Tag: وزارت پٹرولیم

  • گیس کی قمیت میں بھی اضافہ ہونے والا ہے

    گیس کی قمیت میں بھی اضافہ ہونے والا ہے

    اسلام آباد : بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نئے اقتصادی جائزہ سے پہلے کھاد کے کارخانوں کے لیے گیس مہنگی ہونے کا امکان ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت پٹرولیم نے رواں ماہ گیس کی قیمت میں اضافے کی سمری تیارکرلی ہے۔

    ذرائع کے مطابق نگران حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بجلی اور ایل پی جی کے بعد اب گیس کی قمیت میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

    ، کھاد کے کارخانوں کیلئے گیس 40 سے 50 فیصد مہنگی کی جائے گی، نئی قیمتوں کا اطلاق جون کے بجائے یکم اکتوبر سے ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق گیس کی قیمت 302 روپے سے بڑھ کر 600روپے فی ایم ایم بی ٹو یو ہونے کا امکان ہے۔

    اس کے علاوہ کھاد کارخانوں کو گیس 1580 روپے میں ملے گی، فیڈ اسٹاک سے متعلق کھاد کارخانوں کیلئے قیمت میں 556 روپے اضافہ متوقع ہے۔

    یاد رہے کہ گیس کا شعبہ پہلے ہی 2.7 کھرب روپے کے سود سمیت قرضوں کے بوجھ تلہے دبا ہوا ہے۔ گیس کے نرخوں میں آخری ترمیم 13 فروری 2023 کو کی گئی تھی جب پی ڈی ایم حکومت نے یکم جنوری 2023 سے صارفین سے 340 ارب روپے وصول کرنے کے لیے قدرتی گیس کی قیمتوں میں 113 فیصد تک اضافے کی منظوری دی تھی۔

  • کیکڑا ون میں تیل اور گیس، مزید 55 میٹر کھدائی کی جائے گی

    کیکڑا ون میں تیل اور گیس، مزید 55 میٹر کھدائی کی جائے گی

    اسلام آباد: وزارت پٹرولیم نے کیکڑا ون میں تیل اور گیس نہ ملنے کی تصدیق کر دی ہے تاہم ترجمان نے کہا ہے کہ ابھی 55 میٹر مزید کھدائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزارتِ پٹرولیم نے تصدیق کر دی ہے کہ سمندر میں تیل اور گیس کے ذخائر نہیں ملے، 55 میٹر مزید کھدائی کے بعد کنواں بند کر دیا جائے گا۔

    ترجمان وزارت پٹرولیم نے کہا کہ کیکڑا ون میں موجود ذخائر میں پانی کا تناسب زیادہ ہے، ہائیڈرو کاربن کا مطلوبہ ذخیرہ نہ مل سکا۔

    پیٹرولیم ڈویژن کے ترجمان نے کہا کہ کنوئیں کی گہرائی 5634 میٹر ہے، مزید پچپن میٹر کھدائی کر کے دیکھا جائے گا اس کے بعد کنواں بند کر دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  تیل و گیس کے ذخائر: چند دنوں میں قوم کو بڑی خوشخبری ملنے والی ہے، عمران خان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزارت پٹرولیم کے اعلیٰ‌ حکام نے ڈرلنگ روکنے کی تصدیق کر دی تھی اور ابتدائی نتائج سے ڈی جی پٹرولیم کو آگاہ کر دیا گیا تھا۔

    اسی طرح کی ایک کوشش ماضی میں بھی کی گئی تھی جو نا کامی سے دوچار ہو گئی تھی۔

    سمندر میں کیکڑا ون کے مقام پر ڈرلنگ کے لیے اٹلی کی کمپنی ای این آئی اور امریکی کمپنی ایگزون موبل کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، اس منصوبے میں او جی ڈی سی اور پی پی ایل شامل تھے، ڈرلنگ کے منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان کا اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ

    وزیراعظم عمران خان کا اسد عمر کو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کارکردگی پر اسد عمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم جبکہ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمے داریاں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزرا کی کارکردگی پر نظرثانی کا انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے پانچ وفاقی وزارتوں کے قلمدانوں میں ردوبدل کا فیصلہ کرلیا ہے، وزیر خزانہ، داخلہ اور پٹرولیم کے وزرا کے قلمدان تبدیل کئے جائیں گے۔

