Tag: وزارتِ داخلہ

  • دہشت گردوں کو پاکستان میں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی،  نواز شریف

    دہشت گردوں کو پاکستان میں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، نواز شریف

    اسلام آباد: وزیراعظم کی زیرصدارت اعلی سطح اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور انسداد دہشت گردی کے لیئے قومی ایکشن پلان پر فوری اور مکمل عملدر آمد پر اتفاق کیا گیا۔

    وزیراعظم کی زیرصدارت اعلی سطح اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر وفاقی وزراء گورنر کے پی کے اور دیگر اعلی حکام نے شر کت کی اجلاس کو ڈی جی آئی ایس آئی نے آپریشن ضرب عضب جبکہ سیکرٹری داخلہ شاہد خان نے ایکشن پلان پر عملدر امد پر پیش رفت سے آگاہ کیا۔

    وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نیکٹا کو فعال بنانے کے لیے کیئے جانے والے اقدامات سے بریف کیا اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تیز کر نے دہشت گردوں کی فنڈنگ رو کنے مواصلاتی نظام تباہ کر نے اور غیر قانونی سموں کے خلاف فوری کاروائی کر نے سمیت اہم امور زیر غور آئے اجلاس میں پنجاب رینجرز کے شہدا ء کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی، وزیراعظم نواز شریف نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کوورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کا معاملہ بھارت سے اٹھانے کی ہدایت کردی ہے۔

    وزیراعظم نے قومی سلامتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ عوام اطمینان رکھیں قیادت جاگ رہی ہے پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنا ان کا مشن ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو پاکستان میں کہیں چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ قومی سیاسی اور فوجی قیادت پاکستان کی سلامتی کی جنگ لڑ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کوئی شخص غیر جاندار نہیں رہ سکتا دہشت گردوں کے خلاف جنگ ان کے ٹھکانوں تک لے کر جائیں گے انہوں نے کہا کہ ملک کے دفاع کے لیئے قربانیاں دینے والوں کا خون رائیگاں نہیں جا نے دیا جائے گا۔

  • لکھوی کی رہائی، ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر

    لکھوی کی رہائی، ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر

    اسلام آباد: ممبئی حملہ کیس میں ملوث ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی گئی ہے۔

    ملزم ذکی الرحمن لکھوی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف اپیل وزارتِ داخلہ کی جانب سے دائر کی گئی ہے، اپیل میں وزراتِ داخلہ کیجانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے انکا مؤقف سنے بغیر رہائی کا فیصلہ کیا۔

    وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کو اس فیصلےکا اختیار حاصل نہیں، ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    گزشتہ سماعت میں ملزم ذکی الرحمن لکھوی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

    ملزم ذکی الرحمن لکھوی پر مزید دو مقدمات قائم کرکے سول عدالت میں پیش کیا تھا، جس کے بعد پولیس نے عدالت سے ملزم ذکی الرحمن کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کے لیے استدعا کی تھی۔

    ملزم کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ بھارتی دباؤ پر ذکی الرحمان لکھوی کو اغواء کے مقدمے میں ملوث کیا گیا، وکیل کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا کہ وزارتِ داخلہ کی اجازت کے بٖغیر ذکی الرحمان کو رہا نہیں کر سکتے۔وکیل نے بتایا کہ رہائی کاحکمنامہ جاری ہونیکے باوجود ذکی الرحمان کو رات کو ہی پولیس کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس نور الحق نے ذکی الرحمن کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نظر بندی کا نوٹی فکیشن معطل کیا تھا۔

  • فوجی عدالتیں قومی ایکشن پلان کا حصہ ہیں، وزیرِاعظم نوازشریف

    فوجی عدالتیں قومی ایکشن پلان کا حصہ ہیں، وزیرِاعظم نوازشریف

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نےکہا ہے کہ فوجی عدالتیں قومی ایکشن پلان کاحصہ ہیں۔ معصوم شہریوں کے گناہ گار انہی عدالتوں میں لائےجائیں گے، وزیرِاعظم نے قومی ایکشن پلان عملدرآمد سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کی۔

    وزیرِاعظم نواز شریف نے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے پھینکنے کے دوٹوک حکمت عملی وضع کردی ہیں، وزیرِاعظم نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر فوری عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا، معصوم بچوں اور شہریوں کے قاتلوں کےمقدمات خصوصی عدالتوں میں بھیجے جائیں گے، وزیرِاعظم نے کہا کہ بحیثیت قوم ہم یہ جنگ ضرور جیتیں گے، غیر معمولی حالات میں غیر معمولی اقدامات ضروری ہیں۔

