Tag: وزارت خزانہ

  • وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران مالی خسارے میں کمی واقع ہوئی جبکہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے اہم اعداد و شمار جاری کردیے گئے، وزارت خزانہ کے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار کے مطابق خسارہ پہلے 6 ماہ میں جی ڈی پی کا 2.3 فیصد رہا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ جی ڈی پی کا 2.7 فیصد تھا۔ قرضوں اور سود کی ادائیگی پہلے 6 ماہ میں 46 فیصد بڑھی، قرضوں اور سود کی ادائیگی کا حجم 12 سو 82 ارب روپے رہا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دفاعی اخراجات 10 فیصد اضافے کے ساتھ 529 ارب روپے رہے، پبلک سیکٹر اخراجات 39 فیصد اضافے کے ساتھ 456 ارب روپے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق پبلک سیکٹر اخراجات میں وفاق نے 237 ارب اور صوبوں نے 219 ارب روپے خرچ کیے، گزشتہ سال اسی عرصے میں وفاق کا یہ حجم 160 ارب اور صوبوں کا 168 ارب تھا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا حجم 22 سو 50 ارب روپے رہا، نان ٹیکس ریونیو کا حجم 706 ارب روپے رہا۔

  • گزشتہ15ماہ میں حکومتی قرضوں میں 2.7 ٹریلین روپے کا اضافہ

    گزشتہ15ماہ میں حکومتی قرضوں میں 2.7 ٹریلین روپے کا اضافہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ15ماہ میں قرضوں میں 2.7 ٹریلین روپے کااضافہ ہوا ، اس دوران اصل قرضے کی مالیت 4.1 ٹریلین ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا گیا ، جس میں بتایا گیا جون 2018 تا ستمبر 2019 کے دوران سرکاری قرض میں 9.3 ٹریلین ، مقامی قرضوں میں6.2 اور بیرونی قرضوں میں 3.1 ٹریلین روپے کا اضافہ ہوا۔

    جواب میں کہا گیا اس عرصےمیں4.1 کھرب بجٹ خسارہ پورا کرنےکےلئےلیاگیا، روپےکی قدرمیں کمی سے قرضوں میں 2.7 ٹریلین کااضافہ ہوا، جون2018 تاستمبر2019کےدوران اصل قرضے کی مالیت 4.1 ٹریلین ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ 2018-19میں مالی خسارے کا ہدف 3282 ارب یا جی ڈی پی کا 7.5فیصدمقررکیا تھا ، ایف بی آر ریونیو شارٹ فال منافع  کی ادائیگی میں کمی، تنخواہ میں اضافے خسارے کی وجوہات ہیں۔

    جواب میں بتایا گیا 321ارب کاشارٹ فال اور دیگرریونیومیں276ارب کاشارٹ فال ، منافع کی ادائیگیوں سے 104ارب جبکہ تنخواہ اور پنشن میں اضافے سے 99ارب کا اثر پڑا۔

    یاد رہے دو روز قبل وزارت خزانہ نے گزشتہ15ماہ میں قرضوں کے حجم میں11.61ٹریلین کے اضافے کی تفصیلات جاری کیں تھیں ، جس میں بتایا گیا تھا موجودہ حکومت نے بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئےصرف4.11ٹریلین قرضہ لیا،3.54ٹریلین روپے قرضہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے بڑھا۔

    مزید پڑھیں : ملکی قرضہ پچھلی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بڑھا، وزارت خزانہ

    ترجمان کا کہنا تھا کہ مذکورہ قرض پچھلی حکومت کی غلط اور ناقص پالیسیوں کی وجہ سےبڑھا، گزشتہ حکومتوں کی ناقص پالیسیوں سے بھاری اور ناقابل برداشت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پیدا ہوگیا تھا، خسارے پر قابوپانے کیلئے کرنسی کی شرح تبادلہ میں فوری کمی لانا پڑی، 3.13ٹریلین روپے قرض کا اضافہ مستقبل میں قرض نہ لینے کی پالیسی سے ہوا،۔

    ترجمان وزارت خزانہ کے مطابق یہ فیصلہ مشکل اور غیر متوقع حالات سے نمٹنے کے لیے کیا گیا تاہم اس فیصلے کا مجموعی قرض پر کوئی اثر نہیں پڑتا ہے، اسٹیٹ بینک کے پاس قرض تلافی کیلئے لکوئیڈ اثاثہ جات دستیاب ہیں،0.47ٹریلین قرض میں اضافہ اداروں کی ضرورتوں کی وجہ سے ہوا۔

