Tag: وزن میں کمی

  • وزن میں کمی کیلیے یہ ’قہوہ‘ انتہائی مفید ہے

    وزن میں کمی کیلیے یہ ’قہوہ‘ انتہائی مفید ہے

    سبز چائے جسے انگریزی میں گرین ٹی بھی کہا جاتا ہے اس کے بہت سے فوائد ہیں، جن میں وزن میں کمی، امراض قلب سے بچاؤ اور دماغی کارکردگی کو بہتر بنانا شامل ہیں۔

    تاہم دوسری جانب ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو اس کے مضر اثرات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، جیسے نیند میں خلل، اضطراب اور ہاضمے کے مسائل وغیرہ۔

    گرین ٹی کے فوائد

    گرین ٹی میٹا بولزم کو بڑھاتی ہے اور چربی جلانے میں مدد دیتی ہے، کولیسٹرول کم کرنے اور دل کی بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں بھی معاون ہے۔

    اس کے علاوہ اینٹی آکسیڈنٹس دماغ کو بڑھاپے سے بچاتے ہیں اور ذہنی کارکردگی کو بہتر بناتے ہیں۔گرین ٹی میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس کینسر کے خطرے کو کم کرتے ہیں۔

    آج ہم آپ کو ایسی گرین ٹی یا قہوہ بنانے کا طریقہ بیان کر رہے ہیں کہ جس کو نوش کرنے سے ہاضمہ بہترین اور وزن میں نمایاں کمی محسوس ہوگی۔

    قہوہ بنانے کا طریقہ

    پانی ۔۔۔ ڈیڑھ گلاس
    چھوٹی الائچی ۔۔۔ 4 عدد
    پودینے کی پتیاں ۔۔۔ 5 گرام
    سونف ۔۔۔ ایک چائے کا چمچ
    سونٹھ ۔۔۔ دو عدد ٹکڑے

    ان تمام اشیاء کو پانی میں ملاکر جوش دیں۔ اس کو اتنا پکائیں کہ پانی ایک گلاس یا اس سے تھوڑا کم رہ جائے تو اس کو چھان لیں۔ اس کے بعد آخر میں آدھا چمچ میٹھا سوڈا بھی شامل کرلیں

    اس کے علاوہ ذائقے کو بہتر بنانے کیلیے اس میں حسب ذائقہ شہد گڑ یا چینی بھی شامل کرسکتے ہیں۔

    یہ قہوہ آپ کے نظام ہاضمہ کو تو بہتر کرے گا ہی لیکن ساتھ ہی جو لوگ اپنا وزن کم کرنے کے خواہشمند ہیں ان کیلیے بھی یہ قہوہ بے حد مفید ہے۔ لہٰذا گرین ٹی کو اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں اور اس کے فوائد سے لطف اندوز ہوں۔

  • وزن میں کمی کیلیے صرف ایک پھل روزانہ ، تندرستی کا ضامن

    وزن میں کمی کیلیے صرف ایک پھل روزانہ ، تندرستی کا ضامن

    وزن کی مقررہ حد سے زیادتی ہو یا موٹاپا یہ انسان کی صحت کی خرابی کی ابتدا ہے جس سے متعدد دائمی امراض کینسر، ذیابیطس اور دیگر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    ویسے تو طبی سائنس میں موٹاپے کو دائمی عارضہ تصور کیا جاتا ہے جس کا علاج ممکن ہے۔ تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ ایک پھل کے استعمال سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔

    زیر نظر مضمون میں ایسے ہی ایک پھل کے بارے میں بیان کیا گیا ہے جو موٹاپے سے نجات میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر آپ بغیر ورزش کیے تیزی سے وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو روزانہ ناریل کھائیں۔

    جانیے اسے کھانے کا طریقہ

    بھارتی میڈیا کی ایک طبی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ سے زیادہ ناریل کھانے سو وزن میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے کیونکہ اسے کھانے سے جسم کو ضروری توانائی ملتی ہے۔ جسم کے اعضاء فعال طور پر کام کرتے ہیں۔

    یہ نہ صرف مزیدار پھل ہے بلکہ ہماری صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ کوکونٹ ڈویلپمنٹ بورڈ کے مطابق ناریل غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ اس میں موجود غذائی اجزاء اعضاء کو صحیح طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ خاص طور پر یہ ہاضمہ کو بہتر کرتا ہے۔

