Tag: وزارت تعلیم

  • وزارت تعلیم نے نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا

    وزارت تعلیم نے نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب میں نقل مافیا کے کھلے راج نے نظام تعلیم کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ایک دن میں نقل کا مسلسل چوتھا بڑا کیس سامنے آ گیا ہے، وزارت تعلیم نے ایکشن میں آ کر نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا۔

    وزیر تعلیم پنجاب رانا سکندر حیات نے بوٹی مافیا کے خلاف تابڑ توڑ چھاپے شروع کر دیے ہیں، آج تیسرے دن بھی انھوں نے امتحانی مراکز پر چھاپے مارے، اور ایک بڑے چھاپے کے دوران گورنمنٹ گریجویٹ کالج سبزہ زار میں نقل کرواتے عملہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، جہاں نگران عملے کی اجازت سے نقل کا بازار گرم تھا۔

    وزیر تعلیم نے دی پنجاب اسکول پی آئی اے سوسائٹی میں امیدواروں سے پیسے طلب کرنے والے نگران عملے کو پکڑ لیا، جہاں مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ ہی نگران بنے بیٹھے تھے، سول لائنز کالج کے علاوہ ڈی پی ایس ماڈل ٹاؤن میں بھی عملہ نقل کراتے پکڑا گیا، سپرنٹنڈنٹ سمیت 4 افراد کو نقل کرانے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔

    طلبہ کی گواہیاں

    نگراں امتحانی عملے کے خلاف طلبہ کی گواہیاں بھی سامنے آ گئی ہیں، طلبہ نے بتایا کہ عملہ پیپر حل کرانے کے لیے ان سے پیسے مانگتا ہے، نگراں عملہ امیدواروں کو اپنا رابطہ نمبر دے کر پیسے بھیجنے کا کہتا ہے۔ وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے بتایا کہ امیدواروں سے 4،4 ہزار روپے مانگے گئے، اب بوٹی مافیا کے خلاف مانیٹرنگ کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں۔

    وزیر تعلیم پنجاب نے بتایا ’’میں نے کچھ دن پہلے ہی چارج سنبھالا ہے، مجھے یقین ہے کہ ان سینٹرز میں نقل کئی سال سے جاری ہے، جو بچے نقل نہیں کرنا چاہتے انھیں بھی تنگ کیا جاتا ہے، ہم نے نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا ہے۔‘‘

    انھوں نے عزم کا اظہار کیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے گی، ان کے خلاف مضبوط ایف آئی آر درج کر کے مثال بنایا جائے گا، نقل مافیا نے پنجاب میں سندھ جیسی صورت حال پیدا کی ہوئی ہے، گزشتہ 5 سال میں نقل مافیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    رانا سکندر کے مطابق گریڈ 9 کا بچہ بھی انویجلیٹر بنا ہوا ہے، اور اس سلسلے میں کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے، کس طرح چھوٹی جماعت کا بچہ بڑی جماعت کا پیپر لے سکتا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ میٹرک کے بچوں کا امتحان انٹر کے انویجیلیٹرز لے رہے ہیں، دوسرے شہروں سے تعلق رکھنے والے پرائیویٹ انویجیلیٹرز خود طالب علم نکلے۔

    صوبائی وزیر تعلیم نے بتایا کہ چیکنگ کی گئی تو امیدواروں کے پرچے بھی آپس میں تبدیل پائے گئے، عملہ خود آ کر پرچہ حل کروانے میں مدد اور پیسوں کی پیشکش کر رہا ہے، معلوم ہوا کہ طلبہ سے 5 سے 10 ہزار روپے مانگے جاتے تھے۔

