Tag: ورک ویزا

  • مالٹا میں ملازمت کا سنہری موقع : ورک ویزا کیسے ملے گا؟ جانیے

    مالٹا میں ملازمت کا سنہری موقع : ورک ویزا کیسے ملے گا؟ جانیے

    مالٹا، بیرونِ ملک روزگار کے خواہش مند افراد کے لیے ایک نئی امید بن چکا ہے، جہاں مخلتف شعبہ جات میں ہزاروں ہنرمندوں کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مالٹا نے اپنے ورک ویزا کا نظام اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ یہاں ہنرمند اور غیر ہنرمند دونوں افراد کے لیے ملازمت کے بہترین مواقع موجود ہیں۔

    صحیح دستاویزات اور قوانین پر عمل کرتے ہوئے کوئی بھی غیر ملکی مالٹا میں اپنے بہتر مستقبل کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

    مالٹا میں سیاحت، آئی ٹی اور صحت جیسے شعبوں میں بڑھتی ہوئی طلب نے ہزاروں غیر ملکیوں کے لیے ملازمت کے دروازے کھول دیے ہیں۔ لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایک عام پاکستانی مالٹا میں ملازمت کرنے کے خواب کی تعبیر کس طرح حاصل کرسکتا ہے؟

    زیر نظر مضمون میں مالٹا کے ورک ویزا کے قواعد و ضوابط، رہائش اور دیگر سہولیات حاصل کرنے کا مکمل طریقہ کار بیان کیا جارہا ہے۔

    ویزے کے حصول کے لیے امیدواروں کو مخصوص مراحل سے گزرنا ہوگا، جنہیں مالٹا حکومت کی جانب سے ایک منظم نظام کے تحت مرتب کیا گیا ہے۔

    ویزا مراحل کیا ہیں؟

    درخواست گزار کو پہلے مرحلے میں تمام ضروری کاغذات مکمل کرنے اور انٹرویو کے بعد حتمی منظوری کا انتظار کیا جاتا ہے جو عموماً کئی ہفتوں سے چند ماہ تک ہوسکتا ہے، لیکن اگر درخواست ’کی ورکر ایکٹیویٹی‘ کے تحت دی جائے تو منظوری کا عمل زیادہ تیزی سے مکمل ہوتا ہے۔

    منظوری ملنے کے بعد ویزا جاری کیا جاتا ہے اور امیدوار مالٹا پہنچ کر اپنی ملازمت کا آغاز کر سکتا ہے۔ قانون کے مطابق درخواست گزار کو اپنی آمد کے چند دنوں کے اندر رہائش کی رجسٹریشن کرانا لازمی ہے۔

    ورک ویزا عموماً ایک سال کے لیے جاری کیا جاتا ہے اور اس کی سالانہ تجدید ممکن ہے، بشرطیکہ ملازمت برقرار رہے اور آجر بھی مکمل تعاون کرے۔

    پانچ سال تک مسلسل قیام اور ملازمت کے بعد امیدوار کو طویل مدتی رہائش یا مستقل رہائش کے لیے درخواست دینے کا حق حاصل ہو سکتا ہے۔ تاہم ویزا ہولڈرز پر لازم ہے کہ وہ تمام ملکی قوانین کی پاسداری کرے، ٹیکس ادا کرے اور ملازمت کے قواعد پر عمل درآمد کرے۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے آجر کے ساتھ کام کرنے کے لیے نیا اجازت نامہ لینا ضروری ہے۔

    کن شعبہ جات میں ملازمتوں کے مواقع ہیں؟

    مالٹا میں چند نمایاں شعبوں میں غیر ملکی افراد کی بڑی تعداد میں ضرورت ہے جن میں سیاحت ہوٹلز، ریسٹورنٹس۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی (سافٹ ویئر ڈویلپرز، آئی ٹی سپورٹ۔ تعمیرات اور مزدوری، شعبہ صحت میں نرسز، کیئرگیورز کے علاوہ تعلیم و تدریس۔ صفائی اور دیکھ بھال۔ ریٹیل اور کسٹمر سروس شامل ہیں۔

    درخواست گزار یہ بات ذہن نشین کرلے کہ اس کا ورک ویزا ایک سال کی مدت کے لیے ہے، لیکن اگر ملازمت جاری رہی تو اسے ہر سال تجدید کرانے کا حق حاصل ہوگا۔

    پانچ سال مسلسل محنت اور قانونی قیام کے بعد وہ یہاں مستقل رہائش کا بھی اہل ہو سکتا ہے، یاد رہے کہ یہ صرف ایک ملازمت کا سفر نہیں بلکہ ایک نئے اور روشن مستقبل کی کنجی بھی ہے۔

  • بیلجیم اور کینیڈا  کا ورک ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانی ہوشیار ہوجائیں!

