Tag: وزیراعلیٰ کے پی

  • بجٹ پاس نہ ہوتا تو ہماری حکومت ختم ہو جاتی، مخالفین شادیانے بجاتے، وزیراعلیٰ کے پی

    بجٹ پاس نہ ہوتا تو ہماری حکومت ختم ہو جاتی، مخالفین شادیانے بجاتے، وزیراعلیٰ کے پی

    وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ اگر صوبے کا بجٹ پاس نہ ہوتا تو ہماری حکومت ختم ہوجاتی اور مخالفین شادیانے بجاتے۔

    پاکستان تحریک انصاف میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رضامندی کے بغیر صوبہ خیبر پختونخوا کا بجٹ منظور کیے جانے پر پارٹی میں مختلف آرا اور ان ہی کی بنیاد پر پارٹی میں اختلافات کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔

    تاہم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رضامندی کے بغیر صوبے کا بجٹ پاس کرنے کی اہم وجہ بتا دی ہے۔

    پشاور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر صوبے کا بجٹ پاس نہ ہوتا تو ہماری حکومت ختم ہو جاتی۔ اس میں قصور ہمارا ہوتا، لیکن مخالفین شادیانے بجاتے۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے مزید کہا کہ ہمارے ہی کچھ ساتھی بجٹ پیش نہ کرنے کا پروپیگنڈا کر رہے تھے اور بعد میں وہی لوگ شور مچانے لگے۔ پارٹی کے پیٹرن انچیف نے بجٹ منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا جب کہ ترجمان صوبائی حکومت بیرسٹر سیف نے بجٹ سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

    ان کا کہنا تھا کہ بجٹ منظوری میں صرف دو ارکان نے ووٹ نہیں دیا اور یہ سب جانتے ہیں کہ وہ دو ارکان کس کے بندے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ آئینی بینچ کے فیصلے کے بعد سپریم کورٹ کا پہلا فیصلہ ختم ہو گیا۔ اس وقت اسمبلی میں کوئی پی ٹی آئی رکن نہیں، تمام ارکان آزاد ہیں، سوائے میرے۔ میں آزاد نہیں بلکہ تحریک انصاف کا کارکن ہوں اور کاغذات میں بھی پارٹی کا نام پی ٹی آئی ہی لکھا تھا۔ اسی کاغذات نامزدگی کی بنیاد پر مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے عدالت جا رہا ہوں۔

    علی امین نے یہ بھی کہا کہ صوبائی اسمبلی کے نئے ارکان کےحلف کے بعد صورتحال مزید واضح ہوگی۔ سینیٹ کے 21 جولائی کے انتخابات کے لیے مشاورت کی جائے گی۔

    وزیر اعلیٰ نے گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی کے بیانات پر کہا کہ وہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا صرف چول مارتا رہتا ہے۔ ہماری حکومت مضبوط اور کوئی رکن کہیں نہیں جا رہا۔ جس کو شوق ہے، وہ عدم اعتماد لا کر دیکھ لے، حقیقت سامنے آ جائے گی۔

    انہوں نے صوبے کی بند صنعتوں کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سستی بجلی فراہم کرنے کا اعلان کیا اور اس کے ساتھ ہی بتایا کہ وہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ چیک پوسٹ کے لیے مرکز کو خط بھی لکھ رہے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/kp-government-rs-110-million-biscuits-ate-ali-ameen-vs-talal-choudhry/

  • وزیراعلیٰ کے پی کا بھارتی جارحیت کے شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کیلیے امدادی پیکیج کا اعلان

    وزیراعلیٰ کے پی کا بھارتی جارحیت کے شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کیلیے امدادی پیکیج کا اعلان

    وزیراعلیٰ کے پی نے بھارتی جارحیت میں صوبے کے شہید افراد کے لواحقین کو 50 پچاس لاکھ اور زخمیوں کو دس دس لاکھ دینے کا اعلان کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں بھارتی جارحیت میں کے پی میں شہید اور زخمیوں کے لیے امدادی پیکیج کا اعلان کیا گیا۔

    وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے شہدا کے لواحقین کو 50 پچاس لاکھ جب کہ زخمیوں کو 10 دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ ممبران اور انتظامیہ کو شہدا اور زخمیوں کے گھروں میں جا کر امدادی پیکیج ادا کرنے کی ہدایت کی۔

