Tag: وزارت توانائی

  • وزارت توانائی کا کے الیکٹرک صارفین سے 8 مختلف قسم کے ٹیکسز وصول کیے جانے کا اعتراف

    وزارت توانائی کا کے الیکٹرک صارفین سے 8 مختلف قسم کے ٹیکسز وصول کیے جانے کا اعتراف

    اسلام آباد : وزارت توانائی  نے کے الیکٹرک صارفین سے 8 مختلف قسم کے ٹیکسز وصول کیے جانے کا اعتراف کر لیا، جس میں 4 مختلف قسم کے جی ایس ٹی وصول کیے جانے کا انکشاف ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی بلوں پر وصول کیے جانے والے ٹیکسز کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردی گئیں۔

    وزارت توانائی نے کے الیکٹرک صارفین سے 8 مختلف قسم کے ٹیکسز وصول کیے جانے کا اعتراف کر لیا اور صارفین سے 4 مختلف قسم کے جی ایس ٹی وصول کیے جانے کا انکشاف کیا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ کے ای صارفین سے جی ایس ٹی، مزید جی ایس ٹی، اضافی جی ایس ٹی اور خوردہ فروش جی ایس ٹی کی مد میں وصولی کی جا رہی ہے، صارفین سے گزشتہ ایک سال کے دوران نارمل جی ایس ٹی کی مد میں 102 ارب 43 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔

    دستاویز مین کہا گیا کہ صارفین نے مزید جی ایس ٹی کی مد میں 3 ارب 14 کروڑ، اضافی جی ایس ٹی کی مد میں 11 ارب 87 کروڑ روپے ادا کیے اور کے ای نے خوردہ فروش جی ایس ٹی کی مد میں 1 ارب 83 کروڑ روپے وصول کیے۔

    صارفین نے انکم ٹیکس کی مد میں 30 ارب 26 کروڑ روپے جبکہ ود ہولڈنگ نیٹ میٹررنگ کی مد میں 61 کروڑ اور ٹی وی لائیسنس فیس کی مد میں 1 ارب 15 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔

  • بجلی کے بلوں کو کم کیسے کیا جائے؟ تجویز سامنے آگئی

    بجلی کے بلوں کو کم کیسے کیا جائے؟ تجویز سامنے آگئی

    اسلام آباد : وزارت توانائی نے بجلی بلوں میں کمی کیلئے پی ایس ڈی پی میں 400ارب کٹوتی کی تجویزدے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت توانائی نے کیپیسٹی چارجز کے خاتمے کیلئے وزارت خزانہ کو تجاویز دے دیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے لیے پی ایس ڈی پی میں مزید 400ارب کٹوتی کی تجویز دی گئی ہے ، پی ایس ڈی پی میں دوسری بار کٹوتی بجلی بلوں میں ریلیف دینے کیلئے ہوگی۔

    تجویز میں کہا گیا ہے کہ پراجیکٹس کیلئے ترقیاتی بجٹ کا سائز 700ارب روپے تک محدود ہوجائے گا، وفاق پی ایس ڈی پی سے کٹوتی کے علاوہ مزید 1100ارب کا بندوبست کرے گا، وفاق اور صوبےملکررقم کا بندوبست کریں گے، وفاق 1500ارب دے گا۔

    تجویز میں کہنا ہے کہ 3 ہزارارب سےزائد کا فنڈ کیپیسٹی پیمنٹ اورگردشی قرضے میں ایڈجسٹ ہو گا، پی ایس ڈی پی میں پہلی کٹوتی 350 ارب ،دوسری کٹوتی 50 ارب روپے کی گئی۔

    وزارت توانائی نے کہا ہے کہ صوبے 1500ارب سالانہ ترقیاتی پلان سےکم کرکےوفاق کودیں گے جبکہ 3 سے5سال کیلئےکیپیسٹی پیمنٹ اورگردشی قرضےکی مدمیں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہبازشریف نےوزارت خزانہ اور وزارت توانائی کو ٹاسک سونپا ہے تاہم بجلی بلوں میں ریلیف کیلئے تجویز پر آئی ایم ایف سےابھی مشاورت نہیں ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی حتمی منظوری کےبعدآئی ایم ایف کےساتھ مشاورت کی جائے گی ، ایگزیکٹو بورڈاجلاس سے قبل تجویز کو آئی ایم ایف سے ڈسکس نہیں کیا جائے۔

