Tag: وزیراعظم

  • سرحد پار سے دہشت گردی برداشت نہیں کرسکتے: وزیراعظم

    سرحد پار سے دہشت گردی برداشت نہیں کرسکتے: وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سرحد پار سے دہشت گردی برداشت نہیں کرسکتے، ہماری سرحدیں دہشت گردی کیخلاف ریڈ لائن ہیں۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ماضی میں عظیم قربانیوں کے نتیجے میں دہشتگردی کا مکمل صفایا کردیا گیا تھا اور تقریباً 80 ہزار پاکستانیوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا اس میں افواج پاکستان اور پولیس کے افسر سپاہی،بچوں نے قربانیاں دی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں دہشتگردی سر اٹھارہی ہے، بے پناہ وسائل خرچ کرنے کے بعد دہشتگردی کا واپس آنا کسی المیے سے کم نہیں ہے، سرحد پار سے دہشتگردی کو اب مزید برداشت نہیں کرسکتے، پاکستان کی سرحدیں دہشت گردی کیخلاف ریڈلائن ہیں، ہم ہمسایہ برادر ممالک کیساتھ امن کے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم ہمسایہ برادر ممالک سے ٹریڈ، تجارت بڑھانا چاہتے ہیں، ہمسایہ ملک کی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہوگی تو یہ ہر گز برداشت نہیں، برادرممالک آئیں بیٹھیں ملکر دہشت گردی کیخلاف لائحہ عمل تیار کریں، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سنجیدگی سے کام کرینگے تو اس سے بہتر کوئی قدم نہیں ہوگا امید ہے ہمسایہ ممالک کے ارباب اختیار میری مخلصانہ تجویز پر غور کریں گے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج ہمیں آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کی ضرورت ہے قرض ملک کیلئے انتہائی نقصان دہ ہیں، معیشت پاؤں پر کھڑی کر کے ملک کو قرض سے نجات دلائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کم سے کم قرض لیں اور آہستہ آہستہ قرض سےجان چھڑا لیں گے، ایس آئی ایف سی کے ذریعے ہم نے کافی کام کیا تھا، اب ہم نئے مینڈیٹ کے ساتھ ان منصوبوں پر کام کرینگے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے اگلے پروگرام کے لئے ان سے بات چیت شروع کرنی ہے، آئی ایم ایف چوری اور غبن کے پیسوں کو واپس لانے کی لاجک کو نہیں مان رہا، ماضی میں جو کچھ ہوا اس پر آئی ایم ایف ماننے کو تیار ہی نہیں ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ بھی ہمیں مجبوری کے تحت آئی ایم ایف سے ڈیل کرنا ہوگی، برادر اور دوست ممالک کے سفیروں سے ملاقات ہوئی ہے، میں نے عاجزی اور واضح انداز میں گزارش کی کہ اب آپ کیساتھ سرمایہ کاری کرینگے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ 2400 ارب  روپے کے محصولات یا تو ٹربیونل کے پاس ہیں یا عدالتوں میں مقدمات ہیں، میں نے وزیر قانون سے کہا ہے ان ٹربیونلز سے میٹنگ کرکے جلداز جلد فیصلہ کریں۔

    وزیراعظم نے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس کی خدمت میں التجا ہے کہ وہ ہائیکورٹ کوہدایت فرما دیں کہ ہائیکورٹس کیسز پر جلداز جلد فیصلہ کریں تاکہ پتا چلے کونسے محصولات سرکار کے خزانے میں آنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی 100 فیصد ڈیجٹلائزیشن کا عمل شروع ہوجائے گا، قوم سے وعدہ ہے اس ذمہ داری کو نبھانے کیلئے دن رات محنت کرینگے، 2400 ارب محصولات کے سوا سالانہ مافیا اربوں، کھربوں کھائے جارہے ہیں، میری وزیر خزانہ، چیئرمین ایف بی آر سے گزارش ہے انکے خلاف فوری ایکشن لیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے شاہانہ اخراجات کم کرنے کیلئے کمیٹی بنا چکا ہوں، کئی محکمے ایسے ہیں جن کی ضرورت نہیں ہے،18 ویں ترمیم کے بعد کئی محکمے صوبوں کے پاس چلے گئے، اخراجات میں جہاں جہاں کمی لائی جاسکتی ہے لائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی رپورٹ آجائے گی اس پر فوری عملدر آمد کریں گے، جن کے بڑے بڑے کاروبار چلتے ہیں، ان کا ایف بی آر میں کوئی ریکارڈ نہیں، ہمیں ایلیٹ کلچر کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کو ملکر اس ذمہ داری کو نبھانا ہوگا، وفاق اکیلا ان چیلنجز کو نہیں نبھا سکتا صوبوں کو ساتھ دینا ہوگا، پاکستان کو اقوام عالم میں ممتاز مقام دلانے پر سب نے ملکر کام کرنا ہوگا۔

  • وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں قدرتی آفت میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کیلئے امداد کا اعلان

    وزیراعظم کا آزاد کشمیر میں قدرتی آفت میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کیلئے امداد کا اعلان

    مظفر آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قدرتی آفت کے نتیجے میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کے لیے 20 لاکھ اور زخمیوں کے لیے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے مظفر آباد کا دورہ کے موقع پر متاثرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج آزاد کشمیر کے لوگوں کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں، آزاد کشمیر کے 8 بھائی قدرتی آفت میں شہید ہوگئے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر میں بارشوں، برفباری میں درجنوں لوگ زخمی ہوئے، قدرتی آفات انسانی بس سے باہر ہیں یہ اللہ کا نظام ہے، ہمارے پاس سر جھکانے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج یہاں پر آپ کے خاندانوں کے افراد سے اظہار تعزیت کرنے آیا ہوں، پیارے تو چلے گئے وہ واپس نہیں آئیں گے لیکن آزاد کشمیر، وفاقی حکومت آپ کیساتھ ہے، متاثرین کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ آزاد کشمیر میں شدید بارشوں میں جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو 20 لاکھ روپے فی کس دیئے جائیں گے، زخمیوں کے لئے 5 لاکھ روپے مختص کئے ہیں جبکہ جو مکانات مکمل تباہ ہوئے ان متاثرین کو 7 لاکھ اور جزوی تباہ مکانات کےلئے وفاق کی طرف سے ساڑھے 3 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ انسانی زندگی کی کوئی قیمت نہیں لیکن آپ کیساتھ کھڑے ہونا حکومت کی ذمہ داری ہے، متاثرین کی جوبھی معاونت ہوسکتی ہے وہ حکومت کی ذمہ داری ہے اور مجھے یقین ہے وزیراعظم آزاد کشمیر منصفانہ طریقے سے ہر چیز کو مانیٹر کررہے ہیں۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے مزید کہا کہ آج 8 مارچ ہے رمضان شریف کی آمد آمد ہے، 13 مارچ تک تمام رقم متاثرین کو دے دی جائیگی، کشمیری عوام مشکل کی گھڑی میں خود کو اکیلا نہیں پائیں گے۔

  • سیاستدانوں کی شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد

    سیاستدانوں کی شہباز شریف کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد

    پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف پاکستان نے 24 ویں وزیر اعظم منتخب ہوگئے ہیں جس کے بعد سیاستدانوں کی جانب سے مبارکباد دینے کا سلسلہ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ شہباز شریف کو پاکستان کا نیا وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، اس اہم سفر پر آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں، امید ہے آپ کا دور ہماری قوم کیلئے خوشحالی، ترقی اور اتحاد لائے۔

    گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ شہباز شریف کا انتخاب ملک میں جمہوری عمل کے کامیابی سے آگے بڑھنے کا ثبوت ہے، قوی امید ہے کہ آب کی قیادت میں ملک ترقی و خوشحالی کی نئی منازل طے کرے گا۔

    استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا کہ ملک میں جمہوری تسلسل خوش آئند ہے، مثبت روایات قائم ہوں گی، امید ہے وزیراعظم شہباز شریف ملک کو احسن انداز میں چلائیں گے۔

     وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف کو مبارکباد دی اور کہا کہ شہباز شریف کو201 ووٹ حاصل کر کے شاندار کامیابی مبارک ہو، شہباز شریف سینئر پارلیمینٹرین اورتجربہ کار سیاستدان ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ امید ہے شہباز شریف کے دور میں ملک ترقی کرے گا۔

