Tag: وزارت خزانہ کی رپورٹ

  • رواں مالی سال مہنگائی کی شرح کتنے فیصد تک رہ سکتی ہے؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ

    رواں مالی سال مہنگائی کی شرح کتنے فیصد تک رہ سکتی ہے؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کی شرح 3.5 سے 4.5 فیصد رہ سکتی ہے، مارکیٹ میں قیمتیں مستحکم رہنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے معاشی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی ہے، زیادہ بارشوں کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار کم ہوئی ہے جس سے سپلائی چین متاثر ہونے کا خدشہ ہے، رواں مالی سال کے دوران مارکیٹ میں قیمتیں مستحکم رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران بھی معاشی ریکوری و بحالی جاری رہےگی، میکرواکنامک اعشاریوں میں استحکام، سرمایہ کاری کیلئے سازگار ماحول فراہم ہوگا۔

    رواں مالی سال خام مال سے ویلیوایڈیشن کے بعد برآمدات بڑھنے کی بھی پیشگوئی کی گئی ہے، رواں مالی سال روپے کی قدر مستحکم اور زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ متوقع ہے

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، رواں مالی سال کیلئے گلوبل گروتھ 2.9 فیصد تک رہنے کی پیشگوئی سامنے آئی ہے، گزشتہ مالی سال ترسیلات زر، برآمدات، درآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا

    پاکستان میں مہنگائی بڑھ گئی، حکومتی ادارے کی رپورٹ

    ایف بی آر محصولات، نان ٹیکس آمدنی میں بھی اضافہ ریکارڈ ہوا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس اور مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں بھی کمی ہوئی، گزشتہ مالی سال ترسیلات زر میں تقریباً 26.6 فیصد اضافہ ہوا۔

    وزارت خزانہ رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر 30 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 38ارب ڈالرز سے زیادہ ہوئیں، گزشتہ مالی سال برآمدات میں 4.2فیصد، درآمدات میں 11.1 فیصدا ضافہ ہوا۔

    مہنگائی کی شرح 23.4 فیصد سے کم ہوکر گزشتہ مالی سال 4.5 فیصد ریکارڈ کی گئی، گزشتہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ 2 ارب 10کروڑ ڈالرز سرپلس رہا، 14 سال بعد پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا۔

    وزارت خزانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی مجموعی مالی ذخائر 19.9 ارب ڈالرز تک رہے، گزشتہ مالی سال کے دوران زرعی اور نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 5روپے کمی ہوئی۔

    https://urdu.arynews.tv/government-claims-to-have-reduced-inflation/

  • پی ٹی آئی کے احتجاج سے معیشت کو کتنا نقصان ہوتا ہے؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ

    پی ٹی آئی کے احتجاج سے معیشت کو کتنا نقصان ہوتا ہے؟ وزارت خزانہ کی رپورٹ

    اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے احتجاج سے ہونے والے معاشی نقصانات سے آگاہ کیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اپوزیشن کی احتجاج کی کال سے معاشی طور پر  روزانہ 190 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے، لاک ڈاؤن اور احتجاج کی وجہ سے ٹیکس وصولیوں میں کمی ہوتی ہے۔

    وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ احتجاج کے باعث کاروبار میں رکاوٹ سے برآمدات متاثر ہوتی ہیں، امن عامہ برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی پر اضافی اخراجات آتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے میں ہونے والے معاشی نقصانات اس کے علاوہ ہیں، آئی ٹی اور ٹیلی کام کی بندش سے سماجی طور پر منفی اثر پڑتا ہے۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ وزارت خزانہ نے احتجاجوں سے ہونے والے معاشی نقصانات پر ایک مفصل رپورٹ تیار کی ہے۔

    محتاظ اندازے کے مطابق جی ڈی پی کو144ارب کا روزانہ معاشی نقصان ہوتا ہے، ہڑتال کے باعث برآمدات میں کمی سے روزانہ 26ارب کا نقصان ہوتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہونے سے روزانہ 3 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے، احتجاج کے باعث صوبوں کو ہونے والے نقصانات اس سے علیحدہ ہیں۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ صوبوں کو زرعی شعبے میں26ارب روپے کا روزانہ نقصان ہوتا ہے جبکہ صوبوں کو صنعتی شعبے میں ہونے والا نقصان 20ارب روپے سے زیادہ ہے۔