  • نگراں وزیر نے ملازمین  کو بڑی خوشخبری سنادی

    نگراں وزیر نے ملازمین کو بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : وزارت تعلیم نے کابینہ سے 227 ڈیلی ویجز ملازمین کی ریگولارایزیشن کی منظوری لے لی، وفاقی وزیر نے کہا جن ملازمین نے ایف پی ایس سی کا ٹیسٹ پاس کیا ان کو ریگولارائز کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت تعلیم کا فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ڈیلی ویجز ملازمین کے لیے بڑا اقدام سامنے آیا۔

    وزارت تعلیم نے آج کابینہ سے 227 ڈیلی ویجز ملازمین کی ریگولارایزیشن کی منظوری لے لی، وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے بتایا کہ جن ڈیلی ویجز نے ایف پی ایس سی کا ٹیسٹ پاس کیا ہے ان کو ریگولارائز کیا جا رہا ہے۔

    مدد علی سندھی کا کہنا تھا کہ فائننس ڈیویژن نے ان کہ لئے پوسٹس کی منظوری دے دی ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ تعلیم کہ مسائل فوری حل کئے جائیں ۔

    انھوں نے کہا کہ ایسے مسائل جو سالوں سے چل رہے ہیں ہم انشااللہ فوری حل کریں گے، ہمیں اپنے اساتذہ کا اور طالب علموں کابالخصوص خیال کرنا ہے، یہ ہماری قوم کاُمستقبل ہیں ۔

  • عرب امارات میں نیا تعلیمی سال، حکام کی ہدایات جاری

    عرب امارات میں نیا تعلیمی سال، حکام کی ہدایات جاری

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں نیا تعلیمی سال شروع ہوگیا، اس حوالے سے حکام نے طلبہ اور تعلیمی عملے کے لیے ہدایات جاری کردیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں نئے تعلیمی سال 2023-2022 کے حوالے سے کرونا وائرس کی نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

    وزارت تعلیم کے ترجمان ھزاع المنصوری کا کہنا ہے کہ نئے تعلیمی سال کے حوالے سے تعلیمی اداروں میں نیا پروٹوکول نافذ ہوگا۔

    12 برس اور اس سے زیادہ عمر کے طلبہ نیز تعلیمی و انتظامی عملے کو پی سی آر ٹیسٹ رپورٹ پیش کرنا ہوگی، تعلیمی سال کے پہلے دن سے 96 گھنٹے کے اندر اس کا نمونہ لیا گیا ہو۔

    اس کے بعد طلبہ سے پی سی آر ٹیسٹ طلب کیا جائے گا اور نہ انتظامی و تعلیمی عملے کو اس کا پابند بنایا جائے گا۔

    امارات کی وزارت تعلیم نے تعلیمی اداروں میں طلبہ پر ماسک کی پابندی برقرار رکھی ہے جبکہ اسکولوں اور بسوں میں سماجی فاصلے کی پابندی منسوخ کردی ہے، طلبہ اور عملے کا ٹمپریچر بھی چیک نہیں کیا جائے گا۔

    وزارت نے یہ پابندی برقرار رکھی ہے کہ جس طالب علم یا عملے کا فرد ٹمپریچر بڑھا ہوا محسوس کرے وہ تعلیمی ادارے کا رخ نہ کرے۔ اس کے لیے بیماری کی چھٹی لینا ہوگی۔

    وزارت تعلیم نے کرونا وائرس کے شکار طلبہ اور عملے کو آن لائن تعلیم اور ڈیوٹی کی سہولت برقرار رکھی ہے۔ ایسے طلبہ اور ملازمین کو بھی یہ سہولت مہیا ہوگی جو تنفس کے عارضے میں مبتلا ہوں، میڈیکل ٹیسٹ تک یہ سہولت رہے گی۔

    وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس ٹیسٹ صرف اس صورت میں لیا جائے گا جب اس کی علامتیں نظر آرہی ہوں، امارات نے تمام طلبہ کو اسکولوں میں حاضر ہونے کی اجازت دی ہے۔

    یہ اجازت ان طلبہ کو بھی ہوگی جو صحت اسباب یا ویکسین سے استثنیٰ کے باعث ویکسین نہ لیے ہوئے ہوں۔

