Tag: وزن

  • دبلے پتلے افراد اپنا وزن کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

    دبلے پتلے افراد اپنا وزن کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

    اکثر افراد اپنے بڑھتے ہوئے وزن سے پریشان ہوتے ہیں اور وزن کم کرنے کے لیے طرح طرح کے طریقے اپناتے ہیں۔ لیکن ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو بے حد دھان پان سے ہوتے ہیں اور اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق وزن کم رہنا انسان کو چست رکھتا ہے اور اسے بے شمار بیماریوں سے بچاتا ہے، تاہم یہ کمی ایک حد تک رہنی چاہیئے۔ اس سے زیادہ وزن میں کمی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

    آج ہم ایسے ہی لوگوں کے لیے کچھ آسان طریقے بتا رہے ہیں جنہیں اپنا کر دبلے پتلے افراد باآسانی اپنا وزن بڑھا سکتے ہیں۔


    غذا کی مقدار بڑھا دیں

    کمزور جسامت کے حامل افراد کو سب سے پہلے تو اپنی غذا کی مقدار بڑھا دینی چاہیئے۔

    اچانک اپنی خوراک میں بہت زیادہ اضافہ کردینا بد ہضمی کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اس کے برعکس آہستہ آہستہ، درجہ بدرجہ اپنی خوراک کی مقدار میں اضافہ کریں۔

    ہر کھانے کی مقدار میں معمولی سا اضافہ اس ضمن میں فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔


    پروٹین کا استعمال

    پروٹین ہمارے جسم کے پٹھوں کی استعداد میں اضافہ کرتا ہے جس سے وہ زیادہ سے زیادہ توانائی اپنے اندر جذب کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔

    زیادہ خوراک کھانے کے بعد اسے جزو بدن بنانا بھی ضروری ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب پٹھے پھیل کر غذائی اجزا سے توانائی کو اپنے اندر جذب کریں۔

    پروٹین والی غذائی اشیا جیسے دودھ، انڈے، مچھلی وغیرہ کا استعمال بڑھا دیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بھی کریں۔

    وزن بڑھانے کی مہم شروع کرنے سے پہلے ایک بار کسی ماہر غذائیات سے ضرور ملیں تاکہ لا علمی میں آپ اپنے جسم کو نقصان نہ پہنچا لیں۔


    ورزش

    ایک عام مغالطہ ہے کہ ورزش صرف فربہ افراد کو کرنی چاہیئے تاکہ ان کا وزن کم ہوسکے، یہ سراسر غلط ہے۔ ورزش ہر عمر اور ہر جسامت کے انسان کے لیے ضروری ہے۔

    ورزش آپ کے جسمانی اعضا اور اندرونی نظام کو فعال کر کے اس کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔

    خصوصاً صبح کے وقت کی جانے والی ورزش (جم جانا یا صرف چہل قدمی کرنا) آپ کے رات بھر کے اکڑے ہوئے جسم کو کھول دیتی ہے جس کے بعد آپ کی توانائی میں اضافہ ہوتا ہے، آپ کھانا باآسانی ہضم کرلیتے ہیں اور سارا دن چست رہتے ہیں۔

    باقاعدگی سے وزش کرنا آپ کے جسم کو لچکدار بناتا ہے جس سے اس میں پھیلنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ یہ آپ کے مدافعتی نظام کو بھی بہتر کرتی ہے اور آپ فٹ رہتے ہیں۔


    آرام کریں

    دبلے پتلے افراد کے لیے آرام کرنا ان کی ورزش کا ہی حصہ ہے۔ جسمانی آرام کے دوران جسم کے پٹھے پھیلتے ہیں اور ان کی ساخت نئے سرے سے تشکیل پاتی ہے۔

    اگر آپ مستقل ورزش کریں گے اور کم آرام کریں گے تو آپ کے پٹھوں کو پھیلنے کا وقت نہیں ملے گا بلکہ اس کے برعکس وہ اور کمزور اور چھوٹے ہوتے جائیں گے۔


    وزن کا معائنہ کرتے رہیں

    اگر آپ کو محسوس ہو کہ آپ کا وزن بالآخر بڑھنا شروع ہوگیا ہے تو اب چیک اینڈ بیلنس رکھیں۔ اگر آپ نے بے احتیاطی کی تو یہ بہت زیادہ بڑھ کر آپ کو بے ڈول بھی کر سکتا ہے۔

