Tag: وزارتِ داخلہ

  • انگوراڈہ افغان حکام کے حوالے کرنے پر وزارتِ داخلہ کا تحفظات کا اظہار

    انگوراڈہ افغان حکام کے حوالے کرنے پر وزارتِ داخلہ کا تحفظات کا اظہار

    اسلام آباد: انگور اڈہ افغانستان کے حوالے کرنے کے حوالے سے وزراتِ داخلہ نے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں پاکستان آرمی کی جانب سے انگوری اڈہ چیک پوسٹ کے مکمل انتظامات افغان حکام کے حوالے کرنے کے حوالے سے وزارتِ داخلہ نے تحفظات پر مبنی مراسلہ وزیراعظم پاکستان کو بھیج دیا ہے۔

    مراسلے میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک کی کوئی بھی جگہ یا مقام کسی دوسرے ملک یا ادارے کے حوالے کرنے کے حوالے سے آئینِ پاکستان میں باقاعدہ نظام واضح کیا گیا ہے۔

    وزارتِ داخلہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انگور اڈہ افغان حکام کے حوالے سے آئینی راستہ اختیار نہیں کیا گیا، وفاقی وزیر داخلہ پاکستان چوہدری نثار وطن واپسی پر وزیر اعظم سے ملاقات کر کے اپنے تحفظات کا اظہار بھی کریں گے۔

    دوسری جانب اس حوالے سے وزارتِ دفاع کی جانب  سے بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

     مزید پڑھیں: انگوراڈہ کی سرحدی گزرگاہ افغان حکام کے حوالے

    واضح رہے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز ایک ٹوئیٹ کے ذریعے جذبہ خیرسگالی کے تحت انگوری اڈہ کراسنگ سینٹر کو افغان حکام کے حوالے کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس عمل سے دونوں ممالک کے درمیان بارڈرمینجمنٹ کے نظام کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

     

  • وزیرِاعظم کے قافلے پر حملہ، وزارتِ  داخلہ نے خبر کو رد کردیا

    وزیرِاعظم کے قافلے پر حملہ، وزارتِ داخلہ نے خبر کو رد کردیا

    اسلام آباد: وزیرِ داخلہ نے وزیرِاعظم نواز شریف پر مبینہ حملے کے سرکاری ٹی وی کے دعوے کو رد کردیا۔

    سرکاری ٹی وی نے وزیرِاعظم کے قافلے پر حملے کی کوشش کی خبر نشر کی تو ملک میں بھونچال آگیا لیکن وزارتِ داخلہ نے سرکاری ٹی وی کی نشر کی گئی خبر کو سرے سے غلط قرار دے دیا۔

    وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم کے قافلے پر حملہ تو ہوا ہی نہیں، متعلقہ شخص غلطی سے وزیرِاعظم کے قافلے کو اوورٹیک کرنے کی کوشش کی تھی اور اس کی گاڑی کی نمبر پلیٹ بھی جعلی نہیں ہے۔

    وزارتِ داخلہ کے مطابق مذکورہ شخص ایئر فورس کا سابق افسر اور اسلام آباد کا رہائشی ہے، اوورٹیک کرنے کے باعث غلط فہمی پیدا ہوئی، سرکاری ٹی وی نے مشکوک گاڑی کے اچانک وزیرِاعظم کے قافلے میں گھس کر وزیرِاعظم کی گاڑی کو ٹکر مارنے کی کوشش کی خبر نشر کی تھی، لیکن وزارت داخلہ نے اس تمام واقعے کو غلط فہمی قرار دیا ہے۔

  • وزارتِ داخلہ کی صولت مرزا کی پھانسی رکوانے کے لیے سمری تیار

    وزارتِ داخلہ کی صولت مرزا کی پھانسی رکوانے کے لیے سمری تیار

    اسلام آباد: سزائے موت سے قبل حیرت انگیز انکشافات کرنے والے صولت مرزا کی سزا ایک ماہ کیلئے موخر کر دی گئی، سزا سے متعلق وزارت داخلہ نے سمری تیار کرلی ہے، جو وزیرِاعظم کے ذریعے صدر ممنون کو بھجوائی جائے گی، ذرائع کے کہنا ہے کہ جوائنٹ انوسٹیگیشن ٹیم کو مزید وقت درکار ہے۔