    المنصوری نے کہا کہ آئندہ ہفتے سے نیا تعلیمی سال شروع ہو رہا ہے، 10 لاکھ سے زیادہ طلبہ اور 65 ہزار افراد پر مشتمل تعلیمی عملہ نئے تعلیمی سال کا حصہ ہوں گے۔

  • انجنیئرنگ کے طلبہ کے امتحان سے متعلق بڑا فیصلہ

    انجنیئرنگ کے طلبہ کے امتحان سے متعلق بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: وزرات تعلیم نے پاکستان کے تمام طلبہ کو ای کیٹ یا انجنیئرنگ کا امتحان دینے کی اجازت کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت انجنیئرنگ یونیورسٹیز میں داخلوں پر اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان انجنیئرنگ کونسل (پی ای سی)، انجنیئرنگ یونیورسٹیز کے وی سیز، اور ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے عہدے دار شریک ہوئے۔

    مشاورتی اجلاس میں کو وِڈ 19 کی وجہ سے تعلیمی سال اور امتحانات مؤخر ہونے کے سبب انجنیئرنگ یونیورسٹیز میں بروقت داخلے کو یقینی بنانے اور طلبہ کے سال کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے مختلف آپشنز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    انجینئرنگ کونسل اور ایچ ای سی کے اجلاس میں متفقہ فیصلہ ہوا کہ تمام طلبہ جن کا انٹرمیڈیٹ کا امتحان ہو چکا ہوگا یا ابھی ہونا ہوگا، سب کو ای کیٹ امتحان / انجنیئرنگ کے امتحان میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔

    کیمبرج کے A2 کے طلبہ کو بھی ای کیٹ اور انجنیئرنگ کے داخلہ امتحانات میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی، اور یونیورسٹیز ان کو پروویژنل ایڈمیشن دیں گی، جو کہ ان کے فائنل امتحان سے مشروط ہوگا، جن کا نتیجہ جنوری میں متوقع ہے۔

    وزارت تعلیم کے مطابق طالب علم کو انجنیئرنگ امتحان میں بیٹھنے سے روکا نہیں جائے گا، اجلاس میں شفقت محمود نے کہا طلبہ اور تعلیمی اداروں کے لیے رواں سال غیر معمولی نوعیت کا سال ہے، اس لیے ہمیں غیر معمولی فیصلے لینے پڑے ہیں۔

  • دسویں اور بارہویں جماعت کی کلاسز آج سے شروع کرنے کا فیصلہ

    دسویں اور بارہویں جماعت کی کلاسز آج سے شروع کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاق کے تحت چلنے والے تعلیمی اداروں میں دسویں اور بارہویں جماعت کی کلاسز آج سے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، والدین نے شدید موسم گرما میں اسکول کھولنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت تعلیم نے دسویں اور بارہویں جماعت کی کلاسز آج سے شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا، کلاسز شروع کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔

    آٹھویں، نویں اور گیارہویں جماعت کی کلاسز شیڈول کے مطابق 7 جون سے شروع ہوں گی، نوٹیفکیشن کے اجرا میں تاخیر کے باعث تعلیمی اداروں میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔

    تعلیمی اداروں کے اوقات کار پر والدین نے بھی خدشات کا اظہار کیا ہے، والدین کا کہنا ہے کہ عام حالات میں جون میں گرمیوں کی چھٹیاں ہوتی تھیں، 8 سے 1 بجے تک کلاسز سے بچے شدید متاثر ہوں گے۔

    والدین کا کہنا ہے کہ جون کی شدید گرمی میں تعلیمی اداروں کا کھولنا طلبہ کی صحت سے مذاق ہے۔

  • پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر ،  تعلیمی اداروں کی فیسوں کے حوالے سے بڑا اعلان

