Tag: وزیراعظم عمران خان کو پیش

  • فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان  کو پیش

    فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش

    اسلام آباد : فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کردی گئی، جس میں بتایا گیا تھانے میں پولیس افسران نے انتہائی نامناسب سلوک کیا اور تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی، وزیراعظم نے جوڈیشل انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کی ہدایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو فرشتہ زیادتی قتل کیس کی انکوائری رپورٹ پیش کردی گئی، وزارت داخلہ کی رپورٹ کاوزیراعظم عمران خان نے خود جائزہ لیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ فرشتہ کےوالدنےپہلی بار15 مئی کوگمشدگی کی رپورٹ دی ، کیس کی باضابطہ ایف آئی آر 19 مئی کودرج کی گئی، بچی کی میت 20 مئی کو برآمد ہوئی، تھانےمیں پولیس افسران نے انتہائی نامناسب سلوک کیا، متاثرہ خاندان سے تھانے کی صفائی بھی کرائی گئی۔

    وزیراعظم نے ایس ایچ اور متعلقہ افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے محکمانہ کارروائی جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

    وزیراعظم نے کہا جوڈیشل انکوائری کی روشنی میں مزید کارروائی کی جائے، متاثرہ خاندان کے بچوں سے صفائی کرانا نظام کی ناکامی ہے۔

    عمران خان نے آئی جی اسلام آباداور ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا بچوں سے جرائم پر کوئی سسٹم کیوں نہیں تھا اور سسٹم کی خرابی سے انصاف میں تاخیر کیوں ہوئی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لے لیا

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے 10 سالہ بچی فرشتہ کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی عابد کومعطل کردیا تھا جبکہ ایس پی عمرخان کو او ایس ڈی بنادیاگیا تھا۔

    اس سے قبل فرشتہ کےوالد ایس ایچ شہزاد ٹاؤن اور دیگراہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا، بعد ازاں فرشتہ کے زیادتی کے بعد قتل کیس میں اغوا کا مقدمہ درج نہ کرنے پر ایس ایچ شہزاد ٹاؤن کوگرفتارکرلیا گیا تھا۔

    واضح رہے ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والی ’’فرشتہ‘‘ نامی 10 سالہ بچی کو تین روز قبل اغوا کیا گیا تھا، جس کا مقدمہ والدین نے درج کروانے کی کوشش کی تاہم والدین کا دعویٰ ہے کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور ہماری بچی کو تلاش نہیں کیا۔

    ملزمان فرشتہ کی لاش قریبی جنگل میں پھینک کر فرار ہوگئے تھے، جب لواحقین کو لاش ملنے کی اطلاع ملی تو انہوں نے شدید احتجاج کیا، مظاہرین کا دعویٰ تھا کہ اسپتال انتظامیہ نے بھی پوسٹ مارٹم کرنے سے انکار کیا اور مؤقف اختیار کیا کہ ساڑھے 6 بجے کے بعد وقت ختم ہوجاتا ہے۔

    اہل خانہ نے ’’فرشتہ‘‘ کے قتل اور مبینہ زیادتی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    آئی جی نے غفلت برتنے پر تھانہ شہزاد ٹاؤن کے ایس ایچ او کو معطل کردیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے زیادتی اور قتل کے الزام میں تین افراد کو گرفتار کیا جن میں سے دو کا تعلق افغانستان سے ہے۔

  • سانحہ ساہیوال: وزیراعظم عمران خان کومفصل رپورٹ پیش کردی گئی

    سانحہ ساہیوال: وزیراعظم عمران خان کومفصل رپورٹ پیش کردی گئی

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کو سانحہ ساہیوال پر رپورٹ پیش کردی گئی ، رپورٹ میں مقتول خلیل، ان کی بیوی اور بیٹی کو بے گناہ جبکہ سی ٹی ڈی افسران کو قتل کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے، وزیراعظم نےپنجاب پولیس میں اصلاحات اورمسقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سفارشات طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو سانحہ ساہیوال پر 13نکاتی رپورٹ پیش کردی گئی، رپورٹ میں وزیراعظم کو بتایاگیا ہے کہ تحقیقات میں مقتول  خلیل، ان کی اہلیہ اور بیٹی بے گناہ ثابت ہوئے ہیں اور سی ٹی ڈی افسران کو قتل کاذمہ دارقرار دیاگیاہے۔

