Tag: وزارت خزانہ

  • ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا

    ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا

    اسلام آباد: سائبر خطرات کے پھیلاؤ کے پیش نظر ریاستی اداروں کے لیے سائبر رسک آڈٹ کرانا ضروری قرار دے دیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق پاکستان کے سرکاری اور ریاستی اداروں کو سائبر حملوں کا خدشہ ہے، وزارت خزانہ کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سائبر آڈٹ ضروری قرار دینے کا قدم ای آر پی سسٹم اور آن لائن مالیاتی پلیٹ فارم پر انحصار بڑھنے کے باعث اٹھایا گیا ہے۔

    دستاویز کے مطابق سیفٹی کے ساتھ مخبری کا نظام بھی متعارف کروایا گیا ہے، اس کا مقصد یہ ہے کہ ملازمین بغیر کسی خوف کے غیر اخلاقی طرز عمل کی نشان دہی کر سکیں۔

    دستاویز کے مطابق ان کی بدولت احتساب، شفافیت، اور حفاظتی روایات قائم کرنے میں مدد ملے گی، اس لیے ریاستی اداروں کے لیے ادارہ جاتی خطرے کے انتظامی فریم ورک کو اپنانا لازمی کیا گیا ہے، اور یہ قدم ریاستی اداروں کے نظام میں پائیدار کارکردگی کی بہتری کی بنیاد رکھے گا۔


    سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل منی لانڈرنگ میں ملوث نیٹ ورک بے نقاب، 12 کال سنٹرز سیل


    یاد رہے کہ 30 جون کو سائبر فراڈ اور ڈیجیٹل منی لانڈرنگ میں ملوث ایک بڑے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا گیا تھا، آپریشن گرے کے دوران 93 افراد کو گرفتار کر کے 12 کال سنٹرز کو سیل کیا گیا۔

    نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے آپریشن گرے کے نام سے ملک بھر میں غیر قانونی کال سنٹرز کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائیں، کارروائیوں کے دوران غیر ملکیوں کو بھی گرفتار کیا گیا، کال سنٹر مالیاتی فراڈ میں ملوث تھے، جو رقوم بیرون ملک بھجواتے تھے۔

  • 15 سے زائد  سرکاری  اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

    15 سے زائد سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کی جانب سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 15 سے زائد سرکاری اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کر گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت سرکاری اداروں کے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی۔

    جس میں بتایا کہ 15 سے زائد اداروں کے مجموعی نقصانات 5900 ارب روپے سے تجاوز کرگئے اورسرکاری اداروں کا مجموعی خسارہ 5893 ارب 18کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

    پینشن کی مد میں واجبات بھی سترہ سو ارب روپے تک ، نیشنل ہائی وے اٹھارٹی کا مجموعی خسارہ 1953 ارب ،کیسکو کے 770.6 ارب جبکہ پیسکو کے نقصانات 684.9 ارب روپے تک پہنچ گئے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران ڈسکوز کے نقصانات بڑھنے کا رجحان برقرار رہا اور اداروں کے گردشی قرضے چار ہزار نو سو ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ گردشی قر ض میں بجلی کے شعبے کا حصہ چوبیس سو ارب روپے ہے۔

    کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کا چھ ماہ کا خسارہ 58 ارب 10 کروڑ ، سیپکو کا چھ ماہ کا مجموعی خسارہ 472 ارب 99 کروڑ ہو گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں خسارہ 345 ارب روپے بڑھ گیا۔

    اسٹیل ملز کا چھ ماہ کا 15 ارب 60 کروڑ اور مجموعی خسارہ 255 ارب 82 کروڑ ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا چھ ماہ کا خسارہ 7 ارب 19کروڑر روپے اور مجموعی خسارہ 43 ارب 57 کروڑ روپے ہوگیا۔

    اسٹیل ملز کا چھ ماہ میں مجموعی خسارہ دوسوپچپن ارب بیاسی کروڑ ہوگیا۔۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کا مجموعی خسارہ تینتالیس ارب ستاون کروڑ روپے ہوگی

