Tag: وزارت صحت

  • نواز شریف کے جنیٹک ٹیسٹ کا فیصلہ میڈیکل بورڈ ہی کر سکتا ہے: یاسمین راشد

    نواز شریف کے جنیٹک ٹیسٹ کا فیصلہ میڈیکل بورڈ ہی کر سکتا ہے: یاسمین راشد

    لاہور: وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نواز شریف کی مجموعی حالت خطرے سے باہر ہے، اس طرح کی نوعیت میں پلیٹ لیٹس بڑھتے اور کم ہوتے رہتے ہیں، ان کے جینیٹک ٹیسٹ کا فیصلہ بورڈ ہی کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے نواز شریف کی طبیعت سے متعلق بیان میں کہا ہے کہ ان کے شوگر، بلڈ پریشر اور دل کی دھڑکن میں بہتری آئی ہے، شریف سٹی اسپتال کے ڈاکٹروں کو علاج سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ شریف سٹی اسپتال کے ڈاکٹروں سے میڈیکل بورڈ نے ملاقات کر کے تمام طبی رپورٹس اور علاج کی تفصیلات فراہم کر دیں، پاکستان میں ڈی این اے ٹیسٹ سے بیماری کی تشخیص کی جا سکتی ہے، نواز شریف کے جنیٹک ٹیسٹ کا حتمی فیصلہ میڈیکل بورڈ ہی کر سکتا ہے۔

    تازہ ترین: نوازشریف کو آج شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا جائے گا

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی موجودہ بیماری نئی نہیں بلکہ پرانی ہے، ان کی بون میرو اب خود سے پلیٹ لیٹس بنا رہی ہیں، مجموعی طور پر ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کو آج سروسز اسپتال سے شریف میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا جائے گا، مریم نواز کی روبکار نہ آنے کی وجہ سےنواز شریف اسپتال میں ہی رک گئے تھے، انھیں گزشتہ روز ڈسچارج کر دیا گیا تھا، میڈیکل بورڈ کے ذرایع کے مطابق نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد اب 30 ہزار ہے، آج 11 بجے میڈیکل بورڈ ان کا طبی معائنہ بھیکرے گا۔

  • ڈینگی نے کب کہاں وبائی صورت اختیار کی، رپورٹ تیار

    ڈینگی نے کب کہاں وبائی صورت اختیار کی، رپورٹ تیار

    اسلام آباد: نیشنل ڈینگی کنٹرول سیل کی وائرس کیس اسٹڈی رپورٹ تیار کر لی گئی، ذرایع وزارتِ صحت کا کہنا ہے یہ کیس اسٹڈی وزارت قومی صحت کو ارسال کی جائے گی، رپورٹ این آئی ایچ کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ڈینگی کنٹرول سیل نے ایک کیس اسٹڈی تیار کر لی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ڈینگی وائرس کا پہلا کیس 1994 میں سامنے آیا، ملک میں ڈینگی نے وبائی صورت 2005 میں کراچی میں اختیار کی، جب کہ پنجاب میں ڈینگی نے 2011 میں وبائی صورت اختیار کی تھی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011 میں پنجاب میں 22 ہزار ڈینگی کیس رپورٹ ہوئے جب کہ 350 اموات ہوئیں، 2017 میں خیبر پختون خوا میں 25000 ڈینگی کیس اور 70 اموات ہوئیں، رواں سال جڑواں شہروں میں 16 ہزار ڈینگی کیس سامنے آئے جب کہ 24 اموات ہو چکی ہیں، رواں سال ملک میں تا حال 34 ہزار ڈینگی کیسز اور 50 اموات ہو چکی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ڈینگی وائرس: ملک بھر میں مزید سیکڑوں کیسز رپورٹ، ایک نوجوان دم توڑ گیا

