش نے ٹیموں کی امیدوں پر پانی پھیرا۔

    ٹی 20 ورلڈ کپ بنیادی طور پر چوکوں، چھکوں کا کھیل ہے۔ شائقین کرکٹ جارحانہ بلے بازی دیکھنے کے لیے آتے ہیں لیکن اس ورلڈ کپ میں سب کچھ الٹ ہوا۔ اس میگا ایونٹ میں بولرز کی کارکردگی اور ریکارڈز ہی نمایاں رہے جیسا کہ آسٹریلیا کے پیٹ کمنز نے کسی بھی میگا ایونٹ میں بیک ٹو بیک ہیٹ ٹرک کرنے والے پہلے بولر بنے جب کہ اسی ورلڈ کپ میں ایک ہی روز میں دو ہیٹ ٹرک بننے کا ریکارڈ بھی قائم ہوا۔ جس روز پیٹ کمنز نے افغانستان کے خلاف ہیٹ ٹرک کی، اسی روز ورلڈ کپ کے دوسرے میچ میں انگلینڈ کے کرس جارڈن نے امریکا کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا اور یوں ایک ہی ٹورنامنٹ میں تین ہیٹ ٹرکس بنیں۔ ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی بار کسی بولر نے اپنے کوٹے کے چاروں اوورز میڈن کرائے۔ نیوزی لینڈ کے لوکی فرگوسن نے پاپوا نیوگنی کے خلاف 24 کی 24 ڈاٹ بالز کرائیں اور ایک بھی رن نہ دینے کے ساتھ تین بلے بازوں کو بھی آؤٹ کیا۔

    تاہم ہم جب بیٹنگ کے شعبے کی جانب دیکھتے ہیں تو یہ حقیقت آشکار ہوتی ہے کہ سب سے لو اسکورنگ میچز اور یکطرفہ میچز بھی اسی ٹورنامنٹ میں ہوئے۔ 55 میچز میں سے تین میچز تو مکمل طور پر بارش کی نذر ہوئے ایک میچ ادھورا رہا جب کہ کئی فیصلے ڈی ایل ایس قانون کے تحت ہوئے۔

    نواں ورلڈ کپ آئی سی سی کے لیے ایسا درد سر بنا کہ کئی منفی ریکارڈز ہی ریکارڈ بک کی زینت بن گئے جس میں ورلڈ کپ کی تاریخ کے مختصر ترین راؤنڈ میچ اور مختصر ترین سیمی فائنل بھی شامل ہوگئے۔

    ٹورنامنٹ میں کھیلے جانے والے مجموعی 52 میچز میں 100 سے زائد اننگز کھیلی گئیں لیکن ایک بھی بلے باز سنچری نہ بنا سکا اورکئی سالوں بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بغیر انفرادی سنچری کے اختتام پذیر ہوا۔ ٹورنامنٹ میں سب سے بڑا انفرادی اسکور 98 رہا جو میزبان ویسٹ انڈیز کے نکولس پورن نے افغانستان کے خلاف بنایا، جب کہ بلے باز ٹورنامنٹ کے میچز کی مجموعی تعداد کے برابر بھی نصف سنچریاں اسکور نہ کر سکے، صرف 45 نصف سنچریاں ہی بن سکیں۔ ورلڈ کپ کے 55 میچز میں سے صرف 4 میچز میں ہی 200 پلس اسکور بن سکا۔ 9 میچز میں ٹیمیں 100 کا ہندسہ بھی پار نہ کر سکیں جب کہ سوائے چند میچز کے بیشتر میچز یکطرفہ ثابت ہوئے جس نے ٹی ٹوئنٹی کی روایتی مقبولیت کو گہنایا۔

    اس میگا ایونٹ میں سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ تو بن گیا اور پہلی بار کسی میگا ایونٹ میں مجموعی طور پر 500 سے زائد (517) چھکے لگائے گئے تاہم اس میں بلے بازوں کی جارحانہ بیٹنگ سے زیادہ میچز کی تعداد کثیر ہونے کی وجہ سے یہ سنگ میل عبور ہوا کیونکہ آج تک کسی میگا ایونٹ میں 55 میچز نہیں کھیلے گئے۔

