Tag: وزارت خزانہ

  • 3 سال کی مالی حکمت عملی تیار، سبسڈیز میں 70 فیصد کمی کا ہدف

    3 سال کی مالی حکمت عملی تیار، سبسڈیز میں 70 فیصد کمی کا ہدف

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے اگلے 3 سال کے لیے بجٹ اسٹریٹجی تیار کرلی جس کے تحت دفاع کے لیے رقم 14 سو 50 ارب سے بڑھا کر 16 سو 30 ارب اور سبسڈیز 15 سو ارب سے کم کر کے 550 ارب تک لانے کے اہداف طے کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے آئندہ 3 سال کے لیے مڈ ٹرم بجٹ اسٹریٹجی پیپر تیار کرلیا، اسٹریٹجی پیپر میں 23-2022 سے 24-2023 کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔

    پیپر میں آمدن 7 ہزار 315 ارب سے بڑھا کر 12 ہزار 444 ارب تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے، ٹیکس وصولیاں 6 ہزار ارب سے بڑھا کر 9 ہزار ارب، براہ راست ٹیکسز 2 ہزار 211 ارب سے بڑھا کر 3 ہزار 584 ارب اور سیلز ٹیکس وصولیاں 2 ہزار 686 ارب سے بڑھا کر 4 ہزار 103 ارب تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    کسٹمز ڈیوٹیز 759 ارب سے بڑھا کر 15 سو 8 ارب، لیویز اور سرچارجز 165 ارب سے بڑھا کر 800 ارب، صوبوں کو محاصل تقسیم 3 ہزار 512 ارب سے بڑھا کر 5 ہزار 736 ارب اور سود پر ادائیگیاں 3 ہزار 144 ارب سے بڑھا کر 4 ہزار 700 ارب تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    اسٹریٹجی پیپر میں دفاع کے لیے اخراجات 14 سو 50 ارب سے بڑھا کر 16 سو 30 ارب، سبسڈیز 15 سو 15 ارب سے کم کر کے 550 ارب اور وفاقی حکومت کے اخراجات 530 ارب سے بڑھا کر 601 ارب تک لے جانے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔

    علاوہ ازیں وفاقی ترقیاتی پروگرام 550 ارب سے بڑھا کر 850 ارب، صوبائی ترقیاتی پروگرام 14 سو 49 ارب سے بڑھا کر 2 ہزار 96 ارب اور صوبائی سرپلس 570 ارب سے بڑھا کر 850 ارب تک لے جانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

    وفاقی مالیاتی خسارہ 5 ہزار 315 ارب سے کم کر کے 3 ہزار 670 ارب اور مجموعی خسارہ 4 ہزار 745 ارب سے کم کر کے 2 ہزار 820 ارب تک لانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

  • مفتاح اسماعیل کو وزارت خزانہ کا قلمدان سونپ دیا گیا

    مفتاح اسماعیل کو وزارت خزانہ کا قلمدان سونپ دیا گیا

    اسلام آباد: مفتاح اسماعیل کو وزارت خزانہ کا قلمدان سونپ دیا گیا، مفتاح اسماعیل کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق مفتاح اسماعیل کو وزارت خزانہ بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، مفتاح اسماعیل کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہو گا۔

    یاد رہے اس سے قبل مفتاح اسماعیل کو مشیر خزانہ بنائے جانے کی خبریں گردش کر رہی تھیں۔

    خیال رہے وزیراعظم شہباز شریف کی چونتیس رکنی وفاقی کابینہ نےحلف اٹھا لیا، قائم مقام صدرصادق سنجرانی نے اکتیس وفاقی وزرا اور تین وزرائے مملکت سے حلف لیا۔

    کابینہ میں ن لیگ کے چودہ ، پیپلزپارٹی گیارہ، جے یو آئی اے کے چاراورایم کیو ایم کے حصہ میں دو اورمسلم لیگ ق جمہوری وطن پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے حصے میں ایک ایک وزارت آئی۔

    وفاقی وزیر کا حلف اٹھانے والوں میں خواجہ آصف، احسن اقبال ، رانا ثنا اللہ، ایاز صادق ، رانا تنویر، خرم دستگیر، مریم اورنگزیب، سعد رفیق ، جاوید لطیف، ریاض حسین پیرزادہ ، مرتضیٰ جاویدعباسی، اعظم نذیرتارڑ،خورشیدشاہ شامل ہیں۔

