Tag: وزرائے اعلیٰ

  • بھارت کے سب سے امیر، غریب اور مقروض وزرائے اعلیٰ کون؟ دلچسپ رپورٹ

    بھارت کے سب سے امیر، غریب اور مقروض وزرائے اعلیٰ کون؟ دلچسپ رپورٹ

    آپ بہت سے امیر سیاستدانوں کو جانتے ہوں گے لیکن کیا آپ بھارت کے سب سے امیر اور سب سے غریب اور مقروض وزرائے اعلیٰ کو جانتے ہیں؟

    دنیا بھر میں سیاستدانوں کی اکثریت مالی طور پر خوشحال ہوتی ہے۔ پڑوسی ملک بھارت میں بھی سیاستدان خوشحال زندگی گزارتے ہیں لیکن اسی ملک میں جہاں ایک ریاست کے وزیراعلیٰ سب سے امیر ترین ہیں تو وہیں دوسری ریاست کی وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز شخصیت سب سے غریب ہے۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این چندرا بابو نائیڈو بھارت کے امیر ترین چیف منسٹر ہیں جب کہ ریاست مغربی بنگال کی ممتا بینر جی سب سے غریب وزیر اعلیٰ ہیں۔

    ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی ایک رپورٹ کے مطابق این چندرا بابو نائیڈو 931 کروڑ بھارتی روپے کے اثاثوں کے ساتھ امیر ترین وزیر اعلیٰ ہیں جب کہ ممتا بینر جی کے اثاثوں کی مالیت صرف 15 لاکھ روپے ہیں۔

    اسی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی کُل 31 ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کے مجموعی اثاثوں کی مالیت 1630 کروڑ روپے ہیں اور این چندرا بابو کے اثاثے بقیہ 30 وزرائے اعلیٰ سے بھی زیادہ ہیں۔

    ارونا چل پردیش کے پیما کھنڈو دوسرے امیر ترین وزیر اعلیٰ ہیں جن کے اثاثوں کی مالیت 332 کروڑ روپے سے زائد ہے جب کہ کرناٹک کے سدارامیا 51 کروڑ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ کیرالا کے پینارائی وجین کے اثاثے 1.18 کروڑ روپے ہیں۔

    دوسری جانب مذکورہ وزرائے اعلیٰ میں سب سے زیادہ مقروض ارونا چل پردیش کے وزیر اعلیٰ ہیما کھنڈو ہیں، جن پر 180 کروڑ روپے قرضہ ہے۔ سدارامیا پر 23 کروڑ جب کہ امیر ترین وزیر اعلیٰ چندرابابو نائیڈو پر 10 کروڑ روپے سے زائد کا قرضہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 42 فیصد وزرائے اعلیٰ نے اپنے خلاف مجرمانہ مقدمات ظاہر کیے ہیں، جب کہ 32 فیصد نے سنگین نوعیت کے مقدمات کا اعتراف کیا ہے، جن میں قتل کی کوشش، اغوا، رشوت اور دھمکی شامل ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف منسٹرس کے اثاثوں کی اوسط مالیت 52.59 کروڑ روپے ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت کی فی کس قومی آمدنی 2023-2024 کے لیے تقریباً 1,85,854 روپے تھی جب کہ چیف منسٹرز کی اوسط ذاتی آمدنی 13,64,310 روپے ہے، جو بھارت کی اوسط فی کس آمدنی سے 7.3 گنا زیادہ ہے۔

  • 4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے

    4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے 4 سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں سابق وزرائے اعلیٰ سے تاحیات مراعات واپس لینے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا، اس سلسلے میں چار سابق وزرائے اعلیٰ سے پرائیویٹ سیکریٹریز واپس لے لیے گئے ہیں۔

    پرویز خٹک، امیر حیدر ہوتی، سردار مہتاب اور پیر صابر شاہ سے پی ایس واپس لیے گئے ہیں، یاد رہے کہ کے پی کابینہ نے اپنے پہلے اجلاس میں سابق وزرائے اعلیٰ کی مراعات واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    خیبر پختونخوا کے کابینہ اجلاس میں سابق وزرائے اعلیٰ سے تمام سہولیات، گارڈز اور سرکاری گاڑیاں واپس لینے کا فیصلہ ہوا تھا۔

  • وزیراعظم کی وزرائے اعلیٰ کو ٹائیگر فورس صوبائی سطح پر مانیٹر کرنے کی ہدایت

    وزیراعظم کی وزرائے اعلیٰ کو ٹائیگر فورس صوبائی سطح پر مانیٹر کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وزرائے اعلیٰ کو ٹائیگر فورس صوبائی سطح پر مانیٹر کرنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ٹی آئی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے کرونا کی صورت حال اور ملکی مجموعی حالات پر مشاورت کی۔

    اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار نے کرونا ریلیف ٹائیگر فورس کی تشکیل پر بریفنگ دی۔

    اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال کے پیش نظر تمام تر توجہ وائرس کی روک تھام پر مرکوز ہے، ملکی معیشت کو مدنظر رکھتے ہوئے بروقت اور درست فیصلے کرنے ہوں گے۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوامی نمائندے حلقوں میں عوامی ضروریات کا خاص خیال رکھیں۔انہوں نے وزرائے اعلیٰ کو ٹائیگر فورس صوبائی سطح پر مانیٹر کرنے کی ہدایت کر دی، ٹائیگر فورس کے آپریشنل معاملات صوبے خود دیکھیں گے۔

    کرونا سے متعلق اعداد و شمار کسی صورت نہ چھپائے جائیں، وزیراعظم

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، عسکری حکام سمیت وفاقی وزرا،چیئرمین این ڈی ایم اے بھی موجود تھے۔

    وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کرونا سے متعلق اعدادوشمار کسی صورت نہ چھپائے جائیں، معلومات چھپانا قومی سلامتی خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوگا۔

  • خیبر پختونخوا اوربلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کا فیصلہ الیکشن کمیشن اور پالیمانی کمیٹی کرے گی

    خیبر پختونخوا اوربلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کا فیصلہ الیکشن کمیشن اور پالیمانی کمیٹی کرے گی

    پشاور : نگراں وزرائے اعلیٰ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے نام پر سیاسی جماعتیں کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکیں، جس کے بعد وزیر اعلیٰ کے ناموں کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی اور الیکشن کمیشن کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں نگراں وزرائے اعلٰی کی تلاش کا معاملہ ہنوز حل طلب ہے، خیبرپختونخوا میں سیاسی جماعتیں کسی ایک نام پر متفق ہونے میں ناکام ہوگئیں۔

    نگران سیٹ اپ پر چھائےخدشات کے بادل نہ چھٹ نہ سکے، دونوں جانب سے میں نہ مانوں کی رٹ برقرار ہے، پرویزخٹک اورسابق اپوزیشن لیڈرکے بعد پارلیمانی کمیٹی کی بیٹھک بھی بے نتیجہ ختم ہوگئی۔

    نگراں وزیراعلیٰ کے پی کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجنے پراتفاق ہوگیا، جس کے بعد نگران وزیراعلیٰ کا چناؤ الیکشن کمیشن کرے گا، سابق چیف جسٹس کے پی اعجاز قریشی اور ریٹائرڈ بیورو کریٹ حمایت اللہ حکومت کے نامزد امیدوارہیں جبکہ حزب اختلاف نے منظور آفریدی اورجسٹس ریٹائرڈ دوست محمد کا نام د یا ہے،الیکشن کمیشن آئندہ دو روز میں ان چار ناموں میں سے ایک نام کا فیصلہ کرے گا۔

    دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کی تلاش بھی تاحال جاری ہے، عبدالقدوس بزنجو اور عبدالرحیم زیارتوال پانچ ملاقاتوں کے بعد کسی امیدوارکا انتخاب نہ کرسکے۔

    نگراں وزیراعلٰی کے معاملےپر مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا، فریقین میں ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے جس کے بعد نگران وزیراعلیٰ بلوچستان کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، حکومت اور اپوزیشن نے 2،دو نام پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے ہیں۔

    اپوزیشن نے وکیل رہنما علی احمد کرد کا نام دیا ہے،  آج کسی نام پر اتفاق نہ ہوا تو یہ گیند بھی الیکشن کمیشن کے کورٹ میں چلی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چینی صدر کے دورے پر صرف شہباز شریف کیوں؟ الطاف حسین

    چینی صدر کے دورے پر صرف شہباز شریف کیوں؟ الطاف حسین

    کراچی : ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اگر چین کے صدر پاکستان کےدورے پر آئے تھے تو شہبازشریف کے سوا دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کدھر تھے؟

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے جناح گراؤنڈ میں کارکنان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا ہے یا صرف پنجاب کا؟

    انہوں نے سوال کیا کہ ان استقبال کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کس حیثیت سے موجود تھیں؟اس موقع پر دیگر تین صوبوں کے وزراء اعلیٰ کیوں موجود نہیں تھے۔

    الطاف حسین نے کہا کہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کیا جائے کہ جس سے چھوٹے صبوں میں احساس محرومی پیدا ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ چینی صدر کا استقبال جس شاندار انداز میں کیا گیا وہ لائق تحسین ہے۔