Tag: وزارت خزانہ

  • سرفراز بگٹی کو وزارت داخلہ، وقار مسعود کو وزارت خزانہ کا قلمدان ملنے کا امکان

    سرفراز بگٹی کو وزارت داخلہ، وقار مسعود کو وزارت خزانہ کا قلمدان ملنے کا امکان

    نگران حکومت میں سرفراز بگٹی کو وزارت داخلہ جب کہ سابق سیکریٹری فنانس وقار مسعود کو وزارت خزانہ دیے جانے کا امکان ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سرفراز بگٹی کو نگران حکومت میں اہم ذمہ داری سونپتے ہوئے وزارت داخلہ دیے جانے کا امکان ہے، سابق سیکریٹری فنانس وقار مسعود کو وزارت خزانہ کا قلمدان دیے جانے کا کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر گوہر اعجاز کو نگراں وزیرِ تجارت و صنعت بنائے جانے کی توقع ہے، سید محمد علی کو وزارت اطلاعات دیے جانے کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ انیق احمد کو وزارتِ مذہبی اموردیے جانے کی خبریں سامنے آئی ہیں، الماس حیدر، عمرسیف بھی نگراں کابینہ کا حصہ ہو سکتےہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر امجد ثاقب کو بھی نگراں کابینہ میں اہم قلمدان دیے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، سابق چیئرمین ایس ای سی پی محمدعلی گھمن کو بھی کابینہ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

    10 سے 15 ارکان پر مشتمل نگراں وفاقی کابینہ کل حلف اٹھائے گی، حلف برداری کی تقریب شام 5 بجے ایوان صدر میں ہو گی، صدرعارف علوی نگراں وفاقی کابینہ سے حلف لیں گے.

  • ہزاروں وفاقی ملازمین کی مستقلی : اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بال وزارت خزانہ کی کورٹ میں ڈال دی

    ہزاروں وفاقی ملازمین کی مستقلی : اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بال وزارت خزانہ کی کورٹ میں ڈال دی

    اسلام آباد : اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ملازمین کی ریگولرائزیشن کے معاملے پروزارت خزانہ کو مراسلہ ارسال کردیا، جس میں کہا ہے کہ متعلقہ قوانین کی روشنی میں ملازمین کی ریگولرائزیشن پر فیصلہ کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت چلی گئی اور ہزاروں وفاقی ملازمین کی مستقلی کا معاملہ لٹک گیا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے بال وزارت خزانہ کی کورٹ میں ڈال دی اور ملازمین کی ریگولرائزیشن کے معاملے پروزارت خزانہ کو مراسلہ ارسال کردیا۔

    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے وزارت خزانہ کوبھجوائے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزارت خزانہ ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق انتظامی لحاظ سے فیصلہ کرے اور متعلقہ قوانین کی روشنی میں ملازمین کی ریگولرائزیشن پر فیصلہ کیا جائے۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ وزارت پارلیمانی امور سے ملازمین کی ریگولرائزیشن کے حوالے سے سفارشات پرعملدرآمد سے متعلق رجوع کیا جائے۔

    سابق ایم این اے مندوخیل کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی نے ملازمین کی مستقلی کیلئے تمام سیکرٹریز کو ہدایات جاری کیں اورتمام وفاقی سیکرٹریزکو سکروٹنی کے بعد اپنی ذمہ داری پر ملازمین کو ریگولر کرنے کا کہا تھا۔

    اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا مراسلے میں کہنا تھا کہ ملازمین کی بھرتی سے متعلق ہدایات بہت واضح ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے متاثرہ ملازمین کی مستقلی سے متعلق خصوصی کمیٹی تشکیل دی تھی ، خصوصی کمیٹی رکن قومی اسمبلی قادر خان مندوخیل کی سربراہی میں قائم کی گئی تھی۔

  • 2026 تک مہنگائی کی شرح کنٹرول کرنے کا ہدف مقرر

    2026 تک مہنگائی کی شرح کنٹرول کرنے کا ہدف مقرر

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے مالی سال 2026 تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد کی سطح پر کنٹرول کرنے کا ہدف مقرر  کیا ہے۔

    تفصیلاے کے مطابق وزارت خزانہ نے مڈٹرم ڈیٹ اسٹریٹجی رپورٹ 2023 سے 2026 جاری کردی ہے، رپورٹ میں 2026  تک جی ڈی پی گروتھ 5.5 فیصد اور قرضوں میں کمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2026 تک مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد اور اگلے مالی سال  2025 میں مہنگائی 7.5 فیصد کی سطح پر کنٹرول کرنے کا ہدف ہے۔

    آئندہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 5.0 فیصد اور مالیاتی خسارہ 5.1 فیصد تک محدود کرنےکا ہدف ہے۔

    مڈٹرم ڈیٹ اسٹریٹجی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو رواں مالی سال 5.7 ٹریلین، آئندہ مالی سال 5.5 ٹریلین روپے قرض کی ادائیگیاں کرنا ہوں گی، مالی سال 2026 مالی سال 2027 کےدوران قرضوں کی ادائیگیوں کا بوجھ کم ہوگا۔

     وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ قرض حاصل کرنے کیلئے بانڈز کا اجرا اور طویل مدتی پالیسی پر قرض لینا ترجیح ہو گی، فکسڈ شرح سود کی نسبت فلوٹنگ ریٹ پر قرض حاصل کیا جائےگا جبکہ بیرونی قرض ملکی مجموعی قرض کا 40 فیصد تک لیا جا سکےگا۔

  • آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری، وزارت خزانہ کے افسران اور عملے کی چھٹیاں منسوخ

    آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری، وزارت خزانہ کے افسران اور عملے کی چھٹیاں منسوخ

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری کے لئے وزارت خزانہ کے افسران اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں، ہفتہ اور اتوار کو بھی چھٹی نہیں ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال کےبجٹ کی تیاری عروج پر ہیں ، جس کے پیش نظر وزارت خزانہ کے افسران اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔

    اس حوالے سے سرکلر جاری کردیا گیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ وزارت خزانہ کے افسران اور عملہ ہفتہ اور اتوار کو بھی کام کرے گا۔

    سرکلر کے مطابق افسران کےاوقات کار صبح ساڑھے 7 بجے سے شام 6 بجے تک کر دیئے گئے ہیں۔

  • 10 ماہ کے دوران معاشی کارگردگی کیا رہی ؟ آؤٹ لک رپورٹ جاری

    10 ماہ کے دوران معاشی کارگردگی کیا رہی ؟ آؤٹ لک رپورٹ جاری

    اسلام‌ آباد : وزارت خزانہ نے معاشی کارگردگی کی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی، جس میں ترسیلات زر میں تیرہ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور خسارہ 2565 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ماہ اپریل کی آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی، جس میں بتایا گیا کہ خسارہ ، سرمایہ کاری، بڑی فصلوں اور بڑی صنعتوں کی پیداوار کم ہو گئی ہے۔

    دستاویزات میں کہا گیا کہ دس ماہ میں وفاق کا خسارہ دوہزار پانچ سو پینسٹھ ارب روپے تک پہنچ گیا، سال دوہزار بائیس تئیس جولائی تااپریل ترسیلات زر میں تیرہ فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ترسیلات زرکاحجم 22.7 ارب ڈالررہا جو گزشتہ سال 26.1 ارب ڈالر تھی جبکہ جولائی تا اپریل برآمدات میں تیرہ اعشاریہ ایک فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور حجم تئیس اعشاریہ دو ارب ڈالر رہا۔

    اسی طرح درآمدات میں 23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ، حجم 45.2 ارب ڈالر رہیں جبکہ پہلے آٹھ ماہ میں جاری کھاتوں کے خسارے میں چھہتر اعشاریہ ایک فیصد کمی ہوئی اور جاری کھاتوں کے خساروں کا حجم 3.3 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں تئیس اعشاریہ دو فیصد کمی ہوئی، جس کے بعد براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری ایک ارب ایک کروڑ ڈالر رہیں۔

  • ‘آئی ایم ایف کی سخت شرائط پرعمل کے باوجود اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونا بدقسمتی ہے’

    ‘آئی ایم ایف کی سخت شرائط پرعمل کے باوجود اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونا بدقسمتی ہے’

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل کے باوجود اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونا بدقسمتی ہے، اس کے نتیجے میں قرض کی نویں قسط تاخیر کا شکارہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی استحکام آنے کے بعد معیشت میں بہتری آئے گی، پاکستان معاشی مشکلات کا کامیابی سے مقابلہ کرتا رہے گا اور جلد ترقی کی راہ پر گامزن ہوجائے گا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط پرعمل کےباوجود اسٹاف لیول معاہدہ نہ ہونا بدقسمتی ہے، معاہدہ نہ ہونے سے قرض کی نویں قسط تاخیر کاشکارہے