    پاکستان میں کورونا کی تیسری لہر ، تعلیمی اداروں کی فیسوں کے حوالے سے بڑا اعلان

    اسلام آباد : وزارت تعلیم نے کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر اسلام آباد کے نجی تعلیمی اداروں کی فیسوں میں 20فیصد کمی کا اعلان کر دیا ، جس کے تحت اپریل اور مئی کے فیسوں میں 20فیصد کمی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کی تیسری لہر میں وزارت تعلیم نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اسلام آباد کےنجی تعلیمی اداروں کی فیسوں میں 20فیصد کمی کا اعلان کرتے ہوئے اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

    نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ اپریل اور مئی کے فیسوں میں 20فیصد کمی کی جائے اور فیسوں میں کمی کا اطلاق 8ہزار زائدفیسوں والےاداروں پرہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ سال کورونا کی پہلی لہر میں بھی حکومت نے  نجی تعلیمی اداروں کے   طلباء کیلئے  فیسوں  میں 20 فیصد رعایت دینے کا اعلان کیا تھا ،یہ رعایت ماہ اپریل اور مئی کی فیسوں میں دی گئی تھی۔

    خیال رہے  اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا  تھا کہ گزشتہ سال بچوں کو بغیر امتحان کے پاس کیا گیا تھا لیکن اب امتحانات کے بغیر گریڈ نہیں دئیے جائیں گے، پوری کوشش کریں گے بچوں کا سال ضائع نہ ہو اور داخلہ مل سکے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ کورونا کی موجودہ صورت حال غیر یقینی ہے نہیں پتا کل کیا ہوگا، کیمبرج کے طلبا کی سہولت کے لیے اکتوبر میں امتحانات منعقد کیے، برٹش کونسل نے پوری ایس او پیز کے ساتھ امتحانات منعقد کیے تھے۔

    وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ بچے تو چاہتے ہیں ہم امتحان کے بغیر پاس ہوجائیں، کئی والدین ہمیں کہتے ہیں بچوں کی تیاری ہے امتحانات لیے جائیں، امتحان ہوں گے یہ نہیں ہوسکتا پڑھے لکھے بچوں کا نقصان ہو۔

     

  • امتحانات کی تیاری کیسے کریں؟ طلبا کے ذہنوں میں سوالات

    امتحانات کی تیاری کیسے کریں؟ طلبا کے ذہنوں میں سوالات

    ملک بھر میں نویں سے بارہویں جماعت کے بورڈ کے امتحانات قریب ہیں، اے، اے ایس اور او لیول امتحانات شیڈول کے مطابق ہوں گے، جب کہ نیشنل بورڈ کے امتحانات نئے شیڈول کے مطابق ہوں گے، لیکن ایسے میں طلبہ مختلف سوالات سے پریشان ہیں، بالخصوص یہ کہ امتحانات کی تیاری کیسے کریں، اس سلسلے میں ماہر تعلیم علی معین نوازش نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں اہم گفتگو کی۔

    کرونا وبا نے جس طرح تعلیمی سلسلے کو متاثر کیا ہے، اس میں طلبہ کافی پریشان ہیں، کہ امتحانات کیسے ہوں گے، اگر امتحانات ہوں گے تو تیاری کیسے کریں گے، کیوں کہ آن لائن تیاری بہت مشکل ہو سکتی ہے، اس سلسلے میں طلبہ کے ذہنوں میں کئی طرح کے سوالات گردش کر رہے ہوں گے۔

    ماہر تعلیم علی معین نوازش نے کہا کہ طلبہ کے ساتھ اس وقت دو قسم کی نا انصافیاں ہو رہی ہیں، ایک تو یہ کہ جیسا کہ پچھلے برس پورے پاکستان میں سال بھر کبھی اسکول کھلے کبھی بند ہوئے، آن لائن کلاسز کے یہاں بہت سارے مسائل رہے، اس میں معاملہ یکساں نہیں تھا، جن بچوں کے پاس وسائل زیادہ تھے وہ آن لائن پڑھ سکے، انھوں نے پرائیویٹ ٹیوشنز بھی لیں، لیکن جن بچوں کے پاس وسائل کم تھے ان کے ساتھ زیادہ ناانصافی ہوئی، اسکول جو ان کا واحد ذریعہ تھا وہاں سے وہ پڑھ نہ سکے۔