    قبض اور تھائرائیڈ

    ناریل کا استعمال آنتوں کی صحت کو بھی فروغ دیتا ہے۔ یہ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔ جو لوگ ناریل کا باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں انہیں قبض اور تھائیرائیڈ کے مسائل نہیں ہوتے۔

    ناریل کا باقاعدہ استعمال وٹامن اے، بی، سی، تھامین، رائبوفلاوین، نیاسین، کیلشیم، کاربوہائیڈریٹس اور آئرن کی وافر مقدار فراہم کرتا ہے۔

    ناریل اور گڑ ملا کر کھائیں

    ناریل میں موجود صحت بخش چکنائی کولیسٹرول کو کنٹرول کرنے میں فائدہ مند ہے۔ یہ جسم سے فضلہ نکالنے اور جسم کے میٹابولک عمل کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتا ہے۔

    جسم کے اعضاء فعال طور پر کام کرتے ہیں۔ ناریل میں موجود میڈیم چین ٹرائگلیسرائیڈز وزن کم کرنے کے لیے بہت مفید ہیں۔ لہٰذا اسے گڑ کے ساتھ کھانا چاہیے۔

    رپورٹ کے مطابق ناریل جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرتا ہے۔ یہ جسم سے نقصان دہ کولیسٹرول کو خارج کرتا ہے۔ یہ جسم سے فضلہ خارج کرتا ہے۔ یہ تباہ شدہ خلیوں کی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    ناریل غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے جو دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے میں بھی مؤثر ہے۔ یہ بلڈ شوگر کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ ناریل جسم کو توانائی دیتا ہے۔

    ناریل میں فائبر ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ چربی کو پگھلاتا ہے اور نظام ہاضمہ کو ہموار کرتا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بہت اچھا ہے جو وزن کم کرنا چاہتے ہیں۔

    اس کے علاوہ ناریل کا پانی غذائیت سے بھرپور ہے اور اس کے بہت سے صحت کے فوائد ہیں۔ ہم گرمیوں میں ناریل کا پانی پی کر اپنی پیاس بجھا سکتے ہیں۔

  • وزن گھٹانے کیلئے جسم سے ’کیلوریز‘ کو کیسے کم کریں؟

    وزن گھٹانے کیلئے جسم سے ’کیلوریز‘ کو کیسے کم کریں؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنے کیلئے کم کیلوریز والی غذاؤں کا استعمال بڑھانا چاہیے، پھل اور سبزیوں میں پانی وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے اور پانی میں کیلوریز نہیں ہوتیں۔

    اگرآپ واقعی اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو ایسی غذائیں کھائیں، جو حجم میں زیادہ لیکن ان میں کیلوریز تعداد کم سے کم ہو۔

    اس کے علاوہ اناج میں بھی کم کیلوریز ہوتی ہیں، اناج ریشے دار غذا ہونے کی وجہ سے ہضم ہونے میں زیادہ وقت لگاتا ہے اور اسی لئے پھل، سبزیوں اور اناج کو کم توانائی والی غذائیں کہا جاتا ہے۔

    کیلوریز کسے کہتے ہیں؟

    کیلوری توانائی کی ایک اکائی ہے، جو اکثر کھانے کی اشیاء کی غذائی قدر کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ اصطلاح لاطینی لفظ ‘کیلر’ سے آئی ہے، جس کا مطلب گرمی ہے اور یہ ایک صدی سے زیادہ عرصے سے مستعمل ہے۔

    ہم روزانہ کی بنیاد پر ایسے کھانے کھا رہے ہوتے ہیں جس کے باعث جسم میں کیلوریز جمع ہوجاتی ہیں جو وزن میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔

    کیا آپ جسم سے کیلوریز آسانی اور تیزی سے کم کرنا چاہتے ہیں؟ اگر ہاں تو درج ذیل آسان عادتیں اپنا لیں۔

    پُرسکون نیند

    رات کو دیر تک جاگنے سے ہماری نیند پوری نہیں ہوتی جس کے سبب بھی وزن بڑھتا ہے، اگر آپ اپنے جسم سے کیلوریز کو کم کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو 7 سے 8 گھنٹے کی پرسکون نیند لینا ضروری ہے۔

