Tag: وزارت خزانہ

  • ایک سال میں 2091 ارب روپے سود پر خرچ کیے گئے: وزارت خزانہ

    ایک سال میں 2091 ارب روپے سود پر خرچ کیے گئے: وزارت خزانہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی 2018 سے جون 2019 تک آمدن 4 ہزار 900 ارب سے زائد رہی، سود کی ادائیگیوں پر 2091 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے گزشتہ مالی سال کے مالیاتی آپریشن سے متعلق تفصیلات جاری کردیں، رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس بجٹ خسارہ 8.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ جولائی 2018 سے جون 2019 تک آمدن 4 ہزار 900 ارب سے زائد رہی، گزشتہ برس کل ٹیکس آمدن 4473 ارب روپے رہی۔ وفاقی حکومت نے 4071 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا۔

    رپورٹ کے مطابق صوبوں نے 401 ارب روپے کے ٹیکس اکٹھے کیے، نان ٹیکس آمدن کی مد میں 427 ارب روپے موصول ہوئے، 8345 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کیے گئے۔ سود کی ادائیگیوں پر 2091 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دفاع پر 1146 ارب روپے خرچ کیے گئے، گزشتہ برس بجٹ خسارہ 3444 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔ بیرونی وسائل سے 416 ارب اور اندرونی ذرائع سے 3028 ارب قرض لیا گیا۔

  • پاکستان پر 88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ  ڈالر کےغیر ملکی قرضے ہیں، وزارت خزانہ

    پاکستان پر 88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کےغیر ملکی قرضے ہیں، وزارت خزانہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے کہا پاکستان پر 88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر کےغیر ملکی قرضے ہیں، 6 مالی سال کے دوران 26 ارب 19 کروڑ ڈالر سے زائدکا قرض لیا گیا جبکہ 2018 سے لے اب تک پاکستان پر4 ارب 55 کروڑ ایک لاکھ 54 ہزار امریکی ڈالر قرض ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پر غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات ایوان بالا میں پیش کردیں گئیں ،وزیر خزانہ، محصولات اور اقتصادی امور نے قرضوں کی تفصیلات پیش کیں۔

    وزارت خزانہ نے بتایا پاکستان پر88 ارب 19 کروڑ 90 لاکھ امریکی ڈالر کےغیر ملکی قرضے ہیں، 6 مالی سال کے دوران 26 ارب 19 کروڑ ڈالر سے زائدکاقرض لیا گیا۔

    غیر ملکی قرضوں کی تفصیلات کے مطابق گزشتہ 6مالی سال کے دوران 7 ارب 32 کروڑ ڈالر کا سود لگا، سود کے بعد 6 مالی برسوں میں قرض 33 ارب 50 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہوگیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا 2013 سے 2014 میں سود سمیت 6 ارب 90کروڑ 8 لاکھ97 ہزار ڈالر قرض تھا جبکہ 2014اور 2015 میں سود سمیت 5 ارب 4 کروڑ7 لاکھ 21 ہزار ڈالر کا قرض تھا۔

    قرضوں کی تفصیلات میں بتایا گیا 2015 اور 2016 کے درمیان سود سمیت 4 ارب 45 کروڑ 20 ہزار ڈالر کا قرض، 2016 اور 2017 کے درمیان 6 ارب 52 کروڑ 3 لاکھ 81 ہزار ڈالر کاقرضہ جبکہ 2017 اور 2018 میں 6 ارب 2 کروڑ 5 لاکھ 26 ہزار امریکی ڈالر کے قرضے تھے۔

    وزارت خزانہ نے بتایا 2018 سے لے اب تک پاکستان پر4 ارب 55 کروڑ ایک لاکھ 54 ہزار امریکی ڈالر قرض ہے۔

    مزید پڑھیں : آئندہ 2 برسوں میں پاکستان کے 27 ارب ڈالر کےقرضےواجب الادا ہوجائیں گے

    یاد رہے آئی ایم ایف کی رپورٹ میں خبردارکیاگیاہےکہ آئندہ دو برسوں میں پاکستان کے ستائیس ارب ڈالر کی قرضے میچور ہوجائیں ، جس سے ملک کی معیشت کو بیرونی خدشات اور عدم استحکام کا سامنا رہےگا۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو دو اعشاریہ نو فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جو پورے خطے کی معاشی ترقی کی شرح پر دباؤ ڈالے گی، اس کے علاوہ روپے کی قدر میں کمی دیگر عوامل کے ساتھ خطے میں مہنگائی میں اضافے کا باعث بنے گی۔

