Tag: ورکشاپ

  • شان مسعود کی کپتانی بھی زیربحث آگئی، تبدیلی کا امکان

    شان مسعود کی کپتانی بھی زیربحث آگئی، تبدیلی کا امکان

    پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے لائحہ عمل کیلئے اعلیٰ سطح اجلاس اور ورکشاپ کا فیصلہ کیا گیا ہے، تجاویز کی روشنی میں مستقبل کے فیصلے ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس اور ورکشاپ کو کنیکشن کیمپ کا نام دیا گیا ہے، کنیکشن کیمپ 22 ستمبر کو ہونے کا امکان ہے جس کی صدارت چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کریں گے اور وہ ورکشاپ میں بھی شرکت کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کنیکشن کیمپ میں ریڈ اور وائٹ بال کے ہیڈ کوچز جیسن گلیسپی اور گیری کرسٹن بھی شریک ہوں گے جب کہ انٹرنیشنل، ڈومیسٹک اور ہائی پرفارمنس کے سربراہان، سینئر کرکٹرز کوچز اور پی سی بی کے سینئر آفیشلز بھی شریک ہوں گے جہاں کنیکشن کیمپ میں سامنے آنے والی تجاویز کی روشنی میں مستقبل کے فیصلے ہوں گے۔

    اس کے علاوہ  ریڈ اور وائٹ بال کوچز آپس میں بھی میٹنگز کریں گے، وائٹ اور ریڈ بال کے کپتانوں کی تبدیلی کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوگا، دورہ آسٹریلیا کیلئے پاکستان ٹیم کے نئے وائٹ بال کپتان کی تقرری کا امکان ہے، ٹیسٹ کپتان شان مسعود کی کپتانی بھی زیربحث آگئی ہے۔

    واضح رہےکہ گیری کرسٹن جولائی میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کے بعد وطن واپس چلے گئے تھے اور جیسن گلیسپی بنگلا دیش کے خلاف سیریز کے بعد آسٹریلیا چلے گئے تھے۔

  • کراچی: ٹریفک حادثات میں اموات، دہشت گردی میں ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ

    کراچی: ٹریفک حادثات میں اموات، دہشت گردی میں ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ

    کراچی: موٹر وے پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک حادثات میں ہلاک افراد کی تعداد، دہشت گردی میں مرنے والوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب میں موٹر وے پولس نے روڈ ورکشاپ کا انعقاد کیا، ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی موٹر وے پولیس علی شیر جاکھرانی نے کہا کہ ٹریفک حادثات کے دوران مرنے والوں میں زیادہ تعداد موٹر سائیکل سواروں کی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں سالانہ 5 ہزار افراد مارے جاتے ہیں، لیکن ٹریفک حادثات میں 30 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    علی شیر جاکھرانی کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل سوار ہیلمٹ کا استعمال کریں، ہیلمٹ کا استعمال حادثے میں گہری چوٹ سے محفوظ رکھتا ہے۔

    ورکشاپ میں انسپکٹر عمر نے روڈ سیفٹی کے حوالے سے بریفنگ دی، پریس کلب میں ڈرون ٹیکنالوجی اور ہائیڈرولک کٹر کا ڈیمو بھی دکھایا گیا۔

  • چترال میں جنگلی حیات کے تحفظ پر تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

    چترال میں جنگلی حیات کے تحفظ پر تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

    چترال: جنگلی حیات کے واچرز اور مقامی لوگوں کے لیے وائلڈ لائف رولز ریگولیشن اینڈ حیاتیاتی تنوع پر 6 روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ کامیاب شرکا میں اسناد تقسیم کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلی حیات چترال کی جانب سے ضلع بھر میں کام کرنے والے جنگلی حیات کے واچرز (محافظ) اور مقامی افراد کے لیے جنگلی حیات کی قانونی اور حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے استعداد کار بڑھانے کے موضوع پر 6 روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کی گئی جس میں 50 شرکا نے حصہ لیا۔ اس پروگرام میں 3 روزہ ورکشاپ اور 3 روزہ فیلڈ وزٹ شامل تھا۔

    ورکشاپ کے احتتام پر کامیاب شرکا میں اسناد بھی تقسیم کیے گئے۔ اس سلسلے میں ڈویژنل فارسٹ آفیسر برائے جنگلی حیات (ڈی ایف او وائلڈ لائف)کے دفتر میں تقسیم اسناد کی ایک تقریب بھی منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ مہمان خصوصی تھے۔

    جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کی تربیت *

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایف او چترال ڈویژن امتیاز حسین لال نے کہا کہ چترال واحد خطہ ہے جہاں قومی جانور مارخور، قومی پھول چنبیلی، قومی پرندہ چکور اور قومی درخت دیار یہاں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگلی حیات کو فروغ دیا جائے تو ماحولیات اور سیاحت کو خود بخود ترقی ملے گی اور دنیا بھر سے سیاح یہاں کا رخ کریں گے جس سے یقینی طور پر چترال کی معیشت پر مثبت اثرات پڑے گی۔

    ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے تمام واچرز (محافظین جنگلی حیات) پر زور دیا کہ اپنے فرض منصبی کو عبادت سمجھ کر کریں۔ اگر وہ بے زبان جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرے تو اس سے نہ صرف جنگلی حیات کو ترقی ملے گی بلکہ اس سے معاشی فائدے بھی لیے جاتے ہیں کیونکہ یہاں مار خور کے ہنٹنگ ٹرافی کے لیے ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ان جنگلی حیات کی حفاظت میں کسی کا بھی لحاظ نہ کریں اور جو بھی ان قومی اثاثوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے ان کے خلاف بلا امتیاز قانونی کاروائی کریں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وائلڈ لائف اینڈ حیاتیاتی تنوع ایکٹ 2015 نافذ کیا ہے اس سے ان کے کام میں مزید بہتری آئے گی اور جنگلی حیات کو بھی تحفظ ملے گا۔

    ڈی ایف او جنگلی حیات امتیاز حسین، ڈی ایف او محکمہ جنگلات سلیم خان مروت اور چند واچروں نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہو ئے بتایا کہ اس تربیت سے جنگلات کو بھی تحفظ ملے گا کیونکہ زیادہ تر جنگلی حیات جنگلوں میں رہتے ہیں اور ان جانوروں کی حفاظت پر مامور واچر یقینی طور پر جنگلات کی بھی حفاظت کریں گے اور ان کو غیر قانونی طور پر کٹائی سے روکنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

    chitral-2

    chitral-1

    chitral-3

    chitral-4

    آخر میں کامیاب شرکاء میں اسناد تقسیم کیے گئے۔ اس تقریب میں محکمہ جنگلی حیات کے واچروں کے علاوہ مقامی لوگوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور سماجی کارکنان نے بھی بھر پور شرکت کی۔

  • پاکستان میں شدید گرمی کی وجہ بھارتی بجلی گھر ہیں، این ڈی ایم اے کا انکشاف

    پاکستان میں شدید گرمی کی وجہ بھارتی بجلی گھر ہیں، این ڈی ایم اے کا انکشاف

    کراچی:نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کوئلے پر چلنے والے بجلی گھر پاکستان میں گرمی کی شدت کی ایک وجہ ہیں کیونکہ ڈارک کول کی وجہ سے پاکستان کے گلیشیئرز پر بھیانک اثرات پڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے گلیشیئرز پھٹ رہے ہیں۔

    یہ انکشاف این ڈی ایم اے ڈی آر آر کمیٹی کے ممبر اور اس ضمن میں وزیراعظم ہاوس کے مقررہ افسر احمد کمال نے ایک ورکشاپ کے بعد اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ 

    3-7

    احمد کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ناردرن سرحد کے قریب بھارت 9ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کرتا ہے، یہ بجلی کوئلے پر چلنے والے بجلی گھروں سے حاصل ہوتی ہے لیکن ان بجلی گھروں میں استعمال ہونے والا کوئلہ پاکستان کے گلیشیئرز کے لیے خطرہ ثابت ہوا ہے،تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ڈارک کول کی وجہ سے خطرناک دھواں اٹھتا ہے جس کی وجہ سے ہمارے گلیشیئرز بھی ڈارک ہو رہے ہیں اور بھارت کی کول امیشن سے ہمارے گلیشیئرز پھٹ رہے ہیں جس کی وجہ سے گرمی بھی پڑتی ہے اور موسم کا توازن بھی تبدیل ہور ہاہے ،پاکستان سفارتی سطح پر بھی بھارت سے اس مسئلے پر بات چیت کر رہا ہے۔

    2-7

     اتوار کو مقامی ہوٹل میں این ڈی ایم اے کے ذمے داروں کی کراچی کے صحافیوں سے ماحولیاتی تباہی کے حوالے سے منعقدہ ورکشاپ میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر کریم خواجہ، وزیر اعظم ہاﺅس میں مقرر این ڈی ایم کے افسر احمد کمال اور این ڈی ایم اے کے ماہر پاک فوج کے ریٹائرڈ میجر ایوب شاہ کی چونکا دینے والی باتیں ملکی قدرتی آفات کی شرح میں خوف ناک حد تک اضافے کی جانب نشاند ہی کرتی ہیں لیکن ان کی باتوں سے یہ بھی محسوس ہوا کہ قومی سطح پر یا وفاقی حکومت کی حد تک ابھی تک کوئی بہت بڑی سنجیدگی نہیں نظر آرہی، البتہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے وفاقی بجٹ میں خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

    سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ماحولیات کے چیئرمین ڈاکٹر کریم خواجہ نے بتایا کہ سندھ میں سمندری تباہی معمولی نوعیت کی نہیں ہے اب تو کراچی کے ساحل کو بھی خطرہ موجود ہے جس کی وجہ سے سینیٹ کمیٹی نے وفاقی حکومت کو تجویز دی ہے کہ کراچی کے کلفٹن کے ساحل کے سامنے دیوار تعمیر کی جائے تاکہ سمندر کی سطح میں کوئی اضافہ ہونے کی صورت میں خدانخواستہ فوری طور پر کسی تباہی سے بچا جا سکے۔