    پانی کا زیادہ استعمال

    صحت کا راز پانی میں چھپا ہے، زیادہ پانی پینے سے ناصرف جسم سے زہریلے مادے نکل جاتے ہیں بلکہ اس سے میٹابولزم بھی بہتر ہوتا ہے جس کے ذریعے کیلوریز کم کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

    چہل قدمی یا دوڑنا

    رننگ یعنی دوڑ لگانا ایک آسان ورزش ہے جس کے ذریعے کیلوریز کو جسم سے جلانے میں مدد ملتی ہے۔

    رسی کودنا

    بچپن میں سب ہی کو رسی کودنا پسند ہوتا ہے، یہ ایک بہترین ورزش ہے جو جسم سے کیلوریز کو جلانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

    یاد رہے کہ کیلوریز کی ضروریات دن بدن قوت کے استعمال کے مطابق بدلتی رہتی ہے، زیادہ فارغ رہنے والے آدمی کو 2500 کیلوری یومیہ کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ ایک اوسط متحرک آدمی کو 3000 کی اور محنت مزدوری کرنے والے فرد کو 4500 یا اس سے زیادہ کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • متوازن غذا کے بعد بھی وزن میں کمی کیوں نہیں ہوتی؟ وجہ سامنے آگئی

    متوازن غذا کے بعد بھی وزن میں کمی کیوں نہیں ہوتی؟ وجہ سامنے آگئی

    اکثر لوگ لاکھ کوشش کے باجود اپنے وزن میں کمی کرنے میں ناکام رہتے ہیں، حالانکہ وہ متوازن غذا کا استعمال بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ تمام تراحتیاط کے باوجود بہت سی ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے ان کا وزن کم نہیں ہوپاتا۔

    این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں ان غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر قابو پاکر ہم اپنے وزن کو کافی حد تک کنٹرول کرسکتے ہیں جن کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے۔

    خوراک کی زیادتی

    اگر آپ وزن میں کمی کرنے کے لیے ڈائٹنگ کر رہے ہیں اور پھر بھی وزن کم نہیں ہو رہا تو امکان ہے کہ آپ مناسب سے زیادہ خوراک کھا رہے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کیلوریز کی تعداد کم سے کم کریں۔

    یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ کیلوریز کم کرنے کے لیے آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا لیکن اُس وقت کھانا کھائیں جب آپ کو بھوک لگے۔

    باقاعدہ ورزش

    روزانہ ورزش کرنے سے میٹابولزم اور دل کی صحت بہتر رہتی ہے، تاہم اس کے لیے اپنی صحت کے مطابق ورزش کرنا ہوگی۔ ورزش کے انتخاب کے لیے ماہرین سے مشورہ لینا ضروری ہے۔

    غذا کا استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں پیکٹ میں دستیاب خوراک اصل ترو تازہ خوراک کی طرح صحت مند نہیں ہوتی۔

    پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن انسان کو بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    زیادہ خوراک بھی وزن بڑھنے کا سبب ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    مناسب آرام نہ کرنا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • وزن میں کمی کرنے کیلئے ان اشیاء کو لازمی خوراک کا حصہ بنائیں

    وزن میں کمی کرنے کیلئے ان اشیاء کو لازمی خوراک کا حصہ بنائیں

    موجودہ دور میں موٹاپا عام بیماری کی صورت میں عام ہے جس کی بڑی وجہ غیر صحت مندانہ طرز زندگی اور خراب غذائی عادات ہیں۔

    آسانی اور جسمانی سہولیات کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر، شوگر، جوڑوں کے درد، امراض قلب اور کولیسٹرول کی وجہ سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے۔

    وزن میں کمی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم موزوں خوراک کھائیں، صحت مند طور طریقے اپنائیں اور روزمرہ کی زندگی میں ورزش کو یقینی بنائیں۔

    وزن میں کمی کے لیے ڈائیٹ پلان پر عمل کرنے کے ساتھ ایسی خوراک کا بھی استعمال کیا جن میں تقریباً صفر فیصد کیلوریز پائی جاتی ہیں اور وزن کم کرنے کے لیے بہترین مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