    وزیرِاعظم نوازشریف نے دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان پرعملدرآمد کے لیے اہم نشست بلالی، اعلیٰ سطح اجلاس میں وفاقی وزراء،قانونی مشیر، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختربھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں وزارتِ داخلہ سیکورٹی صورت حال سے متعلق اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی، اجلاس میں دہشت گردوں کو فوری سزائیں دینے کے حوالے سے خصوصی عدالتوں کے قیام کے معاملے پر عملی اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں سول اور عسکری اداروں کی مشترکہ حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے پر مشاورت کی گئی ۔

  • وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیز کے سربراہان کا اجلاس بلالیا

    وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیز کے سربراہان کا اجلاس بلالیا

    اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے موبائل کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز کا اجلاس طلب کرلیا ہے اور تین ماہ سے غیر استعمال شدہ سمز بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق ہفتہ کو وزارتِ داخلہ میں طلب کئے گئے اجلاس میں سموں کی بائیومیٹرک تصدیق کے حوالے سے امور زیرِ غور آئیں گے، اجلاس میں موبائل کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹو سمیت وزارتِ آئی ٹی کے حکام اور چیئرمین پی ٹی اے بھی شریک ہونگے ۔

    ذرائع کے مطابق وزارتِ داخلہ کی جانب سے اٹھائیس روز میں بائیو میٹرک تصدیق مکمل کرنے کا کہا جار ہا ہے، موبائل کمپنیوں کا مؤقف ہے کہ تیرہ کروڑ سے زائد سموں کی تصدیق اتنی جلدی ممکن نہیں اور ایک ساتھ تمام سموں کو بند کرنے سےایک نیا بحران کھڑا ہوجائےگا۔

    کمپنیوں کا کہنا ہے کہ رواں سال اگست سے ملک بھر میں سم بائیو میٹرک تصدیق کے بعد ہی فروخت کی جارہی ہیں۔

    ٹیلی کام ذرائع کے مطابق ابتدائی طور پر ایسی سمیں جنھیں گزشتہ تین ماہ سے کسی بھی صارف نے استعمال نہیں کیا، انھیں بند کر دیا جائے گا اور بائیو میٹرک تصدیق کے بعد دوبارہ سمز جاری کی جائیں گی۔

    صارفین کے زیرِ استعمال سمز کو بھی بائیو میٹرک تصدیق کے مرحلے سے گزارنے کی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔

  • وفاقی حکومت میں انسدادِ دہشتگردی کی دوسری عدالت قائم

    وفاقی حکومت میں انسدادِ دہشتگردی کی دوسری عدالت قائم

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں انسدادِ دہشت گردی کی دوسری عدالت قائم کردی ہے۔

    وزارتِ داخلہ نے وفاقی حکومت کے فیصلے کے مطابق اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کو جلد نمٹانے کیلئے ایک نئی عدالت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

    انسدادِ دہشتگردی عدالت نمبر کیلئے سہیل اکرم کو جج مقرر کیا گیا ہے، نئی عدالت کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے۔

  • وزارتِ داخلہ کے صوبوں کو سزائےموت پرعملدر آمد کے احکامات جاری

    وزارتِ داخلہ کے صوبوں کو سزائےموت پرعملدر آمد کے احکامات جاری

    اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے سزائے موت پرعملدرآمد کیلئے چاروں صوبوں کو احکامات جاری کردیئے ہیں جبکہ سزائے موت کے سترہ قیدیوں کی رحم کی اپیلیں خارج کردی گئیں ہیں، دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک کا کہنا یے کہ فیصلے کی بحالی پر جلد اسلام آباد میں اجلاس بلایا جائے گا۔

    حکومت کی جانب سے سزائے موت پر عائد پابندی ختم کئے جانے کے بعد اب ملک بھر کی جیلوں میں موجود سزائے موت کے قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکانا مرحلہ ہے، رحم کی اپیل کرنے والے سترہ دہشتگردوں کی اپیلیں بھی خارج کر دی گئیں ہیں ۔

    وزارتِ داخلہ نے چاروں صوبوں کے آئی جی جیل خانہ جات کو سزائے موت پر عملدر آمد کیلئے احکامات جاری کر دئیے ہیں، تاریخ طے کی جائے اور دہشتگردوں کو پھانسی پرلٹکایا جائے۔

    پنجاب کے محکمۂ داخلہ نے دہشتگردوں کو سزائے موت کیلئے ڈیتھ وارنٹ کے بعد پھانسی پر عمل درآمد کی مدت اکیس دن سے کم کر کے چودہ دن کرنے کی سفارش کی ہے، پنجاب کی جیلوں میں پھانسی کے منتظر دہشتگردوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک نے پشاور ہائیکورٹ کے دورے کےموقع  پر سانحہ پشاور پر تعزیتی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سزائے موت کے فیصلے کی بحالی پر جلد اسلام آباد میں ایک اجلاس بلارہے ہیں، اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا کہ پھانسی کے کتنے کیسز زیرِ التوا ہیں تا کہ عمل در آمد ہوسکے۔