    جس طرح کے آئی سی سی نے ٹیموں کے لیے انتظامات کیے اس سے شروع میں ہی اس پر جانبداری برتنے کے الزامات لگے اور کرکٹ سے وابستہ ماہرین سمیت شائقین کرکٹ کو بھی یہ کہنے پر مجبور کیا گیا کہ بھارت آئی سی سی کا لاڈلہ ہے جس کو ورلڈ کپ چیمپئن بنوانے کے لیے شروع سے ہی ماحول تیار کیا گیا۔ بھارت کو زیادہ سے زیادہ میچز ایک ہی گراؤنڈ میں دیے گئے تاکہ سفر کی تکان سے بچ سکیں، ہوٹلز اسٹیڈیم کے قریب دیے گئے جب کہ سری لنکا اور دیگر ٹیمیں اس حوالے سے شکایات ہی کرتی رہیں کہ ان کے ہوٹلز اسٹیڈیم سے کافی دور رکھے گئے ہیں۔ میچز کے اوقات کار بھی بھارت کی سہولت کے مطابق رکھے گئے۔ نیویارک میں ورلڈ کپ کا سب سے بڑا مقابلہ پاک بھارت ٹاکرا ہوا۔ جہاں دونوں ٹیمیں پہلی بار کھیل رہی تھیں اور پچز ایڈیلیڈ آسٹریلیا سے درآمد کی گئی تھیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ آئی سی سی اس بڑے مقابلے سے قبل دونوں روایتی حریف ٹیموں کو پچ جاننے اور ہم آہنگ ہونے کے لیے ایک ایک میچ کھیلنے کا موقع فراہم کرتا تاہم اس کے برعکس بھارت کو تو پاکستان سے مقابلے سے قبل آئرلینڈ کے ساتھ میچ دے دیا گیا جب کہ گرین شرٹس کو پہلی بار انڈیا کے خلاف ہی میدان میں اترنا پڑا۔
    آئی سی سی کی جانب سے ٹیم انڈیا کو سپورٹ کیے جانے کے لیے حد سے گزر جانے کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ورلڈ کپ شروع ہونے سے قبل ہی بلیو شرٹس کو معلوم تھا کہ اگر وہ سیمی فائنل میں پہنچے تو وہ کس میدان میں اتریں گے۔ گروپ میں ٹاپ ہونے کی وجہ سے بھارت کے سیمی فائنل کے لیے ریزرو ڈے بھی نہ رکھا گیا تاکہ اگر بارش سے میچ واش آؤٹ ہو تو ’’لاڈلہ‘‘ بغیر کھیلے فائنل میں پہنچ جائے۔

    بھارت کو آؤٹ آف وے جا کر سہولتیں دینے اور دیگر ٹیموں پر ترجیح دینے کی باتیں جہاں سابق انگلش کپتان مائیکل وان، انضمام الحق سمیت دیگر نے کیں وہیں سابق بھارتی کھلاڑی سنجے منجریکر بھی خاموش نہ رہے اور آئی سی سی کی جانبداری پر بول اٹھے، لیکن بھارت چونکہ سب سے امیر اور کماؤ پوت بورڈ ہے اس لیے کوئی اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ کہاوت مشہور ہے کہ دودھ دینے والی گائے کی لات بھی برداشت کرنی پڑی ہے اور یہ لات ہر ٹورنامنٹ میں دیگر ٹیموں کو نقصان پہنچاتی آ رہی ہے۔

    (یہ مصنّف کی ذاتی رائے اور خیالات پر مبنی بلاگ/ تحریر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں‌)

  • اے آر رحمان کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر بھارتی ٹیم کیلئے خاص تحفہ

    اے آر رحمان کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے پر بھارتی ٹیم کیلئے خاص تحفہ

    ممبئی: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کی جیت کے بعد معروف گلوکار اور موسیقار اے آر رحمان نے ٹیم انڈیا کے لئے خاص تحفے کا اعلان کیا ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کے فائنل میں جنوبی افریقہ کو شکست دے کر 13 سال بعد ورلڈ کپ ٹرافی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی، ایسے میں معروف گلوکار اور موسیقار اے آر رحمان نے ایک گانا ٹیم انڈیا کو وقف کیا۔

    معروف موسیقار اے آر رحمان نے گزشتہ روز ٹیم انڈیا کو ایک خصوصی گانا وقف کیا اور سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی۔ ویڈیو میں تجربہ کار موسیقار کو بھارتی فٹ بال کوچ سید عبدالرحیم پر مبنی بالی ووڈ فلم ‘میدان’ کا گانا ‘ٹیم انڈیا ہے ہم’ گاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    اے آر رحمان نے یہ گانا اپنی ٹیم کے ساتھ گا کر بھارتی ٹیم کی جیت کا جشن منایا۔ گلوکار کے یوٹیوب چینل پر شیئر کی گئی اس ویڈیو کو 1 لاکھ سے زیادہ ویوز مل چکے ہیں۔ ساتھ ہی 12 ہزار سے زیادہ لائکس بھی موصول ہوچکے ہیں۔