    وزن کم کرنے والی 9 اہم غذائیں زیر نظر مضمون میں چند ایسی غذاؤں کا ذکر کیا جا رہا ہے جو وزن کم کرنے میں فائدہ مند ہوتی ہیں۔

    کھیرے
    100 گرام کھیروں میں تقریباً چار کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ کھیرے میں پانی کی مقدار بھرپور پائی جاتی ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی اور ہماری خوراک میں کیلوریز نہیں شامل ہوتیں۔

    دہی
    ناشتے میں دہی کا استعمال کریں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ناشتے میں بغیر شکر کے دہی کا استعمال وزن میں کمی کا باعث بن سکتا ہے اور یہ معدے کو ٹھنڈا رکھنے کے ساتھ ساتھ کیلشیئم اور پروٹین کا بھی بہترین ذریعہ ہے۔

    گوبھی
    گوبھی میں نشاستہ یا کاربوہائیڈریٹ نہیں پائے جاتے جس کے باعث یہ وزن میں کمی کرنے میں مدد گار ہے۔ اسے کئی طرح سے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ اعتدال کے ساتھ اس کو خوراک میں شامل کرنا وزن گھٹانے میں مفید ہے۔

    اجوائن
    100 گرام اجوائن میں چھ کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ اجوائن میں پانی اور فائبر کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جس سے جسم میں پانی کی کمی نہیں ہوتی۔

    پالک
    اگر ہم 100 گرام پالک لیں تو اس میں 23 کیلوریز موجود ہوتی ہیں۔ پالک میں کیلوریز نہایت کم ہوتی ہیں تاہم اِن میں وٹامنز اور منرلز بڑی مقدار میں پائی جاتی ہیں۔

    دالیں
    دالیں پروٹین کا اہم ذریعہ ہیں اور موٹاپا کم کرنے میں مفید ہیں۔ دالوں کا مناسب استعمال کولیسٹرول اور ہائی بلڈپریشر میں کمی کا باعث ہے ۔ موٹاپا کم کرنے والی غذاؤں میں دالوں کا استعمال بہترین ہے۔

    زیتون کا تیل
    زیتون کا تیل کھانے سے وزن کم ہوتا ہے کیونکہ یہ جسم میں چربی جمع نہیں ہونے دیتا۔ تحقیق کے مطابق یہ موٹاپا کم کرنے والی غذاؤں میں سرفہرست ہے۔

    مولی
    100 گرام مولی میں 16 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ مولی میں کیلوریز بہت کم پائی جاتی ہیں جس کی وجہ اسے سلاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    تربوز
    100 گرام تربوز میں 30 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔ تربوز میں پانی کی مقدار بھرپور پائی جاتی ہے اس لیے اس سے پانی کی کمی نہیں ہوتی اور تازگی محسوس ہوتی ہے۔

    سبز چائے
    ماہرین کی رائے میں سبز چائے وزن نہیں بڑھاتی۔ چربی کو تحلیل کرنے اور غذا میں شامل گلوکوز سے توانائی خارج کرنے میں مفید ہے۔ نیز یہ ہضم و جذب کی کارکردگی پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • روبینہ اشرف نے اپنا وزن کیسے کم کیا؟ راز کی بات بتا دی

    روبینہ اشرف نے اپنا وزن کیسے کم کیا؟ راز کی بات بتا دی

    موٹاپا یا وزن کی زیادتی مرد و خواتین سب کیلیے پریشانی کا باعث ہے جس پر قابو پانے کیلیے وہ ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کیونکہ یہ امراض قلب اور دیگر سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    ویسے تو وزن میں کمی کیلیے بہت سارے طریقے آزمائے جاتے ہیں لیکن اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں پاکستان شوبز کی مایہ ناز اداکارہ روبینہ اشرف نے اپنی اسمارٹنیس کا راز بتاتے ہوئے وزن میں کمی کے کامیاب طریقے بیان کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ دونوں بچوں کی پیدائش کے بعد مجھے بھی موٹاپے کی شکایت ہوئی جس کا میں نے سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس پر کامیابی سے قابو پایا۔

    روبینہ اشرف کا کہنا تھا کہ 40 سال کے بعد تقریباً سبھی کو وزن میں زیادتی کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ جس کیلیے ایک ورزش ضروری ہے اور وہ ہے گردن کو نفی یا انکار میں ہلانا یعنی کھانے کی کوئی چیز سامنے آئے تو پرہیز کریں۔

    انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے گھر میں شام کی چائے کے ساتھ بسکٹ کھانا ختم کردیے بلکہ خریدنا ہی بند کردیئے۔ صرف ایک چھوٹا سا کیک کا ٹکڑا میٹھے کیلئے کھا لیتی ہوں۔

    اپنی ڈائیٹنگ کے حوالے سے روبینہ اشرف کا کہنا تھا کہ خود کو دھوکہ دینے کیلیے میں ایک روٹی کے دو ٹکڑے کرلیتی ہوں اور تصور کرتی ہوں کہ میں نے دو روٹیاں کھائی ہیں، لیکن ساتھ ہی کھانے سے پہلے سلاد کھانے کی مقدار میں اضافہ کردیا ہے تاکہ مطلوبہ کیلوریز کی مقدار میں کمی نہ آئے۔

    روبینہ اشرف نے بتایا کہ اس کے بعد میں نے آہستہ آہستہ شوگر فری آٹے کی روٹی اور دیگر اشیاء کھانا شروع کیں، اس کے علاوہ میں شوگر فری بریڈ کو فریج میں رکھ کر استعمال کرتی ہوں کیونکہ ایک تحقیق کے مطابق اگر آپ فریج یا فریزر میں سے کوئی بھی چیز نکال کر کھاتے ہیں تو اس کی کیلوریز آدھی رہ جاتی ہیں۔

  • زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    زیادہ ورزش کرنے سے کون سی مشکل پیدا ہوسکتی ہے؟

    یہ بات ہم سب کے علم میں ہے کہ اچھی صحت کیلئے ورزش انتہائی ضروری عمل ہے، اس سے نہ صرف جسمانی اعضاء چاق و چوبند رہتے ہیں اور وزن بھی اعتدال میں رہتا ہے۔

    بہت سے لوگ وزن میں کمی کیلئے ورزش کو فوقیت دیتے ہیں جو دینی بھی چاہیے لیکن ساتھ اچھی اور ڈائٹ خوراک کا لینا بھی ضروری ہے، خیال رہے کہ ورزش بھی ضرورت کے مطابق ہی کرنا ہوگی۔

    کچھ لوگ وزن میں کمی کے لیے نہ صرف ورزش کرتے ہیں بلکہ کھانے پینے کا بھی خیال رکھتے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کے وزن میں کمی نہیں ہوتی اس کی کیا وجہ ہے؟۔

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ لوگ اس معاملے میں کچھ ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا ہے، این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں اس مسئلے کے حل کیلئے مشورے بیان کیے گئے ہیں۔

    ضرورت سے زیادہ کھانا

    وزن میں کمی کیلئے آپ جو غذا کھا رہے ہیں تو امکان ہے کہ اس میں کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوگئی ہے، لہٰذا ڈائٹ کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خوراک میں کیلوریز کم کریں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا کرنا صرف یہ ہے کہ کھانا اس وقت کھائیں جب تیز بھوک لگ رہی ہو۔

    ورزش کی ذیادتی

    ورزش کا فائدہ صرف یہ نہیں کہ اس سے وزن کم ہوگا اس سے ہمارے میٹابولزم اور ہمارے دل کی صحت بھی بہتر ہوتی ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ ورزش بھی وزن میں کمی کے بجائے کسی اور پریشانی کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا اپنی صحت کے مطابق ورزش کریں اور اس کیلئے اپنے معالج یا ٹرینر سے مشورہ لینا چاہیے۔

    غذا کا صحیح استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔

    خوراک میں پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    صحت مند کھانا بھی موٹاپے کی بڑی وجہ ہو سکتی ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا، اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    پوری نیند نہ لینا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام اور مکمل نیند بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ اس کے علاوہ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • کھیرا اور چیا کے بیج : وزن میں کمی کے خواہشمند یہ نسخہ لازمی استعمال کریں

    کھیرا اور چیا کے بیج : وزن میں کمی کے خواہشمند یہ نسخہ لازمی استعمال کریں

    وزن میں کمی کرنی ہو یا اپنے جسم سے زہریلے مادوں کا اخراج کرنا ہو تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، صرف دو چیزو سے آپ کا ہی مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔

    اس کیلئے آپ کو درکار ہیں چیا کے بیج اور کھیرا، یہ دو چیزیں اپنی روٹین کا حصہ بنالیں تو شاید آپ کو کسی معالج کے پاس جانے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ چیا سیڈز صدیوں سے دنیا کے صحت مند ترین لوگوں میں استعمال کیا جاتا ہے، چیا سیڈز میں پروٹین اور معدنیات جیسے آئرن، کیلشیم، میگنیشیم اور زنک بھی شامل ہیں اور 10گرام غذائی ریشہ فی اونس تقریباً 2 کھانے کے چمچ ہوتے ہیں۔

    اس کے علاوہ اگر کھیرے کی بات کی جائے تو کھیرے میں بہت سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو اس کی افادیت میں اضافہ کرتے ہیں۔ اس میں پائے جانے والے غذائی اجزاء میں سوڈیم، پوٹاشیم، کاربوہائڈریٹس، پروٹین، فائبر، وٹامن اے، سی، کیلشیم، اور آئرن شامل ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ وزن میں کمی کیلئے صبح کھیرے اور چیا کا ایک سادہ مشروب لازمی پیئں۔

    ٹائمز آف انڈیا کیایک رپورٹ کے مطابق کھیرے کے کچھ ٹکڑوں کے ساتھ چیا کے بیجوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر ایک سادہ ککڑی اور چیا سیڈ ڈرنک تیار کیا جا سکتا ہے۔

    قوت مدافعت

    قوت مدافعت میں اضافے کیلئے چیا کے بیجوں اور کھیرے کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح کھانا صحت کے فوائد اور خصوصیات کی وجہ سے بے حد مقبول ہے۔

    یہ مرکب جسم میں قوت مدافعت، ہائیڈریشن اور اینٹی آکسیڈینٹ کی سطح کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ یہ فائدہ چیا کے بیج اور ککڑی دونوں کی مشترکہ غذائیت کی وجہ سے ہے۔

    اس کے علاوہ میٹا بولک کو بہتر بنانے کیلئے چیا کے بیجوں کا استعمال بہت مفید ہے، اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈ ہوتے ہیں جو قوت مدافعت، میٹابولک صحت، دل کی صحت کو بہتر بنانے اور دماغی کام کے لیے ضروری ہیں۔

    وزن میں کمی کیلئے بہترین

    چیا سیڈز اپنے اعلیٰ فائبر مواد کی وجہ سے وزن کم کرنے میں مؤثر امداد فراہم کرتے ہیں۔ یہ فائبر پانی کو جذب کرتا ہے اور معدے میں پھیلتا ہے۔ پیٹ بھرنے کے جذبات کو فروغ دیتا ہے اور مجموعی کیلوری کی مقدار کو کم کرتا ہے۔

    چیا کے بیج سے ہڈیوں کی مضبوطی

    چیا سیڈز میں اُومیگا 3 فیٹی ایسڈز کے ساتھ فائبر کا غیر معمولی طور پر اعلیٰ مواد صحت کے بے شمار فوائد کے ساتھ موجود ہوتا ہے۔

    لمبے عرصے تک چیا بیجوں کا مسلسل استعمال بہت سے لوگوں کی صحت میں بہتری لاتا ہے۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ چیا سیڈز کے طویل مدتی استعمال سے جسمانی وزن اور ساخت کو منظم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • کریلا : وزن میں کمی کیلئے انتہائی مفید سبزی

    کریلا : وزن میں کمی کیلئے انتہائی مفید سبزی

    موسم گرما کی سبزیوں میں کریلا خصوصی اہمیت کا حامل ہے، اس موسم میں ہمارے جسم میں نمکیات کی کمی ہوجاتی ہے کریلا اس کمی کو پورا کرتا ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ کڑوی سبزیاں اورجڑی بوٹیاں جیسے نیم، میتھی کے بیج کھانے سے کسی بھی انفیکشن کوروکنے اورقوت مدافعت بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

    کریلا کھانوں کے ساتھ ساتھ ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے، قوت مدافعت بڑھاتا ہے، برسات کے موسم میں عام طورپر انفیکشن کے زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔ کڑوے ذائقے کی وجہ سے یہ انفیکشن کوکم کرتا ہے اور میٹابولزم کا توازن برقرار رکھتا ہے۔