  • حکومت نے 500 ارب کا قرضہ قبل از وقت ادا کردیا

    حکومت نے 500 ارب کا قرضہ قبل از وقت ادا کردیا

    اسلام آباد : حکومت پاکستان نے 500 ارب روپے کا قرضہ میچورٹی سے 4 سال پہلے ادا کردیا ہے، قرض کی ادائیگی 2029 میں شیڈول تھی۔

    اس حوالے سے ترجمان وزارت خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 500 ارب روپے کا قرضہ میچورٹی سے 4 سال پہلے ادا کردیا، قرض 4سال بعد 2029 میں میچور ہونا تھا۔

    ترجمان کے مطابق قرض کی جلد ادائیگی پاکستان کی قرض انتظام کی حکمت عملی میں اہم پیشرفت ہے،
    قرض کی ابتدائی ریٹائرمنٹ قرض لینے پرانحصار روک کر میکرو اکنامک بنیادیں مضبوط کرتی ہے۔،

    خرم شہزاد نے کہا کہ قرض کی ابتدائی ریٹائرمنٹ ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچاتی ہے، سال2025میں 1.5ٹریلین قرض کی جلد ریٹائرمنٹ کی گئی۔

    وزارت خزانہ کے ترجمان خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ قرض کی جلد واپسی معاشی اعتماد اور اصلاحات کا مضبوط اشارہ ہے، پاکستان کا جی ڈی پی کے لحاظ سے قرض75فیصدسے 69 فیصد تک کم ہوا۔

    مزید پڑھیں : حکومت کے گردشی قرضہ بوجھ بجلی صارفین اٹھائیں گے

    واضح رہے کہ گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے حکومت نے کمرشل بینکوں سے 1270ارب روپے کا قرضہ لیا تھا، جس کی واپسی کا بوجھ بجلی صارفین پر ڈالا جائے گا۔

    اس حوالے سے سلیم مانڈوی والا کی زیرِصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس میں بریفنگ دی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ بجلی بلوں میں اضافی ڈیٹ سروس سرچارج لگ کر آئے گا۔

  • 1200ارب روپے کے بانڈز کا تاریخی اجراء کردیا گیا

    1200ارب روپے کے بانڈز کا تاریخی اجراء کردیا گیا

    حکومت پاکستان نے 1200ارب روپے کے بانڈز کا تاریخی اجراء کردیا، 1200ارب میں سے 47ارب روپے زیرو کوپن بانڈ کی مد میں جاری کیے گئے ہیں۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق حکومتِ پاکستان کا 15 سالہ زیرو کوپن بانڈز کا اجرا تاریخ ساز ہے۔

    بانڈز کا کامیاب اجرا سرمایہ کاروں کی بھرپور دلچسپی، معیشت پر اعتماد کا اظہار ہے، زیرو کوپن بانڈ کو سرمایہ کاروں کی جانب سے زبردست پذیرائی ملی۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ زیرو کوپن بانڈ سالانہ شرح منافع کی بجائے ایک ہی بار رقم فراہم کرتا ہے، سرمایہ کاروں کو15 سال بعد ایک ہی بار مکمل رقم کی ادائیگی کی جائے گی۔

    اس طریقہ کار سے حکومت کو قلیل مدتی ادائیگیوں میں آسانی ملتی ہے، بانڈ دلچسپی سرمایہ کاروں کی معیشت اور اصلاحات پر اعتماد کا ثبوت ہے۔

    وزارت خزانہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرضہ اب پہلے کی نسبت زیادہ مستحکم ہورہا ہے،
    اندرونی قرض کی اوسط ادائیگی مدت2.7سال سے بڑھ کر3.75سال ہوگئی۔

    اس سے قرض کی فوری ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوگیا ہے، بینکوں کے علاوہ پنشن فنڈز، انشورنس کمپنیاں بھی بانڈز میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔

    یہ اقدام مالیاتی نظام مضبوط اور مستحکم بنانے کی طرف ایک بڑا قدم ہے، ہم قرض لینے کے نئےاور اسمارٹ طریقے متعارف کرا رہے ہیں۔