  • آئی پی پیز کیخلاف ملک گیر مہم، وزارت توانائی میں ایمرجنسی پلان کی تجویز

    آئی پی پیز کیخلاف ملک گیر مہم، وزارت توانائی میں ایمرجنسی پلان کی تجویز

    آئی پی پیز کے خلاف ملک گیر مہم کے بعد وزارت توانائی میں ایمرجنسی پلان پر کام کرنے کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزارت توانائی کو سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس کے علاوہ اگلے مرحلے میں سرکاری حکام و اہلکاروں سے مفت پیٹرول کی سہولت بھی واپس لینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اس وقت آئی پی پیز اور مہنگی بجلی کے خلاف ملک میں جگہ جگہ مظاہرے ہورہے ہیں، جماعت اسلامی نے اسلام آباد میں 26 جولائی سے دھرنا دیا ہوا ہے، پارٹی کا کہنا ہے کہ حکومت جب تک عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات نہیں کرتی نہیں جائیں گے۔

    قابل ذکر بات یہ ہے کہ سابق وزیر تجارت گوہر اعجاز نے حکومت کوآئی پی پیز کی قیمتیں کم کرنے کا فارمولا بھی بتایا ہے اور کہا ہے کہ حکومت آئی پی پیز سے معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کرائے، پیسے ہم دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز میں 52 فیصد حکومت، 28 فیصد نجی سیکٹر کا حصہ ہے، حکومت اپنی 52 فیصد سے ہی کام شروع کرے صرف بجلی بنانے پرپیسے دے، 24روپے کا جو یونٹ ہے وہ 8روپے کا ہونا چاہیے تھا۔

    خیال رہے کہ جولائی میں ہی آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق توانائی کے شعبے میں پیش رفت کرتے ہوئے سینٹرل پاور پرچیزنگ اتھارٹی نے آئی پی پیز کو 142 ارب روپے تقسیم کیے ہیں۔

    گزشتہ مالی سال کے 11 ماہ کے دوران گردشی قرضوں کے حجم میں 394 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے، جب کہ توانائی شعبے کا گردشی قرضہ 2 کھرب 646 ارب روپے ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق آئی پی پیز میں حبکو، ذیلی ادارے، کیپکو، این پی ایل، ایل پی ایل اور دیگر رجسٹرڈ ادارے شامل ہیں۔

  • کے الیکٹرک کیلئے 70 ارب کی ایڈوانس سبسڈی کی منظوری کا امکان

    کے الیکٹرک کیلئے 70 ارب کی ایڈوانس سبسڈی کی منظوری کا امکان

    اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کے الیکٹرک کیلئے 70 ارب کی ایڈوانس سبسڈی کی منظوری کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا ہے۔

    ایرا کیلئے 5 ارب 89 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی جائے گی جبکہ کے الیکٹرک کیلئے 70 ارب کی ایڈوانس سبسڈی کی منظوری کا امکان ہے۔

    آزاد کشمیر کے بقایاجات کی مد میں 55 ارب کی منظوری پر غور کیا جائے گا جبکہ ایٹمی توانائی کمیشن کیلئے 4 ارب 86 کروڑ روپے کی ضمنی گرانٹ ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    وزارت توانائی کیلئے 2.5 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ اور دفاعی پیداوار کیلئے 20 کروڑ روپے کی تکنیکی گرانٹ کی منظوری متوقع ہے۔

    چمن بارڈر پر کام کرنے والے ڈیلی ویج ورکرز کیلئے خصوصی ریلیف کی منظوری کا امکان ہے، خریف سیزن کیلئے یوریا کھاد کی ضروریات پوری کرنے کیلئے حکمت عملی پر غور ہوگا۔

    پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے فنڈز کی منظوری متوقع ہے ، پاکستان اسٹیل ملز ملازمین کو جنوری سے جون تک کی تنخواہ جاری کی جائے گی۔

    نیکسٹ جنریشن موبائل برانڈ بینڈ سروس کیلئے ایڈوائزری کمیٹی کی تشکیل میں نظرثانی متوقع ہے ، وزارت داخلہ اور ہاؤسنگ کیلئے اضافی فنڈز کی منظوری کا امکان ہے۔

    یو این مشن میں تعیناتی کیلئے پولیس یونٹ کیلئے فنڈز کا اجرا ایجنڈے میں شامل ہیں ، ای سی سی نیب کے فنڈز سے متعلق سمری پر بھی غور کرے گی۔