    اسدعمر کو وزارت خزانہ اور وزیر پٹرولیم غلام سرور سے قلمدان واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا، اسدعمرکو وزارت خزانہ سے ہٹا کر وزارت پٹرولیم دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وزارت خزانہ کیلئے ٹیکنو کریٹ مشیر تعینات کئے جانے کا امکان ہے۔

    وزیر ملکت داخلہ شہریارآفریدی کی جگہ اعجاز شاہ کو ذمہ داریاں دینے کا فیصلہ متوقع ہے جبکہ چیئرمین ایف بی آرکوعہدےسےہٹائےجانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے فیصلہ وزرا کی کارکردگی کومدنظر رکھ کرکیاگیا ہے ، ریلوے، توانائی، مواصلات کے وزیروں کی کارکردگی اچھی رہی۔

    یاد رہے 29 مارچ کو وزیراعظم عمران خان نے وزارتوں کی کارکردگی کا سہ ماہی جائزہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ طلب کی تھی، جس میں نومبر2018 سے اب تک کی کابینہ کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔

    اس ضمن میں کابینہ میں شامل تمام وزیروں کو متعلقہ محکموں کی تیاری کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا، وزارتوں کو رپورٹ پر بریفنگ کے لیے 30 منٹ کا وقت دیا جائے گا، جس کے بعد وزیر اعظم وزرا سے سوال جواب بھی کریں گے۔

    مزید پڑھیں : سہ ماہی کارکردگی، وزیراعظم عمران خان نے وزرا سے کارکردگی رپورٹ طلب کرلی

    خیال رہے کہ نئے پاکستان میں حکومت نے سو دن پورے ہونے پر کابینہ اراکین کی کارکردگی کا جائزہ لیا تھا، جس کے تحت تمام وزیروں نے رپورٹس وزیراعظم کو ارسال کی تھیں۔

    رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ تمام وزرا کی کارکردگی مجموعی طور پر بہتر رہی جبکہ وفاقی وزیر مراد سعید اور شیخ رشید کے اقدامات قابل ذکر رہے تھے۔ دونوں وفاقی وزراء نے سو روزہ اہداف بر وقت مکمل کیے ، شیخ رشید نے وزارت میں 2 ارب ،مراد سعید نے 3 ارب سے زائد کی آمدن کا ریکارڈ بنایا تھا۔

    سفارت کاری اور غیر ملکی رابطوں کے حوالے سے وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی کارکردگی بھی شاندار رہی تھی جبکہ وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی تجاوزات کے خلاف آپریشن اور سرکاری اراضی واگزار کرانے میں سرفہرست تھے۔

    اسی طرح وفاقی وزیر آبی منصوبہ بندی فیصل واوڈا نے بھی مطلوبہ اہداف حاصل کر لئے تھے، 40 روزہ وزارت میں داسو ڈیم اور پانی چوری کی روک تھام کے لئے ہنگامی اقدامات کئے گئے اور ملک میں پہلی بار صوبوں کو ٹیلی میٹرز کی تنصیب پر راضی کیا گیا تھا۔

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت پٹرولیم کوارسال

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت پٹرولیم کوارسال

    اسلام آباد: اوگرا نے یکم اکتوبر سے پٹرول سمیت دیگر پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی سمری وزارت پٹرولیم کوبھیج دی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق اوگرا نے پٹرول 10پیسے، مٹی کا تیل 2روپے اکہتر پیسے مہنگا کرنے، جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 28پیسے فی لٹر کمی کی تجویز ہے۔

    ذرائع کے مطابق سمری میں یکم اکتوبر سے 10پیسے اضافے سے پٹرول کی نئی قیمت 64روپے 37پیسے فی لٹر،جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 28پیسے کمی کے ساتھ نئی قیمت 72روپے24پیسے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔

    مزید پڑھیں: اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے کی سمری ارسال کر دی

    مٹی کا تیل 2روپے 71پیسے اضافے سے نئی قیمت 45روپے 96پیسے فی لیٹر۔ایچ او بی سی3روپے 55پیسے اضافے سے نئی قیمت 76روپے 13پیسے فی لیٹر جبکہ لائٹ ڈیزل ایک روپے 81پیسے اضافے سےنئی قیمت 45روپے 15پیسے مقرر کرنے کی تجویزہے۔

    واضح رہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا حتمی فیصلہ وزارت خزانہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے کرے گی۔