Tag: وزارت پانی و بجلی

  • 33 آئی پی پیز نے ایک سال میں 9 کھرب سے زائد بٹورے، وزارت پانی و بجلی کا انکشاف

    33 آئی پی پیز نے ایک سال میں 9 کھرب سے زائد بٹورے، وزارت پانی و بجلی کا انکشاف

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزارت پانی و بجلی نے انکشاف کیا ہے کہ 33 آئی پی پیز نے 9 کھرب 79 ارب سے زائد رقم بٹوری۔

    وزارت پانی و بجلی کی جانب سے قومی اسمبلی اجلاس میں تحریری جواب جمع کرایا گیا، جس میں ملک بھر میں 33 آئی پی پیز کی طرف سے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں بھاری وصولیوں کا انکشاف سامنے آیا، 33 آئی پی پیز نے 9 کھرب 79 ارب 29 کروڑ 70 لاکھ روپے وصول کیے۔

    تحریری جواب میں بتایا گیا کہ آئی پی پیز نے جولائی 2023 سے جون 2024 تک کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں رقم وصول کی، چائنہ پاور حب جنریشن کمپنی نے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں 137 ارب وصول کیے۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

    ہیونخ شندوم انرجی نے 113 ارب روپے کیپسٹی پیمنٹس مد میں وصول کیے، پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی نے کیپسٹی پیمنٹس مد میں 120 ارب 37 کروڑ روپے وصول کیے۔

    کوئلے سے چلنے والی 8 آئی پی پیز نے 7 کھرب 18 ارب کیپسٹی پیمنٹس مد میں وصول کیے، گیس سے چلنے والی 11 آئی پی پیز نے کیپسٹی پیمنٹس مد میں 72 ارب 63 کروڑ روپے وصول کیے۔

    تحریری جواب میں مزید بتایا گیا کہ پن بجلی سے چلنے والی 3 آئی پی پیز نے 106 ارب روپے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں وصول کیے، فرنس آئل سے چلنے والی 11 آئی پی پیز نے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں 81 ارب 60 کروڑ جھولی میں ڈالے۔

  • بجلی کی طلب بڑھنے پر لوڈ شیڈنگ کرنا پڑی، وزارت پانی و بجلی

    بجلی کی طلب بڑھنے پر لوڈ شیڈنگ کرنا پڑی، وزارت پانی و بجلی

    اسلام آباد: وزارت پانی و بجلی نے لوڈ شیڈنگ میں اضافے پر قوم سے معافی مانگ لی اور کہا ہے کہ بجلی کی طلب بڑھنے پرلوڈ شیڈنگ کرنی پڑی۔

    وزارت پانی و بجلی کے ترجمان نے کہا ہے کہ مارچ کے آخری ہفتے میں ہائیڈل پیداوار میں غیرمعمولی کمی ہوئی، 28 مارچ کو پن بجلی کی پیداوار 1410 میگا واٹ تھی، گرمی کی شدت میں اضافے سے طلب میں بھی اضافہ ہوا۔

    ترجمان کے مطابق طلب بڑھنے اور پیداوار میں کمی سےعوام کو لوڈشیڈنگ برداشت کرنا پڑی، لوڈ شیڈنگ کا نیا شیڈول بھی ترتیب دے دیا گیا ہے تاکہ غیر اعلانیہ  لوڈ شیڈنگ نہ ہو۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ شہروں میں 4، دیہات میں6 گھنٹے یومیہ لوڈ شیڈنگ ہوگی۔

    اس بار ن لیگ کو لوڈ شیڈنگ پر سیاست نہیں کرنے دیں گے، پیپلز پارٹی

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بار ن لیگ کو لوڈ شیڈنگ پر سیاست نہیں کرنے دیں گے۔

    اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ تجربہ کار معاشی ٹیم کی کار کردگی کا پول کھل گیا، ملک بھر میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ 18 گھنٹے سے بڑھ گیا،دیہی علاقوں میں 20 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چار سال بعد بھی لوڈ شیڈنگ کا جن بےقابو ہے،ن لیگ کو اس بار لوڈ شیڈنگ پر سیاست نہیں کرنے دیں گے،عوام ن لیگ سے پوچھے 4 سال میں لوڈ شیڈنگ کم کیوں نہیں ہوئی؟

    انہوں نے کہا کہ لوڈ شیڈنگ پر اربوں روپے کے اشتہارات چلائے جارہے ہیں، قومی خزانے کو ضائع کرنے کا کوئی حساب کتاب نہیں۔

