Tag: وزیراعلیٰ پنجاب

  • آج افسوس سےکہتا ہوں کہ اس مینڈیٹ میں دھاندلی کی ملاوٹ ہے‘ حمزہ شہباز

    آج افسوس سےکہتا ہوں کہ اس مینڈیٹ میں دھاندلی کی ملاوٹ ہے‘ حمزہ شہباز

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہبازشریف کا کہنا ہے کہ اقتدارآنی جانی چیزہے، ہمیں اقتدارکی کوئی خواہش نہیں ہے، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان قائداعظم کا خوشحال پاکستان بنے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کا انتخاب ہارنے والے مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار حمزہ شہباز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تیسری حکومت ہے جوجمہوری نظام کے تحت وجود میں آئی۔

    حمزہ شہبازکا کہنا تھا کہ آج افسوس سے کہتا ہوں کہ اس مینڈیٹ میں دھاندلی کی ملاوٹ ہے، جیت کسی اورکی نہیں بلکہ پاکستانی عوام کی ہونی چاہیے تھی۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہیں، آرٹی ایس سسٹم نہیں بیٹھا تھا پاکستان کی جمہوریت پرشب خون مارا گیا تھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ الیکشن کی رات ایک دم سے آرٹی ایس سسٹم بیٹھنے کی خبرآئی، لیکشن کمیشن نے21 ارب خرچ کیے، یہ عوامی پیسہ تھا میرا نہیں۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے شور میں جیت کی خوشی بہت ماند پڑگئی ہے، بہت سے ایسے حلقے ہیں جہاں جیت کا مارجن مسترد ووٹوں سے کم ہے۔

    پنجاب اسمبلی میں تقریر کے دوران حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ الیکشن نتائج دینے میں تاخیرہوئی، پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں دیکھا۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان بھرسے تمام جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی کی بات کی، بیلٹ پیپر پولنگ بوتھ سے نہیں، نالوں اوراسکولزکی ڈیسکوں سے ملے۔

    حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں دھاندلی کی کبھی ایسی مثال نہیں دیکھی، آج پاکستان کوبہت سے چیلنجزکا سامناہے، ہمیں مل کربیٹھنا ہوگا۔

    تحریک انصاف کےعثمان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار عثمان بزدار پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔

  • تحریک انصاف کےعثمان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب

    تحریک انصاف کےعثمان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار عثمان بزدار پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر چوہدری پرویز الہیٰ کی زیرصدارت اجلاس کے دوران نئے قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا گیا جس کے دوران پی ٹی آئی کے عثمان بزدار نے 189 جبکہ ان کے مد مقابل مسلم لیگ ن کے حمزہ شہبازنے 159 ووٹ حاصل کیے۔

    ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد اسپیکر نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عثمان بزدار کی کامیابی کا اعلان کیا۔

    نومنتخب وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی تقریر

    تحریک انصاف کے عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کے بعد اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا جس علاقے سے تعلق ہے وہاں بجلی نہیں ہے، میرا میرٹ یہ ہے کہ میرا تعلق سب سے پسماندہ علاقے سے ہے۔

    انہوں نے اپنی تقریر کے دوران پی ٹی آئی اراکین سمیت اپوزیشن کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ عمران خان کے وژن کے تحت پنجاب کےمسائل حل کریں گے۔

    نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جہاں جہاں ضرورت ہے وہاں ترقیاتی کام کریں گے، ہماری سب سے پہلی ترجیح گڈ گورننس، کرپشن کا خاتمہ ہے۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ ہم نے اداروں کوبہترکرنا ہے، ہم نے اسٹیٹس کو کا خاتمہ کرنا ہے، اپنی بہترین ٹیم لائیں گے اور ساری توانائی عوامی خدمت میں لگائیں گے۔

    وزارت اعلیٰ کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے عثمان بزدار اور مسلم لیگ ن کے حمزہ شہبازکے درمیان مقابلہ ہوا۔

    وزیراعلیٰ کے انتخاب خفیہ رائے شماری کے بجائے اراکین کو اسپیکر کے دائیں اور بائیں جانب جمع ہو کران کی گنتی کے عمل سے کیا گیا۔