    کریلے کی دوقسمیں مشہور ہیں ایک وہ جو کاشت ہوتی ہے ،یہ بڑاکریلا کہلاتا ہے جو موسم گرما کی پیداوار ہے یہ کڑوا ہوتا ہے جبکہ دوسری قسم جو خودرو اور جنگلی ہوتی ہے ککوڑہ کہلاتی ہے یہ عموماً موسم برسات میں ہوتی ہے اور خوش ذائقہ بھی ہوتی ہے۔

    یہ سبزی صرف ذائقہ دار ہی نہیں ہوتی بلکہ اپنے اندر ایسی صفات رکھتی ہے جس سے انسانی جسم پر اچھے اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں، موسم گرما میں مشروبات اور ٹھنڈے پانی کے بکثرت استعمال سے معدے کی رطوبت کمزور پڑجاتی ہے۔

    کریلا اس کے لئے موثر غذائی و دوائی افادیت کا حامل ہے 100 سے لیکر 250 گرام تک سالم کریلے کوٹ کر ان کا پانی دو تین ہفتے استعمال کرنے سے معدے کا فعل درست ہوجاتا ہے قبض کشا ہونے کے سبب کریلا انسانی جسم سے ہر قسم کے زہروں اور رکے ہوئے فاسد مادوں کو بتدریج خارج کرتاہے۔

    موسم گرما میں کئی امراض وبائی صورت اختیار کرجاتے ہیں ہیضہ ان میں سے ایک ہے ہیضے کے ابتدائی مراحل میں کریلے پتوں اور پیاز کا جوس دو چائے کے چمچے اور ایک چائے کا چمچہ لیموں کا رس ملا کر پینا مفید ہے۔

    کریلے کا پانی

    جگر کے تمام امراض میں کریلوں کا پانی مفید ہے یرقان کے لئے کریلا بہت فائدہ مند ہے جگر کی خرابی کے سبب استقاء کا مرض ہوتو تازہ کریلے کے لئے 7 تولہ رس میں 2 تولہ شہد ملا کر روزانہ پینا مفید ہے گیس اور معدے کی خرابی کے مریضوں کے لئے ایک چھٹانک سے 5چھٹانک تک کریلے رات کو باہر رکھ کر صبح چھلکوں اور بیج سمیت پانی نکال کر پینا مفید ہے یہ شوگر کے لئے بھی مفید ہے کیونکہ کریلے سے لبلبہ کی اصلاح ہوتی ہے ۔

    وزن میں کمی کیلئے

    اگرآپ واقعی وزن کم کرنا چاہتے ہیں یا اپنی صحت کو بہتربنانا چاہتے ہیں تواپنی روزمرہ کی خوراک میں اس غذائیت سے بھرپور سبزی کو شامل کریں یہ آپ کے جسم کے وزن میں کمی کے لیے حیرت انگیز کام کرسکتا ہے۔

    Bitter

    کریلے کا جوس

    یہ خیال کیاجاتا ہے کہ کریلے کا جوس پینا جوکہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک ضروری ٹانک بھی ہے، یہ آپ کے پیٹ کی چربی جلانے اورتیزی سے وزن کم کرنے میں مدد گارہوتا ہے۔

    ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کریلے کا عرق انسانی چربی کے خلیات کوایکٹوکرنے میں مدد کرتا ہے اور نئے چربی کے خلیات کی تشکیل اور نشوونما میں بھی رکاوٹ بنتا ہے۔

  • کیٹوجینک ڈائٹ کیا ہے اور یہ کیوں مقبول ہے؟

    کیٹوجینک ڈائٹ کیا ہے اور یہ کیوں مقبول ہے؟

    کیٹوجینک غذا (یا کیٹو ڈائیٹ) وزن میں کمی کا ایک بہت ہی کامیاب طریقہ ہے، کیٹوجینک غذائیں مصنوعی رنگوں اور ملاوٹ سے پاک قدرتی غذاؤں کو کہا جاتا ہے۔

