Tag: وزارت قانون

  • آئی ایم ایف مشن مختلف امور کے جائزے کے لیے پاکستان پہنچ گیا

    آئی ایم ایف مشن مختلف امور کے جائزے کے لیے پاکستان پہنچ گیا

    آئی ایم ایف مشن نے مختلف امور کے جائزے کے لیے مشن پاکستان بھیجا ہے جس نے جمعرات 6 فروری کو اپنے کام کا آغاز کیا جو 14 فروری تک جاری رہے گا۔

    ذرائع کے مطابق وزارت قانون آئی ایم ایف وفد کو کرپشن کے خاتمے کے لیے قانون سازی پر بریفنگ دے گی، آئی ایم ایف وفد کو ایف اے ٹی ایف کے اہداف پر عمل درآمد سے آگاہ کیا جائے گا، وفد نیب، عدلیہ سمیت مختلف اداروں اور وزارتوں کے حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹی کرپشن اور اینٹی منی لانڈرنگ اقدامات بھی 7 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکیج کا حصہ ہے، وفد کی جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ حکام سے بھی ملاقات کا امکان ہے، عدلیہ کی آزادی اور ججوں کی تعیناتی کے طریقہ کار پر بات چیت کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے اس دورے کا مقصد قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کا جائزہ لینا ہے، عدالتی نظام میں آزادی کا جائزہ لینا بھی وفد کے مینڈیٹ میں شامل ہے۔

    وزارت خزانہ کے حکام نے آئی ایم ایف وفد کی آمد پر فی الحال تبصرے سے گریز کیا ہے۔

  • توانائی بچت مہم :  ملازمین پر بڑی پابندی عائد

    توانائی بچت مہم : ملازمین پر بڑی پابندی عائد

    اسلام آباد : وزارت قانون نے ملازمین کے دفاتر میں بغیر اجازت دیرتک بیٹھنے اور الیکٹرک ہیٹراستعمال کرنے پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے توانائی بچت مہم کیلئے افسران و ملازمین کو ہدایات جاری کر دیں۔

    ہدایت نامہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں جاری کیا گیا، جس میں ملازمین کے دفاتر میں بغیر اجازت دیر تک بیٹھنے، الیکٹرک ہیٹر استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    ہدایات میں کہا گیا ہے کہ ایئرکنڈیشن صبح گیارہ سے دن چار بجے تک استعمال نہیں کیا جا سکے گا۔

    ہدایت نامے میں کہنا ہے کہ ملازمین روشنی کیلئے کھڑکیاں اور دروازے کھلے رکھیں اور سردی سے بچنے کیلئے گرم کپڑے پہنیں۔ہدایت نامہ کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں جاری کیا گیا۔

    وفاقی کابینہ نے توانائی کی بچت کیلئے فوری اقدامات کی منظوری دی تھی اور وزیراعظم نے وفاق سمیت تمام اداروں کے دفاتر میں بجلی کےاستعمال میں 30 فیصد کمی لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام دفاترمیں برقی آلات کا غیرضروری استعمال بند کیا جائے۔

  • وزارت قانون کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ جاری

    وزارت قانون کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ جاری

    اسلام آباد: وزارت قانون کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ سامنے آگئی، 2 سال کے دوران انتظامی ٹربیونلز اور خصوصی عدالتوں میں جج تعینات کیے گئے جبکہ نئی خصوصی عدالتوں کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون کی 2 سالہ کارکردگی رپورٹ سامنے آگئی، 2 سال میں 27 ایکٹ آف پارلیمنٹ اور 39 آرڈیننس پیش کیے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق ای آفس نامی سافٹ ویئر تیار ہے لیکن اس کے لیے فنڈ دستیاب ہیں نہ ہی استعمال کے لیے کمپیوٹر، 2 سال کے دوران انتظامی ٹربیونلز اور خصوصی عدالتوں میں جج تعینات کیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ ملک بھر میں نئی خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، مختلف وزارتوں اور محکموں کو 600 مختلف امور پر قانونی رائے فراہم کی کی گئی جبکہ 641 عالمی معاہدے اور یادداشتوں کا جائزہ لیا گیا۔

