Tag: وزیراعظم نوازشریف

  • وزیراعظم نوازشریف مالدیپ پہنچ گئے، شانداراستقبال

    وزیراعظم نوازشریف مالدیپ پہنچ گئے، شانداراستقبال

    مالی : وزیراعظم نواز شریف دو روزہ سرکاری دورے پر مالدیپ پہنچ گئے، دارالحکومت مالی آمد پر مالدیپ کے صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم اور ان کی اہلیہ نے وزیراعظم اور خاتون اوّل کا شایان شان استقبال کیا،۔

    اس موقع پر گارڈ آف آنر کے ساتھ توپوں کی سلامی اور استقبالیہ تقریب میں روایتی رقص بھی پیش کیا گیا، بیگم کلثوم نواز اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔

    وزیر اعظم نوازشریف نے مالدیپ کےباون ویں یوم آزادی کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ میزبان صدر سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات اوردیگرعالمی امورپرتبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم کے دورے میں مختلف یادداشتوں پردستخط بھی کیے جائیں گے۔

    مسائل کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھیں گے، صدر مالدیپ

    بعد ازاں وزیراعظم نوازشریف اورمالدیپ کے صدر نے مشترکہ نیوزکانفرنس سے خطاب کیا، اپنے خطاب میں صدر عبداللہ یامین عبدالقیوم نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف سے مختلف شعبوں میں تعاون پرگفتگو ہوئی ہے، جس میں دونوں ممالک کے درمیان سول سروس، تعلیم، سیاحت اورتجارت میں تعاون پراتفاق ہوا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تجارت بڑھانے کیلئے مشترکہ ورکنگ گروپ کو فعال بنایا جائیگا، سیاحت،عوامی روابط کے شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینگے۔

    عبداللہ یامین عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ نیشنل ڈیفنس فورس کی استعداد بڑھانے کیلئے تعاون پر حکومت پاکستان کے مشکور ہیں، پاکستان دیرینہ،پائیداراور قابل اعتبار دوست ملک ہے۔

    ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئےتعاون کاعزم رکھتےہیں،صدرمالدیپ نے مزید کہا کہ خطے کو درپیش مسائل کے حل پر بھی وزیراعظم نوازشریف سے بات چیت ہوئی ہے۔

    خطے کی ترقی کیلئے سارک کو فعال کرنا ضروری ہے، نواز شریف

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ مالدیپ کی یوم آزادی تقریبات میں شرکت میرے لیے باعث مسرت اور قابل فخر ہے، ہمارے دل میں مالدیپ کے مستقبل کیلئے امن، ترقی، خوشحالی کی نیک تمنائیں ہیں، باہمی مفاد کےتمام شعبوں میں تعاون بڑھاناچاہتےہیں۔

    وزیراعظم نے مزید کہا کہ صدرمالدیپ سے ملاقات میں مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مل کرکام کرنے پراتفاق کیا گیا ہے، صدرمالدیپ اسلام آباد میں سارک کانفرنس کے انعقاد کےحامی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خطےکی ترقی وخوشحالی کیلئے سارک کو فعال بنانا ضروری ہے، بھارت نےسارک کے منشور اور اہداف کے منافی کام کیا، پاکستان امن واستحکام کیلئے مالدیپ کے وژن کو سراہتا ہے، دونوں ملکوں کےمشترکہ بزنس گروپ تشکیل دیئے گئے ہیں، پاکستانی عوام مالدیپ کےعوام کیلئےنیک تمنائیں رکھتےہیں۔

    وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے ورکنگ گروپس کی چار ذیلی کمیٹیاں کام کررہی ہیں، وزیراعظم کھیل، صحت، تعلیم، انسداد منشیات میں تعاون جاری ہے، پاکستان مالدیپ میں میڈیکل کالج کےقیام کیلئےتعاون کریگا۔

  • وزیراعظم نوازشریف 20 کروڑعوام کےدلوں میں بستے ہیں‘ شہبازشریف

    وزیراعظم نوازشریف 20 کروڑعوام کےدلوں میں بستے ہیں‘ شہبازشریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہےکہ عوام کےمخلص لیڈرپرالزامات لگانے والوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئےگا۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہناہےکہ وزیراعظم نوازشریف20کروڑعوام کےدلوں میں بستےہیں،عوام کےمخلص لیڈرپرالزامات لگانےوالوں کے ہاتھ کچھ نہیں آئےگا۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ بیساکھیوں پراقتدارکا راستےڈھونڈنےوالوں کی خواہش پور ی نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ مسترد عناصر آئندہ الیکشن میں اپنی شکست کے ڈرسے بوکھلاہٹ کا شکارہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ 2018کےانتخابات میں عوام ترقی کےمخالفین کوپھرمستردکردیں گے، انتخابات میں بھی دیانت،شرافت،خدمت کی سیاست کی جیت ہوگی۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عوام کی ترقی کےسفرمیں منفی سیاست کا بند باندھنے والوں کوپچھتانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ قوم ایسے سیاسی عناصر کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔


    روزنیا سیاسی تماشا لگانے والے ہوش کے ناخن لیں‘ شہباز شریف


    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ دھرنوں، لاک ڈاؤن، سول نافرمانی اور احتجاج کے ذریعےترقی روکنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا تھا کہ روزسیاسی تماشا لگانے والے ہوش کے ناخن لیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں،کوئی سازش نہیں ہورہی‘ شاہ محمود

    جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں،کوئی سازش نہیں ہورہی‘ شاہ محمود

    ملتان : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن میں دو گروپ بن گئے ہیں۔

    تفصیلات کےمطابق پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کا کہنا ہےکہ توقع ہے آئندہ ہفتے پاناما کا فیصلے آئے گا اورامید کرتے ہیں فیصلہ عوامی امنگوں کے مطابق ہوگا۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قوم چاہتی ہےکرپٹ طبقےکوکٹہرےمیں لایاجائے۔ انہوں نےکہا کہ ہم ہم انتظارکےموڈ میں ہیں،جہاں اتنا صبر کیا تھوڑا اورکرلیں گے۔

    تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف کوئی منی ٹریل نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی خزانہ لوٹنےوالوں کوقوم کیوں بخشے۔

    عدالت عظمیٰ نے دونوں فریقین کو پورا وقت دیا جبکہ پہلے5 ججز کے سامنے موقف رکھا 2 نے وزیراعظم کو نا اہل کہا۔