    علی امین گنڈاپور نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی جارحیت کا موثر جواب دینے پر مسلح افواج کو خراج تحسین اور شہید ہونے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ بھارت کے خلاف شاندار فتح پر مسلح افواج اور قوم مبارکباد کے مستحق ہیں۔

    انہوں نے اجلاس سے خطاب میں کوہستان میں مبینہ مالی بے ضابطگی کیخلاف نیب کی کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں نیب کو بھر پور سپورٹ فراہم کرے گی اور جو بھی دستاویز درکار ہوں گی فراہم کی جائیں گی۔ خوش آئند بات ہے کہ نیب نے اس کیس میں کچھ ریکوریاں بھی کی ہیں۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ جو لوگ اور ادارے ملوث ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ بدعنوانی کیس میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی صوبائی حکومت خود کرے گی۔ متعلقہ کابینہ اراکین پریس کانفرنس کے ذریعے حقائق عوام کے سامنے رکھیں۔

    اجلاس میں کے پی کابینہ کا بدعنوانی کے کیس کی حکومتی سطح پر تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی میں متعلقہ کابینہ اراکین اور ممبران اسمبلی شامل ہوں گے جب کہ کمیٹی کی سربراہی وزیراعلیٰ خود کریں گے۔

    واضح رہے کہ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے گزشتہ روز بھارتی جارحیت کے خلاف معرکہ حق کے دوران شہدا اور زخمیوں کی تفصیلات جاری کی تھیں۔

    بھارتی مسلح افواج کے بلا اشتعال اور وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں 40 شہری شہید ہوئے تھے۔ ان میں 7 خواتین اور 15 بچے بھی شامل ہیں جبکہ 121 شہری زخمی ہوئے تھے۔

    بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی مسلح افواج کے معرکہ حق کے تحت بھرپور جوابی کارروائی میں آپریشن بنیان مرصوص کے دوران 11 جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ بعد ازاں مزید دو زخمی جوان دوران علاج شہادت کے رتبے پر پہنچ گئے تھے۔

  • بانی پی ٹی آئی کی پارٹی رہنماؤں کو وزیراعلیٰ کے پی سے متعلق خاص ہدایت

    بانی پی ٹی آئی کی پارٹی رہنماؤں کو وزیراعلیٰ کے پی سے متعلق خاص ہدایت

    پاکستان تحریک انصاف کے بانی نے پارٹی رہنماؤں کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے متعلق خاص ہدایت جاری کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے تعاون کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کے لیے آنے والے پارٹی رہنماؤں کو وزیراعلیٰ کے پی کا ساتھ دینے کی ہدایت کی۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے مولانا فضل الرحمان سے اتحاد پر پارٹی رہنماؤں کو تاحال کوئی واضح پالیسی نہیں دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے کچھ رہنما اب بھی علی امین گنڈاپور کے مخالف ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/pti-imran-khan-adiala-jail-2/

  • علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی مانسہرہ پہنچ گئے

    علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی مانسہرہ پہنچ گئے

    مانسہرہ : بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ کے پی علی امین خان گنڈاپور مانسہرہ پہنچ گئے، آج آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی علی امین خان گنڈاپور اسلام آباد سے مانسہرہ پہنچ گئے ، بشریٰ بی بی اور عمر ایوب بھی وزیراعلیٰ کے پی کے ہمراہ مانسہرہ پہنچے۔

    سینئرنائب صدرہزارہ ڈویژن تیمورسلیم سواتی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماوں کی جانب سے آج صبح11بجے تحریک انصاف سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس متوقع ہیں، جس میں پی ٹی آئی پر بربریت کیخلاف آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ کے پی اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی کی ہری پور سے پشاور روانہ ہونےکی اطلاع پر مکھنیال،ہزارہ موٹروے اور دیگرمرکزی شاہراؤں پر ایف سی کی نفری تعینات کردی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : بشریٰ بی بی اور گنڈاپور کے فرار ہونے کی اطلاع

    اس کے علاوہ پنجاب کو ملانے والے تمام انٹرچینج کو سیل کرکے ایف سی تعینات کردی گئی تھی۔