    ٹیم کی سرجری سے متعلق سوال پر شاہین آفریدی کا رد عمل سامنے آگیا

    واضح رہے کہ بھارت نے 10 سال کے طویل وقفے کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل کی ٹرافی اپنے نام کی ہے، آخری بار انہوں نے 2014 میں فائنل ٹائٹل کے لیے کوالیفائی کیا تھا، جہاں ٹیم انڈیا کو شکست کا منہ دیکھنا پڑا تھا۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل سے قبل بھارتی ٹیم کا اہم فیصلہ

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل سے قبل بھارتی ٹیم کا اہم فیصلہ

    بھارتی کرکٹ ٹیم آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل کھیلنے کیلئے بارباڈوس پہنچ چکی ہے، انڈین ٹیم نے فائنل میچ سے قبل اہم فیصلہ کیا ہے۔

    بھارتی کرکٹ ٹیم گیانا میں سیمی فائنل میں فتح حاصل کرنے کے بعد بارباڈوس کے لئے روانہ ہوگئی تھی، بھارتی ٹیم نے فائنل سے قبل فیصلہ کیا ہے کہ پریکٹس سیشن میں حصہ نہیں لے گی بلکہ ٹیم فائنل سے قبل مکمل آرام کرے گی۔

    بھارتی کھلاڑیوں کا فائنل سے قبل آج کا پریکٹس سیشن بھی منسوخ کردیا گیا ہے جبکہ ٹیم نے فائنل میچ سے پہلے ہونے والی پریس کانفرنس بھی ایڈوانس میں کرلی۔

    بھارتی ٹیم کی فائنل سے قبل کی ایمبارگو پریس کانفرنس رات 9 بجے جاری ہوگی، آئی سی سی نے ٹیموں کو مسلسل سفر اور تھکاوٹ سے بچنے کیلئے ایمبارگو پریس کانفرنس کا آپشن دیا تھا۔

    دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا فائنل بارش سے متاثر ہونے کاامکان ظاہر کیا جارہا ہے، فائنل میچ کل بھارت اور جنوبی افریقا کے درمیان کھیلا جائے گا۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کے فائنل میں بارباڈوس میں ہفتے اور اتوار کو بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے، بارباڈوس میں صبح سے شام چھ بجے تک بارش کی پیش گوئی ہے۔

    اتوار کو ورلڈ کپ کے فائنل میچ کے لیے ریزرو ڈے بھی رکھا گیا ہے، اس دن بھی بارباڈوس میں بارش ہوسکتی ہے، اتوار کو صبح 11 سے شام 5 بجے کے درمیان بارش کا خدشہ ہے۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا فائنل بارش سے متاثر ہونے کا امکان

    پلیئنگ کنڈیشن کے مطابق میچ کے دونوں دنوں 190 منٹ کا اضافی وقت ہے، میچ کا آفیشل دورانیہ مقامی وقت پر صبح 1030 سے دوپہر 1 بج کر 40 منٹ تک ہے۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: ویسٹ انڈیز  نے امریکا کو 9 وکٹوں سے دھول چٹا دی

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: ویسٹ انڈیز نے امریکا کو 9 وکٹوں سے دھول چٹا دی

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سپر ایٹ مرحلے کے میچ میں ویسٹ انڈیز نے امریکا کو 9 وکٹوں سے ہرادیا، میچ کا آغاز گراؤنڈ کی آؤٹ فیلڈ گیلی ہونے کے سبب تاخیر سے ہوا۔

    دونوں ٹیمیں برج ٹاؤن میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے 46 ویں میچ میں آمنے سامنے تھیں، جہاں امریکا کی پوری ٹیم 19.5 اوورز میں 128 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔

    امریکا کے بیٹر گوس نے 29 رنز، نتیش کمار 20، ملند کمار 19، شیڈلی وین شالک وِک 18، ایرون جونز 11 جبکہ علی خان 14 رنز کے ساتھ نمایا رہے۔

    ویسٹ انڈیز کے بولر آندرے رسل اور روسٹن چیس نے تین، تین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی، الزاری جوزف نے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

    ویسٹ انڈیز کو ہدف کے تعاقب میں کسی قسم کی مشکل پیش نہیں آئی اور 10.5 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر مذکورہ ہدف حاصل کرلیا۔