    وزیر اعظم خود منصب چھوڑیں یا سزا کے بعد فیصلہ انہیں کرناہے،عمران خان


    واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم خود منصب چھوڑیں یا سزا کے بعد فیصلہ انہیں کرنا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تونتائج وزیراعظم کوبھگتناہوں گے‘ جسٹس اعجازافضل

    منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تونتائج وزیراعظم کوبھگتناہوں گے‘ جسٹس اعجازافضل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناماکیس کی جےآئی ٹی رپورٹ پرسماعت کل تک ملتوی ہوگئی،وزیراعظم کےبچوں کےوکیل سلمان اکرم راجہ کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

    تفصیلات کےمطابق جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے3 رکنی عمل درآمد بینچ نےپاناما کیس کی سماعت کی۔

    پاناماکیس کی سماعت کےآغاز پروزیراعظم کےبچوں کےوکیل سلمان اکرم راجہ نے قطری خط عدالت میں پیش کیا۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ نےکل دستاویزات دینےکا وعدہ کیا تھا،عدالت سےپہلے دستاویزات میڈیا کو دے دیں۔ انہوں نےکہاکہ آپ میڈیا میں دلائل بھی دے دیتے,باہر ڈائس لگا ہےجا کر دلائل دے دیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےجواب دیاکہ مجھے دستاویزات میڈیاکو جانے کا علم نہیں، جس پر جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ جےآئی ٹی نے 2خطوط سربمہرلفافے میں بجھوائے ایک قطری کا خط ہے،دوسرا بی ڈی آئی سےآیاہے۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ دونوں دستاویزات عدالت میں ہی کھولیں گے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ تمام دستاویزات لیگل ٹیم سےہی میڈٰیاکوگئی ہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ آپ کےاطمینان تک آپ کی بات سنیں گے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی نےحکام سےدستاویزات کی تصدیق کرائی تھی۔

    عدالت عظمیٰ نےکہاکہ وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز کےوکیل نےمنرواکی دستاویزات سےلاتعلقی ظاہرکی تھی۔ جےآئی ٹی نےاسی وجہ سےتصدیق کےلیےدستاویزات بھجوائیں تھیں۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جےآئی ٹی نےیواےای کی وزارت انصاف کےخط پرنتائج مرتب کیے،انہوں نےکہاکہ خط پرحسین نوازسےکوئی سوال نہیں پوچھاگیا۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ حسین نوازکےتصدیق شدہ دستاویزات کوبھی نہیں ماناگیا،انہوں نےکہاکہ جےآئی ٹی نےنتیجہ اخذکیاکہ مشینری باہرمنتقل کی گئیں۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جےآئی ٹی نےان دستاویزات پرحسین نواز سےجرح نہیں کی،جس پرعدالت نےکہاکہ یواےای سےبھی حسین نوازکےدستاویزات کی تصدیق مانگی گئی تھی۔

    سلمان اکرم راجہ نےیواےای کی وزارت انصاف کاخط پڑھ کرسنایا،انہوں نےکہاکہ یواےای نےگلف ملزمعاہدےکاریکارڈنہ ہونےکاجواب دیا۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ 12ملین درہم کی ٹرانزیکشنزکی بھی تردیدکی گئی،انہوں نےکہاکہ خط میں کہاگیامشینری کی منتقلی کاکسٹم ریکارڈ موجود نہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یواےای محکمہ انصاف نےریکارڈموجودنہ ہونےکاکہا،جس پرجسٹس عظمت سعید نےکہاکہ انہوں نےکہاجونوٹری مہرہےوہ ہماری نہیں۔

    شیخ عظمت سعید نےکہاکہ نوٹری مہرکی تصدیق نہ ہونےکےاثرات زیربحث نہیں لاناچاہتا،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ ایساکچھ نہیں ہوگاکچھ غلط فہمی ہوئی ہےغلطی ہوئی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ حسین نواز،طارق شفیع سےپوچھاتوکہاہم نےنوٹری نہیں کرایا،انہوں نےکہاکہ سب نےکہانوٹری مہرنہیں جانتے،مطلب دستاویزات غلط ہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ کوچاہیےتھاتمام ریکارڈجےآئی ٹی کوفراہم کرتے،اب آپ نئےدستاویزات لےآئےہیں۔انہوں نےکہاکہ اب نئے دستاویزات کےکیس پراثرات دیکھیں گے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ 12مئی1988اور30مئی2016کودبئی حکام نےجعلی قراردیا جبکہ دبئی حکام نےدونوں نوٹری پبلک کوغلط اورجعلی قراردیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ دبئی حکام نےدبئی سےاسکریپ جدہ جانےکی تردیدکی،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ اسکریپ نہیں مشینری تھی،جےآئی ٹی نےغلط سوال کیے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ دبئی حکام کی بات سےاتفاق نہیں کرتا،جس پرجسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ اتفاق کرنایانہ کرناآپ کاحق ہے،مرضی ہےبرطانیہ،امریکہ یاکسی بھی ملک سےاتفاق نہ کریں۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جےآئی ٹی نےکسٹم حکام سےاسکریپ کاسوال پوچھاتھا،اسکریپ اورمشین میں زمین آسمان کافرق ہے۔انہوں نےکہاکہ کسٹم حکام کی نظرمیں اسکریپ اورمشینری الگ الگ ہوتےہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جواب میں واضح کیاتھامشینری دبئی سےجدہ گئی تھی،انہوں نےکہاکہ اب کہتےہیں مشینری ابوظہبی سےجدہ گئی تھی۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ مشینری ابوظہبی سےدبئی اورپھرجدہ گئی،جس پرجسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ دبئی کی حدودسےنکلتےہی اندراج ضروری ہوتاہے،اندراج نہیں ہوتاتوکسٹم حکام کاکیاکام ہے۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ دبئی سےشارجہ کسٹم کااندراج نہیں ہوتا،انہوں نےکہاکہ حسین نوازسےاس نکتےپربھی مؤقف نہیں لیاگیا۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یواےای سےباہرجانےپرہی کسٹم سےاندراج ہوتاہے،جس پرجسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ پہلےکبھی ابوظہبی سےمشینری کی منتقلی کی بات نہیں آئی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کوئی دستاویزات بھی فراہم نہیں کی گئیں،انہوں نےکہاکہ گزشتہ سال والےتحریری مؤقف میں بھی ایسا کچھ نہیں تھا۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ پہلےکسی نےاعتراض بھی نہیں کیاتھا،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ آدھاحصہ بتاکرکہتےہیں بہت کام کیاہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جب سوال پوچھاجاتاہےسابقہ تاریخ کی دستاویزات آجاتی ہیں،انہوں نےکہاکہ اب بھی آپ فروری2017کی دستاویزات لےآئےہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ جےآئی ٹی کےنتائج پرحملےنہ کریں دستاویزات کاجواب دیں،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ عزیزیہ اسٹیل مل کابینک ریکارڈبھی موجودہے۔