    تہرے قتل کے مجرم صولت مرزا نے سولہ برس جیل کی کال کوٹھری میں گزارنے کے بعد سزا سے چند ہی گھنٹے قبل چشم کشا انکشافات کر کے سب کو حیران کردیا۔

    صولت مرزا کے بیان کی تحقیقات کیلئے فوری طور پر سزا باہتر گھنٹے کیلئے ملتوی کی گئی، جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم بنی، ٹیم نے تحقیقات کیلئے ٹائم مانگا تو صولت مرزا کی پھانسی ایک ماہ کیلئے موخر کردی گئی۔

    پھانسی میں ایک ماہ کی تاخیر کی خبر سب سے پہلے اے آر وائی نیوز نے نشر کی۔

    ایم ڈی کے ای ایس سی کے قاتل صولت مرزا کی جانب سے سرکاری حکام کو معلومات دینےسے متعلق بیان کے بعد مجرم کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہیں۔

    ذرائع کے مطابق کمیٹی میں وفاقی اور صوبائی سطح کے افسران شامل ہیں ، گزشتہ شب صولت مرزا نے ایک بیان میں ایم کیوا یم کے قائد الطاف حسین ، گورنر سندھ عشرت العباد خان اور دیگر سینئر رہنماؤں پر سنگین الزامات عائد کئے تھے۔

  • الطاف حسین مقدمہ، حکومت کا برطانیہ سے رابطے کا فیصلہ

    الطاف حسین مقدمہ، حکومت کا برطانیہ سے رابطے کا فیصلہ

    کراچی: ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف رینجرز کی جانب سے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمے کے اندراج کے بعد حکومت نے وزارت داخلہ کے ذریعے برطانیہ سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ حکومت برطانیہ سے رابطہ کرے گی، حکومتی ذرائع کے مطابق اسکاٹ لینڈ یارڈ کو ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کیجانب سے رینجرز کودھمکیوں کے ثبوت دیئے جائینگے۔

    ذرائع کا کہنا ہے وزارتِ داخلہ کو الطاف حسین کیخلاف ایف آئی آر کی کاپی موصول ہوگئی ہے، جو رینجرز کے کرنل طاہر کی مدعیت میں درج کی گئی ہے۔

    وزارتِ داخلہ نے الطاف حسین کی حوالگی سے متعلق تین نکات پر غور شروع کر دیا ہے، ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹر پول کےذریعے الطاف حسین کیخلاف کارروائی پر غور کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں وزارت خارجہ کے ذریعے مجرمان کی حوالگی سے متعلق معاہدے کے تحت الطاف حسین کی واپسی زیرغور آئیگی۔

    تیسرے مرحلے میں الطاف حسین کیخلاف شواہد اسکاٹ لینڈیارڈ کو پیش کرنے پرغور کیا جارہا ہے، ایم کیوایم کے وکلاء بھی مقدمے کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔

    الطاف حسین کورینجرز کےخلاف سخت زبان مہنگی پڑگئی، الطاف حسین پر رینجرز کو دھمکیاں دینے کا مقدمہ درج کرادیا گیا، ایم کیوایم کےقائد پررینجرز کے کرنل طاہر کی مدعیت میں مقدمہ درج کرایا گیا، یہ وہیں کرنل طاہر ہے جنہوں نے عامرخان کو گرفتار اور نائن زیرو سے اسلحےاور مطلوب افراد کی موجودگی پر بریفنگ دی تھی ۔

    الطاف حسین کے خلاف مقدمے میں رینجرز کو دھمکیاں اوردہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں، فوج اور رینجرز کے خلاف سخت زبان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیرِداخلہ چوہدری نثار نے بھی کہا تھا کہ جو زبان استعمال کی جارہی ہے، وہ ناقابل برداشت کی حدوں کوچھو رہی ہے۔

    ایم کیوایم کےقائد پرانیس سوبانوے کےبعد یہ پہلا مقدمہ ہے جبکہ این آراو کے بعد بھی پہلا مقدمہ درج کیا گیا ہے، ماضی میں الطاف حسین کے خلاف بہترمقدمات درج تھے۔

    واضح  رہے کہ گذشتہ ہفتے رینجرز نے کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مارا تھا، رینجرز حکام نے ایم کیو ایم کے دفتر پر چھاپے کے دوران قتل کے جرم میں سزا یافتہ مجرم سمیت متعدد افراد کو گرفتار کیا تھا اور ناجائز اسلحہ بھی اپنے قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا

    حراست میں لیے جانے والوں میں ایم کیو ایم کے رہنما عامر خان کے علاوہ صحافی ولی خان بابر کے قتل کے جرم میں سزائے موت پانے والا مجرم فیصل موٹا بھی شامل تھا، رینجرز کی اس کارروائی پر ایم کیو ایم کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، اور ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین سمیت دیگر رہنماؤں نے اس کی شدید مذمت کی تھی۔

    رینجرز کے کرنل طاہر کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایک پروگرام میں الطاف حسین نے کہا تھا کہ نائن زیرو پر جنھوں نے ریڈ کیا وہ ’تھے‘ ہو جائیں گے۔

    دوسری جانب الطاف حسین کے خلاف مقدمے پر قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کودھمکیاں دینے کی سزا بہت سخت ہے۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے قائد پر رینجرز کو دھمکیاں دینے  کے مقدمہ کے حوالے سے ماہر قانون ایس ایم ظفر نے کہا کہ دھمکیوں کی سزا بہت زیادہ ہوسکتی ہے۔

    ماہر قانون زاہد بخاری کا کہنا تھا کہ کسی سرکاری ادارے کو دھمکیاں دینا دہشتگردی کےزمرے میں آتا ہے، تجزیہ کار فواد چوہدری نے کہا کہ الطاف حسین پر برطانیہ میں بھی مقدمہ چل سکتاہے، این آر او کے تحت مقدمات کے خاتمے کے بعد الطاف حسین کیخلاف یہ پہلا مقدمہ ہے۔

  • اگلےہفتے سے فوجی عدالتیں مقدمات کی سماعت شروع کردیں گی، نیکٹا

    اگلےہفتے سے فوجی عدالتیں مقدمات کی سماعت شروع کردیں گی، نیکٹا

    اسلام آباد: نیکٹا حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں فوجی عدالتیں آئندہ ہفتے سے مقدمات کی سماعت شروع کردیں گی، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعدوضوابط نے نیکٹا سے مدراس سے متعلق تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط کا اجلاس چئیرمین سینیٹر طاہرمشہدی کی زیرصدارت ہوا۔ نیکٹا کوارڈی نیٹر حامد علی خان نے کمیٹی کو ملک میں مدارس کے حوالے سے بریفنگ دی۔

    حامدعلی خان کہ ایجنسی رپورٹس کے مطابق ملک میں مدارس کی تعداد اٹھارہ سےتیئس ہزارتک ہے۔جبکہ مدارس بورڈ کے مطابق ملک بھرمیں چھبیس ہزار مدارس ہیں۔

    قائمہ کمیٹی نےدریافت کیا کہ مدارس کیلئے فنڈنگ کہاں سے آتی ہے،جس پر نیکٹا ارکان نے لاعلمی کا اظہارکیا، نیکٹا حکام کمیٹی کو مدارس میں غیرملکی طلبا کی تعدادسے بھی آگاہ نہ کرسکے۔

     وزارت داخلہ کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے چئیرمین کا کہنا تھا کہ پنجاب مدارس کو فنڈنگ کی غلط معلومات سے پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا۔

     مدارس کے حوالے سے پنجاب پولیس کی رپورٹ قائمہ کمیٹی میں پیش کی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں پ ایک سوستائیس مدارس میں غیرملکی فنڈنگ کا شبہ ہے۔

  • فوجی عدالتوں کے لیے سندھ سے 27 مقدمات حکومت کو ارسال

    فوجی عدالتوں کے لیے سندھ سے 27 مقدمات حکومت کو ارسال

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کے ستائیس مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کے لیے حکومت کو فراہم کردیں۔

     سندھہ ہائی کورٹ نے ستائس مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے وفاقی حکومت کو بھیج دیے ذرائع کے مطابق اسکروٹنی کے بعد وفاقی حکومت مقدمات کو فوجی عدالتوں کو بھیجےگی۔ذرائع کے کہنا ہے ستائس مقدمات میں سے سترہ مقدمات بم دھماکوں سےمتعلق ہیں۔