    کیٹوجینک ڈائٹ پچھلے کچھ عرصے میں غذائی لحاظ سے محتاط طبقے میں بہت مقبولیت حاصل کر چکی ہے، عوام الناس کے ساتھ ساتھ یہ ڈائٹ شعبہ طب میں بھی کافی زیر بحث ہے۔

    مختلف انواع و اقسام کی غذائی ترکیبات سالہا سال سے انسانی علم میں موجود ہیں جیسا کہ ایٹکنز ڈائٹ یا ساؤتھ بیچ ڈائٹ وغیرہ جو کہ کاربوہائیڈریٹس کی کم مقدار پر مشتمل ہوتی ہیں لیکن کاربوہائیڈریٹس کے محدود استعمال کو ایک جدید لحاظ سے سامنے لانے والی کیٹو ڈائٹ اپنی مثال آپ ہے۔

     Keto Diet

    ”کیٹو جینک ڈائٹ “ کو ماہرین نے انسانی جسم کو درکار توانائی کی مقدار کو مدنظر رکھ کر مرتب کیا ہے، یہی وجہ اس کے حیران کن نتائج کی بھی ہے۔

    کیٹوجینک ایک ایسی ڈائٹ ہے جس میں قدرتی اجزاء مثلاً مچھلی، انڈے، پنیر اور خشک میوہ جات سے چربی کی زیادہ، پروٹین نہایت کم اور لحمیات کی قلیل ترین مقدار لی جاتی ہے۔

    کیٹو جینک ڈائٹ میں 70 فیصد چکنائی، 25 فیصد پروٹین اور 5 فیصد کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں۔ کیٹون توانائی کے چھوٹے چھوٹے مالیکیول ہوتے ہیں جو چکنائی کی مدد سے جگر میں پیدا ہوتے ہیں اور توانائی کا متبادل ذریعہ بنتے ہیں۔

    اسے کیٹوجینک کا نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس ڈائٹ میں جسم لحمیات کے بجائے چربی سے توانائی حاصل کرتا ہے۔

    کیٹو میں کون سی غذائیں شامل ہیں؟

    کیٹوجینک غذا میں لحمیات اور پروٹین زیادہ جبکہ کاربوہائیڈریٹس بہت کم کھائے جاتے ہیں۔ ان غذاؤں میں گھاس چرنے والے میویشیوں کا گوشت، گھی، تیل، زیتون کا تیل، چکنائی والی مچھلی، انڈے، مغزیات، پھلیاں، خشک گری دار میوے، ایواکاڈو، زمین سے اوپر اگنے والی سبزیاں اور دیگر اشیا شامل ہیں جبکہ پروسیس شدہ غذاؤں، ڈیری اور بیکری کی مصنوعات سے مکمل پرہیز کیا جاتا ہے۔

    کیٹو ڈائٹ کے دیگر فوائد

    کیٹو کے ممکنہ فوائد میں وزن میں کمی کے علاوہ دیگر بھی شامل ہیں جیسا کہ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ کیٹو ڈائٹ وزن میں کمی کے لیے مؤثر ثابت ہوسکتا ہے، اس کے علاوہ بلڈ شوگر بھی کنٹرول کرنے میں مددگار ہے، ممکنہ طور پر ٹائپ ٹو ذیابیطس یا پری ذیابیطس والے مریضوں کو فائدہ ہوسکتا ہے۔

    تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کیٹو ڈائٹ دل کی بیماریوں کے خطرے کے بعض عوامل کو بہتر بنا سکتی ہے، جس میں بلڈ پریشر اور خراب کولیسٹرول کی سطح بھی شامل ہے۔

    ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کیٹو بعض اعصابی حالات جیسے مرگی والے لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے، کیٹونز دماغ کے لیے توانائی کا متبادل ذریعہ فراہم کرسکتے ہیں، جس سے ممکنہ طور پر مرگی کے دورے کم پڑتے ہیں۔

    سب سے اہم بات یہ ہے کیٹو غذاؤں کے اثرات بہت دیرپا ہوتے ہیں یعنی ایک طویل عرصے تک جسم پر ان کے اچھے اثرات برقرار رہتے ہیں۔

    نوٹ : یاد رکھیں کہ اپنی غذا میں کسی بھی قسم کی کمی بیشی کرنے سے قبل ماہر غذائیت یا اپنے ذاتی معالج سے مشورہ لینا بھی ضروری ہے۔