Tag: وزارت خزانہ

  • وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اعداد و شمار جاری کردئیے

    وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اعداد و شمار جاری کردئیے

    اسلام آباد: وزارت خزانہ نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے اعداد و شمار جاری کردئیے جس کے مطابق پہلی سہ ماہی میں بجٹ خسارہ 1.4 فیصد رہا۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایف بی آر نے 886 ارب 58 کروڑ کے محصولات جمع کیے، صوبوں نے 88 ارب 62 کروڑ روپے کے ٹیکس جمع کیے، نان ٹیکس ریونیو وفاق نے 112 ارب، صوبوں نے 14 ارب 79 کروڑ روپے جمع کیے۔

    [bs-quote quote=”حکومت کا بجٹ خسارہ 541 ارب 88 کروڑ روپے رہا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    وزارت خزانہ کے مطابق حکومت کی مجموعی آمدنی 1102 ارب روپے، اخراجات 1643 ارب 44 کروڑ روپے رہے، حکومت کے جاری اخراجات 1480 ارب روپے رہے۔

    قرضوں پر سود کی ادائیگی میں 507 ارب، دفاعی اخراجات 219 ارب 39 کروڑ روپے رہے جبکہ حکومت کا بجٹ خسارہ 541 ارب 88 کروڑ روپے رہا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق بجٹ خسارہ پورا کرنے کے لیے مقامی مارکیٹ سے 330 ارب 90 کروڑ روپے کا قرض لیا، خسارہ پورا کرنے کے لیے بیرونی مارکیٹ سے بھی 210 ارب 77 کروڑ روپے کا قرض لیا گیا۔

    جاری کردہ بیان کے مطابق ترقیاتی اخراجات اور دئیے جانے والے قرضوں کا حجم 108 ارب 96 کروڑ روپے رہا۔

  • پی آئی اے کا مالی بحران سنگین ہوگیا، وزارت خزانہ سے دس ارب روپے مانگ لیے

    پی آئی اے کا مالی بحران سنگین ہوگیا، وزارت خزانہ سے دس ارب روپے مانگ لیے

    کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے مالی بحران سے نمٹنے کے لیے وزارت خزانہ سے دس ارب روپے مانگ لیے، چیئرمین پی آئی اے ثاقب عزیز نے وفد کے ہمراہ سیکریٹری فنانس سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے مالی بحران سے نمٹنے کے لیے وفاق سے رابطہ کیا ہے، چیئرمین پی آئی اے نے ملاقات میں سیکریٹری فنانس کو پی آئی اے کی مالی حالت پر بریفنگ بھی دی۔

    ذرائع کے مطابق چیئرمین پی آئی اے ثاقب عزیز کا سیکریٹری فنانس سے ملاقات میں کہنا تھا کہ ملازمین کی تنخواہیں بینکوں کے سود، اور فیول کمپنیوں کے واجبات ادا کرنے کے لیے دس ارب روپے کی ضرورت ہے، سوا ارب روپے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں خرچ ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاق نے پی آئی اے کو دس ارب روپے کی ادائیگی کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا، ملاقات میں چیئرمین پی آئی اے کے ہمراہ چیف فنانشل افسر اور دیگر موجود تھے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پی آئی اے نے ملازمین کو تاحال تنخواہیں ادا نہیں کی ہیں، رٹائرڈ ہونے والے ملازمین کی پینشن کی ادائیگی بھی نہیں ہوسکی، خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے ملازمین کو تنخواہوں سے محروم ہیں، پی آئی اے کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے سوا ارب روپے کی ضرورت ہے جبکہ وزارت خزانہ نے پی آئی اے کو پانچ ارب روپے دینے تھے۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث نجی اسپتال اور میڈیکل اسٹورز نے ملازمین کو طبی سہولت فراہم کرنے سے معذرت کرلی، پی آئی اے کے مالی بحران کے باعث بیرون ملک میں بھی طیاروں کو فیول کی فراہمی بند کرنے کی دھمکی دی ہے، آئندہ چوبیس گھنٹے کے اندر واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی تو جدہ، مدینہ ، ریاض، پیرس ، میں بھی فیول کمپنیوں نے وارننگ جاری کردی۔

  • پاکستان 1990 کے بعد 10بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے،اعلامیہ

    پاکستان 1990 کے بعد 10بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے،اعلامیہ

    اسلام آباد : وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام لینے سے متعلق اعلامیے میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت  پہلی بار آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں لے رہی، پاکستان1990 کے بعد 10بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف پروگرام لینے سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بارنہیں کہ حکومت آئی ایم ایف کا پروگرام لے رہی ہے ۔پاکستان انیس سو نوے کے بعد دس بار آئی ایم ایف پروگرام لے چکا ہے۔