     ان مقدمات میں کراچی ایئرپورٹ حملے، مہران بیس اور دیگر سرکاری تنصیبات پر حملے کے مقدمات بھی 27 مقدمات میں شامل ہیں، باقی دیگر مقدمات بھی دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج کیے گئے ہیں اور ان مقدمات کے ملزمان سندھ کی مختلف جیلوں میں قید ہیں ملزمان کا تعلق تحریک طالبان سمیت دیگر کالعدم تنظیموں سے ہے۔

     سندھ کی جیلوں میں کالعدم تنظیموں کے چودہ مجرموں کی اپیلیں سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں، ٹی ٹی پی، کالعدم لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ، جنداللہ اور القاعدہ کے ملزمان کی اپیلیں بھی زیر سماعت ہیں۔

  • سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز

    اسلام آباد: سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے پہلے مرحلے کا آغاز آج سے کر دیا گیا ہے، 44 ملین سموں کی تصدیق پہلے مرحلے میں ہو گی۔

    ٹیلی کام ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں کراچی ، پشاور، ڈی آئی خان، بلوچستان ، فاٹا کی 21 ملین سمیں جبکہ باقی پاکستان کی 23 ملین ایسی سمیں جو ایک شناختی کارڈ پر تین یا اس سے زائد سمیں جاری ہوئی ہیں، ان کی تصدیق ہوگی۔

    پہلے مرحلے میں 12 جنوری سے 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سمیں رکھنے والوں کی تصدیق ہوگی، دوسرے مرحلے میں27 فروری سے 13 اپریل تک دو یا اس سے کم سمز رکھنے والوں کی سمز کی تصدیق کی جائے گی، 14 اپریل کے بعد تصدیق نہ ہو پانے والی تمام سمز بند کر دی جائیں گی۔

    موبائل کمپنیاں سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے میڈیا پر تشہیری مہم بھی شروع کریں گی جبکہ کالز اور ایس ایم ایس کے زریعے بھی صارفین کو بائیو میٹرک تصدیق کا کہا جائے گا۔

    موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کیلئے ملک بھر میں استعمال ہونے والی 10کروڑ 30 لاکھ سموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں وہ صارفین شامل ہیں، جو ایک شناختی کارڈ پر ایک یا دو سمیں استعمال کر رہے ہیں۔

    دوسرا حصے میں حساس شہروں بلوچستان اور فاٹا میں زیرِ استعمال سمیں شامل ہیں اور وہ صارفین جنکو ایک شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمیں جاری کی گئی ہیں۔

    واضح رہے وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی حتمی ڈیڈلائن دی تھی۔

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے وزارتِ داخلہ حکام اور موبائل آپریٹرز کا اجلاس ہوا تھا، ذرائع کے مطابق موبائل کمپنیاں نوے دن میں 103 ملین سموں کی تصدیق کریں گی جبکہ دو مراحل میں سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

  • ملک میں9فوجی عدالتیں قائم ہوں گی، آئی ایس پی آر

    ملک میں9فوجی عدالتیں قائم ہوں گی، آئی ایس پی آر

    اسلام آباد: اکیسویں ترمیم کی منظوری کے بعد دہشتگردی کے مقدمات کی سماعت کیلئے ملک بھر میں 9 فوجی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں 3 ،پنجاب میں 3سندھ میں 2اور بلوچستان میں ایک ایک فوجی عدالت قائم کی جا ئیگی قانونی معاملات کو دیکھنے کے لیے آرمی میں پہلے سے قائم جیگ "جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ”کو "لا افئیر ڈائریکٹوریٹ کا نام دیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہناہے فوجی عدالتوں میں جج کی ذمہ داریاں لیفٹیننٹ کرنل رینک کے افسر سنبھالیں گے،دو سے تین مزید آفیسر بھی ان کی معاونت کے لیے موجود ہوں گے ،ملزم کو وکیل فوج کی طرف سے فراہم کیا جائے گالیکن اگر وہ اپنی مرضی کا سول وکیل رکھنا چاہے تو اسے اجازت دی جائے گی ۔ملزم کو شک کا فائدہ دیاجائے گااور شفافیت کا مکمل بندوبست کیا جائے گا۔ فوجی عدالتوں کی سکیورٹی فوج ہی کے سپرد ہو گی،  یہ فوج کے زیرِ انتظام کینٹ کے ایریا میں قائم کی جائیں گی ۔سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہو گی۔