    سینیٹر کریم خواجہ کا کہنا تھا کہ ٹھٹھہ کی کوسٹل بیلٹ پر 22 لاکھ ایکڑ زرخیز زمین کو سمندر نگل چکا ہے اور انڈس ڈیلٹا بھیانک دور سے گزر رہا ہے، دریائے سندھ میں ڈاﺅن اسٹریم کوٹری پانی نہ ہونے کی وجہ سے سمندر آگے بڑھ رہا ہے اور تمام سمندری کریکس ختم ہو رہے ہیں۔

    4-3

    سینیٹ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سمندری حدود میں واقع سرکریک پر بھارت کا دعویٰ غیر منطقی ہے کیونکہ سر کریک سے لے کر کورنگی کریک تک تمام سمندری کریکس تک دریائے سندھ سے میٹھا پانی داخل ہوتا تھا جس کی وجہ سے سمندر کی طغیانی رک جاتی تھی۔

    این ڈی ایم اے کے ماہر اور پاک فوج کے ریٹائرڈ میجر ایوب شاہ کا کہنا تھا کہ 2012ءتا 2015ءپاکستان میں سیلاب اور زلزلے دونوں ہی آرہے ہیں، سمندری طوفان اور زمینی طوفان دونوں بڑھ رہے ہیں، چند روز قبل اسلام آباد میں آنے والا طوفان بھی انتہائی خطرناک طوفان تھا جو بڑی تباہی پھیلاتا لیکن جلد طوفان کا رخ تبدیل ہوگیا اور زور ٹوٹ گیا ،ایسا طوفان کسی بھی وقت آ سکتا ہے۔محکمہ ماحولیات ہو یا این ڈی ایم اے ،دونوں میں سہولیات کا فقدان ہے، ہمارے پاس اپنا سیٹلائٹ سسٹم بھی نہیں ہے، اب پرانا ری ایکٹر اسکیل بھی استعمال نہیں ہوتا، تربیت کے فقدان کو مد نظر رکھ کر 1092 افسران کو تربیت دی گئی ہے۔

    1-6

    ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں تمام صنعتوں کے نقشے آن لائن ہوتے ہیں، این ڈی ایم اے کی کوشش ہے کہ پاکستان کی تمام فیکٹریوں کے نقشے آن لائن ہونے چاہئیں تاکہ کسی بھی فیکٹری میں حادثے یا آفت آنے کی صورت میں فوری طور پر پہنچا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی توازن بگڑنے سے ہمارے ملک میں گرمیوں کی شدت بڑھ رہی ہے، ہیٹ اسٹروک بھی اس کی ایک بڑی علامت ہے، خشک سالی بڑھ رہی ہے، پانی کی سطح کم ہو رہی ہے اور بارشیں ایک سو کلومیٹر مشرق سے مغرب کی طرف چلی گئی ہیں لیکن ہم سب قومی سطح پر قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

    چار گھنٹے کے اس ڈائیلاگ میں وجیہ احمد اور الوینہ آغا نے بھی حصہ لیا۔ گفتگو کے دوران کراچی کے صحافیوں کے سوالات بھی بڑے تلخ تھے اور جملے بھی تند و ترش لیکن مذکورہ ماہرین بہرحال سرکار نہیں تھے کہ ہمارے سوالات کے جوابات دیتے۔ پوری گفتگو میں ایک بات سمجھ میں آگئی کہ ماحولیات کا عالمی دن منانے سے کچھ نہیں ہوگا، آئندہ چند برس میں پاکستان کے بھی بھیانک ماحولیاتی مسائل سے دوچار ہونے کا خدشہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کو انتہائی سنجیدہ رویہ اختیار کرنا ہوگا۔

  • نامعلوم افرد بارہ سالہ بچے پر تیزاب پھینک کر فرار

    نامعلوم افرد بارہ سالہ بچے پر تیزاب پھینک کر فرار

    لاہور: ورکشاپ پرکام کرنےوالےبچےپرتیزاب پھینک دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کےعلاقے ستوکلتہ میں نامعلوم افراد نے بارہ سالہ بچے کو تیزاب گردی کا نشانہ بنا ڈالا۔

    بلال پر تیزاب پھینکنے کا واقعہ ورکشاپ میں پیش آیا جہاں وہ ملازم ہے۔ بچے کو زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔ پولیس کو دیئے گئے بیان میں زخمی بلال کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتا کہ اس پر تیزاب کس نے پھینکا ہے۔

    بلال کے والد ریاض کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف تیزاب پھینکنے کا مقدمہ تھانہ ستوکتلہ میں درج کرلیا گیا ہے۔ مقدمہ تین سو چوبیس اور تین سو چھتیس دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئے تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں اور بہت جلد ملزمان کوعدالت کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

    اس سلسلے میں ورکشاپ میں کام کرنے والے دیگر افراد سے بھی پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے۔