Tag: وزارت خزانہ

  • حفیظ شیخ کی وزیر اعظم سے ملاقات کے  بعد وزارت سے متعلق اہم فیصلہ

    حفیظ شیخ کی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد وزارت سے متعلق اہم فیصلہ

    اسلام آباد: وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد وزارت سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے آج وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے اہم ملاقات کی، جس میں وزیر اعظم نے حفیظ شیخ پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

    ملاقات کے بعد عبدالحفیظ شیخ نے وزارت سےاستعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزیر اعظم کی جانب سے حفیظ شیخ کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے، وزیر اعظم نے ملاقات میں کہا کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے میں حفیظ شیخ کا اہم کردار ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حفیظ شیخ بطور وزیر خزانہ ذمہ داریاں بدستور انجام دیتے رہیں گے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات میں حفیظ شیخ اسلام آباد کی جنرل نشست پر پی ٹی آئی کے امیدوار تھے، تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے مقابلے میں انھوں نے نشست ہاری۔

    انتخاب ہارنے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے ان پر عہدے کے حوالے سے بھی تنقید کی جا رہی تھی، کہ ان کی ہار دراصل وزارت خزانہ میں ان کی کارکردگی کا بھی عکس ہے، جس کی وجہ سے ان پر دباؤ آ پڑا تھا۔

    تاہم وزیر اعظم پاکستان کے ساتھ ملاقات میں وزیر اعظم کی جانب سے ان پر واضح طور پر اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔ حفیظ شیخ کو سینیٹ الیکشن میں کامیابی کی امید پر 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر خزانہ بنایا گیا تھا، تاہم وہ سینیٹ الیکشن میں شکست پر 11 جون کے بعد وفاقی وزیر نہیں رہیں گے، اور 11 جون کے بعد بطور مشیر خزانہ ذمہ داریاں نبھاتے رہیں گے۔

  • پٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں کب تک برقرار رہیں گی؟

    پٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں کب تک برقرار رہیں گی؟

    اسلام آباد: ملک بھر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزارت خزانہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج وزیر اعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس کے بعد وزارت خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلامیہ جاری کر دیا۔

    اعلامیے کے مطابق آئندہ 13 روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رہیں گی۔

    واضح رہے کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پٹرول کی قیمت میں 14 روپے 7 پیسے اضافے کی تجویز دی تھی، جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 13 روپے 61 پیسے اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔

    عوام کو ریلیف: وزیر اعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی

    اوگرا کی جانب سے مٹی کا تیل 10 روپے 79 پیسے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل میں 7 روپے 43 پیسے اضافہ تجویز کیا گیا تھا۔

    وزارت خزانہ کے اعلامیے کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 116 روپے 7 پیسے برقرار رہے گی، پیٹرول کی قیمت 111 روپے 90 پیسے فی لیٹر برقرار رہے گی۔

    لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 79 روپے 23 پیسے فی لیٹر، جب کہ مٹی کے تیل کی قیمت 80 روپے 19 پیسے فی لیٹر برقرار رہے گی۔

    یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری پر کہا تھا کہ عوامی فلاح و بہبود کو مدِ نظر رکھ کر قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی ہے، حکومت عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے ہر حد تک جائے گی۔

  • پہلی ششماہی: قرضوں، اخراجات، ٹیکس وصولی اور خسارے کی تفصیلات جاری

    پہلی ششماہی: قرضوں، اخراجات، ٹیکس وصولی اور خسارے کی تفصیلات جاری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے مالی سال کی پہلی ششماہی کی فسکل آپریشن رپورٹ جاری کر دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزارت خزانہ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ جولائی تا دسمبر بجٹ خسارہ 1138 ارب روپے ہوگیا ہے، مالی سال کی پہلی ششماہی میں بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.5 فی صد رہا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق جولائی تا دسمبر مجموعی اخراجات 4489 ارب روپے رہے، پہلی ششماہی میں سود کی مد میں 1475 ارب سے زائد کی ادائیگیاں ہوئیں، دفاعی اخراجات 486 ارب 58 کروڑ 50 لاکھ روپے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر مجموعی آمدن 3351 ارب روپے رہی، اس دوران ٹیکس آمدن 2455 ارب 90 کروڑ روپے رہا، وفاق نے 2210 ارب اور صوبوں نے 245 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا۔