    خیال رہے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین کے خلاف بلیو ایریا اور اطراف میں گرینڈ آپریشن شروع کیا تو بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ کے پی کے فرار ہونے کی اطلاعات سامنے آئیں۔

    آئی جی اسلام آباد نے پولیس فورس کو ہدایت کی تھی کہ بشریٰ بی بی کوکسی صورت اسلام آباد کی حدود سے باہر نہ جانے دیا جائے۔

  • وزیراعلیٰ کے پی اقتدار کیلئے ملک کو سرعام بےعزت کرارہا ہے، فیصل واوڈا

    وزیراعلیٰ کے پی اقتدار کیلئے ملک کو سرعام بےعزت کرارہا ہے، فیصل واوڈا

    سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی کی حرکت شرمناک ہے، اقتدار کیلئے ملک کو سرعام بےعزت کرارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف اپنے اقتدار کیلئے ملک توڑنے کے ڈگر پر ہے، شرمناک بات یہ ہے کہ حکومت نالائق اور نااہل کیساتھ نکمی اور بزدل بھی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ واقعے پر اب تک کوئی مذمتی بیان کوئی ایکشن کوئی ڈیمارش نہیں کیا گیا، سب سورہے ہیں کم ازکم حکومت ٹک ٹاک سمجھ کر ہی کچھ کرلے۔

    خیال رہے کہ افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں کی بدتہذیبی اس وقت انتہا کو پہنچ گئی جب سفارتی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی قومی ترانے کے دوران وہ بیٹھے رہے۔

    افغان قونصلیٹ کے عہدیداروں کو آج رحمت العالمین کانفرنس میں پشاور میں دعوت دی گئی، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے افغان قونصلیٹ کےعہدیداروں کو دعوت دی تھی، افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر پاکستان کے قومی ترانے کے دوران بیٹھے رہے۔

    افغان قونصل جنرل سفارتی پروٹوکول کی دھجیاں اڑاتے ہوئے ڈھٹائی، بےشرمی کے ساتھ بیٹھے رہے، قومی ترانے کا احترام نہ کرکے محب اللہ شاکر نے اعلان کیا ہے اسے پاکستان اور قوم کا احترام نہیں۔

    افغان قونصل جنرل کا یہ طرزعمل غیرمعمولی واقعے کے طور پر دیکھا جارہا ہے جو کہ سفارتی آداب کے بالکل برخلاف ہے۔

  • وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی وفاق کو آخری وارننگ

    وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کی وفاق کو آخری وارننگ

    پشاور : وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے وفاق کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ عوامی مفادات پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے پی ایس ڈی پی سے خیبرپختونخو اکے 91 منصوبے نکالنے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ  وفاق نے خیبر پختونخواکےمنصوبےختم کرکےمتعصبانہ رویہ اپنایا، پہلے بجلی منافع اور واجبات روکے ، اب منصوبوں پرضرب لگادی۔

    ان کا کہنا تھا کہ واجبات اور منصوبے روک کر سیاسی انتقام لیا جارہا ہے، وفاق کوآخری وارننگ دےرہا ہوں،عوامی مفادات پر کوئی سمجھوتا نہیں کروں گا۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت صوبے کے حقوق سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گی، وفاق نے متعصبانہ رویہ جاری رکھاتودمادم مست قلندرہوگا اور وفاق کوبتائیں گے زور سے حقوق کیسے لیے جاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : صوبے کے عوام کو ریلیف کے لیے آخری حد تک جاؤں گا، علی امین گنڈا پور

    یاد رہے اس سے قبل وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبے اور ملک کے لیے جو بھی کردار ہوگا ادا کریں گے، وفاق سے مطالبہ ہے کہ ہمارے صوبے کے فنڈز فوری ادا کریں، وفاق صوبے پر توجہ دیتا ہے تو پھر آئینی طور پر جو کرسکتے ہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ صوبے اور ملک کے لیے جو بھی کردار ہوگا ادا کریں گے، وفاق سے مطالبہ ہے کہ ہمارے صوبے کے فنڈز فوری ادا کریں، وفاق صوبے پر توجہ دیتا ہے تو پھر آئینی طور پر جو کرسکتے ہیں کریں گے۔