  • سانحہ سہون کے ذمہ دار ہم نہیں، سیکیورٹی نامکمل تھی، وزارت پانی و بجلی

    سانحہ سہون کے ذمہ دار ہم نہیں، سیکیورٹی نامکمل تھی، وزارت پانی و بجلی

    اسلام آباد: وزارت پانی و بجلی نے درگاہ لعل شہباز قلندرؒ کی بجلی منقطع کرنے سے متعلق وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ غفلت کا مرتکب ہمیں قرار نہ دیا جائے، حادثے والے دن درگاہ پر انتظامات نامکمل تھے، انتظامیہ حساس مقامات اور درگاہوں کی سیکیورٹی کے لیے انتظامات کرے۔


    یہ پڑھیں: سہون حملہ: شہدا کی تعداد 90 ہوگئی، 343 زخمی، 73 کی حالت نازک


    جاری کردہ بیان میں وزارت پانی و بجلی نے کہا ہے کہ درگاہ حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی انتظامیہ نے بجلی کا غیر قانونی استعمال کیا،درگارہ کی بجلی دکانوں سمیت دیگر مقاصد کے لیے استعمال کی گئی جس کے باعث بل کئی ملین روپے ہوگیا جو ادا نہیں کیا گیا۔

    ترجمان نے بتایا کہ سندھ حکومت نے سال 2011 میں حیسکو کو بل دینے سے انکار کیا، درگاہ شریف کے لیے بجلی کا خصوصی فیڈر بنایا گیا،سال 2015 میں خصوصی فیڈر سے بجلی کی فراہمی معطل کی تاہم سندھ حکومت کی درخواست پر درگاہ کا لوڈ دیگر فیڈر پر منتقل کیا جس پر معمول کے مطابق لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے۔

    وزارت پانی و بجلی نے کہا کہ واقعے والے دن بھی معمول کے مطابق چھ بجے لوڈ شیڈنگ ہوئی، حادثے کے دن بھی سیکیورٹی انتظامات پورے نہیں تھے،درگاہ انتظامیہ نے متبادل طریقے سے بجلی کی فراہمی کا پلان مرتب نہیں کیا اپنی غفلت پر وزارت پانی و بجلی کو ناکامی کا ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے، صوبائی انتظامیہ درگاہوں اور حساس مقامات کی سیکیورٹی یقینی بنائے۔

    اسی سے متعلق: سہون: درگاہ کی بجلی چوری، بل 4 کروڑ تک پہنچ گیا

     یاد رہے کہ درگاہ لعل شہباز قلندرؒ کی بجلی چوری ہونے کا انکشاف ہوا تھا جس کے باعث درگاہ کا بل 4 کروڑ تک پہنچ گیا، دھماکے کے وقت بجلی اسی وجہ سے بند تھی۔
  • کراچی کے لیے مہنگی بجلی، وزارت پانی و بجلی اور نیپرا میں ٹھن گئی

    کراچی کے لیے مہنگی بجلی، وزارت پانی و بجلی اور نیپرا میں ٹھن گئی

    اسلام آباد: وزارت پانی و بجلی نے سنہ 2014 میں اوور بلنگ کے معاملے پر کے الیکٹرک کے خلاف تحقیقات پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔ کراچی کے صارفین کو مہنگی بجلی کی فروخت پر وزارت پانی و بجلی اور نیپرا کے درمیان ٹھن گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے سنہ 2014 میں اوور بلنگ کے معاملے پر کی جانے والی نیپرا کی تحقیقات اور جواب کو رد کر دیا۔

    وزارت پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے مطمئن نہیں۔ وزارت نے نیپرا کو کثیر سالہ ٹیرف کی کوتاہیوں اور دیگر قانونی دشواریوں کو دور کرنے کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ نیپرا نے کے الیکٹرک کو سنہ 2014 میں اوور بلنگ پر کلین چٹ دی تھی۔ وزارت پانی و بجلی کا کہنا ہے کہ اوور بلنگ سے کراچی کے صارفین کو مہنگی بجلی خریدنی پڑی، ان سے اربوں روپے زائد وصول کیے گئے۔

    وزارت پانی و بجلی کا کہنا تھا کہ ناجائز منافع خوری کو روکنا قومی مفاد میں ہے۔ وزارت پانی و بجلی کی جانب سے کے الیکٹرک کی زائد منافع خوری اور خراب کارکردگی کا احتساب نہ ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی۔

