Tag: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی

  • بلوچستان میں سیکیورٹی فورسزنے  یومِ آزادی پر بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام بنادیا

    بلوچستان میں سیکیورٹی فورسزنے یومِ آزادی پر بڑی تباہی کا منصوبہ ناکام بنادیا

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے یومِ آزادی پر دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا، خودکش حملہ آوروں نےشہریوں کونشانہ بنانا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز اور سی ٹی ڈی نے یومِ آزادی کے موقع پر دہشت گردی کے ایک بڑے منصوبے کو ناکام بنا دیا، خودکش حملہ آوروں نے 14 اگست کو معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کی تھی تاہم بروقت کارروائی سے بلوچستان کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا گیا۔

    وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خودکش حملے میں یہی نیٹ ورک ملوث تھا جس میں 32 افراد شہید ہوئے تھے، ایک سہولت کار خودکش حملہ آور کو موٹر سائیکل پر بٹھا کر ریلوے اسٹیشن کے قریب چھوڑنے آیا تھا، اس سہولت کار کی والدہ پنشنر ہے جبکہ وہ خود اسکالر شپ پر تعلیم حاصل کرچکا ہے۔

    سرفراز بگٹی نے انکشاف کیا کہ لیکچرر ڈاکٹر عثمان قاضی، جو مطالعہ پاکستان میں پی ایچ ڈی ہے، بی ایل اے مجید بریگیڈ کا اہم رہنما تھا اور خواتین کو دہشت گردی کے لیے ہتھیار فراہم کرتا تھا جبکہ دہشتگردی کے بعد ہتھیار واپس اسی کے پاس جمع کرائے جاتے تھے۔

    وزیراعلیٰ نے کہا کہ قاضی عثمان دہشتگردوں کو اپنے گھر میں علاج بھی فراہم کرتا تھا اور اس کی اہلیہ بھی پروفیسر ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک منظم سازش ہے جس کے تحت بلوچستان میں محرومیت کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے اور ریاست کے خلاف بیانیہ تشکیل دیا جاتا ہے۔

    سرفراز بگٹی نے خبردار کیا کہ والدین اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور عوام دہشتگردوں کے سہولت کاروں کی ہرگز حمایت نہ کریں۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ اگر ایک پروفیسر دہشتگرد بن جائے تو اسے ہار نہیں پہنائے جا سکتے، ریاست ایسے عناصر کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے جو عوام کے بیچ مختلف شکلوں میں چھپے ہوئے ہیں۔

    انہوں نے زور دیا کہ مسنگ پرسنز کا معاملہ بھی ریاست کے خلاف سازش کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

    وزیراعلیٰ نے اعتراف کیا کہ پارلیمنٹ بلوچستان کی صورتحال پر کنفیوژن کا شکار ہے اور ابھی تک دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مؤثر کردار ادا نہیں کرسکی۔

    تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ایسے عناصر کے ساتھ اب مختلف رویہ اپنایا جائے گا اور بلوچستان کے امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

  • کس روایت کی بات کرتے ہیں؟ تاریخ لکھی جائیگی بلوچ روایات میں معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا، وزیراعلیٰ بلوچستان

    کس روایت کی بات کرتے ہیں؟ تاریخ لکھی جائیگی بلوچ روایات میں معصوم لوگوں کو شہید کیا گیا، وزیراعلیٰ بلوچستان

    کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا ہے کہ یہ کون سی بلوچ روایات کی بات کرتے ہیں، تاریخ میں لکھا جائیگا کہ بلوچ روایات میں معصوم لوگوں کو شہید کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق جعفرایکسپریس پر حملے سے متعلق وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے کہ چھٹی پر گھر جانے والوں کو راستے میں قتل کردیا جاتا ہے، دہشت گردوں کیخلاف لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، کیوں حقیقت پر بات نہیں کی جاتی۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی کا کہنا تھا کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو بلوچستان کو نہیں دیے گئے، کیا 18ویں ترمیم کے ذریعے جدوجہد سے زیادہ حقوق نہیں دیے گئے، کون یہ قتل وغارت گری کررہا ہے، کیا ان لوگوں کو باربار ریاست نے موقع نہیں دیا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے 500 لوگ بھی ہمارے ماریں اور معافیاں بھی ہم مانگیں، ہم ملک کی خاطر یہ معافی مانگنے کو بھی تیار ہیں، بی ایل اے بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے۔

    وزیراعلیٰ نے کہا کہ کیا ہم بی ایل او کو اپنا نظریہ مسلط کرنے کی اجازت دیدیں، ٹرین پر حملہ کرکے معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کو مار دیا جاتا ہے۔