    گزشتہ روز وزیرِ اعظم نواز شریف نے دہشت گردی میں ملوث مجرموں کی سزائے موت پر عائد پابندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    وزیرِ اعظم نواز شریف  نے یہ فیصلہ پشاور میں  ہنگامی پارلیمانی اجلاس سے قبل کیا، اس اجلاس میں پاکستان کی تمام اہم سیاسی جماعتوں کے رہنماء شرکت کر رہے ہیں۔

    اس وقت ایک ہزار سے زائد دہشت گردوں پاکستانی جیلوں میں موجود ہے ، جن کی سزائے موت پر عمل درآمد نہیں ہوا۔زرائع کے مطابق آئندہ48 گھنٹوں میں جیلوں میں قید دہشت گردوں کی سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہوجائے گا۔

    پاکستان نے سزائے موت پر پابندی یورپی یونین اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کے مطالبے پر عائد کی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے میں 132 بچوں سمیت 141 افراد شہید ہوگئے تھے ، جس کے بعد ملک کے مختلف حلقوں کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا تھا کہ سزائے موت کے عمل درآمد پر عائد عارضی پابندی ختم کی جائے۔

  • اسلام آباد: 8 مقامات سے کنٹینرز ہٹ گئے

    اسلام آباد: 8 مقامات سے کنٹینرز ہٹ گئے

    اسلام آباد:  دھرنوں کے قریب آٹھ مقامات سے کنٹینرز ہٹائے جانے کے بعد شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔

    دو ماہ قبل اسلام آباد میں تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کا آغاز ہوا تو انتظامیہ نے مختلف مقامات پر کنٹینرز رکھ کر شہر کو قید کردیا تھا، جس سے عام شہریوں اور سرکاری ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔

    اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے وزارتِ داخلہ کے حکم پر شہر کی مختلف سڑکوں پر لگائے گئے کنٹینرز ہٹا دیئے ہیں، پی ٹی وی روڈ، سیکٹریٹ چوک، فرانس گیٹ، کنونشن سینٹر،اور ایوب چوک ٹریفک کے لئے کھول دیے گئے تو شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔

    ۔تاہم شاہراہ دستور کے قریب کنٹینرز ابھی تک نہیں ہٹائے گئے ہیں

  • اسلام آباد دھرنوں میں 5سے 6دہشتگرد شامل ہوگئے ہیں ، وزارتِ داخلہ

    اسلام آباد دھرنوں میں 5سے 6دہشتگرد شامل ہوگئے ہیں ، وزارتِ داخلہ

    اسلام آباد:حساس اداروں کی جانب سے وزارتِ داخلہ کو بھیجی گئی رپورٹ کے مطابق پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریکِ انصاف کے دھرنوں میں دہشتگرد شامل ہوگئے ہیں۔

    اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سیکورٹی الرٹ کردی گئی ہے جبکہ ریڈزون کے اطراف میں اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔

    حساس اداروں نے وزارتِ داخلہ کو دہشتگردوں کی گفتگو سے آگاہ کردیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے دہشتگرد پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنوں کو بڑا نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے سیاسی جرگے سے ملاقات کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزارتِ داخلہ ماحول خراب نہ کرے،  مذاکرات کے دوران اس طرح کی جملے بازی سے اجتناب کیا جائے تو بہتر ہے۔

    اےآروائی نیوز کے نمائندے اظہر بن کریم کے مطابق چھ دہشت گرد جن کا تعلق صوبہ خیبر پختونخواہ سے بتایا جارہا ہے، دونوں دھرنوں میں داخل ہوچکے ہیں اور وہ دونوں دھرنوں میں دہشت گردی کی  بڑی واردات کرنا چاہتے ہیں۔

    سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق تحریک ِ انصاف اورعوامی تحریک کی جانب سے دیئے گئے دھرنوں کی انتظامیہ کو مطلع کردیا گیا ہے کہ انٹیلی جنس ذرائع  سے موصول ہونے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق دھرنوں میں ممکنہ طور پر دہشت گردی کی بڑی کاروائی ہوسکتی ہے اوراس میں کالعدم تنظیم کے ملوث ہونے کے شواہد بھی موجود ہیں، حساس اداروں نے یہ معلومات ٹیلی فون کالز کے ذریعے حاصل کی ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک ِ انصاف کی جانب سے اسلام آباد میں جاری دھرنوں کو تین ہفتے سے زائد وقت گزرچکاہے ، دھرنوں کی حفاظت کے لئے دونوں جماعتوں نے اپنے کارکنان پر مشتمل کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہوئی ہیں۔