    وزیر اعلیٰ کے پی کا مزید کہنا تھا کہ صوبے کے عوام کو ریلیف کے لیے آخری حد تک جاؤں گا۔

  • وزیراعلیٰ کے پی اکثر وزرا کی کارکردگی سے ناخوش، قلمدان تبدیل کئے جانے کا امکان

    وزیراعلیٰ کے پی اکثر وزرا کی کارکردگی سے ناخوش، قلمدان تبدیل کئے جانے کا امکان

    پشاور : خیبر پختونخوا میں ناقص کارکردگی دکھانے والے وزرا کے قلمدان تبدیل کئے جانے کا امکان ہے جبکہ وزیراعلیٰ کے پی نے دفاتر اور اسمبلی میں وزرا کی غیرحاضری پر بھی اظہار برہمی کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی محمود خان صوبائی کابینہ کے اکثر اراکین کی کارکردگی سے ناخوش ہیں، ناقص کارکردگی دکھانے والے محکموں کے قلمدان تبدیل کئے جانے کا امکان ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزراکے رویے کی وزیراعلیٰ کو کافی شکایات موصول ہوچکی ہیں،سیاحت، بلدیات، صحت اور تعلیم کےقلمدان تبدیل کئے جانے کا امکان ہے جبکہ وزیراعلی کےپاس 14محکموں کے قلمدان بھی وزرا میں تقسیم ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق کابینہ میں توسیع کیلئے باجوڑ اور خیبر سے ایک ایک وزیر جبکہ ضلع مہمند سے ایک خاتون کو مشیر بنایا جاسکتا ہے۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے دفاتراوراسمبلی میں وزراکی غیرحاضری پر بھی اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا جو وزیر و مشیر دفتر و اسمبلی نہیں آئے گا، اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، وزراکی عدم دلچسپی سےعوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم کا دورہ پشاور، صوبائی وزرا کے قلمدانوں میں رد و بدل کا امکان

    محمودخان کا کہنا تھا کہ آئندہ سے وزرا کی حاضری کوخود مانیٹرکروں گا، اسمبلی میں غیرحاضری سے اپوزیشن کو موثرجواب نہیں دے پا رہے۔

    یاد رہے دسمبر کے آخر میں وزیر اعظم عمران خان کی دورے کراچی سے واپسی پر موسم کی خرابی کے باعث ان کے طیارے کو اسلام آباد کی بہ جائے پشاور ایئرپورٹ پر اتارا گیا تھا

    وزیر اعظم عمران خان نے پشاور میں خیبر پختون خوا کابینہ کا خصوصی اجلاس کی صدارت کی اور صوبائی وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لیا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ وزرا کی کارکردگی کے مطابق قلم دانوں میں رد و بدل کا بھی امکان ہے۔

    خیال رہے وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو وزرا اور مشیروں کی برطرفی کا اختیار دے دیا ہے۔

  • مولانا فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا، وزیراعلیٰ کے پی محمود خان

    مولانا فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا، وزیراعلیٰ کے پی محمود خان

    پشاور : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا اپنے بیان پر قائم رہوں گا، بی آرٹی مبنصوبے میں غلطی ضرور ہے لیکن کرپشن نہیں ہوئی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہونے کے بعد اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں پہلا انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی کارکردگی کے باعث وزیراعلیٰ منتخب ہوا، الیکشن کے بعد وزیراعظم عمران خان نے الگ ملاقات میں کہا کہ آپ کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتا ہوں، وزیراعظم نے اعتماد کیا جس پر وزیراعلیٰ بننے کی حامی بھری۔

    محمود خان نے آزادی مارچ کے حوالے سے کہا کہ فضل الرحمان اچانک آئے پہلے مذہبی نعرہ لگایا اور بعد میں کہا کہ آزادی مارچ کرنا چاہتا ہوں، ان کو صرف اقتدار میں رہنے کا شوق ہے۔