    جولائی تا دسمبر 1138 ارب روپے کا ملکی و غیر ملکی قرض لیا گیا، جس میں بیرونی قرض 454 ارب 45 کروڑ روپے ہے جب کہ اندرونی قرض 683 ارب 39 کروڑر وپے کا ہے۔

    جولائی سے دسمبر تک 830 ارب کے براہ راست ٹیکس وصول کیے گئے، اس دوران 337 ارب روپے کسٹمز ڈیوٹی وصول کی گئی، سیلز ٹیکس مد میں 918 ارب، ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 123 ارب وصول کیے گئے۔

    جولائی سے دسمبر تک 895 ارب روپے کا نان ٹیکس وصول کیا گیا، 6 ماہ میں 47 ارب 54 کروڑ روپے کی پٹرولیم لیوی وصول کی گئی، اسٹیٹ بینک کا منافع 372 ارب روپے رہا، جب کہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 275 ارب روپے وصول کیے گئے۔

  • ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن

    ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کے کئی شعبے بہتری کی راہ پر گامزن ہے، ڈالر کے مقابلے روپے میں استحکام اور مہنگائی میں کمی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معیشت پر ماہانہ اپ ڈیٹ آوٴٹ لک رپورٹ جاری کردی ، جس میں کہا گیا ہے کہ ملکی معیشت کےکئی شعبےبہتری کی راہ پرگامزن ہے ، مالی سال کےابتدائی4ماہ میں اقتصادی اشاریوں میں بہتری آئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈالرکےمقابلےروپےمیں استحکام،مہنگائی میں کمی ہوئی جبکہ رواں مالی سالی کےپہلے4ماہ میں بجٹ خسارہ484ارب روپےتک پہنچ گیا، جس سے کاروباری طبقے، صارفین کا اعتماد بحال اور معاشی شرح نمو میں بہتری متوقع ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ترسیلات زر26.5فیصداضافےسے9.4ارب ڈالرتک پہنچ گئی اور مالی سال کے4ماہ میں کرنٹ اکاوٴنٹ1.2 ارب ڈالرسرپلس اور کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس جی ڈی پی کا1.3فیصدسرپلس رہا۔

    رپورٹ کے مطابق برآمدات میں10.3فیصداوردرآمدات میں4فیصدکمی رہی جبکہ تجارتی خسارہ4 فیصد اضافے سے 6.7 ارب ڈالررہا اور براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں50.7فیصد کمی واقع ہوئی۔

    زرمبادلہ ذخائر20.55ارب ڈالرسےتجاوزکرگئے جبکہ جولائی سےاکتوبرٹیکس ریونیو1340ارب،نان ٹیکس ریونیو 356 ارب روپے اور حکومتی اخراجات1ہزار963ارب روپےرہے۔

  • معاشی اشاریے کس طرف جارہے ہیں؟ ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری

    معاشی اشاریے کس طرف جارہے ہیں؟ ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق پہلی سہ ماہی میں مہنگائی میں اضافہ ہوا جبکہ زر مبادلہ ذخائر بھی بڑھ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے ملکی معاشی صورتحال پر تازہ رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی کے دوران مہنگائی کی شرح 8.84 فیصد ریکارڈ کی گئی، جلد خراب ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھی۔

    رپورٹ میں مقامی پیداوار آنے سے ٹماٹر، پیاز و دیگر اشیا کی قیمتوں میں کمی کا عندیہ دیا گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ زر مبادلہ ذخائر میں 4 ارب 16 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 29 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ ترسیلات زر 31 فیصد اضافے سے 7.1 ارب ڈالر رہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری میں 23.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ 80 کروڑ ڈالر سرپلس رہا۔

    پہلی سہ ماہی میں برآمدات 10.5 فیصد کمی سے 5.4 ارب ڈالر رہیں۔ درآمدات میں 3.8 فیصد کمی اور حجم 10.6 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ لاک ڈاؤن اٹھانے سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی، کرونا وائرس کی ممکنہ نئی لہر کی وجہ سے معاشی خطرات موجود ہیں۔

  • معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن: وزارت خزانہ نے خوشخبری سنادی

    معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن: وزارت خزانہ نے خوشخبری سنادی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے جس میں معاشی اشارے نہایت مثبت اور بہتری کی جانب گامزن بتائے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے اقتصادی صورتحال کے تازہ اعداد و شمار جاری کردیے جس کے مطابق افراط زر کی شرح 9 فیصد کے قریب رہنے کا امکان ہے، ابتدائی 2 مہینوں میں مجموعی معاشی اشارے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے جولائی تا اگست 586.6 ارب کی ٹیکس وصولیاں کیں، گزشتہ سال اسی دورانیے میں 576 ارب روپے جمع کیے گئے تھے۔ ٹیکس وصولیوں میں شرح نمو 1.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں حالات بہتر ہوں گے، پہلی سہ ماہی میں سال بہ سال افراط زر کی شرح کافی حد تک کم ہوگی۔