    2 سال میں مختلف اداروں کے رولز کے جائزے کے لیے 4 ہزار 699 درخواستیں نمٹائی گئیں۔

    رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی توسیع کا کام جاری ہے، پارلیمان سے 345 پرائیوٹ ممبر بل جائزے کے لیے موصول ہوئے جبکہ وفاقی حکومت سے متعلقہ 9 ہزار 450 مقدمات مختلف عدالتوں میں جاری ہیں۔

  • وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی

    وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی

    اسلام آباد : وزارت قانون نے قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر قوانین میں تبدیلی کی ٹھان لی،  ترمیم کے بعد کرپشن مقدمات میں نامزدارکان کے پروڈکشن آرڈرجاری نہیں ہوسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے قومی اسمبلی کےپروڈکشن آرڈرقوانین میں تبدیلی کا فیصلہ کرلیا ہے، چندہفتوں میں قوانین میں تبدیلی کاڈرافٹ تیار کرلیا جائے گا۔

    ،ذرائع وزارت قانون کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کےقواعدوضوابط کےسیکشن108 میں ترمیم ہوگی، ترمیم کے بعد کرپشن مقدمات میں نامزدارکان کےپروڈکشن آرڈرجاری نہیں ہوسکیں گے

    وزارت قانون نے مسودے کی تیاری اسمبلی سیکریٹریٹ کی سفارش پر شروع کردی ہے۔

    یاد رہے جولائی میں وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہدایت کی تھی کہ اراکین پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق قوانین میں ترمیم کی جائے، جس کے بعد یہ معاملہ وزارت قانون کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں:  منی لانڈرنگ اور کرپٹ ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں، وزیراعظم

    اجلاس میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ منی لانڈرنگ اور اور کرپشن میں ملوث ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں اور نہ ایسے قیدیوں کو جیل میں سیاسی قیدی کا درجہ ملنا چاہیے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جن پر پیسے چوری کرنے کا الزام ہے وہ اسمبلی میں تقرریں کیسے کر سکتے ہیں، یہ ہمیں سلیکٹڈ کس منہ سے کہتے ہیں، یہ تاریخی خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں۔

  • وزارت قانون نے عوام کی آسانی کےلئے پاکستانی قوانین ویب سائٹ پر جاری کر دیئے

    وزارت قانون نے عوام کی آسانی کےلئے پاکستانی قوانین ویب سائٹ پر جاری کر دیئے

    اسلام آباد : وزیر قانون فروغ نسیم نے قیام پاکستان سے جمع شدہ آرکائیو کی اشاعت کے لئے ایپ لاؤنچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا عوام کی آسانی کےلئے قوانین ویب سائٹ پر جاری کر دیئے اور کہا دیوانی مقدمات کے فیصلے اب ایک سے ڈیڑھ سال میں ہوجائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر قانون فروغ نسیم ،معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان اور پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری کے ہمراہ اپنی وزارت کی کار کر دگی کے حوالے سے میڈیا بریفنگ دی، پریس کانفرنس کے آغاز پر معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہاکہ گلے سڑے نظام کے ساتھ چھٹکارا چاہنے والوں نے عمران خان کو مسیحا کے طور پر چنا.، حکومت نے وہ ریفارمز متعارف کرائیں جو پاکستان کی ضرورت تھیں، زیر اعظم کی ٹیم نے عوام کے ووٹ کے ساتھ انصاف کیا ہے؟۔

    وزیر قانون فروغ نسیم نے بتایا کہ سول پروسیجر میں ترمیم کو بل منظور ہوچکا ہے، تین اپوزیشن اراکین نے بھی بل کو سپورٹ کیا، سول ، دیوانی، زمینوں اور رینٹ مقدمات کے فیصلے اب سال ڈیڑھ سال میں ہوا کریں گے۔