    اعلامیہ کے مطابق یہ طریقے خطرات کو کم کرتے، سرمایہ کاروں کو بہتر مواقع فراہم کرتے ہیں، ہمارا مقصد عوامی قرضوں کا ذمہ دارانہ انتظام، اسلامی مالیات کو فروغ دینا ہے۔

    ہمارا مقصد طویل مدتی سرمایہ کاری کے فروغ سے معیشت کو سہارا دینا ہے، وزارتِ خزانہ عام شہریوں کے لیے بھی مزید مصنوعات پرکام کررہی ہے۔

    وزارت خزانہ کو مزید کہنا ہے کہ عالمی غیریقینی صورتحال کے باوجود آج کی نیلامی میں دلچسپی واضح رہی، ظاہر ہوتا ہے کہ ملکی معیشت سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کررہی ہے۔

  • 2ہزار میگاواٹ بجلی اب ڈیجیٹل کرنسی بھی پیدا کرے گی، وزارت خزانہ

    2ہزار میگاواٹ بجلی اب ڈیجیٹل کرنسی بھی پیدا کرے گی، وزارت خزانہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ زائد بجلی کو نئی معیشت میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، 2ہزار میگاواٹ بجلی اب ڈیجیٹل کرنسی بھی پیدا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت کا عزم ہے کہ توانائی کو قومی ترقی کا ذریعہ بنایا جائے، پاکستان ڈیجیٹل انقلاب کی طرف گامزن ہوچکا ہے، کرپٹو مائننگ اور اے آئی سینٹرز کے ذریعے ڈیجیٹل انقلاب آرہا ہے، منصوبہ نوجوانوں کو ہائی ٹیک روزگار بھی فراہم کرے گا۔

    کرپٹو کونسل کی سرپرستی میں نئی ڈیجیٹل معیشت کی بنیاد رکھ رہے ہیں، زائد بجلی کو معاشی طاقت میں بدلنے کا یہ منصوبہ دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بنےگا۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ بٹ کوائن مائننگ سے پاکستان کو اربوں روپے کی آمدنی کی امید ہے، حکومت نے نئی ٹیکنالوجی اپنانے کا جرات مندانہ فیصلہ کرلیا ہے، پاکستان اب نہ صرف توانائی پیدا کرے گا بلکہ ڈیجیٹل اثاثے بھی بنائے گا۔

    یہ منصوبہ ٹیکنالوجی کے ذریعے قومی خودانحصاری کی راہ ہموار کرےگا، اے آئی ڈیٹا سینٹرز کا قیام پاکستان کو عالمی ڈیجیٹل مارکیٹ سے جوڑ دے گا۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ ملکی توانائی کو کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرکے معیشت کو نئی سمت دی جا رہی ہے، یہ قدم پاکستان کو جنوبی ایشیا کے ڈیجیٹل حب میں تبدیل کرسکتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/digital-currency-in-pakistan-muzammil-aslam/

  • پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل  کرلیے

    پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے

    اسلام آباد : پاکستان نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے، پرائمری بیلنس، صوبائی سرپلس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے اہداف کے حصول میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے جولائی تا مارچ معاشی کارکردگی رپورٹ جاری کردی، جس میں کہا کہ اس دوران حکومت پاکستان کی بہترین معاشی کارکردگی رہی۔ رواں مالی سال آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تمام اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے پرائمری بیلنس، صوبائی سرپلس اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے اہداف کے حصول میں بڑی کامیابیاں حاصل کیں۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ جولائی تا مارچ پٹرولیم ڈویلیمپنٹ لیوی کی مد میں حکومت نے833 ارب روپے کا نان ٹیکس ریونیو حاصل کیا، جولائی سے مارچ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.4 فیصد ریکارڈ کیاگیا جبکہ جولائی تا مارچ بجٹ کا پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا 2.8 فیصد رہا۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی معیشت کا 10.8 فیصد رہی، جولائی تا مارچ دفاع پر 1423 ارب روپے خرچ کیے گئے، جولائی تا مارچ قرضوں اوسود ادائیگیوں کی مد میں 6438 ارب روپے خرچ کیے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا جولائی تا مارچ وفاق کی آمدن مجموعی 13 ہزار 366 ارب روپے اور صوبوں کی آمدن 684 ارب روپے رہی جبکہ حکومتی اخراجات پورے کرنے کیلئے 2970 ارب روپے کا قرض لیا گیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا مارچ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 5 ہزار 84 ارب روپے منتقل کیے گئے اور ترقیاتی بجٹ 658 ارب روپے کی بجائے محض 317 ارب روپے تک رہا۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ وفاق کی نان ٹیکس آمدن 4229 ارب روپے اور ٹیکس آمدن میں 8 ہزار 453 ارب روپے رہی جبکہ اس دوران ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں 4 ہزار 127 ارب روپے جمع ہوئے۔