    عدالت عظمیٰ نےکہاکہ کیافروخت کےوقت عزیزیہ پرکوئی بقایا جات تھے،جس کےجواب میں وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جوبقایاجات تھےوہ اداکردیےگئے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ دستاویزات کےمطابق21ملین ریال عزیزیہ کےبقایاجات تھے،جس پر سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ دستاویزات ذرائع سےحاصل کیےگئےتھے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ جےآئی ٹی نےکہاعزیزیہ اسٹیل مل42ملین ریال میں فروخت ہوئی، انہوں نےکہاکہ 63 ملین ریال کی رقم عزیزیہ اسٹیل مل کےاکاؤنٹ میں آئی۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ بینک ریکارڈموجودہے،جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ یہ بینک ریکارڈلےآئےہیں تودوسرابھی لےآئیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ نقطہ یہ ہے63ملین ریال اکاؤنٹ میں آئےاس سےآگےچلناہے،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ یہ اتناآسان نہیں ہےمیری جان جبکہ جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیاعزیزیہ کےواجبات کسی دوسرےنےاداکیے۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ معلوم کرکےبتاسکتاہوں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ حسین،عباس،شہبازشریف کی بیٹی عزیزیہ کےحصہ دارتھے،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ کیس کی تاریخ یہ ہےخفیہ جگہوں سےادائیگیاں ہوتی ہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ جےآئی ٹی کوچاہیےتھاان پرسوالات کرتی،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ کیااخبارمیں اشتہاردےکرسوال پوچھتے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ عزیزیہ آپ کی کمپنی تھی توآپ کوعلم نہیں واجبات کتنےتھے،جس پرسلمان اکرم راجہ نےجواب دیاکہ میں وکیل ہوں گواہ نہیں۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہا وقفےکےدوران تلاش کرکےآگاہ کروں گا،انہوں نےکہاکہ ذرائع دستاویزات کےمطابق حسین نوازکو42ملین ریال ملے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ عزیزیہ کےاکاؤنٹ میں63ملین ریال آنےکابینک ریکارڈہے،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ یہ کمپیوٹرائزڈبینک دستاویزات کی بھی نقل ہے۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہا جوواجبات تھےوہ فروخت سےپہلےاداکردیےگئےتھے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ آپ کہناچاہتےہیں کسی خفیہ شخص نےادائیگی کی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ اس کیس کی تاریخ یہ ہےخفیہ جگہ سےادائیگیاں ہوتی رہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ عزیزیہ کےنوازشریف،حسین شہبازشریف شیئرہولڈزتھے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ باقی دوحصہ داروں نےاپناحصہ آپ کودیااورآپ سےلےلیا۔ جس پر سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ باقی حصہ دارعدالت آکراپنامؤقف دےسکتےہیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ معاملےکی تہہ تک جاکرسب کچھ سامنےلاناچاہتےہیں،انہوں نےکہاکہ فلیٹس فنڈزکےذرائع کےلیےایک نہیں7،8لنک کوجوڑناپڑےگا۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ لندن فلیٹس حمزہ،حسین،حسن سمیت دیگربچوں کےزیراستعمال رہے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ لندن فلیٹس میں مستقل قیام نوازشریف کےبچوں کاہی ہے۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہا کہ فلیٹس1993میں حسین نوازکےخریدنےکےالزام کومستردکرتےہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ لندن فلیٹس خریدنےکےذرائع آج تک سامنےنہیں آسکے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ موزیک فونیسکانےٹرسٹ کی تردیدکی مریم کوبینفشل اونرقراردیا،انہوں نےکہاکہ برٹش آئی لینڈکےسرکاری ذرائع سےدستاویزات موصول ہوئیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ مریم بینفیشل اونرنہیں تودستاویزات سےثابت کریں،انہوں نےکہا کہ کیاکوئی اوربینفیشل اونربھی ہےتوتبادیں۔

    جسٹس عظمت نےکہاکہ اگلےمرحلےمیں ٹرسٹ ڈیڈکاجائزہ لیں گے،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ الزام یہ نہیں کہ مریم نوازبینفشل اونرہیں،الزام1993سےفلیٹس کی ملکیت کاہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ یہ الزام نہیں موجوددستاویزات کےمطابق حقیقت ہے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیاآپ اس حقیقت کوتسلیم کررہےہیں؟جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ ہم بینفشل اونرکوہی تلاش کررہےہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ 1993میں بچوں کی عمریں دیکھیں تولگتاہےفلیٹ نہیں خریدسکتے،انہوں نےکہاکہ الزام ہےفلیٹ وزیراعظم نوازشریف نےخریدے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ درخواست گزارکہتےہیں وزیراعظم فنڈزبتائیں،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ لوگ پوچھتےہیں الزام کیاہےتوکہہ دیتے ہیں9اے5کاہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ 9اے5کامطلب ہوتاہےکرپشن اورکرپٹ پریکٹس، جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ الزام یہ ہےکہ بچےبےنامی دارہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ ٹھیک ہےنوٹ کرلیافلیٹ حسین نوازنےحاصل کیے،سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ مریم،حسن ،حسین نےغلط کام نہیں کیاصرف شیئرزوصول کیے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ الزام ہےمریم وزیر اعظم کی کفالت میں ہیں،انہوں نےکہاکہ نعیم بخاری کاکہناہےمریم سچ نہیں بولیں گی تونتائج ہوں گے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ مریم پرجعلی دستاویزعدالت میں دینےکابھی الزام ہے،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ مسٹرسلمان اکرم راجہ چکری سےآگےچلو۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ عدالت سوالیہ نشان لگارہی ہےتومجھےجواب کاموقع دیاجائے،جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ گھنٹےسےدلائل دےرہےہیں لیکن نئی بات نہیں کی۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہا کہ عزیزیہ اسٹیل مل بنی اورکام شروع کردیا،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ اورنقصان اٹھاناشروع کردیا۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ کےخلاف الزام نہیں توتوانائی کیوں خرچ کررہےہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ الزام غلط اورجعلی دستاویزات دینےکےہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ ٹھیک ہےمان لیارقم گلف اسٹیل مل سےگئی لیکن کیسے؟ انہوں نےکہاکہ ہم ڈیڑھ سال سےپوچھ رہےہیں رقم کیسےگئی،بتائیں کیسے؟۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ باہرجاکرکہہ رہے ہوتے ہیں عدالت نےیہ کیا کیا،انہوں نےکہاکہ وکلا جانتے ہیں نیب کا قانون کیا کہتا ہے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ فلیٹس کے حصول میں وزیراعظم کے بچوں کا کوئی کردار نہیں،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ کہنا چاہتےہیں فلیٹس وزیراعظم نےحاصل کیےہیں۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ میں یہ نہیں کہنا چاہتا،انہوں نےکہاکہ حسین نواز نے فلیٹس 2006 میں حاصل کیے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ وزیراعظم کے بچوں پر کوئی غلط کام کرنے کا الزام نہیں،جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ الزام ہے کہ مریم نواز وزیراعظم کی زیر کفالت ہیں۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ الزام مریم نواز پرموجود ہے،انہوں نےکہاکہ نعیم بخاری کے مطابق مریم نواز نے جعل سازی کی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ عدالت میں بوگس دستاویزات دینے کا بھی الزام ہے،انہوں نےکہاکہ جعل سازی پرفوجداری کارروائی کی استدعا بھی کی گئی ہے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ بچےخریداری ثابت نہ کرسکےتوپبلک آفس ہولڈرسےپوچھا جائےگا،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ منی ٹریل سےمتعلق ہمارےسوال اپنی جگہ پرموجودہیں۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ منی ٹریل ثابت نہ ہوئی تونتائج وزیر اعظم کوبھگتناہوں گے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ جےآئی ٹی نےخود نتیجہ نکال لیاحماد بن جاسم کےانٹرویوکی ضرورت نہیں،جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ عدالت کہہ چکی ہےفیصلہ دستاویزات پرہوناہے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ آپ دلائل دےرہےہیں کیس مزیدتحقیقات کابن چکاہے،وزیراعظم کےبچوں کے وکیل نےکہاکہ میں صرف یہ کہہ رہا ہوں مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ دادامحمدشریف نےزندگی میں حسن اورحسین کےلیےرقم کاانتظام کیا،جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ مزیدتحقیقات کاکہہ کرآپ نےنئی بات کردی۔