    خیال رہے جنوری میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے ،حکومت نے چھ ماہ میں دوست ممالک کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے دو ارب ڈالر سے زائد کی رقم حاصل ہوئی جبکہ جولائی سے دسمبر کے دوران حکومت نے49 کروڑ 94 لاکھ ڈالر کمرشل بینکوں سے حاصل کئے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے تینتیس کروڑ نوے لاکھ ڈالر جاری کئے گئے، امریکہ سے تین کروڑ بیالیس لاکھ ، انٹر نیشنل ڈیویلپمنٹ اسوسی ایشن سے نوکروڑ چورانوے لاکھ ڈالر جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے ستائیس کروڑ چوبیس لاکھ ڈالر جاری ہوئے۔

    برطانیہ نے سات کروڑ ، فرانس نے چار کروڑ ، جاپان نے تین کروڑ جبکہ جر منی نے ایک کروڑ ڈالر پاکستان کو دیئے تھے۔

  • ایمنسٹی اسکیم آسان کر کے قابل عمل بنائی جائے: مشیر خزانہ کی ہدایت

    ایمنسٹی اسکیم آسان کر کے قابل عمل بنائی جائے: مشیر خزانہ کی ہدایت

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی ہے کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم ٹیکس ایمنسٹی کو آسان کر کے قابل عمل بنائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، جس میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 2019 کا جائزہ لیا گیا، مشیر خزانہ نے ایف بی آر کو اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم کو مزید سہل بنانے کی ہدایت کی۔

    حفیظ شیخ نے یہ ہدایات اتوار کے روز اسلام آباد میں ایف بی آر کے عہدے داروں کے ساتھ اسکیم کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے دیں، اجلاس میں ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے طریقہ کار اور دائرہ کار پر غور کیا گیا۔

    مشیر خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسکیم کا مقصد ٹیکس پر معیشت کا انحصار بڑھانا اور اسے دستاویزی شکل دینا ہے، گفتگو میں اسکیم کے امکان اور خصوصیات پر توجہ مرکوز کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعظم نے حفیظ شیخ اور معاشی ٹیم کو ٹارگٹس دے دیے

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ مجوزہ اسکیم کو اس لیے آسان بنایا جائے تاکہ اسے سمجھ کر زیادہ سے زیادہ افراد فائدہ اٹھا سکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے تاکہ ٹیکس دہندگان کو سہولت ملے اور معیشت کو دستاویزی شکل دی جا سکے۔

  • مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا

    اسلام آباد: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا، سیکریٹری خزانہ یونس ڈھاگہ سے ان کی ملاقات کے دوران ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کے حل کے لیے روڈ میپ زیر غور آیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔ مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ وزارت خزانہ پہنچے جہاں انہوں نے سیکریٹری خزانہ یونس ڈھاگہ سے ملاقات کی۔

    ملاقات کے دوران ملک کی معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سیکریٹری خزانہ نے نئے بجٹ اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کے حوالے سے آگاہ کیا، ملاقات میں ملک کو درپیش معاشی چیلنجز کے حل کے لیے روڈ میپ پر بھی گفتگو کی گئی۔

    خیال رہے کہ حفیظ شیخ کو دو روز قبل وزیر خزانہ اسد عمر کے مستعفی ہونے کے بعد مشیر خزانہ مقرر کیا گیا تھا۔

    18 اپریل کو اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں اعلان کیا تھا کہ وہ اب کابینہ میں کوئی وزارت اپنے پاس نہیں رکھیں گے۔

    ٹویٹر پیغام میں انہوں نے اے آر وائی نیوز کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ کابینہ میں رد و بدل کے عمل میں وزیر اعظم عمران خان چاہتے تھے کہ میں خزانہ کے بجائے توانائی کی وزارت سنبھالوں، تاہم میں نے ان سے درخواست کی ہے کہ مجھے کابینہ میں کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔

  • اگر میرے جانے سے معیشت بہتر ہوتی ہے تو یہ بہترین فیصلہ ہے: استعفے کے بعد اسد عمر کا پہلا انٹرویو

    اگر میرے جانے سے معیشت بہتر ہوتی ہے تو یہ بہترین فیصلہ ہے: استعفے کے بعد اسد عمر کا پہلا انٹرویو

    اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کے وزارت چھوڑنے سے ملک کی معیشت بہتر ہوتی ہے تو پھر یہ بہترین فیصلہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق استعفے کے فوراً بعد اسد عمر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کہا ’میرے وزارت چھوڑنے سے معیشت بہتر ہوتی ہے تو بہترین فیصلہ ہے، وقت بتائے گا کہ اس فیصلے سے معیشت بہتر ہوئی یا نہیں۔‘

    انٹرویو کے دوران اس سوال پر کہ کیا آپ کو کارکردگی کی وجہ سے ہٹایا گیا، اسد عمر نے جواب دیا کہ ’اور کیا ہو سکتا ہے۔‘

    [bs-quote quote=”سوال: کیا آپ کو کارکردگی کی وجہ سے ہٹایا گیا؟
    جواب: تو اور کیا ہو سکتا ہے۔” style=”style-8″ align=”left”][/bs-quote]

    اسد عمر نے کہا کہ استعفے کے سلسلے میں وزیر اعظم سے ان کی بات چیت رات کو شروع ہوئی تھی تاہم ملاقات صبح ہوئی، وزارت سے ہٹائے جانے کی باتیں پہلے سے تھیں مگر حتمی طور پر کل رات پتا چلا، وزیر اعظم سے ابتدائی بات چیت واٹس ایپ پر ہوئی تھی۔

    انھوں نے کہا کہ پچھلے 8 ماہ سے جتنا کام کیا ہے اس سے بہت تھکاوٹ محسوس کر رہا تھا، وزارت خزانہ مشکل کام ہے روزانہ کی ورزش کا بھی وقت نہیں ملتا تھا، مجھے 2 بار پارٹی کا سیکریٹری جنرل بننے کا کہا گیا لیکن میں نے منع کر دیا، جب عمران خان سے استعفے کی بات سنی تو اپنا اسٹریس لیول نیچے آتا دکھائی دیا۔

    اسد عمر کا کہنا تھا ’میں نہ تو مایوس ہوں نہ ہی غصے میں، استعفے کی خبر خود دینا چاہتا تھا، عمران خان سے بھی کہا، لیڈر شپ میں پسند نا پسند پر فیصلے نہیں ہوتے، عثمان بزدار اور میرا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، وہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں، وزیر اعظم نے دو سے تین نام بتائے تھے کہ یہ تبدیلی کر رہے ہیں، حفیظ شیخ کے ساتھ بہت کام کیا ہے نفیس انسان ہیں، بہ طور وزیر خزانہ کبھی یہ احساس نہیں ہوا کہ ہم یہ کیا کر رہے ہیں۔‘

    [bs-quote quote=”عثمان بزدار اور میرا موازنہ نہیں کیا جا سکتا، وہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہیں۔” style=”style-8″ align=”right”][/bs-quote]

    ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہو سکتا ہے آئی ایم ایف جانا میری وزارت چھوڑنے کی وجہ بنی ہو، امریکی سیکریٹری آئی ایم ایف کو تنبیہہ کر رہا تھا کہ پیسا چین کا قرض ادا کرنے کے لیے استعمال نہ ہو، آئی ایم ایف کے ساتھ نومبر اور آج کے معاہدے میں واضح فرق ہے، آج کا معاہدہ عوام اور پاکستان کے لیے بہتر ثابت ہوگا۔

    سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ 2 سال بعد عمران خان نے دوبارہ بلایا تو صورت حال دیکھیں گے، انکار کسی چیز سے نہیں مگر اپنے پروفیشنل ازم سے ہٹ کر کام کرنے کو تیار نہیں، ہوسکتا ہے کہ نئے وزیر خزانہ کے کہنے پر ایک نئی معاشی ٹیم آئے، اگر یہ کہا جائے کہ میری پوری ٹیم میں سب قابل تھے تو ایسا نہیں تھا۔