    بیلجیم اور کینیڈا کا ورک ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند پاکستانی ہوشیار ہوجائیں!

    لاہور : بیلجیم اور کینیڈا میں ملازمت کے خواہمشند افراد ہوشیار ہوجائیں، شہریوں سے بیرون ملک ملازمت کے نام پر لاکھوں روپے بٹورنے والوں کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکنگ سرکل لاہور کی بڑی کاروائیاں کرتے ہوئے انسانی سمگلنگ اور ویزہ فراڈ میں ملوث اشتہاری سمیت 5 ملزمان گرفتار کرلئے۔

    ایف آئی اے نے کہا کہ گرفتار ملزمان کی شناخت احمد محمد چوراہی ،ساجد معراج، علی اوصاف، عمیر اور محمد سعید کے نام سے ہوئی ، ملزمان کو چھاپہ مار کاروائیوں میں لاہور کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔

    ملزم ساجد معراج نے شہری کو بیلجیم ورک ویزا پر بھجوانے کی غرض سے 29 لاکھ روپے ہتھیائے جبکہ ملزم احمد محمد چوراہی نے شہری کو کینیڈا ملازمت کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹورے۔

    ملزم علی اوصاف، عمیر اور محمد سعید غیر قانونی ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث پائے گئے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان شہریوں کو بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دے کر لاکھوں روپے بٹورنے میں ملوث پائے گئے۔

    ملزمان کے قبضے سے موبائل فونز اور انسانی سمگلنگ سے متعلق دیگر شواہد بھی برآمد کر لیے گئے جبکہ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

  • سعودی عرب : ہنرمند افراد ورک ویزا کیسے حاصل کریں؟

    سعودی عرب : ہنرمند افراد ورک ویزا کیسے حاصل کریں؟

    ریاض : دنیا بھر سے روزگار کیلیے سعودی عرب جانے کے خواہشمند اور ہنرمند افراد کیلیے سعودی عرب میں اسکلڈ ورکر ویزے کا اجراء کیا جاتا ہے۔

    مذکورہ ورک ویزہ سعودی ادارے یا کسی رجسٹرڈ کمپنی کی جانب سے غیر ملکی ہنرمند افراد کو فراہم کیا جاتا ہے۔

    اس کو حاصل کرنے کے بعد اس ویزے سے تارکین وطن قانونی طور پر سعودی عرب میں رہ کر باآسانی اپنا کام کر سکتے ہیں۔

    اس ویزے کی مدت ایک سے دو سال کے درمیان ہے اور اسے معاہدے کے مطابق یا ضروت کے تحت بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔

    سعودی عرب میں متعدد شعبہ جات میں یہ ویزا ہنرمند افراد کی اہم ضرورت ہے، جس میں شعبہ صحت کیلیے ڈاکٹرز، نرس، لیب ٹیکنیشن، شعبہ کنسٹرکشن و انجینئرنگ میں سول انجینئر، الیکٹریشن، پراجیکٹ مینیجر کے علاوہ آئی ٹی سوفٹ ویئر ڈیولپر، سائبر سکیورٹی ماہر، آئل اینڈ گیس پٹرولیم انجینئر، ٹیکنیشن وغیرہ شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ تعلیم کے شعبے میں ٹیچرز، ایڈمن، ہوٹل مینیجر، شیف جبکہ فنانس میں اکاؤنٹنٹ، فائنانشل اینالسٹ وغیرہ شامل ہیں۔

    کون لوگ اس ویزے کے اہل ہیں؟

    اس سعودی ہنر مند ورکر ویزے کیلیے صرف وہی غیر ملکی درخواست دے سکتے ہیں کہ جن کو کسی بھی سعودی کمپنی کی جانب سے نوکری کی مصدقہ پیشکش کی گئی ہو۔

    درخواست گزار کی عمر کم از کم 21 سال ہو، زیادہ تر کمپنیاں 55 سال سے کم عمر افراد کو ترجیح دیتی ہیں۔