    اسی طرح اپنی روٹین کو چھوڑ دینے سے آپ کی ساری محنت ضائع بھی جاسکتی ہے اور آپ واپس اپنی پرانی جسامت پر آسکتے ہیں۔

    انتباہ: وزن بڑھانے کے لیے ایک بار کسی ماہر غذائیات سے مشورہ ضرور حاصل کریں تاکہ وہ آپ کو غذا اور ورزش کی صحیح مقدار سے آگاہ کرسکے۔ بہت زیادہ غذائیں کھانا یا بہت زیادہ ورزشیں کرنا مختلف پیچیدگیوں بشمول فالج کا سبب بھی بن سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزن کم کرنے میں مددگار غذائیں

    وزن کم کرنے میں مددگار غذائیں

    زندگی کے مصروف شیڈول میں ورزش کرنے کا وقت نکالنا بہت مشکل عمل ہوتا جارہا ہے۔ دفاتر میں 8 گھنٹے بیٹھنے اور پھر بقیہ وقت ٹی وی یا اسمارٹ فون کے ساتھ گزارنے کی وجہ سے موٹاپا ایک عام مسئلہ بنتا جارہا ہے۔

    موٹاپا امراض قلب اور فالج سمیت بے شمار بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے لہٰذا اس سے دور رہنا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں: پانی سے وزن کم کرنے کے طریقے

    آج ہم آپ کو ایسی غذائیں بتا رہے ہیں جو وزن کم کرنے کے لیے معاون ہیں اور انہیں اپنے غذائی معمول کا حصہ بنا کر آپ موٹاپے سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔


    پالک

    پالک کاربو ہائیڈریٹس، وٹامن اور ریشے سے بھرپور سبزی ہے۔ یہ معدے کو دیر تک سیر رکھتی ہے جس کے باعث پیٹ بھرا رہنے کا احساس رہتا ہے اور ہم بے وقت کھانے سے بچے رہتے ہیں۔


    کدو

    کدو ایک ہلکی پھلکی سبزی ہے جو قوت مدافعت اور توانائی میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ معدے کو جلن اور تیزابیت سے بھی محفوظ رکھتی ہے، علاوہ ازیں یہ موٹاپا کم کرنے کے لیے نہایت مفید ہے۔


    لوبیہ

    لوبیہ کی دال جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو معمول پر رکھتی ہے اور خون کی نالیوں کو صاف رکھتی ہے جس سے دوران خون رواں رہتا ہے۔

    یاد رکھیں صحت مند اور سڈول جسم کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے جسم میں دوران خون باقاعدگی سے حرکت کر رہا ہو۔ خون کی گردش جتنی رواں ہوگی، موٹاپے کا امکان اتنا ہی کم ہوگا۔


    مچھلی

    مچھلی فائدہ مند چکنائی سے بھرپور غذا ہے جو جسم کو خشکی سے بچاتی ہے۔ مچھلی بھی وزن کم کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔


    زیتون کا تیل

    کھانا پکانے کے لیے عام تیل کے بجائے زیتون کے تیل کا استعمال بھی وزن کم کرنے میں مددگار ہوسکتا ہے۔

    یہ امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ خون کی شریانوں کی صفائی کرتا ہے جس کے باعث خون میں لوتھڑے نہیں بننے پاتے۔

    مزید پڑھیں: زیتون کے تیل کے 4 حیرت انگیز فوائد


    گریپ فروٹ

    یہ پھل خون میں موجود چکنائی کی سطح کو کم کرتا ہے جس سے خون جمنے، لوتھڑے بننے یا گاڑھا ہونے سے محفوظ رہتا ہے۔


    فروٹ چاٹ

    صرف پھلوں کی بنی ہوئی چاٹ بھی وزن کم کرنے میں معاون ہے۔ یہ جسم کی غذائی ضروریات پوری کر کے اس کی توانائی کو برقرار رکھتی ہے۔ لیکن خیال رہے کہ فروٹ چاٹ میں کریم یا چینی شامل کرنے سے گریز کیا جائے۔