    رپورٹ کے مطابق ڈینگی وائرس کی دنیا میں 4 اسٹیریو ٹائپ اقسام ہیں، ملک میں ڈینگی وائرس ٹائپ وَن، ٹو، تھری کیس سامنے آئے ہیں، پاکستان میں ڈینگی اسٹیریو ٹائپ فور وائرس تاحال سامنے نہیں آیا، رواں برس ملک میں بیش تر افراد ڈینگی اسٹیریو ٹائپ وَن کا شکار ہوئے، بلوچستان میں ڈینگی اسٹیریو ٹائپ ون وائرس سرگرم ہے، کے پی، پنجاب، اسلام آباد میں ڈینگی اسٹیرو ٹائپ ون، ٹو وائرس سرگرم ہیں۔

    کیس اسٹڈی میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں کوئٹہ، لسبیلہ، گوادر اور کیچ ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں، سندھ میں کراچی کے ضلع وسطی و جنوبی ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں، آزاد کشمیر کا ضلع مظفر آباد، اپر و لوئر چھتر ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں، پنجاب میں لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، لیہ، اٹک، خیبر پختون خوا میں سوات، مانسہرہ، کوہاٹ، پشاور اور صوابی ڈینگی سے متاثر ہیں، جب کہ ضلع پشاور کی 8 یونین کونسلز شیخ محمدی، دیہ بہادر، سربند، شیخان، بڈھ بیر، بازید خیل، اچھنی، ماشو گگر ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے دیہی علاقے ترلائی، کورال، بہارہ کہو، سوہان، اسلام آباد کے رہایشی سیکٹر جی سکس اور سیون ڈینگی سے زیادہ متاثر ہیں۔

  • ملک بھر میں ڈینگی کیسز کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی

    ملک بھر میں ڈینگی کیسز کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی

    اسلام آباد: وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ڈینگی کیسز کی کل تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، اب تک ڈینگی سے 47 اموات ہوچکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں ڈینگی کیسز کی کل تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر گئی۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 567 ڈینگی کیس رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی کے 8 ہزار 245 کیس سامنے آئے۔ پنجاب میں 6 ہزار 629، سندھ میں 5 ہزار 109، پختنوخواہ میں 5 ہزار 229، قبائلی اضلاع میں 463، بلوچستان میں 2 ہزار 776 اور آزاد کشمیر میں 13 سو 38 ڈینگی کیس رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کے دیگر علاقوں سے 228 ڈینگی کیس سامنے آئے، رواں برس گلگت بلتستان سے کوئی ڈینگی کیس سامنے نہیں آیا۔ اب تک ملک میں ڈینگی سے 47 اموات ہوچکی ہیں۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں ڈینگی سے ایک مریض جاں بحق ہوا۔ اب تک سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈینگی سے 16، 16 اموات ہو چکی ہیں۔

    اسی طرح پنجاب میں 10، بلوچستان میں 3 اور آزاد کشمیر میں ڈینگی سے ایک ہلاکت ہوئی۔ پختونخواہ اور قبائلی اضلاع میں ڈینگی سے کوئی ہلاکت سامنے نہیں آئی۔

  • ڈینگی وائرس: ملک بھر میں مزید تیرہ سو سے زائد افراد شکار

    ڈینگی وائرس: ملک بھر میں مزید تیرہ سو سے زائد افراد شکار

    اسلام آباد: ملک بھر میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 1319 افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔

    ذرایع کے مطابق ملک بھر میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد بارہ ہزار سے بھی بڑھ گئی، ڈینگی کے پھیلاؤ میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے اور حکومتی سطح پر انسدادی اقدامات ناکام نظر آ رہے ہیں۔

    تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں ڈینگی کے شکار مریضوں کی تعداد 12 ہزار 533 تک پہنچ گئی ہے۔

    پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 342 افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہو چکے ہیں، جس کے بعد صوبے میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی تعداد 3 ہزار 22 تک پہنچ گئی۔