    انھوں نے کہا ہم نے جو کام کیے کچھ اچھے ہوئے کچھ کے نتائج نہیں ملے، پارٹی میں اگر کسی نے اختلاف کیا تو میں نے کبھی مڑ کر بھی نہیں پوچھا، آئی ایم ایف کہتا تھا پاکستانی معیشت کے اتنے خطرناک حالات پہلے نہیں تھے، ہماری حکومت آنے کے بعد معیشت میں واضح اہداف کے اندر بہتری نظر آئی۔

    [bs-quote quote=”ہو سکتا ہے آئی ایم ایف جانا میری وزارت چھوڑنے کی وجہ بنی ہو، امریکی سیکریٹری آئی ایم ایف کو تنبیہہ کر رہا تھا کہ پیسا چین کا قرض ادا کرنے کے لیے استعمال نہ ہو۔” style=”style-8″ align=”center”][/bs-quote]

    اسد عمر نے کہا ’عمران خان نے مجھ سے کہا آپ سے فیصلوں میں مشورہ کرتا ہوں، میں نے جواب دیا اب بھی مشورہ لے سکتے ہیں کس نے منع کیا، میرا کابینہ میں ہونا بالکل بھی ضروری نہیں ہے، میں نہیں بتا سکتا کہ حکومت میں میرا کردار کتنا فعال ہوگا، میں اب بھی پارٹی اور حکومت کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہوں، وزارت خزانہ چھوڑی ہے مگر سیاست چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔‘

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے 8 ماہ پورے ہو رہے ہیں، معیشت سے متعلق بلاول بھٹو کا بیان سیاسی ہے، ن لیگ اور پی پی کے پہلے 8 ماہ سے ہمارے 8 ماہ بہت بہتر ہیں، زیادہ تراعداد و شمار کے مطابق ہم نے بہتر کارکردگی دکھائی۔

    ایمنسٹی اسکیم کی مخالفت سے متعلق سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اسمبلی میں یہ نہیں کہا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم نہ دیں بلکہ تجاویز دی تھیں، ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے لوگوں کو سسٹم میں لانا چاہتے تھے، ایسی اسکیم سے اخلاقی نقصان ہی ہونا تھا جس کے بعد بھی لوگ ٹیکس نیٹ سے باہر رہتے۔

    اسد عمر نے کہا کہ اس وقت حکومت پر اپوزیشن کا دباؤ کم اپنی توقعات کا دباؤ زیادہ ہے، پی ٹی آئی حکومت انشاء اللہ 5 سال پورے کرے گی، 5 سے 6 لوگ ایسے ہیں جو پکا حکومت کے 5 سال تک رہیں گے، سب کو تکلیف ہے کہ میں کسی کیمپ میں کیوں نہیں ہوں، میرا صرف ایک ہی کیمپ ہے اور وہ عمران خان کیمپ ہے۔

  • وزارت خزانہ کا قلم دان حفیظ شیخ کو دیے جانے کا امکان

    وزارت خزانہ کا قلم دان حفیظ شیخ کو دیے جانے کا امکان

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی وفاقی کابینہ میں ردو بدل سے متعلق مشاورت مکمل ہو گئی ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کا قلم دان حفیظ شیخ کو دیے جانے کا امکان ہے۔

    وزیر اعظم آفس کے ذرایع کے مطابق وزیر اعظم کی وفاقی کابینہ میں رد و بدل سے متعلق مشاورت مکمل ہو گئی، 5 وزرا کے قلم دان تبدیل کیے جا رہے ہیں۔

    ذرایع نے بتایا کہ وزارتِ خزانہ کا قلم دان حفیظ شیخ کو دینے کا امکان ہے، جب کہ اعجاز شاہ کو وزارتِ داخلہ کا قلم دان دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ذرایع نے مزید بتایا کہ عمر ایوب توانائی کی وزارت پر برقرار رہیں گے، علی امین گنڈا پور کو وزارت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا جب کہ غلام سرور کو امور کشمیر کی وزارت دیے جانے کا امکان ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسد عمرنے وزارت خزانہ چھوڑدی، کوئی نئی وزارت نہیں لیں گے