    اعلامیے کے مطابق پروگرام کا فیصلہ ماہرین معاشیات کی مشاورت سے کیا گیا، گزشتہ حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے سبب ہرحکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت کرنٹ خسارہ دو ارب ڈالرماہانہ ہے، پاور سیکٹرکا خسارہ ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ معاشی استحکام کے لیے کیا، حکومت بنیادی اصلاحات لے کر آئے گی، اصلاحات کے بعد پھر آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    گذشتہ روز حکومت نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان آئی ایم ایف سے قرضہ لے گا اور وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کی منظوری دے دی ہے۔

    وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ معیشت کو سنبھالا دینے کیلئےحکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : معاشی بحران کے حل کے لئے حکومت کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ

    معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف سے آٹھ ارب ڈالر تک کا قرض لے سکتا ہے، گزشتہ پروگرام کا حجم چھ ارب چالیس کروڑ ڈالر تھا۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پروگرام کے لیے بیس شرائط حکومت کے سامنے رکھی ہیں ۔ جن میں سرفہرست روپے کی قدر میں کمی اور بجلی کی قیمت میں اضافہ ہے۔

    آئی ایم ایف نے حالیہ دورے میں سرکلرڈیٹ پر بھی اعتراضات اٹھائے تھے تاہم اب قرض کو گردشی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال نہ ہونے کی شرط بھی عائد کی ہے۔

  • حکومت کا پٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس کم کرنےکا فیصلہ

    حکومت کا پٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس کم کرنےکا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پرسیلزٹیکس کم کرکے عوام کو سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پرسیلز ٹیکس 22 فیصد سے کم کرکے 17.5 فیصد اور اسی طرح پٹرول پرسیلزٹیکس 9.5 فیصد سے کم کرکے 4.5 فیصد کیا جا رہا ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق مٹی کے تیل پرسیلز ٹیکس 6 فیصد سے کم کرکے 1.5 فیصد کردیا جائے گا اور لائٹ ڈیزل پرسیلزٹیکس مکمل ختم کیا جا رہا ہے۔

    پیٹرول 4 روپے فی لیٹر مہنگا ہونے کا امکان

    اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی تھی تاہم عمران خان نے وزارت خزانہ کو ایسا کرنے سے روک دیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل وزیرخزانہ اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرپٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    یاد رہے گزشتہ ماہ حکومت نے مہنگائی سے بے حال عوام کو ریلیف دینے کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرول فی لیٹر2.41پیسے کم کردیا تھا۔

  • آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان ،  حکومت کا تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ

    آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان ، حکومت کا تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کے وفد کی آمد رواں ماہ کے اختتام تک متوقع ہے، ملکی کو درپیش مالی مسائل کے پیش نظر حکومت نے تمام آپشننر کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق انٹرنیشل مانیٹری فنڈ کا اسٹاف لیول وفد کی آمد رواں ماہ کے اختتام تک متوقع ہے، وفد سے پاکستان کی مالیاتی ضرویات اور معاشی مسائل پر بات ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وفد کی آمد کا مقصد تمام آپشنز کو کھلے رکھنا ہے تاہم حکومت نے ابھی تک آئی ایم ایف پروگرام لینا کا فیصلہ نہیں کیا ہے۔

    آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کا دورہ معمول کا ہے اور ابھی تک باقائدہ طور پر پروگرام کے حصول کیلئے بات نہیں ہوئی ہے۔

    اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کو مجموعی طور پر اکتیس ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے، رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر تک ہوجانے کا خدشہ ہے۔

    مزید پڑھیں : فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ

    یاد رہے وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوری طور پر ملکی نظام چلانے کے لیے نو ارب ڈالرز کی ضرورت ہے، جس کیلئے قرضہ لینا پڑ سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کے سے قرضہ لینے یا نہ لینے کافیصلہ پارلیمنٹ کی مشاورت کیا جائے گا۔

    اس سے قبل بھی وفاقی اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے امریکی بیان غیر ضروری تھا۔ ہم آئی ایم ایف کی طرف جاتے ہیں تو یہ نئی بات نہیں ہوگی، ہمارا چین کا قرضہ اب بھی کم ہے۔ فی الحال ہمارا آی ایم ایف سے رجوع کرنے کا پروگرام نہیں۔

