Tag: وزارت خزانہ

  • 23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا

    23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا

    اسلام آباد: گزشتہ 10 برسوں میں 23 حکومتی ملکیتی اداروں نے قومی خزانے کو 56 سو ارب روپے نقصان پہنچایا ہے۔

    وزارت خزانہ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایسے تئیس حکومتی ادارے ہیں جنھوں نے محض دس برسوں میں قومی خزانے کو پانچ ہزار چھ سو ارب روپے کا بڑا نقصان پہنچایا ہے۔

    نقصان میں چلنے والے ان اداروں میں میں این ایچ اے، پی آئی اے، بجلی تقسیم کار کمپنیاں، اور پاکستان ریلوے سرفہرست ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق این ایچ اے نے 1553 ارب، کیسکو نے 594 ارب، پیسکو نے 548 ارب روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا، لیسکو نے 219 ارب، سیپکو نے 374 ارب، میپکو نے 190 ارب، حیسکو نے 264 ارب، اور آئیسکو نے 92 ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔

    پاکستان ریلوے نے 390 ارب روپے، پی آئی اے نے 713 ارب روپے، پاکستان اسٹیل ملز نے 224 ارب، پاکستان پوسٹ نے 77 ارب روپے، سوئی سدرن گیس کمپنی نے 89 ارب، اور پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے 32 ارب کا نقصان پہنچایا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 10 برسوں میں حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات ناقص انتظامیہ، گورننس و دیگر وجوہ کے باعث ہوئے ہیں۔

  • آئی ایم ایف  کی سرکاری اداروں کی نجکاری کیلئے اقدامات کی ہدایت

    آئی ایم ایف کی سرکاری اداروں کی نجکاری کیلئے اقدامات کی ہدایت

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے سرکاری اداروں کی نجکاری کیلئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے اداروں کے نقصانات کی تازہ رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور وزارت خزانہ کے درمیان مذاکرات جاری ہے، ذرائع نے کہا ہے کہ سرکاری اداروں کے بڑھتے نقصانات پر آئی ایم ایف نے اظہار تشویش کیا۔

    عالمی مالیاتی ادارے نے اداروں کی نجکاری کیلئے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے اداروں کے نقصانات کی تازہ رپورٹ طلب کی ہے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان نے اداروں کے نقصانات کی رپورٹ 2 روز میں دینے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

    وزارت خزانہ میں قائم سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ اداروں کے نقصانات پر رپورٹ تیار کررہا ہے، سال 2022 میں سرکاری ملکیتی اداروں کے نقصانات 1400 ارب تھے، سال 2023 میں نقصانات بڑھنے کا خدشہ ہے۔

  • چین نے نئے قرض کے لیے  پاکستان پر سخت شرائط  عائد  کردیں

    چین نے نئے قرض کے لیے پاکستان پر سخت شرائط عائد کردیں

    اسلام آباد : چین نے نئے قرض کے معاہدے لئے پاکستان پر سخت شرائط عائد کردیں ، بینک سے 30 کروڑ ڈالر قرض ملنا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ بینک آف چائنا اورانڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک سے نئے قرض کیلئے معاہدہ کرنے میں ناکام رہی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ بینک آف چائنااور انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک سے 60 کروڑ ڈالر کیلئے چین نے سخت شرائط عائد  کی، بینک آف چائناسے30 کروڑڈالراور انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک سے 30 کروڑ ڈالر قرض ملنا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ سخت شرائط میں نرمی کیلئے چائنیز کمرشل بینکوں کو درخواست کرنے کے باوجودپیشرفت نہ ہو سکی۔

    چائنیز بینکوں کی جانب سے نئے قرض کیلئے چائنیز آئی پی پیز کی ادائیگیوں کے شیڈول کی شرط عائد کی گئی، 8 فیصد تک ہائی شرح سود پر قرض کیلئے بھی شرط عائد کی گئی تھی۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان تقریباً گزشتہ 10ماہ سےچائنیز بینکوں سےقرضے کےحصول کیلئے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہے، معاہدہ طے پائے جانے پر انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک کی پاکستان برانچ سے 30 کروڑ ڈالر رقم ٹرانسفر کی جانا تھی۔