    وزرات خزانہ کے مطابق ستمبر 2020 میں افراط زر 7.8 سے 9 فیصد تک متوقع ہے، پہلی سہ ماہی میں افراط زر کی شرح 8.4 سے 9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ موسلا دھار بارشوں سے جنوبی پنجاب اور سندھ میں چند فصلوں کو تقصان پہنچا، کاشت کاروں کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا۔ گنے اور چاول کو پانی کی بہتر فراہمی سے پیداوار میں بہتری کی توقع ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق اگست 2020 میں برآمدات 1.5 ارب ڈالر رہیں، پہلی سہ ماہی کے لیے برآمدات 5.2 سے 5.8 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ سال پہلی سہ ماہی میں 6 ارب ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پہلی سہ ماہی میں ترسیلات زر 6.2 سے 6.5 ارب ڈالر رہیں گی، گزشتہ سال اسی عرصے میں ترسیلات زر 5.4 ارب ڈالر رہیں، پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاؤنٹ میں توازن آنے کا بھی امکان ہے۔

  • معشیت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا

    معشیت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا

    اسلام آباد: وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ جون 2019 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 86.1 فی صد تھا، جو دسمبر 2019 میں کم ہو کر 84 فی صد ہو گیا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق کرونا وبا کے بعد معیشت متاثر ہوئی ہے، جس کی وجہ سے جون 2020 میں معیشت پر قرضوں کا بوجھ 87.2 فی صد ہے، فروری 2020 میں اخراجات میں کمی کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا وبا سے قبل کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پا لیا گیا تھا لیکن وبا کی وجہ سے محصولات شدید متاثر ہوئے، کرونا کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح متاثر ہوئی۔

    ترجمان وزارت خزانہ نے بتایا کہ معیشت میں قرضوں کا حجم کم کرنے کے لیے ہم متحرک ہیں، اور معاشی نظم و ضبط پر سختی سےعمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

    اقتصادی سروے رپورٹ

    جون میں مشیر خزانہ نے اقتصادی سروے رپورٹ 20- 2019 پیش کرتے کہا تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار آمدنی زیادہ اور اخراجات کم رہے، 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کر کے 3 ارب ڈالر تک لایا گیا، اور ماضی کے قرضوں کی مد میں 5 ہزار ارب کے قرضے واپس کیے گئے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کرونا وبا کے باعث ٹیکسوں کا ہدف حاصل نہ ہو سکا لیکن حجم میں بہتری آئی۔

  • پاکستان کو رواں ہفتے کتنے بلین ڈالر کی مالی امداد موصول ہوئی؟

    پاکستان کو رواں ہفتے کتنے بلین ڈالر کی مالی امداد موصول ہوئی؟

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو رواں ہفتے ترقیاتی شراکت داروں کی جانب سے 1.5 بلین ڈالر کی مالی امداد ملی ، مشکل صورتحال میں عالمی مالیاتی اداروں کےتعاون پر شکرگزار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ رواں ہفتےپاکستان کوترقیاتی شراکت داروں کی جانب سے 1.5 بلین ڈالرکی مالی امداد ملی، ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک،ایشین انفرااسٹرکچرانویسٹمنٹ بینک نےامداددی۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان مشکل صورتحال میں عالمی مالیاتی اداروں کے تعاون پر شکرگزار ہیں۔

    گذشتہ روز پاکستان کوعالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے ایک ارب ڈالرموصول ہوئے تھے، پچاس کروڑڈالرایشیائی ترقیاتی بینک اور پچاس کروڑڈالرعالمی بینک سے موصول ہوئے، جس سے کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن سے معیشت کو پہنچنے والے نقصانات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

    یاد رہے ملک میں جاری کورونا وبا کے دوران لاک ڈاؤن سے معیشت کو پہنچنے والے نقصانات پر قابو پانے کے لیے عالمی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور ایشین انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ بینک نے پاکستان کوڈیڑھ ارب ڈالرفراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا ۔