    فروغ نسیم نے کہاکہ پاکستان کےقوانین اب لامنسٹری کی ویب سائٹ پرموجودہیں، 1946 سے لے کر 2018 تک پاکستانی قوانین کی آرکائیو تیار کرلی گئی ہے، آرکائیو میں آٹھ سو چوالیس قوانین موجود ہیں ، ایپ کاوزیراعظم سےاجازت لےکرافتتاح کریں گے۔

    خواتین کوحقوق کی ادائیگی کیلئے2ماہ کےاندرسہولتیں دی جائیں گی

    وزیرقانون کا کہنا تھا کہ لاءڈویژن نے اس سال بائیس قوانین ڈرافٹ کیے، ان میں سے سات قوانین پاس ہوگئے ہیں، سی سی ایل سی میں تراسی کیسز ہم نے اپروو کیے، لاءمنسٹری کے پاس ہزاروں کنٹریکٹ اور اوپینینز آئے ، وزارت قانون صبح سے رات تک کام کرتی ہے۔

    بےنامی پراپرٹی،ٹیکس چوروں کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائےگی

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی50فیصدآبادی خواتین پرمشتمل ہے ، خواتین کوحقوق کی ادائیگی کیلئے2ماہ کےاندرسہولتیں دی جائیں گی ، خواتین کی شکایت پر پولیس فوری معاملے کی چھان بین کرےگی،اس قانون کے تحت خواتین کو پراپرٹی میں حق ملے گا۔

    انہوں نے کہاکہ شواہد کیلئے الگ کمیشن بنےگا، ویڈیوسہولت بھی میسرہوگی، سی آرپی سی میں تبدیلی کے تحت دوسری اپیل نہیں کی جاسکےگی، سول پروسیجر میں ترمیم کا بھی بل تیار کیاگیاہے، بے نامی پراپرٹی،ٹیکس چوروں کیلئے ایک کمیٹی بنائی جائےگی اور بےنامی داروں کابتانےوالوں کانام صیغہ رازمیں رکھاجائےگا جبکہ بےنامی داروں کیخلاف کارروائی سےریکور رقم سے انعام بھی دیاجائے گا۔

    نئے قانون کے متعارف کروانے کے بعد وراثت کا سرٹیفکیٹ 15 روز کے اندر جاری کیا جاسکے گا

    وزیر قانون کاکہنا تھا کہ مستحق ناداراورغریب لوگوں کیلئےلیگل ایڈبنائی جائےگی، وراثت کاسرٹیفکیٹ15دن میں جاری کیاجاسکےگا، ویمن ایکشن پلان بل کی منظوری کیلئےاپوزیشن کا تعاون درکارہے، کرپشن کرکےبیرون ملک جانےوالے کیخلاف لیگل اسسٹنٹس کےتحت کارروائی ہوگی۔

    فروغ نسیم نے کہاکہ نیب قوانین پر ترمیم سے متعلق نیب سے میٹنگ ہوئی ہے ،میری چیئرمین نیب سے بھی انٹریکشن رہی ہے، چیف جسٹس کی تجویزہےنیب کی ضمانت کاقانون ٹرائل کورٹ کو ہوناچاہیے ، پلی بارگین سے متعلق بھی سپریم کورٹ کی کچھ ہدایات ہیں، نیب کےپلی بارگین سےمتعلق قانون میں بھی ترمیم کی جائےگی ۔

    نیب قوانین سے متعلق کچھ ترامیم ہیں جس پرمشاورت کی جائےگی

    ان کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ شخص کےخلاف نیب کی کارروائی ختم ہونی چاہیے، نیب میگاکرپشن اسکینڈلز کیخلاف بنا ان کا فوکس بھی اس پر ہوناچاہیے، نیب قوانین سے متعلق کچھ ترامیم ہیں جس پرمشاورت کی جائےگی۔