    فضل الرحمان کو کے پی سے گزرنے نہیں دوں گا کے اپنے بیان پر قائم ہوں، جب ملک میں ڈرون حملے اور دہشت گردی ہورہی تھی تو اس وقت فضل الرحمان کہاں تھے؟ جبکہ وزیراعظم عمران خان نے اس وقت بھی کھل کر ڈرون اور دہشت گردی پر بات کی تھی، آج مولانا فضل الرحمان کو کیاتکلیف ہوگئی۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح مولانا چندہ جمع کررہے ہیں میں بھی انہیں روکوں گا، ہماری اپنی حکمت عملی ہے، قیام امن حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    محمود خان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جو دھرنا دیا تھا جس سے متعلق واضح مؤقف تھا جبکہ مولانا فضل الرحمان کے پاس کیا بیانیہ ہے؟ پہلے مذہبی بیانیہ اپنایا اور اب آزادی مارچ کا نام دیا گیا ہے۔

    مہنگائی، ابترمعاشی حالت ہمیں ورثے میں ملی ہے، ابتر معاشی حالت درست کرنے میں وقت تو لگے گا، واضح مؤقف اور بیانیے کے ساتھ آئے، احتجاج سب کاحق ہے، مولانا فضل الرحمان نے یوٹرن نہیں بلکہ اباؤٹ ٹرن لیا ہے۔

    وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے مزید کہا کہ بی آرٹی6ماہ میں بنانے کی تاریخ دینا ہماری غلطی تھی، بی آرٹی کو عبوری حکومت نے سبوتاژ کیا۔

    بی آرٹی میں غلطی تسلیم کرتے ہیں لیکن اس میں کرپشن نہیں ہوئی، منصوبے کو توسیع دی گئی، اس وقت کا نگراں وزیراعلیٰ مولانافضل الرحمان کی جماعت سے تعلق رکھتا تھا۔

    بی آرٹی کو اس سال مکمل کرلیا جائے گا، بی آر ٹی کو بنیاد بنا کرپی ٹی آئی کو نشانہ بنایا گیا، یہ منصوبہ ٹھیکیدار اور کنسلٹنٹ کے کام نہ کرنے کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ریفارمز لانا حکومت کا کام ہے،ہر ادارے میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں، احتجاجی ڈاکٹرز کو کہتا ہوں جو بھی مسائل ہیں آکر بات کریں، میڈیکل ریفارمز پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

    ڈاکٹرز کی مرضی پر پوسٹنگ ہو تو تمام ڈاکٹرز پشاور میں ہی بیٹھیں گے، اسپتالوں کی کوئی نجکاری نہیں ہورہی، دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز جانےکو تیارنہیں ہوتے، ڈاکٹرز کے تحفظات دور کرنے کیلئےمیرے دروازے کھلے ہیں، ڈاکٹرز اگر قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہتے ہیں تو اچھی بات ہے۔

    محمود خان نے کہا کہ مجھے پوری پارٹی کی حمایت حاصل ہے، وزیراعظم کہہ چکے ہیں5سال کے لیے وزیراعلیٰ ہوں مدت پوری کرونگا، جو وزیر پرفارم نہیں کرے گا، اس کی وزارت تبدیل ہوگی،10سے15دن میں3سے4وزراء کے قلمدان تبدیل ہوں گے۔
    ڈینگی سے متعکلق ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سال2017میں ڈینگی کے باعث10سے12افراد جاں بحق ہوئے تھے، ڈینگی سے حفاظتی اقدامات پر ہماری خصوصی توجہ ہے، ڈینگی کو انشاءاللہ کنٹرول کرلیں گے، سابق فاٹا کیلئے10سال میں ایک ہزار ارب کا بجٹ رکھا گیا ہے۔

    وزیراعلیٰ نے بتایا کہ مالم جبہ میں کوئی بےضابطگی نہیں ہوئی ہے، مخالفین کو پتہ ہی نہیں مالم جبہ اسکینڈل ہے کیا؟ مالم جبہ میں مجموعی طورپر216ایکڑ اراضی کا معاملہ ہے بلکہ216اراضی میں سے بھی13 ایکڑ کا معاملہ ہے۔

    نیب نے مالم جبہ سے متعلق سوالنامہ دیا تھا جس کا جواب دے دیا، مالم جبہ کیس میں نیب کو اپنے جوابات سے مطمئن کردیا ہے، مالم جبہ ریزورٹ پر میں نے کسی فیصلے پردستخط نہیں کیے۔