  • پاکستان کا شمار ایشیا کے خوشحال ترین ممالک میں ہوتا ہے: وزارت خزانہ

    پاکستان کا شمار ایشیا کے خوشحال ترین ممالک میں ہوتا ہے: وزارت خزانہ

    اسلام آباد: ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے 3 سالہ دور حکومت میں بہترین معاشی اقدامات کی وجہ سے پاکستان کا شمار ایشیا کے خوشحال ترین ممالک میں ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سنہ 2018 سے 2022 کے دوران 9 ہزار 500 ارب سود کی مد میں ادا کیے گئے، اس میں 6 ہزار ارب کا اضافہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا، اضافی طور پر کوئی قرضہ نہیں لیا گیا۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس 1200 ارب روپے کا ڈپازٹ موجود ہے، زرمبادلہ میں 1 ہزار ارب روپے اضافہ ہوا، قرض کی شرح نمو سنہ 2018 میں 71 فیصد تھی جو سنہ 2022 تک 65 فیصد ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے 3 سالہ دور میں 55 لاکھ نوکریاں دی گئیں یعنی سالانہ 18.4 لاکھ کی اوسط، مسلم لیگ ن کے دور میں یہ سالانہ شرح 11 لاکھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں 14 لاکھ تھی۔

    مزمل اسلم کے مطابق ملک میں 4 فیصد بے روزگاری کی شرح ہے جو پڑوسی ممالک میں سب سے کم ہے، صرف 4.8 فیصد افراد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اور یہ شرح بھی پڑوسی ممالک میں سب سے کم ہے، پاکستان کا شمار ایشیا کے خوشحال ترین ممالک میں کیا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں فی فرد اوسط آمدنی 16 سو 50 ڈالر رہی جو کہ تاریخی شرح آمدن ہے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ درحقیقت حکومت نے سود اور روپے کی قدر میں کمی کی وجہ کے علاوہ صرف 3 ہزار 900 ارب روپے کا قرض لیا اور اپنے تقریباً 4 سالہ دور حکومت میں اس میں سے 17 سو 50 ارب روپے صوبوں کو اضافی دیے۔

  • وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے مذاکرات پر قیاس آرائیوں سے گریز کی ہدایت

    وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے مذاکرات پر قیاس آرائیوں سے گریز کی ہدایت

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات پر قیاس آرائیوں سے گریز کی ہدایت کردی اور کہا حکومت ستمبر میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنے کیلئے پُرعزم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف توسیع فنڈ جائزے پر قیاس آرائیوں سے گریز کی ہدایت کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کردیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 7 ویں جائزے کے تحت مذاکرات منصوبہ بندی کےمطابق جاری ہیں، فریقین کی ورچوئل میٹنگز، ڈیٹا شیئرنگ کی تکنیکی سطح پر جاری ہے۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ جائزے کا محور اہداف، اعلان کردہ ریلیف، صنعتی فروغ کے پیکجز پر مرکوزہے، اس بات پراتفاق ہے دسمبر کے آخرتک طے شدہ اہداف حاصل کرلیے ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق ریلیف پیکج پرتفصیلات ،فنانسنگ آپشنزکوآئی ایم ایف سے شیئر کیا گیا، آئی ایم ایف نےچنددنوں میں صنعتی پیکج پرمزیدبات چیت کاعندیہ دیا ہے ، حالیہ بات چیت کے بعد مذکورہ پیکیج پر مفاہمت کی توقع ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 7ویں جائزے کیلئے میمورنڈم اکنامک اور فنانشل پالیسیز کا متن زیر بحث آئے گا، حکومت کو یقین ہے اپریل کےآخرمیں آئی ایم ایف بورڈکااجلاس ہو گا، حکومت ستمبر میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل کرنےکیلئےپرعزم ہے۔

  • ‘خوراک کی قیمتیں گرنا شروع ہو گئیں’

    ‘خوراک کی قیمتیں گرنا شروع ہو گئیں’

    اسلام آباد: ترجمان وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ توقع کے مطابق خوراک کی قیمتیں گرنا شروع ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے ایک بیان میں کہا کہ ٹماٹر، پیاز، چینی، آٹا، چکن، چاول، گڑ میں ہفتہ وار کمی کا رجحان ہے۔

    مزمل اسلم کے مطابق آلو، دال مونگ، ٹماٹر، اور پیاز کی قیمتوں میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے، تاہم تمام درآمدی آئٹمز بشمول تیل اب بھی مہنگے ہیں۔

    ادھر آج مشیر خزانہ شوکت ترین نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈالر 8 سے 9 روپے نیچے آ جائے گا، ہم ایسے اقدامات کر رہے ہیں جس سے ملکی کرنسی مزید مضبوط ہوگی۔

    امریکی ڈالر 8 سے 9 روپے نیچے آئے گا، شوکت ترین کا بڑا دعویٰ

    مشیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹاک ایکس چینج میں تقریب کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو چکا ہے اور ہم کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا رہے ہیں، کچھ سیکڑز میں ٹیکسز کی شرح کم ہے ان کو بڑھا سکتے ہیں۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ پاکستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں انڈر ویلیو ہے، رئیل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ کے مطابق اس وقت ڈالر انٹر بینک مارکیٹ میں 165 سے 167 روپے تک ہونا چاہیے۔