    ٹاس کے بعد ویسٹ انڈیز کے کپتان رومن پاول کا کہنا تھا کہ پچ دیکھنے میں اچھی لگ رہی ہے، ہم دو میچز جیت کر سیمی فائنل میں جا سکتے ہیں۔

    چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول منظور، کیا بھارتی ٹیم پاکستان آئے گی؟

    کپتان رومن پاول نے کہا کہ پچھلے سات مہینوں میں ہم ایک یونٹ کے طور پر اچھی بیٹنگ کر رہے ہیں، آج کا میچ ہمارے لیے ایک اچھا موقع ہے، مزید آگے بڑھنے کی پوری کوشش کریں گے۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، آسٹریلیا نے بنگلادیش کو 28 رنز سے زیر کردیا

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، آسٹریلیا نے بنگلادیش کو 28 رنز سے زیر کردیا

    آسٹریلیا نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سپر ایٹ مرحلے کے میچ میں ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت بنگلادیش کو 28 رنز سے ہرا دیا۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا یہ 44 واں میچ سرویون رچرڈز کرکٹ اسٹیڈیم، نارتھ ساؤنڈ اینٹیگوا میں کھیلا گیا جہاں آسٹریلیا نے بنگلادیش کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا تھا۔

    مقررہ 20 اوورز میں بنگلادیش نے 8 وکٹوں کے نقصان پر 140 رنز بنائے، کپتان نجم الحسین نے سب سے زیادہ 41 رنز بنائے۔

    بنگلادیش کی جانب سے توحید ہری ڈوئے 40، لٹن داس 16 رنز بنا کر آوٹ ہوئے جبکہ تسکین احمد 13 رنز بنا کر ناٹ پویلین لوٹ گئے۔

    آسٹریلوی ٹیم نے 11.2 اوورز میں 2 وکٹ پر 100 رنز بنائے جس کے بعد میچ کو بارش کے سبب روک دیا گیا اور آسٹریلیا کو ڈی ایل ایس میتھڈ کے تحت فتح دے دی گئی۔

    ڈیوڈ وارنر 53 اور گلین میکس ویل 14 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

    بھارت نے افغانستان کو باآسانی قابو کر لیا

    آسٹریلیا کے پیٹ کمنز نے 3، ایڈم زیمپا نے 2 اور مچل اسٹارک، اسٹوئنس اور گلین میکس ویل نے ایک، ایک کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔

  • ورلڈ کپ: نام کے ان شاہینوں سے قوم امید لگاتی ہی کیوں ہے؟

    ورلڈ کپ: نام کے ان شاہینوں سے قوم امید لگاتی ہی کیوں ہے؟

    وہی ہوا جس کا ڈر نہیں بلکہ یقین تھا اور جس خطرے کا تجزیہ کار عرصے سے شور کر رہے تھے، وہ پاکستان ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پہلے ہی راؤنڈ کے تمام ہونے پر بھیانک تعبیر کی صورت سامنے آ گیا۔ یوں بڑے دعوؤں کے ساتھ امریکا جانے والی گرین شرٹس کی امریکا یاترا صرف 10 دن میں ہی ختم ہوگئی جس کے بعد ہمارے ’’سپر اسٹار‘‘ خالی ہاتھ وطن واپس لوٹنا شروع ہوگئے ہیں جب کہ کپتان سمیت چند کھلاڑیوں نے اپنا قیام امریکا میں طویل کر دیا ہے۔

    جس چیز کا آغاز اچھا نہ ہو اس کا انجام بھی اچھا نہیں ہوتا اور یہی ہوا ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے ساتھ، پاکستان ٹیم جس کو شاہین اور گرین شرٹس کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یوں تو شکست کی دلدل میں گزشتہ 7 ماہ سے پھنسی ہوئی ہے لیکن جو حال آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اس کا ہوا۔ ہمارے شاہین بڑے دعوؤں کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شریک ہوئے تھے لیکن صرف نام کے شاہین ثابت ہوئے اور ان کی کارکردگی دیکھنے کے بعد قوم یہ کہنے پر مجبور ہے کہ ان کی مثال اس کرگس جیسی ہے جس کا جہاں ہی اور ہے اور جو ہمیشہ دوسروں کے شکار اور مردار پر نظریں رکھتا ہے۔