    اس کے علاوہ درخواست گزار کے پاس ڈگری، ڈپلومہ یا سرٹیفکیٹ اور ساتھ ہی 2 سے 5 سال کا تجربہ بھی رکھتا ہو، امیدوار کا طبی ٹیسٹ مکمل ہو اس پر کسی قسم کا کوئی مقدمہ نہ قائم ہو اور نہ ہی اس سے قبل اس نے کوئی قانون توڑا ہو۔

    ویزے کیلیے کون سے ضروری کاغذات درکار ہیں؟

    امیدوار کو اپنا پاسپورٹ جو کم از کم 6 ماہ تک کارآمد ہو، جس کمپنی سے ملازمت کی پیشکش کی گئی ہے اس کا جاب لیٹر، ایمپلائمنٹ کانٹریکٹ جو چیمبر آف کامرس اور وزارت خارجہ سے اٹیسٹڈ ہو۔

    اس کے ساتھ اپنی ڈگری یا ڈپلومہ (اٹیسٹڈ) تجربے کے سرٹیفکیٹس، سعودی ایمبیسی سے تصدیق شدہ طبی رپورٹ، پولیس کلیئرنس سرٹیفکیٹ، 2عدد پاسپورٹ سائز تصاویر (سفید بیک گراؤنڈ)، ویزا درخواست فارم، کمپنی کا اسپانسر شپ لیٹر، ویزا اتھورائزیشن سلپ، ہیلتھ انشورنس ( جوکمپنی مہیا کرے گی) درکار ہیں۔

    اس کے علاوہ ایکسرے، بلڈ ٹیسٹ، ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس بی /سی، ٹی بی چیک اور فزیکل ایگزامینیشن۔

    مکمل کاغذات اور میڈیکل رپورٹ کے ساتھ سعودی ایمبیسی یا ویزا سینٹر جائیں۔ ویزا 1سے3 ہفتوں میں لگتا ہے جس کے بعد آپ 3 ماہ کے اندر سعودی عرب جا سکتے ہیں وہاں جاکر اقامہ بنوائیں، ہیلتھ انشورنس لیں، فائنل کانٹریکٹ سائن کریں

    اقامہ آپ کی رہائش اور قانونی ورک پرمٹ ہے، اس کے بغیر سعودی عرب کام شروع نہیں کرسکتے۔ کمپنی 90 دن میں اقامہ بنواتی ہے، اقامہ ملنے کے بعد آپ باقاعدہ کام شروع کریں گے۔

    ورک پرمٹ میں کی جانے والی نئی تبدیلیاں

    ورک پرمٹ کی کیٹیگریز : رواں سال سے ہنرمندی کی بنیاد پر ورک پرمٹ 3 کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں ہائی اسکلڈ، اسکلڈ اور بیسک شامل ہیں۔

    اگر آپ کی ماہانہ تنخواہ 5 سے 10ہزار سعودی ریال ہے تو آپ اپنے اہل خانہ کو بلاسکتے ہیں۔

    ویزا فیس تقریبا 1ہزار ریال (ڈالر 266) پلس میڈیکل/ اٹیسٹیشن/ انشورنس فیس۔

    قانون کی پابندی کو ملحوظ خاطر نہیں رکھیں گے یا اگر کوئی قانون توڑیں گے اس کے علاوہ اوور اسٹے کریں گے تو اس کی سزا جرمانہ، ڈی پورٹ یا ہمیشہ کیلیے داخلے پر پابندی ہوسکتی ہے۔

  • ورک ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد ہوشیار ہوجائیں!

    ورک ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد ہوشیار ہوجائیں!

    کوہاٹ : ورک ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد ہوشیار ہوجائیں ، شہریوں سے بیرون ملک ملازمت کے نام پر لاکھوں روپے بٹورنے والے کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے کوہاٹ زون کی بنوں میں کارروائی کرتے ہوئے ورک ویزے کے نام پر فراڈ میں ملوث ایجنٹ فہیم خان کو گرفتار کرلیا۔

    ترجمان ایف آئی اے نے بتایا کہ ملزم نے شہریوں سے بیرون ملک ملازمت کے نام پرلاکھوں روپے لیے۔

    ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملزم سے 32 پاسپورٹس ، موبائل فون اور دیگر شواہد برآمد ہوئے ہیں ، ملزم بغیر لائسنس شہریوں سے پاسپورٹ وصول کر رہا تھا۔