  • غیر ملکی قرضے ملکی جی ڈی پی کے 74 فیصد کے برابر

    غیر ملکی قرضے ملکی جی ڈی پی کے 74 فیصد کے برابر

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی قرضوں سے متعلق رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق کل غیر ملکی قرضے ملک کی جی ڈی پی کے 74.9 فیصد کے برابر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے مجموعی ملکی قرضوں کی تفصیلات جاری کردیں، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے غیر ملکی اور مقامی قرضوں کا حجم 253 ارب ڈالر ہے۔

    وزارت خزانہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے مجموعی غیر ملکی قرضے 86 ارب ڈالر ہیں، مجموعی مقامی قرضے 167 ارب ڈالر ہیں۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ میں جون 2021 تک کا احاطہ کیا گیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ کل قرضوں میں غیر ملکی قرضوں کا حجم 34 فیصد ہے جبکہ مقامی قرضوں کا حجم 66 فیصد ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ تمام قرضوں کا تخمینہ 157.3 روپے فی ڈالر کے تناسب سے ہے، کل غیر ملکی قرضے جی ڈی پی کے 74.9 فیصد کے مساوی ہیں۔

    وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف سے 7.38 ارب ڈالر کے قرضے لیے، پیرس کلب کے قرضوں کا حجم 10.72 ارب ڈالر، ملٹی لیٹرل کے 33.83 ارب ڈالر، ورلڈ بینک سے حاصل کردہ قرضوں کا حجم 18.13 ارب ڈالر اور ایشائی ترقیاتی بینک کے قرضوں کا حجم 13.42 ارب ڈالر ہے۔

  • گزشتہ مالی سال حکومتی اخراجات پر 500 ارب روپے خرچ

    گزشتہ مالی سال حکومتی اخراجات پر 500 ارب روپے خرچ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال میں بجٹ خسارہ 7.1 فیصد رہا، دفاعی اخراجات کی مد میں 1 ہزار 316 ارب روپے اور حکومتی اخراجات پر 505 ارب روپے سے زائد خرچ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال سود کی ادائیگی اور دفاعی اخراجات 4 ہزار 1 سو ارب روپے رہے، گزشتہ مالی سال میں بجٹ خسارہ 7.1 فیصد رہا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 21-2020 میں ریونیو بہ لحاظ جی ڈی پی 4.5 فیصد رہا، گزشتہ مالی سال ٹیکس بہ لحاظ جی ڈی پی 11.1 فیصد رہا، قرضوں کی ادائیگی میں گزشتہ مالی سال 2 ہزار 749 ارب روپے خرچ ہوئے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق دفاعی اخراجات کی مد میں 1 ہزار 316 ارب روپے سے زائد کے اخراجات ہوئے، پی ایس ڈی پی کے تحت 441 ارب، پنشن پر 440 ارب روپے، حکومتی اخراجات پر 505 ارب سے زائد اور سبسڈیز کے لیے 425 ارب خرچ ہوئے۔

    وزارت خزانہ کا مزید کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال گرانٹس کی مد میں 823 ارب روپے کے اخراجات ہوئے۔

  • کورونا کے باوجود پاکستان کی معشیت بہتری کی جانب گامزن ، ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ

    کورونا کے باوجود پاکستان کی معشیت بہتری کی جانب گامزن ، ترسیلات زر میں مسلسل اضافہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ کورونا کے باوجود پاکستان میں معاشی بحالی اورسرگرمیوں میں تیزی کاسلسلہ جاری ہے، ترسیلات زر 27 فیصد اضافے سے 29.4ارب ڈالر پر پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پرماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی ہے ، جس میں کہا ہے کہ معاشی بحالی اورسرگرمیوں میں تیزی کاسلسلہ جاری ہے ، اس دوران پیداوار میں بہتری، ٹیکس ریونیو، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا۔

    آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی تا جون ترسیلات زر 27 فیصداضافے سے 29.4ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ ملکی برآمدات 13.7فیصد اضافے سے 25.6ارب ڈالر اور ملکی درآمدات 23.2فیصداضافے سے 43.8ارب ڈالرکی سطح تک پہنچ گئیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 58.4فیصدکمی سے1.9ارب ڈالرسرپلس ریکارڈکیاگیا ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 0.6فیصدمثبت ریکارڈ کیا گیا،وزارت خزانہ

    رپورٹ کے مطابق پورٹ فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کےساتھ 2.55ارب ڈالرتک پہنچ گئی اور مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری 122.4فیصد اضافے سے 4.61ارب ڈالررہی۔