    جولائی تا مارچ سیلز ٹیکس کی مد میں 2 ہزار 860 ارب روپے ، کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 927 ارب روپے اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 537 ارب روپے جمع ہوئے جبکہ اس دوران اسٹیٹ بینک کے منافع سے 2500 ارب روپے کی نان ٹیکس آمدن ملی جبکہ وفاقی سول حکومت اخراجات 558 ارب روپے رہے۔

    وفاقی حکومت نے سبسڈیز کی مد میں 466 ارب روپے خرچ کیے اور این ایف سی کے تحت پنجاب کو 2 ہزار 489 ارب روپے ، سندھ کو 1 ہزار 279 ارب روپے ، خیبرپختونخواہ کو824 ارب روپے اور بلوچستان کو 490 ارب روپے منتقل کئے۔

  • آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ، وزارت خزانہ کا اعلامیہ جاری

    آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ، وزارت خزانہ کا اعلامیہ جاری

    اسلام آباد : آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ طے پانے کے بعد وزارت خزانہ نے اعلامیہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے، وزارت خزانہ نے تصدیق کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کردیا۔

    جس میں کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے معاشی اہداف کےحصول میں کارکردگی کوسراہا، پاکستان کو موجودہ قرض پروگرام کی ایک ارب ڈالر کی قسط ملنے کا معاہدہ طے پایا ہے ، ایک ارب ڈالر قرض کی منظوری آئی ایم ایف بورڈ سے ملے گی۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کیلئے 1.3 ارب ڈالرکی فنڈنگ پر بھی معاہدہ ہوگیا،پاکستان نے معاشی اصلاحات میں خاطر خواہ کارکردگی دکھائی اور ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا

    اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف نےاعتراف کیا پاکستان نے توانائی اصلاحات اورٹرانسفارمیشن بروقت کی اور پرائمری خسارہ معیشت کا ایک فیصد سرپلس رہا ساتھ ہی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کےاہداف حاصل کیے۔

    اعلامیے میں کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے تعریف کی کہ زرعی آمدن پر انکم ٹیکس کے نفاذ میں اصلاحات کی گئیں۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ مانیٹری پالیسی سےاسٹیٹ بینک مہنگائی کنٹرول رکھنے کیلئے اقدامات کرےگا اور اسٹیٹ بینک شارٹ ٹرم میں مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد تک محدود رکھے گا۔

    اعلامیے کے مطابق بجلی کے نرخ کم کرنے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے اور توانائی سیکٹراصلاحات سے گردشی قرضےمیں کمی کی جائے گی، پاکستان توانائی کے ماحول دوست ذرائع کو فروغ دے گا اور ساتھ ہی سرکاری کارپوریشنز کی کارکردگی بہتر بنائی جائے گی۔

  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے بری خبر

    سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے بری خبر

    اسلام آباد: سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے بری خبر آئی ہے، وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ اضافے کی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

    قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے قومی اسمبلی کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے سوال پر تحریری جواب دیا، جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی جانب سے سرکاری ملازمین کے لیے بری خبر دی گئی۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز زیر غور نہیں ہے، ملازمین کے الاؤنسز اور پے سکیل پر نظر ثانی کی تجویز بھی زیر غور نہیں۔