    دوسرا یہ کہ کرونا وائرس کی وبا ایک بار پھر جو اتنی بڑھتی جا رہی ہے، ایسے میں اتنے سارے بچوں کو جمع کرنا اور پھر انھیں واپس بھیجنا ایک بہت بڑا رسک ہے، اور ہم عام طور پر جو ایک اہم بات نظر انداز کر رہے ہیں وہ یہ ہے کہ وبا کی صورت حال کی وجہ سے طلبہ کے ذہنوں پر کیا اثر مرتب ہو رہا ہوگا، ان کی ذہنی صحت کیسی ہوگی، ان کے ذہنوں کی حالت کیا ہوگی، تو اگر انھیں اسی طرح لیا جائے گا جیسا کہ گزشتہ برس لیا گیا تو یہ ان کے ساتھ زیادتی ہوگی، اور اگر کسی طالب علم کو کرونا ہو گیا تو یہ بھی ایک ذہنی دباؤ کی صورت ہے۔

    اگر طلبہ میں کسی کو کرونا لاحق ہو جائے تو پھر کیا ہوگا؟ اس حوالے سے علی معین نے بتایا کہ ہر سبجیکٹ کے متعدد پیپرز ہوتے ہیں، تو اگر بچوں نے کچھ اجزا کے امتحان دیے ہوں گے اور اس کے بعد انھیں کرونا لاحق ہو اور وہ پیپر نہ دے سکیں تو انھیں گریڈ دیا جائے گا، لیکن وہ بچے جو بالکل ہی کسی سبجیکٹ کے تمام اجزا نہیں دے پائیں گے تو انھیں گریڈ نہیں دیے جائیں گے۔ واضح رہے کہ یہ تمام وضاحت اے او لیول کے حساب سے ہے۔

    بورڈ کے طلبہ کیا کریں گے؟ اگر امتحانات کے دوران کسی بچے کو کرونا ہو جائے تو کیا اس کا سال ضائع نہیں ہو جائے گا؟ اس حوالے سے کوئی پالیسی بھی نہیں بنی۔ علی معین کا کہنا تھا کہ طلبہ کو ہر لحاظ سے وضاحت چاہیے، جیسا کہ اسد عمر نے کہا کہ اگر لوگوں نے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا تو ہمیں شہر بند کرنے پڑیں گے، تو اگر شہر بند ہو گئے تو پھر اے او لیول کے جو امتحانات ہیں ان کا کیا ہوگا؟ وہ طلبہ جنھوں نے یونی ورسٹیز جانا ہے، جن کا مستقبل ہے اور کچھ طلبہ جو پچھلے برس امتحانات نہ دے سکے، کیا وہ اس سال بھی نہیں دے پائیں گے اور ان کا ایک اور سال ضائع ہوگا؟

    گریڈز کے حولے سے انھوں نے کہا کہ جو پرفیشنلزم ترقی یافتہ ممالک میں ملتی ہی وہ بدقسمتی سے ہمارے تعلیمی نظام میں نہیں ہے، گریڈز بھجوانے والے ٹیچرز کو بہت مسائل تھے، بعد میں پالیسی تبدیل کی گئی، پہلے انھوں نے الگوریتھم سے کیا پھر ٹیچرز کے اسسٹ گریڈز کیے، اس میں بھی بہت سارے طلبہ کے ساتھ زیادتیاں ہوئیں، تو پرفیکٹ حل تو نہیں ہے، لیکن اس دفعہ جو مجھے نظر آ رہا ہے اور مجھے یہ بات پریشان کر رہی ہے کہ ایک طرح سے طلبہ کو الزام دیا جا رہا ہے کہ انھوں نے پڑھا نہیں، ان کے مطالبے غلط ہیں یا انھوں نے چھٹیاں کیں۔