    وزیراعظم کےبچوں کے وکیل نےکہاکہ میں نےاپنےموکل سےپوچھاہےان کاکہناہے63ملین ریال ٹوٹل ہے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ مسٹرسلمان یہ کیاکہہ رہےہیں آپ؟۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ موکل نےکہا21ملین ریال کی ادائیگی میری ذمہ داری تھی، سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ دونوں فیملیزنے63ملین ریال استعمال کی اجازت حسین نوازکودی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ سب باتیں زبانی ہی ہیں،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ توخاندان کےاندرکی بات ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی کودستاویزنہیں دیں ہم کونہیں دکھائیں پھرکسےدیں گے،انہوں نےکہاکہ منی ٹریل کاایک سال سےپوچھ رہےہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ سوال ایک ہی ہےرقم کہاں سےآئی؟کہہ رہےہیں منی ٹریل ہےکہاں ہے؟جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ کیاآپ کسی متعلقہ فورم پردستاویزدیناچاہتےہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ بات عدالت پرچھوڑتا ہوں،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ ہل میٹل سےکس نےفائدہ اٹھایا،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ بارثبوت آپ پرہےجوکہ ابھی تک ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ باربارکہاجاتاہےمنی ٹریل موجودہے،انہوں نےکہاکہ حسین نےیہ بھی کہاسعیداحمدنےکوئی ادائیگی نہیں کی۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ ہل میٹل کےلیےرقوم کہاں سےآئی یہ بھی معلوم نہیں، انہوں نےکہاکہ ہل میٹل سےفائدہ کس نےاٹھایایہ سب کوعلم ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ فنڈزکےذرائع معلوم نہیں،فائدہ اٹھانےوالاسامنےہے،انہوں نےکہاکہ غلط کام کاثبوت نہیں توصیح کام کابھی نہیں ہے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ کسی غلط کام کاثبوت نہیں ہے،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کسی صحیح کام کابھی ثبوت نہیں ہے۔

    وزیراعظم کےبچوں کے وکیل نےکہاکہ کسی کابےنامی دارہونابھی ثابت نہیں،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ جن کی جائیدادہوتی ہےان کووضاحت دینا پڑتی ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ یہ دیکھنا ہےکیس بنتاہےکہ نہیں،سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ ہزاروں پاکستانی ملک سےباہرکام کررہےہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وہ ہزاروں پاکستانی وزیراعظم نہیں،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ نیب کاقانون9اے5دوبارہ کھول رہےہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ خواجہ حارث نےکل یہ قانون تفصیل سےپڑھاتھا،انہوں نےکہاکہ حسین نوازکابےنامی داراورزیرکفالت ہونا ثابت نہیں ہوا۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ جس کی جائیداد اس کوہی وضاحت دینی ہوتی ہے،وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ عدالت بیرون ملک مقیم پاکستانی کی کاروبارکی تحقیقات کا حکم نہیں دیتی۔