    انجیر

    بے وقت بھوک کو مٹانے کے لیے انجیر سب سے بہترین شے ہے جو وزن میں کمی بھی کرتی ہے۔ اس میں نہایت کم کیلوریز موجود ہوتی ہیں تاہم ان میں موجود ریشہ معدے کو سیر ہونے کا احساس دلاتا ہے۔


    دہی

    وزن کم کرنے کے لیے دہی بھی نہایت بہترین غذا ہے۔ یہ معدے کو بے شمار اقسام کے بیکٹریا سے محفوظ رکھتا ہے اور ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    دفتر میں سالگرہ منانے کا نقصان

    اگر آپ اپنے دفتر میں اپنی یا اپنے ساتھیوں کی سالگراہیں منانے اور ان میں شریک ہونے کے عادی ہیں تو جان جائیں کہ آپ اپنی صحت کو سخت نقصان پہنچا رہے ہیں۔

    ماہرین طب نے خبردار کیا ہے کہ دفاتر میں ’کیک کلچر‘ موٹاپے اور دانتوں کی مختلف بیماریوں کا باعث بن رہا ہے۔ دفاتر میں اکثر ساتھیوں کی سالگراہیں، منگنی، شادی یا کسی کامیابی کی خوشی منانے کے لیے کیک کاٹا جاتا ہے اور ماہرین کے مطابق یہ صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

    cake-3

    ماہرین کے مطابق ایک دن کیک کاٹنا اور کھانا وزن کم کرنے پر کام کرنے والے افراد کی کوششوں کو ضائع کردیتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کی جگہ پھلوں یا پنیر کا استعمال کیا جائے۔

    لندن کے رائل کالج آف سرجنز کے ایک پروفیسر کے مطابق دفاتر لوگوں میں شوگر، وزن میں اضافے اور دانتوں کی خراب صحت کی سب سے بڑی وجہ بن گئے ہیں۔

    cake-2

    پروفیسر کے مطابق کیک پر مکمل پابندی لگانا درست نہیں البتہ کم مقدار میں اور لنچ کے ساتھ کیک کھایا جائے۔

    واضح رہے برطانیہ میں ہر سال 65 ہزار افراد دانتوں کے مختلف امراض کی وجہ سے اسپتال میں داخل ہوتے ہیں۔

  • ایک امریکی شخص نے انوکھے انداز سے وزن کم کرکے سب کو حیران کردیا

    ایک امریکی شخص نے انوکھے انداز سے وزن کم کرکے سب کو حیران کردیا

    ایریزونا: چلنے پھرنے سے وزن کم ہونے کی بات کو کئی لوگ ماننے سے انکار کرتے ہیں لیکن امریکی ریاست ایریزونا کے شخص نے یہ بات سچ ثابت کر دکھائی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایریزونا کے شہر اونڈیل کے 31 سالہ پاسکیول پیٹ بروکو کا وزن بڑھتے بڑھتے 605 پاؤنڈز تک جاپہنچا، جس کے بعد ان کے ڈاکٹر نے انہیں خبردار کیا کہ اگر انہوں نے اپنا وزن کم نہ کیا تو ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

    اپنے وزن سے بے فکر رہنے والے پاسکیول پیٹ بروکو نے ڈاکٹر کی اس تنبیہہ کو سنجیدہ لیتے ہوئے اپنا وزن کم کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن ان کا وزن اس قدر بڑھ چکا تھا کہ وہ چاہتے ہوئے بھی ایکسرسائز کے لیے جم نہیں جاسکتے تھے۔

    375A47CC00000578-0-image-m-10_1471495670270

    ایسی صورتحال میں پاسکیول پیٹ بروکو نے کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنے کے بجائے فیصلہ کیا کہ انہیں جب بھی بھوک لگے گی، وہ اپنے گھر سے ایک میل کے فاصلے پر واقع وال مارٹ سے کھانے کی اشیا خریدنے کے لیے پیدل چل کر جائیں گے اور پیدل چل کر ہی گھر واپس بھی آئیں گے۔

    375A47E400000578-0-image-a-4_1471495605997

    اس فیصلے کے باعث پاسکیول نے ہر روز 6 میل تک چلنا شروع کردیا اور یوں رفتہ رفتہ ان کا وزن کم ہونے لگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی میں کبھی بھی ایک دن میں 6 میل نہیں چلے، لیکن ان کے وزن کم کرنے کے عزم نے انہیں ایسا کرنے کی ہمت دی۔