    فروغ نسیم نے کہاکہ جج ارشد ملک کے حوالے سے ہمارے پاس ایکٹنگ چیف جسٹس کا آرڈر آیا تھا، چیف جسٹس ہائی کورٹ واپس آ گئے ہیں وہ کوئی نیا آرڈر کریں گے تو ہم عمل کریں گے۔

    آخری وقت تک کشمیرکامقدمہ لڑاجائےگا

    انھوں نے مزید کہا مقبوضہ کشمیرہم سب کے دل کے بہت قریب ہے، آخری وقت تک کشمیرکامقدمہ لڑا جائےگا، پاکستان کی جانب سےڈپلومیسی کاسلسلہ جاری ہے، ڈپلومیسی کا نتیجہ یہ نکلا کہ یواین سیکیورٹی کونسل نےاجلاس کیا، ایک مسئلہ کشمیر اور دوسراانسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کا بیان دھمکی کےمترادف ہے۔

  • حکومت کا سائبر کرائم قانون میں ترمیم لانے کا فیصلہ، ڈرافٹ تیار

    حکومت کا سائبر کرائم قانون میں ترمیم لانے کا فیصلہ، ڈرافٹ تیار

    اسلام آباد: حکومت نے سائبر کرائم قانون میں ترمیم لانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس سلسلے میں وزارتِ قانون نے ترامیم پر مبنی ڈرافٹ بھی تیار کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کچھ دن قبل سائبر کرائم کے حوالے سے نئے رولز بنائے گئے ہیں، سائبر کرائم قانون میں ترمیم لائی جا رہی ہے۔

    فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے بھی اس سلسلے میں کام کرنے کی ہدایت ہے، رولز کو حتمی شکل دیتے ہی ترمیمی مسودہ کابینہ میں پیش کر دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ نئے رولز سے قانون میں موجود بہت سی خامیاں دور اور چیزیں بہتر ہو جائیں گی، سائبر کرائم قانون کو بیلنس کرنے کی ضرورت تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  کراچی، ایف آئی اے سائبر کرائم سیل کی کارروائی، خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    وزیر قانون کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمیں اظہار رائے کی آزادی اور بنیادی و انسانی حقوق کو بھی دیکھنا ہے، آزادیٔ اظہارِ رائے پر قدغن نہیں ہونی چاہیے، تاہم ریاست مخالف اور غلط خبروں کی حوصلہ شکنی بھی ضروری ہے۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ 70 سالہ تاریخ ہے، قوانین ارتقائی عمل سے گزرتے رہتے ہیں، قوانین میں موجود سقم کو دور کیا جاتا ہے، اس وقت نئے رولز پر کھل کر بات نہیں کر سکتا جب تک منظوری نہ ہو جائے۔

  • پاکستانی عدالتوں میں  3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مقدمات  زیر التو

    پاکستانی عدالتوں میں 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مقدمات زیر التو

    اسلام آباد : وزارت قانون کا کہنا ہے کہ  پاکستانی عدالتوں میں زیر التوامقدمات کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار چار سو چوہتر تک جا پہنچی جبکہ صرف سپریم کورٹ میں انتالیس ہزارسات سو مقدمات زیرالتوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدالتوں میں زیر التوامقدمات کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کردی گئی، وزارت قانون کی جانب سےبتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس میں زیر التوامقدمات کی تعداد تین لاکھ پچاس ہزار چار سو چوہترہے۔

    [bs-quote quote=”سپریم کورٹ میں 39 ہزار700 مقدمات زیرالتوا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    وزارت قانون نے بتایا 15 اکتوبر 2018 تک سپریم کورٹ میں انتالیس ہزارسات سو مقدمات زیرالتوا تھے، لاہور ہائی کورٹ میں ایک لاکھ پینسٹھ ہزار آٹھ سو مقدمات اور سندھ ہائی کورٹ میں اکیانوے ہزار پانچ سو جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سترہ ہزار مقدمات زیر التوا ہیں۔