    خیبر پختون خوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 339 افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہوئے جس کے بعد کے پی کے میں ڈینگی مریضوں کی تعداد 2606 ہو گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسلام آباد میں 24 گھنٹوں میں مزید 205 افراد میں ڈینگی کی تصدیق

    اسلام آباد میں 24 گھنٹوں کے دوران 355 افراد ڈینگی کا شکار بنے، وفاقی دارالحکومت میں ڈینگی مریضوں کی مجموعی تعداد 2256 ہو گئی ہے۔

    اسی طرح صوبہ سندھ میں 24 گھنٹوں میں 170 نئے مریضوں میں ڈینگی کی تصدیق ہوئی ہے، سندھ ڈینگی کنٹرول پروگرام کے مطابق صوبے میں ڈینگی مریضوں کی تعداد 2639 تک پہنچ گئی۔

    بلوچستان میں بھی ڈینگی مریضوں کی تعداد 1790 ہو گئی ہے، جب کہ آزاد کشمیر میں ڈینگی کے مریضوں کی تعداد 230 ہے۔

    ادھر کراچی میں گزشتہ رات نجی اسپتال میں ڈینگی سے متاثرہ شخص دم توڑ گیا ہے، سندھ بھر میں ڈینگی کے باعث اب تک 11 افراد جاں بحق ہوئے۔ پنجاب محکمہ صحت کے مطابق 2 ماہ میں ڈینگی کے باعث صوبے میں 13 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، رحیم یار خان کی تحصیل خان پور کے موضع صادق پور میں بھی ڈینگی کا شکار شخص انتقال کر گیا ہے۔

    پنجاب میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی منظوری سے صوبائی حکومت نے انسداد ڈینگی کٹس تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پہلے راولپنڈی میں ڈینگی کے ریڈ زونز کے گھروں میں کٹس تقسیم کی جائیں گی، ضرورت پڑنے پر اس کا دائرہ دیگر علاقوں تک بڑھایا جائے گا، سیکریٹری پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ نے کٹس کی تیاری شروع کر دی ہے۔

  • وزارت صحت کو لشمینیا کی دواؤں کے لیے جنیوا میں عالمی ادارے سے رابطے کی ہدایت

    وزارت صحت کو لشمینیا کی دواؤں کے لیے جنیوا میں عالمی ادارے سے رابطے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزارتِ صحت کو لشمینیا کی دواؤں کے لیے جنیوا میں عالمی ادارے سے رابطے کی ہدایت کی گئی ہے، اس سلسلے میں وفاقی دار الحکومت میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں وزیر صحت خیبر پختون خوا ہشام خان نے شرکت کی، ڈی جی ہیلتھ، سی ای او ڈریپ، عالمی ادارۂ صحت کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ ترجمان وزارت نے بتایا کہ اجلاس میں لشمینیا بیماری کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔

    معاونِ خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ حکومت لشمینیا بیماری کی روک تھام کے لیے اقدامات کر رہی ہے، یہ بیماری انسانوں تک سینڈ فلائی کے ذریعے پھیلتی ہے، خیبر پختون خوا، بلوچستان اور پنجاب کے بعض علاقے لشمینیا سے متاثر ہیں۔

    وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے اجلاس میں وزارتِ صحت کو لشمینیا پر قومی ایکشن پلان تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) لشمینیا ایکشن پلان کے لیے تکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  لشمینیا بیماری ہے، اس کا علاج دوا سے ہوتا ہے، دم درود سے نہیں

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے وزارتِ صحت کو متعلقہ دواؤں کی دستیابی یقینی بنانے اور ملک میں دستیابی کے لیے جنیوا میں عالمی ادارے سے رابطے کی ہدایت کی۔

    واضح رہے کہ خیبر پختون خواہ کا علاقہ جنوبی وزیرستان ان دنوں لشمینیا نامی بیماری کی زد میں ہے، یہ بیماری ایک مچھر کے کاٹنے سے ہوتی ہے اور اس میں متاثرہ جگہ پر زخم ہو جاتے ہیں، ماہرین کے مطابق علاج مہنگا ہے اور ویکسین تا حال دریافت نہیں ہو سکی ہے۔