    واضح رہے کہ آج 18 اپریل 2019 کو تحریک انصاف حکومت کی جانب سے مقرر کردہ وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنا قلم دان چھوڑنے کا اعلان کیا، اپنے ٹویٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ کابینہ میں رد و بدل کے عمل میں وزیر اعظم عمران خان چاہتے تھے کہ میں خزانہ کی بہ جائے توانائی کی وزارت سنبھالوں، تاہم میں نے ان سے درخواست کی ہے کہ مجھے کابینہ میں کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔

    یاد رہے تین دن قبل اے آر وائی نیوز نے خبر دی تھی کہ وزیر اعظم عمران خان نے کارکردگی کی بنیاد پر پانچ وزرا کے قلم دان تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کا اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ

    وزیراعظم عمران خان کا اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کارکردگی پر اسد عمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم جبکہ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمے داریاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزرا کی کارکردگی پر نظرثانی کا انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے پانچ وفاقی وزارتوں کے قلمدانوں میں ردوبدل کا فیصلہ کرلیا ہے، وزیر خزانہ، داخلہ اور پٹرولیم کے وزرا کے قلمدان تبدیل کئے جائیں گے۔

    اسدعمر کو وزارت خزانہ اور وزیر پٹرولیم غلام سرور سے قلمدان واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، اسدعمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزارت خزانہ کیلئے ٹیکنو کریٹ مشیر تعینات کئے جانے کا امکان ہے۔

    وزیر ملکت داخلہ شہریارآفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ متوقع ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آرکوعہدےسےہٹائےجانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے فیصلہ وزرا کی کارکردگی کومدنظر رکھ کرکیاگیا ہے ، ریلوے، توانائی، مواصلات کے وزیروں کی کارکردگی اچھی رہی۔

    یاد رہے 29 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے وزارتوں کی کارکردگی کا سہ ماہی جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی، جس میں نومبر2018 سے اب تک کی کابینہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اس ضمن میں کابینہ میں شامل تمام وزیروں کو متعلقہ محکموں کی تیاری کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا، وزارتوں کو رپورٹ پر بریفنگ کے لیے 30 منٹ کا وقت دیا جائے گا، جس کے بعد وزیر اعظم وزرا سے سوال جواب بھی کریں گے۔

    مزید پڑھیں : سہ ماہی کارکردگی، وزیراعظم عمران خان نے وزرا سے کارکردگی رپورٹ طلب کرلی

    خیال رہے کہ نئے پاکستان میں حکومت نے سو دن پورے ہونے پر کابینہ اراکین کی کارکردگی کا جائزہ لیا تھا، جس کے تحت تمام وزیروں نے رپورٹس وزیراعظم کو ارسال کی تھیں۔

    رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ تمام وزرا کی کارکردگی مجموعی طور پر بہتر رہی جبکہ وفاقی وزیر مراد سعید اور شیخ رشید کے اقدامات قابل ذکر رہے تھے۔ دونوں وفاقی وزراء نے سو روزہ اہداف بر وقت مکمل کیے ، شیخ رشید نے وزارت میں 2 ارب ،مراد سعید نے 3 ارب سے زائد کی آمدن کا ریکارڈ بنایا تھا۔

    سفارت کاری اور غیر ملکی رابطوں کے حوالے سے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کارکردگی بھی شاندار رہی تھی جبکہ وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی تجاوزات کے خلاف آپریشن اور سرکاری اراضی واگزار کرانے میں سرفہرست تھے۔

    اسی طرح وفاقی وزیر آبی منصوبہ بندی فیصل واوڈا نے بھی مطلوبہ اہداف حاصل کر لئے تھے، 40 روزہ وزارت میں داسو ڈیم اور پانی چوری کی روک تھام کے لئے ہنگامی اقدامات کئے گئے اور ملک میں پہلی بار صوبوں کو ٹیلی میٹرز کی تنصیب پر راضی کیا گیا تھا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، پیٹرول 2.50 روپے فی لیٹر مہنگا

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، پیٹرول 2.50 روپے فی لیٹر مہنگا

    اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا، پیٹرول کی قیمت میں 2.50 روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارتِ خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی، پیٹرول کی قیمت میں ڈھائی روپے اضافے کے بعد نئی قیمت 92 روپے 88 پیسے ہو گئی ہے۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل 4.75 روپے فی لیٹر مہنگا کر دیا گیا ہے، جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 111.43 روپے فی لیٹر مقرر کر دی گئی ہے۔