    پیپلزپارٹی نے قائد ایوان کے انتخاب کےعمل کے دوران کسی بھی امیدوار کوووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

    اسپیکرپنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ نے عثمان بزدار کوووٹ دینے والے اراکین کو اسمبلی ہال کے دائیں جانب اور حمزہ شہبازکوووٹ دینے والے اراکین کوبائیں جانب لابی میں جمع ہونے کی ہدایت کی۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک اراکین کی گنتی مکمل نہیں ہوتی کوئی رکن باہرنہیں جائے گا۔

    پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو مسلم لیگ ن کے اراکین اسپیکر کی ڈائس کے سامنے جمع ہوئے اور شدید نعرے بازی کرتے ہوئے احتجاج کیا۔

    پنجاب اسمبلی کے ارکان کی گنتی دروازے پر کی جائے گی اور اگر کوئی رکن اسمبلی پارٹی فیصلے کے خلاف کسی دوسری جماعت کے امیدوار کوووٹ دے گا تو پارٹی سربراہ اسے نا اہل کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجنے کا حق رکھتا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار اور ن لیگ کے حمزہ شہباز نے وزارت اعلیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جنہیں منظور کیا گیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کے لیے اسمبلی کے کل 371 ارکان کی سادہ اکثریت یعنی 186 ارکان کی حمایت حاصل کرنا ہوگی۔

    ماہرین کے مطابق کوئی امیدوار مطلوبہ حمایت نہ کرسکے تو وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے دوبارہ پولنگ کروائی جائے گی۔

    پاکستان تحریک انصاف نے 119 نشتوں پرکامیابی حاصل کی، 29 آزاد اراکین پی ٹی آئی میں شامل ہوئے، خواتین کی مخصوص 33 اور اقلیت کی 4 نشتیں حاصل کرنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 179 ہوگئی ہے۔

    مسلم لیگ ن نے الیکشن میں پنجاب اسمبلی کی 129 نشستوں پرکامیابی حاصل کی، ایک آزاد رکن ان کے ساتھ شامل ہوا، خواتین کی 30 اور اقلتیی نشستیں ملنے کے بعد ن لیگ کے ارکان کی تعداد 164 ہوگئی۔

    مسلم لیگ ق نے 7 جنرل نشستوں پرکامیابی حاصل کی اور ایک آزاد رکن کے شامل ہونے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 8 ہوگئی اور خواتین کی دو مخصوص نشستیں ملنے کے بعد یہ تعداد 10 ہوگئی۔

  • پیپلزپارٹی کا قائد ایوان پنجاب کے انتخاب میں لاتعلق رہنے کا فیصلہ

    پیپلزپارٹی کا قائد ایوان پنجاب کے انتخاب میں لاتعلق رہنے کا فیصلہ

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی نے قائدایوان پنجاب کےانتخاب میں لاتعلق رہنےکافیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں لاتعلق رہے گی اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گی۔

    پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنما حسن مرتضیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی وزیراعلیٰ پنجاب کےانتخاب میں ووٹ نہیں دے گی۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ ہمارے نزدیک ایک سکےکے دورخ ہیں، ہمارے لیے وہ یکساں ہیں۔

    مزید پڑھیں: عمران خان نے سردارعثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا اعلان کردیا

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارےارکان ایوان میں موجودہوں گے، البتہ وہ ووٹنگ کے عمل میں  حصہ نہیں رہیں  گے۔

    رہنماپیپلزپارحسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اسپیکرکے انتخاب میں پیپلزپارٹی کے دو ارکان نے ووٹ دیاتھا، یہ عمل پارٹی کے  فیصلے کے خلاف تھا۔ اس خلاف ورزی پر نبیل رئیس ،غضنفرکوشوکازجاری کر دیے ہیں۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی کے عثمان بزدار اور مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز کے درمیان مقابلہ ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے منصب پر پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں۔

  • پی ٹی آئی کےنامزدوزیراعلیٰ پنجاب  اڑھائی کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک

    پی ٹی آئی کےنامزدوزیراعلیٰ پنجاب اڑھائی کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک

    لاہور :پاکستان تحریک انصاف کے نامزد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اڑھائی کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک نکلے، عثمان بزدار  کا کہنا ہے کہ ذمہ داری سونپنے  پر عمران خان کا مشکور ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نےاثاثوں کی تفصیلات جمع کرادی ، جس کے مطابق عثمان بزدار اڑھائی کروڑ سے زائد مالیت کے اثاثوں کے مالک ہیں۔

    اثاثوں کی تفصیلات کے مطابق عثمان بزدار کی ملکیت میں 284کنال زمین،3ٹریکٹر،2 گاڑیاں اور 20 تولہ سونا جبکہ 50 ہزار کا فرنیچر عثمان بزدار کی ملکیت میں ہیں۔

    الیکشن کمیشن میں جمع تفصیلات کے مطابق عثمان بزدار کے پاس ڈی جی خان موضع چوٹی میں 163کنال کی زرعی اراضی، موضع روانی میں 95 کنال، تونسہ شریف میں 14 کنال اور دیگر مقامات پر بھی زمینیں ہیں۔

    عثمان بزدار کے 4بینکوں میں اکاؤنٹ ہیں جبکہ انھوں نے تین کمپنیوں سےانشورنس پالیسی لے رکھی ہے، ایک انشورنس پالیسی 5 اور دوسری 10لاکھ روپے کی ہے اور ان کے پاس11لاکھ کے ماہانہ ٹرم سرٹیفکیٹ ہیں۔

    مالی سال 2017 میں نامزد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 63 ہزار 890روپے ٹیکس ادا کیا۔

    اس سے قبل پنجاب کی وزارت اعلٰی کیلئے پی ٹی آئی کے امیدوار سردار عثمان بزدار  نے کاغذات نامزدگی جمع کرا ئے، سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ وہ ذمہ داری سونپنے پر عمران خان کے مشکور ہیں، جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کیلئے ابھی مزید انتظار کرنا ہو گا

    مزید پڑھیں : عمران خان نے سردارعثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا اعلان کردیا

    یاد رہے کہ عمران خان نے سردارعثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کیا تھا ، سردارعثمان بزدارکا تعلق پسماندہ علاقے تونسہ شریف سے ہے۔

    عثمان بزدارپی ٹی آئی کے ٹکٹ پر پی پی 286 تونسہ شریف سے منتخب ہوئے تھے۔

    نامزد وزیراعلیٰ پنجاب اپنے قبیلے کے سردارہیں جبکہ انھوں نے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کررکھا ہے، سردارعثمان بزدارجنوبی پنجاب محاذکےسرگرم رکن ہیں۔

  • عمران خان نے سردارعثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا اعلان کردیا

    عمران خان نے سردارعثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا اعلان کردیا

    لاہور  : وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے  سردارعثمان بزدار کو  وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے  نامزد کردیا ہے،  عثمان بزدار  تونسہ کے پسماندہ علاقے سے  تعلق رکھتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے نئے وزیر اعظم عمران خان نے سردار عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس بات کا اعلان انہوں نے اپنی ایک ویڈیو بیان میں کیا ہے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ سردارعثمان بزدار کا تعلق پنجاب کے اس علاقے سے جو سب سے پسماندہ ہے، وہاں کے عوام کو بنیادی وسائل بھی میسر نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ سردارعثمان بزدار کا تعلق تونسہ کے اس علاقے سے ہے جو سب سے پسماندہ ہے، سردارعثمان بزار جس علاقے سےتعلق رکھتے ہیں وہاں وسائل نہیں، یہ واحد ایم پی اے ہیں جس کے گھر میں بجلی تک نہیں، وہاں کے لوگ ایسے ہیں جیسے پرانے زمانے میں رہ رہے ہوں۔

    عمران خان نے کہا کہ عثمان بزدار جانتا ہے کہ پسماندہ علاقے کے لوگ کیسے زندگی گزارتے ہیں؟ امید ہے وہ زبردست کام کریں گے اور تحریک انصاف کے وژن پر پورا اتریں گے۔

    واضح رہے کہ انتخابات 2018  میں سردارعثمان بزدار نے پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 286 سے پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا اور  چھبیس ہزار پانچ سو ستاسی ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

    سردارعثمان خان بزدار اپنے قبیلے کے سردار ہیں اور ڈی جی خان ٹرائبل ایریا کے سابق تحصیل ناظم رہ چکے ہیں جبکہ جنوبی پنجاب محاذ کا حصہ بھی رہے۔