    عام بلوچوں کو ریاست ایک مرتبہ نہیں ہزار مرتبہ گلے لگانے کو تیار ہے، معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا، کبھی نہیں کہا کہ بلوچستان میں حالات بالکل ٹھیک ہیں، ہمیشہ کہا ہے کہ بی ایل اے کا بلوچستان میں ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں۔

    سرفراز بگٹی نے کہا کہ ریاست نے ابھی تک یہ جنگ لڑنا شروع ہی نہیں کی، ریاست نے جنگ لڑنا شروع کی تو پھر بتاؤں گا کون جیتا اور کون ہارا۔

    انھوں نے کہا کہ ریاست ابھی بھی تحمل کا مظاہرہ کررہی ہے، تمام مسائل کا حل مذکرات میں ہے، بلوچستان کے امن کے لیے حکومت تمام اقدامات کیلئے تیارہے، بلوچستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جارہا ہے۔

    دہشت گردی کے متاثرین کےلیے سب کو آواز اٹھانی چاہیے، کسی کو اپنا نظریہ زبردستی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ معصوم شہریوں پر حملے بلوچ روایات نہیں ہیں، قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائےگا، ریاست کیخلاف بندوق اٹھانے والوں کا قلع قمع کریں گے، چن چن کر بلوچوں کو مخبری کے نام پر قتل کیا جارہا ہے۔

    سرفراز بگٹی نے کہا کہ بی ایل اے کس بلوچ روایات کی بات کرتی ہے، جوتشدد کرے گا ریاست توڑنے کی بات کریگا کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا۔

    100 جرگے بلالیں مسئلہ حل نہیں ہوگا، مذاکرات سے مسئلہ حل ہوتا ہے تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں، مشہور کردیا گیا بلوچستان کی اسمبلی فارم47 پر ہے، صرف ریاست کو کنفیوز کیا جارہا ہے جھوٹے بیانیے بنائے جارہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ نوجوانوں کو ورغلایا جارہا ہے، میں اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہوں، چاہے میری جان چلی جائے میں ریاست کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔

    انھوں نے کہا کہ 100 بار ایوان میں کہا ہے حکومت ڈائیلاگ کیلئے تیار ہے، کالعدم تنظیموں کے سربراہان کا نام کیوں نہیں لیا جاتا، کل وزیراعظم آرہے ہیں درخواست کروں گا آل پارٹیزکانفرنس بلالیں۔

    سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ دہشت گردی کی جنگ گھرگھر میں پہنچ گئی ہے، 200 لوگوں کا جتھہ آکر حملہ آور ہوگا تو آپریشن کے علاوہ کیا حل ہوگا۔

  • ریکوڈیک کی بلوچستان اور پاکستان کے لیے کیا اہمیت ہے؟ وزیراعلیٰ نے بتادیا

    ریکوڈیک کی بلوچستان اور پاکستان کے لیے کیا اہمیت ہے؟ وزیراعلیٰ نے بتادیا

    ریکوڈیک منصوبے سے بلوچستان کے لوگوں کیلئے ملازمتوں کے کافی مواقع پیدا ہوئے اور یہ پاکستانی معیشت کی ترقی میں کافی اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ریکوڈیک کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری ہم پر اعتماد کررہی ہے اور ان کا اعتماد بڑھتا جارہا ہے، اب متحدہ عرب امارات آرہا ہے، سعودی عرب آرہا ہے اور دیگر ممالک بھی آرہے ہیں۔

    سرفراز بگٹی نے بتایا کہ جب یہ کمپنیاں چل پڑیں گے اور مائننگ کا عمل شروع ہوجائے گا تو ہم سالانہ ایک ارب ڈالر پر چلے جائیں گے اور یہ پی ایس ٹی پی/ڈیولپمنٹ کے لحاظ سے 280 ارب ڈالر تک چلا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ریکوڈیک ایک ایسی سرمایہ کاری ہے جس میں کمپنی نے پہلے ہی فلاح کے کام کیے ہیں، کچھ کمپنیاں ہیں جو پہلے کماتی ہیں پھر لوگوں کی فلاح کی طرف جاتی ہیں تاہم اس کمپنی نے پہلے ہی اسکول اور اسپتال تعمیر کیے ہیں اور یہ بچوں کو جاب کے مواقع بھی دے رہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودگی کو کوئی خطرہ نہیں ہے، بلوچستان ہاتھ سے کہیں نہیں جارہا ہے، تین چیزیں ہیں جس سے پاکستان کو توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایک وائلنس ہے دوسرا سوشل موبلائزیشن ہے جبکہ تیسرا سوشل میڈیا ہے۔