    375A47D400000578-0-image-m-11_1471495683612

    پاسکیول پیٹ بروکو نے روز اتنا پیدل چلنے کی وجہ سے دو سال سے بھی کم عرصے میں اپنا وزن 200 پاؤنڈ تک کم کرلیا۔

    375A47E000000578-0-image-m-12_1471495699752 (1)

    اس کے بعد پاسکیول نے جم جانا شروع کیا جہاں انہوں نے وزن اٹھانے کے ساتھ ساتھ اپنی پیدل چلنے کی عادت کو ’ٹریڈمِل‘ مشین کے ذریعے کسی حد تک پورا کرنے کی کوشش کی اور یوں 3 سال کے عرصے میں ان کا وزن 300 پاؤنڈ تک کم ہوگیا۔

    375A694700000578-0-image-m-18_1471495849178

  • گندا اور بکھرا ہوا کچن موٹاپے کا ذمہ دار

    گندا اور بکھرا ہوا کچن موٹاپے کا ذمہ دار

    کہا جاتا ہے کہ کسی خاتون کا سلیقہ دیکھنا ہو تو اس کا کچن اور باتھ روم دیکھنا چاہیئے۔ صاف ستھرے باتھ روم اور کچن خاتون خانہ کی سلیقہ مندی کو ظاہر کرتے ہیں جبکہ خاص طور پر گندے، بے ترتیب اور بکھرے ہوئے کچن گھر والوں کا ایک منفی تاثر قائم کرتے ہیں۔

    یہی نہیں، طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گندے اور پھیلے ہوئے کچن وزن میں اضافہ کرنے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

    k2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ افراد جو اپنا وزن کم کرنے کی کوششوں میں ہوں، اگر وہ بے ترتیب کچن سے کھاتے پیتے ہوں تو اس بات کا امکان کم ہے کہ وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوسکیں۔ اس کے برعکس صاف ستھرے اور سمٹے ہوئے کچن میں وقت گزارنا اور وہاں سے کھانا پینا کھانے کی مقدار کو محدود کرتا ہے نتیجتاً کھانے والے افراد موٹاپے کا شکار نہیں ہوتے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 100 افراد کے دو گروپس بنائے۔ ایک گروپ کے کھانے کے لیے ایک ایسا کچن مختص کیا گیا جو نہایت ابتر حالت میں تھا جبکہ دوسرے گروپ کے لیے مختص کچن صاف ستھرا اور بہترین حالت میں تھا۔

    ماہرین نے دیکھا کہ پہلے گروپ کی کھانے کی مقدار میں یکدم اضافہ ہوگیا۔ انہوں نے کچن میں پھیلے ہوئے مختلف کوکیز اور اشیا کو چلتے پھرتے کھانا شروع کردیا۔ اس کے برعکس صاف ستھرے کچن والے افراد نے مناسب مقدار میں کھانا کھایا اور کھانے کے بعد اضافی چیزیں کھانے سے بھی پرہیز کیا۔

    ماہرین کے مطابق اس کا تعلق دماغی تناؤ سے ہے۔ جب ہم ذہنی دباؤ یا تناؤ کا شکار ہوتے ہیں تو لاشعوری طور پر زیادہ کھانے لگتے ہیں۔ اسی طرح بے ترتیب ماحول اور گندگی بھی ہمیں ذہنی دباؤ میں مبتلا کرتی ہے اور نتیجتاً ہم زیادہ کھانے لگتے ہیں۔

    k3

    ماہرین کے مطابق تناؤ کی حالت میں ہمارا دماغ ایسے کیمیائی مواد پیدا کرتا ہے جو موٹاپا پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ انہی میں سے ایک مادہ بیٹا ٹروفین ہے جو چکنائی اور کیلوریز کو جلانے والے انزائم کو کام کرنے سے روکتا ہے۔ اس طرح یہ چکنائی ہمارے جسم میں ذخیرہ ہونے لگتی ہے اور یوں ہم موٹاپے کی طرف مائل ہونے لگتے ہیں۔

    لہٰذا اب آپ جب بھی اپنے وزن کے لیے پریشان ہوں تو ایک نظر اپنے کچن کی حالت زار پر ضرور ڈالیں کہ کہیں وہ تو آپ کے موٹاپے کا ذمہ دار نہیں۔