    ہمارے قومی شاعر علامہ اقبال جن کے اشعار میں ہمّتِ مرداں، مددِ خدا کا پیغام پنہاں ہوتا ہے اور انہوں نے ہمیں ہمت، جذبے اور اونچی اڑان کی ترغیب دینے کے لیے اپنے اکثر اشعار میں شاہین کی صفات کو اجاگر کیا ہے۔ اسی حوالے سے شاعر مشرق کا ایک شعر بہت مشہور ہے:

    پرواز ہے دونوں کی اسی ایک فضا میں
    کرگس کا جہاں اور ہے، شاہیں کا جہاں اور

    افسوس ہماری ٹیم جس کو شاہین ہونا چاہیے تھا، اب قوم کی نظر میں ایک کرگس کی طرح ہے۔ کرگس کو عام زبان میں گدھ کہا جاتا ہے اور شاہین و گدھ اپنی صفات میں ایک دوسرے کے بالکل الٹ ہیں۔ شاہین اپنے زور بازو پر یقین کرتا، ہمیشہ بلند پرواز رکھتا اور اپنا شکار خود کرتا ہے جب کہ کرگس (گِدھ) کی فطرت ہمیشہ دوسرے کے چھوڑے ہوئے شکار اور مُردار پر ہوتی ہے اور ہماری آج کی کرکٹ ٹیم کی حالت کچھ ایسی ہی ہے۔ یہ اس لیے کہا جارہا ہے کہ ہماری ٹیم ہر بڑے ایونٹ میں آگے بڑھنے کے دیگر ٹیموں پر انحصار کرتی ہے اور کرکٹ کی محبت میں ہمیشہ بے وقوف بننے والے شائقین کرکٹ بھی یہ جیت جائے، وہ ہار جائے، بارش ہو جائے، بارش نہ ہو جیسی دعاؤں اور فضول باتوں میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔

    یوں تو پاکستان کرکٹ ٹیم ون ڈے کی عالمی چیمپئن ہونے کے ساتھ ساتھ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی فاتح اور چیمپئنز ٹرافی بھی جیتی ہوئی ہے اور اس کا شمار آج بھی دنیائے کرکٹ کی بڑی ٹیموں میں کیا جاتا ہے، لیکن جس شرمناک طریقے سے یہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے باہر ہوئی ایسا اس میگا ایونٹ کی تاریخ میں اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ 2009 کی عالمی چیمپئن، تین بار فائنل اور چھ بار سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز پانے والی اس ٹیم کی حالت یہ ہوگئی کہ رواں ورلڈ کپ میں امریکا جیسی نو آموز ٹیم کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، بھارت سے جیتا ہوا میچ اس کو فتح کی طشتری میں سجا کر پیش کر دیا یوں وہ پہلی بار ورلڈ کپ کے ابتدائی راؤنڈ میں ہی میگا ایونٹ سے باہر ہوئی لیکن آخری میچ جو آئرلینڈ سے ساکھ بچانے کے لیے کھیلنا تھا وہ بھی بڑی مشکل سے گرتے پڑتے جیتا۔

    ٹیم میں اندرون خانہ کیا کچھڑی پک رہی ہے یہ تو شائقین کرکٹ کو ورلڈ کپ سے کئی ماہ قبل ہی معلوم ہوگیا تھا جب ون ڈے ورلڈ کپ میں ٹیم کی خراب پرفارمنس کے بعد پس پردہ دباؤ میں آکر بابر اعظم نے قیادت سے استعفیٰ دیا تو شاہین شاہ کو جھٹ پٹ ٹی ٹوئنٹی کا کپتان بنا دیا گیا اور مدت ورلڈ کپ تک رکھی گئی لیکن پھر اچانک صرف ایک دورہ نیوزی لینڈ میں ناکامی کو جواز بناتے ہوئے قیادت ان سے چھین کر دوبارہ بابر اعظم کے سپرد کر دی گئی جب کہ اس دوران محمد رضوان کا نام بھی کپتانی کے لیے گردش کرتا رہا۔ یوں گزشتہ سال جس ٹیم میں بابر اعظم کو آرام دے کر شاداب خان کو افغانستان کے خلاف سیریز کے لیے قیادت سونپی گئی تھی اور پھر ٹیم کے کھلاڑیوں کی جانب سے ’’سوچنا بھی مت‘‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ بابر اعظم سے اظہار یکجہتی کی گئی تھی۔ اس ٹیم پر ایسا زوال آیا کہ ایک دوسرے سے دوستی کا دم بھرنے والے ٹورنامنٹ میں ایک دوسرے سے بات کرنے کے روادار بھی نہ رہے اور جب ٹیم میں ایک ساتھ تین چار کپتان آجائیں تو انا کا وارد ہوجانا فطری امر ہے۔