    وزیر خزانہ نے کہا ملازمین کے لیے ہائرنگ اور سیلنگ کی حد بڑھانے کا معاملہ زیر غور ہے، وفاقی سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔


    عید سے قبل سرکاری ملازمین کے لئے تنخواہوں اور پنشن سے متعلق بڑی خوشخبری


    واضح رہے کہ پنجاب اور کے پی کی صوبائی حکومتوں نے ملازمین کو بڑی خوشخبری سناتے ہوئے عید سے قبل تنخواہ اور پنشن ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں خیبرپختونخوا حکومت نے متعلقہ محکموں کو مراسلہ ارسال کرتے ہوئے عید کی تعطیلات کے پیش نظر تنخواہیں اور پنشن یکم اپریل کے بجائے 20 مارچ کو ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔ پنجاب حکومت نے بھی تمام ملازمین کو عید الفطر سے قبل تنخواہیں اور پنشن ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • وزارت خزانہ کی پہلی ششماہی رپورٹ پر خیبرپختونخوا حکومت کا اعتراض سامنے آ گیا

    وزارت خزانہ کی پہلی ششماہی رپورٹ پر خیبرپختونخوا حکومت کا اعتراض سامنے آ گیا

    پشاور: وزارت خزانہ کی پہلی ششماہی رپورٹ پر خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے اعتراض کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز سے بات چیت میں کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کا صوبائی بجٹ 169 ارب روپے سرپلس ہے، لیکن وفاقی وزارت خزانہ نے سرپلس کو 86 ارب روپے ظاہر کر دیا ہے۔

    مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا کی اسٹیٹکل ڈسکری پینسی میں 82 ارب روپے کی کمی کر دی ہے، جولائی تا ستمبر اسٹیٹکل ڈسکری پینسی منفی 48 ارب روپے تھی، جولائی تا دسمبر اسٹیٹکل ڈسکری پینسی مثبت 34 ارب روپے کر دی گئی۔

    شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہر بانو قریشی کو گرفتار کرلیا گیا

    انھوں نے کہا جولائی تا ستمبر خیبر پختونخوا کا بجٹ 103 ارب روپے سرپلس تھا، وفاقی وزارت خزانہ نے جولائی تا دسمبر میں خیبرپختونخوا کا سرپلس 86 ارب روپے ظاہر کیا۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا نے معاشی نظم و ضبط میں آئی ایم ایف کے ٹارگٹس پورے کیے، لیکن صوبے کے حسابات میں سرکاری اداروں کے ڈیپازٹ کم کر کے اسٹیٹکل ڈسکری پینسی کم کی گئی ہے۔

  • اخراجات کیلئے وفاق کو روزانہ کتنے ارب روپے کا  قرض لینا پڑے گا؟

    اخراجات کیلئے وفاق کو روزانہ کتنے ارب روپے کا قرض لینا پڑے گا؟

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے 3 سالہ معاشی حکمت عملی میں انکشاف کیا ہے کہ اخراجات کیلئے وفاق کو روزانہ 30 ارب روپے سے زائد قرض لینا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی 3 سالہ معاشی حکمت عملی میں اہم انکشاف ہوا ، آئندہ 2 سال صوبوں کو ٹرانسفر اور سود ادا کرکے وفاق کو اخراجات کیلئے قرض لینا پڑے گا۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ اخراجات کیلئے وفاق کوروزانہ 30 ارب روپے سےزائدقرض لیناپڑے گا، حکومتی اخراجات،پنشن، تنخواہوں کیلئے وفاق کے پاس پیسے نہیں ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال سود ادائیگیوں کا بوجھ 10300ارب روپےتک پہنچ جائے گا اور صوبوں کو ٹرانسفر ،سود ادائیگیوں کا بوجھ 20630ارب روپے سے تجاوز کرجائے گا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سود ادائیگیوں،این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کوٹرانسفرکابجٹ بڑھ رہاہے، آئندہ بجٹ کےبعدسودادائیگیاں ،این ایف سی ایوارڈ کے بعد وفاق کےپاس500ارب بچیں گے۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق این ایف سی اور سود ادائیگیوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے نظرثانی کی ضرورت ہے۔