  • آئندہ سال پورےملک میں ایک ہی دن روزہ اورایک ہی دن عیدہوگی، وزیراعلیٰ کے پی

    آئندہ سال پورےملک میں ایک ہی دن روزہ اورایک ہی دن عیدہوگی، وزیراعلیٰ کے پی

    سوات : وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمودخان نے کہا اپوزیشن نےجتناشورمچاناہےمچائیں انہیں5سال انتظار کرنا پڑےگا، آئندہ سال پورےملک میں ایک ہی دن روزہ  اور ایک ہی دن عید ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ محمودخان نے اپنے بیان میں کہا سوات میں میگا پراجیکٹس کیلئے بجٹ میں فنڈز مختص کریں گے، سوات میں سیاحوں کا ہجوم موٹر وے اور پائیدار امن کی وجہ سے ہے۔

    وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا اللہ نےموقع دیاہے،صوبےکوترقی کی راہ پرگامزن کریں گے، آئندہ سال پورے ملک میں ایک ہی دن روزہ اور ایک ہی دن عید ہوگی۔

    محمودخان نے کہا عوام اپوزیشن نہیں بلکہ ہمارے ساتھ ہے،اپوزیشن نےجتناشورمچاناہےمچائیں انہیں5 سال انتظار کرنا پڑےگا، اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد چوروں کو بچانے کے لئے ہے۔

    مزید پڑھیں : معصوم عوام کو استعمال کرنے والے جنگ کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں،وزیراعلیٰ کے پی

    یاد رہے چند روز قبل وزیراعلیٰ کے پی نے کہا تھا کہ معصوم عوام کو استعمال کرنے والے جنگ کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں، 10 ماہ میں قبائلی عوام کے بہت سے مسائل حل ہوئے ہیں، قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے این ایف سی ایوارڈ سے 3 فیصد مختص کیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومتی عزم کا ثبوت ہے کہ وہ ان اضلاع کی ترقی کا وعدہ پورا کرے گی، مفت صحت سہولیات کی فراہمی بھی حکومتی سپورٹ کا واضح ثبوت ہے۔

  • پشتون کارڈ کی سیاست ناقابل قبول ہے، وزیراعلیٰ کے پی محمود خان

    پشتون کارڈ کی سیاست ناقابل قبول ہے، وزیراعلیٰ کے پی محمود خان

    پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ پشتون کارڈ کی سیاست ناقابل قبول ہے، فوج، اداروں اور قوم کی قربانیوں سے قبائلی علاقوں میں امن آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلی کے پی محمود خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند عناصر معصوم پشتون عوام کو مفادات کے لیے استعمال کررہے ہیں، عوام مذموم عزائم رکھنے والے چند عناصر سے محتاط رہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا کے عوام کی حقیقی نمائندہ ہے، وفاقی، صوبائی سطح پر پختون فیصلہ سازی میں شامل ہیں، سابق فاٹا سمیت صوبے کے مسائل کے حل کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ معصوم عوام کو استعمال کرنے والے جنگ کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں، 10 ماہ میں قبائلی عوام کے بہت سے مسائل حل ہوئے ہیں، قبائلی اضلاع کی ترقی کے لیے این ایف سی ایوارڈ سے 3 فیصد مختص کیا ہے۔

    مزید پڑھیں: مہمند ڈیم کی نوکریوں میں مقامی افراد کو سو فیصد ترجیح دیں گے، محمود خان

    محمود خان نے کہا کہ لیویز، خاصہ دار فورس کے 28000 اہلکاروں کو پولیس میں ضم کیا، نوجوانوں کو سود سے پاک قرضے دئیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتی عزم کا ثبوت ہے کہ وہ ان اضلاع کی ترقی کا وعدہ پورا کرے گی، مفت صحت سہولیات کی فراہمی بھی حکومتی سپورٹ کا واضح ثبوت ہے۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ کے پی کی زیر صدارت ترقیاتی بجت کا جائزہ اجلاس ہوا جس میں قبائلی اضلاع میں میگا پراجیکٹس کو اے ڈی پی میں شامل کرنے کی ہدایت دی گئی۔

    محمود خان نے کہا کہ اسکیموں کی توسیع نہیں خدمات کی فراہمی پر توجہ مرکوز ہے، جیلوں سے متعلق اسکیموں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے، آئندہ بجت میں سیاحت کے لیے تورازم زون بنائے جائیں گے۔