    سردار عثمان نے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے، ان کے والد فتح محمد بزدار تین مرتبہ قومی اسمبلی کے ممبر رہے۔


    مزید پڑھیں :  وزیراعلیٰ جنوبی پنجاب سے لانے کا امکان، اعلان کل کیا جائے گا


    یاد رہے کہ گذشتہ روز   عمران خان کی زیرصدارت بنی گالا میں اہم اجلاس ہوا تھا ، جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب جنوبی پنجاب سے لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    پارٹی ذرائع کے مطابق عمران خان نے  کل ہی وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے مشاورت مکمل کرکے  فیصلہ کر لیا تھا کہ و زیراعلیٰ لاہور سے نہیں، بلکہ پس ماندہ علاقے سے مڈل کلاس کا نمائندہ ہوگا جس کا اعلان انہوں نے آج اپنے ویڈیو بیان میں کیا۔

  • قائد اعظم کے نامزد کردہ وزیراعلیٰ پنجاب سے آج تک، کون اس عہدے پررہا

    قائد اعظم کے نامزد کردہ وزیراعلیٰ پنجاب سے آج تک، کون اس عہدے پررہا

    ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے تحریک انصاف آئندہ دو روز میں اپنی جانب سے نامزد کردہ امیدوار کے نام کا اعلان کرے گی، یاسمین راشد اور علیم خان کے نام وزارتِ اعلیٰ کے لیے سرخیو ں کی زینت بنے ہوئے ہیں، دیکھتے ہیں کون کب اس عہدے پر فائز رہا۔

    تحریک انصاف کااپارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج عمران خان کی صدارت میں منعقد ہواہے ، وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے یاسمین راشد یا علیم خان کا نام پر زیرغور ہے تاہم کوئی نیا چہرہ بھی اس عہدے کے لیے منتخب ہوسکتا ہے۔اجلاس میں اسپیکراورڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے امیدواروں کے لئے بھی ناموں پر غور ہوگا۔

    آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک کون اس عہدے پر کتنی مدت کے لیے براجمان رہا ہے۔ پنجاب کے پہلے وزیراعلیٰ افتخار حسین ممدوٹ تھے جنہیں قائد اعظم نے وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزد کیا تھا۔

    افتخارحسین خان ممدوٹ:

    نواب افتخارحسین خان ممدوٹ پنجاب سے تعلق رکھنے والےسیاستدان تھے، وہ 15 اگست 1947ءسے 25 جنوری 1949ءتک پنجاب کےپہلےوزیراعلیٰ رہے،انہیں قائداعظم محمدعلی جناح نےوزیراعلیٰ مقررکیاتھا۔

    میاں ممتاز دولتانہ:

    15 اپریل 1951 سے 3 اپریل 1953 تک میاں ممتاز دولتانہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، وہ تحریک پاکستان کے سرگرم رکن رہے جنہوں نے قائد اعظم کے ساتھ مل کر پاکستان کے حصول کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔

    ملک فیروز خان نون:

    3 اپریل 1953 سے 21 مئی 1955 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، آپ پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل تھے، اعلیٰ تعلیم انگلستان سے حاصل کی، بعد ازاں ملک کے اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز رہے۔

    عبد الحمید خان دستی:

    عبدالحمیدخان دستی 21 مئی 1955ءسے 14 اکتوبر 1955ءتک وزیراعلیٰ پنجاب رہے، امجدحمیدخان دستی ان کےصاحبزادےتھے، عبدالحمیدخان دستی 1895 میںمظفرگڑھ میں پیداہوئے۔

    ملک معراج خالد:

    2 مئی 1972 سے 12 نومبر 1973 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، معراج خالدپیپلزپارٹی میں شامل ہونےوالےابتدائی لوگوں میں شامل تھےاورپیپلزپارٹی کےٹکٹ پرلاہورسے 1970ءکےانتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

    غلام مصطفیٰ کھر:

    12 نومبر 1973 سے 15 مارچ 1974 تک وزیر اعلیٰ کا قلمدان سنبھالا، پنجاب سے تعلق رکھنے والے غلام مصطفیٰ پنجاب کے وزیر گورنر بھی رہ چکے ہیں۔