    عدالت عظمیٰ نےکہاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کےہزاروں مقدمات زیرالتوانہیں،سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ حسین نوازوزیراعظم نہیں ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ حسین نوازوزیراعظم کےصاحبزادےضرورہیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ بتاناآپ کی ذمہ داری پیسہ کہاں سےآیا۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ ایک حصہ یہ تھاکیامقدمہ بنتاہے،دوسراحصہ یہ ہےکس مقدمےپرفیصلہ ہوناہے۔انہوں نےکہاکہ آپ کہناچاہتےہیں کیس احتساب عدالت بھیجاجائے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ مقدمہ احتساب عدالت ارسال کرنےکاکبھی نہیں کہا،انہوں نےکہاکہ صرف جامع تحقیقات کی بات کررہاہوں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وضاحت نہ آنےکامطلب ہےکوئی وضاحت موجودنہیں،انہوں نےکہاکہ کیاقطری کاتعلق قابل قبول وضاحت ہے۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ حسین نوازنےآرنک کمپنی کومنرواکمپنی سےروابط کےلیےمقررکیا،جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ دستاویزات جمع کرانےمیں اتنی دیرکیوں کی؟۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ حسین نوازکی جانب سےفیصل ٹوانانےادائیگی منرواکوکی۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ حسین نواز کےریکارد کےمطابق فیصل ٹوانادوست ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ بینفشل اونرمریم ہیں اس کی تصدیق شدہ دستاویزات ہیں،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ چاہتےہیں آپ کی غیرتصدیق شدہ نقول کایقین کرلیں۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ ہمارامؤقف اس سےمتعلق مزیدتحقیقات کاہے۔ عدالت نےکہاکہ آپ چاہتےہیں سرکاری سطح سےآنےوالی دستاویزات کایقین نہ کریں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیاآپ نےبرٹش آئی لینڈکوغلطی دورکرنےکیلئےرابطہ کیا،جس پر سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ 2012کی دستاویزات ہیں اورآج2017ہے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ تصدیق دستاویزات خفیہ تھیں جواب سامنےآئی ہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےپی سی اےکوحسین نوازپیسےدیتےتھے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےپی سی اےحسین نوازکےنکتےپرکچھ بھی لکھ کردےسکتی ہے،انہوں نےکہاکہ نجی کمپنی کےمقابلےسرکاری دستاویزات کیسےمستردکریں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ جےپی سی اےسےپہلےمنرواکامعاملہ حل کریں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےپی سی اےسےپہلےمنرواکامعاملہ حل کریں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ آپ ہونےوالامعاہدہ سامنےلائیں، جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ منرواون مین کمپنی تھی انٹرنیٹ پردیکھ لیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ منرواکےبعدسروسزفراہم کرنےکامعاہدہ جےپی سی اےسےہوا۔جےپی سی اےنےواضح کیامریم کاان سےکبھی رابطہ نہیں ہوا۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ جےپی سی اےنےمریم سےکبھی خدمات ہی نہیں لیں۔جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ منرواکامسئلہ تاحال حل نہیں ہوسکا۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ نوٹری کی تصدیق کرانےوالےوقاراحمدعدالت میں موجودہیں، انہوں نےکہاکہ وہ عدالت کوبیان دیناچاہتےہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ وقاربیان دیناچاہتےہیں اورحسین ان کابیان نہیں بتاناچاہتے،انہوں نےکہاکہ دبئی حکام کےپاس وقار احمد کا ریکارڈ موجود نہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ دبئی حکام سےغلطی ہوئی ہوگی،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ آپ کی بات سےلگتاہےدبئی حکام بہت غلطیاں کرتےہیں۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ بی وی آئی نے2012میں کمپنیوں کی تفصیلات چندگھنٹےمیں طلب کی جبکہ ایک خبرکےمطابق ان معلومات میں بہت سی غلطیاں ہوئیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ 10دنوں میں12ای میلزکاتبادلہ ہوا، سلمان اکرم نےاخباری تراشےبھی حسین نوازکےدفاع میں پیش کردیے۔

    سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ ایف آئی اےنےتحقیقات شروع کی توبی وئی آئی میں ہل چل مچ گئی تھی،انہوں نےکہاکہ میڈیاکےمطابق ہل چل اورتحقیقات کےدوران بہت غلطیاں ہوئیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ آپ ہم سےاخباری تراشےپریقین کرنےکاکہہ رہےہیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ موزیک فونیسکاسے12ای میلزکاتبادلہ ہوا۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ ٹرسٹ ڈیڈکی پہلی کاپی عدالت کوکب دی گئی؟ انہوں نےکہا کہ پہلی ٹرسٹ ڈیڈعدالت کوکومبرگروپ کی دی گئی۔ جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ غلطی ہوگئی تھی۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ جےآئی ٹی نےیہ دستاویزتصدیق کےلیےبھیجیں،انہوں نےکہایہ فونٹ2007 میں آیا جبکہ ٹرسٹ ڈیڈ2006میں تیارہوئی۔

    عدالت کی جانب سے کہاگیاکہ فرانزک رپورٹ میں کہاگیادونوں کمپنیوں کی دستخط والا صفحہ ایک ہے،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ بادی النظرمیں جووہ کہہ رہےہیں یہ دستاویزات غلط ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقارروسٹرم پر طلب کرکےعدالت نے سوال کیاکہ راناصاحب بتائیں غلط دستاویزات دی جائیں توکیاہوتاہےجس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل جواب دیاکہ غلط دستاویزات پرمقدمہ درج ہوتاہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ فرانزک آڈٹ میں فونٹ کاتبصرہ آیا جبکہ فرانزک میں دستخط والاصفحہ2مرتبہ استعمال ہونےکاانکشاف ہوا۔ انہوں نےکہاکہ رپورٹ میں مریم کےدستخط کوبنیاد بنایا گیا۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ ٹرسٹ ڈیڈکےوقت کیلبری فونٹ کااستعمال نہیں ہوسکتاتھا، انہوں نےکہاکہ ہرجگہ ایک جیسےایک سائزکےدستخط کیسےہوسکتےہیں؟۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ دستخط میں ایک جیسی غلطی دونوں دستاویزات پرکیسےہوسکتی ہے؟ انہوں نےکہاکہ فرانزک رپورٹ میں جوکہا وہ بکواس نہیں ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ عدالت میں غلط دستاویزات دیناکیسےہوگیا،انہوں نےکہاکہ ہم توسوچ بھی نہیں سکتےآپ لوگوں نےکیاکردیا۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ چھٹی کےدن توبرطانیہ میں کوئی فون بھی نہیں اٹھاتا، جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ ٹرسٹ ڈیڈکی تصدیق ہفتےکوکرائی گئی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی کےرابطہ کرنےپرکمپنی نےجواب نہیں دیا،جس پر سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ دستاویزات اکرم شیخ نےجمع کرائی ہیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ معلوم کروں گایہ کیسےہواہے،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ جعلی دستاویزات کےمعاملےنےمیرادل توڑدیا۔انہوں نےکہاکہ جعلسازی پرقانون اپناراستہ خوداختیارکرےگا۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ تکنیکی بنیادپرکیلبری فونٹ کامعاملہ درست نہیں،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ گورےتوچھنک مارتےہیں تورومال لگالیتےہیں۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ کیاکوئی قانونی فونٹ چوری کرےگا،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ ٹرسٹ ڈیڈکےساتھ بہت سےمسائل ہیں۔ انہوں نےکہاکہ ہرشخص کےآئینی اختیارات پرہم بہت محتاط ہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ 4 فروری2006 ہفتےکو برطانیہ میں چھٹی تھی،آپ کےپاس اس کاکیاجواب ہے جس پر سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ ممکن ہےکوئی غلطی ہوگئی ہو۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ دستاویزات تیاراوراٹیسٹ کسی اوردن ہوئے،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ اپنی آنکھیں بندکیسےکرسکتےہیں نتائج اچھےنہیں ہوں گے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ کیلیبری فونٹ کابیٹاورژن آئی ٹی ماہرین کودیاجاتاہے،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ قطری شہزادےکوکہاآجائیں پرانہوں نےکہامیں نہیں آتا،انہیں پاکستانی سفارت خانےآنےکاکہاگیاپروہ اس پربھی نہیں مانے۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ کیاہم سارےاب دوحہ چلےجائیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ خط میں حماد بن جاسم نےکہامیں پاکستانی عدالتوں کاپابند نہیں۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ حماد بن جاسم کی فیملی کی جانب سے3ادائیگیاں کی گئیں،جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیایہ ادائیگیاں بھی نقدکی گئیں۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ یہ رقوم بینک کےذریعےمنتقل ہوئیں، انہوں نےکہاکہ پیسےکاسوال حماد بن جاسم سےہوسکتاہے۔ جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ حمادبن جاسم نےخطوط میں رقوم بھیجنےکالفظ تک نہیں لکھا۔