    انھوں نے مزید کہا کہ کسی بھی ملک کیلئے آئی ایم ایف کی ایسی پیشگی شرائط کی مثال نہیں ملتی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں پہلے ہی ایک سال میں دگنی ہوچکی ہیں۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف پروگرام کےتحت پیٹرولیم مصنوعات پرپچاس روپے لیوی عائد کی گئی ہے، مالی صورتحال میں بہتری کیلئے سال کےوسط میں اضافی ٹیکس عائد کیے گئے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق 9ماہ میں پاکستان میں وسیع البنیاداصلاحات متعارف کی گئی ، جس میں مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ، شرح سود میں ایڈجسٹمنٹ شامل ہیں۔

    خیال رہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف پروگرام کو تیس جون تک ختم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارا مقصد آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنا تھا۔

  • قرضوں کا حجم کیوں بڑھا؟ وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کر دی

    قرضوں کا حجم کیوں بڑھا؟ وزارت خزانہ نے رپورٹ جاری کر دی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شرح سود بڑھنے کی وجہ سے قرضوں کا حجم بڑھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں شرح سود اور ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بڑھنے کی وجہ سے مہنگائی اور قرض دونوں میں اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق اس سال ملک میں مہنگائی 28.5 فی صد رہے گی، آئندہ مالی سال مہنگائی کی شرح 21 فیصد رہے گی۔

    پاکستان کا پبلک ڈیبٹ تاحال رسک ہے، 2026 تک قرضہ معیشت کے 70 فی صد سے زائد رہنے کا خدشہ ہے، جب کہ 2026 میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 6.5 فی صد ہو سکتی ہے، ڈالر کا ایکسچینج ریٹ بھی 6 فی صد مزید بڑھنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال معاشی شرح نمو محض 0.8 فی صد رہنے کا امکان ہے، رواں مالی سال بجٹ میں معاشی ترقی کی شرح 5 فی صد رکھنے کا ہدف تھا۔

    جولائی تا دسمبر ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 11 فی صد بڑھا، دسمبر 2022 تک پاکستان کا کُل قرضہ 55 ہزار 800 ارب روپے تھا اور اس میں مقامی قرضہ 62.8 فی صد ہے، جب کہ غیر ملکی قرضہ 37.2 فی صد ہے۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر 3.2 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ لیا گیا اور 2.7 ارب ڈالر واپس کیا گیا۔

    مالی سال 2024 میں مہنگائی کی شرح 21 فی صد، اور معاشی ترقی کی شرح 3.5 فی صد رہنے کا امکان ہے، 2025 میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 7.5 فی صد اور معاشی ترقی کی شرح 5 فی صد رہنے کا امکان ہے۔ جب کہ مالی سال 2026 میں معاشی ترقی کی شرح 5.5 فی صد رہے گی۔

  • وزارت خزانہ نے پنجاب کے الیکشن پر کابینہ اور پارلیمنٹ کیلئے سمری تیار  کرلی

    وزارت خزانہ نے پنجاب کے الیکشن پر کابینہ اور پارلیمنٹ کیلئے سمری تیار کرلی

    اسلام آباد : پنجاب کے الیکشن پر کابینہ اور پارلیمنٹ کیلئے سمری تیار کرلی گئی، جس میں انتخابات کیلئے علیحدہ سے بڑی رقم کی دستیابی میں مشکلات کا ذکر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے پنجاب کے الیکشن پر کابینہ اور پارلیمنٹ کیلئے سمری تیار کرلی ہے ، ذرائع نے بتایا ہے کہ سمری میں انتخابات کیلئے علیحدہ سے بڑی رقم کی دستیابی میں مشکلات کا ذکر کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ انتخابات کے لیے بجٹ میں رقم نہیں رکھی گئی تھی اور اب ایک دم21ارب روپے کس مدسے نکالے جائیں۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ہر پول کے اخراجات ہیں کسی کو چھیڑیں گے تومالی خرابیاں ہوں گی، تعلیم، صحت، توانائی، امن وامان، دفاع اور پلاننگ سمیت ہر مد کی تفصیلات سمری میں شامل ہیں۔

    ذرائع نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال میں انتخابات کےلیےرقم رکھی جائےگی، ان مشکلات کےساتھ سوال پارلیمنٹ کےسامنےرکھاجائےگا، وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے یہی پوائنٹس پرکل کابینہ کوبریفنگ دی تھی۔