    حنیف رامے:

    حنیف رامے انیس سو بہترمیں پاکستان پیپلزپارٹی کےعہد میں وہ پہلےپنجاب حکومت میں مشیرخزانہ بنےاوربعد میں مارچ انیس سوچوہتر میں وزیراعلی ٰپنجاب منتخب ہوئے، وہ 15 مارچ 1975 سے 15 جولائی 1975 تک وزیر اعلیٰ رہے۔

    صادق حسین قریشی:

    15 جولائی 1975 سے 5 جولائی 1977 تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر فائز رہے، وہ مارچ 1974ءتا 13 مارچ 1975صوبہ پنجاب کےگورنربھی رہے۔

    نواز شریف:

    میاں نواز شریف مسلم لیگ ن کے سابقہ قائد ہیں، وہ 9 اپریل 1985 سے 13 اگست 1990 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، نوازشریف تین بار 1990ءتا 1993ء، 1997ءتا 1999ءاورآخری بارء2013 تا 2017ءوزیراعظم پاکستان بھی رہے، انہیں کرپشن اور دیگر چارجز میں برطرف کیا گیا اور دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    غلام حیدر وائن:

    8 نومبر 1990 سے 25 اپریل 1993 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، ان کا تعلق اس وقت کے اسلامی جمہوری اتحاد سے تھا، آپ پارٹی میں مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔

    منظور وٹو:

    غلام حیدر وائن کے بعد مسلم لیگ ج سے تعلق رکھنے والے منظور وٹو نے وزارت اعلیٰ کا قلمدان سنبھالا، وہ 25 اپریل 1993 سے 19 جولائی 1993 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    منظور الہٰی:

    منظور الہٰی نگراں وزیر اعلیٰ غلام حیدر وائن کے بعد بنے، وہ 19 جولائی 1993 سے 20 اکتوبر 1993 تک پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ رہے۔

    منظور وٹو:

    منظور وٹو نے دوسری بار وزارت اعلیٰ کا قلمدان سنبھالا جس کے بعد وہ 20 اکتوبر 1993 سے 13 ستمبر 1995 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔

    سردار عارف نکئی:

    13 ستمبر 1995 سے 3 نومبر 1996 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، قبل ازیں پنجاب اسمبلی کے رکن بھی رہے اس کے علاوہ مختلف شعبوں کے وزیر بھی رہے، ان کا 20 فروری سن 2000 میں لاہور میں ہوا۔

    منظور وٹو:

    منظور وٹو اس بار پنجاب کے تیسری بار وزیر اعلیٰ بنے اور 3 نومبر 1996 سے 16 نومبر 1996 تک قلمدان اپنے پاس رکھا، وہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر بھی رہے، تعلق تو ان کا مسلم لیگ ج سے تھا لیکن انہوں نے بعد میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

    میاں افضل حیات:

    16 نومبر 1996 سے 20 فروری 1997 تک نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، ان کے تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے تھا، بعد ازاں انہوں نے دسمبر 2011 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔

    شہباز شریف:

    شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر ہیں، وہ پہلی بار 20 فروری 1997 سے 12 اکتوبر 1999 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، شہبازشریف 1988ءمیں پنجاب صوبائی اسمبلی اور 1990ءمیں قومی اسمبلی پاکستان کےرکن بھی رہے، 1993ء میں پنجاب صوبائی اسمبلی کےرکن منتخب ہوئےاورقائدحزب اختلاف بھی نامزد کیے گئے تھے۔

    چوہدری پرویز الہٰی:

    چوہدری پرویز الہٰی بھی پاکستان کےسب سےبڑےصوبےپنجاب کے 2002ءسے 2007ءتک وزیراعلیٰ رہے، وہ پاکستان کےپہلےنائب وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں، وہ پاکستان مسلم لیگ ق کےاہم رہنمااورصوبائی صدربھی ہیں۔

    شیخ اعجاز نثار:

    چوہدری پرویز الہٰی کے بعد شیخ اعجاز نثار پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ نامزد ہوئے، وہ 19 نومبر 2007 سے 11 اپریل 2008 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

    دوست محمد کھوسہ:

    دوست محمد کھوسہ 2007 سے 2008 تک تین ماہ پنجاب کےوزیراعلیٰ رہے، 1999ءمیں اپنےوالدکی چھوڑی ہوئی نشست پرپنجاب اسمبلی کےرکن منتخب ہوئے، گزشتہ کئی سالوں تک وہ مسلم لیگ ن کےڈیرہ غازی خان کےصدربھی رہے ہیں۔

    شہبار شریف:

    شہباز شریف دوسری مرتبہ 8 جون 2008 سے 25 فروری 2009 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، وہ 1988ءمیں پنجاب صوبائیاسمبلی اور 1990ءمیں قومی اسمبلی پاکستان کےرکن بھی رہے۔ 1993ءمیں پنجاب صوبائی اسمبلی کےرکن منتخب ہوئےاورقائدحزب اختلافب ھی نامزد کیے گئے تھے۔

    2009ءمیں جب اس وقت کے صدرآصف علی زرداری نےگورنرراج کانفاذکرکےسلمان تاثیرکوگورنرپنجاب نامزدکیاتوشہبازشریف معزول ہوگئے،شریف برادران نےعدالت کی بحالی کےلیےیوسفرضاگیلانی کی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیاجس کےنتیجے میں عدلیہ بحال ہوگئی اورگورنرراج ختم ہوگیا۔ گورنر راج ختم ہوا تو شہباز شریف بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب دوبارہ بحال ہوگئے اور 30 مارچ 2009 سے 26 مارچ 2013 تک وزیر اعلیٰ کے عہدے پر رہے۔

    نجم سیٹھی:

    نجم سیٹھی بحیثیت نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب 27 مارچ 2013 سے 7 جون 2013 تک رہے، نجم سیٹھی کی شہرت بطورصحافی ہے،مارچ 2013ءمیں انتخابات سےپہلےبطورنگران وزیراعلی ٰمقررہوئے،یوں پنجاب کے 16 ویں وزیراعلیٰ بنے۔

    شہباز شریف:

    پنجاب کی تاریخ میں تیسری بار شہباز شریف 8 جون 2013 کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنے اور مئی 2018 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

    حسن عسکری:

    پنجاب کے موجودہ نگراں وزیر اعلیٰ حسن عسکری ہیں جنہوں نے مئی 2018 میں حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور پنجاب کے 18 ویں وزیراعلیٰ قرار پائے۔

  • پنجاب میں حکومت سازی، وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کے نام کا اعلان کل متوقع

    پنجاب میں حکومت سازی، وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کے نام کا اعلان کل متوقع

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب کے وزیراعلیٰ کے نام کا اعلان کل تک متوقع ہے، عمران خان قائد ایوان کے نام کا اعلان صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے پنجاب میں حکومت سازی کے لیے ممبران کی تعداد مکمل کرلی ہے اور دعویٰ کیا ہے 29 آزاد ارکان میں سے 25ارکان تحریک انصاف میں شامل ہوچکے ہیں۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے وزیراعلیٰ کے نام کا اعلان کل متوقع ہے، عمران خان قائد ایوان کے نام کا اعلان صوبائی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کریں گے۔

    اجلاس میں اسپیکراورڈپٹی اسپیکرکےناموں کا فیصلہ بھی ہوگا۔


    مزید پڑھیں : تحریکِ انصاف کا پنجاب اسمبلی میں 186 ارکان کی حمایت کا دعویٰ


    اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے آزاد ارکان بھی شامل ہوں گے۔

    دوسری جانب نون لیگ انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے باوجود نمبر گیم میں پیچھے رہ گئی اور صرف ایک آزاد امیدوارکی حمایت حاصل کرسکی۔

    خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی کا ایوان 371 ارکان پر مشتمل ہے، پی ٹی آئی کے دعوے کے مطابق اسے 186 ارکان کی حمایت مل گئی ہے، پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق میاں اسلم اور یاسمین راشد وزارتِ اعلیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں براہ راست منتخب ہونے والے 297 ارکان میں سے 285 حلف اٹھائیں گے، پنجاب اسمبلی کے لیے 6 حلقوں میں ابھی انتخابات ہی نہیں ہو سکے ہیں، جب کہ پی پی 35،78،87،88،93 اور پی پی 103 میں انتخابات ملتوی کیے گئے ہیں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کسے ہونا چاہیے؟ عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا

    وزیراعلیٰ پنجاب کسے ہونا چاہیے؟ عوام نے اپنا فیصلہ سنادیا

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف الیکشن 2018 میں واضح اکثریت اور آزاد امیدواروں سمیت کچھ جماعتوں کی حمایت کے بعد وفاق، خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

    پنجاب کو ملکی سیاست میں اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے ، سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو یہاں سے ماضی میں واضح اکثریت بھی ملتی رہی ہے تاہم کپتان کے نئے پاکستان کے نعرے اور پاناما کے خلاف شروع ہونے والی جدوجہد کے بعد زندہ دلانِ پنجاب نے اپنا فیصلہ رواں انتخابات تبدیل کر کے سب کو حیران کردیا۔

    عام انتخابات 2018 میں تحریک انصاف نے پنجاب سے 122 نشستیں حاصل کیں اور پھر پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے عمران خان کی ہدایت پر آزاد امیداروں سے رابطے کیے اور ان سے حکومت بنانے کے لیے مدد مانگی جبکہ مسلم لیگ ق نے بھی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    پنجاب سے 28 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے جن میں سے 25 نے تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرلی، اس تمام تر صورتحال کے پیش نظر یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ پی ٹی آئی پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں حکومت بنانے جارہی ہے۔

    تحریک انصاف کے چیئرمین نے انتخابات میں واضح اکثریت ملنے اور ممکنہ حکومت بنانے کی پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے اہم کھلاڑیوں کو وفاق اور صوبائی حکومتوں میں اہم عہدے تفویض کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر عوام سے رائے طلب کی کہ وہ تحریک انصاف کے کس امیدوار کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں؟ اس ضمن میں پی ٹی آئی کے تین (علیم خان، ڈاکٹر یاسمین راشد، شاہد محمود قریشی) اور مسلم لیگ ق کے چوہدری شجاعت کے نام عوام کے سامنے رکھے گئے۔

    عوامی سروے میں 2346 افراد نے حصہ لیا جس میں 65 فیصد افراد نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو وزیراعلیٰ پنجاب سے کے لیے سب سے بہترین امیدوار قرار دیا جبکہ دوسرے نمبر پر علیم خان تیسرے پر شاہ محمود اور 5 فیصد نے چوہدری شجاعت کے حق میں ووٹ دیا۔


     

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا کوئٹہ میں دہشت گردی ناکام بنانے پرفورسزکوخراج تحسین

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کوئٹہ میں دہشت گردی ناکام بنانے پرفورسزکوخراج تحسین

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کوئٹہ میں دہشت گردی ناکام بنانے پرفورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر سیکیورٹی فورسز نے ملک کو بڑے نقصان سے بچا لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپروزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ سیکیورٹی ادارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دے رہے ہیں۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ قوم مسلح افواج، پولیس اورسیکیورٹی ایجنسیز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، سیکیورٹی اداروں کی مادروطن کے لیے قربانیوں پرفخرہے۔

    شہبازشریف نے کوئٹہ میں دہشت گردی ناکام بنانے پرفورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بہادر سیکیورٹی فورسز نے ملک کو بڑے نقصان سے بچا لیا۔

    کوئٹہ میں ایف سی سینٹر پر حملہ، جوابی کارروائی میں 5 دہشت گرد ہلاک

    خیال رہے کہ گزشتہ رات سیکیورٹی فورسز نے کوئٹہ کے علاقے چمن ہاؤسنگ اسکیم کے قریب فرنٹیئرکور مددگار سینٹرپردہشت گردوں کا حملہ ناکام بناتے ہوئے پانچوں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔

    بلوچستان میں کارروائی: دو خودکش بمبار سمیت 3دہشت گرد ہلاک، ایک کرنل شہید

    یاد رہے کہ گذشتہ روز سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے سو سے زائد افراد کے قتل میں ملوث دہشت گرد اور دو خود کش بمباروں کو ہلاک کردیا تھا جبکہ دہشت گردوں سے مقابلے میں ملٹری انٹیلی جنس کے کرنل سہیل عابد شہید ہوگئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جھوٹ بولنا،غلط بیان اور گمراہ کرنا عمران خان کامعمول ہے، شہباز شریف