    ترجمان نے کہا کہ دیگرملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    یاد رہے فیصل آباد میں ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ کے الزام میں ٹریول ایجنسی کے مالک کو گرفتار کیا گیا تھا، ملزم شہزاد جعلی اوورسیز ایمپلائمنٹ لائسنس پر لاکھوں روپے وصول کرتا تھا۔

    دفتر سے چار پاسپورٹس ، ورک ویزا ریکارڈ ، ٹرانزیکشن کے رجسٹرز ، اوکے ٹو بورڈ کی جعلی مہریں ، دو موبائل فون اور لیپ ٹاپ برآمد ہوا۔

  • برطانوی ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر

    برطانوی ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے اہم خبر

    ایسے پاکستانی شہری جو برطانیہ جانے کے خواہشمند ہیں یہاں وہاں جاکر کام کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے ویزا فیس اور دیگر تفصیلات جاننا اہم ہے۔

    اپنی مختلف قسم کی جاب مارکیٹ کی وجہ سے برطانیہ ایسا ملک ہے جوا پاکستانیوں کے لیے کافی کشش رکھتا ہے جبکہ وہاں ملازمتوں کے کافی مواقع موجود ہیں، پاکستانی شہری اگر ویزا اپلائی کرنے سے پہلے اچھی طرح اس کے لوازمات جان لیں تو ویزا حاصل کرنے میں آسانی ہوگی۔

    برطانیہ کے ورک ویزا کے لیے اہل ہونے کے سلسلے میں درخواست دہندگان کو برطانیہ کے آجر سے ملازمت کی پیشکش حاصل کرنا ضروری ہے جو اسے اسپانسر کرنے کے لیے تیار ہو۔

    سال 2024 میں ورکرز ویزوں کی اقسام درج ذیل ہیں، اسکلڈ ورکر ویزا جس کی مدت 3 سال سے کم اور پاکستانی روپوں میں اس کی فیس 2 لاکھ 74 ہزار ہے۔

    تین سال سے زیادہ مدت کے اسکلڈ ورکر ویزا کی فیس 540،826 روپے ہے، اوور سیز ڈومیسٹک ورکر ویزا کی فیس 2 لاکھ 42 ہزار روپے ہے جبکہ عارضی ورک ویزا کی فیس 113،500 روپے ہے۔

    ورکر ویزا کے ذریعے ایشیائی باشندے برطانیہ میں 5 سال تک جاب کے لیے قسمت آزمائی کرسکتے ہیں، اس کے لیے آپ کو ہوم آفس سے منظور شدہ آجر سے نوکری کی پیشکش، کفالت کا سرٹیفکیٹ، اور کم از کم تنخواہ کی شرائط کو پورا کرنا ہوگا۔

    ویزا کے لیے درکار دستاویزات میں اسپانسرشپ سرٹیفکیٹ کا نمبر، انگریزی زبان میں مہارت کا ثبوت، درست پاسپورٹ، جاب ٹائٹل اور سیلری آکوپیشن کوڈ، ذاتی بچت کا ثبوت اور بعض ملازمتوں کے لیے مجرمانہ ریکارڈ کا سرٹیفکیٹ چاہیے ہو گا۔

  • کینیڈا اور ملائیشیا کا ورک ویزا دلوانے کے لیے 1 کروڑ 33 لاکھ سے زائد رقم بٹورنے والے گرفتار

    کینیڈا اور ملائیشیا کا ورک ویزا دلوانے کے لیے 1 کروڑ 33 لاکھ سے زائد رقم بٹورنے والے گرفتار

    کراچی: انسدادِ انسانی اسمگلنگ لاہور نے دو مختلف کارروائیوں میں کینیڈا اور ملائیشیا کا ورک ویزا دلوانے کے لیے 1 کروڑ 33 لاکھ سے زائد رقم بٹورنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن رضا نقوی کی ہدایات پر انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، انسدادِ انسانی اسمگلنگ لاہور نے ان کارروائیوں میں 2 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے۔

    ایک ملزم کو لاہور اور دوسرے کو نارووال سے چھاپا مار کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا، ملزمان کی شناخت عمران علی اور رحمٰن علی کے نام سے ہوئی ہے، یہ ملزمان شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے میں ملوث پائے گئے۔

