Tag: وزیراعظم نااہلی

  • فیصلہ وزیراعظم کیخلاف آیا تو بات دورتک جائے گی، سلمان اکرم راجہ

    فیصلہ وزیراعظم کیخلاف آیا تو بات دورتک جائے گی، سلمان اکرم راجہ

    کراچی: وزیراعظم کے بچوں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ پاناما کیس میں تین رکنی بینچ حتمی فیصلہ نہیں دے گا، معاملہ آگے بھی چلے گا، فیصلہ وزیراعظم کیخلاف آیا تو بات دور تک جائے گی، مفروضوں پر قانونی معاملات طے نہیں ہوتے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض ہے‘‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حسین نواز نے فلیٹس کی ملکیت سے متعلق کبھی انکار نہیں کیا اور مریم نواز بھی لندن فلیٹس سے متعلق اپنی وضاحت کرچکی ہیں، پہلے ٹرانزیکشن دکھائی جائے تو پھر سوال کیا جانا چاہیے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو دستاویزات ہم نے پیش کئے ان پر جے آئی ٹی نے توجہ ہی نہیں دی، جےآئی ٹی نے حسین نواز کو 5 بار بلایا،ان سے مواد پر رائے نہیں مانگی گئی، جےآئی ٹی کے پاس تمام مواد موجود تھا جسےانہوں نے نظر انداز کیا۔

    رپورٹ کا بہت سا مواد سفید کاغذ پرلکھا گیا جو غیر تصدیق شدہ ہے، جےآئی ٹی مخصوص تحقیقات سے ہی مخصوص نتائج پر پہنچی، اس نے صرف ایک خط کو لے کر ڈھنڈورا پیٹا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم دس میں کچھ خاص نہیں، والیم دس پر ہمارے مؤکل کو کوئی تشویش نہیں، صرف جے آئی ٹی کی درخواستیں تھیں جو انہوں نے مختلف ممالک کوبھیجیں اور ان کا جواب بھی نہیں آیا جبکہ برطانیہ میں ہفتہ،اتوار کے روز بھی ضروری معاملات پر کام ہوتا ہے۔

    سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا دبئی کمپنی میں کوئی شیئرنہیں، ان کو اعزازی طور پر دبئی کمپنی کا چیئرمین بنایا گیا، وزیراعظم نوازشریف نے دبئی کی کمپنی سے کبھی تنخواہ نہیں لی، وزیراعظم بننے کے بعد نواز شریف کمپنی چیئرمین نہیں رہ سکتے، ایسا کوئی قانون نہیں۔

    آف شورکمپنی اور امارات میں نوکری پر نااہلی نہیں ہوسکتی، یہ محض ایک ایک تکنیکی غلطی ہے، کوئی جرم نہیں، قانون تکنیکی خرابی کے بجائے نیت کو دیکھےگا۔

    وزیراعظم جس کمپنی کے چیئرمین رہے وہ کمپنی بھی بعد میں ختم ہوگئی، ایک کاغذ سے سو کاغذوں کا مفروضہ قائم نہیں کیا جاسکتا، اگر اس بنیاد پر سپریم کورٹ وزیراعظم کو نااہل قرار دے گی تو معاملہ بہت دور تک جائے گا۔

    سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ منی ٹریل کا سوال اپنے اندر مزید سوالات پیدا کرتا ہے، مفروضوں پر1992کی منی ٹریل کی بات کی جارہی ہے، مفروضوں پر قانون معاملات طے نہیں ہوتے، منی ٹریل کی بات نہیں، شیئرز ٹرانسفر کا معاملہ ہے،۔

    عمران خان نے بھی خود کہہ دیا ہے کہ وہ منی ٹریل نہیں دے سکتے، 20سے30سال پہلے کے معاملات کا ریکارڈ نہیں ہوتا، 50سال کے کاروباری معاملات کی تفصیلات پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی نظر میں عدالت میں مکمل جواب دیا گیا۔

    وزیراعظم نے سمجھا جو دستاویز پیش کئے گئے ہیں وہ کافی ہیں، آرٹیکل66کے استحقاق کے معاملے پر قانون واضح ہے، دستاویزات سےثابت ہوتا ہے کہ1980میں کثیررقم حاصل تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے حوالے سے جج صاحبان مختلف آراء رکھتے ہیں، میڈیا ججز کے ریمارکس کو اچھالتا ہے، تین جج صاحبان اپنی واضح شناخت رکھتے ہیں، ان کا فیصلہ حتمی ہوگا،۔