    جسٹس شیخ عظمt نےکہا کچھ لوگوں کوپاکستان کےویزےسےبھی استثنیٰ حاصل ہے،انہوں نےکہاکہ اخبارکےمطابق تلور کےشکار کے لیے آنے والوں کےلیےویزہ نہیں ہوتا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ قطری توویڈیولنک پربھی آمادہ نہیں ہوا، انہوں نےکہاکہ قطری شاید زیادہ فوٹوجینک نہیں اس لیےآمادہ نہیں ہوئے۔جسٹس شیخ عظمت سعید نےکہاکہ لافرم کااکاؤنٹ دکھادیں رقم کافلوواضح ہوجاتاہے۔

    جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ یہ افریقہ یاپانامانہیں انگلینڈہےتمام ریکارڈمل جاتا ہے،انہوں نےکہاکہ ریکارڈلادیں بات ختم ہوجاتی ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ حماد دبن جاسم بیان ریکارڈکراتاتوکہانی ختم ہوجاتی،انہوں نےکہاکہ قطری تواپنےمحل سےباہرآنےکوتیارہی نہیں تھا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ جےآئی ٹی بیان ریکارڈکرنےکیلئےاورکیاکرتی،جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ قطری کوئی ریکارڈپیش کرتاتوشایدواقعی ضرورت نہ پڑتی۔ انہوں نےکہاکہ کیاقطری پاکستان آنےکیلئےتیارہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ قطری کوپیش کرناحسین نوازکی ذمہ داری تھی، انہوں نےکہاکہ قطری حسین نوازکاسب سےاہم ترین گواہ تھا۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ وزیراعظم اوران کےبچوں نےکوئی غلط کام نہیں کیا،انہوں نےکہاکہ ہماراموقف مستردکرناہےتوپہلےتحقیقات مکمل کی جائیں۔

    جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ دبئی میں حسن نوازکی کمپنی بھی ہے،کمپنی کیلئےفنڈکہاں سےآیا،انہوں نےکہاکہ کیانوازشریف کمپنی کےچیئرمین تھے۔

    وزیراعظم کےبچوں کےوکیل نےکہاکہ نوازشریف کمپنی کےچیئرمین تھے لیکن تنخواہ نہیں لیتےتھےجسٹس اعجازافضل نےکہاکہ تنخواہ نہ بھی لیں تویہ ان کےاثاثوں میں شمارہوتاہے۔

    جسٹس اعجازافضل نےکہاکہ 6ہزارپاؤنڈکہاں سےآئیں جوفلیگ شپ کومنتقل ہوئے،جس پرسلمان اکرم راجہ نےکہاکہ جواب لےکرکل آگاہ کردوں گا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکہ کیپٹن صفدرکی وکلالت کون کررہا ہے؟جسٹس شیخ عظمت نےکہاکہ کیاکوئی کیپٹن صفدرکی نمائندگی کےلیےموجودہے۔

    سلمان اکرم راجہ نےکہاکہ کیپٹن صفدرکےوکیل شاہدحامدچھٹی پرہیں،جسٹس عظمت سعید نےکہاکہ کل سےمتعلق کیپٹن صفدرکوپیغام پہنچادیں، کوئی آیاتوٹھیک ورنہ رہنےدیں۔

  • وزیراعظم نوازشریف کا مستعفی نہ ہونےکادوٹوک اعلان

    وزیراعظم نوازشریف کا مستعفی نہ ہونےکادوٹوک اعلان

    اسلام آباد: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا کہناہےاندھیروں کو بستیوں،اپنےکارخانوں کارخ نہیں کردیں گے۔انہوں نےکہاکہ جمہوریت فروس سازشی ٹولے کے کہنے پر استعفیٰ کیوں دوں۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کےاجلاس کےدوران کہاکہ جےآئی ٹی رپورٹ مفروضوں،الزامات اوربہتانوں کامجموعہ ہے۔

    وزیراعظم پاکستان نےکہاکہ اربوں کےمنصوبے لگ رہےہیں کوئی بدعنوانی ثابت نہیں ہوئی۔ انہوں نےکہاکہ استعفےکامطالبہ کرنےوالوں کےمجموعی ووٹ سےزیادہ ووٹ لیے۔

    وزیراعظم نوازشریف نےکہاکہ ہمارضمیراور دامن صاف ہے،4سال میں ہم نےتعمیروترقی کااتناکام کیاجتنا2دہائیوں میں نہیں ہوا۔ا انہوں نےکہاکہ اندھیروں کوبستیوں،اپنےکارخانوں کارخ نہیں کرنےدیں گے۔

    وزیراعظم نے اجلاس کےدوران کہاکہ جمہوریت فروش سازشی ٹولےکےکہنےپراستعفیٰ کیوں دوں؟اللہ کےفضل وکرم سےمیرےضمیرپرکوئی بوجھ نہیں۔ انہوں نےکہاکہ1985سےآج تک ایک پیسےکی خوردبردبھی نہیں کی۔

    انہوں نےکہاکہ پاکستان ماضی میں ایسےتماشوں کی بھاری قیمت اداکرچکاہے،ایسےتماشوں کاسلسلہ اب بندہوناچاہیے۔

    وزیراعظم نوازشریف نے وفاقی کابینہ کےاجلاس میں مستعفی نہ ہونےکادوٹوک اعلان کردیا جبکہ وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کےاعلان کاخیرمقدم ڈیسک بجاکر کیا۔

    خیال رہے کہ اس ہنگامی اجلاس کو طلب کرنے کا فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک ’غیررسمی اجلاس‘ میں کیا گیا،اس اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ کے قریبی وزراء، اور اٹارنی جنرل اشتراوصاف علی سمیت قانونی ٹیم موجود تھی۔