  • شہباز شریف پاکستان کے 24 ویں وزیراعظم منتخب

    شہباز شریف پاکستان کے 24 ویں وزیراعظم منتخب

    اسلام آباد: قومی اسمبلی نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو 16 واں قائد ایوان اور ملک کا 24 واں  وزیراعظم منتخب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں وزیرِ اعظم کے انتخاب کے عمل کا آغاز ہوا جہاں شہباز شریف کو پاکستان کا 33واں وزیر اعظم منتخب کرلیا گیا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا کہ شہباز شریف 201 ووٹ لیکر وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوئے جبکہ عمر ایوب نے 92 ووٹ حاصل کئے۔

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا وہ ایوان میں بیٹھے رہے۔

    قومی اسمبلی اجلاس

    قومی اسمبلی اجلاس کا وقت 11 بجے مقرر تھا لیکن اجلاس تاخیر کا شکار ہونے کے ایک گھنٹے بعد اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا۔

    وزارت عظمیٰ کے امیدوار

    وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں حکومتی اتحاد کے امیدوار شہباز شریف اور تحریک انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمرایوب مد مقابل تھے۔

    وزارت عظمیٰ کیلئے شہباز شریف کو پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، آئی پی پی اور دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل تھی جبکہ جے یو آئی نے وزیراعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔

    ایوان میں شور شرابہ

    قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوتے ہی ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا، اجلاس میں اتحادیوں اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے شدید نعرے بازی کی، سنی کونسل کے اراکین نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی۔

    جام کمال کا حلف

    اجلاس کے دوران مسلم لیگ نواز کے رکن اسمبلی جام کمال نے حلف اٹھایا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ان سے حلف لیا تھا۔

    جے یو آئی کا انتخاب کا بائیکاٹ 

    جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وزیرِ اعظم کے انتخاب کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے، جے یو آئی نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کو شہباز شریف کی حمایت کے لیے منانے کی کوششیں کی تھیں جو ناکام رہی تھیں۔

  • وزارت عظمیٰ کا تاج کس کے سر سجے گا؟ فیصلہ آج ہوگا

    وزارت عظمیٰ کا تاج کس کے سر سجے گا؟ فیصلہ آج ہوگا

    اسلام آباد: نومنتخب قومی اسمبلی آج کے خصوصی اجلاس میں قائد ایوان اور ملک کے نئے وزیراعظم کا انتخاب کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے نئے وزیر اعظم کا انتخاب آج کیا جائے گا، قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں دن گیارہ بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا جہاں نئے قائد ایوان کیلئے ووٹنگ ہوگی۔

    انوار الحق کاکڑ نے وزیر اعظم ہاؤس خالی کر دیا

    وزارت عظمیٰ کیلئے اتحادی جماعتوں کے امیدوار سابق وزیراعظم شہبازشریف جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب خان ہیں، شہباز شریف کو پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، آئی پی پی اور دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل ہے جبکہ جے یو آئی نے وزیراعظم کے انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔

    336 رکنی ایوان میں وزیر اعظم بننے کیلئے ایک 179 ووٹ کی ضرورت ہے، ایوان میں اتحادیوں کو209  ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی تعداد 91 ہے اس کے علاوہ مخصوص نشستیں ابھی نہیں دی گئی ہیں۔

    نئے وزیر اعظم کا انتخاب کس طرح ہوگا؟

    اسپیکر کے حکم پر وزیراعظم کا انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، گھنٹیاں بجانے کا مقصد تمام ارکان کو اسمبلی کے اندر جمع کرنا ہوتا ہے، گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد ایوان کے دروازے بند کر دیے جائیں گے، قائد ایوان کے انتخاب تک قومی اسمبلی ہال سے نہ کوئی باہر جا سکتا ہے نہ کسی کو آنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی وزارت عظمیٰ کے نامزد امیدواروں کے نام پڑھ کر سنائیں گے، ایک نامزد امیدوار کیلئے دائیں اور دوسرے کیلئے بائیں جانب لابی مختص کردیں گے، قومی اسمبلی کا ہر رکن لابی کے دروازے پر اپنے ووٹ کا اندراج کرائے گا اور انتخابی عمل مکمل ہونے تک لابی میں رہے گا۔

    وزیراعظم کی تقریب حلف برداری پیر کو منعقد کرنے کا فیصلہ

    بعدازاں اسپیکر قومی اسمبلی ووٹنگ مکمل ہونے کا اعلان کریں گے، جس کے بعد ایک بار پھر دو منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی تاکہ ارکان لابی سے ایوان میں واپس آجائیں پھر اسپیکر قومی اسمبلی ایوان کے اتنخابی نتائج کا اعلان کریں گے۔