  • آئی ایم ایف کی شرط : وزارت توانائی نے حکومت سے 1.54کھرب روپے مانگ لیے

    آئی ایم ایف کی شرط : وزارت توانائی نے حکومت سے 1.54کھرب روپے مانگ لیے

    اسلام آباد : وزارت توانائی نے آئی ایم ایف کی جانب سے گردشی قرضے ختم کی شرط کیلئے حکومت سے 1.54کھرب روپے مانگ لیے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت توانائی نے حکومت سے مالی سال 2023-24 میں 1.54کھرب روپےمانگ لیے، ذرائع نے بتایا کہ یہ رقم آئی ایم ایف کی جانب سے گردشی قرضے ختم کی شرط کیلئے مانگی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نےنئےمالی سال میں پاورجنریشن کمپنیزکےگردشی قرض ختم کرنےکی شرط لگائی ہے، گردشی قرضےختم کرنےکیلئے حکومت پہلے ہی پلان دے چکی ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ حکومت بجلی پرسبسڈی کم کرنے،گردشی قرضےختم کرنے کیلئےنرخ میں 2باراضافہ کر چکی ، اس رقم میں چین کی کمپنیز کے 250ارب روپےبھی شامل کئے گئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں پاور سیکٹر کے سرکلر ڈیٹ میں 419 ارب روپے کا اضافہ کیا، جس سے کل گردشی قرضہ 2.67 کھرب روپے تک پہنچ گیا۔

  • وزارت توانائی کے سسٹم کو پوری بجلی دینے کے دعوے غلط نکلے

    لاہور : ملک میں بجلی کا بحران کم نہ ہو سکا ،گزشتہ روز بریک ڈاؤن کا باعث بننے والے متعدد پاور ہاوس تاحال بند ہے تاہم بجلی کی مکمل بحالی میں مزید2دن لگ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت توانائی کےسسٹم کوپوری بجلی دینےکےدعوےغلط نکلے ، ذرائع این ٹی ڈی سی کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کا بحران کم نہ ہو سکا۔

    ذرائع نے بتایا کہ لسیکو کو کوٹے سے کم بجلی مل رہی ہے ، جس کے باعث لسیکو میں 12 گھنٹے تک جبری لوڈشیڈنگ شروع کردی گئی ہے۔

    لسیکوکو بجلی کی سپلائی1600میگاواٹ اور طلب 3800 میگاواٹ ہے جبکہ اس وقت لیسکو کو بدترین شارٹ فال کا سامنا ہے ، ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹے کی بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کی دیگر پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا بھی یہی حال ہے، گزشتہ روز بریک ڈاؤن کا باعث بننے والے متعدد پاور ہاوس تاحال بند ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایک درجن سے زائد پاور ہاوسزسےبجلی کی پیداوار شروع نہیں ہوسکی، حکومت کی نااہلی ہے، گیس تیل کی کمی سے بحران بڑھا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملک میں بجلی کی مکمل بحالی میں مزید2دن لگ سکتے ہیں۔

  • پاکستان میں بجلی کا بلیک آؤٹ کیوں ہوا تھا؟ رپورٹ منظر عام پر آگئی

    پاکستان میں بجلی کا بلیک آؤٹ کیوں ہوا تھا؟ رپورٹ منظر عام پر آگئی

    اسلام آباد: پاکستان میں بجلی کے بلیک آؤٹ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں بتایا کہ بلیک آؤٹ کراچی پاور پلانٹ کے ٹو اور کے تھری میں استعمال شدہ آلات لگانے سے ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت کئی شہروں میں بجلی کے حالیہ بریک ڈاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ وزارت توانائی کو پیش کردی گئی۔

    وزارت توانائی کی جانب سے اعلامیے میں بتایا گیا کہ بلیک آؤٹ کی وجہ کراچی پاور پلانٹ کے 2 اور کے 3 ٹاور نمبر 26 پر غیر معیاری کام ہے۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کے ٹو اور تھری میں استعمال شدہ آلات لگا دئیے گئے تھے جبکہ استعمال ہونیوالے کنیکٹرز میں تبدیلیاں کرکے عارضی انٹرکنکشن کیلئےاستعمال کیا گیا۔

    وزارت توانائی کا کہنا تھا کہ پراجیکٹ ٹیم نے ٹاورنمبر،26، 26-A اور 27پر2019 میں 25سال پرانے کنڈکٹر استعمال کئے اور پلانٹس کی حساسیت کے باوجود مقررہ معیارات کےمطابق باقاعدہ مرمت ،دیکھ بھال نہ کی گئی۔

    اعلامیے کے مطابق وزارت توانائی رپورٹ کی روشنی میں فوری تادیبی کارروائی کر رہی ہے۔

  • بجلی کا بحران مزید سنگین: وزارت توانائی نے ویب سائٹ پر ڈیٹا دینا بھی بند کردیا

    بجلی کا بحران مزید سنگین: وزارت توانائی نے ویب سائٹ پر ڈیٹا دینا بھی بند کردیا

    اسلام آباد : بجلی کا بحران ختم ہونے کے بجائے مزید سنگین ہو گیا اور وزارت توانائی نے ویب سائٹ پر ڈیٹادینا بھی بند کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز حکومت لوڈشیڈنگ میں کمی کا وعدہ پورا نہ کرسکی ، ملک میں بجلی کا بحران مزید سنگین ہو گیا اور شارٹ فال7ہزار300 میگاواٹ تک جا پہنچا۔