    پاناما کیس کا حتمی فیصلہ دو،ایک سے ہوگا، رکنی بینچ حتمی فیصلہ نہیں دے گا، معاملہ آگے چلےگا، بیس اپریل کا فیصلہ عبوری نہیں تھا، 5رکنی بینچ کا فیصلہ ختم ہوا، اب تین رکنی بینچ کا فیصلہ حتمی ہوگا، ثابت کچھ بھی نہیں ہوا، اب حتمی فیصلے کا انتظار ہے، 2006کے بعد حسین نواز فلیٹس کے معاملات کے ذمہ دار ہیں۔

  • تحریک انصاف کا نواز شریف کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر

    تحریک انصاف کا نواز شریف کے خلاف ایک اور ریفرنس دائر

    اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف نے نواز شریف کونااہل قرار دلانے کے لیے قومی اسمبلی میں ایک اور ریفرنس دائر کردیا جسے اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس جمع کرادیا گیا۔


    PTI files another reference against Nawaz Sharif by arynews

    اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری اور دیگر رہنمائوں نے اسپیکر قومی اسمبلی کے پاس پہنچے اور دو سو صفحات پر مشتمل ریفرنس جمع کرایا۔

    PTI-post-1

    ریفرنس ملنے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

    ریفنرنس دائر کرتے وقت پی ٹی آئی کے ارکان کے ہمراہ اسمبلی میں جانے والے میڈیا کو سیکیورٹی گارڈز نے اندر جانے سے روک دیا جس پر شاہ محمود قریشی اور شیریں مزاری نے احتجاج بھی کیا اور کہا کہ جب عمران خان کے خلاف ریفرنس جمع کرایا گیا تو تمام میڈیا کو اندر آنے کی دعوت دی گئی اور جب ہم نے ریفرنس جمع کرایا تو میڈیا کو داخلے سے روک دیا گیا جو کہ بڑی ناانصافی ہے۔

    PTI-post-2

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ نواز شریف کے خلاف ریفرنس اسپیکر کے پاس جمع کرادیا، وقت دینے پر اسپیکر کے شکر گزار ہیں، آج میڈیا کو اسپیکر کے چیمبر میں آنے نہیں دیا گیا، افسوس ہوا کہ میڈیا کوریج کے معاملے پر دہرا معیار اپنایا گیا۔

  • افتخار چوہدری نے وزیراعظم کی نااہل قرار دلوانے کیلئے کیس تیار کرنا شروع کردیا

    افتخار چوہدری نے وزیراعظم کی نااہل قرار دلوانے کیلئے کیس تیار کرنا شروع کردیا

    اسلام آباد:سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف پیسہ باہر منتقل ہونے کا کیس مضبو ط ہے، انہیں نااہل قرار دینے کے لیے کیس تیار کرنا شروع کردیا جس کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ سے رجوع کروں گا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان اشرف شریف سے بات کرتے ہوئے افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے کے لیے کیس تیار کررہے ہیں، وزیراعظم کے خلاف آرٹیکل 184 کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے خلاف پانامہ لیکس میں بیرون ملک اثاثے بنانے اور رقم بیرون ملک منتقل کرنے کا کیس خاصا مضبوط ہے، انہیں نااہل قرار دینے کے لیے وہ اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن سے رجوع کریٰں گے یا سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔

    دوسری جانب وزیراعظم کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کو نا اہل قرار دینے کے لیے کیس فائل ہوا تو دیکھیں گے فی الحال ایسا نہیں لگتا کہ ان کے خلاف کوئی پٹیشن فائل ہوگی۔

    وزیر اطلاعات پرویز رشید افتخار چوہدری کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ افتخار چوہدری اپنے گریبان میں جھانکیں،سب سے زیادہ آف شور کمپنیاں پی ٹی آئی والوں کی ہیں پی ٹی آئی اس لیے ٹی او آرز پر اتفاق نہیں ہونے دے رہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سیاسی نظام پہلے سے زیادہ مضبوط ہے، جمہوریت کو کسی کے دھرنے یا تقریر سے نقصان نہیں پہنچتا۔

    تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق کا کہنا ہے کہ حکومت میں جرأت نہیں کہ وہ کسی کانسٹیبل کا بھی احتساب کرسکے، آج بھی قوم عمران خان ہیں نواز شریف کے احتساب کے لیے یکسو ہے۔

  • وزیر اعظم نااہلی کیس:  تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    وزیر اعظم نااہلی کیس: تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کی نااہلی کے حوالے سے تین الگ الگ دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کردی ہیں ۔چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی پینچ میں دراخوستوں کی سماعت کا ابتدائی سماعت کا آغاز کیا ۔

     درخواست گذارگوہر نواز سندھو نے وزیر اعظم اور دیگر کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی جو مسترد کر دی گئی اور ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ابتدائی موقف بیان کریں، گوہر نواز سندھو نے کہا کہ وزیر اعظم نے آرمی چیف کے حوالے سے غلط بیانی کی اورفوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی سازش کی جس کی وجہ سے وہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عدالت کے کہنے پر درخواست گذار نے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں پڑھی جانے والے تقریر کا متن پڑھا اور آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی جانے والے پریس ریلز بھی پڑھی لیکن وہ عدالت کو یہ نہ بتا سکے کہ وزیر اعظم نے کوئی غلط بیانی کی یا آئی ایس پی آر نے وزیراعظم پر غلط بیانی کا کوئی الزام عائد کیا ۔تقر یر کے متن میں وزیراعظم کے یہ الفاظ واضح تھے کہ چوہدری نثار نے جو کچھ کہا وہ درست تھا۔

     عدالت کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وزیر اعظم کی بجائے آرمی چیف کا چوہدری نثار کا رابطہ تھا جو حکومت کے وزیرداخلہ ہیں ۔اورآئی ایس پی آر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے ساتھ رابطے میں حکومت تھی نہ کہ وزیر اعظم ۔چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ایک روز پہلے سے میڈیا میں یہ خبریں آرہی تھی کہ وزیر اعظم نے فوج سے رابطہ کیا جس کا تاثر وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں زائل کرنے کی کوشش کی ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اپ میڈیا کے حوالے سے بات نہ کریں اپ نے جس تقریر اور پریس ریلز کا متن ہمارے سامنے رکھا ہے اس کا حوالیسے بتائیں کہ وزیر اعظم نے کہا ں پر غلط بیانی کی ۔جو عرفان قادر بتانے میں ناکام رہے ۔ارٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کے حوالے سے عدالت نے قرار دیا کہ ان کا تعلق انتخابات کے وقت کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے انتخابات کے بعد کی اہلیت یا نااہلیت کے لیے علحیدہ قوانین ہیں۔لہذا درخواستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کی جاتی ہیں ۔

  • وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    کوئٹہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کو مزید احکامات کے لئے ریفر کرتے ہوئے اس قسم کی دیگر درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ہے۔

    سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق گوہر نواز سندھو و دیگر کی آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور درخواست گزار گوہر نواز سندھوعدالت میں پیش ہوئے۔

    قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ امتحانی پرچہ ہے، اس میں آئینی سوالات اٹھے ہیں جن پر فیصلہ دینا ضروری ہوگیا ہے۔ تین رکنی بنچ نے سینئر وکلاءاور آئینی ماہرین رضا ربانی‘ حامد خان اور خواجہ حارث کو عدالت کا معاون مقرر کرتے ہوئے کیس مزید احکامات کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سفارش کی کہ اس قسم کے دیگر مقدمات کو یکجا کرکے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے تاکہ الگ الگ فیصلوں سے کوئی ابہام پیدا ہونے کی گنجائش نہ ہو۔

    وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جب آج سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں شروع ہوئی تو بینچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ وہ کسی کو بھی اس کیس میں بلا سکتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا جائزہ لینا ہوگا ورنہ یہ بے معنی ہو جائےگا۔ جسٹس سرمد نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ جانناہوگا کہ صادق اور امین کافیصلہ کون کرےگا؟