  • حکومت نے پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

    حکومت نے پھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

    اسلام آباد : عوام کو زلزلے کے بعد مہنگائی کا ایک اور جھٹکا لگ گیا، حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹرقیمت میں دو روپے 98 پیسے کا اضافہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لئے بھیجی جانے والی سمری وزارت خزانہ نے کچھ ردو بدل کے بعد منظور کرلی۔

    وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلامیہ جاری کردیا ہے، پیٹرول کی فی لیٹرقیمت میں 2 روپے 98 پیسے کا اضافہ کردیا گیا ہے جبکہ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں پانچ روپے92 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

    مٹی کے تیل کی قیمت پانچ روپے94پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد نئی قیمت70روپے26 پیسےہوگئی ہے، لائٹ ڈیزل کی فی لیٹرقیمت میں پانچ روپے 93 پیسے کا اضافے کے بعد نئی قیمت64روپے30 پیسے فی لیٹرہو گئی، پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے سے ہوگا۔

    عوام کی پریشانیوں کا رونے والے حکمرانوں کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کے بعد اس کا براہ راست اثر پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں پڑے گا۔


    مزید پڑھیں: مہنگائی، بیروزگاری نواز شریف کا تحفہ ہیں، سراج الحق


    یاد رہے کہ گزشتہ روز بھیجی جانے والی سمری میں پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر2روپے98پیسے، ڈیزل کی قیمت10 روپے 25 پیسے، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں11روپے72 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت میں12روپے 74پیسے اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • اسحاق ڈارسے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا گیا

    اسحاق ڈارسے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا گیا

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی چھٹی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پاکستان نے اسحاق ڈار کی طبی رخصت کی درخواست منظورکرتے ہوئے ان سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا جواب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پاس رہے گا۔

    کابینہ ڈویژن کی جانب سے بدھ کی رات دو نوٹیفیکیشن جاری ہوئے جن میں سے ایک اسحاق ڈار کی چھٹی کی منظوری کے حوالے سے ہے جبکہ دوسرا اسحاق ڈار سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لینے کا ہے۔

    نوٹیفیکیشن کے مطابق اسحاق ڈار کو وفاقی وزرا اور وزیر مملکت کی چھٹی اور استحقاق سے متعلق 1975 کے قانون کے سیکشن 17 (1) کے تحت رخصت دی گئی ہے۔


    اسحاق ڈار نے وزارت سے سبکدوشی کیلئے وزیراعظم کو آگاہ کردیا


    خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زیادہ اثاثے رکھنے سے متعلق ریفرنس اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیرسماعت ہے۔

    قومی احتساب بیورو نےاسحاق ڈار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنت کے لیے وزارت داخلہ کو خط بھی لکھ دیا ہے۔


    اسحاق ڈار مفرور ملزم قرار


    یاد رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں عدالت میں پیشی کے لیے اسحاق ڈار کی اٹارنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں مفرور قرار دے دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے3 ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی

    وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے3 ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی

    اسلام آباد : ملک پر قرضوں کے بوجھ میں مزید اضافہ ہوگیا ، وزارت خزانہ عالمی مارکیٹ سے تین ارب ڈالر کے مزید قرضے حاصل کرے گی۔

    حکومت کی جانب سے مزید قرضے لینے کا سلسلہ جاری وساری ہے، وزارت خزانہ زرائع کے مطابق نئے قرض کیلئے تین ارب ڈالر کے سکوک اور یورو بانڈز جاری کئے جائیں گے، پاکستان پہلی بار تیس سال مدت کا یورو بانڈز جاری کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس ٹرانزیکشن کیلئے حکومت نے مالیاتی اداروں اور بینکوں پر مشتمل کنسورشیم کا بھی انتخاب کر لیا ہے ۔

    بانڈز کیلئے برطانیہ ،امریکہ ، دبئی، ، سنگاپور ، اور ہانگ کانگ میں روڈ شو کئے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ غیر ملکی قرض فراہم کرنے والے اداروں کے لئے منافع پر ٹیکس ، انکم ٹیکس ، ڈیویڈنڈ ٹیکسس میں مراعات بھی شامل ہیں۔

    موجودہ حکومت نے اب تک مجموعی طور پر پینتیس ارب ڈالر کے بیرونی قرضے لئے ہیں۔


    مزید پڑھیں : حکومت نے 45کروڑ ڈالر کے مزید قرضے لے لئے


    اس سے قبل حکومت نے مزید پینتالیس کروڑ ڈالر کے قرض لئے تھے، یہ قرضے کریڈٹ سوئس بینک سے حاصل کئے گئے ، کنسورشیم میں پاکستانی بینکس بھی شامل تھے۔