    پاور ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ بجلی کی مجموعی پیداوار 21ہزار900 میگا واٹ اور طلب29ہزار200میگا واٹ تک بڑھ گئی تاہم وزارت پاور کا لوڈشیدنگ پر موقف سامنے نہ آسکا جبکہ وزارت پاور نے ویب سائٹ پر ڈیٹا دینا بھی بند کر دیا۔

    بحران کے باعث شہروں میں چھ سےآٹھ اوردیہات میں دس سےبارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے ، جس نے شہریوں کا جینا دو بھرہوگیا ہے۔

    دوسری جانب کراچی والے بھی کےالیکٹرک کےرحم وکرم پر ہے ، بارہ سےچودہ گھنٹےبجلی غائب رہنامعمول بن گیا ہے، وقفے وقفے سے بجلی کی بندش سے شہریوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔

    گذشتہ روز سندھ کے وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کراچی میں بجلی فراہم کرنے والی واحد کمپنی کے الیکٹرک کو حکومتی تحویل میں لینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ صوبائی حکومت نے طویل لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیا۔

    غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ پرعوام کاغصہ بڑھنے لگا ہے، شہریوں کا کہنا ہے کہ جس طرح بجلی کے بل دبا کر آ رہے ہیں، لوڈ شیڈنگ بھی اسی طرح ہورہی ہے، شہبازشریف مہربانی کریں گھرچلےجائیں۔

    عوام کا کہنا ہے کہ شہباز حکومت نےوعدہ کیامگرریلیف نہیں دیا، پاکستان میں رہنےوالوں کیلئےکوئی سہولت نہیں، کاروبارتباہ ہورہا ہے،عوام دلدل میں دھنستےجارہے ہیں۔

  • سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے، ذرائع

    سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے، ذرائع

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ تک کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت آج جمعرات کو کابینہ توانائی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں گھریلو صارفین کو گیس کے سنگین بحران سے بچانے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند کرنے کی تجویز منظوری کی گئی ہے، جس کے بعد سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ تک کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں جنرل انڈسٹری کو بھی 2 ماہ کے لیےگیس فراہمی بند کرنے کی تجویز منظور کی گئی ہے۔ کابینہ توانائی کمیٹی نے سردیوں میں گھریلو صارفین کو گیس سپلائی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔

    سی این جی، آر ایل این جی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے اضافہ

    اجلاس میں دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ دسمبر 2021 میں 592 ایم ایم سی ایف ڈی گیس قلت کا تخمینہ ہے، جب کہ جنوری 2022 میں 772 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی قلت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل سی این جی اور آر ایل این جی صارفین کو یہ بری خبر دی گئی تھی کہ کراچی سمیت سندھ بھر اور بلوچستان میں گیس کی فی کلو قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    اضافے کے بعد سی این جی اور آر ایل این جی کی فی کلو قیمت 200 روپے مقرر کی جا چکی ہے، چیئرمین سی این جی ایسوسی ایشن شعیب خان جی نے بتایا کہ اس سے قبل گیس کی فی کلو قیمت 180 روپے کلو وصول کی جا رہی تھی، ستمبر 2021 میں پہلے گیس کی فی کلو قیمت 150 سے بڑھا کر 180 روپے کی گئی تھی، اور اب سی این جی پر جی ایس ٹی کی مد میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔

  • گرمیوں میں بلا تعطل بجلی کے لیے گیس کی فراہمی بڑھا دی گئی: وزارت توانائی

    گرمیوں میں بلا تعطل بجلی کے لیے گیس کی فراہمی بڑھا دی گئی: وزارت توانائی

    اسلام آباد: ترجمان وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے لیے گیس کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے، گیس فراہمی 685 سے بڑھا کر 750 ایم ایم سی ایف ڈی کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت توانائی نے پاور پلانٹس کو ایل این جی کی کم فراہمی سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرمیوں میں بلا تعطل بجلی کے لیے گیس کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔

    ترجمان وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ وزیر توانائی کی جانب سے سوئی نادرن کو گیس فراہمی یقینی بنانے کی ہدایات دی جاچکی ہیں، گیس فراہمی 685 سے بڑھا کر 750 ایم ایم سی ایف ڈی کردی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر کو زیادہ سے زیادہ گیس فراہم کی جارہی ہے، ایل این جی ٹرمینل کی بحالی کے بعد سے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم ہوچکی ہے۔ پن بجلی کی کمی کے باوجود متبادل ذرائع سے بجلی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ دریاؤں میں پانی کی آمد اور اخراج کی صورتحال مانیٹر کی جارہی ہے، بجلی کی پیداوار کے حوالے سے متبادل منصوبے بھی تیار ہیں۔