  • وزارت خزانہ کا فاٹا کو فوری رقم ادا کرنے سے انکار

    وزارت خزانہ کا فاٹا کو فوری رقم ادا کرنے سے انکار

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے ذرائع  نے انکشاف کیا ہے کہ فاٹا اخراجات میں 30 ارب روپےکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم وزارت خزانہ نے فوری رقم ادا کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق فاٹا کیلئے بجٹ میں رقم 66 ارب  مختص کی گئی تھی لیکن اخراجات 30 ارب بڑھ کر 96 ارب روپے ہوگئے ہیں جس کو مد نظر رکھتے ہوئے کے پی حکومت نے وفاق سے آئندہ بجٹ میں فاٹا کیلئے 100 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعظم، وزارت خزانہ، ایف بی آر، وزارت توانائی  کو ادائیگیوں کیلئے خط لکھا ہے، خیبرپختونخوا کو نیٹ ہائیڈل، این ایف سی ایوارڈ، فاٹا اخراجات و دیگر ادائیگیوں میں تاخیر کا سامنا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ کے پی حکومت نے وزارت خزانہ سے این ایف سی ایوارڈ کے کلیم میں27 ارب مانگے اور نیٹ ہائیڈل پرافٹ کی مد میں وزارت توانائی سے 67 ارب روپے فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ذرائع کا مزید بتانا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف اوروزیر اعلیٰ کے پی ولی امین گنڈاپور کی ملاقات کے دوران ادائیگیوں کی یقین دہانی کے باوجود رقم جاری نہیں ہوسکی۔

  • آئی ایم ایف کی ٹیم کا دورہ ، وزارت خزانہ نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا

    آئی ایم ایف کی ٹیم کا دورہ ، وزارت خزانہ نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم کے دورے کے موقع پر میڈیا کو کوریج سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم کے وزارت خزانہ کے دورہ کے دوران میڈیا کو ہم قسم کی کوریج سے روک دیا۔

    پارکنگ پر حصار بنا کر لان تک رسائی بھی نہ دی بلکہ دور سے بھی کوریج کی اجازت نہ دی گئی۔

    میڈیا کی ٹیم کو وزارت خزانہ سے دور سڑک پر بھی کوریج کے دوران بدتمیزی کا سامنا رہا، پولیس اہلکار میڈیا کو دور سڑک پر سے کوریج سے بھی روکتے رہے۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب میڈیا سے بات چیت کیے بغیر وزارت خزانہ سے روانہ ہو گئے، میڈیا کی شکایت سننا بھی گوارا نہیں کی۔

  • آئی ایم ایف مذاکرات شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل وزارت خزانہ کا اہم بیان

    آئی ایم ایف مذاکرات شروع ہونے سے چند گھنٹے قبل وزارت خزانہ کا اہم بیان

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات سے قبل اپنے سرکاری اعلان میں کہا کہ پاکستان نےآئی ایم ایف کے جائزے کے تمام اسٹرکچرل بینچ مارکس، کیفیتی کارکردگی کے معیارات اور دیگر اشاریوں کے اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

    بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) ریویو مشن سے مذاکرات شروع ہونے سے چند گھنٹے پہلے وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے دوسرے جائزےکےاہداف کوکامیابی سے حاصل کرلیا ہے۔

    حکام کا کہنا تھا کہ پاکستانی اقدامات کےنتیجےمیں آئی ایم ایف کے پروگرام اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر کی تیسری قسط کےاجرا کی توقع ہے۔

    وزارت خزانہ نے اپنے سرکاری اعلان میں کہا کہ پاکستان نےآئی ایم ایف کے جائزے کے تمام اسٹرکچرل بینچ مارکس، کیفیتی کارکردگی کےمعیارات اوردیگراشاریوں کےاہداف حاصل کرلیےہیں، یہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کا حتمی جائزہ ہوگا اور اس سلسلےمیں اسٹاف لیول سمجھوتا ان کی منظوری کے بعد متوقع ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مشن پاکستان پہنچ گیا ہے، وزیرخزانہ کی وفد سے تعارفی ملاقات ہوئی، آئی ایم ایف کےوفد کی سربراہی مشن چیف نیتھن پورٹر کررہےہیں تاہم آئی ایم ایف کی نمایندہ ایسٹرپریزبھی ملاقات میں موجود تھیں۔