    اس طرح کامیاب امیدوار قومی اسمبلی میں قائد ایوان اور ملک کا نیا وزیراعظم بن جائے گا، انتخاب کے بعد وزیر اعظم منتخب ہونے والے امیدوار کی تقریب حلف برداری پیر کو ایوان صدر میں ہوگی۔

  • ’ نواز شریف وزیراعظم کے بجائے صدر بنیں وہ سینئر آدمی ہیں ‘

    ’ نواز شریف وزیراعظم کے بجائے صدر بنیں وہ سینئر آدمی ہیں ‘

    سکھر: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف وزیراعظم کے بجائے صدر بنیں وہ سینئر آدمی ہیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو کسی پارٹی میں جانا پڑے گا ورنہ حیثیت نہیں ہوگی، سیاست میں ہر چیز ہوسکتی ہے کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوتی، ہو سکتا ہے ہم ان سب کو لے کر کسی بہتر راستے پر چل پڑیں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نشستیں پوری نہ ہوں تو حکومت، وزیراعظم کی باتیں نہیں کی جاتیں، مسلم لیگ ن کے پاس 72 اور ہمارے پاس 52 شستیں ہیں، چاہتے ہیں کسی کے ساتھ الائنس بنے بھی تو کم پارٹیاں شامل ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے تو  پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کیا کرینگے، حکومت کیلئے جتنی زیادہ پارٹیاں ہوں گی اتنے زیادہ مسائل ہونگے اگر اتحاد بنا کر حکومت بنائی جائے تو ہر چیز کو برابری کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ سکھر کی حد تک تو الیکشن شفاف ہوئے مگر دیگر صوبوں سے شکایت آرہی ہیں، میں کہہ رہا ہوں انتخابات کو متنازع نہ بنایا جائے، اس وقت پارٹیوں کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کے لئے سوچا جائے، ریاست پاکستان کے لیے سوچیں گے سب کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔

  • دنیا میں ٹیکنالوجی کی وجہ سے ترقی ممکن ہوئی: وزیراعظم

    دنیا میں ٹیکنالوجی کی وجہ سے ترقی ممکن ہوئی: وزیراعظم

    نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ دنیا میں ٹیکنالوجی کی وجہ سے ہی ترقی ممکن ہوئی۔

    نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے طلبہ و طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی کی مدد سے ہی ترقی ممکن ہوئی، طلبا کو تسخیر اور دریافت پر توانائی صرف کرنا چاہیے۔

    نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ تعلیمی ادارے میرے دل کے قریب ہیں، اسلام میں حصول علم پر بہت زور دیا گیا ہے، حضرت آدم ؑ کو علم کی وجہ سے ہی فرشتوں پر فوقیت ملی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی ادارے میرے دل کے قریب ہیں۔ میں ان لوگوں کی بہت تعریف کرتا ہوں جنہوں نے اس انسٹی ٹیوٹ کا تصور پیش کیا۔

  • ’پاکستان اگر ورلڈکپ جیتا تو بابر کپتان نہیں وزیراعظم بنیں گے‘

    ’پاکستان اگر ورلڈکپ جیتا تو بابر کپتان نہیں وزیراعظم بنیں گے‘

    قومی ٹیم کے سابق اسٹار آل راؤنڈر عبد الرزاق کا کہنا ہے اگر پاکستان ورلڈکپ جیت جاتا ہے تو بابر اعظم کپتان نہیں وزیراعظم بنیں گے۔

    نجی ٹی وی چینل کے اسپورٹس شو میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق آل راؤنڈر عبد الرزاق نے بابر اعظم کی ورلد کپ جیتنے اور بولر محمد وسیم سے متعلق گفتگو کی ہے۔

    عبد الرزاق نے قومی ٹیم میں اچھے آل راؤنڈرز سے متعلق سوال پر کہا کہ پاکستان کے پاس محمد وسیم جونیئر جیسا اچھا آل راؤنڈر آیا لیکن ہم نے اسے بنانے کے بجائے قومی ٹیم میں شامل کر لیا۔

