اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ صدر محسوس کرے تو حکومت پر اعتماد نہیں تو وہ وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتا ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قت عوام میں مقبولیت اس اپوزیشن کی ہے جو اسمبلی سے باہر ہے، صدر محسوس کرے کہ حکومت پر اعتماد نہیں تو وزیراعظم کو اعتماد کے ووٹ کا کہہ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ ہم سیاست سے دور رہنا چاہتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ سے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ صدر کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ آئین کے مطابق چلے سپریم کورٹ نے بھی کہا تھا کہ الیکشن ہونے چاہئیں، عدالت نے شہباز شریف سے پوچھا الیکشن ہونے چاہئیں تو انہوں نے کہا ہاں ہونے چاہئیں جب الیکشن کمیشن سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا الیکشن نہیں کرواسکتے جبکہ آئین کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے عدالت کو اس وقت پوچھنا چاہیے تھا کہ آپ کیوں تیار نہیں، آئین کہتا ہے کہ انتخابات ہونے چاہئیں اور وقت سے پہلے بھی ہوسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار سے جب بھی ملاقات ہوئی انہیں کہا کہ یہ الیکشن کا سال ہے بات چیت کرکے تین سے چار ماہ آگے بڑھا لیں ملکی مسائل کے حل کے لیے انتخابات ضروری ہیں۔
عارف علوی کا کہنا ہے کہ جمہوریت میں ریڈ لائن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جس کا لنک عوام کے ساتھ ہو اس پر کوئی ریڈ لائن نہیں لگ سکتی۔
ملکی معاشی صورتحال پر انہوں نے مزید کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ میرا ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