    پاکستان کی ریاست کے خلاف بہت سارے پروپیگنڈا ٹول ہیں، یہ بات درست ہیں کہ بلوچستان میں دور دراز علاقے ہیں اور یہاں ڈیولپمنٹ کرنا آسان کام نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ اَن پیرالل ڈیولپمنٹ ہے اور یہ صرف بلوچستان یا پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ترقی پذیر ملکوں کا مسئلہ ہے، مثلاً جو ترقی کراچی ہے میں ہے کیا ہو سکھر میں ہے، یا جو ترقی سکھر میں ہے وہ جیکب آباد میں ہے۔

    سرفراز بگٹی نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ نوکنڈی 80 کلو میٹر لمبی واٹر سپلائی اسکیم ہے اور غالباً یہ دنیا کی سب سے لمبی سپلائی لائن اسکیم ہے، اس طرح کے مسائل ضرور ہیں جن پر قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

  • طلباء کے لیے خوشخبری

    طلباء کے لیے خوشخبری

    وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بلوچستان کے طلباء کے لیے خوشخبری سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں کہا کہ بلوچستان کے 500 طلبا کو اسلام آباد میں تعلیم دی جائے گی، مزدور کا بیٹا تعلیم حاصل کر کے پاکستان اور لوگوں کی خدمت کریگا اس کے علاوہ بلوچستان میں گریجویٹس کے لئے پروگرام لے کر آرہے ہیں۔

    سرفرازبگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں یوم آزادی بھر پور منایا گیا، مختلف تحصیلوں میں نادرا کے 21 سینٹرز کا گزشتہ روز افتتاح کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں احتجاج کے نام پر بدامنی پیدا کرنے کی کوشش ہورہی ہے، ڈی سی پنجگور ذاکر بلوچ کا قتل منظم سازش کے تحت ہوا، ریاست کیخلاف منظم سازش کے تحت واقعات ہورہے ہیں۔

    کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں کہنا تھا پاکستان ٹوٹنے کیلئے نہیں بنا، نہ ہی یہ ارض مقدس کوئی کیک ہے کہ جس نے چاہا کاٹ کے لے گیا، مسنگ پرسنز ایشو حل کرنے کیلئے تیار ہیں لیکن کسی علیحدگی پسند تنظیم کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    وزیراعلیٰ کا کہنا تھا بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ 3 بار مذاکرات کے راونڈز ہوئے، ہر بار خلاف ورزی بی وائی سی نے ہی کی، بلوچ نوجوانوں سے کہتا ہوں غیروں کی باتوں میں نہ آئیں۔

    چمن ایشو کے حوالے سے سوال پر میر سرفراز بگٹی نے کہا چمن کے رہائشیوں کو فری پاسپورٹ اجرا شروع کردیا ہے، بارڈرز مینجمنٹ ہمارا حق ہے اور ہم اپنی انٹرنیشنل بارڈرز کو مینج کریں گے۔

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کا شاہ زیب رند کیلئے ملازمت، 20 لاکھ کیش ایوارڈ کا اعلان

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا شاہ زیب رند کیلئے ملازمت، 20 لاکھ کیش ایوارڈ کا اعلان

    وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی جانب سے شاہ زیب رند کیلئے ملازمت اور 20 لاکھ روپے کیش ایوارڈ کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی فائٹر کو ہرانے والے ایم ایم اے فائٹر شاہ زیب رند سے وزیراعلٰیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کی ملاقات کی۔ وزیراعلٰی بلوچستان نے بھارت کے خلاف مقابلہ جیتنے پر شاہ زیب رند کو مبارکباد دی۔

    وزیراعلٰی بلوچستان نے اس موقع پر پاکستانی فائٹر کیلئے ملازمت اور 20 لاکھ روپے کیش ایوارڈ کا اعلان کیا اور کہا کہ شاہ زیب رند کی تربیت اور سفر کے اخراجات حکومت بلوچستان ادا کرے گی۔

    سرفراز بگٹی نے کہا کہ شاہ زیب بلوچستان اور پاکستان کا فخر ہیں۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شاہ زیب نے پاکستان کا نام عالمی سطح پر اجاگر کیا۔

    انھوں نے کہا کہ شاہ زیب نے ثابت کیا کہ بلوچستان میں عالمی سطح کا ٹیلنٹ موجود ہے، باصلاحیت نوجوانوں کی مکمل سرپرستی کریں گے۔