    ملزمان نے شہریوں سے بیرون ملک ملازمت کا جھانسا دے کر کروڑوں روپے ہتھیائے، رحمان علی نے 2 مختلف کیسز میں شہریوں کو کینیڈا کا ورک ویزا دلوانے کے لیے 1 کروڑ 18 لاکھ روپے بٹورے، جب کہ عمران علی نے شہری کو ملائیشیا کا ورک ویزا فراہم کرنے کے لیے 15 لاکھ سے زائد کی رقم وصول کی۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزمان شہریوں کو بیرون ملک بھجوانے میں ناکام رہے اور روپوش ہو گئے تھے، ملزمان مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

  • سعودی عرب: ورک ویزے پر آئے 2 ماہ ہو گئے اقامہ نہیں بنا، کیا جرمانہ ہوگا؟

    سعودی عرب: ورک ویزے پر آئے 2 ماہ ہو گئے اقامہ نہیں بنا، کیا جرمانہ ہوگا؟

    ریاض: اگر کوئی شخص ورک ویزے پر سعودی عرب آئے اور دو ماہ ہونے پر بھی اقامہ نہ بنے، تو کیا اس پر جرمانہ ہوگا؟

    اس حوالے سے جوازات کے ٹویٹر پر استفسار پر سعودی حکام نے کہا کہ وزارت افرادی قوت کے تحت نئے ویزے پر آنے والے کارکنوں کی آزمائشی مدت 90 روز ہوتی ہے۔

    جوازات کے مطابق نوے روز کی مدت کے دوران آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ آزمائشی مدت ختم ہونے سے قبل کارکن کا اقامہ جاری کروائے، اقامے کے اجرا میں تاخیر پر 500 ریال جرمانہ ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں پہلی بار نئے ورک ویزے پر ملازمت کے لیے آنے والے غیر ملکی افراد کی آزمائشی مدت 3 ماہ ہوتی ہے، اس دوران آجر و اجیر کو یہ اختیار ہے کہ وہ اپنی سہولت کے مطابق ملازمت کا معاہدہ کر سکتے ہیں۔

    سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کے قانون کے مطابق نئے ورک ویزے پر آنے والے کارکن کو یہ حق دیا جاتا ہے کہ وہ کام کی نوعیت اور معاہدے کے مطابق اس کا جائزہ لے اور تین ماہ کی آزمائشی مدت میں اس کا فیصلہ کرے، یہی حق آجر کو بھی دیا جاتا ہے کہ وہ کارکن کے کام کے معیار اور اس کی قابلیت کا جائزہ لینے کے بعد باقاعدہ معاہدہ کرے۔

    قانون کے مطابق کارکن کے ورک پرمٹ اور اقامہ کی فیس آجر کے ذمے ہوتی ہے، اور اقامہ کی آزمائشی مدت جو کہ 90 دن ہوتی ہے، میں اگرمزید اضافہ کرنا مقصود ہو تو اس صورت میں آجر کارکن سے تحریری طور پر اس کی رضا مندی حاصل کرے گا، جس کے بعد اس میں مزید ایک ماہ توسیع کرائی جا سکتی ہے۔

    آزمائشی مدت کے دوران اقامہ جاری نہ کرنے پر آجر کو پانچ سو ریال جرمانہ ادا کرنا ہوتا ہے، جس کے بعد اقامہ جاری کیا جاتا ہے، اقامہ کے اجرا میں تاخیر پر جرمانے کی ادائیگی کے بغیر اقامہ جاری نہیں ہوتا۔

  • امارات میں ملازمت کے خواہشمندوں کے لیے خوشخبری

    امارات میں ملازمت کے خواہشمندوں کے لیے خوشخبری

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں غیر ملکی شہریوں کے لیے ورچوئل ورک اقامہ اور تمام ممالک کے شہریوں کے لیے ملٹی پل ٹورسٹ ویزے کی منظوری دے دی گئی۔

    اماراتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کابینہ کا اجلاس اتوار کو نائب صدر شیخ محمد بن راشد آل مکتوم کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں کابینہ نے ورچوئل ورک اقامہ اور تمام ممالک کے شہریوں کے لیے ملٹی پل ٹورسٹ ویزے کی منظوری دے دی۔

    اس کے تحت دنیا کے کسی بھی حصے میں موجود شخص آن لائن متحدہ عرب امارات میں ملازمت کر سکتا ہے، اس کے لیے ضروری نہیں کہ اس کی کمپنی امارات میں موجود ہو۔ ورچوئل اقامے کی بنیاد پر اسے دنیا کے کسی بھی علاقے سے امارات کے لیے کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