    خیال رہے اپریل میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کو ایک ارب 39 کروڑ ڈالر کی رقم موصول ہوئی تھی، رقم قسط ریپڈفنانس انسٹرومنٹ کےتحت موصول ہوئی۔

    اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ موجودہ غیریقینی صورتحال میں کوروناکےمعاشی اثرات سامنےآئیں گے، آئی ایم ایف کی مدد سے بین الاقوامی ذخائرمیں بہتری آئے گی اور عارضی اخراجات میں اضافےکیلئےبجٹ کومالی اعانت فراہم ہوگی۔

  • وزارت خزانہ نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے  بڑی خوشخبری سنادی

    وزارت خزانہ نے پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی خوشخبری سنادی

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلات زر کا حجم 21 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی ترسیلات زر میں رواں مالی سال میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کےاختتام تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات کا حجم21 ارب ڈالرتک ہوجائےگا، گزشتہ مالی سال کےاس ہی عرصے یہ حجم 16 ارب ڈالرتھا۔

    اعداد وشمار کےمطابق رواں مالی سال کے پہلے نوماہ میں ترسیلات 6.2 فیصداضافے سے 17 ارب ڈالرہوگئیں، وزارت خزانہ ترجمان کاکہناہےکہ حکومتی اقدامات کےترسیلات زرپرمثبت اثرات مرتب ہوئےہیں جبکہ بینکنگ چینلزسےترسیلات بھیجنےکےاقدامات بارآورثابت ہورہےہیں۔

    ترجمان نے مزید کہا کہ حکومتی اقدامات میں ستمبرمیں قومی ترسیلات زرپروگرام بھی شامل ہے۔یکم جولائی سےترسیلات زرپرود ہولڈنگ ٹیکس کا خاتمہ بھی شامل ہے۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ اسٹیٹ بینک کے جاری اعدادوشمار میں بتایا گیا تھا ترسیلات زرمیں 4.5 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے، رواں مالی سال جولائی تافروری بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پندرہ ارب بارہ کروڑسترہ لاکھ ڈالرپاکستان بھیجے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال اسی عرصے میں یہ حجم چودہ ارب پینتیس کروڑساٹھ لاکھ ڈالرتھا، فروری میں ترسیلات کاحجم ایک ارب اسی کروڑ ڈالر رہا، جوگذشتہ سال اسی عرصے کے مقابلے پندرہ فیصد زائدہے۔

    اعدادوشمار کے مطابق سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے آئیں، دوسرے نمبر پر یواے ای ، امریکہ تیسرے اور برطانیہ چوتھےنمبرپر تھا۔

  • وزیر اعظم نے وزارت خزانہ کو دو الگ وزارتوں میں تقسیم کر دیا

    وزیر اعظم نے وزارت خزانہ کو دو الگ وزارتوں میں تقسیم کر دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے وزارت خزانہ کو دو الگ وزارتوں میں تقسیم کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے وزارت خزانہ سے اقتصادی امور ڈویژن واپس لے لیا، اس طرح وزارت خزانہ کو دو الگ وزارتوں میں تقسیم کر دیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر اعظم نے اقتصادی امور کو وزارت خزانہ سے الگ کرنے کی منظوری دے دی، جس کے بعد اقتصادی امور ڈویژن کو الگ وزارت کا درجہ حاصل ہو گیا ہے، اقتصادی امور کے الگ وزارت کے طور پر اطلاق فوری ہوگا۔

    دوسری طرف وزارت خزانہ کو ریونیو ڈویژن تک محدود کر دیا گیا ہے، وزیر اعظم نے خسرو بختیار کو وفاقی وزیر اقتصادی امور ڈویژن کا قلم دان دیا تھا، خسرو بختیار اب وفاقی وزیر اقتصادی امور ہوں گے۔

    حماد اظہر کو بین الاقوامی ادارے نے بڑا اعزاز دے دیا

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ عالمی اقتصادی فورم (ڈبلیو ای ایف) نے وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا نام نوجوان عالمی رہنماؤں کی فہرست میں شامل کیا تھا، ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے جاری ہونے والی فہرست میں حماد اظہار کا نام 114 نوجوان عالمی رہنماؤں کے ساتھ شامل کیا گیا، انھیں ادارے کی جانب سے یہ اعزاز کم عمر وزیر بننے اور اچھے انداز سے سیاسی خدمات انجام دینے پر دیا گیا تھا۔

    بین الاقوامی ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں جنوبی ایشیا میں حماد اظہر کو دوسرا نمبر دیا گیا۔