    جھوٹ بولنا،غلط بیان اور گمراہ کرنا عمران خان کامعمول ہے، شہباز شریف

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا ہے کہ عمران خان نے جھوٹ بولنے کے ریکارڈ بنائے ہیں، جھوٹ بولنا،غلط بیان اورگمراہ کرنا عمران خان کامعمول ہے، میری بات آتی ہے تو چوہدری نثار کنجوسی سے کام لیتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک نئی اتھارٹی بنارہے ہیں ، فوڈاینڈڈرگ اتھارٹی نام ہوگا، خوراک سے متعلق سیمپلز  جمع کرکے ان کا ٹیسٹ کیا جائے گا، اتھارٹی کےذریعےخوراک مضر صحت تو نہیں جانچاجائے گا۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پنجاب میں انقلابی دور آیا،بڑے ترقیاتی پروجیکٹ مکمل کیے، قصور اور مردان میں زیادتی کے واقعات ہوئے، فرانزک لیب نہ ہوتی تو پتہ نہیں کیس میں کتنا وقت لگتا، پنجاب فرانزک لیب میں دنیا بھر سے کیسز  آتے ہیں، فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی پنجاب سے بے پناہ تقویت ملے گی۔

    انھوں نے کہا کہ یہ تھری ان ون منصوبہ ہے،اربوں فنڈزجاری کیےجاچکے، ٹریننگ لیب اس سال نومبرتک مکمل ہوجائےگی، تربیتی لیبارٹری اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے، ایک ارب کی لاگت کے ساتھ لیب بنائی گئی ہے۔

    چوہدری نثار کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار  پارٹی کےسینئر ترین لیڈرز میں سےہیں، پارٹی میں چوہدری نثار کا مقام اور  بہت احترام ہے، میری بات آتی ہے تو چوہدری نثار کنجوسی سے کام لیتے ہیں۔

    [bs-quote quote=” میری بات آتی ہے تو چوہدری نثار کنجوسی سے کام لیتے ہیں۔” style=”default” align=”left” author_name=”شہباز شریف ” author_job=”مسلم لیگ ن ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/05/Shahbaz60x60-1.jpg”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار کو مسلم لیگ ن میں ایک مقام حاصل ہے، چوہدری نثارمیرے دوست ہیں، اس میں کوئی شک نہیں، چوہدری نثار کے جو تحفظات ہیں انہیں دور کریں گے، امید ہے چوہدری نثار تحفظات ختم کرکے ساتھ چلیں گے۔

    شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اجتماعی کوشش ہے مل کر قائدکا پاکستان بنائیں گے، احسن اقبال پرحملے سے پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی، تابناک مستقبل چاہتے ہیں تو مل بیٹھیں اور مسائل حل کریں۔

    عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان اعتراف کرچکےہیں خیبرپختونخوا میں کرپشن ہوئی، عمران خان نےجھوٹ بولنے کے ریکارڈ بنائے ہیں، جھوٹ بولناخان صاحب کا معمول بن گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قوم2018 انتخابات میں خان صاحب کو جواب دےگی، عمران خان کے  پی میں نیا پاکستان بنانےکی ایک مثال تو دیں، جھوٹ بولنا،غلط بیان اور گمراہ کرنا عمران خان کا معمول ہے، میٹرو منصوبہ پشاور میں شروع کیا، جو عمران خان مکمل نہ کرسکے، تبدیلی لانے کیلئے ہمیشہ صبر کرنا پڑتا ہے، کچھ عناصر تبدیلی لانے کے دعوے کرتے ہیں لیکن کرتے کچھ نہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ سنا ہے نوازشریف کیخلاف4.9منی لانڈرنگ کا الزام لگایاگیاہے، اسٹیٹ بینک کیساتھ ورلڈبینک نے بھی کل تردیدکی ہے، ورلڈ بینک کی تردید کے بعد نیب کی ساکھ کو نقصان پہنچا، امید ہے چیئرمین نیب اس نوٹس کی تحقیقات کاحکم دیں گے، نیب سے جو یہ کام کرایا گیا اس سے نیب کی ہی ساکھ متاثر ہوئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