    ذرائع کا کہناہے بے نظیر قتل کیس سمیت کسی بھی مقدمے کو عدالت بھیجنے کا اختیار حکومت کو ہے، حکومت اگر اس بنیاد پر بے نظیر قتل کیس فوجی عدالت بھیجنا چاہے کہ اس میں ہارڈ کوردہشت گرد ملوّث ہیں تو یہ مقدمہ بھی بھیج سکتی ہے ۔

  • موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی ڈیڈلائن

    موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی ڈیڈلائن

    اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیوں کو سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے 90 دن کی حتمی ڈیڈلائن دے دی ہے ۔

    سموں کی بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے وزارتِ داخلہ حکام اور موبائل آپریٹرز کا اجلاس ہوا، ذرائع کے مطابق موبائل کمپنیاں نوے دن میں 103 ملین سموں کی تصدیق کریں گی جبکہ دو مراحل میں سموں کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا۔

    پہلے مرحلے میں 12 جنوری سے 26 فروری تک تین یا اس سے زائد سمیں رکھنے والے اپنی سمز کی تصدیق کروائیں گے، دوسرے مرحلے میں27 فروری سے 13 اپریل تک دو یا اس سے کم سمز رکھنے والوں کی سمز کی تصدیق کا عمل مکمل کیا جائے گا، 14 اپریل کے بعد تصدیق نہ ہو پانے والی تمام سمز بند کر دی جائیں گی۔

    موبائل کمپنیاں سمز کی بائیو میٹرک تصدیق کیلئے میڈیا پر تشہیری مہم بھی شروع کریں گی جبکہ کالز اور ایس ایم ایس کے زریعے بھی صارفین کو بائیو میٹرک تصدیق کا کہا جائے گا۔

    موبائل فون سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کیلئے ملک بھر میں استعمال ہونے والی 10کروڑ 30 لاکھ سموں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ایک حصہ میں وہ صارفین شامل ہیں، جو ایک شناختی کارڈ پر ایک یا دو سمیں استعمال کر رہے ہیں۔

    دوسرا حصے میں حساس شہروں بلوچستان اور فاٹا میں زیرِ استعمال سمیں شامل ہیں اور وہ صارفین جنکو ایک شناختی کارڈ پر 2 یا اس سے زائد سمیں جاری کی گئی ہیں۔

  • دہشتگردی کیخلاف بل ایک پارٹی کا نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا ہے، نوازشریف

    دہشتگردی کیخلاف بل ایک پارٹی کا نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا ہے، نوازشریف

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف بل کسی ایک کانہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا بل ہے،جودہشتگردی کے خاتمے میں مددگارثابت ہوگا۔

    سینیٹ کے اجلاس سے خطاب میں میاں محمد نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کا 21 ویں ترمیم منظور کروانے پر شکریہ ادا کیا ہے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے یہ بل قومی اسمبلی کی طرح سینیٹ میں بھی متفقہ طور پر پاس ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ یہ بل ایک پارٹی کا نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں کا ہے۔

    وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ کہ قومی ایکشن پلان کمیٹی نے 7 دن مسلسل محنت کے بعد اپنا کام مکمل کیا جبکہ 20 نکاتی ایجنڈہ امن قائم کرنے کا ایجنڈہ ہے،انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کمیٹی کے سربراہ کے طور پر کام کیا، جبکہ اس 20 نکاتی ایجنڈے کو آئینی تحفظ دینے کی ضرورت تھی۔

    انہوں نے سیاسی قیادت کا بھی شکریہ ادا کیا کہ وہ ان کی کال پر پشاور پہنچے اور بل کی حمایت کا اعلان کیا، جبکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بل کی بہت ضرورت تھی،انہوں نے وضاحت کی کہ اس بل کے تحت فوجی عدالتوں کی مدت 2 سال ہے اور تب تک فوجی عدالتیں دہشت گردی کے خلاف اپنا کام کرتی رہیں گی۔

    قومی اسمبلی کےبعد سینیٹ کےاجلاس میں بھی اکیسویں آئینی ترمیم کا ترمیم شدہ مسودہ منظوری کیلیےپیش کیا گیا جسے بحث کے بعد تمام اراکین کی متفقہ رائےسےمنظورکر لیا گیا۔