    خیال رہے گزشتہ دنوں ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں بھی قرضوں کا حصول سرفہرست تھا اور حکومت نے مالی مشکلات میں اضافہ کے بعد غیرملکی تجارتی مالیاتی اداروں سے40 سے50کروڑڈالر قرض لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یال رہے کہ نواز لیگ کے ساڑھے چار سال دورمیں غیر ملکی قرضوں کے بوجھ میں پینتس ارب ڈالر کااضافہ ہواہے۔

    عالمی بینک نے بھی خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو مالی خسارہ دور کرنے کیلئے اکتیس ارب ڈالر درکارہونگے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ تجارتی اورجاری خسارہ پوراکرنے کیلئے 20سے21 ارب ڈالر درکار ہیں۔


    مزید پڑھیں : نواز لیگ کی حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں 35 فیصد کا ہوش ربا اضافہ


    یاد رہے کہ نواز لیگ کے موجودہ دورے حکومت میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں پینتیس فیصد کا ہوش ربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جس کے بعد ملک کا مجموعی قرضہ 18 کھرب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے دیئے گئے اعداد وشمار کے مطابق قرضوں میں اضافہ کی وجہ حکومتی کی جانب سے مقامی زرائع سے بڑھتی ہوئی قرض گیری ہے، تین سال قبل یعنی مالی سال 2013-2012 کے اختتام تک ملکی قرضوں کا حجم 13 کھرب 48 ارب روپے تھا، مقامی قرضوں میں چالیس فیصد کا اضافہ ہوا ۔

    غیر ملکی قرضوں میں اٹھائیس فیصد کا اضافہ ہوا،  یہ قرضے مالی سال 2013 میں 4 کھرب،7 ارب 69 کروڑ تھے، جو 30 ستمبر 2016 تک بڑھ کر 6 کھرب 14 ارب تک پہنچ گئے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • ملک کا ہرشہری 94 ہزار روپے کا مقروض ہے، وزارت خزانہ

    ملک کا ہرشہری 94 ہزار روپے کا مقروض ہے، وزارت خزانہ

    اسلام آباد : پاکستان کا ہر شہری 94 ہزار روپے کا مقروض ہے جبکہ موجودہ حکومت نے یکم جولائی 2016 سے 31 مارچ 2017 تک 819 ارب روپے کے مزید مقامی قرضے لیے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں وزارت خزانہ کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا کہ پاکستان پر اندرونی قرضوں کا حجم 12 ہزار 310 ارب روپے ہے جبکہ پاکستان پر بیرونی قرضوں کا حجم 58 ارب ڈالر ہے۔

    ان بھاری قرضوں کے باعث پاکستان کا ہرشہری 94 ہزار 890 روپے کا مقروض ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق یکم جولائی 2016 سے 31 مارچ 2017 تک 819 اعشاریہ ایک ارب روپے کا اندرونی قرضہ لیا گیا۔

    یہ قرضہ اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں سے لیا گیا، سٹیٹ بینک سے 734 اعشاریہ 62 ارب روپے کے قرضے لیے گئے جبکہ کمرشل بینکوں سے 84 اعشاریہ 50 ارب روپے کا قرض لیا گیا۔

    یاد رہے کہ حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے 734.62 ارب روپے اور کمرشل بینکوں سے 84.50 ارب روپے کے قرضے لیے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • وزارت خزانہ کی 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کی تردید

    وزارت خزانہ کی 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کی تردید

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ 5 ہزار کے نوٹ بند نہیں کیے جا رہے۔ نوٹ بند کرنے کا کو ئی جواز نہیں ہے، تمام خبریں بے بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پانچ ہزار کے نوٹوں کی بندش کے حوالے سے جو خبریں اخباروں، میڈیا اور کاروباری حلقوں میں زیر گردش ہیں، وزارت خزانہ نے ان کو غلط قرار دیا ہے۔

    وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

    وزارت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سب سے بڑا نوٹ ہونے کے باعث نوٹ کی سرکولیشن کم ہے۔ رواں سال پرنٹ کی گئی کرنسی میں سے صرف 17 فیصد 5 ہزار کے نوٹوں کی تھی۔

    وزارت خزانہ کے مطابق 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کے مثبت نہیں بلکہ منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ عوام ایسی بے بنیاد خبروں پر کان نہ دھریں۔

    واضح رہے کہ 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کے لیے سینیٹ میں قرارداد پیش کی گئی تھی جس کے بعد یہ خبریں گردش کرنا شروع ہوئی تھیں۔