    حکام کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ پاکستان کی جانب سےگورنراسٹیٹ بینک جمیل احمد اور چیئرمین ایف بی آر زبیر امجد ٹوانہ نے محمد اورنگزیب کی معاونت کی، اسٹینڈبائی ارینجمنٹ کےتحت مذاکرات آج شروع ہوں گے، جو اٹھارہ مارچ تک جاری رہیں گے۔

    آخری جائزے کے بعد پاکستان کو ایک ارب دس کروڑ ڈالر ملیں گے جبکہ آئی ایم ایف پاکستان کوایک ارب 90 کروڑ ڈالر پہلے ہی فراہم کرچکا ہے۔

  • کن شرائط پر عمل درآمد مکمل؟ وزارت خزانہ نے رپورٹ آئی ایم ایف کو ارسال کر دی

    کن شرائط پر عمل درآمد مکمل؟ وزارت خزانہ نے رپورٹ آئی ایم ایف کو ارسال کر دی

    اسلام آباد: دوسرے اقتصادی جائزے کے لیے آئی ایم ایف کے 26 میں سے 25 اہداف پر عمل درآمد مکمل کر لیا گیا۔

    ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق وزارت خزانہ نے طے شدہ اہداف پر عمل درآمد کی رپورٹ آئی ایم ایف کو ارسال کر دی ہے، ان اہداف کے مطابق ایس او ایز کے قانون میں ترمیم اور ترمیمی قانون پر عمل درآمد کی شرط مکمل نہیں ہوئی۔

    رپورٹ کے مطابق نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان پوسٹ، پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے قانون میں ترمیم نہیں ہوئی، مرکزی بینک سے گورنمنٹ کے لیے قرض حاصل نہ کرنے، بیرونی ادائیگیاں بروقت ادا کرنے کی شرط پوری کر دی گئی۔

    ٹیکس محصولات اور ریفنڈ ادائیگیوں سمیت پاور سیکٹر کے بقایا جات کو بر وقت کلیئر کیا گیا ہے، ذرائع ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیکس استثنیٰ اور ٹیکس ایمنسٹی نہ دینے کی شرط پر بھی مکمل عمل درآمد کیا گیا۔

    انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان کرنسی ایکسچینج میں 1.25 فی صد کے ریٹ پر عمل درآمد جاری ہے، جب کہ بجلی نرخوں کی ری بیسنگ اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کی شرط پر بھی بروقت عمل درآمد کیا گیا ہے، ان اہداف پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ کا جائزہ آئی ایم ایف مشن آمد سے قبل مکمل کرے گا۔

  • حکومت کا دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ

    حکومت کا دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا، جس میں پاورڈسٹریبیوشن، پاورپروڈیوسرزکمپنیوں، مینوفیکچرنگ کمپنیوں سمیت دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے حکومتی ملکیتی اداروں کیلئے ایس او ایز پالیسی کا اجرا کردیا ، جس میں حکومت نے دوسرے فیز میں 24 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔

    ایس او ایز پالیسی میں کہا گیا کہ دوسرے فیزمیں پاورڈسٹریبیوشن، پاورپروڈیوسرزکمپنیوں، مینوفیکچرنگ کمپنیوں، جام شوروپاورکمپنی، نیشنل پاورپارکس مینجمنٹ کی نجکاری ہو گی۔

    اس کے علاوہ لاکھڑاپاورجنریشن کمپنی لمیٹڈ،اسٹیٹ پٹرولیم ریفائننگ ، فنانشل انسٹیٹیوشنز،رئیل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اینڈمینجمنٹ کمپنیوں کی نجکاری بھی دوسرےفیز میں ہو گی۔

    ایس او ایز پالیسی کے مطابق سوئی گیس کمپنیوں،زرعی ترقیاتی بینک سمیت 10مزیداداروں کی نجکاری کی جائےگی۔

    وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اداروں کی نجکاری کیلئےآئی ایم ایف کےساتھ بھی مشاورت کی گئی ہے۔