    عبداللہ رزاق نے کہا کہ محمد وسیم بہت اچھی بیٹنگ بھی کر لیتا ہے لیکن انہیں موقع ہی نہیں ملا، کھلاڑی کو جو اعتماد کپتان اور مینجمنٹ کی طرف سے دینا ہوتا ہے وہ ہم مس کر رہے ہیں، جب کھلاڑی کو اعتماد ملتا ہے تو پھر وہ اچھا کھلاڑی بنتا ہے، مجھے امید ہے کہ پاکستان میں جلد اچھے آل راؤنڈر بھی سامنے آئیں گے۔

    ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے عبدالرزاق کا کہنا تھا پاکستان اگر ورلڈکپ جیت جاتا ہے تو بابر اعظم کپتان نہیں وزیراعظم بنیں گے لازمی۔

  • مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، ہرطرف خطرات تھے، وزیراعظم

    مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، ہرطرف خطرات تھے، وزیراعظم

    اسلام آباد:وزیر اعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ مشکل وقت میں حکومت سنبھالی، ہرطرف خطرات تھے۔

    ارکان پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مخلوط حکومت کا سفر11 اپریل 2022 کوشروع ہوا، اتحادیوں نے محبت سے اعتماد کاووٹ ڈالا، آئی ایم ایف کیساتھ معاملہ دورتک چلا گیا، ہمیں اس کا اندازہ تھا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ گالم گلوچ سے جو زہر گھولا گیا اس کے اثرات تھے، ہیں اورعرصے تک رہیں گے۔ ہمارے ساتھیوں نے ہمت نہیں ہاری اورہم چل پڑے، مہنگائی کے طوفان سے غریب کی حالت غیر ہوگئی۔

    سازشی ذہن کی ساتھ جو سیاسی افراتفری پیدا کی گئی اسے اچھی طرح جانتے ہیں۔ جب تک کسی ملک میں سیاسی استحکام نہ آئے ترقی و خوشحالی تصور نہیں کی جاسکتی۔

    عمارت کو بنانے کیلئے کئی سال لگتے ہیں، زمین بوس کرنے میں ایک منٹ لگتاہے، سازشی ذہن کیساتھ چیئرمین پی ٹی آئی اورٹولے نے سیاسی افراتفری پیداکی۔

    وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ تمام تنقید کے باوجود 15 ماہ میں ریاست کوبچایا، تحریک انصاف کی حکومت نے جوکانٹے بوئے تھے وہ ہمیں ہٹاناپڑے۔

  • یہ لڈو پیڑے نہیں آئی ایم ایف پروگرام ہے، وزیراعظم

    یہ لڈو پیڑے نہیں آئی ایم ایف پروگرام ہے، وزیراعظم

    لاہور: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام حلوہ یا لڈو پیڑے نہیں چیلنجنگ پروگرام ہے، ہمت اور استقامت کے ساتھ پروگرام پرعمل کر لیا تو معیشت ترقی کرے گی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم کے تحت نوجوانوں میں چیکس تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کا یہ مثبت پہلو ہے کہ ہمارے روپے میں استحکام آرہا ہے، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بڑھنےسے پیٹرول سستا کیا، کل رات وزیرخزانہ نے پٹرولیم قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا۔

    بطورمہمان خصوصی تقریب میں شرکت کرنے والے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے تمام سازشوں کو نیست و نابود کردیا، یہ پروگرام نہ ہوتا تو معاشی صورتحال مسائل کا شکار ہوتی۔

    جو لوگ ملک کے خلاف سازش میں ملوث تھے اللہ نے ان کی سازشیں دفن کردیں، چند دن قبل اسرائیل کا پاکستان کے خلاف بیان آیا تھا، اسرائیل کے بیان کے تانے بانوں کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف کی قیادت میں 2008 سے یہ پروگرام شروع ہوا، اس پروگرام کا محور عوام ہیں، پنجاب کے طول و ارض میں میرٹ پر 50 ہزارگاڑیاں دی گئیں، نوازشریف کے دورمیں بینکوں کو 99 فیصد قرضے واپس کیے گئے، نوازشریف نے نوجوانوں کو کلاشنکوف یا کوکین نہیں بلکہ کاروبار کے لیے قرضے دیےتھے۔

    انھوں نے کہا کہ نوازشریف نے 20، 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ختم کی، نواز شریف کو اقتدار سے محروم کیا گیا کیوں کہ اس نے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دیے تھے۔