    وزیراعظم کوبتایاگیا ہےکہ ملوث اہلکاروں کےخلاف اےٹی سی میں مقدمات چلائےجائیں گے۔

    [bs-quote quote=”وزیراعظم کی حکام سے پنجاب پولیس میں اصلاحات کے لئے تجاویزطلب ” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]

    وزیراعظم عمران خان کوپنجاب حکومت نےسانحہ کےبعداٹھائےگئےاقدامات سےآگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی کے سربراہ سمیت تین افسران کو تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ دو معطل بھی کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نےساہیوال اسپتال میں بچوں کی عیادت کی، وزیراعلیٰ  نے معاملے پر فوری طور پر جےآئی ٹی بنائی، جے آئی ٹی نےاپنی ابتدائی رپورٹ  72 گھنٹےمیں پیش کی اور  رپورٹ کی روشنی میں پنجاب حکومت نےاقدامات کیے۔

    جس کے بعد وزیراعظم نے حکام سے پنجاب پولیس میں اصلاحات کے لئے تجاویز طلب کرتے ہوئے مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے بھی سفارشات مانگی ہیں۔

    گذشتہ روز جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل خلیل اور اس کے خاندان کو بے گناہ اور سی ٹی ڈی افسران کو ذمہ دار قرار دیا تھا اور کہا تھا، سی ٹی ڈی اہلکاروں نے طے شدہ حد سے تجاوز کیا، پانچوں کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : ساہیوال واقعہ: سی ٹی ڈی افسران خلیل اور اس کے خاندان کے قتل کے ذمہ دار قرار

    رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ کہ سی ٹی ڈی انچارج ایڈیشنل آئی جی رائے طاہر نے کرائم سین بدلنے کی کوشش کی، خودکش جیکٹس اور ہتھیار کہیں اور سے لاکر رکھے گئے، وقوعہ بدلنے کی کوشش کی، جس کے بعد وزیر اعظم کی ہدایت پر ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی رائے طاہر کو فوری برطرف کردیا گیا۔

    ساہیوال واقعے میں سی ٹی ڈی سربراہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا جبکہ آپریشن کی قیادت کرنے والے ایس ایس پی کی معطلی کے احکامات جاری کئے تھے اور واقعے میں ملوث تمام اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی تھی۔

    سانحہ ساہیوال کی جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آنے کے بعد پنجاب کے وزیرِ قانون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کا آغاز کیا جا رہا ہے، انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے، متاثرہ خاندان کو انصاف ملے گا، پنجاب حکومت کے لیے یہ ٹیسٹ کیس ہے، اسے مثال بنائیں گے۔

    راجا بشارت نے بتایا کہ ساہیوال واقعے میں ملوث افسران کے خلاف تادیبی کارروائی بھی ہوگی، سی ٹی ڈی کے 5 افسران کے خلاف دفعہ 302 کے تحت چالان کیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ ہفتے کے روز ر ساہیوال کے قریب سی ٹی ڈی کے مبینہ جعلی مقابلے میں ایک بچی اور خاتون سمیت 4 افراد مارے گئے تھے، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ کار سواروں نے نہ گولیاں چلائیں، نہ مزاحمت کی، گاڑی سے اسلحہ نہیں بلکہ کپڑوں کے بیگ ملے۔

    بعد ازاں ساہیوال واقعے پروزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو تحقیقات کرکے واقعے کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا جبکہ وزیراعظم کی ہدایت پر فائرنگ کرنے والے اہلکاروں کو حراست میں لے لیا گیا اور محکمہ داخلہ پنجاب نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنا دی تھی۔