    ٹیم میں گروپ بندی کا سابق چیئرمین پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی ذکا اشرف بھی اپنے دور میں واضح طور پر اظہار اور ٹیم کو گروہ بندی ختم کرنے کا سخت حکم دے چکے تھے۔ نجم سیٹھی نے بھی ورلڈ کپ سے قبل اس بارے لب کشائی کی اور کہا کہ ٹیم میں اس وقت تین گروپ موجود ہیں، اس کے بعد سابق کپتان شاہد آفریدی سمیت کئی دیگر کھلاڑیوں کی جانب سے بھی ٹیم میں گروپ بندی کی باتیں سامنے آتی رہیں اور یہاں تک بات کی گئی کہ ٹیم اس وقت تین ٹکڑوں میں تقسیم ہے جو ایک دوسرے سے بات کرنا بھی پسند نہیں کرتے اور اس کا مظاہرہ میچ کے دوران گراؤنڈ میں بھی اس وقت نظر آیا جب گروپ اسٹیج کے میچ میں کپتان بابر اعظم نے دو بار کاٹ بی ہائینڈ کی اپیل کے لیے وکٹ کیپر رضوان سے پوچھنا چاہا لیکن رضوان نے کوئی جواب دینے کی زحمت نہ کی اور یوں وقت گزر گیا جس پر کمنٹری باکس میں موجود کمنٹیٹر نے یہ تک کہہ دیا کہ یہ کیسی ٹیم ہے جس کے کھلاڑیوں میں ہی رابطے کا فقدان ہے اور یہ ٹورنامنٹ جیتنے آئی ہے؟

    ٹیم میں گروپ بندی کا اثر اجتماعی ہی نہیں کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی پر بھی پڑا اور ابتدائی راؤنڈ کے ٹاپ فائیو بیٹر اور بولرز میں ایک بھی پاکستانی کھلاڑی کا نام موجود نہیں تھا جب کہ کپتان ہونے کے ناطے سب سے زیادہ تنقید کی زد میں بابر اعظم ہی رہے جو چار میچوں میں ایک نصف سنچری تک نہ بنا سکے۔ انہوں نے مجموعی طور پر 119 رنز بنائے اور زیادہ سے زیادہ اسکور امریکا کے خلاف 44 رنز رہا۔ محمد رضوان واحد بلے باز تھے پاکستان کی جانب سے جنہوں نے کینیڈا کے خلاف نصف سنچری بنائی اور چار میچوں میں مجموعی طور پر 110 رنز بنائے۔ بابر اعظم کا اسٹرائیک ریٹ پر بھی سوالیہ نشان اٹھائے جا رہے ہیں کیونکہ انہوں نے گزشتہ کچھ عرصے میں ٹی ٹوئنٹی کے پاور پاور پلے میں 200 سے زائد بالیں کھیلیں مگر ایک چھکا بھی نہ لگا سکے۔ فخر زمان ناکام ترین ثابت ہوئے جو چار میچوں میں 33 رنز ہی بنا سکے۔ افتخار احمد، صائم ایوب، اعظم خان، شاداب خان کوئی بھی امیدوں پر پورا نہ اتر سکا کہ جب بیک وقت چار چار اوپنرز کو ایک ساتھ ٹیم میں کھلایا جائے اور من پسند نمبروں پر کھیلنے کے لیے بلے بازوں کے نمبر اوپر نیچے کیے جائیں تو پھر ایسے بدترین نتائج کے لیے تو تیار رہنا ہی چاہیے۔

    ورلڈ کپ کے لیے تجربہ کار عماد وسیم اور محمد عامر کو ٹیم میں شامل کیا گیا لیکن وہ ٹیم کا بوجھ اٹھانے کے بجائے خود بوجھ بنے رہے۔ عماد وسیم جو خود کو بہترین آل راؤنڈر کہتے ہیں ان کا بلا بھی پورے ایونٹ میں خاموش رہا جب کہ بولنگ میں بھی کوئی کمال نہ دکھا سکے۔ محمد عامر نے گوکہ چار میچز میں سات وکٹیں لیں لیکن ٹیم کے کسی کام نہ آسکیں۔ شاہین شاہ 6 اور نسیم شاہ تین میچوں میں پانچ وکٹیں لے سکے۔ حارث رؤف بھی میدان سے زیادہ میدان سے باہر سرگرمیوں کی وجہ سے خبروں میں رہے۔