    محمد بن راشد کا کہنا تھا کہ اب آن لائن ٹیکنالوجی کا ماحول ہے، اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئےتمام لوگوں کو دنیا کے محفوظ اور خوبصورت ترین شہروں میں رہنے کے مواقع مہیا کریں گے۔

    یہ خطے میں اپنی نوعیت کا پہلا اقامہ ہوگا، اس کے تحت غیر ملکی کسی اسپانسر کے بغیر متحدہ عرب امارات آسکے گا، یہاں ایک برس تک قیام کرسکے گا اور مقررہ شرائط و ضوابط کے مطابق اپنی ملازمت کے کام آن لائن انجام دے سکے گا۔

    اس اقدام سے ڈیجیٹل اکانومی کا ماحول بنے گا، اس کی بدولت دنیا بھر کے اعلیٰ اذہان، باصلاحیت افراد اور تجربہ کار لوگ اپنی سہولت کے ساتھ متحدہ عرب امارات کی قومی معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکیں گے۔

    محمد بن راشد کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کے شہریوں کے لیے ملٹی پل سیاحتی ویزوں کی بھی منظوری دی ہے، امارات بین الاقوامی اقتصادی دارالحکومت کی حیثیت رکھتا ہے۔ ہمارے تمام فیصلے اسی تصور کی بنیاد پر ہوں گے۔

    اماراتی کابینہ کے مطابق سیاحتی ویزے ملٹی پل ہوں گے اور کسی ضامن کے بغیر جاری ہوں گے، یہ 5 برس کے لیے مؤثر ہوں گے۔ اس ویزے پر آنے والا ہر بار 90 دن تک امارات میں قیام کر سکے گا اور اتنی ہی مدت کے لیےاس میں توسیع ہوسکے گی۔

  • کروناوائرس: سعودی عرب میں ورک ویزے سے متعلق ابہام دور

    کروناوائرس: سعودی عرب میں ورک ویزے سے متعلق ابہام دور

    ریاض: کروناوائرس کے تناظر میں سعودی عرب میں ورک ویزے سے متعلق درجنوں غیرملکیوں کا ابہام دور کردیا گیا۔

    عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کروناوائرس کے پیش نظر سعودی حکومت مختلف اہم اقدامات کررہی ہے جس میں اقامہ رکھنے والوں کی وطن واپسی سمیت ویزا پالیسی بھی شامل ہے۔

    اسی ضمن میں کئی غیرملکیوں کو ابہام تھا کہ انہیں کروناوائرس کے پیش نظر نیا ورک ویزا مل سکے گا یا نہیں؟

    مقامی عرب میڈیا کی رپورٹ میں یہ ابہام دور کردیا گیا۔ متعدد افراد نے سوال اٹھا تھا کہ سعودی عرب کے لیے نیا ورک ویزہ اپلائی ہو سکتا ہے یا نہیں؟

    عرب میڈیا نے اپنی رپورٹ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے موجودہ صورتحال میں سعودی حکومت نے تمام ویزوں پر عارضی پابندی عائد کی ہوئی ہے اس حوالے سے پالیسی وہی ہے یعنی جب تک وائرس کےحوالے سے حالات بہترنہیں ہو جاتے اس وقت تک عارضی طورپر کوئی نیا ویزہ جاری نہیں ہوگا۔

    کرونا وائرس: سعودی عرب کا ہدایات پر عمل نہ کرنے والوں کیلئے سخت اعلان

    یاد رہے سعودی حکومت نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے سعودی عرب نے 72گھنٹے بعد غیر معینہ مدت تک داخلہ ویزہ بند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان سمیت12 ممالک کے اقامہ ہولڈرز کو تین دن کے اندر اندر سعودی عرب آنے کی ہدایت کی تھی۔

    سعودی خبرایجنسی کے مطابق سعودی عرب نے ان ممالک کے لیے سعودی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں کا سفر اور فلائٹس بھی معطل کردیں ، ان میں پاکستان، بھارت ، یورپی یونین کے کئی ممالک اور سوئٹزرلینڈ کے علاوہ سری لنکا، فلپائن، ایتھوپیا، سوڈان، اریٹریا، کینیا، جبوتی، سوڈان اور صومالیہ شامل ہیں۔