  • 4 سال میں سابقہ حکومت نے 25 ارب ڈالر سے زائد قرض لیا

    4 سال میں سابقہ حکومت نے 25 ارب ڈالر سے زائد قرض لیا

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس کے دوران ایوان کو بتایا گیا کہ 2015 سے 2019 تک 4 سالوں کے درمیان 25 ارب ڈالر سے زائد قرض لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں غیر ملکی اداروں سے لیے گئے قرضوں کی تفصیلات پیش کی گئی۔

    وزارت خزانہ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 31 جولائی 2015 سے 31 جولائی 2019 تک 25 ارب 59 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے 11 ارب 79 کروڑ کا قرض لیا گیا، بین الاقوامی کمرشل بینکوں سے 13 ارب 80 کروڑ کا قرض لیا گیا، ملک میں زر مبادلہ ذخائر 18 ارب 8 کروڑ ڈالر سے زائد ہیں۔

    وفاقی وزیر برائے امور اقتصادیات حماد اظہر نے سینیٹ کو بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ مالی خسارہ 1922 ارب روپے تک پہنچ گیا، مالی خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بجلی رعایتی پالیسی اور پاور سیکٹر میں اصلاحات کا آغاز کردیا گیا ہے، 9 ماہ میں حکومت نے 35 ارب سے زائد مالیت کے قرضے لیے۔

  • حکومت کے ٹھوس اقدامات سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، وزارت خزانہ

    حکومت کے ٹھوس اقدامات سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، وزارت خزانہ

    اسلام آباد: ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ حکومت کے ٹھوس اقدامات سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، عالمی بینک نے بھی اپنی رپورٹ میں حکومتی اقدامات کو سراہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ نے کہا کہ 2019 میں سخت پالیسی اقدامات سے معیشت سست روی کا شکار رہی، توقع ہے 2020 کے اختتام تک معیشت بحالی کی جانب بڑھے گی، حکومت زراعت، صنعت، سروسز سمیت ریئل سیکٹر کی گروتھ کے لیے کوشاں ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ عالمی بینک نے بھی اپنی رپورٹ میں حکومتی اقدامات کو سراہا ہے، افراط زر میں کمی، روزگار کی فراہمی، گروتھ میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے مطابق اس سال گروتھ ریٹ 2.4 فیصد رہے گی، عالمی بینک کے مطابق گروتھ آئندہ سال 3 اور 2022 تک 3.9 فیصد ہوجائے گی۔

    انہوں نے بتایا کہ زرعی شعبے کے استحکام کے لیے 287 ارب کے 13 میگا پراجیکٹس منظور کیے گئے، ایگریکلچر کریڈٹ کا حجم نئے سال کے لیے 1350 ارب روپے تک رکھا گیا ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق زرعی قرضے20 فیصد اضافے سے 482 ارب روپے رکھے گئے ہیں، پی ایس ڈی پی مد میں 301 ارب روپے جاری ہوچکے ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 72.9 فیصد تک کم ہوچکا ہے، مالیاتی خسارہ1.6 فیصد تک محدود ہوچکا ہے۔

  • گزشتہ 5 سال میں سرکاری گاڑیوں کی مرمت پر ایک ارب روپے سے زائد اڑا دیے گئے

    گزشتہ 5 سال میں سرکاری گاڑیوں کی مرمت پر ایک ارب روپے سے زائد اڑا دیے گئے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 5 سال میں سرکاری گاڑیوں کی مرمت و دیکھ بھال پر لگ بھگ ڈیڑھ ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران خزانہ ڈویژن نے وزارت کی 5 سال میں ہونے والی گاڑیوں کی مرمت اور دیکھ بھال کے اخراجات کی تفصیلات پیش کیں۔

    وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق 31 گاڑیوں کی مرمت اور دیکھ بھال پر 4 کروڑ 68 لاکھ سے زائد خرچ ہوئے، ملٹری فنانس ونگ کی 3 گاڑیوں پر 10 لاکھ 29 ہزار روپے خرچ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل کی 198 گاڑیوں کی مرمت پر 4 کروڑ 64 لاکھ سے زائد خرچ ہوئے۔ نیشنل سیونگ کی 61 گاڑیوں پر 2 کروڑ 5 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا کہ ایس ای سی پی کی 14 گاڑیوں پر 31 لاکھ روپے خرچ ہوئے، زرعی ترقیاتی بینک کی 54 گاڑیوں پر 1 کروڑ 92 لاکھ روپے خرچ ہوئے جبکہ نیشنل بینک کی 58 گاڑیوں پر 4 کروڑ 94 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف بی آر کی 1490 گاڑیوں کی مرمت پر 1 ارب 77 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔

  • دسمبر 2019 میں مہنگائی میں کمی، 2020 میں مزید کمی متوقع

    دسمبر 2019 میں مہنگائی میں کمی، 2020 میں مزید کمی متوقع

    اسلام آباد: ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دسمبر 2019 میں مہنگائی کے بیشتر اشاریوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، سنہ 2020 میں مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان وزارت خزانہ عمر حامد خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دسمبر 2019 میں مہنگائی کے بیشتر اشاریوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) اور ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) میں 0.3 فیصد کمی ہوئی، کمی نومبر 2019 کے مقابلے میں کم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہروں کے لیے فوڈ انفلیشن گزشتہ ماہ کی نسبت منفی 1.7 فیصد رہی جبکہ دیہی علاقوں کے لیے گزشتہ ماہ کی نسبت منفی 1.1 فیصد رہی۔

    ٹویٹ میں کہا گیا کہ ایک ماہ میں پیاز ساڑھے 12، ٹماٹر ساڑھے 36، مرغی 11.2 فیصد، آٹا 1.1، آلو 2 اور مرچیں 17.6 فیصد سستی ہوئیں۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے اقدامات جاری ہیں، سنہ 2020 میں مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ ماہ دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.34 فیصد کمی ہوئی۔ ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ دسمبر 2018 کی نسبت نومبر 2019 میں مہنگائی کی شرح 12.63 فیصد رہی۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ماہ کے دوران خشک میوہ جات کی قیمت میں 6.35 فیصد اضافہ ہوا۔ گندم 5.62، انڈے 4.61 اور دالیں 3.80 فیصد مہنگی ہوئیں۔

    اسی طرح ٹماٹر 36، پیاز 12، چکن 11 اور تازہ سبزیاں 4.62 فیصد سستی ہوئیں۔ مجموعی طور پر ایک سال میں ٹماٹر 321، پیاز 170 اور تازہ سبزیاں 84 فیصد مہنگی ہوئی تھیں۔

  • پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کی سمری وزارت خزانہ کو ارسال

    پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کی سمری وزارت خزانہ کو ارسال

    اسلام آباد: پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں رد و بدل کی سمری وزارت خزانہ کو ارسال کر دی گئی، حتمی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت خزانہ کو ارسال کر دی گئی ہے۔ ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 61 پیسے، ہائی اسپیڈڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 25 پیسے، مٹی کےتیل کی قیمت میں 3 روپے 10 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے 8 پیسے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

    ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق وزارت خزانہ سے حتمی منظوری کے بعد نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔

    اس سے قبل گزشتہ ماہ اوگرا کی جانب سے بھیجی گئی سمری پرحکومت نے پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر25 پیسے کمی کی تھی جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت113 روپے 99 پیسے فی لیٹرمقرر کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ رواں سال اکتوبر میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ اکتوبر کے مہینے میں ستمبر کی قیمتیں برقرار رہیں گی تاہم ماہ اکتوبر میں عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

  • کراچی، تعمیراتی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی، تعمیراتی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ

    کراچی: حکومت نے تعمیراتی شعبے کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے تعمیراتی شعبےکو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے نئی اسکیم لانے کا منصوبہ تیار کرلیا ہے، حکومت کا تعمیراتی شعبے کے لیے فکسڈ ٹیکس لانے کا پلان ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے تعمیراتی شعبے کی ترقی کے لیے بھرپور اصلاحاتی پیکیج تیار کیا ہے، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد فکسڈ ٹیکس کا نفاذ کیا جائے گا۔

    ایف بی آر اور وزارت خزانہ نے تعمیراتی شعبے کے لیے ڈرافٹ تیار کیا ہے، سستے گھروں کی اسکیم میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو مراعات دی جائیں گی۔

    رواں ماہ حکومت کو نئی اسکیم کی منظوری کے لیے ڈرافٹ پیش کیا جائے گا، اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے تمام بلڈرز کو ایف بی آر سے رجسٹرڈ ہونا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: نان فائلرز کی گنجایش آئین میں بھی نہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے: شبر زیدی

    واضح رہے کہ چند ماہ قبل چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا تھا کہ نان فائلرز رہنے کی گنجائش آئین میں بھی نہیں ہے ہم ٹیکس نہ دینے کے نظام کے سامنے کھڑے ہوگئے ہیں، سب کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نان فائلر کا لفظ قانون سے مٹا دیا ہے، نان فائلر کو نوٹس دیں گے اور ان سے ٹیکس لیں گے، تکنیکی طور پر نان فائلر کرمنل کہلاتا ہے۔

    شبر زیدی کا کہنا تھا کہ کمیشن ایجنٹس اور ڈیلرز کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے رجسٹر کریں گے، بیوٹی پارلرز پر ابھی تو ٹیکس نہیں لگایا لیکن لگاؤں گا۔