  • ملک بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 23 ہزار757 ہے،وزارت صحت

    ملک بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 23 ہزار757 ہے،وزارت صحت

    اسلام آباد : وزارت صحت کا کہنا ہے ملک بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 23 ہزار757 ہے اور 35ایڈز کے ٹرٹمنٹ سنٹرز کام کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت نے ملک میں ایڈر کے مریضوں کی تعداد کے اعدادوشمار قومی اسمبلی میں پیش کر دیئے، جس کے مطابق اس وقت کل 23757 افراد ایچ آئی وی کے مریض ہیں ۔

    وقفہ سوالات کے دور ان وزارت صحت نے بتایا کہ ایڈز میں 18220مرد4170خواتین ، مخنث 379 افراد مبتلا ہیں ۔وزارت صحت کے مطابق ایڈز میں 564بچے ، 424بچیاں مبتلا ہیں ۔وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں 35ایڈز کے ٹرٹمنٹ سنٹرز کام کررہے ہیں۔

    گذشتہ روز صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف ہوا تھا ، بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک کے درمیان تھیں۔

    مزید پڑھیں : لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گزشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے، بچے مسلسل بخار کی حالت میں تھے اور ان کا بخار نہیں اتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے تھے۔

    خیال رہے ماہرین طب کے مطابق پاکستان میں ہر سال 20 ہزار سے زائد افراد کو ایچ آئی وی ایڈز ہو رہا ہے۔ 60 فیصد سے زائد ایڈز کے مریض پنجاب میں ہیں۔

    یو این ایڈز کے کنٹری ڈائریکٹر ایڈمرلین بورومیو کا کہنا تھا پاکستان نے ایڈز کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے ہیں، پاکستان میں صرف 16 فیصد ایڈز کے مریض چیک اپ کرواتے ہیں ، ایڈز کے خاتمے کے لیے قانون سازی کرنا ہوگی، امید ہے کہ پاکستان 2030 تک ایڈز پر قابو پا لے گا۔

  • وزارت صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافےکی وجوہات بتا دیں

    وزارت صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافےکی وجوہات بتا دیں

    اسلام آباد : وزارت صحت نے کہا روپےکی قدرمیں 26فیصد کمی ، بجلی،گیس کی قیمتوں میں اضافہ اور پلانٹس بندہونےسےچین میں اےپی آئی کی قیمتوں میں اضافہ دواؤں کی قیمتوں میں اضافےکاسبب بنا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات قومی اسمبلی کو بتا تے ہوئے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں 26 فیصد کمی، اضافے کا باعث بنی۔

    وقفہ سوالات کے دوران وزارت صحت نے تحریری جواب میں بتایا کہ ادویات کے لیے خام مال اور پیکنگ مواد کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    وزارت صحت نے کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں اضافہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا جبکہ پلانٹس بند ہونے کے سبب چین میں اے پی آئی کی قیمتوں میں اضافہ بھی سبب بنا۔

    جواب میں کہا گیا سال2016 – 17 میں صحت اخراجات جی ڈی پی کے 0.91 فیصد ریکارڈ ہوئے، مالی سال 2015 – 16 کے لیے اخراجات 0.77 فیصد تھے، روپے کے لحاظ سے مالی سال2016 – 17 میں صحت پر اخراجات291 ارب رہے۔

    وزارت صحت کا کہنا تھا مالی سال 2015 – 16 میں 226 ارب روپے صحت اخراجات تھے، عالمی ادارہ صحت کی سفارشات کےمطابق جی ڈی پی کا4 فیصد مختص  کیا جاتاہے، پاکستان میں صحت پر0.91 فیصداخراجات کیےجارہے ہیں، 2019 – 20 کے پی ایس ڈی پی میں پہلےکی نسبت زیادہ رقم تجویزکی گئی۔