    یاد رہےکہ گزشتہ روزوزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہاتھا کہ وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے، کیا نواز شریف کو اس لیے استعفیٰ دے دینا چاہیے کیونکہ ان کے خلاف عوامی دولت کے غلط استعمال کا کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا؟۔


    وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ اسمبلیاں تحلیل ہوں گی: اجلاس میں فیصلہ


    واضح رہےکہ گزشتہ روزوزیر اعظم کی زیر صدارت مشاورتی اجلاس میں طے ہوگیا تھا کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں گے نہ اسمبلیاں تحلیل ہوں گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بہاولپورسانحہ: وزیراعظم نوازشریف کامکمل انکوائری کرانےکا اعلان

    بہاولپورسانحہ: وزیراعظم نوازشریف کامکمل انکوائری کرانےکا اعلان

    بہاولپور: وزیراعظم نوازشریف نےبہاولپور آئل ٹینکرحادثےکےمتاثرین اور ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئےکہاکہ متاثرین کودیاجانےوالامعاوضہ ان کےپیاروں کی زندگی کانعم البدل نہیں ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم نوازشریف احمد پورشرقیہ میں جائے حادثہ پرپہنچےتو ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف بھی موجود تھے۔

    وزیراعظم پاکستان نے میڈیا سےگفتگوکرتے ہوئےبہاولپور سانحے سےمتعلق مکمل انکوائری کرانے کے اعلان کرتے ہوئےکہاکہ حادثے کی تہہ تک پہنچیں گے۔

    وزیراعظم نوازشریف نےکہاکہ آئل ٹینکر حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 20لاکھ جبکہ زخمیوں کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔

    انہوں نےکہاکہ متاثرین کودیاجانےوالامعاوضہ ان کےپیاروں کی زندگی کانعم البدل نہیں۔وزیراعظم نے سانحےکےجاں بحق وزخمیوں کےلواحقین کونوکریاں دینےکااعلان بھی کیا۔

    اس موقع پروزیراعظم نوازشریف کا کہناتھاکہ آج سیاست کاموقع نہیں،کل کچھ لوگوں نےیہاں آکرسیاست کی آج سیاست کاموقع نہیں،کل کچھ لوگوں نےیہاں آکرسیاست کی۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ سانحہ احمدپورشرقیہ کےباعث ہردل غمگین ہے۔

    شہبازشریف کا کہناتھاکہ سانحےکےفوری بعد چیف آف آرمی ا سٹاف سےرابطہ کیا۔انہوں نےکہاکہ پاک فوج نے بھی امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نےکہاکہ فرانزک جانچ سےچنددن میں لاشوں کی شناخت کاعمل مکمل ہوجائےگا۔انہوں نےکہاکہ سانحہ احمد پور شرقیہ کے سبب عید سادگی سے منائی جائے۔

    اس سے قبل وزیراعظم میاں محمدنوازشریف آئل ٹینکر سانحے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کرنے کے لیے وکٹوریہ اسپتال پہنچے جہاں انہوں نے زخمیوں کی عیادت اور امدادری چیک تقسیم کیے۔

    خیال رہےکہ وزیراعظم کی بہاولپور آمد پر کشمنربہاولپور ثاقب ظفرنے وزیراعظم کو سانحے سے متعلق بریفنگ دی اور امدادی سرگرمیوں سےمتعلق وزیراعظم کو آگاہ کیاگیا۔

    کمشنربہاولپور نے بریفنگ کےدوران بتایا کہ کراچی سے بہاولپور جانے والے ٹینکر میں 25ہزار لیٹر تیل تھا اور حادثہ 6 بجکر 20 منٹ پر پیش آیا۔

    ثاقب نثار نے وزیراعظم کوبتایا کہ آئل ٹینکر دھماکےسےپھٹا جس کی زد میں 265افراد کو اپنی لپیٹ میں لیا اور اس سانحے میں 140افراد جاں بحق جبکہ 125افراد زخمی ہوئے۔

    وزیراعظم سانحہ احمدپورشرقیہ کےباعث دورہ لندن مختصرکرکے آج صبح بہاولپورپہنچے تووزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف،وزیر مملکت بلیغ الرحمان اوراراکین قومی وصوبائی اسمبلی نےان کا استقبال کیا۔


    بہاولپور: آئل ٹینکر میں آگ لگنے سے 140 افراد جاں بحق


    واضح رہےکہ گزشتہ روزبہاولپورمیں احمد پور شرقیہ کے قریب آئل ٹینکر دھماکےکے نتیجےمیں 140 افراد جاں بحق جبکہ 146 افراد زخمی ہوگئےتھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں

  • عیدالفطرسادگی سےمنائی جائے‘صدر اوروزیراعظم

    عیدالفطرسادگی سےمنائی جائے‘صدر اوروزیراعظم

    اسلام آباد: صدر ممنون حسین اور وزیر اعظم نوازشریف نے عید الفطر کے موقع پرقوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ عید پر دہشت گردی کے شکار پاکستانیوں کو یاد رکھا جائے۔

    تفصیلات کےمطابق صدرِپاکستان نےعیدالفطرکےموقع پراپنے پیغام میں کہاکہ عید کے اس مسرت بھرے موقع پر میں عالم اسلام کو اوراہل پاکستان کو بالخصوص دل کی گہرائی سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

    صدرممنون حسین نے کہاکہ یہ دن ہمیں باہمی رنجشیں اور کدورتیں ختم کر کے بھائی چارے کے فروغ کا درس دیتا ہے۔

    صدرِمملکت نےاپنےپیغام میں کہا کہ ان مبارک ساعتوں میں رب کعبہ کے حضور دُعاگو ہوں کہ وہ وطنِ عزیز کو امن و ترقی کا گہوارہ بنائے اور ہمیں ہمیشہ اپنی نعمتوں سے نوازتا رہے۔


    ملک بھرمیں آج عید الفطرمذہبی جوش وجذبے سے منائی جارہی ہے


    دوسری جانب وزیراعظم نےعید الفطر کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہاکہ عیدالفطر مسلمانوں کے لیے اجتماعی خوشی کا دِن ہے، یہ ماہِ رمضان کاایک مبار ک دن ہی تھا جب پاکستان معرضِ وجود میں آیا تھا،پاکستان مختلف مذاہب کے ماننے والوں کا ایک گلدستہ ہے۔

    وزیراعظم نوازشریف نےکہاکہ آج کے دن بھی بھائی چارے کا یہ جذبہ ہر بستی اور محلے میں دکھائی دے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔

    واضح رہےکہ وزیراعظم پاکستان نے علما ئے کرام سے بھی گزارش کی کہ وہ عید کے خطبات میں امن اور بھائی چارے کا درس دیں اور لوگوں کوان جرائم پیشہ افراد کی حقیقت بتائیں جو بربریت کے لیے مذہب کا نام استعمال کرتے ہیں۔

  • حسن نواز جے آئی ٹی پیشی کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ

    حسن نواز جے آئی ٹی پیشی کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کےچھوٹے صاحبزادے حسن نواز پانچ گھنٹے کی طویل تفتیش کے بعد میڈیا سے بات کیے بغیرجوڈیشل اکیڈمی سے گھر کی جانب روانہ ہوگئے جب کہ بڑے صاحبزادے حسین نوازکل پانچویں مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف کے چھوٹےبیٹے حسن نواز جے آئی ٹی کےسامنے پیش ہوئے جہاں پانچ گھنٹے کی طویل تفتیش کے بعد وہ میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ ہو گئے۔

    حسن نواز تھکا دینے والے انتظار کے بعد جب جوڈیشل اکیڈمی سے باہر آئے تو صحافیوں کو امید ہو چلی تھی کہ وہ کچھ دیر میڈیا ٹاک کریں گے تاہم حسن نواز نے ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا اورمیڈیا ٹاک کے لیے ڈائس پرآنے کے بجائے اپنی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہو گئے خیال رہے کہ شیڈول کے مطابق حسن نواز نے آج اور حسین نوازنے کل جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پاناما تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جےآئی ٹی کی آج ہونے والی پیشی میں وزیراعظم کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز کو بزنس دستاویز سے متعلق سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد حسن نواز نے دوبارہ پیش ہونے پر بھی آمادگی ظاہرکردی ہے۔


    تصویر کیوں لیک ہوئی؟ حسین نواز سپریم کورٹ پہنچ گئے


    یاد رہےکہ گزشتہ روزحسین نواز نے جے آئی ٹی میں پیشی کی تصویر لیک ہونے کا معاملہ سپریم کورٹ میں اٹھاتے ہوئے ویڈیو ریکارڈنگ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا تھا۔


    مشرف دورمیں بھی کچھ نہیں ملا تھا،ہم پرہمیشہ جھوٹے مقدمات بنائےجاتے ہیں، حسین نواز


    اس سے قبل 3 جون کووزیراعظم کے صاحبزادے حسین نوازنےچوتھی بار جے آئی ٹی کے سامنے پیشی کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاتھاکہ نواز شریف نے ہمیشہ قانون کی پاسداری کا درس دیا ہے اور قانون و اداروں کے تقدس کے لیے جان کی بازی بھی داؤ پر لگائی ہے۔


    حسن نوازسے جےآئی ٹی کی 7 گھنٹے پوچھ گچھ


    واضح رہےکہ 2جون کو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز پہلی بار پاناما کیس کی جے آئی ٹی کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کے لیےپیش ہوئےتھےجبکہ ساڑھے چھ گھنٹے تک جے آئی ٹی افسران نے اُن سے پوچھ گچھ کی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • وزیراعظم کی حسن روحانی کو دوبارہ ایران کا صدر منتخب ہونے پرمبارکباد

    وزیراعظم کی حسن روحانی کو دوبارہ ایران کا صدر منتخب ہونے پرمبارکباد

    اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف نے حسن روحانی کو دوسری بار ایران کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام کا آپ کی قیادت پر اعتماد کا اظہار ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وزیراعظم نوازشریف نے ایرانی صدر حسن روحانی کے نام پیغام میں انہیں صدارتی انتخاب میں دوبارہ کامیابی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کی قیادت میں ایران نے تمام ملکی اورعالمی سطح پرقابل ذکرکامیابیاں حاصل کیں جبکہ دوبارہ منتخب ہونا ایرانی عوام کا آپ کی قیادت پراعتماد کا اظہار ہے۔

    وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ ایرانی عوام نے دوراندیش اور سمجھدار قیادت کومنتخب کیاہے کیوں کہ ایسی قیادت ہی ایران کوترقی کے راستے پر گامزن کرے گی۔

    نوازشریف کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ مضبوط معاشی وتجارتی پارٹنرشپ کے خواہاں ہیں۔وزیراعظم نے ایرانی صدر کے ساتھ مل کر خطے میں امن و استحکام کے لیے کام کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔


    ایرانی صدارتی انتخاب: حسن روحانی دوبارہ کامیاب


    یاد رہےکہ ایران میں 12 ویں صدارتی انتخاب میں حسن روحانی نے58فیصد ووٹ لے کر اپنے حریف کو تو شکست دی ہی اور اس کے ساتھ ساتھ وہ دوسری بار ایران کے صدرمنتخب ہوگئے۔

    واضح رہےکہ حسن روحانی کے حریف ابراہیم رئیسی نے ایران کے صدارتی انتخابات میں 39.8 فیصد ووٹ حاصل کیے۔

  • ڈان لیکس: وزیر اعظم سے آرمی چیف کی اہم ملاقات

    ڈان لیکس: وزیر اعظم سے آرمی چیف کی اہم ملاقات

    اسلام آباد : وزیراعظم نوازشریف سے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ملاقات کی ہے، ملاقات میں ڈان لیکس سےمتعلق بات چیت کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے وزیراعظم نوازشریف سے خصوصی ملاقات کی ہے، ملاقات میں ڈان لیکس نوٹیفکیشن سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی، یہ ملاقات گزشتہ رات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی۔

    وزیراعظم ہاﺅس میں ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی موجود تھے، آرمی چیف نے وزیراعظم کو ڈان لیکس کی رپورٹ پر جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے حوالے سے تحفظات سے آ گاہ کیا،۔


    ذرائع کے مطابق ملاقات میں ڈان لیکس کا تنازعہ افہام وتفہیم سے حل کرنے پر اتفاق کیاگیا ہے، اس حوالے سے نظرثانی شدہ نوٹی فکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فواد حسن فواد کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن سےمعاملات بگڑے۔ ملاقات کی تفصیل سے متعلق وفاقی وزیر داخلہ پریس کانفرنس کے ذریعے بتائیں گے۔

    یاد رہے کہ ڈان لیکس کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن کو پاک فوج کی جانب سے مسترد کیے جانے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی جس پر اس ملاقات کے بعد کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے جو خوش آئند ہے۔