    مٹی کے تیل کی قیمت میں 4 روپے فی لیٹر اضافہ ہو گیا ہے، مٹی کے تیل کی نئی قیمت اب 86.31 روپے ہو گئی ہے۔

    لائٹ ڈیزل بھی 2.50 روپے فی لیٹر مہنگا کیا گیا ہے جس کے بعد لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 77.53 روپے مقرر کی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا

    وزارتِ خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا۔

    یاد رہے کہ 31 جنوری کو حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 59 پیسے فی لیٹر کم کی تھی، جس کے بعد نئی قیمت 90 روپے 38 پیسے مقرر کر دی گئی تھی۔

    لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 25 پیسے کمی، مٹی کے تیل کی قیمت میں 73 پیسے فی لیٹر کمی، جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 106.68 روپے فی لیٹر کی قیمت پر برقرار رکھا گیا تھا۔

  • سرکاری اداروں میں مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ بند کردی گئی، وزارت خزانہ

    سرکاری اداروں میں مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ بند کردی گئی، وزارت خزانہ

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کی جانب سے سرکاری اداروں میں مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ بند کردی گئی ہے، ریفریشمنٹ، تحفے تحائف پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری اداروں میں مہمانوں کے لیے ریفریشمنٹ بند کردی گئی ہے، یکم فروری سے ریفریشمنٹ، تحفے تحائف کا بجٹ نہیں دیا جائے گا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق اس مد میں جمع کرایا گیا کوئی بل ادا نہیں کیا جائے گا، اس مد میں کیا گیا خرچہ کسی اور بل میں ضم نہیں کیا جائے گا۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے ریفریشمنٹ، تحفے تحائف پر پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، وزارت خزانہ نے کنٹرولر اور اکاؤنٹنٹ جنزل کو فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں: کفایت شعاری مہم ، وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10 فیصد بچت کا فیصلہ

    واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں حکومت کی جانب سے کفایت شعاری مہم سے متعلق اقدامات کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10 فیصد بچت کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی عائد ہو گی جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشنل مقاصد کے لئے گاڑیاں خرید سکیں گے، گاڑیاں خریدنے کے لئے وزارت خزانہ سے این او سی لازمی قرار دیا گیا تھا۔

  • کفایت شعاری مہم ، وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10 فیصد بچت کا فیصلہ

    کفایت شعاری مہم ، وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10 فیصد بچت کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10فیصد بچت کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی عائد ہوگی،گاڑیاں خریدنے کے لئے وزارت خزانہ سے این او سی لازمی قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کفایت شعاری مہم سے متعلق اقدامات کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ، جس میں وفاقی حکومت کا جاری اخراجات میں 10فیصد بچت کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ہر قسم کی گاڑیوں کی خریداری پرپابندی عائد ہو گی جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آپریشنل مقاصد کے لئے گاڑیاں خرید سکیں گے، گاڑیاں خریدنے کے لئے وزارت خزانہ سے این او سی لازمی قرار دیا ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق نئی آسامیوں کی تخلیق پرپابندی عائدہوگی، مجازافسران کو صرف ایک اخبار کی اجازت ہوگی جبکہ تمام سیکریٹریز کو بچت کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی، 15 دسمبر تک بچت کے حوالے سے حکمت عملی پیش کی جائے۔

    گاڑیوں کی خریداری اور آسامیوں کی تخلیق سے متعلق 4 رکنی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ اخراجات سے متعلق کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔

    خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کفایت شعاری وسادگی مہم صوابدیدی فنڈزختم کرکےاربوں روپےکی بچت کی ہے۔

    کفایت شعاری مہم کے تحت حکومت نے وفاقی وزراء کے بعد سرکاری افسران کے بھی بیرون ملک دوروں پر پابندی عائد کی تھی، اجلاس اور کانفرنسز میں متعلقہ سفارت خانے کے اہلکار شرکت کریں گے، سرکاری حکام دعوت نامے بھی قبول بھی نہیں کریں گے۔

    اس سے قبل کفایت شعاری مہم کے تحت وزہراعظم ہاؤس ،  وزارت مواصلات اور  قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی گاڑیوں کی گاڑیوں کی نیلامی کی گئی تھی۔