    اجلاس کے دور ان مہرین رزاق بھٹو کا کہنا تھا سنا ہے وزیرصحت کو ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر ہٹایا گیا، جس پر ڈاکٹر نوشین حامد پارلیمانی سیکرٹری نے بتایاکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے معاملے کی تحقیقات کررہا ہے، ہمیں اپنے اداروں پر اعتماد ہونا چاہیے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کی شازیہ مری نے مطالبہ کیاکہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے جبکہ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ پارلیمنٹ سب سے بڑا ادارہ ہے، پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے۔

    نوشین حامد نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے میں کوئی حرج نہیں لیکن کمیٹی نے بھی تو کسی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ کرنا ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ آجائے، پھر کمیٹی کو بھیج دیں گے۔

    رکن نے سوال کیاکہ ڈاکٹر ظفر مرزا کو مشیر قومی صحت تعیناتی کی کیا وجہ ہے، جس پر وزیر دفاع پرویز خٹک نے بتایا کہ وزیراعظم کی صوابدید ہے جس کو بھی معاون خصوصی بنائیں، جب آپ لوگ ہر کسی کو مشیر مقرر کرتے تھے تو ہم نے کچھ نہیں کہا۔

    انہوں نے کہاکہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جارہا ہے، پریشان نہ ہوں۔

  • نرسنگ کے شعبے کے لیے مربوط حکمت عملی بنا رہے ہیں: وفاقی وزیر صحت

    نرسنگ کے شعبے کے لیے مربوط حکمت عملی بنا رہے ہیں: وفاقی وزیر صحت

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی نے کہا ہے کہ نرسنگ کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے مربوط حکمتِ عملی بنائی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیرِ صحت نے ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کے ہم راہ مشترکہ پریس کانفرنس کی، عامر کیانی نے کہا کہ صحت کے شعبے میں بڑے پیمانے پر اصلاحات لا رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”امید ہے ڈبلیو ایچ او انسدادِ پولیو و خسرہ کے لیے تعاون جاری رکھے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”وزیرِ صحت”][/bs-quote]

    وفاقی وزیرِ صحت نے کہا ’ہم شعبۂ صحت میں بہتری کے لیے عالمی ادارۂ صحت سے بھرپور شراکت داری چاہتے ہیں۔‘

    وفاقی وزیرِ صحت عامر کیانی نے مزید کہا ’سربراہ ڈبلیو ایچ او کے دورۂ پاکستان پر شکر گزار ہیں، حکومت صحتِ عامہ کی بہتری اور انسدادِ پولیو کے لیے پُر عزم ہے۔‘

    عامر کیانی کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے شعبۂ صحت میں بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کو سراہا، ڈاکٹر ٹیڈروس نے قومی انسدادِ خسرہ مہم کی کام یابی کی بھی تعریف کی۔

    وفاقی وزیرِ صحت نے مزید کہا کہ امید ہے ڈبلیو ایچ او انسدادِ پولیو و خسرہ کے لیے تعاون جاری رکھے گا، تحریکِ انصاف کی حکومت پولیو کے خاتمے کے لیے پُر عزم ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  وفاقی وزیرصحت کی سربراہ ڈبلیوایچ او سے ملاقات،شعبہ صحت میں بھرپور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق


    واضح رہے کہ دو دن قبل عالمی ادارۂ صحت ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس ایدھنم پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے تھے، گزشتہ روز انھوں نے پولیو ڈونر کانفرنس میں شرکت کی۔

    حکومت نے کی جانب سے 24 اکتوبر سے چلائی جانے والی ملک گیر قومی انسدادِ پولیو مہم کو عالمی ادارۂ صحت نے تاریخ کی کام یاب ترین مہم قرار دیا تھا، ڈونرز کانفرنس کا مقصد ڈونرز کو انسدادِ پولیو کے لیے پی ٹی آئی حکومت کی 3 سالہ ضرورتوں سے آگاہ کرنا تھا۔