    ورلڈ کپ میں اگر بابر اعظم پر شاداب خان کی سپورٹ کا الزام ہے تو کچھ یہی الزام وہاب ریاض کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی پر بھی لگایا جا سکتا ہے۔ جب سے محسن نقوی اقتدار کے دائرے میں داخل ہوئے، تب سے وہاب کی لاٹری کھل گئی حالانکہ ان کے ریکارڈ پر 2015 کے ورلڈ کپ میں شین واٹس کو پریشان کرنے والے اوور اور 2011 کے سیمی فائنل میں 5 وکٹوں کے علاوہ کوئی اور کارکردگی نہیں ہے، لیکن دونوں میچ ہی پاکستان نہیں جیت سکا تھا۔

    ورلڈ کپ میں تاریخ کی بدترین ناکامی کے بعد ایک بار پھر ٹیم میں بڑے آپریشن، اکھاڑ پچھاڑ کی باتیں، کپتان کو ہٹانے اور نئے کو لائے جانے کے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں۔ بنگلہ دیش کے خلاف آئندہ ماہ دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کپتان بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین شاہ کو آرام دینے کی باتیں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ یہ سب اپنی جگہ درست کہ ٹیم کی اس وقت جو حالت ہے وہ فوری طور پر توجہ طلب ہے اور ہنگامی بنیادوں پر موثر اور بولڈ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے تاہم پی سی بی حکام کو یہ سوچنا ہوگا کہ پاکستان نے آئندہ سال فروری میں چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کرنی ہے جس کے انعقاد میں اب صرف آدھا سال ہی باقی رہ گیا ہے اور پاکستان اس ایونٹ میں میزبان ہونے کے ساتھ دفاعی چیمپئن بھی ہے۔

    پاکستان ٹیم پی سی بی کی ناقص پالیسیوں، سیاسی مداخلت اور ہر چند ماہ بعد انتظامی تبدیلیوں اور فیصلوں کے ردوبدل نے قومی ٹیم کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا دیا ہے۔ صرف 8 ماہ کے اندر ایشیا کپ، ون ڈے ورلڈ کپ، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بدترین ناکامی کے ساتھ نیوزی لینڈ سے اس کی سر زمین پر ٹی ٹوئنٹی سیریز چار ایک سے ہارنے، ہوم سیریز میں نیوزی لینڈ کی سی ٹیم کو بھی زیر نہ کر پانے اور آئرلینڈ جیسی ٹیم گرتے پڑے سیریز جیتنے جیسے نتائج پی سی بی کے کرتا دھرتاؤں کی آنکھیں کھول دینے کے لیے کافی ہونے چاہییں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان ایک بہتر ٹیم کے روپ میں سامنے آئے تو ذاتی مفاد، پسند نا پسند اور انا سے بالاتر ہوکر قومی ٹیم کے مفاد میں عارضی نہیں مستقل بنیادوں پر فیصلے کریں تاکہ پاکستان ٹیم شکستوں کی دلدل سے نکل سکے۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: پاکستان اپنا اہم میچ آج کینیڈا کیخلاف کھیلے گا

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ: پاکستان اپنا اہم میچ آج کینیڈا کیخلاف کھیلے گا

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت سے شکست کھانے کے بعد پاکستان اپنا تیسرا میچ آج نیویارک میں کینیڈا کے خلاف کھیلے گا۔

    پاکستان کو ایونٹ میں ”ان“ رہنے کے لیے نہ صرف اپنے اگلے دونوں میچز جیتنا ضروری ہیں بلکہ امریکا کی بھارت اور آئرلینڈ کے خلاف شکست بھی لازمی ہے۔

    اگر امریکا کسی بھی طرح مزید ایک پوائنٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تو پاکستان کے لیے ایونٹ پہلے مرحلے میں ہی اختتام پذیر ہوجائے گا۔

    واضح رہے کہ بھارت کیخلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جیتا ہوا میچ بھارت کی جھولی میں ڈالنے کے بعد پاکستان کا سپر 8 مرحلے تک پہنچنے کا سفر اگر مگر کی زد میں آگیا ہے۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کا سفر ایک بار پھر اگر مگر کا شکار

    دو میچز میں شرمناک شکست کے بعد پاکستان ٹیم کی سپر 8 رسائی دوسری ٹیموں پر منحصر ہوچکی ہے، قومی ٹیم کو رسائی کیلئے بقیہ دو میچ جیتنا اور امریکا کا دونوں میچ ہارنا لازمی ہوگیا ہے۔