  • حیسکو اور سیپکو سندھ سے چلے جائیں، مراد علی شاہ

    حیسکو اور سیپکو سندھ سے چلے جائیں، مراد علی شاہ

    کراچی : وزیرِاعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے وفاقی وزارتِ پانی و بجلی کی ناقص کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کو بجلی نہیں دے سکتے تو یہاں سے چلے جائیں۔

    وہ سندھ اسمبلی میں خطاب کر رہے تھے، انہوں نے حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی اور سکھر الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی کے حوالے سے عوامی شکایات پر کان نہ دھرنے پر دونوں اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ حیسکو اور سیپکو ہمارے صوبے کو بجلی نہیں دے سکتےتو اپنا سامان اٹھائیں اور یہاں سے چلے جائیں کیوں کہ یہ دونوں ادارے عوام کے لیے مفید ہونے کے بجائے مشکلات کا باعث بن رہے ہیں۔

    انہوں نے وفاق کی جانب سے نظر انداز کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجلی بحران سے نمٹنے کے لیے سندھ کو درکار وسائل سے محروم اور اختیارات استعمال کرنے سے سے روکا جا رہا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاق وزارت پانی و بجلی سندھ کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہا ہے جب کہ وزیر مملکت موصوف الٹا سندھ کے باسیوں پر ہی برس پڑتے ہیں۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے سندھ میں بجلی کے بحران کی ذمہ داری سندھ حکومت پر ڈالتے ہوئے سخت تنقید کا مظاہرہ کیا تھا۔

  • لیسکو اور حیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز عہدوں سے برطرف

    لیسکو اور حیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز عہدوں سے برطرف

    لاہور: وزارت پانی و بجلی نے لیسکو اور حیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز) کو ان کے عہدے سے ہٹا کر نئی تعیناتیاں کردیں۔

    لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو قیصر زمان کو انکے عہدے سے ہٹادیا گیا، انکی جگہ جنرل مینجر ٹیکنیکل چودھری محمد انور کو قائم مقام لیسکو چیف تعینات کردیا گیا۔

    وزارت پانی و بجلی نے چند ہفتے قبل قیصر زمان کو مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد تاحکم ثانی کام جاری رکھنے کی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قیصر زمان کو ہٹانے کی وجہ صارفین کو کروڑوں روپے کے اضافی بل، ناقص کارکردگی، گرڈ اسٹیشنز کی کئی کئی روز خرابی بتائی گئی ہے۔

    حیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز اختر رندھاوا کی جگہ چیف انجینئر اسد اللہ خان کو چیف ایگزیکٹو بنا دیا گیا ہے۔

    وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے پیر کو لیسکو کا اچانک دورہ کیا تھا سائلین کی جانب سے اوور بلنگ، غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ اور کرپشن کی شکایات کے انبار لگ گئے تھے اور اسی تناظر میں ایک ایس ای اور ایس ڈی او کو بھی معطل کیا گیا تھا۔

  • بجلی کے صارفین پر 142 ارب کا بوجھ ڈالنے کی درخواست مسترد

    بجلی کے صارفین پر 142 ارب کا بوجھ ڈالنے کی درخواست مسترد

    کراچی: نیشنل الیکٹرک پاور اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے 142 ارب روپے وصولی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی کا بوجھ صارفین پر نہیں ڈالا جاسکتا، یہ بوجھ منتقل کرنا سراسر ناانصافی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے نیپرا سے درخواست کی تھی کہ 142 ارب روپے کا بوجھ صارفین پر متنقل کردیا جائے اور یہ درخواست بجلی کی چوری اور گزشتہ سال کی ایڈجسٹمنٹ کے نام پر کی گئی تھی۔

    نیپرا نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ بجلی کی چوری کا بوجھ اٹھانے والے صارفین پر یہ مزید بوجھ ڈالنا سراسر ناانصافی ہے اس لیے درخواست نامنظور کی جاتی ہے ۔

    نیپرا نے مزید کہا ہے کہ تقسیم کار کمپنیوں کی نااہلی کا بوجھ صارفین پر منتقل نہیں کیا جاسکتا۔

    واضح رہے کہ یہ درخواست منظور کرلی جاتی تو بل ادا کرنے والے صارفین سے مزید 142 ارب روپے وصول کیے جاتے۔