  • آئی ایم ایف کا ایس او ایس مشن کل پاکستان پہنچے گا: وزارت خزانہ

    آئی ایم ایف کا ایس او ایس مشن کل پاکستان پہنچے گا: وزارت خزانہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے حکام نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کا ایس او ایس مشن کل پاکستان پہنچ رہا ہے، یہ وفد معاشی مشاورت کے لیے پاکستان آ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کے ذرایع نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف مشن کل پاکستان پہنچے گا جس کی سربراہی ڈائریکٹر جنوبی و وسطی ایشیا جہاد اظہور کریں گے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف وفد معاشی مشاورت کے لیے پاکستان آ رہا ہے، ایس او ایس مشن معاشی اصلاحات پر پاکستان کو تجاویز دے گا، مشن بجٹ اہداف کے حصول میں بھی معاونت فراہم کرے گا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق ایس او ایس مشن کو ٹیکس آمدن پر بریفنگ دی جائے گی، اور ٹیکس ہدف کے حصول پر بات چیت کی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:  پاکستانی قرضوں کا حجم کم کیے جانے کی ضرورت ہے: آئی ایم ایف

    حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ مالی خسارہ کم کرنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا جائے گا، توانائی کے نقصانات کم کرنے کے لیے بھی تجاویز پر مشاورت ہوگی۔

    یاد رہے دو دن قبل عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ڈائریکٹر جیری رائس نے کہا تھا کہ پاکستان کو مالیاتی خسارے کم کرنے کی شدید ضرورت ہے، پاکستان قرضوں کا حجم کم کرنے کے لیے اقدامات کرے۔

    جیری رائس کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خسارہ کم کرنے کے لیے آمدن بڑھانا ہوگی، ٹیکس آمدن بڑھے گی تو سماجی شعبے پر خرچ ہوگی، اور ترقیاتی منصوبوں کو فنڈز ملیں۔

  • آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے ، بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں، وزارت خزانہ

    آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے ، بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں، وزارت خزانہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے واضح کیا ہے کہ سولہ ستمبر کو آئی ایم ایف کے وفد کا دورہ معمول کا دورہ ہے اور آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بخش کام جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے میڈیا میں گردش کرتی خبروں کی تردید کرتے ہوئے وضاحت کی ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پر تسلی بحش کام ہورہا ہے، دوبارہ پلان پر بات کرنے کی بے بنیاد خبریں نہ پھیلائی جائیں۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے طے شدہ پلان پر کام اورمعاشی اصلاحات پرعمل درآمد کیا جارہا ہے اور آئی ایم ایف کے ساتھ طے پہلی سہ ماہی کے اہداف حاصل کر لیے جائیں گے۔

    اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف ملکی کارکردگی کو سات معیاروں پر جانچتا ہے اور اس میں بیشترمیں پاکستانی کارکردگی آن ٹریک ہے، آئی ایم ایف وفد کا دورہ تکنیکی نوعیت کا ہے، وفد سولہ سے بیس ستمبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا۔

    وزارت خزانہ نے مزید کہا کہ مالیاتی خسارے میں اضافے کی وجہ میں روپے کی قدرمیں کمی، سوشل سیفٹی نیٹ بڑھانا، بارڈر پر کشیدگی میں اضافہ اور دیگرعوامل شامل ہیں۔

    وزارت خزانہ کے مطابق  حکومتی اقدامات کے باعث تجارتی اور جاری کھاتوں کےخسارے میں نمایاں کمی آئی ہے اور  روپے کی قدر میں کمی وشرح سود میں اضافے کے باعث قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ ٹیکس وصولی میں کمی مالیاتی خسارے  میں اضافے کی اہم وجہ ہے۔

    مزید پڑھیں : آئی ایم ایف پروگرام کےتحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، آئی ایم ایف

    گذشتہ روز پاکستان میں مقیم نمائندہ ٹریسا ڈبن نے کی تصدیق کی تھی کہ آئی ایم ایف) کا وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا، دورہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی معاشی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے کیا جائے گا۔

    یاد رہے چند روز قبل پاکستان میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈبن نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ قرض پروگرام کے تحت پاکستان کا پہلا جائزہ دسمبرمیں ہوگا، جائزہ سہماہی بنیاد پر کیا جائے گا۔

    نھوں نے مزید کہا تھا کہ فنڈ نے پاکستان کیلئے ایکسٹینڈیڈ فنڈ فیسیلٹی کےتحت چھ ارب ڈالر کا قرض پروگرام منظور کیا ہے۔ پروگرام انتالیس ماہ پر مشتمل ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں روپے کی قدر، شرح سود، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری اور نجکاری جیسی شرائط شامل ہیں۔