    اس سے قبل وزارت خزانہ نے حکومتی ملکیتی اداروں کی اونرشپ اینڈ مینجمنٹ پالیسی 2023 کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، نئی ایس او ایز پالیسی کا اطلاق تمام حکومتی ملکیتی اداروں پر ہوگا۔

    سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ قائم کرکے اداروں کی کارکردگی کی نگرانی کی جائے گی اور مجوزہ یونٹ سرکاری اداروں کے بزنس پلان کا تجزیہ کرکے سفارشات دے گا اور سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ میں قابل اور تجربہ کار اسٹاف بھرتی کیا جائے گا۔

  • آئی ایم ایف کا پاکستان سے اگلا مطالبہ کیا ہوگا؟

    آئی ایم ایف کا پاکستان سے اگلا مطالبہ کیا ہوگا؟

    اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان جائزہ مذاکرات کا اگلا دور کل سے شروع ہوگا جس میں امکان ہے کہ ادارے کی جانب سے بڑا مطالبہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر، وزارت خزانہ، اسٹیٹ بنک سے پالیسی سطح کے مذاکرات کل بروز پیر سے شروع ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اپنے مطالبات اور سفارشات سے پاکستانی وفد کو آگاہ کرے گا، اس موقع پر آئی ایم  ایف کی جانب سے ڈومور کا بھی کہا جاسکتا ہے۔

    اس کے علاوہ آئی ایم ایف بیرونی فنانسنگ ضروریات سے متعلق سوالات اور، ٹیکس محصولات سے متعلق آئی ایم ایف مطالبات پیش کرسکتا ہے۔

    وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارن ایکسچینج ریٹ کے حوالے سےآئی ایم ایف کا نقطہ نظر سامنے آنے کا امکان ہے، پالیسی سطح کے مذاکرات15نومبر تک شیڈول ہیں۔

    پاکستان اور آئی ایم ایف کے تکنیکی سطح مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی ڈیٹا شیئر کیا گیا، پاکستان پہلے جائزے کی کامیابی سے تکمیل کیلئے پرامید ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان پہلےجائزے کیلئےآئی ایم ایف کی تمام اہم شرائط پوری کرچکا ہے، پاک، آئی ایم ایف مذاکرات3ارب ڈالرز کے قلیل مدتی پروگرام کے تحت ہورہے ہیں، جائزے کی کامیابی پر پاکستان کو تقریباً70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط ملے گی۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کو پہلی قسط کی مد میں ایک ارب20کروڑ ڈالر جولائی میں ملے تھے، آئی ایم ایف کے ساتھ6.5ارب ڈالرز کا گزشتہ پروگرام نامکمل ختم ہوگیا تھا، پروگرام30جون2023 کو ختم ہوا، تاہم پاکستان کو2.6ارب ڈالر نہیں مل سکے تھے۔

  • وزارت خزانہ نے مالی خطرات سے آگاہ کردیا

    وزارت خزانہ نے مالی خطرات سے آگاہ کردیا

    وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کیلئے مالی خطرات سے آگاہ کردیا، میکرو اکنامک کے مختلف عوامل کے باعث مالی صورتحال کمزور قرار دی گئی ہے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق سرکاری قرضہ مالی خطرات میں اول ہے، سرکاری قرضہ جات جی ڈی پی کے 78.4 فیصد پر پہنچنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق جی ڈی پی گروتھ، مہنگائی، شرح سود، ایکسچینج ریٹ مالی خطرات کے عوامل میں شامل ہیں، سرکاری اداروں کے قرضے اور گارنٹیز جی ڈی پی کے9.7 فیصد پر پہنچ گئے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اداروں کے نقصانات بھی مالی خطرات میں شامل ہیں جس کی وجہ سے حکومتی گارنٹیز جی ڈی پی کے 4.5 فیصد پر پہنچ گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق حکومتی سطح پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کیپٹل اسٹاک میں اضافے کا امکان ہے جبکہ  پالیسی اقدامات پر عملدرآمد میں تاخیر بھی مالی خطرات میں شامل ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 کے سیلاب نے جی ڈی پی کو 2.2 فیصد تک نقصان پہنچائی ہے، سیلاب کے باعث 16 ارب 20 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوا۔