    اگر امتحانات کے دوران کسی بچے کو کرونا ہو جائے تو اس سلسلے میں وزارت صحت نے کوئی پالیسی نہیں بنائی، علی معین کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی وضاحت نہیں ہوئی ہے اب تک، اور اس میں وضاحت کی بہت ضرورت ہے کیوں کہ اگر کوئی بچہ کرونا سے متاثر ہوگا اور اسے اپنے مستقبل کا پتا نہیں ہوگا تو ہو سکتا ہے کہ وہ رسک لے، اور وہ سال ضائع ہونے کے خوف سے امتحان دینے چلا جائے۔

  • نویں سے 12 ویں تک کلاسز کی تدریس اور امتحانات کے حوالے سے فیصلہ ہو گیا

    نویں سے 12 ویں تک کلاسز کی تدریس اور امتحانات کے حوالے سے فیصلہ ہو گیا

    اسلام آباد: وزارت تعلیم نے نویں سے 12 ویں جماعت کے بورڈ امتحانات کی تیاری کے لیے تدریسی عمل شروع کرنے اور امتحانات کے حوالے سے فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم شفقت محمود نے تمام صوبوں کے صحت اور تعلیم کے وزرا کے خصوصی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا نویں سے 12 ویں جماعت تک متاثر اضلاع میں تدریس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    شفقت محمود نے بتایا کہ اجلاس میں نویں سے بارہویں جماعت تک بورڈ امتحانات کی تیاری کے لیے تدریسی عمل شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے، نویں سے 12 ویں جماعت کے امتحانات بورڈ کی نئی تاریخوں کے مطابق ہوں گے، اور امتحانات مئی کے آخری ہفتے سے پہلے شروع نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا جامعات میں داخلے امتحانات کے نئے شیڈول کو مد نظر رکھتے ہوئے کیے جائیں گے، اے، اے ایس اور او لیول اور آئی جی سی ایس ای امتحانات اعلان کردہ تاریخوں کے تحت ہوں گے، اور ان امتحانات میں تاخیر یا منسوخی نہیں ہوگی۔

    شفقت محمود نے بتایا کہ اکتوبر میں امتحانات دینے کے خواہش مند طلبہ اسی فیس میں امتحانات دے سکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں جامعات آن لائن تدریس ہی جاری رکھیں گی، کیسز کی شرح 8 فی صد سے کم ہونے پر جامعات حسب معمول تدریس جاری رکھیں گی۔

    وزیر تعلیم کا کہنا تھا کیمبرج نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایس او پیز کی سختی سے پابندی کی جائے گی، کیمبرج کے مطابق امتحان نہ دینے والے آئندہ اکتوبر نومبر سائیکل میں ہی امتحان دے سکیں گے۔

  • وزیر اعظم نے مجوزہ ایجوکیشن پالیسی کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کر دی

    وزیر اعظم نے مجوزہ ایجوکیشن پالیسی کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کر دی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے مجوزہ ایجوکیشن پالیسی کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج وزیر اعظم کی زیر صدارت تعلیم کے فروغ، ٹیکنالوجی کے استعمال اور اسکلڈ ایجوکیشن سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر تعلیم شفقت محمود، سیکریٹری ایجوکیشن ڈاکٹر عطاالرحمان، سیکریٹری خارجہ، سیکریٹری آئی ٹی، چیئرمین این آئی ٹی بی سمیت چیئرمین نیو ٹیک اور نجی شعبے کے ماہرین نے شرکت کی۔