    نوازشریف کو پابند سلاسل کیا گیا، نوازشریف کی لیڈر شپ میں جو کام ہوئے وہ چیئرمین پی ٹی آئی کو منظور نہ تھے، نواز شریف سے ایک سے زیادہ مرتبہ اقتدار چھینا گیا، جلاوطن کیا گیا، نواز شریف نے پاکستان کے خلاف کسی سازش کا سوچا بھی نہیں۔

    انھوں نے کہا کہ جس شخص کو فراڈ کے ساتھ وزیراعظم بنایا گیا 4 سال وہ چور ڈاکو کی گردان کرتا رہا، اس شخص نے ایک اینٹ نہیں لگائی، اس کے دورمیں کیا کیا اسکینڈل نہیں ہوئے، جب آئینی طریقے سے اسے ہٹایا گیا تو اداروں کے خلاف غلیظ ترین زبان استعمال کی۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی دن رات کہتا تھا شہباز شریف کو اندر کیوں نہیں کیا، اس کا خواب تھا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کو جیل بھجوا دوں، نوجوانوں یہ آپ کا فیصلہ ہے کہ الیکشن میں ووٹ کس کو دینا ہے، اگرحقائق پرفیصلہ کریں گے تو پاکستان بہت آگے جائے گا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی دور میں 3 ارب ڈالر قرضے بڑے خاندانوں کو دیے گئے جو کہ تقریباً پاکستانی 800 ارب روپے بنتے ہیں، بڑوں بڑوں کو قرضے دیے گئے نوجوانوں کو کچھ نہیں ملا، 900 ارب روپے میں سے زیادہ نہیں 300 ارب قرضے نوجوانوں کو دے دیتے، اب وہ وقت قصہ پارینہ ہے اب وہ وقت ماضی میں چلا گیا۔

    انھوں نے کہا کہ میں 72 اور نواز شریف 74 سال کے ہیں، ہم بھائیوں کی عمرمیں 2 سال کا فرق ہے، نواز شریف میرے لیڈر اور والد کی جگہ ہیں، نوازشریف کی قیادت میں وعدہ ہے کہ اب وطن کو بنانا اور آگے جانا ہے، قوم کے تحائف کو لندن اور دبئی میں بیچ دیا یہ قوم کا پیسہ تھا، احد چیمہ نے 3 سال جیل کاٹی ان کا قصور تھا 30 ارب سے 11 ماہ میں میٹرو بنائی۔

    وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ نوازشریف کو پاناما میں نام نہ ہونے کے باوجود اقامہ میں سزا دی گئی، اپنی ذات سے بڑھ کر قربانی دینے سے قومیں بنتی ہیں، نوازشریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکال دیا گیا۔

    جس نے لوڈشیڈنگ ختم کی، سی پیک منصوبے لگائے، ایٹم بنایا اس کے ساتھ کیا کیا، میں کہتا ہوں چیئرمین پی ٹی آئی اور ہٹلر میں کیا فرق ہے، چیئرمین پی ٹی آئی نے ایک اینٹ نہیں لگائی مگر اینٹ سےاینٹ بجادی۔

    انھوں نے کہا کہ یہ نہیں کہتا مجھے یا نواز شریف کو ووٹ دیں، ووٹ دیتے وقت گزشتہ 4 سالہ تباہی بربادی کو سامنے ضرور رکھیں۔

    چینی اسکینڈل، مالم جبہ، 190 ملین پاؤنڈ، گھڑی اسکینڈل ہمارے دورمیں تو نہیں ہوئے، اگلے الیکشن میں نواز شریف کو موقع دیا تو وعدہ کرتا ہوں ہم پاکستان کا نقشہ بدل دیں گے۔

    وزیراعظم کے مطابق کہا جاتا تھا کہ یہ لیپ ٹاپ نہیں رشوت دے رہا ہے، ہم نے اپنے دور میں 10 لاکھ لیپ ٹاپ دیے تھے، یہ وہی لیپ ٹاپ ہیں جو لاکھوں بچوں کی تدریس کا ذریعہ بنے، جو لیپ ٹاپ کو رشوت کہتا ہے اس کے دماغی توازن کا خود اندازہ لگالیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ وہی لیپ ٹاپ ہیں جولاکھوں بچوں کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنا، نواز شریف کی قیادت میں لاکھوں روپے کے لیپ ٹاپ تقسیم کیے گئے۔