  • حکومت نے پارے والے طبی آلات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا

    حکومت نے پارے والے طبی آلات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: حکومت نے صحت کے میدان میں ایک اور انقلابی قدم اٹھا لیا، پاکستان پارہ والے آلات پر پابندی لگانے والے ممالک میں شامل ہونے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے پارہ والے طبی آلات پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، دنیا کے صرف چند ممالک میں پارہ والے طبی آلات کے استعمال پر پابندی ہے۔

    [bs-quote quote=”چھ ماہ بعد تھرمامیٹر اور بی پی اپریٹس کے استعمال پر مکمل پابندی ہوگی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ صحت نے پارے پر پابندی کے لیے حکمتِ عملی تیار کر لی، وزیرِ صحت نے پارے پر پابندی کا فیصلہ ماہرینِ صحت کی سفارش پر کیا ہے۔

    کہا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے مرکری والے آلات کے استعمال پر پابندی بہ تدریج لگائی جائے گی، اور 6 ماہ بعد مرکری والے طبی آلات پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔

    ذرائع نے کہا کہ پارہ والے تھرمامیٹر اور بی پی اپریٹس کے استعمال پر پابندی ہوگی، دانتوں میں بھرائی کے لیے پارے کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔


    یہ بھی پڑھیں:  حکومت کا سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ


    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مرکری اور اس سے تیار شدہ طبی آلات نہ صرف صحت بلکہ ماحول کے لیے بھی دشمن ہیں، پارہ بچوں اور حاملہ خواتین کی صحت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزارتِ صحت مرکری پر پابندی سے متعلق صوبوں کو بھی ایک مراسلہ جلد ارسال کرے گی، جس میں صوبوں کو پابندی پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کی ہدایت کی جائے گی۔

    طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مرکری کے متبادل ذرائع والے طبی آلات اب مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ خیال رہے کہ ملک میں بچوں کے دانتوں میں پارہ کی بھرائی پر پہلے ہی پابندی عائد ہے۔

    یاد رہے کہ دو دن قبل حکومت پاکستان نے سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس متعارف کرا دیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے  صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ کاربونیٹڈ ڈرنکس پر بھی گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • حکومت کا سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    حکومت کا سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت نے صحت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے سگریٹ پینے والوں پر گناہ ٹیکس لگانے کا فیصلہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں سگریٹ نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے حکومت نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے اسموکرز پر گناہ ٹیکس عائد کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستان سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا دوسرا ملک بن جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ گناہ ٹیکس سے جمع شدہ آمدن شعبۂ صحت پر خرچ کی جائے گی۔

    ٹیکس کے نفاذ سے سگریٹ مزید مہنگی ہونے کا امکان ہے، وزارتِ صحت گناہ ٹیکس کے نفاذ سے متعلق مختلف آپشنز پر غور کر رہی ہے۔

    پاکستان سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا دوسرا ملک بن جائے گا، خیال رہے کہ فلپائن سگریٹ پر گناہ ٹیکس لگانے والا دنیا کا پہلا ملک ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں نسوار پر پابندی عائد


    وزارتِ قومی صحت میں اس معاملے پر مشاورت کا عمل جاری ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ گناہ ٹیکس آمدن وزیرِ اعظم ہیلتھ پروگرام کے تحت استعمال ہوگی۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گناہ ٹیکس سے ہونے والی آمدن اربوں روپے میں ہوگی، سگریٹ کی فی ڈبیا پر ٹیکس کی شرح 5 تا 15 روپے زیرِ غور ہے۔

    وزارتِ قومی صحت کے مطابق ملک میں سالانہ 4 ارب سے زائد سگریٹ کی ڈبیا فروخت ہوتی ہیں، اس طرح سِن ٹیکس کی مد میں سالانہ 50 ارب روپے تک آمدن متوقع ہے۔