    خیال رہے پنجاب میں انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن کو فنڈز دینے کا آج آخری دن ہے ، حکومت نے معاملے پر فیصلہ کا اختیار پارلیمنٹ کو دے دیا ہے۔

    گذشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کےاجلاس میں فیصلہ کیا گیا، کابینہ ارکان نے موقف اپنایا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے،فیصلہ وہ کرے، سپریم کورٹ کا چار تین کا فیصلہ ہے، تین دو کو کیسے تسلیم کرلیا جائے؟

    اعلامیے میں کہا گیا تھا وزارت خزانہ کو وزارت قانون کی مشاورت سے پارلیمان سے رہنمائی لینے کی ہدایت کی اور وزارت خزانہ رہنمائی کیلئے سمری تیار کر کے آج پھر بلائے گئے کابینہ اجلاس میں پیش کرے گی۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن کو فنڈز نہ دینے پر توہین عدالت بچنے کے لئے حکومت نے قانون تبدیل کرنے کی تیاری کرلی ہے ، ذرائع نے بتایا کہ وزارت قانون آئین کے آرٹیکل 204 میں ترمیم پیش کرے گی، توہین عدالت بل کو پارلیمنٹ سےمنظورکرایاجائے گا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ کو پنجاب الیکشن کیلئے آج تک فنڈز الیکشن کمیشن کو دینے کا حکم دے رکھا ہے، منگل کو الیکشن کمیشن فنڈز کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گا۔

  • وزارت خزانہ نے پنجاب میں انتخاب کے لئے دس ارب روپے  جاری کردیئے

    وزارت خزانہ نے پنجاب میں انتخاب کے لئے دس ارب روپے جاری کردیئے

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے پنجاب میں انتخاب کے لئے دس ارب روپے جاری کردیئے، الیکشن کمیشن کو پنجاب اورخیبرپختونخوا میں انتخابات کیلئے اکیس ارب روپے درکارہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کو پنجاب اسمبلی کے انتخاب کیلئے وزارت خزانہ نے فنڈزجاری کردیے، ذرائع الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کو وزارت خزانہ نے 10 ارب روپے جاری کئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کوپنجاب اورکے پی کے اسمبلی کے21ارب روپےدرکارہیں تاہم سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی وزارت خزانہ نے پنجاب اسمبلی کے انتخاب کیلئے رقم دے دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن 10 ارب روپے انتخابی اخراجات پر خرچ کرے گا جبکہ کے پی اسمبلی کے انتخاب کیلئےانتخابی شیڈول جاری ہونے کے بعد رقم کی ادائیگی ہوگی۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے پنجاب کے پی انتخابات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کا بائیس مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پنجاب میں چودہ مئی کو انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن التواء کیس کا فیصلہ سنادیا

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلے میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اس فیصلے کا کوئی آئینی و قانونی اختیار نہیں تھا، الیکشن کمیشن کےغیر آئینی فیصلےسے تیرہ دن ضائع ہوئے۔

    سپریم کورٹ نے معمولی تبدیلی کیساتھ انتخابی شیڈول بحال کرتے ہوئے کہا تھا کہ کاغذات نامزدگی دس اپریل تک جمع کرائے جائیں گے اور حتمی فہرست 19 اپریل تک جاری کی جائے گی بکہ انتخابی نشانات20 اپریل کو جاری کئے جائیں گے۔

    سپریم کورٹ نے حکومت کو 10 اپریل تک فنڈز مہیا کرنے اور 21 ارب جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو فنڈ وصولی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

  • وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان جمعہ کی شب مذاکرات نہ ہو سکے

    وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان جمعہ کی شب مذاکرات نہ ہو سکے

    اسلام آباد : وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان جمعہ کی شب مذاکرات نہ ہو سکے، مذاکرات 13 مارچ کو ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کے معاملے پر جمعہ کی شب وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف حکام میں مذاکرات نہ ہو سکے۔

    ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ دونوں اطراف سے جمعرات کے اختلافی نکات پر غور کیلئے 3 دن کا وقفہ لیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان مذاکرات13مارچ کو ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ رات اسٹیٹ بینک اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان مذاکرات ہوئے، دونوں اطراف سےاسٹیٹ بینک سےمتعلق ایم ای ایف پی نکات پر مذاکرات کیے۔

    پاکستان نے اسٹاف لیول معاہدے کیلئے آئی ایم ایف کی تمام پیشگی شرائط پر عملدرآمد کر دیا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ 9 فروری کو ہونا تھا۔