    اجلاس میں وزیر تعلیم نے وزارت تعلیم کی جانب سے نظام تعلیم میں اصلاحات پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کرونا وبا کے دوران فاصلاتی تعلیم کے حوالے سے اقدامات کیے گئے، اسکلز فار آل، ڈیجیٹل لٹریسی اور نالج اکانومی کے منصوبے شروع کیے گئے، پس ماندہ علاقوں میں اسکول سے باہر بچوں کی تعلیم کے لیے اقدامات اٹھائے گئے۔

    وزیر تعلیم نے کہا ہنرمند پاکستان پروگرام کے تحت 50 ہزار نوجوانوں کو تربیت دی گئی، ووکیشنل اداروں میں علم و ہنر کے حوالے سے قومی نصاب پر کام کیا گیا، وزارت تعلیم پاکستان ایجوکیشن پالیسی 2021 مرتب کر رہی ہے، ہم معیاری تعلیم کے حصول کے پیش نظر یکساں مواقع کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں۔ انھوں نے بریفنگ میں مزید کہا کہ روزگار کے مواقع سے مطابقت رکھنے والی تعلیم اور ہنر کی فراہمی پر توجہ دی جا رہی ہے۔

    وزیر اعظم نے کہا ملک کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان کی صلاحیتوں سے استفادہ جدید علوم کے یکساں مواقع ہونے سے ہی ممکن ہے، اس لیے نوجوانوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ نظام تعلیم سے آراستہ کیا جائے۔

    اجلاس میں وزیر اعظم نے تعلیم کے فروغ کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کے عزم کا اعادہ کیا، اور کہا تعلیم موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، مجوزہ ایجوکیشن پالیسی کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے، صوبوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مل کر تعلیم کے فروغ کے لیے روڈ میپ تیار کیا جائے۔

  • وفاقی حکومت نے علماء کا 40 سال پرانا مطالبہ پورا کردیا

    وفاقی حکومت نے علماء کا 40 سال پرانا مطالبہ پورا کردیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے علماء کا دیرینہ مطالبہ پورا کرتے ہوئے 5 نئے وفاق المدارس قائم کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جبکہ مدارس کیلئے 16رجسٹرڈ دفاتر قائم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت تعلیم نے5اضافی وفاق المدارس کانوٹی فکیشن جاری کردیا، ایچ ای سی سےمنظوری کےبعدنوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

    جس میں اتحادمدارس العربیہ پاکستان(دیوبند) ، اتحادمدارس الاسلامیہ پاکستان(اہل حدیث) ، نظام المدارس پاکستان (بریلوی منہاج القرآن) ، مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمت(اہل تشیع) اور وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ پاکستان(بریلوی) کوبورڈ کا درجہ دے دیا گیا۔

    وزیرتعلیم شفقت محمودنےتقریب میں مدارس کےنئےبورڈمیں اسنادتقسیم کیں ، تقریب میں وفاقی وزیرمذہبی امورپیرنورالحق قادری سمیت ملک بھر سے مختلف فقہوں کے70علما نے بھی شرکت کی۔

    وزیرتعلیم شفقت محمود نے مدارس کیلئے16رجسٹرڈدفاترقائم کرنےکااعلان بھی کیا ، مختلف فقہوں کے علما کی جانب سے اضافی وفاق المدارس کےاعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ حکومت نے وہ کردکھایا جو 40سال سے نہیں ہوسکاتھا۔

    علامہ طاہراشرفی کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے مدارس کو تعلیم کیساتھ منسلک کیا، موجودہ حکومت ناموس رسالت،مساجد ،مدراس کی چوکیدار ہے، جن مدارس کو وفاق کا درجہ دیا گیا اس کاخیرمقدم کرتا ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ہم مدارس کےدینی نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں چاہتے ہیں، 70فیصد مدارس میں جدید تعلیم دی جارہی ہے ، دینی اور جدید تعلیم حاصل کرنیوالے مدارس کےطلبااہم کردار اداکرسکیں گے ، حکومت نےمدارس کی تعلیم کو سرکاری سطح پر تسلیم اور مقامی دیا۔