    وزارت خزانہ نے کہا کہ زرمبادلہ ذخائر جولائی کےاختتام تک 24 ارب 85کروڑ ڈالرتک پہنچ گئے جبکہ اسٹیٹ بینک 17.81 ارب ڈالر،کمرشل بینکوں کےذخائر 7.04 ارب ڈالررہے اور ڈالرکی شرح تبادلہ 161.23روپے فی ڈالرکی سطح پر پہنچ گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلے 11ماہ میں ٹیکس ریونیو 18.4فیصداضافےسے4732ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی 6.2 فیصد کمی سے1281ارب رہی ، مالی سال میں پی ایس ڈی پی کی مد میں 658.5 ارب روپے منظور کیے گئے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ مالیاتی خسارہ کم ہو کر2197ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا اور زرعی قرضے 10.3فیصد اضافے سے 1191ارب روپے کی سطح پر پہنچ گئے۔

    مہنگائی کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی کی سالانہ شرح میں اضافہ جون میں 9.7فیصد اور ماہ جولائی تاجون میں 8.9 فیصدرہا جبکہ بڑی صنعتوں کی شرح نمومئی میں 36.8فیصد اور جولائی تامئی میں 14.6فیصدتک پہنچ گئی، اسی طرح اسٹاک ایکس چینج انڈیکس 47ہزار673 پوائنٹس عبورکر گیا۔

  • وزارت خزانہ نے وزارتوں اور ڈویژنز کو بجٹ سےزیادہ اخراجات سے خبردار کردیا

    وزارت خزانہ نے وزارتوں اور ڈویژنز کو بجٹ سےزیادہ اخراجات سے خبردار کردیا

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے وزارتوں اور ڈویژنزکو بجٹ سےزیادہ اخراجات سےخبردارکرتے ہوئے کہا ہے کہ دستیاب بجٹ میں رہتے ہوئے اخراجات پورے کیے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کوہنگامی مراسلہ جاری کردیا ہے ، جس میں وزارتوں اور ڈویژنز کو بجٹ سے زیادہ اخراجات سے خبردار کیا ہے۔

    وفاقی وزارت خزانہ نے تمام وفاقی سیکرٹریز کو مراسلہ بھجوادیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ دستیاب بجٹ میں رہتے ہوئے اخراجات پورے کیےجائیں ، مختص بجٹ سے زائدادائیگی پروفاقی سیکریٹری ذمےدارہوں گے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی سیکرٹری پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کوبھی جواب دہ ہوں گے اور ملازمین سےمتعلق بجٹ میں کوئی کمی نہ ہونے دی جائے، ملازمین سےمتعلق بجٹ پرتکنیکی گرانٹ سے فنڈکا بندوبست کیا جائے۔

    ،وزارت خزانہ نے مزید کہا ہے کہ پہلےمختص بجٹ سےملازمین سے متعلق اخراجات پورے کیےجائیں ، وفاقی سیکریٹریز مختص بجٹ کے انتظامات کے ذمے دار ہیں۔

  • ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری

    ملک میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کی ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی جس کے مطابق ملک میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے، صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری جبکہ ٹیکس ریونیو اور ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آؤٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ معاشی بحالی اور سرگرمیوں میں تیزی کا سلسلہ جاری ہے۔

    رپورٹ کے مطابق صنعتی اور زرعی پیداوار میں بہتری جبکہ ٹیکس ریونیو اور ترسیلات زر میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جولائی تا مارچ ترسیلات زر 26 فیصد اضافے سے 21.5 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    ملکی برآمدات 2.3 فیصد اضافے سے 18.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ ملکی درآمدات 9.4 فیصد اضافے سے 37.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس ایک بار پھر ایک ارب ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 35.1 فیصد کمی سے 1.39 ارب ڈالر رہیں، زرمبادلہ ذخائر اپریل کے اختتام تک 23 ارب 44 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ اسٹیٹ بینک کے 16.34 ارب اور دیگر بینکوں کے ذخائر 7.10 ارب ڈالر رہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈالر کی شرح تبادلہ 153.46 روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی، پہلے 9 ماہ میں ٹیکس ریونیو 10.9 فیصد سے 3395 ارب روپے رہا، پہلے 9 ماہ میں پی ایس ڈی پی کی مد میں 534 ارب خرچ کیے گئے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالیاتی خسارہ کم ہو کر 1603 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا، زرعی قرضے 4.6 فیصد اضافے سے 953 ارب کی سطح پر پہنچ گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مہنگائی کی سالانہ شرح میں کمی دیکھی گئی، فروری میں 9.1 فیصد رہی۔ بڑی صنعتوں کی شرح نمو 4.8 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ اسٹاک ایکس چینج میں 100 انڈیکس 44 ہزار 930 پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا۔