    سینیٹ میں پیش کی گئی تفصیلات میں کہا گیا ہے کہ پشاور ہائی کورٹ میں 29 ہزار 4 سو چوالیس مقدمات اور بلوچستان ہائی کورٹ میں 6 ہزار 852مقدمات زیر التوا ہے۔

    مزید پڑھیں : لوگ چیخ چیخ کر مر جاتے ہیں مگر انصاف نہیں ملتا، اب سب ججز کا احتساب ہوگا، چیف جسٹس

    یاد ررہے چیف جسٹس ثاقب نثا‌‌ر نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر چکے ہیں کہ سب ججز کا احتساب ہو گا، لوگ چیخ چیخ کرمررہےہیں انصاف نہیں مل رہا، سپریم کورٹ کے بینچ نمبر ون نے سات ہزار کیس نمٹانے ہیں ججز سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیں بیس کیس نمبٹائے ہیں کم کیسز کے فیصلے کرنے والے ججز کے خلاف بھی آرٹیکل دو سو نو کے تحت کاروائی ہوگی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا آج سب سے زیادہ تنخواہ جج کی ہے لیکن ججز کے پاس مقدمات کئی کئی دن زیر التواء رہتے ہیں۔ جب جج ذمہ داری پورے نہیں کریں گے تو فیصلوں میں تاخیر ہو گی۔ ججز کئی کئی دن تک مقدمات کی سنوائی نہیں کرتے ہیں اور تاریخیں ڈال دی جاتی ہیں، ججز پوری ایمانداری سے فیصلے کریں۔

  • وزارت قانون کی فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم کو تجاویز

    وزارت قانون کی فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم کو تجاویز

    اسلام آباد: وزارت قانون نے فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم کو تجاویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کی تعریف واضح کی جائے تاکہ انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر کیسز کا بوجھ کم ہو۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے فوجداری قوانین میں اصلاحات کے لیے وزیر اعظم کو تجاویز ارسال کی ہیں۔ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اصلاحات اور ان کی عملدر آمد کے لیے 100 دن سے زائد کا وقت درکار ہے۔

    وزارت قانون کا کہنا ہے کہ فوجداری قوانین کے حوالے سے مشکلات زیادہ ہیں، بہتر تفتیش نہ ہونے سے ملزم ریلیف لینے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ تھانہ محرر، ایس ایچ او کی ایف آئی آرز میں قانونی سقم عمومی ہوتا ہے، کیسز کی تفتیش میں بھی سقم پائے جاتے ہیں۔

    وزارت قانون کی جانب سے ارسال کی گئی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ تفتیش جامع اور مؤثر نہ ہونے سے چالان پیش کرنے میں تاخیر ہوتی ہے۔ پراسیکیوشن کی عدالتوں میں عدم حاضری بھی کیسز التوا کا باعث ہے۔ وفاقی سطح پر پولیس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے جبکہ پولیس کی بہتر تربیت، قوانین سے مکمل آگاہی بھی اصلاحات میں شامل ہیں۔

    وزارت قانون نے تجویز دی ہے کہ قانون سازی کی اجازت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔ دفعہ 22 اے ایف آئی آر کے لیے عدالتوں سے رجوع کرنے سے متعلق ہے۔ دفعہ 22 اے کے باعث ریگولر کیسز التوا کا شکار ہوجاتے ہیں۔ مذکورہ دفعہ کے خاتمے سے سیشن کورٹ کا 70 فیصد وقت بچ سکتا ہے۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وقت میں بچت کے باعث ریگولر کیسز پر پیش رفت تیز ہو سکے گی۔

    وزارت قانون نے دہشت گردی کی تعریف بھی واضح کرنے کی تجویز دے دی۔ دہشت گردی کی تعریف تبدیل ہونے سے عام عدالتیں روزمرہ کے کیس سنیں گی اور انسداد دہشت گردی کی عدالتوں پر کیسز کا بوجھ کم ہوگا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سمری تیار

    پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سمری تیار

    اسلام آباد : پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت پٹرولیم کو موصول ہو گئی ہے، سمری میں یکم جنوری سے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔

    وزارت پیٹرولیم کو ارسال کردہ پیٹرول مصنوعات میں اضافے کی سمری میں پٹرول 31 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل 3 روپے 94 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی سفارش کی گئی ہے جب کہ مٹی کا تیل6 روپے 93 پیسے فی لیٹر، اور لائٹ ڈیزل 3 روپے 48 پیسے فی لیٹر مہنگا کرنے کی سفارش رکھی گئی ہے۔

    اسی سے متعلق : نیپرا، اوگرا سمیت 5 ریگولیٹری اتھارٹیز، وزارتوں کے ماتحت

    وزارت خزانہ وزارت پیٹرولیم کو ارسال کردہ یٹرولیم مصنوعات سے متعلق کو سمری کو وزیر اعظم کی منظوری کے لیے وزیراعظم سیکریٹیریٹ بھیجوائے گی جہاں وزیراعظم کی منظوری کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا حتمی اعلان 31دسمبر کو کیا جائے گا۔

    واضح رہے اوگرا سمیت پانچ ریگولیٹری اتھارٹیز کو متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کردیا گیا تھا جس کے بعد وزارت پٹرولیم نے اوگرا کا انتظامی کنٹرول سنھال لیا ہے جب کہ وزارت پٹرولیم کے ریٹائرڈ ممبر برائے گیس عامر نسیم کو دوبارہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر پٹرولیم کی منظوری کے بعدعامر نسیم کو دوبارہ تعینات کرنے کی سمری وزیراعظم ہاؤس کو ارسال کردی گئی ہے ، جہاں وزیراعظم عامر نسیم کی دوبارہ تعیناتی کی باضابطہ منظوری دیں گے۔

    دوسری جانب وزارت قانون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر نسیم 22 دسمبر کو مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہوچکے ہیں اور ریٹائرڈ ممبر کو دوبارہ تقرر کرنا خلاف قانون ہے۔

  • رانا مشہود سےوزارت قانون پنجاب کاقلمدان واپس

    رانا مشہود سےوزارت قانون پنجاب کاقلمدان واپس

    لاہور: رانا مشہود سےوزارت قانون پنجاب کاقلمدان واپس لے لیاگیا۔ اے آروائی نیوز کے پروگرام کھرا سچ میں رانا مشہودسے متعلق اہم انکشافات کئے گئے تھے۔وزیراعلیٰ شہبازشریف  نےپنجاب کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کا فیصلہ کرلیا ہے ۔

    پہلے مرحلےمیں وزیر قانون کاچارج رانا مشہوداحمدخان سے لے کر وزیرخزانہ میاں مجتبیٰ شجاع اُلرحمن کو دے دیا گیا ہے رانامشہود کی تبدیلی کو اے آروائی کے پروگرام کھرا سچ میں اُن کاویڈیو اسکینڈل سامنے آنے کے تناظر میں دیکھاجارہا ہے۔جس میں وہ ایک شخص عاصم ملک سے ایک بڑی رقم کا چیک وصول کرتے نظر آرہے ہیں۔

    ایک دوسری ویڈیو میں رانا مشہود جعلی پولیس مقابلوں کا اعتراف بھی کرتے نظر آتے ہیں، رانامشہود کو وزارت سے ہٹائےجانے کے فیصلے کی خبر بھی چند روز قبل اے آروائی ہی نے سب سے پہلے نشر کی تھی۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعلٰیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنے پاس موجود وزارت داخلہ کا قلمدان وزیر ماحولیات کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کودے دیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ایک ہفتے میں خوشاب، بوریوالہ اوررحیم یارخان سے تعلق رکھنے والے وزراء سے قلمدان واپس لیے جانے کا امکان ہے۔

    علاوہ ازیں  لیگی رہنماء زعیم قادری، عائشہ غوث اور رانا ارشد سمیت نئے ارکان کی کابینہ میں شمولیت متوقع ہے۔