  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کا سفر ایک بار پھر اگر مگر کا شکار

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کا سفر ایک بار پھر اگر مگر کا شکار

    بھارت کیخلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جیتا ہوا میچ بھارت کی جھولی میں ڈالنے کے بعد پاکستان کا سپر 8 مرحلے تک پہنچنے کا سفر اگر مگر کی زد میں آگیا ہے۔

    دو میچز میں شرمناک شکست کے بعد پاکستان ٹیم کی سپر 8 رسائی دوسری ٹیموں پر منحصر ہوچکی ہے، قومی ٹیم کو رسائی کیلئے بقیہ دو میچ جیتنا اور امریکا کا دونوں میچ ہارنا لازمی ہوگیا ہے۔

    پاکستان کے اگلے دو میچز کینیڈا اور آئرلینڈ کے خلاف ہیں جبکہ امریکا کو انڈیا اور آئرلینڈ زور آزمائی کرنا ہے۔

    اگر امریکا ایک میچ اور جیت گیا تو وہ سپر 8 مرحلے میں پہنچ جائے گا، امریکا کیخلاف آئرلینڈ اور انڈیا کی فتح کی صورت میں پاکستان آئرلینڈ میچ ناک آؤٹ ہوگا۔

    واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستانی بلے باز بھارتی بولنگ لائن کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئے اور جیتا ہوا میچ بھارت کی جھولی میں ڈال دیا، امریکا کے بعد اب بھارت سے جیتا ہوا میچ ہارنے کے بعد شائقین کرکٹ بھی شدید مایوسی کا شکار ہیں۔

    بھارت کے خلاف پاکستانی بلے باز 120رنز کا ہدف پورا نہ کرسکے، فخر زمان، شاداب خان، عماد وسیم کو جب سنگلز بنانے تھے اس وقت لمبی ہٹ لگانے کی کوشش کرتے رہے اور جب ہٹ لگانی تھیں تو انتہائی سست کھیل پیش کیا، جو ہار کا سبب بنا۔

    بھارت سے شکست: شعیب اختر نے اہم سوال پوچھ لیا

    بھارت نے میچ 6 رنز سے جیت کر پاکستان کے سپر ایٹ مرحلے تک پہنچنے کے امکانات کو معدوم کردیا ہے، اگر امریکا نے آئرلینڈ کو ہرا دیا تو پاکستان کیلئے ورلڈ کپ کا سفر ختم سکتا ہے۔

  • ٹی 20 ورلڈ کپ، عمان کا  نمیبیا کو جیت کیلئے 110 رنز کا ہدف

    ٹی 20 ورلڈ کپ، عمان کا نمیبیا کو جیت کیلئے 110 رنز کا ہدف

    برج ٹاؤن: آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے تیسرے میچ میں عمان کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 109 رنز بناکر پویلین لوٹ گئی۔

    نمیبیا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، گروپ بی میں شامل دونوں ٹیمیں برج ٹاؤن میں ایک دوسرے کے مد مقام ہیں۔

    نمیبیا کے بالرز کے سامنے عمان کے بیٹرز لڑکھڑا گئے اور پوری ٹیم 19.4 اوورز میں 109 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

    عمان کو پہلے ہی اوور میں بڑا نقصان اٹھانا پڑا، نمیبیا کے ٹرمپلن نے عمدہ بالنگ کرتے ہوئے میچ کی پہلی گیند پر اوپننگ بیٹر کیشپ پرجاپتی اور دوسری گیند پر کپتان عاقب الیاس کی وکٹ حاصل کرلی۔

    عمان کی جانب سے ذیشان مقصود 22، آیان خان 15 اور شکیل احمد 11 رنز بناکر آؤٹ ہوئے جبکہ خالد کائل 34 رنز بناکر نمایاں رہے۔

    نمیبیا کے روبن ٹرمپلن نے 4، ڈیوڈ ویزے3، گرہارڈ ایراسمس نے 2 اور برنارڈ شولز نے ایک کھلاڑی کو پویلین کی راہ دکھائی۔

    بہترین اوپنرز کون؟ عمران اور احمدشہزاد نے نام بتا دیے

    گزشتہ روز ورلڈکپ کے پہلے میچ میں امریکا نے کینیڈا اور دوسرے میچ میں ویسٹ انڈیز نے پاپوا نیو گنی کو 5 وکٹوں سے شکست دی تھی۔